কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯৮ টি
হাদীস নং: ৩৪৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب کے معاملے میں شدت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر دو نئی قبروں کے پاس سے ہوا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا ہے (کہ جس سے بچنا مشکل تھا) ، ایک شخص تو پیشاب (کی چھینٹوں) سے نہیں بچتا تھا، اور دوسرا غیبت (چغلی) کیا کرتا تھا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٥٦ (٢١٦) ، ٥٧ (٢١٨) ، الجنائز ٨١ (١٣٦١) ، ٨٨ (١٣٧٨) ، الأدب ٤٦ (٦٥٥٢) ، ٤٩ (٦٠٥٥) ، صحیح مسلم/الطہارة ٣٤ (٢٩٢) ، سنن ابی داود/الطہارة ١١ (٢٠) ، سنن الترمذی/الطہارة ٥٣ (٧٠) ، سنن النسائی/الطہارة ٢٧ (٣١) ، الجنائز ١١٦ (٢٠٧٠، ٢٠٧١) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٤٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١ /٢٢٥) ، سنن الدارمی/الطہارة ٦١ (٧٦٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 347 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ جَدِيدَيْنِ، فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب کے معاملے میں شدت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زیادہ تر قبر کا عذاب پیشاب کی وجہ سے ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠١، ومصباح الزجاجة : ١٤٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٢٦، ٣٨٨، ٣٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 348 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیشاب کے معاملے میں شدت
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ عذاب کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا ہے (جس سے بچنا مشکل تھا) ایک شخص کو تو پیشاب کی چھینٹے سے نہ بچنے کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے، اور دوسرا غیبت (چغلی) کرنے کی وجہ سے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٥٧، ومصباح الزجاجة : ١٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٥، ٣٩) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 349 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، حَدَّثَنِي بَحْرُ بْنُ مَرَّارٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَيُعَذَّبُ فِي الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُعَذَّبُ فِي الْغَيْبَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو سلام کیا جائے جبکہ وہ پیشاب کر رہا ہو
مہاجر بن قنفذ بن عمرو بن جدعان (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، آپ ﷺ وضو فرما رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر جب آپ ﷺ وضو سے فارغ ہوئے تو فرمایا : تمہارے سلام کا جواب دینے میں رکاوٹ والی چیز یہ تھی کہ میں باوضو نہ تھا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٨ (١٧) ، سنن النسائی/الطہارة ٣٤ (٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٤٥، ٥/٨٠) ، سنن الدارمی/الاستئذان ١٣ (٢٦٨٣) (صحیح ) اس سند سے بھی سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح کی روایت ذکر کی ہے۔
حدیث نمبر: 350 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّلْحِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْقَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ وَعْلَةَ أَبِي سَاسَانَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذِ بْنِ عُمَيْرِ بْنِ جُدْعَانَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ وُضُوئِهِ، قَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ، إِلَّا أَنِّي كُنْتُ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو سلام کیا جائے جبکہ وہ پیشاب کر رہا ہو
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، آپ نے سلام کا جواب نہ دیا، جب آپ ﷺ پیشاب سے فارغ ہوگئے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پہ ماریں، اور تیمم کیا، پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٠١، ومصباح الزجاجة : ١٤٥) (صحیح) (اس سند میں ضعف ہے اس لئے کہ مسلمہ بن علی ضعیف ہیں، ابی اور صحیحین میں الأرض کے بجائے الجدار کے لفظ سے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ٢٥٦ )
حدیث نمبر: 351 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ، فَلَمَّا فَرَغَ ضَرَبَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ فَتَيَمَّمَ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو سلام کیا جائے جبکہ وہ پیشاب کر رہا ہو
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کرو، اگر تم ایسا کرو گے تو میں جواب نہ دوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٧٤، ومصباح الزجاجة : ١٤٦) (صحیح) (سوید بن سعید ضعیف راوی ہے، لیکن ان کی متابعت عیسیٰ بن یونس سے مسند أبی یعلی میں موجود ہے، اور منتقی ابن الجارود : ١ /٢٣، میں ابن عمر (رض) کا شاہد موجود ہے )
حدیث نمبر: 352 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رَأَيْتَنِي عَلَى مِثْلِ هَذِهِ الْحَالَةِ فَلَا تُسَلِّمْ عَلَيَّ، فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَمْ أَرُدَّ عَلَيْكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو سلام کیا جائے جبکہ وہ پیشاب کر رہا ہو
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا، آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الحیض ٢٨ (٣٧٠) ، سنن ابی داود/ الطہارة ٨ (١٦) ، سنن الترمذی/ الطہارة ٦٧ (٩٠) ، الاستئذان ٢٧ (٢٧٢٠) ، سنن النسائی/الطہارة ٣٣ (٣٧) ، (تحفة الأشراف : ٧٦٩٦) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سلام کا جواب نہیں دیا کا مطلب یہ ہے کہ فوری طور پر جواب نہیں دیا، نہ کہ مطلقاً جواب ہی نہیں دیا، کیونکہ حدیث نمبر ( ٣٥١ ) پر گزر چکا ہے کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺ نے اپنی ہتھیلیاں زمین پر ماریں اور تیمم کیا، اس کے بعد سلام کا جواب دیا، اور سنن نسائی میں مہاجر بن قنفذ (رض) کی روایت میں ہے فلم يرد عليه السلام حتى توضأ فلما توضأ رد عليه وضو کرنے تک آپ ﷺ نے جواب نہ دیا، پھر جب وضو کرلیا تو سلام کا جواب دیا۔
حدیث نمبر: 353 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ العسقلاني، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِالضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پانی سے استنجا کرنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی بھی نہ دیکھا کہ آپ پاخانہ سے نکلے ہوں اور پانی نہ لیا ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٠٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ ہمیشہ پانی سے استنجاء کرتے تھے، کیونکہ پانی سے بھر پور طہارت حاصل ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 354 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ قَطُّ إِلَّا مَسَّ مَاءً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پانی سے استنجا کرنا
ابوایوب انصاری، جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ : فيه رجال يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين اس میں کچھ لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة التوبة : 108) ، اتری تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے انصار کی جماعت ! اللہ تعالیٰ نے طہارت کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے، تو وہ تمہاری کیسی طہارت ہے ، ان لوگوں نے کہا : ہماری طہارت یہ ہے کہ ہم لوگ نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، اور جنابت ہونے سے غسل کرتے ہیں، اور پانی سے استنجاء کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : (اللہ تعالیٰ کی پسندیدگی کا) یہی سبب ہے، لہٰذا تم لوگ اس طہارت پر کاربند رہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٢٦، ٢٣٣٧، ٣٤٦٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٦) (صحیح) (یہ سند ضعیف ہے، عتبہ بن أبی حکیم ضعیف راوی ہیں، اور طلحہ نے ابو ایوب انصاری (رض) سے نہیں سنا، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ٣٤ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی آیت کا معنی یہ ہے کہ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ جل جلالہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے، اور ضمیر اس آیت میں مسجد قبا، یا مسجد نبوی کی طرف لوٹ رہی ہے، شاید پانی سے استنجا کرنے سے ہی ان کی تعریف کی گئی ہے، ورنہ غسل جنابت اور وضو مہاجرین بھی کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 355 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ سورة التوبة آية 108، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَثْنَى عَلَيْكُمْ فِي الطُّهُورِ، فَمَا طُهُورُكُمْ؟ قَالُوا: نَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَنَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ، قَالَ: فَهُوَ ذَاكَ فَعَلَيْكُمُوهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پانی سے استنجا کرنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے سرین کو تین بار دھوتے تھے۔ عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے بھی ایسے ہی کیا، تو اسے دوا اور پاکی دونوں پایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٤٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/ ٢١٠) (ضعیف) (اس سند میں زیدالعمی و جابر جعفی اور شریک القاضی ضعیف ہیں ) اس سند سے بھی اسی کے ہم معنی روایت آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : (مصباح الزجاجة : ٣٥٦، یہ سند بھی سابقہ سند کی طرح ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 356 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ زَيْدٍ الْعَمِّيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْعَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَغْسِلُ مَقْعَدَتَهُ ثَلَاثًا، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَلْنَاهُ فَوَجَدْنَاهُ دَوَاءً وَطُهُورًا. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پانی سے استنجا کرنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ آیت کریمہ اہل قباء کے بارے میں نازل ہوئی : فيه رجال يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين اس میں کچھ لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ پاکی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (سورة التوبة : 108) ، ابوہریرہ (رض) نے فرمایا : وہ پانی سے استنجاء کرتے تھے تو ان کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٢٣ (٤٤) ، سنن الترمذی/التفسیر سورة التوبة ١٠ (٣١٠٠) ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 357 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَزَلَتْ فِي أَهْلِ قُبَاءَ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ سورة التوبة آية 108 قَالَ: كَانُوا يَسْتَنْجُونَ بِالْمَاءِ، فَنَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استنجا کے بعد ہاتھ زمین پر مل کر دھونا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے قضائے حاجت کی، پھر پانی کے برتن سے استنجاء کیا پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر دھویا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٢٤ (٤٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٨٦) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الطہارة ٤٣ (٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣١١، ٤٥٤) (حسن) (سند میں شریک ضعیف ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : ٣٥ ) وضاحت : ١ ؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ پاخانہ کے بعد ہاتھ مٹی سے مل کر دھونا مسنون ہے، مقصد ہاتھوں کی صفائی و ستھرائی ہے جو مٹی صابن وغیرہ کے استعمال سے ہوجاتی ہے۔ اس سند سے بھی اسی کی ہم معنی حدیث مروی ہے۔
حدیث نمبر: 358 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ اسْتَنْجَى مِنْ تَوْرٍ، ثُمَّ دَلَكَ يَدَهُ بِالْأَرْضِ. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ شَرِيكٍ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استنجا کے بعد ہاتھ زمین پر مل کر دھونا
جریر بن عبداللہ بجلی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ درختوں کی ایک جھاڑی میں داخل ہوئے، اور قضائے حاجت کی، جریر (رض) آپ ﷺ کے پاس پانی کا ایک برتن لے کر آئے تو آپ ﷺ نے اس سے استنجاء کیا، اور اپنا ہاتھ مٹی سے رگڑ کر دھویا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الطہارة ٤٣ (٥١) ، (تحفة الأشراف : ٣٢٠٧) ، وقد أخرجہ : دی/الطہارة ١٦ (٧٠٦) (حسن) (اس حدیث کی سند میں مذکور راوی ابراہیم کا سماع ان کے والد جریر بن عبد اللہ بجلی (رض) سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : اوپر کی حدیث نمبر : ٣٥٨ ، و صحیح ابی داود : ٣٥ ) وضاحت : ١ ؎: تاکہ ہاتھ اچھی طرح سے صاف ہوجائے، اور نجاست کا اثر کلی طور پر زائل اور ختم ہوجائے۔
حدیث نمبر: 359 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَدَخَلَ الْغَيْضَةَ فَقَضَى حَاجَتَهُ، فَأَتَاهُ جَرِيرٌ بِإِدَاوَةٍ مِنْ مَاءٍ فَاسْتَنْجَى مِنْهَا، وَمَسَحَ يَدَهُ بِالتُّرَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ برتن ڈھانکنا
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اپنے مشکیزوں کے منہ باندھ کر اور برتنوں کو ڈھک کر رکھیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٧٩٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الأشربة ١٢ (٢٠١٣) ، سنن ابی داود/الجہاد ٨٣ (٦٠٤) ، مسند احمد (٣/٨٢) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ٣٤١١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھک کر رکھنا چاہیے تاکہ کھانے پینے کی چیز میں گرد و غبار نہ آنے پائے اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہے، نیز یہ حکم عام ہے، دن ہو یا رات، ٹھنڈی ہو یا گرمی۔
حدیث نمبر: 360 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُوكِيَ أَسْقِيَتَنَا وَنُغَطِّيَ آنِيَتَنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ برتن ڈھانکنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے لیے رات کو تین برتن ڈھانپ کر رکھتی تھی، ایک برتن آپ کی طہارت (وضو) کے لیے، دوسرا آپ کی مسواک کے لیے، اور تیسرا آپ کے پینے کے لیے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٢٣٧، ومصباح الزجاجة : ١٥٠) (آگے یہ کتاب الأشربہ میں آرہی ہے، (٣٤١٢) (ضعیف) (سند میں حريش بن الخريت ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 361 حَدَّثَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ، حَدَّثَنَا حَرِيشُ بْنُ الْخِرِّيتِ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كُنْتُ أَضَعُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ آنِيَةٍ مِنَ اللَّيْلِ مُخَمَّرَةً إِنَاءً لِطَهُورِهِ، وَإِنَاءً لِسِوَاكِهِ، وَإِنَاءً لِشَرَابِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ برتن ڈھانکنا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے طہارت (وضو) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٣٥، ومصباح الزجاجة : ١٥١) (ضعیف جدًا) (سند میں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٢٥٠ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم ﷺ کی خدمت بجا لاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چناچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نبی اکرم ﷺ کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود (رض) صاحب اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرم ﷺ کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لا کر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی، اور ثوبان (رض) نے نبی اکرم ﷺ کو وضو کرایا۔
حدیث نمبر: 362 حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ، وَلَا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلَّاهَا بِنَفْسِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا منہ ڈال دے تو برتن دھونا
ابورزین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ (رض) کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی پیشانی پہ ہاتھ مارتے ہوئے کہا : اے عراق والو ! تم یہ سمجھتے ہو کہ میں رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھتا ہوں تاکہ تم فائدے میں رہو اور میرے اوپر گناہ ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ٢٧ (٢٧٩) ، سنن النسائی/الطہارة ٥٢ (٦٦) ، المیاہ ٦ (٣٣٦) ، ٧ (٣٣٩، ٣٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٤١، ١٤٦٠٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٤ (١٧٢) ، سنن ابی داود/الطہارة ٣٧ (٧١) ، سنن الترمذی/الطہارة ٦٨ (٩١) ، موطا امام مالک/الطہارة ٦ (٣٥) ، مسند احمد (٢/٢٤٥، ٢٦٥، ٢٧١، ٣١٤، ٣٦٠، ٣٥٨، ٤٢٤، ٤٢٧، ٤٤٠، ٤٨٠، ٤٨٢، ٥٠٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: صحیح احادیث سے سات بار دھونا ہی ثابت ہے، تین بار دھونے کی روایت معتبر نہیں ہے، بعض لوگوں نے اسے بھی دیگر نجاستوں پر قیاس کیا ہے، اور کہا ہے کہ کتے کے برتن میں منہ ڈال دینے پر برتن تین بار دھونے سے پاک ہوجائے گا، لیکن اس قیاس سے نص کی یا ضعیف حدیث سے صحیح حدیث کی مخالفت ہے جو درست نہیں۔
حدیث نمبر: 363 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَضْرِبُ جَبْهَتَهُ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ، أَنْتُمْ تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِيَكُونَ لَكُمُ الْمَهْنَأُ وَعَلَيَّ الْإِثْمُ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا منہ ڈال دے تو برتن دھونا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٤ (١٧٢) ، صحیح مسلم/الطہارة ٢٧ (٢٧٩) ، سنن النسائی/الطہارة ٥١ (٦٣) ، (تحفة الأشراف : ١٣٧٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 364 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا منہ ڈال دے تو برتن دھونا
عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے تو اسے سات مرتبہ دھو ڈالو، اور آٹھویں مرتبہ مٹی مل کر دھوؤ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ٢٧ (٢٨٠) ، سنن ابی داود/الطہارة ٣٧ (٧٤) ، سنن النسائی/الطہارة ٥٣ (٦٧) ، المیاة ٧ (٣٣٧، ٣٣٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٨٦، ٥/٥٦) ، سنن الدارمی/الطہارة ٥٩ (٧٦٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث کے ظاہر سے ایسا معلوم ہوتا ہے آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعض لوگوں نے تعارض دفع کرنے کے لئے ابوہریرہ (رض) کی روایت کو ترجیح دی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، اور یہاں تعارض نہیں ہے، عبداللہ بن مغفل (رض) کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ (رض) کی حدیث پر بھی عمل ہوجاتا ہے۔
حدیث نمبر: 365 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَال: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتا منہ ڈال دے تو برتن دھونا
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کتا کسی کے برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوئے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٧٣٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 366 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ.
তাহকীক: