কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৫ টি
হাদীস নং: ৩৫৬৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مستعار چیز کے ضمان کے بیان میں
یعلیٰ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : جب تمہارے پاس میرے فرستادہ پہنچیں تو انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا میں نے کہا : کیا اس عاریت کے طور پر دوں جس کا ضمان لازم آتا ہے یا اس عاریت کے طور پر جو مالک کو واپس دلائی جاتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : مالک کو واپس دلائی جانے والی عاریت کے طور پر ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حبان ہلال الرائی کے ماموں ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١١٨٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٢٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : أعارية مضمونة یہ ہے کہ اگر وہ چیز ضائع ہوجائے گی تو اس کی قیمت ادا کی جائے گی ، اور أعارية مؤداة یہ ہے کہ اگر چیز بعینہٖ موجود ہے تو اسے واپس دینا ہوگا، اور اگر وہ چیز ضائع ہوگئی تو قیمت ادا کرنے کی ذمہ داری نہ ہوگی۔
حدیث نمبر: 3566 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُصْفُرِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعَارِيَةً مَضْمُونَةٌ، أَوْ عَارِيَةً مُؤَدَّاةٌ ؟، قَالَ: بَلْ مُؤَدَّاةٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَبَّانُ خَالُ هِلَالٍ الرَّأْيِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے کسی کی کوئی چیز ضائع کردی تو اسی کے مثل بطور تاوان ادا کرے
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنی کسی بیوی کے پاس تھے، امہات المؤمنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ آپ کے پاس ایک پیالے میں کھانا رکھ کر بھیجا، تو اس بیوی نے (جس کے گھر میں آپ تھے) ہاتھ مار کر پیالہ توڑ دیا (وہ دو ٹکڑے ہوگیا) ، ابن مثنیٰ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا لیا اور ایک کو دوسرے سے ملا کر پیالے کی شکل دے لی، اور اس میں کھانا اٹھا کر رکھنے لگے اور فرمانے لگے : تمہاری ماں کو غیرت آگئی ابن مثنیٰ نے اضافہ کیا ہے (کہ آپ نے فرمایا : کھاؤ تو لوگ کھانے لگے، یہاں تک کہ جس گھر میں آپ موجود تھے اس گھر سے کھانے کا پیالہ آیا (اب ہم پھر مسدد کی حدیث کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا : کھاؤ اور خادم کو (جو کھانا لے کر آیا تھا) اور پیالے کو روکے رکھا، یہاں تک کہ لوگ کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے صحیح و سالم پیالہ قاصد کو پکڑا دیا (کہ یہ لے کر جاؤ اور دے دو ) اور ٹوٹا ہوا پیالہ اپنے اس گھر میں روک لیا (جس میں آپ قیام فرما تھے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ٣٤ (٢٤٨١) ، والنکاح ١٠٧ (٥٢٢٥) ، سنن الترمذی/الأحکام ٢٣ (١٣٥٩) ، سنن النسائی/عشرة النساء ٤ (٣٤٠٧) ، سنن ابن ماجہ/الأحکام ١٤ (٢٣٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٦٣٣، ٨٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٠٥، ٢٦٣) ، سنن الدارمی/البیوع ٥٨ (٢٦٤٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3567 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمِهَا بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، قَالَ: فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا، فَكَسَرَتِ الْقَصْعَةَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى فَجَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ، وَيَقُولُ: غَارَتْ أُمُّكُمْ، زَادَ ابْنُ الْمُثَنَّى، كُلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى جَاءَتْ قَصْعَتُهَا الَّتِي فِي بَيْتِهَا، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى لَفْظِ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ، قَالَ: كُلُوا، وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا، فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الرَّسُولِ، وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے کسی کی کوئی چیز ضائع کردی تو اسی کے مثل بطور تاوان ادا کرے
جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے صفیہ (رض) جیسا (اچھا) کھانا پکاتے کسی کو نہیں دیکھا، ایک دن انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے کھانا پکا کر آپ کے پاس بھیجا (اس وقت آپ میرے یہاں تھے) میں غصہ سے کانپنے لگی (کہ آپ میرے یہاں ہوں اور کھانا کہیں اور سے پک کر آئے) تو میں نے (وہ) برتن توڑ دیا (جس میں کھانا آیا تھا) ، پھر میں نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھ سے جو حرکت سرزد ہوگئی ہے اس کا کفارہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : برتن کے بدلے ویسا ہی برتن اور کھانے کے بدلے ویسا ہی دوسرا کھانا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عشرة النساء ٤ (٣٤٠٩) ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٤٨، ٢٧٧) (ضعیف) اس کی روایہ جسرة لین الحدیث ہیں ، صحیح یہ ہے کہ کھانا بھیجنے والی ام سلمہ (رض) تھیں جیسا کہ نسائی کی ایک صحیح روایت (نمبر ٣٤٠٨) میں ہے )
حدیث نمبر: 3568 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي فُلَيْتٌ الْعَامِرِيُّ، عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: مَا رَأَيْتُ صَانِعًا طَعَامًا مِثْلَ صَفِيَّةَ صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَبَعَثَتْ بِهِ فَأَخَذَنِي أَفْكَلٌ فَكَسَرْتُ الْإِنَاءَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كَفَّارَةُ مَا صَنَعْتُ ؟، قَالَ: إِنَاءٌ مِثْلُ إِنَاءٍ، وَطَعَامٌ مِثْلُ طَعَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان جانوروں کا بیان جو کسی قوم کی کھیتی برباد کردیں
محیصہ (رض) کہتے ہیں کہ براء بن عازب (رض) کی اونٹنی ایک شخص کے باغ میں گھس گئی اور اسے تباہ و برباد کردیا، آپ ﷺ نے اس کا فیصلہ کیا کہ دن میں مال والوں پر مال کی حفاظت کی ذمہ داری ہے اور رات میں جانوروں کی حفاظت کی ذمہ داری جانوروں کے مالکان پر ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأحکام ١٣ (٢٣٣٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٣، ٢٣٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٣٦) ، موطا امام مالک/الأقضیة ٢٨(٣٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی اگر اونٹنی نے رات میں باغ کو نقصان پہنچایا ہے تو اونٹنی کا مالک اس نقصان کو پورا کرے گا، اور اگر دن میں نقصان پہنچائے تو باغ کا مالک اس نقصان کو برداشت کرے، کیونکہ باغ کی حفاظت خود اسی کی اپنی ذمہ داری تھی۔
حدیث نمبر: 3569 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ نَاقَةً لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ دَخَلَتْ حَائِطَ رَجُلٍ، فَأَفْسَدَتْهُ عَلَيْهِمْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْأَمْوَالِ حِفْظَهَا بِالنَّهَارِ، وَعَلَى أَهْلِ الْمَوَاشِي حِفْظَهَا بِاللَّيْلِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان جانوروں کا بیان جو کسی قوم کی کھیتی برباد کردیں
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں میرے پاس ایک ہر ہٹ اونٹنی تھی، وہ ایک باغ میں گھس گئی اور اسے برباد کردیا، اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے بات کی گئی تو آپ نے فیصلہ فرمایا : دن میں باغ کی حفاظت کی ذمہ داری باغ کے مالک پر ہے، اور رات میں جانور کی حفاظت کی ذمہ داری جانور کے مالک پر ہے ۔ (اگر جانور کے مالک نے رات میں جانور کو آزاد چھوڑ دیا) اور اس نے کسی کا باغ یا کھیت چر لیا تو نقصان کا معاوضہ جانور کے مالک سے لیا جائے گا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 3570 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنِ الَأوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ الَأنْصَارِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِب، قَالَ: كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِبَةٌ فَدَخَلَتْ حَائِطًا، فَأَفْسَدَتْ فِيهِ فَكُلِّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ فِيهَا، فَقَضَى أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِط بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَة بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا وَأَنَّ عَلَى أَهْلِ الْمَاشِيَة مَا أَصَابَتْ مَاشيِتهُمْ بِاللَّيْلِ.
তাহকীক: