কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৫ টি
হাদীস নং: ৩৫২৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رہن (گروی) کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : دودھ والا جانور جب گروی رکھا ہوا ہو تو اسے کھلانے پلانے کے بقدر دوہا جائے گا، اور سواری والا جانور رہن رکھا ہوا ہو تو کھلانے پلانے کے بقدر اس پر سواری کی جائے گی، اور جو سواری کرے اور دوہے اس پر اسے کھلانے پلانے کی ذمہ داری ہوگی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث ہمارے نزدیک صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرھن ٤ (٢٥١١) ، سنن الترمذی/البیوع ٣١ (١٢٥٤) ، سنن ابن ماجہ/الرہون ٢ (٢٤٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٣٥٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٢٨، ٤٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3526 حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَبَنُ الدَّرِّ يُحْلَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَالظَّهْرُ يُرْكَبُ بِنَفَقَتِهِ إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَعَلَى الَّذِي يَرْكَبُ وَيَحْلِبُ النَّفَقَةُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ عِنْدَنَا صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫২৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رہن (گروی) کا بیان
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو انبیاء و شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو مرتبہ انہیں ملے گا اس پر انبیاء اور شہداء رشک کریں گے لوگوں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! آپ ہمیں بتائیں وہ کون لوگ ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ ایسے لوگ ہوں گے جن میں آپس میں خونی رشتہ تو نہ ہوگا اور نہ مالی لین دین اور کاروبار ہوگا لیکن وہ اللہ کی ذات کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں گے، قسم اللہ کی، ان کے چہرے (مجسم) نور ہوں گے، وہ خود پرنور ہوں گے انہیں کوئی ڈر نہ ہوگا جب کہ لوگ ڈر رہے ہوں گے، انہیں کوئی رنج و غم نہ ہوگا جب کہ لوگ رنجیدہ و غمگین ہوں گے اور آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ألا إن أولياء الله لا خوف عليهم ولا هم يحزنون یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں (سورۃ یونس : ٦٢) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٠٦٦١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یہ حدیث نُسَّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہوگئی ہے، اس باب سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ، اور ابن داسہ کی روایت میں ہے ، لولوی کی روایت میں نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3527 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ لَأُنَاسًا مَا هُمْ بِأَنْبِيَاءَ، وَلَا شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ، وَالشُّهَدَاءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِمَكَانِهِمْ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُخْبِرُنَا مَنْ هُمْ ؟، قَالَ: هُمْ قَوْمٌ تَحَابُّوا بِرُوحِ اللَّهِ عَلَى غَيْرِ أَرْحَامٍ بَيْنَهُمْ، وَلَا أَمْوَالٍ يَتَعَاطَوْنَهَا، فَوَاللَّهِ إِنَّ وُجُوهَهُمْ لَنُورٌ، وَإِنَّهُمْ عَلَى نُورٍ، لَا يَخَافُونَ إِذَا خَافَ النَّاسُ وَلَا يَحْزَنُونَ إِذَا حَزِنَ النَّاسُ، وَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: أَلا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ سورة يونس آية 62.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫২৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو باپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بیٹے کا مال کھائے اس کا بیان
عمارہ بن عمیر کی پھوپھی سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے پوچھا : میری گود میں ایک یتیم ہے، کیا میں اس کے مال میں سے کچھ کھا سکتی ہوں ؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : آدمی کی پاکیزہ خوراک اس کی اپنی کمائی کی ہے، اور اس کا بیٹا بھی اس کی کمائی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأحکام ٢٢ (١٣٥٨) ، سنن النسائی/البیوع ١ (٤٤٥٤) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ١ (٢١٣٧) ، ٦٤ (٢٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٦١، ١٧٩٩٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣١، ٤٢، ١٢٧، ١٦٢، ١٩٣، ٢٢٠) ، سنن الدارمی/البیوع ٦ (٢٥٧٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3528 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمَّتِهِ، أَنَّهَا سَأَلَتْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فِي حِجْرِي يَتِيمٌ أَفَآكُلُ مِنْ مَالِهِ ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ أَطْيَبِ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫২৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو باپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بیٹے کا مال کھائے اس کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : آدمی کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے بلکہ بہترین کمائی ہے، تو ان کے مال میں سے کھاؤ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : حماد بن ابی سلیمان نے اس میں اضافہ کیا ہے کہ جب تم اس کے حاجت مند ہو (تو بقدر ضرورت لے لو) لیکن یہ زیادتی منکر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٩٢) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3529 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِالْحَكَمِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: وَلَدُ الرَّجُلِ مِنْ كَسْبِهِ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِهِ فَكُلُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ زَادَ فِيهِ إِذَا احْتَجْتُمْ، وَهُوَ مُنْكَرٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو باپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بیٹے کا مال کھائے اس کا بیان
عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے پاس مال ہے اور والد بھی ہیں اور میرے والد کو میرے مال کی ضرورت ہے ١ ؎ تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم اور تمہارا مال تمہارے والد ہی کا ہے (یعنی ان کی خبرگیری تجھ پر لازم ہے) تمہاری اولاد تمہاری پاکیزہ کمائی ہے تو تم اپنی اولاد کی کمائی میں سے کھاؤ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٨٦٧٠، ٨٦٧٥) ، وقد أخرجہ : سنن ابن ماجہ/التجارات ٦٤ (٢٢٩٢) ، مسند احمد (٢/١٧٩) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بعض نسخوں میں يحتاج ہے، یعنی : ان کے اخراجات میرے مال کو ختم کردیں گے۔
حدیث نمبر: 3530 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا وَوَلَدًا وَإِنَّ وَالِدِي يَحْتَاجُ مَالِي، قَالَ: أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ، إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اپنا مال کسی اور کے پاس ہو بہو پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور خریدار اس شخص کا پیچھا کرے جس نے اس کے ہاتھ بیچا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/البیوع ٩٤ (٤٦٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٣، ١٨) (ضعیف) (اس کے راوة قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں ) وضاحت : ١ ؎ : مثلا کسی نے غصب کیا ہو یا چوری کا مال خرید لیا ہو اور مال والا اپنا مال ہوبہو پائے تو وہی اس مال کا حقدار ہوگا اور خریدار بیچنے والے سے اپنی قیمت کا مطالبہ کرے گا۔
حدیث نمبر: 3531 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، وَيَتَّبِعُ الْبَيِّعُ مَنْ بَاعَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ معاویہ (رض) کی والدہ ہند (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور (اپنے شوہر کے متعلق) کہا : ابوسفیان بخیل آدمی ہیں مجھے خرچ کے لیے اتنا نہیں دیتے جو میرے اور میرے بیٹوں کے لیے کافی ہو، تو کیا ان کے مال میں سے میرے کچھ لے لینے میں کوئی گناہ ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : عام دستور کے مطابق بس اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بیٹوں کی ضرورتوں کے لیے کافی ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ١٧٢٦١، ١٦٩٠٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٩٥ (٢٢١١) ، المظالم ١٨ (٢٤٦٠) ، النفقات ٥ (٥٣٥٩) ، ٩ (٥٣٦٤) ، ١٤ (٥٣٧٠) ، الأیمان ٣ (٦٦٤١) ، الأحکام ١٤ (٧١٦١) ، صحیح مسلم/الأقضیة ٤ (١٧١٤) ، سنن النسائی/آداب القضاة ٣٠ (٥٤٢٢) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٦٥ (٢٢٩٣) ، مسند احمد (٦/٣٩، ٥٠، ٦٠٢) ، سنن الدارمی/النکاح ٥٤ (٢٣٠٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3532 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدًا أُمَّ مُعَاوِيَةَ، جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ، رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ شَيْئًا ؟، قَالَ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَبَنِيكِ بِالْمَعْرُوفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں ہند (رض) نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! ابوسفیان کنجوس آدمی ہیں، اگر ان کے مال میں سے ان سے اجازت لیے بغیر ان کی اولاد کے کھانے پینے پر کچھ خرچ کر دوں تو کیا میرے لیے کوئی حرج (نقصان و گناہ) ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : معروف (عام دستور) کے مطابق خرچ کرنے میں تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/ الأقضیة ٤ (١٧١٤، سنن النسائی/ آداب القضاة ٣٠ (٥٤٢٢) ، (تحفة الأشراف : ١٦٦٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٢٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3533 حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ، رَجُلٌ مُمْسِكٌ، فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُنْفِقِي بِالْمَعْرُوفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے
یوسف بن ماہک مکی کہتے ہیں میں فلاں شخص کا کچھ یتیم بچوں کے خرچ کا جن کا وہ والی تھا حساب لکھا کرتا تھا، ان بچوں نے (بڑے ہونے پر) اس پر ایک ہزار درہم کی غلطی نکالی، اس نے انہیں ایک ہزار درہم دے دئیے (میں نے حساب کیا تو) مجھے ان کا مال دوگنا ملا، میں نے اس شخص سے کہا (جس نے مجھے حساب لکھنے کے کام پر رکھا تھا) کہ وہ ایک ہزار درہم واپس لے لوں جو انہوں نے مغالطہٰ دے کر آپ سے اینٹھ لیے ہیں ؟ اس نے کہا : نہیں (میں واپس نہ لوں گا) مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جو تمہارے پاس امانت رکھے اسے اس کی امانت پوری کی پوری لوٹا دو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے تو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١٥٧٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤١٤) (صحیح) (اس کا راوی فلاں مبہم تابعی ہے ، لیکن اگلی حدیث اور دوسرے شواہد کے بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی ٤٢٣ )
حدیث نمبر: 3534 حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ يَعْنِي الطَّوِيلَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ الْمَكِّيِّ، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ لِفُلَانٍ نَفَقَةَ أَيْتَامٍ، كَانَ وَلِيَّهُمْ فَغَالَطُوهُ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، فَأَدَّاهَا إِلَيْهِمْ فَأَدْرَكْتُ لَهُمْ مِنْ مَالِهِمْ مِثْلَيْهَا، قَالَ: قُلْتُ: أَقْبِضُ الْأَلْفَ الَّذِي ذَهَبُوا بِهِ مِنْكَ، قَالَ: لَا، حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ، وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی آدمی اپنا مال بعینیہ کسی کے پاس پائے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے تمہارے پاس امانت رکھی اسے امانت (جب وہ مانگے) لوٹا دو اور جس نے تمہارے ساتھ خیانت (دھوکے بازی) کی ہو تو تم اس کے ساتھ خیانت نہ کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٣٨ (١٢٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٣٦، ١٨٦٢٣) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/البیوع ٥٧ (٢٦٣٩) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : بظاہر اس حدیث اور ہند (رض) کی حدیث کے مابین اختلاف ہے، لیکن درحقیقت ان دونوں کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے کیونکہ خائن وہ ہے جو ناحق کسی دوسرے کا مال ظلم و زیادتی کے ساتھ لے، رہا وہ شخص جسے اپنا حق لینے کی شرعاً اجازت ہو وہ خائن نہیں ہے، جیسا کہ ہند (رض) کو نبی اکرم ﷺ نے اپنے شوہر ابوسفیان (رض) کے مال سے عام دستور کے مطابق لینے کی اجازت دی۔
حدیث نمبر: 3535 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، عَنْ شَرِيكٍ، قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ، وَقَيْسٌ، عَنْأَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنِ ائْتَمَنَكَ، وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تحائف قبول کرنے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور اس کا بدلہ دیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الھبة ١١ (٢٥٨٥) ، سنن الترمذی/البر والصلة ٣٤ (١٩٥٣) ، (تحفة الأشراف : ١٧١٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٩٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3536 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق السَّبِيعِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تحائف قبول کرنے کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قسم اللہ کی ! میں آج کے بعد سے مہاجر، قریشی، انصاری، دوسی اور ثقفی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں گا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/المناقب ٧٤ (٣٩٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١٤٣٢٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس کی وجہ ابوہریرہ (رض) ہی سے مروی سنن ترمذی کی کتاب المناقب کی آخری حدیث سے یہ معلوم ہوتی ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ کو ایک اونٹ تحفہ میں دیا تو آپ نے اس کے بدلے میں اسے چھ اونٹ دئیے، پھر بھی وہ ناراض رہا، اس کا منہ پھولا رہا، جب رسول ﷺ کو اس کی خبر ہوئی تو اس وقت آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس حدیث کو بیان فرمایا۔
حدیث نمبر: 3537 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ،عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَايْمُ اللَّهِ، لَا أَقْبَلُ بَعْدَ يَوْمِي هَذَا مِنْ أَحَدٍ هَدِيَّةً، إِلَّا أَنْ يَكُونَ مُهَاجِرًا قُرَشِيًّا، أَوْ أَنْصَارِيًّا، أَوْ دَوْسِيًّا، أَوْ ثَقَفِيًّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہدیہ دے کر دوبارہ لے لینا
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے لینے والا قے کر کے اسے پیٹ میں واپس لوٹا لینے والے کے مانند ہے ۔ ہمام کہتے ہیں : اور قتادہ نے (یہ بھی) کہا : ہم قے کو حرام ہی سمجھتے ہیں (تو گویا ہدیہ دے کر واپس لے لینا بھی حرام ہی ہوا) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الھبة ١٤ (٢٥٨٨) ، صحیح مسلم/الھبة ٢ (١٦٢٢) ، سنن النسائی/الھبة ٢ (٣٦٧٢) ، سنن ابن ماجہ/الأحکام ٥ (٢٣٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٦٦٢) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البیوع ٦٢، (١٢٩٩) ، مسند احمد (١/٢٥٠، ٢٨٠، ٢٨٩، ٢٩١، ٣٣٩، ٣٤٢، ٣٤٥، ٣٤٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3538 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، وَهَمَّامٌ، وَشُعْبَةُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِقَالَ هَمَّامٌ: وَقَالَ قَتَادَةُ: وَلَا نَعْلَمُ الْقَيْءَ إِلَّا حَرَامًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہدیہ دے کر دوبارہ لے لینا
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کو کوئی عطیہ دے، یا کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے اور پھر اسے واپس لوٹا لے، سوائے والد کے کہ وہ بیٹے کو دے کر اس سے لے سکتا ہے ١ ؎، اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر (یا ہبہ کر کے) واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے، کتا پیٹ بھر کر کھا لیتا ہے، پھر قے کرتا ہے، اور اپنے قے کئے ہوئے کو دوبارہ کھا لیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٦٢ (١٢٩٩) ، الولاء والبراء ٧ (٢١٣٢) ، سنن النسائی/الھبة ٢ (٣٧٢٠) ، سنن ابن ماجہ/الھبات ١ (٢٣٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٤٣، ٧٠٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٧، ٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : چونکہ باپ اور بیٹے کا مال ایک ہی ہے اور اس میں دونوں حقدار ہیں اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اپنا مال ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر دے اس لئے واپس لینے میں کوئی قباحت نہیں۔
حدیث نمبر: 3539 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً أَوْ يَهَبَ هِبَةً فَيَرْجِعَ فِيهَا، إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ فَإِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہدیہ دے کر دوبارہ لے لینا
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہدیہ دے کر واپس لے لینے والے کی مثال کتے کی ہے جو قے کر کے اپنی قے کھا لیتا ہے، تو جب ہدیہ دینے والا واپس مانگے تو پانے والے کو ٹھہر کر پوچھنا چاہیئے کہ وہ واپس کیوں مانگ رہا ہے، (اگر بدل نہ ملنا سبب ہو تو بدل دیدے یا اور کوئی وجہ ہو تو) پھر اس کا دیا ہوا اسے لوٹا دے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الھبات ٢ (٢٣٧٨) ، سنن النسائی/الہبة ٢ (٣٧١٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٢٢، ٨٦٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٧٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 3540 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَثَلُ الَّذِي يَسْتَرِدُّ مَا وَهَبَ كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِيءُ فَيَأْكُلُ قَيْئَهُ، فَإِذَا اسْتَرَدَّ الْوَاهِبُ فَلْيُوَقَّفْ، فَلْيُعَرَّفْ بِمَا اسْتَرَدَّ، ثُمَّ لِيُدْفَعْ إِلَيْهِ مَا وَهَبَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی کا کویئی کام کرنے پر ہدیہ دینے کا بیان
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے اپنے کسی بھائی کی کوئی سفارش کی اور کی اس نے اس سفارش کے بدلے میں سفارش کرنے والے کو کوئی چیز ہدیہ میں دی اور اس نے اسے قبول کرلیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہوگیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ٤٩٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٦١) (حسن ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ کسی کے حق میں اچھی سفارش یہ مندوب اور مستحسن چیز ہے، اور بسا اوقات سفارش ضروری اور لازمی ہوجاتی ہے ایسی صورت میں اس کا بدل لینا مستحسن چیز کو ضائع کردینے کے مترادف ہے جس طرح سود سے حلال چیز ضائع ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 3541 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ شَفَعَ لِأَخِيهِ بِشَفَاعَةٍ فَأَهْدَى لَهُ هَدِيَّةً عَلَيْهَا فَقَبِلَهَا، فَقَدْ أَتَى بَابًا عَظِيمًا مِنْ أَبْوَابِ الرِّبَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ اپنے بیٹوں میں سے بعض کو ہدیہ دینے میں ترجیح دے دوسروں پر اس کا بیان
نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے کوئی چیز (بطور عطیہ) دی، (اسماعیل بن سالم کی روایت میں ہے کہ انہیں اپنا ایک غلام بطور عطیہ دیا) اس پر میری والدہ عمرہ بنت رواحہ (رض) نے ان سے کہا : رسول اللہ ﷺ کے پاس جایئے (اور میرے بیٹے کو جو دیا ہے اس پر) آپ کو گواہ بنا لیجئے، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس (آپ کو گواہ بنانے کے لیے) حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے اپنے بیٹے نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے اور (میری بیوی) عمرہ نے کہا ہے کہ میں آپ کو اس بات کا گواہ بنا لوں (اس لیے میں آپ ﷺ کے پاس حاضر ہوا ہوں) آپ نے ان سے پوچھا : کیا اس کے علاوہ بھی تمہارے اور کوئی لڑکا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : تم نے سب کو اسی جیسی چیز دی ہے جو نعمان کو دی ہے ؟ انہوں نے کہا : نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ تو ظلم ہے اور بعض کی روایت میں ہے : یہ جانب داری ہے، جاؤ تم میرے سوا کسی اور کو اس کا گواہ بنا لو (میں ایسے کاموں کی شہادت نہیں دیتا) ۔ مغیرہ کی روایت میں ہے : کیا تمہیں اس بات سے خوشی نہیں ہوتی کہ تمہارے سارے لڑکے تمہارے ساتھ بھلائی اور لطف و عنایت کرنے میں برابر ہوں ؟ انہوں نے کہا : ہاں (مجھے اس سے خوشی ہوتی ہے) تو آپ ﷺ نے فرمایا : تو اس پر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو (مجھے یہ امتیاز اور ناانصافی پسند نہیں) ۔ اور مجالد نے اپنی روایت میں ذکر کیا ہے : ان (بیٹوں) کا تمہارے اوپر یہ حق ہے کہ تم ان سب کے درمیان عدل و انصاف کرو جیسا کہ تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ تمہارے ساتھ حسن سلوک کریں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : زہری کی روایت میں ١ ؎ بعض نے : أكل بنيك کے الفاظ روایت کئے ہیں اور بعض نے بنيك کے بجائے ولدک کہا ہے، اور ابن ابی خالد نے شعبی کے واسطہ سے ألک بنون سواه اور ابوالضحٰی نے نعمان بن بشیر (رض) کے واسطہ سے ألک ولد غيره روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الھبة ١٢ (٢٥٨٧) ، الشھادات ٩ (٢٦٥٠) ، صحیح مسلم/الھبات ٣ (١٦٢٣) ، سنن النسائی/النحل ١ (٣٧٠٩) ، سنن ابن ماجہ/الھبات ١ (٢٣٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٦٨، ٢٦٩، ٢٧٠، ٢٧٣، ٢٧٦) (صحیح) إلا زیادة مجالد مجالد نے حدیث میں جو زیادتی ذکر کی ہے ، وہ صحیح نہیں ہے ) وضاحت : ١ ؎ : ان دونوں میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ لفظ ولد مذکر اور مؤنث دونوں کو شامل ہے اور لفظ بنین اگر وہ سب مذکر تھے تو وہ اپنے ظاہر پر ہے اور اگر ان میں مذکر اور مؤنث دونوں تھے تو یہ علی سبیل التغلیب استعمال ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 3542 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، وَأَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، وَأَخْبَرَنَا دَاوُدُ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، وَأَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ سَالِمٍ،عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: أَنْحَلَنِي أَبِي نُحْلًا، قَالَ إِسْمَاعِيل بْنُ سَالِمٍ، مِنْ بَيْنِ الْقَوْمِ نِحْلَةً غُلَامًا لَهُ، قَالَ: فَقَالَتْ لَهُ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: إِيتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشْهِدْهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشْهَدَهُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي النُّعْمَانَ نُحْلًا، وَإِنَّ عَمْرَةَ، سَأَلَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى ذَلِكَ، قَالَ: فَقَالَ: أَلَكَ وَلَدٌ سِوَاهُ ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَ النُّعْمَانَ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَقَالَ بَعْضُ هَؤُلَاءِ الْمُحَدِّثِينَ: هَذَا جَوْرٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هَذَا تَلْجِئَةٌ، فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي، قَالَ مُغِيرَةُ فِي حَدِيثِهِ: أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا لَكَ فِي الْبِرِّ وَاللُّطْفِ سَوَاءٌ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي. وَذَكَرَ مُجَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ لَهُمْ عَلَيْكَ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَعْدِلَ بَيْنَهُمْ، كَمَا أَنَّ لَكَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْحَقِّ أَنْ يَبَرُّوكَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ بَعْضُهُمْ: أَكُلَّ بَنِيكَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: وَلَدِكَ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ فِيهِ: أَلَكَ بَنُونَ سِوَاهُ، وَقَالَ أَبُو الضُّحَى، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ: أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ اپنے بیٹوں میں سے بعض کو ہدیہ دینے میں ترجیح دے دوسروں پر اس کا بیان
نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں ان کے والد نے انہیں ایک غلام دیا، تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : یہ کیسا غلام ہے ؟ انہوں نے کہا : میرا غلام ہے، اسے مجھے میرے والد نے دیا ہے، آپ ﷺ نے پوچھا : جیسے تمہیں دیا ہے کیا تمہارے سب بھائیوں کو دیا ہے ؟ انہوں نے کہا : نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم اسے لوٹا دو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الھبات ٣ (١٦٢٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٣٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الھبة ١٢ (٥٢٨٦) ، سنن الترمذی/الأحکام ٣٠ (١٣٦٧) ، سنن ابن ماجہ/الھبات ١ (٢٣٧٥) ، موطا امام مالک/الأقضیة ٣٣ (٣٩) ، مسند احمد (٤/٢٦٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3543 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، قَالَ: أَعْطَاهُ أَبُوهُ غُلَامًا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْغُلَامُ ؟، قَالَ: غُلَامِي، أَعْطَانِيهِ أَبِي، قَالَ: فَكُلَّ إِخْوَتِكَ أَعْطَى كَمَا أَعْطَاكَ ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ اپنے بیٹوں میں سے بعض کو ہدیہ دینے میں ترجیح دے دوسروں پر اس کا بیان
نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنی اولاد کے درمیان انصاف کیا کرو، اپنے بیٹوں کے حقوق کی ادائیگی میں برابری کا خیال رکھا کرو (کسی کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی نہ ہو) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/النحل (٣٧١٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٧٥، ٢٧٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3544 حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُهَلَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ، اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باپ اپنے بیٹوں میں سے بعض کو ہدیہ دینے میں ترجیح دے دوسروں پر اس کا بیان
جابر (رض) کہتے ہیں بشیر (رض) کی بیوی نے (بشیر (رض) سے) کہا : اپنا غلام میرے بیٹے کو دے دیں اور رسول اللہ ﷺ کو اس بات پر میرے لیے گواہ بنادیں، تو بشیر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا : فلاں کی بیٹی (یعنی میری بیوی) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو غلام ہبہ کروں (اس پر) رسول اللہ ﷺ کو گواہ بنا لوں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس کے اور بھی بھائی ہیں ؟ انہوں نے کہا : ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : ان سب کو بھی تم نے ایسے ہی دیا ہے جیسے اسے دیا ہے کہا : نہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ درست نہیں، اور میں تو صرف حق بات ہی کی گواہی دے سکتا ہوں (اس لیے اس ناحق بات کے لیے گواہ نہ بنوں گا) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الھبات ٣ (١٦٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٢٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٢٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے واضح ہوا کہ اولاد کے مابین عدل و انصاف واجب ہے اور بلا کسی شرعی عذر کے ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دینا یا خاص کرنا حرام و ناجائز ہے۔
حدیث نمبر: 3545 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ، وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ، سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامًا ؟، وَقَالَتْ لِي: أَشْهِدْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهُ إِخْوَةٌ ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا، وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ.
তাহকীক: