কিতাবুস সুনান - ইমাম আবু দাউদ রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام أبي داود
خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৫ টি
হাদীস নং: ৩৪৮৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شراب اور مردار کی قیمت
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے) : اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خریدنے اور بیچنے کو حرام کیا ہے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! مردار کی چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ (اس سے تو بہت سے کام لیے جاتے ہیں) اس سے کشتیوں پر روغن آمیزی کی جاتی ہے، اس سے کھال نرمائی جاتی ہے، لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں (ان سب کے باوجود بھی) وہ حرام ہے پھر آپ ﷺ نے اسی موقع پر فرمایا : اللہ تعالیٰ یہود کو تباہ و برباد کرے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی جب حرام کی تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر اسے بیچا اور اس کے دام کھائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١١٢ (٢٢٣٦) ، المغازي ٥١ (٤٢٩٦) ، تفسیر سورة الأنعام ٦ (٤٦٣٣) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٣ (١٥٨١) ، سنن الترمذی/البیوع ٦١ (١٢٩٧) ، سنن النسائی/الفرع والعتیرة ٧ (٤٢٦١) ، البیوع ٩١ (٤٦٧٣) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ١١ (٢١٦٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٢٤، ٣٢٦، ٣٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3486 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةَ وَالْخِنْزِيرَ وَالْأَصْنَامَ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، فَقَالَ: لَا، هُوَ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا أَجْمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شراب اور مردار کی قیمت
اس سند سے بھی جابر (رض) سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے مگر اس میں انہوں نے هو حرام نہیں کہا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٢٤٩٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3487 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّعَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ، نَحْوَهُ، لَمْ يَقُلْ هُوَ حَرَامٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شراب اور مردار کی قیمت
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو رکن (حجر اسود) کے پاس بیٹھا ہوا دیکھا، آپ نے اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھائیں پھر ہنسے اور تین بار فرمایا : اللہ یہود پر لعنت فرمائے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی حرام کی (تو انہوں نے چربی تو نہ کھائی) لیکن چربی بیچ کر اس کے پیسے کھائے، اللہ تعالیٰ نے جب کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام کیا ہے، تو اس قوم پر اس کی قیمت لینے کو بھی حرام کردیا ہے ۔ خالد بن عبداللہ (خالد بن عبداللہ طحان) کی حدیث میں دیکھنے کا ذکر نہیں ہے اور اس میں : لعن الله اليهود کے بجائے : قال قاتل الله اليهود ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف : ٥٣٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٧، ٢٩٣، ٣٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3488 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ بِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ، وَخَالِدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَاهُمُ الْمَعْنَى عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ بَرَكَةَ، قَالَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِ، خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ بَرَكَةَ أَبِي الْوَلِيدِ ثُمَّ اتَّفَقَا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا عِنْدَ الرُّكْنِ، قَالَ: فَرَفَعَ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَضَحِكَ، فَقَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ ثَلَاثًا: إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ فَبَاعُوهَا، وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا، وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا حَرَّمَ عَلَى قَوْمٍ أَكْلَ شَيْءٍ حَرَّمَ عَلَيْهِمْ ثَمَنَهُ. وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الطَّحَّانِ رَأَيْتُ، وَقَالَ: قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شراب اور مردار کی قیمت
مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شراب بیچے اسے سور کا گوشت بھی کاٹنا (اور بیچنا) چاہیئے (اس لیے کہ دونوں ہی چیزیں حرمت میں برابر ہیں) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف : ١١٥١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٥٣) ، سنن الدارمی/الأشربة ٩ (٢١٤٧) (ضعیف) (اس کے راوی عمر بن بیان لین الحدیث ہیں )
حدیث نمبر: 3489 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، وَوَكِيعٌ، عَنْ طُعْمَةَ بْنِ عَمْرٍو الْجَعْفَرِيِّ، عَنْ عُمَرَ بْنِ بَيَانٍ التَّغْلِبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ بَاعَ الْخَمْرَ فَلْيُشَقِّصْ الْخَنَازِيرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شراب اور مردار کی قیمت
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ سورة البقرہ کی آخری آیتیں : يسألونک عن الخمر والميسر ... اتریں، تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور آپ نے یہ آیتیں ہم پر پڑھیں اور فرمایا : شراب کی تجارت حرام کردی گئی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصلاة ٧٣ (٤٥٩) ، والبیوع ٢٥ (٢٠٨٤) ، ١٠٥ (٢٢٢٦) ، و تفسیر آل عمران ٤٩ (٤٥٤٠) ، ٥٢ (٤٥٤٣) ، صحیح مسلم/المساقاة ١٢ (١٥٨٠) ، سنن النسائی/البیوع ٨٩ (٤٦٦٩) ، سنن ابن ماجہ/الأشربة ٧ (٣٣٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٦، ١٠٠، ١٢٧، ١٨٦، ١٩٠، ٢٨٧) ، سنن الدارمی/البیوع ٣٥ (٢٦١٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3490 حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتِ الْآيَاتُ الْأَوَاخِرُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، وَقَالَ: حُرِّمَتِ التِّجَارَةُ فِي الْخَمْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شراب اور مردار کی قیمت
اعمش سے بھی اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں الآيات الأواخر من سورة البقرہ کے بجائے الآيات الأواخر في الربا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3491 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِه وَمَعْنَاهُ، قَالَ: الْآيَاتُ الْأَوَاخِرُ فِي الرِّبَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کھانے کا غلہ خریدے وہ اسے اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے پورے طور سے اپنے قبضہ میں نہ لے لے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥١ (٢١٢٦) ، ٥٤ (٢١٣٣) ، ٥٥ (٢١٣٦) ، صحیح مسلم/البیوع ٨ (١٥٢٦) ، سنن النسائی/البیوع ٥٣ (٤٥٩٩) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣٧ (٢٢٢٦) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٢٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیوع ١٩ (٤٠) ، مسند احمد (١/٥٦، ٦٣، ٢/٢٣، ٤٦، ٥٩، ٦٤، ٧٣، ٧٩، ١٠٨، ١١١، ١١٣) ، سنن الدارمی/البیوع ٢٦ (٢٦٠٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : جمہور علماء کا کہنا ہے کہ یہ حکم ہر بیچی جانے والی شے کے لئے عام ہے لہٰذا خریدی گئی چیز میں اس وقت تک کسی طرح کا تصرف جائز نہیں جب تک کہ اسے پورے طور سے قبضہ میں نہ لے لیا جائے یا جہاں خریدا ہے وہاں سے اسے منتقل نہ کرلیا جائے۔
حدیث نمبر: 3492 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا، فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں غلہ خریدتے تھے، تو آپ ہمارے پاس (کسی شخص کو) بھیجتے وہ ہمیں اس بات کا حکم دیتا کہ غلہ اس جگہ سے اٹھا لیا جائے جہاں سے ہم نے اسے خریدا ہے اس سے پہلے کہ ہم اسے بیچیں یعنی اندازے سے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البیوع ٨ (١٥٢٧) ، سنن النسائی/البیوع ٥٥ (٤٦٠٩) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٣١ (٢٢٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٧١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ٥٤ (٢١٣١) ، ٥٦ (٢١٣٧) ، ٧٢ (٢١٦٦) ، موطا امام مالک/البیوع ١٩ (٤٢) ، مسند احمد (١/٥٦، ١١٢، ٢/٧، ١٥، ٢١، ٤٠، ٥٣، ١٤٢، ١٥٠، ١٥٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3493 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَر، أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ، فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنَ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ، قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُيَعْنِي جُزَافًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں لوگ اٹکل سے بغیر ناپے تولے (ڈھیر کے ڈھیر) بازار کے بلند علاقے میں غلہ خریدتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اسے اس جگہ سے منتقل نہ کرلیں (تاکہ مشتری کا پہلے اس پر قبضہ ثابت ہوجائے پھر بیچے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ البیوع ٧٢ (٢١٦٧) ، سنن النسائی/ البیوع ٥٥ (٤٦١٠) ، (تحفة الأشراف : ٨١٥٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٥، ٢١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3494 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَى السُّوقِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يَنْقُلُوهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے غلہ کو جسے کسی نے ناپ تول کر خریدا ہو، جب تک اسے اپنے قبضہ و تحویل میں پوری طرح نہ لے لے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/ البیوع ٥٤ (٤٦٠٨) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١١١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3495 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ الْمُنْذِرِ بْنِ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيِّ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى أَنْ يَبِيعَ أَحَدٌ طَعَامًا اشْتَرَاهُ بِكَيْلٍ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے ۔ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے پوچھا : کیوں ؟ تو انہوں نے کہا : کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥٤ (٢١٣٢) ، ٥٥ (٢١٣٥) ، صحیح مسلم/البیوع ٨ (١٥٢٥) ، سنن النسائی/البیوع ٥٣ (٤٦٠١) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٥، ٢٢١، ٢٥١، ٢٧٠، ٢٨٥، ٣٥٦، ٣٥٧، ٣٦٨، ٣٦٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : مثلا : ایک آدمی نے سو روپیہ کسی کو غلہ کے لئے دیئے اور غلہ اپنے قبضہ میں نہیں لیا، پھر اس کو کسی اور سے ایک سو بیس روپیہ میں بیچ دیا جبکہ غلہ ابھی کسان یا فروخت کرنے والے کے ہاتھ ہی میں ہے ، تو گویا اس نے سو روپیہ کو ایک سو بیس روپیہ میں بیچا اور یہ سود ہے۔
حدیث نمبر: 3496 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ، زَادَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ قَالَ أَلَا تَرَى أَنَّهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرَجًّى ؟.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی گیہوں خریدے تو جب تک اسے اپنے قبضہ میں نہ کرلے، نہ بیچے ۔ سلیمان بن حرب نے اپنی روایت میں ( حتى يقبضه کے بجائے) حتى يستوفيه روایت کیا ہے۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ابن عباس (رض) کہتے ہیں : میں سمجھتا ہوں کہ گیہوں کی طرح ہر چیز کا حکم ہے (جو چیز بھی کوئی خریدے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ البیوع ٥٥ (٢١٣٥) ، صحیح مسلم/ البیوع ٨ (١٥٢٥) ، سنن الترمذی/ البیوع ٥٦ (١٢٩١) ، سنن النسائی/ البیوع ٥٣ (٤٦٠٢) ، سنن ابن ماجہ/ التجارات ٣٧ (٢٢٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٧٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٥، ٢٢١، ٢٧٠، ٢٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : مؤلف کی اگلی مرفوع حدیث نمبر (٣٤٩٩) اسی عموم پر دلالت کرتی ہے۔
حدیث نمبر: 3497 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، وَهَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ، عَنْعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ، حَتَّى يَقْبِضَهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ، زَادَ مُسَدَّدٌ قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ أَنَّ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَ الطَّعَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں، میں نے لوگوں کو مار کھاتے ہوئے دیکھا ہے ١ ؎ جب وہ گیہوں کے ڈھیر بغیر تولے اندازے سے خریدتے اور اپنے مکانوں پر لے جانے سے پہلے بیچ ڈالتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ المحاربین ٢٩ (٦٨٥٢) ، صحیح مسلم/ البیوع ٨ (١٥٢٧) ، سنن النسائی/ البیوع ٥٥ (٤٦١٢) ، (تحفة الأشراف : ٦٩٣٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٧، ١٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : کیونکہ وہ قبضہ میں لے کر بیچنے کے حکم کی خلاف ورزی کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 3498 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا الطَّعَامَ جُزَافًا، أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ إِلَى رَحْلِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں میں نے بازار میں تیل خریدا، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کرلیا، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سودا پکا کرلوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت (رض) تھے، انہوں نے کہا : جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آؤ نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ أبو دواد، (تحفة الأشراف : ٢٧٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٩١) (حسن )
حدیث نمبر: 3499 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: ابْتَعْتُ زَيْتًا فِي السُّوقِ فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ لِنَفْسِي، لَقِيَنِي رَجُلٌ فَأَعْطَانِي بِهِ رِبْحًا حَسَنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، فَقَالَ: لَا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَنَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَى رِحَالِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع کے وقت جو یہ کہے کہ اسمیں دھوکہ نہیں اس کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا کہ خریدو فروخت میں اسے دھوکا دے دیا جاتا ہے (تو وہ کیا کرے) رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : جب تم خریدو فروخت کرو، تو کہہ دیا کرو لا خلابة (دھوکا دھڑی کا اعتبار نہ ہوگا) تو وہ آدمی جب کوئی چیز بیچتا تو لا خلابة کہہ دیتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٤٨ (٢١١٧) ، الاستقراض ١٩ (٢٤٠٧) ، الخصومات ٣ (٢٤١٤) ، الحیل ٧ (٦٩٦٤) ، سنن النسائی/البیوع ١٠ (٤٤٨٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٢٩) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/البیوع ١٢ (١٥٣٣) ، موطا امام مالک/البیوع ٤٦ (٩٨) ، مسند احمد (٢/٨٠، ١١٦، ١٢٩، ١٣٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : خریدار کے ایسا کہہ دینے سے اسے اختیار حاصل ہوجاتا ہے اور اگر بعد میں اسے پتہ چل جائے کہ اس کے ساتھ چالبازی کی گئی ہے تو وہ بیع فسخ کرسکتا ہے۔
حدیث نمبر: 3500 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ، فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَايَعَ يَقُولُ لَا خِلَابَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع کے وقت جو یہ کہے کہ اسمیں دھوکہ نہیں اس کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں خریدو فروخت کرتا تھا، لیکن اس کی گرہ (معاملہ کی پختگی میں) کمی و کمزوری ہوتی تھی تو اس کے گھر والے اللہ کے نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! فلاں (کے خریدو فروخت) پر روک لگا دیجئیے، کیونکہ وہ سودا کرتا ہے لیکن اس کی سودا بازی کمزور ہوتی ہے (جس سے نقصان پہنچتا ہے) تو نبی اکرم ﷺ نے اسے بلایا اور اسے خریدو فروخت کرنے سے منع فرما دیا، اس نے کہا : اللہ کے نبی ! مجھ سے خریدو فروخت کئے بغیر رہا نہیں جاتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اچھا اگر تم خریدو فروخت چھوڑ نہیں سکتے تو خریدو فروخت کرتے وقت کہا کرو : نقدا نقدا ہو، لیکن اس میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی ١ ؎۔ اور ابوثور کی روایت میں ( أخبرنا سعيد کے بجائے) عن سعيد ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ٢٨ (١٢٥٠) ، سنن النسائی/البیوع ١٠ (٤٤٩٠) ، سنن ابن ماجہ/الأحکام ٢٤ (٢٣٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : پس اگر کسی نے دھوکہ اور فریب کیا ، تو بیع فسخ ہوجائے گی اور لیا دیا واپس ہوجائے گا۔
حدیث نمبر: 3501 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُرُزِّيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ مُحَمَّدٌ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، احْجُرْ عَلَى فُلَانٍ فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ، فَقُلْ: هَاءَ، وَهَاءَ، وَلَا خِلَابَةَ، قَالَ أَبُو ثَوْرٍ: عَنْ سَعِيدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع عربان کے بیان میں
عبداللہ بن عمر و (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بیع عربان سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک کہتے ہیں : جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں، اور اللہ بہتر جانتا ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی ایک غلام یا لونڈی خریدے یا جانور کو کرایہ پر لے پھر بیچنے والے یا کرایہ دینے والے سے کہے کہ میں تجھے (مثلاً ) ایک دینار اس شرط پر دیتا ہوں کہ اگر میں نے یہ سامان یا کرایہ کی سواری نہیں لی تو یہ جو (دینار) تجھے دے چکا ہوں تیرا ہوجائے گا (اور اگر لے لیا تو یہ دینار قیمت یا کرایہ میں کٹ جائے گا) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٢ (٢١٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٢٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ البیوع ١ (١) ، مسند احمد (٢/١٨٣) (ضعیف) (اس کی سند میں انقطاع ہے ، یہ امام مالک کی بلاغات میں سے ہے )
حدیث نمبر: 3502 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ، قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ فِيمَا نَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْعَبْدَ أَوْ يَتَكَارَى الدَّابَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ: أُعْطِيكَ دِينَارًا عَلَى أَنِّي إِنْ تَرَكْتُ السِّلْعَةَ أَوِ الْكِرَاءَ فَمَا أَعْطَيْتُكَ لَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنے پاس غیر موجود چیز کی فروخت کا بیان
حکیم بن حزام (رض) کہتے ہیں میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آدمی آتا ہے اور مجھ سے اس چیز کی بیع کرنا چاہتا ہے جو میرے پاس موجود نہیں ہوتی، تو کیا میں اس سے سودا کرلوں، اور بازار سے لا کر اسے وہ چیز دے دوں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ١٩ (١٢٣٢) ، سنن النسائی/البیوع ٥٨ (٤٦١٥) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٠ (٢١٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٠٢، ٤٣٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3503 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيُرِيدُ مِنِّي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَفَأَبْتَاعُهُ لَهُ مِنَ السُّوقِ. فَقَالَ: لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اپنے پاس غیر موجود چیز کی فروخت کا بیان
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ١ ؎ اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں ٢ ؎ اور نہ اس چیز کا نفع لینا درست ہے، جس کا وہ ابھی ضامن نہ ہوا ہو، اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہیں ٣ ؎ (کیونکہ چیز کے سامنے آنے کے بعد اختلاف اور جھگڑا پیدا ہوسکتا ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البیوع ١٩ (١٢٣٤) ، سنن النسائی/البیوع ٦٠ (٤٦٢٥) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٠ (٢١٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٦٦٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٧٤، ١٧٨، ٢٠٥) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ بائع خریدار کے ہاتھ آٹھ سو کا سامان ایک ہزار روپیے کے عوض اس شرط پر بیچے کہ بائع خریدار کو ایک ہزار روپے بطور قرض دے گا گویا بیع کی اگر یہ شکل نہ ہوتی تو بیچنے والا خریدار کو قرض نہ دیتا، اور اگر قرض کا وجود نہ ہوتا تو خریدار یہ سامان نہ خریدتا۔ ٢ ؎ : مثلاً کوئی کہے کہ یہ غلام میں نے تم سے ایک ہزار نقد یا دو ہزار ادھار میں بیچا یہ ایسی بیع ہے جو دو شرطوں پر مشتمل ہے یا مثلاً کوئی یوں کہے کہ میں نے تم سے اپنا یہ کپڑا اتنے اتنے میں اس شرط پر بیچا کہ اس کا دھلوانا اور سلوانا میرے ذمہ ہے۔ ٣ ؎ : بائع کے پاس جو چیز موجود نہیں ہے اسے بیچنے سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ اس میں دھوکا دھڑی کا خطرہ ہے جیسے کوئی شخص اپنے بھاگے ہوے غلام یا اونٹ کی بیع کرے جب کہ ان دونوں کے واپسی کی ضمانت بائع نہیں دے سکتا، البتہ ایسی چیز کی بیع جو اپنی صفت کے اعتبار سے مشتری کے لئے بالکل واضح ہو جائز ہے کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے بیع سلم کی اجازت دی ہے باوجود یہ کہ بیچی جانے والی شے بائع کے پاس فی الوقت موجود نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 3504 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ حَتَّى ذَكَرَ، عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ تَضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیع میں شرط لگانے کا بیان
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اسے (یعنی اپنا) اونٹ نبی اکرم ﷺ سے بیچا اور اپنے سامان سمیت سوار ہو کر اپنے اہل تک پہنچنے کی شرط لگا لی، اور اخیر میں آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تم سمجھتے ہو کہ میں قیمت کم کرا رہا ہوں تاکہ کم ہی پیسے میں تمہارے اونٹ ہڑپ کرلے جاؤں، جاؤ تم اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور اونٹ کی قیمت بھی، یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٣٤ (٢٠٩٧) ، الاستقراض ١ (٢٣٨٥) ، ١٨ (٢٤٠٦) ، المظالم ٢٦ (٢٤٧٠) ، الشروط ٤ (٢٧١٨) ، الجھاد ٤٩ (٢٨٦١) ، ١١٣ (٢٩٦٧) ، صحیح مسلم/البیوع ٤٢ (٧١٥) ، الرضاع ١٦ (٧١٥) ، سنن الترمذی/البیوع ٣٠ (١٢٥٣) ، سنن النسائی/البیوع ٧٥ (٤٦٤١) ، سنن ابن ماجہ/التجارات ٢٩ (٢٢٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٤١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٩٩، ٣٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3505 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بِعْتُهُ يَعْنِي بَعِيرَهُ، مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، قَالَ فِي آخِرِهِ: تُرَانِي إِنَّمَا مَاكَسْتُكَ لِأَذْهَبَ بِجَمَلِكَ خُذْ جَمَلَكَ وَثَمَنَهُ فَهُمَا لَكَ.
তাহকীক: