আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)

الجامع الكبير للترمذي

دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৩৫ টি

হাদীস নং: ৩৫৩০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے بےحیائی کی چیزیں حرام کردی ہیں چاہے وہ کھلے طور پر ہوں یا پوشیدہ طور پر، اور کوئی بھی ایسا نہیں ہے جسے اللہ سے زیادہ مدح (تعریف) پسند ہو، اسی لیے اللہ نے اپنی ذات کی تعریف خود آپ کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر سورة الأنعام ٧ (٤٦٣٤) ، وسورة الأعراف ١ (٤٦٣٧) ، والنکاح ١٠٧ (٥٢٢٠) ، والتوحید ١٥ (٧٤٠٣) ، صحیح مسلم/التوبة ٦ (٢٧٦٠) (تحفة الأشراف : ٩٢٨٧) ، و مسند احمد (١/٣٨، ٤٢٦، ٤٣٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3530
حدیث نمبر: 3530 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ وَرَفَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوبکر صدیق (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : آپ مجھے کوئی ایسی دعا بتا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں ١ ؎، آپ نے فرمایا : کہو : «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما کثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندک وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے، جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا، اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، اور یہ لیث بن سعد کی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ٤٩ (٨٣٤) ، والدعوات ١٧ (٦٣٢٦) ، والتوحید ٩ (٧٣٨٨) ، صحیح مسلم/الدعاء والذکر ١٣ (٢٧٠٥) ، سنن النسائی/السھو ٥٩ (١٣٠٣) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٢ (٣٨٣٥) (تحفة الأشراف : ٦٦٠٦) ، و مسند احمد (١/٤، ٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : نماز میں سے مراد ہے آخری رکعت میں سلام سے پہلے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3835) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3531
حدیث نمبر: 3531 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولَ اللَّهِ:‏‏‏‏ عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ حَدِيثُ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو الْخَيْرِ اسْمُهُ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
عباس رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان انہوں نے کوئی بات سنی ( جس کی انہوں نے آپ کو خبر دی ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھ گئے، اور پوچھا: ”میں کون ہوں؟“ لوگوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول! آپ پر اللہ کی سلامتی نازل ہو، آپ نے فرمایا: ”میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے سب سے بہتر گروہ میں پیدا کیا، پھر اس گروہ میں بھی دو گروہ بنا دیئے اور مجھے ان دونوں گروہوں میں سے بہتر گروہ میں رکھا، پھر ان میں مختلف قبیلے بنا دیئے، تو مجھے سب سے بہتر قبیلے میں رکھا، پھر انہیں گھروں میں بانٹ دیا تو مجھے اچھے نسب والے بہترین خاندان اور گھر میں پیدا کیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ الْعَبَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَنَا ؟ فَقَالُوا:‏‏‏‏ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْكَ السَّلَامُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِرْقَتَيْنِ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبِيلَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَعَلَهُمْ بُيُوتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا، ‏‏‏‏‏‏وَخَيْرِهِمْ نَسَبًا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسے درخت کے پاس سے گزرے جس کی پتیاں سوکھ گئی تھیں، آپ نے اس پر اپنی چھڑی ماری تو پتیاں جھڑ پڑیں، آپ نے فرمایا : «الحمد لله و سبحان اللہ ولا إله إلا اللہ والله أكبر» کہنے سے بندے کے گناہ ایسے ہی جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت کی پتیاں جھڑ گئیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے، ٢- اعمش کا انس سے سماع ہم نہیں جانتے، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ انہوں نے انس کو دیکھا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب ١ (٣٦٠٨) (تحفة الأشراف : ١١٢٨٦) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں) قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (2 / 249) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3533
حدیث نمبر: 3533 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَجَرَةٍ يَابِسَةِ الْوَرَقِ فَضَرَبَهَا بِعَصَاهُ فَتَنَاثَرَ الْوَرَقُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ لَتُسَاقِطُ مِنْ ذُنُوبِ الْعَبْدِ كَمَا تَسَاقَطَ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَعْرِفُ لِلْأَعْمَشِ سَمَاعًا مِنْ أَنَسٍ إِلَّا أَنَّهُ قَدْ رَآهُ وَنَظَرَ إِلَيْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
عمارہ بن شبیب سبائی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے مغرب کے بعد دس بار کہا : «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملک وله الحمد يحيي ويميت وهو علی كل شيء قدير» اللہ اس کی صبح تک حفاظت کے لیے مسلح فرشتے بھیجے گا جو اس کی شیطان سے حفاظت کریں گے اور اس کے لیے ان کے عوض دس نیکیاں لکھی جائیں گی جو اسے اجر و ثواب کا مستحق بنائیں گی اور اس کی مہلک برائیاں اور گناہ مٹا دیں گی اور اسے دس مسلمان غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف لیث بن سعد کی روایت سے جانتے ہیں، ٢- اور ہم عمارہ کا نبی اکرم ﷺ سے سماع نہیں جانتے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ١٨٨ (٥٧٧/٢) (تحفة الأشراف : ١٠٣٨٠) (حسن) (تراجع الألبانی ٤٦٠) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح الترغيب والترهيب (1 / 160 / 472) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3534
حدیث نمبر: 3534 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ شَبِيبٍ السَّبَائِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، ‏‏‏‏‏‏يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ عَلَى إِثْرِ الْمَغْرِبِ، ‏‏‏‏‏‏بَعَثَ اللَّهُ مَسْلَحَةً يَحْفَظُونَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُصْبِحَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ مُوجِبَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ مُوبِقَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ لَهُ بِعَدْلِ عَشْرِ رِقَابٍ مُؤْمِنَاتٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَعْرِفُ لِعُمَارَةَ بْنِ شَبِيِبٍ سَمَاعًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ توبہ اور استغفار اور اللہ کی اپنے بندوں پر رحمت
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی (رض) کے پاس موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھنے آیا، انہوں نے (مجھ سے) پوچھا اے زر کون سا جذبہ تمہیں لے کر یہاں آیا ہے، میں نے کہا : علم کی تلاش و طلب مجھے یہاں لے کر آئی ہے، انہوں نے کہا : فرشتے علم کی طلب و تلاش سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں، میں نے ان سے کہا : پیشاب پاخانے سے فراغت کے بعد موزوں پر مسح کی بات میرے دل میں کھٹکی (کہ مسح کریں یا نہ کریں) میں خود بھی صحابی رسول ہوں، میں آپ سے یہ پوچھنے آیا ہوں کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اس سلسلے میں کوئی بات بیان کرتے ہوئے سنی ہے ؟ کہا : جی ہاں (سنی ہے) جب ہم سفر پر ہوتے یا سفر کرنے والے ہوتے تو آپ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم سفر کے دوران تین دن و رات اپنے موزے نہ نکالیں، مگر غسل جنابت کے لیے، پاخانہ پیشاب کر کے اور سو کر اٹھنے پر موزے نہ نکالیں ، (پہنے رہیں، مسح کا وقت آئے ان پر مسح کرلیں) میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے انسان کی خواہش و تمنا کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے ایک اعرابی نے آپ کو یا محمد ! کہہ کر بلند آواز سے پکارا، رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی کی آواز میں جواب دیا، آ جاؤ (میں یہاں ہوں) ہم نے اس سے کہا : تمہارا ناس ہو، اپنی آواز دھیمی کرلو، کیونکہ تم نبی اکرم ﷺ کے پاس ہو، اور تمہیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بلند آواز سے بولا جائے، اعرابی نے کہا : (نہ) قسم اللہ کی میں اپنی آواز پست نہیں کروں گا، اس نے «المرء يحب القوم ولما يلحق بهم» ١ ؎ کہہ کر آپ سے اپنی انتہائی محبت و تعلق کا اظہار کیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : «المرء مع من أحب يوم القيامة» جو شخص جس شخص سے زیادہ محبت کرتا ہے قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ رہے گا ۔ وہ ہم سے (یعنی زر کہتے ہیں ہم سے صفوان بن عسال) حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے پچھمی سمت (مغرب کی طرف) میں ایک ایسے دروازے کا ذکر کیا جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے (راوی کو شک ہوگیا ہے یہ کہا یا یہ کہا) کہ دروازے کی چوڑائی اتنی ہوگی ؛ سوار اس میں چلے گا تو چالیس سال یا ستر سال میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچے گا، سفیان (راوی) کہتے ہیں : یہ دروازہ شام کی جانب پڑے گا، جب اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے تبھی اللہ نے یہ دروازہ بھی بنایا ہے اور یہ دروازہ توبہ کرنے والوں کے لیے کھلا ہوا ہے اور (توبہ کا یہ دروازہ) اس وقت تک بند نہ ہوگا جب تک کہ سورج اس دروازہ کی طرف سے (یعنی پچھم سے) طلوع نہ ہونے لگے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٩٦ (حسن) وضاحت : ١ ؎ : آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے لیکن وہ ان کے درجے تک نہیں پہنچ پاتا۔ قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (4 / 73) ، وتقدم بعضه برقم (96) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3535
حدیث نمبر: 3535 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا جَاءَ بِكَ يَا زِرُّ ؟ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ حَكَّ فِي صَدْرِي الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَكُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَسْأَلُكَ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ كَانَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَوْ مُسَافِرِينَ أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، ‏‏‏‏‏‏لَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَقُلْتُ:‏‏‏‏ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي الْهَوَى شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي الْهَوَى شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ نَادَاهُ أَعْرَابِيٌّ بِصَوْتٍ لَهُ جَهْوَرِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا لَهُ:‏‏‏‏ وَيْحَكَ، ‏‏‏‏‏‏اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ فَإِنَّكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَغْضُضُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الْأَعْرَابِيُّ:‏‏‏‏ الْمَرْءُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا زَالَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى ذَكَرَ بَابًا مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا عَرْضُهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي عَرْضِهِ أَرْبَعِينَ أَوْ سَبْعِينَ عَامًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ قِبَلَ الشَّامِ، ‏‏‏‏‏‏خَلَقَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ مَفْتُوحًا يَعْنِي لِلتَّوْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ توبہ اور استغفار اور اللہ کی اپنے بندوں پر رحمت
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی (رض) کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا : تمہیں کیا چیز یہاں لے کر آئی ہے ؟ میں نے کہا : علم حاصل کرنے آیا ہوں، انہوں نے کہا : مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ فرشتے طالب علم کے کام (و مقصد ) سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : میں نے کہا : میرے جی میں یہ خیال گزرا یا میرے دل میں موزوں پر مسح کے بارے میں کچھ بات کھٹکی، تو کیا اس بارے میں آپ کو رسول اللہ ﷺ کی کوئی بات یاد ہے ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں، ہم جب سفر میں ہوں (یا سفر کرنے والے ہوں) تو ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم تین دن تک اپنے موزے پیروں سے نہ نکالیں، سوائے جنابت کی صورت میں، پاخانہ کر کے آئے ہوں یا پیشاب کر کے، یا سو کر اٹھے ہوں تو موزے نہ نکالیں ۔ پھر میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ کو محبت و چاہت کے سلسلے میں بھی رسول اللہ ﷺ کی کوئی بات یا د ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو آپ کو ایک آدمی نے جو لوگوں میں سب سے پیچھے چل رہا تھا اور گنوار، بیوقوف اور سخت مزاج تھا، بلند آواز سے پکارا، کہا : یا محمد ! یا محمد ! لوگوں نے اس سے کہا : ٹھہر، ٹھہر، اس طرح پکارنے سے تمہیں روکا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی کی طرح بھاری اور بلند آواز میں جواب دیا : بڑھ آ، بڑھ آ، آ جا آ جا (وہ جب قریب آگیا) تو بولا : آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے درجے تک نہیں پہنچا ہوتا ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو انسان جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔ زر کہتے ہیں : وہ مجھ سے حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ اللہ نے مغرب میں توبہ کا ایک دروازہ بنایا ہے جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، وہ بند نہ کیا جائے گا یہاں تک کہ سورج ادھر سے نکلنے لگے (یعنی قیامت تک) اور اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے :«يوم يأتي بعض آيات ربک لا ينفع نفسا إيمانها» جس دن کہ تیرے رب کی بعض آیات کا ظہور ہوگا اس وقت کسی شخص کو اس کا ایمان کام نہ دے گا (الأنعام : ١٥٨) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد) قال الشيخ الألباني : حسن الإسناد انظر ما قبله (3535) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3536
حدیث نمبر: 3536 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ، فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا جَاءَ بِكَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلَائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَفْعَلُ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ حَاكَ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ حَاكَ أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ حَكَّ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنَ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏كُنَّا إِذَا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَوْ مُسَافِرِينَ أُمِرْنَا أَنْ لَا نَخْلَعَ خِفَافَنَا ثَلَاثًا إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْهَوَى شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ فَهَلْ حَفِظْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْهَوَى شَيْئًا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فَنَادَاهُ رَجُلٌ كَانَ فِي آخِرِ الْقَوْمِ بِصَوْتٍ جَهْوَرِيٍّ أَعْرَابِيٌّ جِلْفٌ جَافٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ:‏‏‏‏ مَهْ إِنَّكَ قَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الرَّجُلُ:‏‏‏‏ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ زِرٌّ:‏‏‏‏ فَمَا بَرِحَ يُحَدِّثُنِي حَتَّى حَدَّثَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ بِالْمَغْرِبِ بَابًا عَرْضُهُ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا لِلتَّوْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏لَا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعِ الشَّمْسُ مِنْ قِبَلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا سورة الأنعام آية 158 الْآيَةَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ (موت کے وقت) اس کے گلے سے خر خر کی آواز نہ آنے لگے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٠ (٤٢٥٣) (تحفة الأشراف : ٦٦٧٤) (حسن) وضاحت : ١ ؎ : روح جسم سے نکلنے کے لیے اس کے گلے تک پہنچ نہ جائے۔ قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (4253) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3537 ابوعامر عقدی نے عبدالرحمٰن سے اسی سند کے ساتھ، اسی طرح کی حدیث روایت کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (حسن) قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (4253) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3537
حدیث نمبر: 3537 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْمَكْحُولٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْجُبَيْرٍ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏بِهَذَا الْإِسْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ کوئی شخص اپنی کھوئی ہوئی چیز (خاص طور سے گمشدہ سواری کی اونٹنی پا کر خوش ہوتا ہے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، یعنی ابوالزناد کی روایت سے، ٢- یہ حدیث مکحول سے بھی ان کی اپنی سند سے آئی ہے، انہوں نے ابوذر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، ٣- اس باب میں ابن مسعود، نعمان بن بشیر اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/التوبة ١ (٢٦٧٥/٢) (تحفة الأشراف : ١٣٨٨٠) ، و مسند احمد (٢/٣١٦، ٥٠٠) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یہ بندوں کے ساتھ اللہ کے کمال رحمت کی دلیل ہے ، اسی کمال رحمت کے سبب اللہ بندوں کی گمراہی ، یا نافرمانی کی روش سے ازحد ناخوش ہوتا ہے ، اور توبہ کرلینے پر ازحد خوش ہوتا ہے کہ اب بندہ میری رحمت کا مستحق ہوگیا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (4247) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3538
حدیث نمبر: 3538 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مَكْحُولٍ، ‏‏‏‏‏‏بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَ هَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৩৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوایوب (رض) سے روایت ہے کہ جب ان کی موت کا وقت قریب آگیا تو انہوں نے کہا : میں نے تم لوگوں سے ایک بات چھپا رکھی ہے، (میں اسے اس وقت ظاہر کردینا چاہتا ہوں) میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : اگر تم لوگ گناہ نہ کرو تو اللہ ایک ایسی مخلوق پیدا کر دے جو گناہ کرتی پھر اللہ انہیں بخشتا ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- یہ حدیث محمد بن کعب سے آئی ہے اور انہوں نے اسے ابوایوب کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/التوبة ٢ (٢٧٤٨) (تحفة الأشراف : ٣٥٠٠) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : صحیح مسلم کی روایت میں ہے «فیستغفرون فیغفرلہم» یعنی وہ گناہ کریں پھر توبہ و استغفار کریں تو اللہ انہیں بخش دیتا ہے ، اس سے استغفار اور توبہ کی فضیلت بتانی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (967 - 970 و 1963) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3539 محمد بن کعب قرظی سے اور محمد نے ابوایوب کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف : ٣٤٨٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (967 - 970 و 1963) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3539
حدیث نمبر: 3539 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ قَاصِّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي صِرْمَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنَّهُ قَالَ حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ:‏‏‏‏ قَدْ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنَّكُمْ تُذْنِبُونَ لَخَلَقَ اللَّهُ خَلْقًا يُذْنِبُونَ وَيَغْفِرُ لَهُمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ، عَنْ عُمَرَ مَوْلَى غُفْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ کہتا ہے : اے آدم کے بیٹے ! جب تک تو مجھ سے دعائیں کرتا رہے گا اور مجھ سے اپنی امیدیں اور توقعات وابستہ رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا، چاہے تیرے گناہ کسی بھی درجے پر پہنچے ہوئے ہوں، مجھے کسی بات کی پرواہ و ڈر نہیں ہے، اے آدم کے بیٹے ! اگر تیرے گناہ آسمان کو چھونے لگیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرنے لگے تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے کسی بات کی پرواہ نہ ہوگی۔ اے آدم کے بیٹے ! اگر تو زمین برابر بھی گناہ کر بیٹھے اور پھر مجھ سے (مغفرت طلب کرنے کے لیے) ملے لیکن میرے ساتھ کسی طرح کا شرک نہ کیا ہو تو میں تیرے پاس اس کے برابر مغفرت لے کر آؤں گا (اور تجھے بخش دوں گا) ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٢٥٣) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : اس حدیث سے مشرک کی بےانتہا خطرناکی اور توبہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (127 - 128) ، الروض النضير (432) ، المشکاة (4336 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3540
حدیث نمبر: 3540 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْجَوْهَرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ فَائِدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ بَكْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيَّ، يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ وَلَا أُبَالِي، ‏‏‏‏‏‏يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوبُكَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَكَ وَلَا أُبَالِي، ‏‏‏‏‏‏يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيتَنِي لَا تُشْرِكُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے ( ٩٩) رحمتیں ہیں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس باب میں سلمان اور جندب بن عبداللہ بن سفیان بجلی (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ١٩ (٦٤٦٩) ، صحیح مسلم/التوبة ٤ (٢٧٥٢) ، سنن ابن ماجہ/الزہد ٣٥ (٤٢٩٣) (تحفة الأشراف : ١٤٠٧٧) ، مسند احمد (٢/٤٣٣، ٥١٤) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : اس ( ٩٩) رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا ، اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں ، لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اور توبہ استغفار کے ساتھ ، ویسے بغیر توبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کا مظاہرہ کرسکتا ہے ، «ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء» مگر مشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں «إن لایغفر أن یشرک بہ»۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (4293 و 4294) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3541
حدیث نمبر: 3541 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَوَضَعَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُونَ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَلْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَجُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُفْيَانَ الْبَجَلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر مومن کو معلوم ہوجائے کہ اللہ کے یہاں کیسی کیسی سزائیں ہیں تو جنت کی کوئی امید نہ رکھے، اور اگر کافر یہ جان لے کہ اللہ کی رحمت کتنی وسیع و عظیم ہے تو جنت میں پہنچنے سے کوئی بھی ناامید و مایوس نہ ہو ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- ہم اسے صرف ابو العلاء کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ اپنے والد اور ان کے والد ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ١٩ (٦٤٦٩) ، صحیح مسلم/التوبة ٤ (٢٧٥٥) (تحفة الأشراف : ١٤٠٧٩) ، و مسند احمد (٢/٣٣٤، ٣٩٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : ان سزاؤں کے تعین میں اللہ نے کسی پر ظلم سے کام نہیں لیا ہے ، یہ بالکل انصاف کے مطابق ہیں ، اللہ بندوں کے لیے ظالم بالکل نہیں ، رہی جنت کی رحمت کی بات تو وہ تو سو میں سے ننانوے کا معاملہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1634) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3542
حدیث نمبر: 3542 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ فِي الْجَنَّةِ أَحَدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ، ‏‏‏‏‏‏مَا قَنَطَ مِنَ الْجَنَّةِ أَحَدٌ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اس نے اپنے آپ سے اپنی ذات پر لکھ دیا (یعنی اپنے آپ پر فرض کرلیا) کہ میری رحمت میرے غضب (غصہ) پر غالب رہے گی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ١ (٣١٩٤) ، والتوحید ١٥ (٧٤٠٤) ، و ٢٧ (٧٤٥٣) ، و ٥٤ (٧٥٥٣، ٧٥٥٤) ، صحیح مسلم/التوبة ٤ (٢٧٥١) ، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٣ (١٨٩) ، والزہد ٣٥ (٤٢٩٥) (تحفة الأشراف : ١٤١٣٩) ، و مسند احمد (٢/٢٤٢، ٢٥٨، ٢٦٠، ٣١٣، ٣٥٨، ٣٨١، ٣٩٧) (حسن صحیح) قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، ابن ماجة (189) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3543
حدیث نمبر: 3543 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ حِينَ خَلَقَ الْخَلْقَ كَتَبَ بِيَدِهِ عَلَى نَفْسِهِ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مسجد میں آئے، ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا اور دعا مانگتے ہوئے وہ اپنی دعا میں کہہ رہا تھا : «اللهم لا إله إلا أنت المنان بديع السموات والأرض ذا الجلال والإکرام» اے اللہ ! تیرے سوا کوئی اور معبود برحق نہیں ہے، تو ہی احسان کرنے والا ہے تو ہی آسمانوں اور زمین کا بنانے و پیدا کرنے والا ہے، اے بڑائی والے اور کرم کرنے والے (میری دعا قبول فرما) ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو اس نے کس چیز سے دعا کی ہے ؟ اس نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی جائے گی اللہ اسے قبول کرلے گا، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی جائے گی اسے عطا فرما دے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ٢- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی انس سے آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٨ (١٤٩٥) ، سنن النسائی/السھو ٥٨ (١٣٠١) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٩ (٣٨٥٨) (تحفة الأشراف : ٤٠٠، ٩٣٦) ، و مسند احمد (٣/١٢٠، ١٥٨، ٢٤٥) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3858) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3544
حدیث نمبر: 3544 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الثَّلْجِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَغْدَادَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَرْبِيٍّ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، وَثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ قَدْ صَلَّى وَهُوَ يَدْعُو وَيَقُولُ فِي دُعَائِهِ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَتَدْرُونَ بِمَ دَعَا اللَّهَ ؟ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں رمضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزر گیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بنا سکے ہوں ، عبدالرحمٰن (راوی) کہتے ہیں : میرا خیال یہ ہے کہ آپ نے دونوں ماں باپ کہا۔ یا یہ کہا کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے میں پایا (اور ان کی خدمت کر کے اپنی مغفرت نہ کر الی ہو) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢- ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور یہ ثقہ ہیں اور یہ ابن علیہ ١ ؎ ہیں، ٣- اس باب میں جابر اور انس (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں، ٤- بعض اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں : جب مجلس میں آدمی ایک بار رسول اللہ ﷺ کو درود بھیج دے تو اس مجلس میں چاہے جتنی بار آپ کا نام آئے ایک بار درود بھیج دینا ہر بار کے لیے کافی ہوگا (یعنی ہر بار درود بھیجنا ضروری نہ ہوگا) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف والجملة الأخیرة عند مسلم في البر والصلة ٣ (٢٥٥١) (تحفة الأشراف : ١٢٩٧٧) ، و مسند احمد (٢/٢٥٤) (حسن صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یعنی ان کی ماں کا نام علیہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : حسن صحيح، المشکاة (927) ، التعليق الرغيب (2 / 283) ، فضل الصلاة علی النبي صلی اللہ عليه وسلم (16) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3545
حدیث نمبر: 3545 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ وَأَظُنُّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَوْ أَحَدُهُمَا . قًالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرْوَى عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر صلاۃ (درود) نہ بھیجے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) ( تحفة الأشراف : ٣٤١٢) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (933) ، فضل الصلاة (14 / 31 - 39) ، التعليق الرغيب (2 / 284) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3546
حدیث نمبر: 3546 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، وَزِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن ابی اوفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کرتے تھے : «اللهم برد قلبي بالثلج والبرد والماء البارد اللهم نق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس» اے اللہ ! تو میرے دل کو ٹھنڈا کر دے برف اور اولے سے اور ٹھنڈے پانی سے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک و صاف کر دے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک و صاف کیا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٥١٧٥) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3547
حدیث نمبر: 3547 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْعَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ نَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جس کسی کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا تو اس کے لیے (گویا) رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے، اور اللہ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے جسے وہ دے اس سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں کہ اس سے عافیت مانگی جائے ، تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٣٥١٥ (ضعیف) قال الشيخ الألباني : (حديث : من فتح له منکم باب ... ) ضعيف، (حديث : إن الدعاء ينفع مما .. ) حسن (حديث : إن الدعاء ينفع مما ... ) ، المشکاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) ، (حديث : من فتح له منکم باب ... ) ، المشکاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3548 اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دعا نازل شدہ مصیبت، اور جو ابھی نہیں نازل ہوئی ہے اس سے بچنے کا فائدہ دیتی ہے، تو اے اللہ کے بندو ! تم اللہ سے برابر دعا کرتے رہو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے، ٢- ہم اسے صرف عبدالرحمٰن بن ابوبکر قرشی کی روایت سے جانتے ہیں، یہ ملی کی ہیں اور یہ حدیث میں ضعیف مانتے جاتے ہیں، انہیں بعض اہل علم نے حافظہ کے اعتبار سے ضعیف ٹھہرایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : (حسن) (صحیح الترغیب) قال الشيخ الألباني : (حديث : من فتح له منکم باب ... ) ضعيف، (حديث : إن الدعاء ينفع مما .. ) حسن (حديث : إن الدعاء ينفع مما ... ) ، المشکاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) ، (حديث : من فتح له منکم باب ... ) ، المشکاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3548 یہ حدیث اسرائیل نے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر (رض) کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے، آپ نے فرمایا : اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف) (تلخیص المستدرک ١/٤٩٨) قال الشيخ الألباني : (حديث : من فتح له منکم باب ... ) ضعيف، (حديث : إن الدعاء ينفع مما .. ) حسن (حديث : إن الدعاء ينفع مما ... ) ، المشکاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) ، (حديث : من فتح له منکم باب ... ) ، المشکاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3548
حدیث نمبر: 3548 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْقُرَشِيِّ الْمُلَيْكِيِّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ . وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْقُرَشِيِّ وَهُوَ الْمَكِّيُّ الْمُلَيْكِيُّ وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ،‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَافِيَةِ . حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، بِهَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
عبدالرحمٰن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ نے فرمایا: ”اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے“۔
وَقَدْ رَوَى إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَافِيَةِ . حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، بِهَذَا.
tahqiq

তাহকীক: