আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৫ টি
হাদীস নং: ৩৪৯০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابو الدرداء (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : داود (علیہ السلام) کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی : «اللهم إني أسألک حبک وحب من يحبک والعمل الذي يبلغني حبک اللهم اجعل حبک أحب إلي من نفسي وأهلي ومن الماء البارد» اے اللہ ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں، اور میں اس شخص کی بھی تجھ سے محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے، اور ایسا عمل چاہتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے، اے اللہ ! تو اپنی محبت کو مجھے میری جان اور میرے گھر والوں سے زیادہ محبوب بنا دے، اے اللہ ! اپنی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ کر دے ، (راوی) کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جب داود (علیہ السلام) کا ذکر کرتے تو ان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے : وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٠٩٤٢) (ضعیف) (سند میں ” عبد اللہ بن ربیعہ “ مجہول ہے، اور بقول امام احمد : اس کی حدیثیں موضوع ہوتی ہیں، مگر ” کان داود أعبد البشر “ کا ٹکڑا ابن عمر (رض) سے مسلم میں موجود ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحة رقم ٧٠٧) قال الشيخ الألباني : ضعيف - إلا قوله في داود : کان أعبد البشر فهو عند مسلم - ابن عمر -، الصحيحة (707) ، المشکاة (2496 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3490
حدیث نمبر: 3490 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ الدِّمَشْقِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَائِذُ اللَّهِ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ دَاوُدَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَكَرَ دَاوُدَ يُحَدِّثُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ أَعْبَدَ الْبَشَرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
عبداللہ بن یزید اخطمی انصاری سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی دعا میں کہتے تھے : «اللهم ارزقني حبک وحب من ينفعني حبه عندک اللهم ما رزقتني مما أحب فاجعله قوة لي فيما تحب اللهم وما زويت عني مما أحب فاجعله فراغا لي فيما تحب» اے اللہ ! تو مجھے اپنی محبت عطا کر، اور مجھے اس شخص کی بھی محبت عطا کر جس کی محبت مجھے تیرے دربار میں فائدہ دے، اے اللہ ! جو بھی تو مجھے میری پسندیدہ و پاکیزہ رزق عطا کرے اس رزق کو اپنی پسندیدہ چیزوں میں استعمال کے لیے قوت و طاقت کا ذریعہ بنا دے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٩٦٧٦) (ضعیف) (سند میں ” سفیان بن وکیع “ متروک الحدیث ہے) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (2491 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1172) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3491
حدیث نمبر: 3491 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ، وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ، اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ، اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ لِي فَرَاغًا فِيمَا تُحِبُّ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ اسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُمَاشَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
شکل بن حمید (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا تعویذ (پناہ لینے کی دعا) سکھا دیجئیے جسے پڑھ کر میں اللہ کی پناہ حاصل کرلیا کروں، تو آپ نے میرا کندھا پکڑا اور کہا : کہو (پڑھو) : «اللهم إني أعوذ بک من شر سمعي ومن شر بصري ومن شر لساني ومن شر قلبي ومن شر منيي يعني فرجه» اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی آنکھ کے شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے، اور اپنی شرمگاہ کے شر سے (منی سے مراد شرمگاہ ہے) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے، اور ہم اس حدیث کو صرف اسی سند یعنی «سعد بن أوس عن بلال بن يحيى» کے طریق سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الصلاة ٣٦٧ (٥١٥١) ، سنن النسائی/الاستعاذة ٤ (٥٤٤٦) ، ١٠ (٥٤٥٧) ، و ١١ (٥٤٥٨) ، و ٢٨ (٥٤٨٦) (تحفة الأشراف : ٤٨٤٧) ، و مسند احمد (٣/٤٢٩) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (2472) ، صحيح أبي داود (1387) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3492
حدیث نمبر: 3492 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، قَالَ: حَدَثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ، عَنْشُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، عَنْ أَبِيهِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِكَتِفِي، فَقَالَ: قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي يَعْنِي فَرْجَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انہیں (صحابہ کو) یہ دعا سکھایا کرتے تھے جیسا کہ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے : «اللهم إني أعوذ بک من عذاب جهنم ومن عذاب القبر وأعوذ بک من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بک من فتنة المحيا والممات» اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں حیات و موت کے فتنے (کشمکش) سے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المساجد ٢٥ (٥٩٠) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٢) ، سنن النسائی/الجنائز ١١٥ (٢٠٦٥) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٤٠) (تحفة الأشراف : ٥٧٥٢) ، وما/القرآن ٨ (٣٣) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3840) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3494
حدیث نمبر: 3494 حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُهُمُ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا فرمایا کرتے تھے : «اللهم إني أعوذ بک من فتنة النار وعذاب النار وفتنة القبر وعذاب القبر ومن شر فتنة الغنی ومن شر فتنة الفقر ومن شر فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد وأنق قلبي من الخطايا كما أنقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والمأثم والمغرم» اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے فتنے سے، (جہنم میں لے جانے والے اعمال سے) جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے، اور قبر کے فتنہ سے، (منکر نکیر کے سوال سے جس کا جواب نہ پڑے) مالداری کے فتنے کے شر سے (تکبر اور کسب حرام سے) اور محتاجی کے فتنے کے شر سے، (حسد اور طمع سے) اور مسیح دجال کے شر سے، اے اللہ ! ہمارے گناہوں کو دھل دے برف اور اولوں کے پانی سے، اور میرے دل کو گناہوں سے صاف کر دے جس طرح کہ تو سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کرتا ہے، اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا کر دے جتنی دوری تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان پیدا کردی ہے، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کاہلی سے، بڑھاپے سے، گناہ سے اور تاوان و قرض کے بوجھ سے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٣٩ (٦٣٦٨) ، و ٤٤ (٦٣٧٥) ، و ٤٥ (٦٣٧٦) ، و ٤٦ (٦٣٧٧) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٤ (٥٨٩/٤٩) ، سنن النسائی/الاستعاذة ١٧ (٥٤٦٨) ، و ٢٦ (٥٤٧٩) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٣٨) (تحفة الأشراف : ١٧٠٦٢) ، و مسند احمد (٦/٥٧، ٢٠٧) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3838) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3495
حدیث نمبر: 3495 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَأَنْقِ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا أَنْقَيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفات کے وقت (یہ دعا) پڑھتے ہوئے سنا ہے : «اللهم اغفر لي وارحمني وألحقني بالرفيق الأعلی» اے اللہ ! بخش دے مجھ کو اور رحم فرما مجھ پر اور مجھ کو رفیق اعلیٰ (انبیاء و ملائکہ) سے ملا دے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٨٣ (٤٤٤٠) ، والمرضی ١٩ (٥٦٧٤) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٣ (٢٤٤٤) (تحفة الأشراف : ١٦١٧٧) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3496
حدیث نمبر: 3496 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عِنْدَ وَفَاتِهِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں سوئی ہوئی تھی، رات میں نے آپ کو اپنی جگہ نہ پا کر آپ کو ادھر ادھر تلاش کیا، ٹٹولا، میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، اس وقت آپ سجدے میں تھے، اور یہ دعا پڑھ رہے تھے : «أعوذ برضاک من سخطک وبمعافاتک من عقوبتک لا أحصي ثناء عليك أنت کما أثنيت علی نفسک» اے اللہ ! میں تیری رضا و خوشنودی کے ذریعہ تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیرے عفو درگزر کے سہارے تیری سزا و عذاب سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری ثناء، تیری تعریف کی گنتی اور اس کا احصاء و احاطہٰ نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود آپ اپنی ذات کی تعریف کی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ حدیث کئی سندوں سے عائشہ (رض) سے آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصلاة ٤٢ (٤٨٦) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٥٢ (٨٧٩) ، سنن النسائی/الطھارة ١٢٠ (١٦٩) ، والتطبیق ٧١ (١١٣١) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٣ (٣٨٥) ، ( تحفة الأشراف : ١٧٥٨٥) ، وط/القرآن ٨ (٣١) ، و مسند احمد (٦/٥٨، ٢٠١) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3841) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3493 لیث نے بیان کیا اور لیث نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے : «وأعوذ بک منک لا أحصي ثناء عليك» میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیری ناراضگی سے اور تیری تعریف کا حق ادا نہیں کرسکتا ، (جیسی کہ تیری تعریف ہونی چاہیئے) ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3841) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3493
حدیث نمبر: 3493 حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ نَائِمَةً إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَقَدْتُهُ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَسْتُهُ، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ وَهُوَ يَقُولُ: أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ، وَزَادَ فِيهِ: وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (کوئی شخص دعا مانگے تو) اس طرح نہ کہے : اے اللہ ! تو چاہے تو ہمیں بخش دے، اے اللہ ! تو چاہے تو ہم پر رحم فرما ١ ؎ بلکہ زور دار طریقے سے مانگے، اس لیے کہ اللہ کو کوئی مجبور کرنے والا تو ہے نہیں (کہ کہا جائے : اگر تو چاہے) ، امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٢١ (٦٣٣٩) ، والتوحید ٣١ (٧٣٧٧) ، صحیح مسلم/الذکر ٣ (٢٦٧٨) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٨ (١٤٨٣) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٨ (٣٨٥٤) (تحفة الأشراف : ٣٨١٣) ، وط/القرآن ٨ (٢٨) ، و مسند احمد (٢/٢٤٣، ٤٥٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یعنی شبہہ اور تذبذب والی اور ڈھیلے پن کی بات نہیں ہونی چاہیئے۔ بلکہ پورے عزم ، پختہ ارادے ، اور اپنی پوری کوشش کے ساتھ دعا مانگے جیسے مجھے یہ چاہیئے ، مجھے یہ دے ، مجھے تو بس تجھی سے مانگنا ہے اور تجھ ہی سے پانا ہے وغیرہ وغیرہ۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3854) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3497
حدیث نمبر: 3497 حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يَقُولُ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہمارا رب ہر رات آسمان دنیا پر آخری تہائی رات میں اترتا ہے اور کہتا ہے : کون ہے جو مجھے پکارے کہ میں اس کی دعا قبول کرلوں ؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطا کر دوں ؟ اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے ٢- اور ابوعبداللہ الاغر کا نام سلمان ہے، ٣- اس باب میں علی، عبداللہ بن مسعود، ابوسعید، جبیر بن مطعم، رفاعہ جہنی، ابودرداء اور عثمان بن ابوالعاص (رض) سے بھی روایتیں ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التھجد ١٤ (١١٤٥) ، والدعوات ١٤ (٦٣٢١) ، والتوحید ٣٥ (٧٤٩٤) ، صحیح مسلم/المسافرین ٢٤ (٧٥٨) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٣١١ (١٣١٥) ، والسنة ٢١ (٤٧٣٣) ، سنن ابن ماجہ/الإقامة ١٨٢ (١٣٦٦) (تحفة الأشراف : ١٣٤٦٣، و ١٥٢٤١) ، و مسند احمد (٢/٢٦٤، ٢٦٧، ٢٨٣، ٤١٩، ٤٧٨) ، وسنن الدارمی/الصلاة ١٦٨ (١٥١٩) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح ومضی برقم (448) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3498
حدیث نمبر: 3498 حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ! کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے ؟ آپ نے فرمایا : آدھی رات کے آخر کی دعا (یعنی تہائی رات میں مانگی ہوئی دعا) اور فرض نمازوں کے اخیر میں ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- ابوذر اور ابن عمر (رض) نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : رات کے آخری حصہ میں دعا سب سے بہتر ہے، یا اس کے قبول ہونے کی امیدیں زیادہ ہیں یا اسی جیسی کوئی اور بات آپ نے فرمائی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٤٥ (١٠٨) (تحفة الأشراف : ٤٨٩٢) (حسن) (تراجع الالبانی ١٠٨) وضاحت : ١ ؎ : «دبر الصلوات» کے معنی نماز کے بعد یعنی سلام کے بعد بھی ہوسکتے ہیں اور نماز کے اخیر میں سلام سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں ، اور یہ دوسرا معنی زیادہ قرین صواب ہے ، کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ نے ابوبکر (رض) کو اسی وقت دعا زیادہ قبول ہونے کے بارے میں بتایا تھا ، نیز بندہ اللہ سے پہلے زیادہ قریب ہوتا ہے کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے بنسبت سلام کے بعد کے۔ قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (2 / 276) ، الکلم الطيب (113 / 70 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3499
حدیث نمبر: 3499 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ ؟ قَالَ: جَوْفَ اللَّيْلِ الْآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: جَوْفُ اللَّيْلِ الْآخِرُ الدُّعَاءُ فِيهِ أَفْضَلُ أَوْ أَرْجَى أَوْ نَحْوَ هَذَا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص صبح میں یہ کلمات کہے گا : «اللهم أصبحنا نشهدک ونشهد حملة عرشک وملائكتک وجميع خلقک بأنک اللہ لا إله إلا أنت اللہ وحدک لا شريك لک وأن محمدا عبدک ورسولک» اے اللہ ! ہم نے صبح کی اور ہم تجھے گواہ بناتے ہیں اور تیرا عرش اٹھائے رہنے والوں، تیرے فرشتوں کو تیری ساری مخلوقات کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا اللہ ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے، اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں ، تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ ہوں گے انہیں اللہ بخش دے گا اور اگر وہ یہ دعا شام کے وقت پڑھے گا تو اس رات اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوں گے اللہ انہیں بخش دے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ١١٠ (٥٠٧٨) (تحفة الأشراف : ١٥٨٧) (ضعیف) (سند میں ” بقیہ “ اور ” مسلم بن زیاد “ دونوں ضعیف ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف الکلم الطيب (25) ، المشکاة (2398 / التحقيق الثاني) ، الضعيفة (1041) // ضعيف الجامع الصغير (5729) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3501
حدیث نمبر: 3501 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ، عَنْ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ زِيَادٍ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ: أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ، وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِنْ ذَنْبٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آج رات آپ کی دعا سنی، میں نے آپ کی جو دعا سنی وہ یہ تھی : «اللهم اغفر لي ذنبي ووسع لي في داري وبارک لي فيما رزقتني» اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے گھر میں کشادگی دے، اور میرے رزق میں برکت دے ، آپ نے فرمایا : کیا ان دعائیہ کلمات نے کچھ چھوڑا ؟ (یعنی ان میں دین دنیا کی سبھی بھلائیاں آ گئی ہیں) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٣٥١٢) (ضعیف) (دعا کا حصہ حسن ہے، بقیہ ضعیف، سند میں راوی ” سعید بن ایاس جریری “ مختلط ہوگئے تھے، اور ” عبد الحمید الھلالی “ بہت غلطیاں کرتے تھے، مگر نفس اس دعاء کے الفاظ ابوموسیٰ (رض) کی روایت سے تقویت پا کر دعا کا ٹکڑا حسن ہے، ملاحظہ ہو : غایة المرام رقم ١١٢) قال الشيخ الألباني : ضعيف، لکن الدعاء حسن، الروض النضير (1167) ، غاية المرام (112) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3500
حدیث نمبر: 3500 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عُمَرَ الْهِلَالِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ دُعَاءَكَ اللَّيْلَةَ فَكَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّكَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي رِزْقِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي، قَالَ: فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو السَّلِيلِ اسْمُهُ ضُرَيْبُ بْنُ نُفَيْرٍ وَيُقَالُ: ابْنُ نُقَيْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ کم ہی ایسا ہوتا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی کسی مجلس سے اپنے صحابہ کے لیے یہ دعا کیے بغیر اٹھے ہوں : «اللهم اقسم لنا من خشيتک ما يحول بيننا وبين معاصيك ومن طاعتک ما تبلغنا به جنتک ومن اليقين ما تهون به علينا مصيبات الدنيا ومتعنا بأسماعنا وأبصارنا وقوتنا ما أحييتنا واجعله الوارث منا واجعل ثأرنا علی من ظلمنا وانصرنا علی من عادانا ولا تجعل مصيبتنا في ديننا ولا تجعل الدنيا أكبر همنا ولا مبلغ علمنا ولا تسلط علينا من لا يرحمنا» اے اللہ ! ہمارے درمیان تو اپنا اتنا خوف بانٹ دے جو ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان حائل ہوجائے، اور ہمارے درمیان اپنی اطاعت و فرماں برداری کا اتنا جذبہ پھیلا دے جو ہمیں تیری جنت تک پہنچا دے، اور ہمیں اتنا یقین دیدے جس کے سہارے دنیا کی مصیبتیں ہیچ اور آسان ہوجائیں، اور جب تک تو زندہ رکھ ہمیں اپنے کانوں اپنی آنکھوں اور اپنی قوتوں سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دیتا رہ، اور ان سب کو (ہماری موت تک) باقی رکھ، اور ہمارا قصاص اور ہمارا بدلہ ان سے لے جو ہم پر ظلم کرے، اور جو ہم سے دشمنی کرے اس کے مقابل میں ہماری مدد فرما، اور دنیا کو ہمارا برا مقصد نہ بنا دے، اور نہ ہمارے علم کی انتہا بنا (کہ ہمارا سارا سیکھنا سکھانا صرف دنیا کی خاطر ہو) اور ہم پر کسی ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے، بعض محدثین نے یہ حدیث خالد بن ابوعمران سے اور خالد نے نافع کے واسطہ سے ابن عمر (رض) سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ١٣٧ (٤٠١) (تحفة الأشراف : ١٥٨٧) (ضعیف) (سند میں ” بقیہ “ اور ” مسلم بن زیاد “ دونوں ضعیف ہیں) قال الشيخ الألباني : حسن الکلم الطيب (225 / 169) ، المشکاة (2492 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3502
حدیث نمبر: 3502 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ: اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
مسلم بن ابوبکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے : «اللهم إني أعوذ بک من الهم والکسل وعذاب القبر» اے اللہ میں غم و فکر اور سستی و کاہلی اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، پڑھتے ہوئے سنا تو کہا : اے بیٹے تو نے یہ دعا کس سے سنی ؟ میں نے کہا : میں نے آپ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنی ہے، انہوں نے کہا : انہیں پابندی سے پڑھتے رہا کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١١٧٠٥) (صحیح الإسناد) قال الشيخ الألباني : صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3503
حدیث نمبر: 3503 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعَنِيأَبِي وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْكَسَلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ ، قَالَ: يَا بُنَيَّ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُكَ تَقُولُهُنَّ، قَالَ: الْزَمْهُنَّ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُنَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ ان کلمات کو جب تم کہو گے تو تمہارے گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دے گا، اگرچہ تم ان لوگوں میں سے ہو جن کے گناہ پہلے ہی معاف کئے جا چکے ہیں ، آپ نے فرمایا : کہو : «لا إله إلا اللہ العلي العظيم لا إله إلا اللہ الحليم الكريم لا إله إلا اللہ سبحان اللہ رب العرش العظيم» اللہ جو بلند و بالا ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، حلیم و کریم (بردبار مہربان) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، پاک ہے اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ١٩٨ (٦٤٠) (تحفة الأشراف : ١٠٠٤٠) (ضعیف) (سند میں ” حارث الأعور “ ضعیف راوی ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الروض النضير (679 و 717) // ضعيف الجامع الصغير (2170) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3504 اسی سند سے حسین بن واقد کے واسطہ سے ایسی ہی حدیث روایت ہے، البتہ ان کی حدیث کے آخر میں : «الحمد لله رب العالمين» کا اضافہ ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے، ٢- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں، یعنی ابی اسحاق کی روایت سے جسے وہ حارث (اعور) کے واسطہ سے علی سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الروض النضير (679 و 717) // ضعيف الجامع الصغير (2170) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3504
حدیث نمبر: 3504 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ إِذَا قُلْتَهُنَّ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَإِنْ كُنْتَ مَغْفُورًا لَكَ ؟ قَالَ: قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ .قَالَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ: وَأَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، بِمِثْلِ ذَلِكَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهَا: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
سعد (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ذوالنون (یونس علیہ السلام) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ یہ تھی : «لا إله إلا أنت سبحانک إني كنت من الظالمين» تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو پاک ہے، میں ہی ظالم (خطاکار) ہوں ، کیونکہ یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- محمد بن یحییٰ نے کہا : محمد بن یوسف کبھی ابراہیم بن محمد بن سعد کے واسطہ سے سعد سے روایت کرتے ہیں اور اس میں «عن أبيه» کا ذکر نہیں کرتے، ٢- دوسرے راویوں نے یہ حدیث یونس بن ابواسحاق سے، اور یونس نے ابراہیم بن محمد بن سعد کے واسطہ سے سعد سے روایت کی ہے، اور اس روایت میں انہوں نے «عن أبيه» کا ذکر نہیں کیا ہے، ٣- بعض نے یونس بن ابواسحاق سے روایت کی ہے، اور ان لوگوں نے ابن یوسف کی روایت کی طرح ابراہیم بن محمد بن سعد سے روایت کرتے ہوئے «عن أبيه عن سعد» کہا ہے اور یونس بن ابواسحاق کی عادت تھی کہ کبھی تو وہ اس حدیث میں «عن أبيه» کہہ کر روایت کرتے اور کبھی «عن أبيه» کا ذکر نہیں کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٠٠ (٦٥٦) (تحفة الأشراف : ٣٩٢٢) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح الکلم الطيب (122 / 79) ، التعليق الرغيب (2 / 275 و 3 / 43) ، المشکاة (2292 / التحقيق الثاني ) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3505
حدیث نمبر: 3505 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ . قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ مَرَّةً: عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِيهِ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ وَهُوَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، فَقَالُوا: عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ نَحْوَ رِوَايَةِ ابْنِ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، وَكَانَ يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق رُبَّمَا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِيهِ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ننانوے ١ ؎ نام ہیں، سو میں ایک کم، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہوگا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الشروط ١٨ (٢٧٣٦) ، والدعوات ٦٨ (٦٤١٠) ، والتوحید ١٢ (٧٣٩٢) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢ (٢٦٧٧) (تحفة الأشراف : ١٤٥٣٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (2288 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3506 امام ترمذی کہتے ہیں کہ یوسف نے کہا : ہم سے بیان کیا عبدالاعلی نے اور عبدالاعلی نے ہشام بن حسان سے، ہشام نے محمد بن سیرین سے، محمد بن سیرین نے ابوہریرہ (رض) سے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کی۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یہاں نناوے کا لفظ «حصر» کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود (رض) کی ایک حدیث ( جو مسند احمد کی ہے اور ابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے ) میں ہے کہ آپ دعا میں کہا کرتے تھے : اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تم نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردہ غیب میں ہے ، اس معنی کی بنا پر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کو جو یاد کرلے گا … نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام اللہ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔ ٢ ؎ : یعنی جو ان کو یاد کرلے اور صرف بسرد الاسماء معرفت اسے حاصل ہوجائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کر کے ان کے مطابق اپنی زندگی گزارے گا وہ جنت کا مستحق ہوگا۔ قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (2288 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3506
حدیث نمبر: 3506 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ .قَالَ يُوسُفُ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ننانوے ( ٩٩) نام ہیں جو انہیں شمار کرے (گنے) گا وہ جنت میں جائے گا، اور اللہ کے ننانوے ( ٩٩) نام یہ ہیں : «الله» اسم ذات سب ناموں سے اشرف و اعلی، «الرحمن» بہت رحم کرنے والا ، « الرحيم» مہربان ، «الملک» بادشاہ ، «القدوس» نہایت پاک ، «السلام» سلامتی دینے والا ، «المؤمن» یقین والا ، «المهيمن» نگہبان ، «العزيز» غالب ،«الجبار» تسلط والا ، «المتکبر» بڑائی والا ، «الخالق» پیدا کرنے والا ، «البارئ» پیدا کرنے والا ، «المصور» صورت بنانے والا ،«الغفار» بہت بخشنے والا ‘، «القهار» قہر والا ، «الوهاب» بہت دینے والا ، «الرزاق» روزی دینے والا ، «الفتاح» فیصلہ چکانے والا ،«العليم» جاننے والا ، «القابض» روکنے والا ، «الباسط» چھوڑ دینے والا، پھیلانے والا ، «الخافض» پست کرنے والا ، «الرافع» بلند کرنے والا ، «المعز» عزت دینے والا ، «المذل» ذلت دینے والا ، «السميع» سننے والا ، «البصير» دیکھنے والا ، «الحکم» فیصلہ کرنے والا ، «العدل» انصاف والا ، «اللطيف» بندوں پر شفقت کرنے والا ، «الخبير» خبر رکھنے والا ، «الحليم» بردبار ، «العظيم» بزرگی والا ، «الغفور» بہت بخشنے والا ، «الشکور» قدر کرنے والا ، «العلي» اونچا ، «الكبير» بڑا ، «الحفيظ» نگہبان ، «المقيت» طاقت و قوت والا ، «الحسيب» حساب لینے والا ، «الجليل» بزرگ ، «الكريم» کرم والا ، «الرقيب» مطلع رہنے والا ، «المجيب» قبول کرنے والا ، «الواسع» کشادگی اور وسعت والا ، «الحکيم» حکمت والا ، «الودود» بہت چاہنے والا ، «المجيد» بزرگی والا ،«الباعث» زندہ کر کے اٹھانے والا ، «الشهيد» نگراں، حاضر ، «الحق» سچا ، «الوکيل» کار ساز ، «القوي» طاقتور ، «المتين» مضبوط ، «الولي» مددگار و محافظ ، «الحميد» ، «المحصي» ، «المبدئ» پہلے پہل پیدا کرنے والا ، «المعيد» دوبارہ پیدا کرنے والا ،«المحيي» زندہ کرنے والا ، «المميت» مارنے والا ، «الحي» زندہ ، «القيوم» قائم رہنے و قائم رکھنے والا ، «الواجد» پانے والا ،«الماجد» بزرگی والا ، «الواحد» اکیلا ، «الصمد» بےنیاز ، «القادر» قدرت والا ، «المقتدر» طاقتور پکڑنے والا ، «المقدم» پہلا ،«المؤخر» پچھلا ، «الأول» پہلا ، «الآخر» پچھلا ، «الظاهر» ظاہر ، «الباطن» پوشیدہ، مخفی ، «الوالي» مالک مختار، حکومت کرنے والا ، «المتعالي» برتر ، «البر» بھلائی والا ، «التواب» توبہ قبول کرنے والا ، «المنتقم» انتقام لینے والا ، «العفو» درگذر کرنے والا ،«الرء وف» شفقت والا، مہربان ، «مالک الملک» تمام جہاں کا مالک ، «ذو الجلال والإکرام» عزت و جلال والا ، «المقسط» انصاف کرنے والا ، «الجامع» جمع کرنے والا ، «الغني» تونگر و بےنیاز ، «المغني» بےنیاز ، «المانع» روکنے والا ، «الضار» نقصان پہنچانے والا ، «النافع» نفع پہنچانے والا ، «النور» روشن، ظاہر ، «الهادي» ہدایت بخشنے والا ، «البديع» از سر نو پیدا کرنے والا ، «الباقي» قائم رہنے والا ، «الوارث» وارث ، «الرشيد» خیر و بھلائی والا ، «الصبور» بردبار ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے،
حدیث نمبر: 3507 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدَةٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَكَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّكُورُ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ الْحَفِيظُ الْمُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْكَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَكِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَكِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الْأَوَّلُ الْآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِيَ الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّءُوفُ مَالِكُ الْمُلْكِ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ،
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ننانوے ( ٩٩) نام ہیں جس نے انہیں شمار کیا (یاد رکھا) وہ جنت میں جائے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- اس حدیث میں اسماء (الٰہی) کا ذکر نہیں ہے، ٣- اسے ابوالیمان نے شعیب بن ابی حمزہ کے واسطہ سے ابوالزناد سے روایت کیا ہے اور اس میں اسمائے حسنیٰ کا ذکر نہیں کیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٣٥٠٦ (تحفة الأشراف : ١٣٦٧٤) (صحیح) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3508
حدیث نمبر: 3508 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ذِكْرُ الْأَسْمَاءِ، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْأَسْمَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم جنت کے باغوں میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرو تو کچھ چر چگ لیا کرو ، میں پوچھا : اللہ کے رسول ! «رياض الجنة» کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : «رياض الجنة » مساجد ہیں ، میں نے کہا اور «الرتع» کیا ہے، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : «سبحان اللہ والحمد لله ولا إله إلا اللہ والله أكبر» کہنا «الرتع» ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٤١٧٥) (ضعیف) (سند میں ” حمید المکی “ مجہول راوی ہے) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الضعيفة (1150) // ضعيف الجامع الصغير (701) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3509
حدیث نمبر: 3509 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَنَّ حُمَيْدًا الْمَكِّيَّ مَوْلَى ابْنِ عَلْقَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍحَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ ؟ قَالَ: الْمَسَاجِدُ ، قُلْتُ: وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক: