আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৫ টি
হাদীস নং: ৩৪৭০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا : «سبحان اللہ وبحمده» کہا کرو، جس نے یہ کلمہ ایک بار کہا اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جس نے دس بار کہا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جس نے سو بار کہا اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جو زیادہ کہے گا اللہ اس کی نیکیوں میں بھی اضافہ فرما دے گا، اور جو اللہ سے بخشش چاہے گا اللہ اس کو بخش دے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٦٢ (١٦٠) (تحفة الأشراف : ٨٤٤٦) (ضعیف جداً ) (سند میں مطر الوراق بہت زیادہ غلطیاں کیا کرتے تھے، اور داود بن زبرقان متروک راوی ہے) قال الشيخ الألباني : ضعيف جدا، الضعيفة (4067) // ضعيف الجامع الصغير (4119) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3470
حدیث نمبر: 3470 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ: قُولُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، مَنْ قَالَهَا مَرَّةً كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا، وَمَنْ قَالَهَا عَشْرًا كُتِبَتْ لَهُ مِائَةً، وَمَنْ قَالَهَا مِائَةً كُتِبَتْ لَهُ أَلْفًا، وَمَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ، وَمَنِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ غَفَرَ لَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے سو بار صبح اور سو بار شام تسبیح پڑھی (یعنی «سبحان الله» کہا) تو وہ سو حج کیے ہوئے شخص کی طرح ہوجاتا ہے۔ اور جس نے سو بار صبح اور سو بار شام میں اللہ کی حمد بیان کی (یعنی «الحمدللہ» کہا) اس نے تو ان فی سبیل اللہ غازیوں کی سواریوں کے لیے سو گھوڑے فراہم کئے (راوی کو شک ہوگیا یہ کہا یا یہ کہا) تو ان اس نے سو جہاد کئے، اور جس نے سو بار صبح اور سو بار شام کو اللہ کی تہلیل بیان کی (یعنی «لا إلہ الا اللہ» ) کہا تو وہ ایسا ہوجائے گا تو ان اس نے اولاد اسماعیل میں سے سو غلام آزاد کئے اور جس نے سو بار صبح اور سو بار شام کو «اللہ اکبر» کہا تو قیامت کے دن کوئی شخص اس سے زیادہ نیک عمل لے کر حاضر نہ ہوگا، سوائے اس کے جس نے اس سے زیادہ کہا ہوگا یا اس کے برابر کہا ہوگا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٨٧١٩) (منکر) (سند میں ” ضحاک بن حمرہ “ سخت ضعیف ہے، اور یہ حدیث اصول اسلام کے خلاف ہے کہ اس میں معمولی نیکیوں پر حد سے زیادہ اجر وثواب ملنے کا تذکرہ ہے) قال الشيخ الألباني : منكر، الضعيفة (1315) ، المشکاة (2312 / التحقيق الثاني) ، التعليق الرغيب (1 / 229) // ضعيف الجامع الصغير (5619) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3471
حدیث نمبر: 3471 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سُفْيَانَ الْحِمْيَرِيُّ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ حُمْرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَجَّ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَمَنْ حَمِدَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ قَالَ: غَزَا مِائَةَ غَزْوَةٍ وَمَنْ هَلَّلَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل، وَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ مِائَةً بِالْغَدَاةِ وَمِائَةً بِالْعَشِيِّ لَمْ يَأْتِ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَحَدٌ بِأَكْثَرَ مِمَّا أَتَى بِهِ إِلَّا مَنْ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَى مَا قَالَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
زہری کہتے ہیں کہ رمضان میں ایک بار سبحان اللہ کہنا غیر رمضان میں ہزار بار سبحان اللہ کہنے سے زیادہ بہتر ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٢٠٥٦) (ضعیف) (سند میں ” خلیل بن مرہ “ ضعیف راوی ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد مقطوع صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3472
حدیث نمبر: 3472 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الأَسْوَدِ الْعِجْلِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: تَسْبِيحَةٌ فِي رَمَضَانَ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ تَسْبِيحَةٍ فِي غَيْرِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
تمیم الداری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص دس مرتبہ (یہ دعا) «أشهد أن لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له إلها واحدا أحدا صمدا لم يتخذ صاحبة ولا ولدا ولم يكن له کفوا أحد» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، وہ تنہا اکیلا معبود ہے، بےنیاز ہے، اس نے نہ اپنا کوئی شریک حیات بنایا اور نہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کے برابر ہے ، پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے چار کروڑ نیکیاں لکھتا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے، ہم اس کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- خلیل بن مرہ محدثین کے یہاں قوی نہیں ہیں اور محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ وہ منکر الحدیث ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٩٤١٧) (ضعیف) (سند میں ” ابو بشر حلبی “ مجہول راوی ہے) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الضعيفة (3611) // ضعيف الجامع الصغير (5727) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3473
حدیث نمبر: 3473 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ الأَزْهَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ إِلَهًا وَاحِدًا أَحَدًا صَمَدًا لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَرْبَعِينَ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْخَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: هُوَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص نماز فجر کے بعد جب کہ وہ پیر موڑے (دو زانوں) بیٹھا ہوا ہو اور کوئی بات بھی نہ کی ہو : «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملک وله الحمد يحيي ويميت وهو علی كل شيء» دس مرتبہ پڑھے تو اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی دس برائیاں مٹا دی جائیں گی، اس کے لیے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور وہ اس دن پورے دن بھر ہر طرح کی مکروہ و ناپسندیدہ چیز سے محفوظ رہے گا، اور شیطان کے زیر اثر نہ آ پانے کے لیے اس کی نگہبانی کی جائے گی، اور کوئی گناہ اسے اس دن سوائے شرک باللہ کے ہلاکت سے دوچار نہ کرسکے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٤٩ (تحفة الأشراف : ١١٩٦٣) (حسن) (سند میں ” شہر بن حوشب “ ضعیف ہیں، لیکن ابوا ما مہ اور عبدالرحمن بن غنم کے شاہد سے تقویت پا کر حسن ہے، تراجع الالبانی ٩٨) الصحیحة ١١٤، صحیح الترغیب والترہیب ٤٧٤، ٤٧٥) قال الشيخ الألباني : ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 166) // ضعيف الجامع الصغير (5738) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3474
حدیث نمبر: 3474 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ فِي دُبُرِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَهُوَ ثَانٍ رِجْلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَتَكَلَّمَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكَانَ يَوْمَهُ ذَلِكَ كُلَّهُ فِي حِرْزٍ مِنْ كُلِّ مَكْرُوهٍ، وَحُرِسَ مِنَ الشَّيْطَانِ، وَلَمْ يَنْبَغِ لِذَنْبٍ أَنْ يُدْرِكَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ إِلَّا الشِّرْكَ بِاللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جامع دعاؤں کے بارے میں
بریدہ اسلمی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو ان کلمات کے ساتھ : «اللهم إني أسألک بأني أشهد أنك أنت اللہ لا إله إلا أنت الأحد الصمد الذي لم يلد ولم يولد ولم يكن له کفوا أحد» اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں بایں طور کہ میں تجھے گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ تو ہی اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا (معبود) ہے تو بےنیاز ہے، (تو کسی کا محتاج نہیں تیرے سب محتاج ہیں) ، (تو ایسا بےنیاز ہے) جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ ہی کسی نے اسے جنا ہے، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہوا ہے ، دعا کرتے ہوئے سنا تو فرمایا : قسم ہے اس رب کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ! اس شخص نے اللہ سے اس کے اس اسم اعظم کے وسیلے سے مانگا ہے کہ جب بھی اس کے ذریعہ دعا کی گئی ہے اس نے وہ دعا قبول کی ہے، اور جب بھی اس کے ذریعہ کوئی چیز مانگی گئی ہے اس نے دی ہے ۔ زید (راوی) کہتے ہیں : میں نے یہ حدیث کئی برسوں بعد زہیر بن معاویہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے یہ حدیث ابواسحاق نے مالک بن مغول کے واسطہ سے بیان کی ہے۔ زید کہتے ہیں : پھر میں نے یہ حدیث سفیان ثوری سے ذکر کی تو انہوں نے مجھ سے یہ حدیث مالک کے واسطے سے بیان کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- شریک نے یہ حدیث ابواسحاق سے، ابواسحاق نے ابن بریدہ سے، ابن بریدہ نے اپنے والد (بریدہ (رض) ) سے روایت کی ہے، حالانکہ ابواسحاق ہمدانی نے یہ حدیث مالک بن مغول سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٨ (١٤٩٣) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٩ (٣٨٥٧) (تحفة الأشراف : ١٩٩٨) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3857) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3475
حدیث نمبر: 3475 حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الثَّعْلَبِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، قَالَ: فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ سَأَلَ اللَّهَ بِاسْمِهِ الْأَعْظَمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى ، قَالَ زَيْدٌ: فَذَكَرْتُهُ لِزُهَيْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، قَالَ زَيْدٌ: ثُمَّ ذَكَرْتُهُ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، فَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى شَرِيكٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَإِنَّمَا أَخَذَهُ أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
فضالہ بن عبید (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم لوگوں کے ساتھ (مسجد میں) تشریف فرما تھے، اس وقت ایک شخص مسجد میں آیا، اس نے نماز پڑھی، اور یہ دعا کی : اے اللہ ! میری مغفرت کر دے اور مجھ پر رحم فرما، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے نمازی ! تو نے جلدی کی، جب تو نماز پڑھ کر بیٹھے تو اللہ کے شایان شان اس کی حمد بیان کر اور پھر مجھ پر صلاۃ (درود) بھیج، پھر اللہ سے دعا کر ، کہتے ہیں : اس کے بعد پھر ایک اور شخص نے نماز پڑھی، اس نے اللہ کی حمد بیان کی اور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اے نمازی ! دعا کر، تیری دعا قبول کی جائے گی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- اس حدیث کو حیوہ بن شریح نے ابوہانی خولانی سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٨ (١٤٨١) ، سنن النسائی/السھو ٤٨ (١٢٨٥) (تحفة الأشراف : ١١٠٣١) ، و مسند احمد (٦/١٨) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، صفة الصلاة، صحيح أبي داود (1331) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3476
حدیث نمبر: 3476 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْجَنْبِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي، إِذَا صَلَّيْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، وَصَلِّ عَلَيَّ ثُمَّ ادْعُهُ ، قَالَ: ثُمَّ صَلَّى رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّهَا الْمُصَلِّي ادْعُ تُجَبْ . قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، وَأَبُو هَانِئٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ، وَأَبُو عَلِيٍّ الْجَنْبِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
فضالہ بن عبید (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو نماز کے اندر ١ ؎ دعا کرتے ہوئے سنا، اس نے نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ (درود) نہ بھیجا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اس نے جلدی کی ، پھر آپ نے اسے بلایا، اور اس سے اور اس کے علاوہ دوسروں کو خطاب کر کے فرمایا، جب تم میں سے کوئی بھی نماز پڑھ چکے ٢ ؎ تو اسے چاہیئے کہ وہ پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر نبی ﷺ پر صلاۃ (درود) بھیجے، پھر اس کے بعد وہ جو چاہے دعا مانگے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : نماز کے اندر سے مراد ہے کہ آخری رکعت میں درود کے بعد اور سلام سے پہلے نماز میں دعا کا یہی محل ہے جس کے بارے میں اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ دعا میں کوشش کرو۔ ٢ ؎ : یعنی : پوری نماز سے فارغ ہو کر صرف سلام کرنا باقی رہ جائے ، یہ معنی اس لیے لینا ہوگا کہ اسی حدیث میں آچکا ہے کہ پہلے شخص نے نماز کے اندر دعا کی تھی اس پر آپ نے فرمایا تھا کہ اس نے صلاۃ ( درود ) نہ بھیج کر جلدی کی ، نیز دعا اللہ سے قرب کے وقت زیادہ قبول ہوتی ہے اور بندہ سلام سے پہلے اللہ سے بنسبت سلام کے بعد زیادہ قریب ہوتا ہے ، ویسے سلام بعد بھی دعا کی کی جاسکتی ہے ، مگر شرط وہی ہے کہ پہلے حمد و ثنا اور درود و سلام کا نذرانہ پیش کرلے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح انظر ما قبله بحديث صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3477
حدیث نمبر: 3477 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ الْجَنْبِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، يَقُولُ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَجِلَ هَذَا ، ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ: إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ، ثُمَّ لَيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لَيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَاءَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جامع دعاؤں کے بارے میں
اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے (ایک آیت) «وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم» تم سب کا معبود ایک ہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ رحمن، رحیم ہے (البقرہ : ١٦٣) ، اور (دوسری آیت) آل عمران کی شروع کی آیت «الم اللہ لا إله إلا هو الحي القيوم» ہے «الم» ، اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو «حی» زندہ اور «قیوم» سب کا نگہبان ہے (آل عمران : ١- ٢) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الصلاة ٣٥٨ (١٤٩٦) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٩ (٣٨٥٥) (تحفة الأشراف : ١٥٧٦٧) (حسن) (سند میں ” عبید اللہ بن ابی زیاد القداح “ اور ” شہر بن حوشب “ ضعیف ہیں، مگر ابو امامہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو : الصحیحة رقم ٧٤٦) ۔ قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (3855) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3478
حدیث نمبر: 3478 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ الْقَدَّاحِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اسْمُ اللَّهِ الْأَعْظَمُ فِي هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ سورة البقرة آية 163 وَفَاتِحَةِ آلِ عِمْرَانَ: الم 1 اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ 2 سورة آل عمران آية 1-2 . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم اللہ سے دعا مانگو اور اس یقین کے ساتھ مانگو کہ تمہاری دعا ضرور قبول ہوگی، اور (اچھی طرح) جان لو کہ اللہ تعالیٰ بےپرواہی اور بےتوجہی سے مانگی ہوئی غفلت اور لہو و لعب میں مبتلا دل کی دعا قبول نہیں کرتا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- میں نے عباس عنبری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عبداللہ بن معاویہ جمحی کی بیان کردہ روایتیں لکھ لو کیونکہ وہ ثقہ راوی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٤٥٣١) (حسن) قال الشيخ الألباني : حسن، الصحيحة (596) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3479
حدیث نمبر: 3479 حَدَّثَنَا وَهُوَ رَجُلٌ صَالِحٌ، عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، سَمِعْتُ عَبَّاسًا الْعَنْبَرِيَّ، يَقُولُ: اكْتُبُوا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيِّ فَإِنَّهُ ثِقَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے : «اللهم عافني في جسدي وعافني في بصري واجعله الوارث مني لا إله إلا اللہ الحليم الكريم سبحان اللہ رب العرش العظيم والحمد لله رب العالمين» اے اللہ ! تو مجھے میرے جسم میں عافیت عطا کر (یعنی مجھے صحت دے) اور مجھے عافیت دے میری نگاہوں میں (یعنی میری بینائی صحیح سالم رکھ) اور اسے (یعنی میری نگاہ کو) آخری وقت تک (یعنی بصارت کو باقی و قائم رکھ چاہے اور کسی چیز میں اضم حلال اور زوال آ جائے تو آ جائے) کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے جو حلیم اور کریم ہے، پاک ہے اللہ عرش عظیم والا اور تمام تعریفیں اس اللہ کے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حبیب بن ابی ثابت نے عروہ بن زبیر سے کچھ بھی نہیں سنا ہے، اللہ بہتر جانتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٧٣٧٤) (ضعیف الإسناد) (سند میں ” حبیب بن ابی ثابت “ کا عروہ سے بالکل سماع نہیں ہے) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (1211) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3480
حدیث نمبر: 3480 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي وَعَافِنِي فِي بَصَرِي وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنِّي، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ شَيْئًا، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ هُوَ حَبِيبُ بْنِ قَيْسٍ بْنِ دِينَارٍ وَقَدْ أَدْرَكَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ فاطمہ (بنت رسول) (رض) آپ کے پاس ایک خادم مانگنے آئیں، آپ نے ان سے کہا : تم یہ دعا پڑھتی رہو : «اللهم رب السموات السبع ورب العرش العظيم ربنا ورب کل شيء منزل التوراة والإنجيل والقرآن فالق الحب والنوی أعوذ بک من شر کل شيء أنت آخذ بناصيته أنت الأول فليس قبلک شيء وأنت الآخر فليس بعدک شيء وأنت الظاهر فليس فوقک شيء وأنت الباطن فليس دونک شيء اقض عني الدين وأغنني من الفقر» اے اللہ ! تو ساتوں آسمانوں کا رب، عرش عظیم کا رب، اے ہمارے رب ! اور ہر چیز کے رب، توراۃ، انجیل اور قرآن کے نازل کرنے والے، زمین پھاڑ کر دانے اگانے اور اکھوے نکالنے والے، میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر چیز کے شر سے، جس کی پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تو پہلا ہے (شروع سے ہے) تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ہے، تو سب سے آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو سب سے ظاہر (یعنی اوپر ہے) ، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے، تو پوشیدہ ہے سب کی نظروں سے، لیکن تم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے، اے اللہ ! تو میرے اوپر سے قرض اتار دے، اور مجھے محتاجی سے نکال کر مالدار کر دے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، اور اعمش کے بعض شاگردوں نے اعمش سے ایسے ہی روایت کی ہے، ٢- ایسے ہی بعض راویوں نے اعمش سے، اعمش نے ابوصالح سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، اور انہوں نے اپنی روایت میں ابوہریرہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٧ (٢٧١٣/٦٢) (تحفة الأشراف : ١٢٤٨٥) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3481
حدیث نمبر: 3481 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَقَالَ لَهَا: قُولِي: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهَكَذَا رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، نَحْوَ هَذَا، وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مُرْسَلًا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے : «اللهم إني أعوذ بک من قلب لا يخشع ومن دعا لا يسمع ومن نفس لا تشبع ومن علم لا ينفع أعوذ بک من هؤلاء الأربع» اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو (یعنی جس میں خوف الٰہی نہ ہو) ، اور ایسی دعا سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں جو سنی نہ جائے، اور اس نفس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں جو سیر نہ ہو، اور ایسے علم سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں جو فائدہ نہ پہنچائے، اے اللہ ! میں ان چاروں چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے (یعنی) عبداللہ بن عمرو کی روایت حسن صحیح غریب ہے، ٢- اس باب میں جابر، ابوہریرہ اور ابن مسعود (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الاستعاذة ٢ (٥٤٤٤) (تحفة الأشراف : ٨٦٢٩) ، و مسند احمد (٢/١٦٧، ١٩٨) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، التعليق الرغيب (1 / 75 - 76) ، صحيح أبي داود (1384 - 1385) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3482
حدیث نمبر: 3482 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ . قَالَ: وفي الباب، عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے میرے باپ سے پوچھا : اے حصین ! آج کل تم کتنے معبودوں کو پوجتے ہو ؟ میرے باپ نے جواب دیا سات کو چھ زمین میں (رہتے ہیں) اور ایک آسمان میں، آپ نے پوچھا : ان میں سے کس کی سب سے زیادہ رغبت دلچسپی، امید اور خوف و ڈر کے ساتھ عبادت کرتے ہو ؟ انہوں نے کہا : اس کی جو آسمان میں ہے، آپ نے فرمایا : اے حصین ! سنو، اگر تم اسلام لے آتے تو میں تمہیں دو کلمے سکھا دیتا وہ دونوں تمہیں برابر نفع پہنچاتے رہتے ، پھر جب حصین اسلام لے آئے تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے وہ دونوں کلمے سکھا دیجئیے جنہیں سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا، آپ نے فرمایا : کہو «اللهم ألهمني رشدي وأعذني من شر نفسي» اے اللہ ! تو مجھے میری بھلائی کی باتیں سکھا دے، اور میرے نفس کے شر سے مجھے بچا لے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- یہ حدیث عمران بن حصین سے اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٠٧٩٧) (ضعیف) (حسن بصری کا عمران بن حصین (رض) سے لقاع و سماع نہیں ہے، نیز ” شبیب بن شیبہ “ مجہول راوی ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف، المشکاة (2476 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (4098) القسم الأخير // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3483
حدیث نمبر: 3483 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي: يَا حُصَيْنُ، كَمْ تَعْبُدُ الْيَوْمَ إِلَهًا ؟ قَالَ أَبِي: سَبْعَةً سِتَّةً فِي الْأَرْضِ وَوَاحِدًا فِي السَّمَاءِ، قَالَ: فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ ؟ قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَاءِ، قَالَ: يَا حُصَيْنُ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِكَ ، قَالَ: فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصَيْنٌ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِيَ الْكَلِمَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَعَدْتَنِي، فَقَالَ: قُلِ اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کو اکثر و بیشتر ان الفاظ سے دعا مانگتے سنتا تھا : «اللهم إني أعوذ بک من الهم والحزن والعجز والکسل والبخل وضلع الدين وغلبة الرجال» اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکرو غم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر و ظلم و زیادتی سے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے یعنی عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجھاد ٢٥ (٢٨٦٢) ، وتفسیر سورة النحل ١ (٤٧٠٧) ، والدعوات ٣٨ (٦٣٧٠) ، و ٤٢ (٦٣٧٤) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٥ (٢٧٠٦) ، سنن ابی داود/ الصلاة ٣٦٧ (١٥٤٠) ، سنن النسائی/الاستعاذة ٦ (٥٤٥٠) (تحفة الأشراف : ١١١٥) ، و مسند احمد (٣/١١٣، ١١٧، ٢٠٨، ٢١٤، ٢٣١) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح غاية المرام (347) ، صحيح أبي داود (1377 - 1478) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3484
حدیث نمبر: 3484 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا کرتے تھے : «اللهم إني أعوذ بک من الکسل والهرم والجبن والبخل وفتنة المسيح وعذاب القبر» اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سستی و کاہلی سے، اور انتہائی بڑھاپے سے (جس میں آدمی ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے) بزدلی و بخالت سے اور مسیح (دجال) کے فتنہ سے اور عذاب قبر سے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف : ٥٨٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، صحيح أبي داود (1377) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3485
حدیث نمبر: 3485 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انگلیوں پر تسبیح گننے کے بارے میں
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو تسبیح کا شمار اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، یعنی اعمش کی روایت سے جسے وہ عطاء بن سائب سے روایت کرتے ہیں، ٢- شعبہ اور ثوری نے یہ پوری حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے، ٢- اس باب میں یسیرہ بنت یاسر (رض) سے بھی روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہوئے کہتی ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے عورتوں کی جماعت ! تم تسبیحات کا شمار انگلیوں کے پوروں سے کرلیا کرو، کیونکہ ان سے پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کی جائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٣٤١٢ (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح وهو مکرر الحديث (3652) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3486
حدیث نمبر: 3486 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ بِيَدِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، وَرَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ بِطُولِهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ يُسَيْرَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، اعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انگلیوں پر تسبیح گننے کے بارے میں
انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑیا کے بچے کی طرح ہوگئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا : کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت و عافیت کی دعا نہیں کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا : میں دعا کرتا تھا کہ اے اللہ ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : سبحان اللہ ! پاک ہے اللہ کی ذات، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت و استطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہا کرتے تھے : «اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» اے اللہ ! تو ہمیں دنیا میں بھی نیکی، اچھائی و بھلائی دے اور آخرت میں بھی حسنہ، نیکی بھلائی و اچھائی دے، اور بچا لے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے (البقرہ : ٢٠١) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ٢- یہ حدیث انس بن مالک کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے دیگر کئی اور سندوں سے بھی آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٧ (٢٦٨٨) (تحفة الأشراف : ٣٩٣) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3487
حدیث نمبر: 3487 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. ح وَحَدَّثَنَامُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا قَدْ جُهِدَ حَتَّى صَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ، فَقَالَ لَهُ: أَمَا كُنْتَ تَدْعُو ؟ أَمَا كُنْتَ تَسْأَلُ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ ؟ قَالَ: كُنْتُ أَقُولُ: اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّكَ لَا تُطِيقُهُ أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ، أَفَلَا كُنْتَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انگلیوں پر تسبیح گننے کے بارے میں
اللہ تعالیٰ کی اس آیت : «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة» کے بارے میں حسن سے مروی ہے، دنیا میں «حسنہ» سے مراد علم اور عبادت ہے، اور آخرت میں «حسنہ» سے مراد جنت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف (حسن) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3488
حدیث نمبر: 3488 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ الْحَسَنِ فِي قَوْلِهِ: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً سورة البقرة آية 201، قَالَ: فِي الدُّنْيَا الْعِلْمُ وَالْعِبَادَةُ، وَفِي الْآخِرَةِ الْجَنَّةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ انگلیوں پر تسبیح گننے کے بارے میں
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعا کرتے تھے : «اللهم إني أسألک الهدى والتقی والعفاف والغنی» اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت کا طالب ہوں، تقویٰ کا طلب گار ہوں، پاکدامنی کا خواہشمند ہوں، مالداری اور بےنیازی چاہتا ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٨ (٢٧٢١) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٢ (٣٨٣٢) (تحفة الأشراف : ٩٥٠٧) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3832) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3489
حدیث نمبر: 3489 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক: