আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)
الجامع الكبير للترمذي
دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৫ টি
হাদীস নং: ৩৪৫০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسبارے میں کہ بادل کی آواز سن کر کیا کہے
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بجلی کی گرج اور کڑک سنتے تو فرماتے : «اللهم لا تقتلنا بغضبک ولا تهلكنا بعذابک وعافنا قبل ذلك» اے اللہ ! تو اپنے غضب سے ہمیں نہ مار، اپنے عذاب کے ذریعہ ہمیں ہلاک نہ کر، اور ایسے برے وقت کے آنے سے پہلے ہمیں بخش دے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٦٩ (٩٢٧) (تحفة الأشراف : ٧٠٤١) ، و مسند احمد (٢/١٠٠) (ضعیف) (سند میں ابو مطر مجہول راوی ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف، الضعيفة (1042) ، الکلم الطيب (158 / 111) // ضعيف الجامع الصغير (4421) ، المشکاة (1521) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3450
حدیث نمبر: 3450 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي مَطَرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ وَالصَّوَاعِقِ، قَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ، وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ چاند دیکھ کر کیا کہے
طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب چاند دیکھتے تھے تو کہتے تھے : «اللهم أهلله علينا باليمن والإيمان والسلامة والإسلام ربي وربک الله» اے اللہ ! مبارک کر ہمیں یہ چاند، برکت اور ایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ، (اے چاند ! ) میرا اور تمہارا رب اللہ ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٥٠١٥) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1816) ، الکلم الطيب (161 / 114) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3451
حدیث نمبر: 3451 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنِي بِلَالُ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ: اللَّهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالْإِيمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس متعلق کہ غصہ کے وقت کیا پڑھے
معاذ بن جبل (رض) کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی اکرم ﷺ کے سامنے آپس میں گالی گلوچ کیا ان میں سے ایک کے چہرے سے غصہ عیاں ہو رہا تھا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر وہ اس کلمے کو کہہ لے تو اس کا غصہ کافور ہوجائے، وہ کلمہ یہ ہے : «أعوذ بالله من الشيطان الرجيم» میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں راندے ہوئے شیطان سے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- اس باب میں سلیمان بن سرد سے بھی روایت ہے، اور یہ حدیث مرسل (منقطع) ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ٤ (٤٧٨٠) (تحفة الأشراف : ١١٣٤٢) ، و مسند احمد (٥/٢٤٠) (حسن) (عبد الرحمن بن ابی لیلی کا معاذ (رض) سے سماع نہیں ہے، نسائی نے یہ حدیث بسند عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن ابی بن کعب روایت کی ہے، جو متصل سند ہے، نیز یہ حدیث جیسا کہ ترمذی نے ذکر کیا، سلیمان بن صرد سے آئی ہے، اس لیے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، اور سلیمان بن صرد کی حدیث متفق علیہ ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3452 عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی، ٣- عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے معاذ بن جبل سے نہیں سنا ہے، معاذ بن جبل کا انتقال عمر بن خطاب کی خلافت میں ہوا ہے، اور عمر بن خطاب (رض) جب شہید ہوئے ہیں اس وقت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ چھ برس کے تھے ٤- اسی طرح شعبہ نے بھی حکم کے واسطہ سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت کی ہے، ٥- عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے عمر بن خطاب (رض) سے روایت کی ہے، اور ان کو دیکھا ہے اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کی کنیت ابوعیسیٰ ہے اور ابی لیلیٰ کا نام یسار ہے، اور عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، انہوں نے کہا : میں نے نبی اکرم ﷺ کے ایک سو بیس صحابہ کو پایا ہے اور دیکھا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری ، بدء الخلق : ١١/٣٢٨٢ و الأدب : ٧٦/ ٦١١٥ ، و مسلم ، البر والصلة ٢٦١٠ (١٠٩ ، ١١٠) ، وابوداؤد ٤٧٨١ ، نسائی فی عمل الیوم واللیلة ٣٩٣ والکبریٰ ١٠٢٢٥) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3452
حدیث نمبر: 3452 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِ أَحَدِهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ غَضَبُهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ، وفي الباب، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ. قَالَ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، مَاتَ مُعَاذٌ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَقُتِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى غُلَامٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ، هَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَرَآهُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى يكنى أبا عيسى، وأبو ليلى اسمه يسار، وروي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: أَدْرَكْتُ عِشْرِينَ وَمِائَةً مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ جب کوئی برا خواب دیکھے تو کیا کہے
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے : تم میں سے جب کوئی اچھا اور پسندیدہ خواب دیکھے تو سمجھے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرے اور جو دیکھا ہوا سے لوگوں سے بیان کرے، اور جب خراب اور ناپسندیدہ چیزوں میں سے کوئی چیز دیکھے تو سمجھے کہ یہ شیطان کی جانب سے ہے پھر اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے، تو یہ چیز اسے کچھ نقصان نہ پہنچائے گی۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے، ٢- ابن الہاد کا نام یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد مدینی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں ان سے امام مالک اور دوسرے لوگوں نے روایت کی ہے، ٣- اس باب میں ابوقتادہ (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التعبیر ٣ (٦٩٨٥) ، و ٤٦ (٧٠٤٥) (تحفة الأشراف : ٤٠٩٢) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، التعليق الرغيب (2 / 262) ، صحيح الجامع (549 - 550) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3453
حدیث نمبر: 3453 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الرُّؤْيَا يُحِبُّهَا، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ، فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا وَلْيُحَدِّثْ بِمَا رَأَى، وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُهُ، فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا وَلَا يَذْكُرْهَا لِأَحَدٍ فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ . وفي الباب، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَابْنُ الْهَادِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ الْمَدِينِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ وَالنَّاسُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ جب کوئی نیا پھل دیکھے تو کیا کہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ لوگ جب کھجور کا پہلا پھل دیکھتے تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس (توڑ کر) لاتے، جب اسے رسول اللہ ﷺ لیتے تو فرماتے «اللهم بارک لنا في ثمارنا وبارک لنا في مدينتنا وبارک لنا في صاعنا ومدنا اللهم إن إبراهيم عبدک وخليلک ونبيك وإني عبدک ونبيك وإنه دعاک لمكة وأنا أدعوک للمدينة بمثل ما دعاک به لمكة ومثله» اے اللہ ! ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں برکت دے، اور ہمارے لیے ہمارے شہر میں برکت دے، ہمارے صاع میں برکت دے، ہمارے مد میں برکت دے، اے اللہ ! ابراہیم (علیہ السلام) تیرے بندے ہیں، تیرے دوست ہیں تیرے نبی ہیں، اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، انہوں نے دعا کی تھی مکہ کے لیے میں تجھ سے دعا کرتا ہوں مدینہ کے لیے، اسی طرح کی دعا جس طرح کی دعا ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کے لیے کی تھی، بلکہ اس کے دوگنا (برکت دے) ، ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں : پھر آپ کو جو کوئی چھوٹا بچہ نظر آتا جاتا آپ اسے بلاتے اور یہ (پہلا) پھل اسے دے دیتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/المناسک ٨٥ (١٣٧٣) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣٥ (٣٣٢٢) (تحفة الأشراف : ١٢٧٤) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3329) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3454
حدیث نمبر: 3454 حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا أَوَّلَ الثَّمَرِ جَاءُوا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثِمَارِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا وَمُدِّنَا، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ، وَأَنَا أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ بِهِ لِمَكَّةَ، وَمِثْلِهِ مَعَهُ، قَالَ: ثُمَّ يَدْعُو أَصْغَرَ وَلِيدٍ يَرَاهُ فَيُعْطِيهِ ذَلِكَ الثَّمَرَ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ جب کوئی کھائے تو کیا کہے؟
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید (رض) (دونوں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ (رض) کے گھر میں داخل ہوئے، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہوا تھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا : پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دے دو ، میں نے کہا : آپ کا جو ٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جسے اللہ کھانا کھلائے، اسے کھا کر یہ دعا پڑھنی چاہیئے : «اللهم بارک لنا فيه وأطعمنا خيرا منه» اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا ، اور جس کو اللہ دودھ پلائے اسے کہنا چاہیئے «اللهم بارک لنا فيه وزدنا منه» اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے (دونوں) کی جگہ کھانے و پینے کی ضرورت پوری کرسکے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- بعض محدثین نے یہ حدیث علی بن زید سے روایت کی ہے، اور انہوں نے عمر بن حرملہ کہا ہے۔ جب کہ بعض نے عمر بن حرملہ کہا ہے اور عمرو بن حرملہ کہنا صحیح نہیں ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأشربة ٢١ (٣٧٣٠) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ٣٥ (٣٣٢٢) (تحفة الأشراف : ٦٢٩٨) ، و مسند احمد (١/٢٢٥) (حسن) (سند میں ” علی بن زید بن جدعان “ ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود رقم ٢٣٢٠، والصحیحة ٢٣٢٠، وتراجع الألبانی ٤٢٦) قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (3322) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3455
حدیث نمبر: 3455 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَلَى مَيْمُونَةَ فَجَاءَتْنَا بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا عَلَى يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَلَى شِمَالِهِ، فَقَالَ لِي: الشَّرْبَةُ لَكَ، فَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا ، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ أُوثِرُ عَلَى سُؤْرِكَ أَحَدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ الطَّعَامَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُ اللَّبَنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، فَقَالَ: عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَمْرُو بْنُ حَرْمَلَةَ، وَلَا يَصِحُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کھانے سے فراغت پر کیا کہے؟
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھا لیا جاتا تو آپ کہتے : «الحمد لله حمدا کثيرا طيبا مبارکا فيه غير مودع ولا مستغنی عنه ربنا» اللہ ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں، بہت زیادہ تعریفیں، پاکیزہ روزی ہے، بابرکت روزی ہے، یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب ہم اس سے کبھی بےنیاز نہ ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٥٤ (٥٤٥٨) ، سنن ابی داود/ الأطعمة ٥٣ (٣٨٤٩) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ١٦ (٣٢٨٤) (تحفة الأشراف : ٤٨٥٦) ، و مسند احمد (٥/٣٤٩) ، وسنن الدارمی/الأطعمة ٣ (٢٠٦٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3284) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3456
حدیث نمبر: 3456 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا رُفِعَتِ الْمَائِدَةُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبُّنَا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کھانے سے فراغت پر کیا کہے؟
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب کھا پی چکتے تو کہتے : «الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين» سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابن ماجہ/الأطعمة ١٦ (٣٢٨٣) (تحفة الأشراف : ٤٤٤٢) (ضعیف) (سند میں ” حجاج بن ارطاة “ متکلم فیہ راوی ہیں، اور ” ابن اخی سعید “ مجہول ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف، ابن ماجة (3283) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3457
حدیث نمبر: 3457 حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ رِيَاحِ بْنِ عَبِيدَةَ، قَالَ حَفْصٌ: عَنْ ابْنِ أَخِي أَبِي سَعِيدٍ، وَقَالَ أَبُو خَالِدٍ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ کھانے سے فراغت پر کیا کہے؟
معاذ بن انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے کھانا کھایا پھر کھانے سے فارغ ہو کر کہا : «الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه» تمام تعریفیں ہیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ کھانا کھلایا اور اسے ہمیں عطا کیا، میری طرف سے محنت مشقت اور جدوجہد اور قوت و طاقت کے استعمال کے بغیر، تو اس کے اگلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- اور ابو مرحوم کا نام عبدالرحیم بن میمون ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ اللباس ١ (٤٠٢٣) ، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ١٦ (٣٢٨٥) (تحفة الأشراف : ١١٢٩٧) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٥٥ (٢٧٣٢) (حسن) (سنن ابی داود میں : وما تأخر آخر میں آیا ہے، جو صحیح نہیں ہے) قال الشيخ الألباني : حسن، ابن ماجة (3285) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3458
حدیث نمبر: 3458 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو مَرْحُومٍ، عَنْسَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَكَلَ طَعَامًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو مَرْحُومٍ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مَيْمُونٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس بارے میں کہ گدھے کی آواز سن کر کیا کہا جائے
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ وہ اسی وقت بولتا ہے جب اسے کوئی فرشتہ نظر آتا ہے، اور جب گدھے کے رینکنے کی آواز سنو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو، کیونکہ وہ اس وقت شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ١٥ (٣٣٠٣) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٠ (٢٧٢٩) ، سنن ابی داود/ الأدب ١١٥ (٥١٠٢) (تحفة الأشراف : ١٣٦٢٩) ، و مسند احمد (٢/٣٢١) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3459
حدیث نمبر: 3459 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زمین پر جو کوئی بھی بندہ : «لا إله إلا اللہ والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله» کہے گا اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سوا کسی کام کے کرنے کی کسی میں نہ کوئی طاقت ہے اور نہ ہی قوت ، اس کے (چھوٹے چھوٹے) گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جھاگ کی طرح (بہت زیادہ) ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- شعبہ نے یہ حدیث اسی سند کے ساتھ اسی طرح ابوبلج سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوع نہیں کیا، اور ابوبلج کا نام یحییٰ بن ابی سلیم ہے اور انہیں یحییٰ بن سلیم بھی کہا جاتا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٤٩ (١٢٢) (تحفة الأشراف : ٨٩٠٢) (حسن) قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (2 / 249) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3460 اس سند سے حاتم بن ابی صغیرہ سے، حاتم نے ابوبلج سے، ابوبلج نے عمرو بن میمون سے، عمرو بن میمون نے عبداللہ بن عمرو کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی، اور حاتم کی کنیت ابو یونس قشیری ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (حسن) قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (2 / 249) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3460
حدیث نمبر: 3460 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا عَلَى الْأَرْضِ أَحَدٌ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ إِلَّا كُفِّرَتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَأَبُو بَلْجٍ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، وَيُقَالُ أَيْضًا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ. وَحَاتِمٌ وَ يُكَنَّى أبَا يُونُسْ القُشَيرِي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک غزوے میں تھے، جب ہم واپس پلٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے کہی، آپ نے فرمایا : تمہارا رب بہرا نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب ہے، وہ تمہارے درمیان اور تمہاری سواریوں کے درمیان موجود ہے، پھر آپ نے فرمایا : عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتادوں ؟ وہ : «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے، یعنی حرکت و قوت اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر نہیں ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ٢- ابوعثمان النہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے، ٣- اور ابونعامہ کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے، ٤- آپ ﷺ کے قول «بينكم وبين رءوس رحالکم » سے مراد یہ ہے کہ اس کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٣٣٧٤ (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3824) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3461
حدیث نمبر: 3461 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ، ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَأَبُو نَعَامَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ إِنَّمَا يَعْنِي عِلْمَهُ وَقُدْرَتَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیم (علیہ السلام) سے ملا، ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا : اے محمد ! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتادینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے ١ ؎ اور اس کی باغبانی : «سبحان اللہ والحمد لله ولا إله إلا اللہ والله أكبر» سے ہوتی ہے ٢ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث ابن مسعود (رض) کی روایت ہے اس سند سے حسن غریب ہے، ٢- اس باب میں ابوایوب انصاری (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٩٣٦٥) (حسن) وضاحت : ١ ؎ : جنت کو جنت اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں درخت ہی درخت ہیں ، جنت کے معنی ہوتے ہی باغات ہیں تو پھر خالی پڑی ہوئی ہے کا کیا مطلب ؟ مطلب یہ ہے کہ اس کے درخت بندوں کے اعمال ہی کا ثمرہ ہیں ، اللہ کو اپنی غیب دانی سے یہ معلوم ہے کہ کون کون بندے اپنے اعمال کے بدلے جنت میں داخل ہوں گے ، سو اس نے ان کے اعمال کے بقدر وہاں درخت اگا دیئے ہیں ، یا اگا دے گا ، اس لحاظ سے گویا جنت درختوں سے خالی ایک میدان ہے۔ ٢ ؎ : یعنی : بندہ جتنی بار کلمات کو کہتا ہے ، اتنے ہی درخت پیدا ہوتے چلے جاتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني : حسن، التعليق الرغيب (2 / 245 و 256) ، الکلم الطيب (15 / 6) ، الصحيحة (106) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3462
حدیث نمبر: 3462 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ، وَأَنَّهَا قِيعَانٌ، وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ . قَالَ: وفي الباب، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تسبیح، تکبیر، تہلیل اور تمحید کی فضیلت
سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہم نشینوں سے فرمایا : کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز و ناکام رہے گا کہ ایک دن میں ہزار نیکیاں کما لے ؟ آپ کے ہم نشینوں میں سے ایک پوچھنے والے نے پوچھا : ہم میں سے کوئی کس طرح ہزار نیکیاں کمائے گا ؟ آپ نے فرمایا : تم میں سے کوئی بھی سو مرتبہ تسبیح پڑھے گا (یعنی سبحان اللہ) تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور اس کی ہزار برائیاں مٹا دی جائیں گی ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩٨) (تحفة الأشراف : ٣٩٣٣) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3463
حدیث نمبر: 3463 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجُلَسَائِهِ: أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ أَلْفَ حَسَنَةٍ ؟ فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ: كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ ؟ قَالَ: يُسَبِّحُ أَحَدُكُمْ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ تُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ وَتُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ سَيِّئَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس نے : «سبحان اللہ العظيم وبحمده» کہا، اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگا دیا جائے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے، ٢- اور ہم اسے صرف ابوالزبیر کی روایت سے جسے وہ جابر کے واسطے سے روایت کرتے ہیں جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٥٨ (١٥٢) (تحفة الأشراف : ٢٦٨٠) ، و مسند احمد (١/١٨٠) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، الروض النضير (243) ، الصحيحة (64) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3464
حدیث نمبر: 3464 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ، غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص : «سبحان اللہ العظيم وبحمده» کہے گا اس کے لیے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگایا جائے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ ( تحفة الأشراف : ٢٦٩٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح انظر ما قبله (3464) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3465
حدیث نمبر: 3465 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا الْمُؤَمِّلُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ غُرِسَتْ لَهُ نَخْلَةٌ فِي الْجَنَّةِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص سو بار : «سبحان اللہ وبحمده» کہے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٦٥ (٦٤٠٥) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩١) (في آخرہ) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٦ (٣٨١٢) (تحفة الأشراف : ١٢٥٧٨) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3812) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3466
حدیث نمبر: 3466 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دو کلمے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں (آسانی سے ادا ہوجاتے ہیں) مگر میزان میں بھاری ہیں (تول میں وزنی ہیں) رحمن کو پیارے ہیں (وہ یہ ہیں) «سبحان اللہ وبحمده سبحان اللہ العظيم»۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ٦٥ (٦٤٠٦) ، والأیمان والنذور ١٩ (٦٦٨٢) ، والتوحید ٥٨ (٧٥٦٣) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩٤) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٦ (٣٨٠٦) (تحفة الأشراف : ١٤٨٩٩) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3467
حدیث نمبر: 3467 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے ایک دن میں سو بار کہا : «لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له له الملک وله الحمد يحيي ويميت وهو علی كل شيء قدير» ١ ؎، تو اس کو دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا، اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی، اور یہ چیز اس کے لیے شام تک شیطان کے شر سے بچاؤ کا ذریعہ بن جائے گی، اور قیامت کے دن کوئی اس سے اچھا عمل لے کر نہ آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے یہی عمل اس شخص سے زیادہ کیا ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/بدء الخلق ١١ (٣٢٩٣) ، والدعوات ٦٤ (٦٤٠٣) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩١) ، سنن ابن ماجہ/الأدب ٥٤ (٣٧٩٨) (تحفة الأشراف : ١٢٥٧١) ، مسند احمد (٢/٣٠٢، ٣٦٠، ٣٧٥) (صحیح) (صحیحین میں یحییٰ ویمیت کا لفظ نہیں ہے) وضاحت : ١ ؎ : کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ اکیلے کے ، اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ہے ہر طرح کی تعریف ، وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح دون قوله يحيي ويميت الکلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3468 اسی سند کے ساتھ نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے، آپ نے فرمایا : جس نے سو مرتبہ : «سبحان اللہ وبحمده» کہا اس کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٣٤٦٦ (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح دون قوله يحيي ويميت الکلم الطيب ص (26 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3468
حدیث نمبر: 3468 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ كَانَتْ لَهُ عِدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص صبح و شام میں سو (سو) مرتبہ : «سبحان اللہ وبحمده» کہے، قیامت کے دن کوئی شخص اس سے اچھا عمل لے کر نہیں آئے گا، سوائے اس شخص کے جس نے وہی کہا ہو جو اس نے کہا ہے یا اس سے بھی زیادہ اس نے یہ دعا پڑھی ہو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٠ (٢٦٩٢) ، سنن ابی داود/ الأدب ١١٠ (٥٠٩١) (تحفة الأشراف : ١٢٥٦٠) ، و مسند احمد (٢/٣٧١) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، التعليق الرغيب (1 / 226) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3469
حدیث نمبر: 3469 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْسُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ أَوْ زَادَ عَلَيْهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
তাহকীক: