আল জামিউল কাবীর- ইমাম তিরমিযী রহঃ (উর্দু)

الجامع الكبير للترمذي

دعاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৩৫ টি

হাদীস নং: ৩৩৯০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صبح اور شام کی دعائے متعلق
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ جب شام ہوتی تو نبی اکرم ﷺ کہتے «أمسينا وأمسی الملک لله والحمد لله ولا إله إلا اللہ وحده لا شريك له أراه قال فيها له الملک وله الحمد وهو علی كل شيء قدير أسألک خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها وأعوذ بک من شر هذه الليلة وشر ما بعدها وأعوذ بک من الکسل وسوء الکبر وأعوذ بک من عذاب النار وعذاب القبر» ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی نے شام کی اللہ کے حکم سے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس رات میں جو خیر ہے، اس کا میں طالب ہوں، اور رات کے بعد کی بھی جو بھلائی ہے اس کا بھی میں خواہاں ہوں، اور اس رات کی برائی اور رات کے بعد کی بھی برائی سے میں پناہ مانگتا ہوں، اور پناہ مانگتا ہوں میں سستی اور کاہلی سے، اور پناہ مانگتا ہوں بوڑھا پے کی تکلیف سے، اور پناہ مانگتا ہوں آگ کے عذاب سے اور پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے ، اور جب صبح ہوتی تو اس وقت بھی یہی دعا پڑھتے، تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ «أمسينا» کی جگہ «أصبحنا» اور «أمسی» کی جگہ «أصبح» کہتے «وأصبح الملک لله والحمد لله» صبح کی ہم نے، اور صبح کی ساری بادشاہی نے، اور ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے، شعبہ نے یہ حدیث اسی سند سے ابن مسعود سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوعاً روایت نہیں کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٨ (٢٧٢٣) ، سنن ابی داود/ الأدب ١١٠ (٥٠٧١) (تحفة الأشراف : ٩٣٨٦) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3390
حدیث نمبر: 3390 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ:‏‏‏‏ أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏أُرَاهُ قَالَ فِيهَا:‏‏‏‏ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ:‏‏‏‏ ذَلِكَ أَيْضًا أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ لَمْ يَرْفَعْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صبح اور شام کی دعائے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کو سکھاتے ہوئے کہتے تھے کہ جب تمہاری صبح ہو تو کہو «اللهم بك أصبحنا وبک أمسينا وبک نحيا وبک نموت وإليك المصير» اے اللہ ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی، تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے ، اور آپ نے اپنے صحابہ کو سکھایا جب تم میں سے کسی کی شام ہو تو اسے چاہیئے کہ کہے «اللهم بك أمسينا وبک أصبحنا وبک نحيا وبک نموت وإليك النشور» ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی، تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب حکم ہوگا، ہم مرجائیں گے اور تیری ہی طرف ہمیں اٹھ کر جانا ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ١٢٦٨٨) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، ابن ماجة (3868) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3391
حدیث نمبر: 3391 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ أَصْحَابَهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسی سے متعلق
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جسے میں صبح و شام میں پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا : کہہ لیا کرو : «اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض رب کل شيء ومليكه أشهد أن لا إله إلا أنت أعوذ بک من شر نفسي ومن شر الشيطان وشرکه» اے اللہ ! غائب و حاضر، موجود اور غیر موجود کے جاننے والے، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، ہر چیز کے مالک ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں شیطان کے شر اور اس کی دعوت شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، آپ نے فرمایا : یہ دعا صبح و شام اور جب اپنی خواب گاہ میں سونے چلو پڑھ لیا کرو ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/ الأدب ١١٠ (٥٠٧٦) (تحفة الأشراف : ١٤٢٧٤) و مسند احمد (٢/٢٩٧) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٥٤ (٢٧٣١) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح الکلم الطيب (22) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3392
حدیث نمبر: 3392 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ الثَّقَفِيَّ يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مُرْنِي بِشَيْءٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
شداد بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا : کیا میں تمہیں «سيد الاستغفار» (طلب مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا) نہ بتاؤں ؟ (وہ یہ ہے) : «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدک وأنا علی عهدک ووعدک ما استطعت أعوذ بک من شر ما صنعت وأبوء لک بنعمتک علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ و اقرار پر قائم ہوں، اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو نے مجھے جو نعمتیں دی ہیں، ان کا اقرار اور اعتراف کرتا ہوں، میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتا ہوں تو میرے گناہوں کو معاف کر دے، کیونکہ گناہ تو بس تو ہی معاف کرسکتا ہے ، شداد کہتے ہیں : آپ نے فرمایا : یہ دعا تم میں سے کوئی بھی شام کو پڑھتا ہے اور صبح ہونے سے پہلے ہی اس پر «قدر» (موت) آ جاتی ہے تو جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے، اور کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اس دعا کو صبح کے وقت پڑھے اور شام ہونے سے پہلے اسے «قدر» (موت) آ جائے مگر یہ کہ جنت اس پر واجب ہوجاتی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے شداد بن اوس (رض) کے واسطہ سے آئی ہے، ٣- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر، ابن مسعود، ابن ابزی اور بریدہ (رض) سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٤٨٢٥) (وأخرجہ صحیح البخاری/الدعوات ٢ (٦٣٠٦) ، وسنن النسائی/الاستعاذة ٥٦ (٥٥٢٤) ، و مسند احمد (٤/١٢٢، ١٢٥) ، نحوہ بدون قولہ ” ألا ا أدلک علی سید الاستغفار “ ) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (1747) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3393
حدیث نمبر: 3393 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى سَيِّدِ الِاسْتِغْفَارِ ؟ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، ‏‏‏‏‏‏أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ إِلَيْكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي، ‏‏‏‏‏‏فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ أَبْزَى، ‏‏‏‏‏‏وَبُرَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ هُوَ ابْنُ أَبِي حَازِمٍ الزَّاهِدُ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت پڑھنے والی دعائیں
براء بن عازب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے کہا : کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مرجاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو :«اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجی منك إلا إليك آمنت بکتابک الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کردی، میں اپنا رخ تیری طرف کر کے پوری طرح متوجہ ہوگیا، میں نے اپنا معاملہ تیری سپردگی میں دے دیا، تجھ سے امیدیں وابستہ کر کے اور تیرا خوف دل میں بسا کر، میری پیٹھ تیرے حوالے، تیرے سوا نہ میرے لیے کوئی جائے پناہ ہے اور نہ ہی تجھ سے بچ کر تیرے سوا کوئی ٹھکانا میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری ہے، میں تیرے اس رسول پر ایمان لایا جسے تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ براء کہتے ہیں : میں نے «نبيك الذي أرسلت» کی جگہ «برسولک الذي أرسلت» کہہ دیا تو آپ ﷺ نے میرے سینے پر اپنے ہاتھ سے کونچا، پھر فرمایا : «ونبيك الذي أرسلت» ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن ہے، ٢- یہ حدیث براء (رض) سے کئی سندوں سے آئی ہے، ٣- اس حدیث کو منصور بن معتمر نے سعد بن عبیدہ سے اور سعد نے براء کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، البتہ ان کی روایت میں اتنا فرق ہے کہ جب تم اپنے بستر پر آؤ اور تم وضو سے ہو تو یہ دعا پڑھا کرو، ٤- اس باب میں رافع بن خدیج (رض) سے بھی روایت ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢١٥ (٧٥٩) ، و ٢٢٢ (٧٧ ¤ ٣- ٧٨٧) (تحفة الأشراف : ١٨٥٨) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو ، انہیں بدلو نہیں ، چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح الکلم الطيب (41 / 26) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3394
حدیث نمبر: 3394 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْهَمْدَانِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهَا إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وَإِنْ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا، ‏‏‏‏‏‏تَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الْبَرَاءُ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَطَعَنَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُمَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ وَأَنْتَ عَلَى وُضُوءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت پڑھنے والی دعائیں
رافع بن خدیج (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی داہنی کروٹ لیٹے پھر پڑھے : «اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك لا ملجأ ولا منجی منك إلا إليك أومن بکتابک وبرسولک» اے اللہ ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کردی، میں نے اپنا منہ (اوروں کی طرف سے پھیر کر) تیری طرف کردیا، میں نے اپنی پیٹھ تیری طرف ٹیک دی، میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالے کردیا، تجھ سے بچ کر تیرے سوا اور کوئی جائے پناہ و جائے نجات نہیں ہے، میں تیری کتاب اور تیرے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں ، پھر اسی رات میں مرجائے، تو وہ جنت میں جائے گا۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث رافع بن خدیج (رض) کی روایت سے حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٢٢ (٧٧١) (تحفة الأشراف : ٣٥٨٩) (ضعیف) (سند میں یحییٰ بن کثیر ثقہ راوی ہیں، لیکن تدلیس اور ارسال کرتے ہیں، اور یہاں روایت عنعنہ سے کی ہے) قال الشيخ الألباني : ضعيف الإسناد، وقوله : وبرسولک مخالف للصحيح الذي قبله (3394) // ضعيف الجامع الصغير (381) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3395
حدیث نمبر: 3395 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاق ابْنِ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا اضْطَجَعَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ أُومِنُ بِكِتَابِكَ وَبِرَسُولِكَ فَإِنْ مَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت پڑھنے والی دعائیں
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر سونے کے لیے آتے تو کہتے : «الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وکفانا وآوانا فکم ممن لا کا في له ولا مؤوي» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہم کو کھلایا اور پلایا اور بچایا ہم کو (مخلوق کے شر سے) اور ہم کو (رہنے سہنے کے لیے) ٹھکانا دیا، جب کہ کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جن کا نہ کوئی حمایتی اور محافظ ہے اور نہ ہی کوئی ٹھکانا اور جائے رہائش ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٧ (٢٧١٥) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٠٧ (٥٠٥٣) (تحفة الأشراف : ٣١١) ، و مسند احمد (٣/١٥٣، ١٦٧، ٢٣٥) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3396
حدیث نمبر: 3396 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا وَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسی کے بارے میں
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتے ہوئے تین بار کہے : «أستغفر اللہ العظيم الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه» میں اس عظیم ترین اللہ سے استغفار کرتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ ہمیشہ زندہ اور تا ابد قائم و دائم رہنے والا ہے، اور میں اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں ، اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ گناہ سمندر کی جھاگ کی طرح (بےشمار) ہوں، اگرچہ وہ گناہ درخت کے پتوں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ گناہ اکٹھا ریت کے ذروں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث حسن غریب ہے، ٢- ہم اسے صرف اس سند سے عبیداللہ بن ولید وصافی کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٤٢١٤) (ضعیف) (سند میں ” عطیہ عوفی “ ضعیف ہیں) قال الشيخ الألباني : ضعيف الکلم الطيب (39) ، التعليق الرغيب (1 / 211) // ضعيف الجامع الصغير (5728) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3397
حدیث نمبر: 3397 حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ:‏‏‏‏ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الْعَظِيمَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ رَمْلِ عَالِجٍ وَإِنْ كَانَتْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْوَصَّافِيِّ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسی کے بارے میں
حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سونے کا ارادہ کرتے تو اپنا ہاتھ اپنے سر کے نیچے رکھتے، پھر پڑھتے : «اللهم قني عذابک يوم تجمع أو تبعث عبادک» اے اللہ ! مجھے تو اس دن کے عذاب سے بچا لے جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا یا اٹھائے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : ٢٣٢٠) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة (2754) ، الکلم الطيب (37 / 39) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3398
حدیث نمبر: 3398 حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ رَأْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ أَوْ تَبْعَثُ عِبَادَكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩৯৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسی کے بارے میں
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سوتے وقت اپنے داہنے ہاتھ کا تکیہ بناتے تھے، پھر پڑھتے تھے : «رب قني عذابک يوم تبعث عبادک» اے میرے رب ! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا لے جس دن کہ تو مردوں کو اٹھا کر زندہ کرے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ٢- یہ حدیث (امام) ثوری نے ابواسحاق سے روایت کی، اور ابواسحاق نے براء سے، اور امام ثوری نے ان دونوں یعنی ابواسحاق و براء کے بیچ میں کسی اور راوی کا ذکر نہیں کیا، ٣- روایت کی شعبہ نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے ابوعبیدہ سے، اور ایک دوسرے شخص نے براء سے، ٤- اسرائیل نے ابواسحاق سے، اور ابواسحاق نے عبداللہ بن یزید کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے، اور ابواسحاق نے ابوعبیدہ اور ابوعبیدہ نے عبداللہ بن مسعود (رض) کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی کی طرح روایت کی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢١٥ (٧٥ ¤ ٢- ٧٥٨) (تحفة الأشراف : ١٩٢٣) ، و مسند احمد (٤/٢٩٠، ٢٩٨) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، الصحيحة أيضا صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3399
حدیث نمبر: 3399 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ هُوَ السَّلُولِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَسَّدُ يَمِينَهُ عِنْدَ الْمَنَامِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْبَرَاءِ لَمْ يَذْكُرْ بَيْنَهُمَا أَحَدًا، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ وَرَجُلٌ آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مِثْلَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০০
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اسی کے بارے میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ جب ہم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کہے : «اللهم رب السموات ورب الأرضين وربنا ورب کل شيء وفالق الحب والنوی ومنزل التوراة والإنجيل والقرآن أعوذ بک من شر کل ذي شر أنت آخذ بناصيته أنت الأول فليس قبلک شيء وأنت الآخر فليس بعدک شيء والظاهر فليس فوقک شيء والباطن فليس دونک شيء اقض عني الدين وأغنني من الفقر» اے آسمانوں اور زمینوں کے رب ! اے ہمارے رب ! اے ہر چیز کے رب ! زمین چیر کر دانے اور گٹھلی سے پودے اگانے والے، توراۃ، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ہر شر والی چیز کے شر سے، تو ہی ہر شر و فساد کی پیشانی اپنی گرفت میں لے سکتا ہے۔ تو ہی سب سے پہلے ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں ہے، تو ہی سب سے آخر ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں ہے، تو سب سے ظاہر (اوپر) ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں ہے، تو باطن (نیچے و پوشیدہ) ہے تیرے سے نیچے کوئی چیز نہیں ہے، مجھ پر جو قرض ہے اسے تو ادا کر دے اور تو مجھے محتاجی سے نکال کر غنی کر دے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٧ (٢٧١٣) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٠٧ (٥٠٥١) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ٢ (٣٨٧٣) (تحفة الأشراف : ١٢٦٣١) ، و مسند احمد (٢/٤٠٤) (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح الکلم الطيب (40) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3400
حدیث نمبر: 3400 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا أَخَذَ أَحَدُنَا مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَفَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، ‏‏‏‏‏‏وَمُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَالظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَالْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০১
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اپنے بستر پر سے اٹھ جائے پھر لوٹ کر اس پر ( لیٹنے، بیٹھنے ) آئے تو اسے چاہیئے کہ اپنے ازار ( تہبند، لنگی ) کے ( پلو ) کو نے اور کنارے سے تین بار بستر کو جھاڑ دے، اس لیے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اٹھ کر جانے کے بعد وہاں کون سی چیز آ کر بیٹھی یا چھپی ہے، پھر جب لیٹے تو کہے: «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» ”اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر ( اپنے بستر پر ) اپنے پہلو کو ڈال رہا ہوں یعنی سونے جا رہا ہوں، اور تیرا ہی نام لے کر میں اسے اٹھاؤں گا بھی، پھر اگر تو میری جان کو ( سونے ہی کی حالت میں ) روک لیتا ہے ( یعنی مجھے موت دے دیتا ہے ) تو میری جان پر رحم فرما، اور اگر تو سونے دیتا ہے تو اس کی ویسی ہی حفاظت فرما جیسی کہ تو اپنے نیک و صالح بندوں کی حفاظت کرتا ہے“، پھر نیند سے بیدار ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ کہے: «الحمد لله الذي عافاني في جسدي ورد علي روحي وأذن لي بذكره» ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میرے بدن کو صحت مند رکھا، اور میری روح مجھ پر لوٹا دی اور مجھے اپنی یاد کی اجازت ( اور توفیق ) دی“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حدیث حسن ہے، ۲- بعض دوسرے راویوں نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے، اور اس روایت میں انہوں نے «فلينفضه بداخلة إزاره» کا لفظ استعمال کیا ہے «بداخلة إزاره» سے مراد تہبند کا اندر والا حصہ ہے، ۳- اس باب میں جعفر اور عائشہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكَّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ فِرَاشِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ إِزَارِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا اضْطَجَعَ فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا اسْتَيْقَظَ فَلْيَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي، ‏‏‏‏‏‏وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ:‏‏‏‏ فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০২
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت قرآن پڑھنے کے بارے میں
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کرتے، پھر ان دونوں پر یہ سورتیں : «قل هو اللہ أحد» ، «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ١ ؎ پڑھ کر پھونک مارتے، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پر جہاں تک وہ پہنچتیں پھیرتے، اور شروع کرتے اپنے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے سے، اور ایسا آپ تین بار کرتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الدعوات ١٢ (٦٣١٩) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٠٧ (٥٠٥٦) ، سنن ابن ماجہ/الدعاء ١٥ (٣٨٧٥) (تحفة الأشراف : ١٦٥٣٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : انہیں معوذات کہا جاتا ہے ، کیونکہ ان کے ذریعہ سے اللہ رب العالمین کے حضور پناہ کی درخواست کی جاتی ہے ، معلوم ہوا کہ سوتے وقت ان سورتوں کو پڑھنا چاہیئے تاکہ سوتے میں اللہ کی پناہ حاصل ہوجائے۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3402
حدیث نمبر: 3402 حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ فِيهِمَا:‏‏‏‏ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৩
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں جب اپنے بستر پر جانے لگوں تو پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھ لیا کرو، کیونکہ اس سورۃ میں شرک سے برأۃ ( نجات ) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: ( ہمارے استاذ ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورۃ «قل يا أيها الكافرون» ایک بار پڑھ لیا کرو، اور کبھی ایک بار کا ذکر نہیں کرتے۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اقْرَأْ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ شُعْبَةُ:‏‏‏‏ أَحْيَانًا يَقُولُ مَرَّةً وَأَحْيَانًا لَا يَقُولُهَا،‏‏‏‏
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৪
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اس وقت تک سوتے نہ تھے جب تک کہ سونے سے پہلے آپ سورة «سجدہ» اور سورة « تبارک الذی» (یعنی سورة الملک) پڑھ نہ لیتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- سفیان (ثوری) اور کچھ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث لیث سے، لیث نے ابوالزبیر سے، ابوالزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، ٢- زہیر نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا : کیا آپ نے یہ حدیث جابر سے (خود) سنی ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث جابر سے نہیں سنی ہے، میں نے یہ حدیث صفوان یا ابن صفوان سے سنی ہے، ٣- شبابہ نے مغیرہ بن مسلم سے، مغیرہ نے ابوالزبیر سے اور ابوالزبیر نے جابر سے لیث کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٨٩٢ (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح، المشکاة (2155) ، الصحيحة (585) ، الروض النضير (227) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3404
حدیث نمبر: 3404 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ:‏‏‏‏ بِتَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَبِتَبَارَكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ لَيْثٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا سَمِعْتُهُ مِنْ صَفْوَانَ أَوْ ابْنِ صَفْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى شَبَابَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ حَدِيثِ لَيْثٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৫
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ N/A
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الزمر اور سورۃ بنی اسرائیل جب تک پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: مجھے محمد بن اسماعیل بخاری نے خبر دی ہے کہ ابولبابہ کا نام مروان ہے، اور یہ عبدالرحمٰن بن زیاد کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے سنا ہے اور ان ( ابولبابہ ) سے حماد بن زید نے سنا ہے۔
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الزُّمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنِي إِسْرَائِيلَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل قَالَ:‏‏‏‏ أَبُو لُبَابَةَ هَذَا اسْمُهُ مَرْوَانُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏وَسَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ سَمِعَ مِنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৬
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
عرباض بن ساریہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب تک «مسبحات» ١ ؎ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ٢ ؎، آپ فرماتے تھے : ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم ٢٩٢١ (ضعیف) (سند میں بقیة بن الولید مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں، البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے، اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (٣٤٤) میں اسے ضعیف کہا ہے) وضاحت : ١ ؎ : وہ سورتیں جن کے شروع میں «سبح» ، «ی سبح» یا «سبحان اللہ» ہے۔ ٢ ؎ : سونے کے وقت پڑھی جانے والی سورتوں اور دعاؤں کے بارے میں آپ ﷺ سے متعدد روایات وارد ہیں جن میں بعض کا مولف نے بھی ذکر کیا ہے ، نبی اکرم ﷺ سے بالکل ممکن ہے کہ وہ ساری دعائیں اور سورتیں پڑھ لیتے ہوں ، یا نشاط اور چستی کے مطابق کبھی کوئی پڑھ لیتے ہوں اور کبھی کوئی۔ قال الشيخ الألباني : حسن ومضی برقم (3101) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3406
حدیث نمبر: 3406 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلَالٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الْمُسَبِّحَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ فِيهَا آيَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৭
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ
بنی حنظلہ کے ایک شخص نے کہا کہ میں شداد بن اوس (رض) کے ساتھ ایک سفر میں تھا، انہوں نے کہا : کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جسے ہمیں رسول اللہ ﷺ سکھاتے تھے، آپ نے ہمیں سکھایا کہ ہم کہیں : «اللهم إني أسألک الثبات في الأمر وأسألک عزيمة الرشد وأسألک شکر نعمتک وحسن عبادتک وأسألک لسانا صادقا وقلبا سليما وأعوذ بک من شر ما تعلم وأسألک من خير ما تعلم وأستغفرک مما تعلم إنك أنت علام الغيوب» اے اللہ ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتا ہوں، میں تجھ سے نیکی و بھلائی کی پختگی چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمت کے شکریہ کی توفیق دے، اپنی اچھی عبادت کرنے کی توفیق دے، میں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا طالب ہوں، میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے اور اس خیر کا بھی میں تجھ سے طلب گار ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں ان گناہوں کی جنہیں تو جانتا ہے تو بیشک ساری پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ٢٣٣ (٨١٢) (تحفة الأشراف : ٤٨٣١) ، و مسند احمد (٤/١٢٥) (ضعیف) (سند میں ایک راوی ” مبہم “ ہے) قال الشيخ الألباني : (حديث : اللهم إني أسألک الثبات في الأمر ... ) ضعيف، (حديث : ما من مسلم يأخذ مضجعه .... ) ضعيف (حديث : اللهم إني أسألک الثبات في الأمر ... ) ، المشکاة (955) ، الکلم الطيب (104 / 65) ، (حديث : ما من مسلم يأخذ مضجعه ... ) ، المشکاة (2405) ، التعليق الرغيب (1 / 210) // ضعيف الجامع الصغير (5218) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3407 شداد بن اوس (رض) نے کہا : اور رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے : جو مسلمان بھی اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتا ہے، اور کتاب اللہ (قرآن پاک) میں سے کوئی سورت پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے فرشتہ مقرر کردیتا ہے، جس کی وجہ سے تکلیف دینے والی کوئی چیز اس کے قریب نہیں پھٹکتی، یہاں تک کہ وہ سو کر اٹھے جب بھی اٹھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ٢- جریری : یہ سعید بن ایاس ابومسعود جریری ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (ضعیف) قال الشيخ الألباني : (حديث : اللهم إني أسألک الثبات في الأمر ... ) ضعيف، (حديث : ما من مسلم يأخذ مضجعه .... ) ضعيف (حديث : اللهم إني أسألک الثبات في الأمر ... ) ، المشکاة (955) ، الکلم الطيب (104 / 65) ، (حديث : ما من مسلم يأخذ مضجعه ... ) ، المشکاة (2405) ، التعليق الرغيب (1 / 210) // ضعيف الجامع الصغير (5218) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3407
حدیث نمبر: 3407 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْرَجُلٍ مَنْ بَنِي حَنْظَلَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَحِبْتُ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي سَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُعَلِّمُكَ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ نَقُولَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْأَلُكَ عَزِيمَةَ الرُّشْدِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْأَلُكَ لِسَانًا صَادِقًا وَقَلْبًا سَلِيمًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْتَغْفِرُكَ مِمَّا تَعْلَمُ إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ .قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ يَقْرَأُ سُورَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكًا فَلَا يَقْرَبُهُ شَيْءٌ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْجُرَيْرِيُّ هُوَ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو الْعَلَاءِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৮
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت تسبیح، تکبیر، اور تحمید کہنے کے بارے میں
علی (رض) کہتے ہیں کہ فاطمہ (رض) نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑجانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا : کاش آپ اپنے ابو جان کے پاس جاتیں اور آپ ﷺ سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں، (وہ گئیں تو) آپ نے (جواب میں) فرمایا : کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتادوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ٣٣ بار الحمدللہ اور سبحان اللہ اور ٣٤ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ١ ؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ١- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے، ٢- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی (رض) سے آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فرض الخمس ٦ (٣١١٢) ، والمناقب ٩ (٣٧٠٥) ، والنفقات ٦ (٥٣٦١) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ١٩ (٢٧٢٧) ، سنن ابی داود/ الأدب ١٠٩ (٥٠٦٢) (تحفة الأشراف : ١٠٢٣٥) ، و مسند احمد (١/٩٦، ١٣٦، ١٤٦) ، وسنن الدارمی/الاستئذان ٥٢ (٢٧٢٧) (صحیح) وضاحت : ١ ؎ : وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں ، علی (رض) نے انہیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ (رض) کو بھیجا ، لیکن آپ نے فاطمہ (رض) کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔ قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3408
حدیث نمبر: 3408 حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ شَكَتْ إِلَيَّ فَاطِمَةُ مَجَلَ يَدَيْهَا مِنَ الطَّحِينِ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِهِ خَادِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنَ الْخَادِمِ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا تَقُولَانِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ مِنْ تَحْمِيدٍ وَتَسْبِيحٍ وَتَكْبِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪০৯
دعاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوتے وقت تسبیح، تکبیر، اور تحمید کہنے کے بارے میں
علی (رض) کہتے ہیں کہ (آپ کی بیٹی) فاطمہ (رض) نبی اکرم ﷺ کے پاس اپنے ہاتھوں میں آبلے پڑجانے کی شکایت کرنے آئیں تو آپ نے انہیں تسبیح (سبحان اللہ) تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمدللہ) پڑھنے کا حکم دیا۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ماقبلہ (صحیح) قال الشيخ الألباني : صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني : حديث نمبر 3409
حدیث نمبر: 3409 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو مَجَلًا بِيَدَيْهَا فَأَمَرَهَا بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ .
tahqiq

তাহকীক: