আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)

مسند امام احمد بن حنبل

حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৮ টি

হাদীস নং: ১৭৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو معمربن حبیب اپنی بہن کی ولاء کا جھگڑالے کر حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ میں تمہارے درمیان اسی طرح فیصلہ کروں گا جیسے میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اولاد یا والد نے جو کچھ بھی جمع کیا ہے وہ سب اس کے عصبہ کا ہوگا خواہ وہ کوئی بھی ہو، چناچہ انہوں نے اسی کے مطابق فیصلہ فرمایا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ فَلَمَّا رَجَعَ عَمْرٌو جَاءَ بَنُو مَعْمَرِ بْنِ حَبِيبٍ يُخَاصِمُونَهُ فِي وَلَاءِ أُخْتِهِمْ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَقْضِي بَيْنَكُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوْ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ فَقَضَى لَنَا بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৭৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
یحییٰ بن یعمر اور حمید بن عبدالرحمان حمیری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہماری ملاقات حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے ہوئی، ہم نے ان کے سامنے مسئلہ تقدیر کو چھیڑا اور لوگوں کے اعتراضات کا بھی ذکر کیا، ہماری بات سن کر انہوں نے فرمایا کہ جب تم ان لوگوں کے پاس لوٹ کر جاؤ تو ان سے کہہ دینا کہ ابن عمر (رض) تم سے بری ہے اور تم اس سے بری ہو، یہ بات تین مرتبہ کہہ کر انہوں نے یہ روایت سنائی کہ حضرت عمر فاروق (رض) فرماتے ہیں، ایک دن ہم نبی ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک آدمی چلتا ہوا آیا، خوبصورت رنگ، خوبصورت بال اور سفید کپڑوں میں ملبوس اس آدمی کو دیکھ کر لوگوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور اشاروں میں کہنے لگے کہ ہم تو اسے نہیں پہچانتے اور یہ مسافر بھی نہیں لگتا۔ اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا میں قریب آسکتا ہوں ؟ نبی ﷺ نے اسے اجازت دے دی، چناچہ وہ نبی ﷺ کے گھٹنوں سے گھٹنے ملا کر اور نبی ﷺ کی رانوں پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ اسلام کیا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہو ہی نہیں سکتا اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے پیغمبر ہیں، نیز یہ کہ آپ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، رمضان کے روزے رکھیں اور حج بیت اللہ کریں۔ اس نے اگلا سوال یہ پوچھا کہ ایمان کیا ہے ؟ فرمایا تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، جنت وجہنم، قیامت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے اور تقدیر پر یقین رکھو، اس نے پھر پوچھا کہ احسان کیا ہے ؟ فرمایا تم اللہ کی رضاحاصل کرنے کے لئے کوئی عمل اس طرح کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم یہ تصور نہیں کرسکتے تو کم ازکم یہی تصور کرلو کہ وہ تو تمہیں دیکھ ہی رہا ہے۔ اس نے پھر پوچھا کہ قیامت کب آئے گی ؟ فرمایا جس سے سوال پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا یعنی ہم دونوں ہی اس معاملے میں بیخبر ہیں، اس نے کہا کہ پھر اس کی کچھ علامات ہی بتا دیجئے ؟ فرمایا جب تم یہ دیکھو کہ جن کے جسم پر چیتھڑا اور پاؤں میں لیترا نہیں ہوتا تھا، غریب اور چرواہے تھے، آج وہ بڑی بڑی بلڈنگیں اور عمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں، لونڈیاں اپنی مالکن کو جنم دینے لگیں تو قیامت قریب آگئی۔ جب وہ آدمی چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا ذرا اس آدمی کو بلا کر لانا، صحابہ کرام (رض) اس کی تلاش میں نکلے تو انہیں کچھ نظر نہ آیا، دو تین دن بعد نبی ﷺ نے حضرت عمر فاروق (رض) سے فرمایا اے ابن خطاب ! کیا تمہیں علم ہے کہ وہ سائل کون تھا ؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا وہ جبرائیل (علیہ السلام) تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی ﷺ سے قبیلہ جہینہ یا مزینہ کے ایک آدمی نے بھی یہ سوال پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ ! ہم جو عمل کرتے ہیں کیا ان کا فیصلہ پہلے سے ہوچکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ہے ؟ فرمایا ان کا فیصلہ پہلے ہوچکا ہے، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھر عمل کا کیا فائدہ ؟ فرمایا اہل جنت کے لئے اہل جنت کے اعمال آسان کر دئیے جاتے ہیں اور اہل جہنم کے لئے اہل جہنم کے اعمال آسان کر دئیے جاتے ہیں۔
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ قَالَا لَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَذَكَرْنَا الْقَدَرَ وَمَا يَقُولُونَ فِيهِ فَقَالَ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ فَقُولُوا إِنَّ ابْنَ عُمَرَ مِنْكُمْ بَرِيءٌ وَأَنْتُمْ مِنْهُ بُرَآءُ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُمْ بَيْنَا هُمْ جُلُوسٌ أَوْ قُعُودٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ رَجُلٌ يَمْشِي حَسَنُ الْوَجْهِ حَسَنُ الشَّعْرِ عَلَيْهِ ثِيَابُ بَيَاضٍ فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ مَا نَعْرِفُ هَذَا وَمَا هَذَا بِصَاحِبِ سَفَرٍ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ آتِيكَ قَالَ نَعَمْ فَجَاءَ فَوَضَعَ رُكْبَتَيْهِ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ وَيَدَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ فَقَالَ مَا الْإِسْلَامُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ قَالَ فَمَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْقَدَرِ كُلِّهِ قَالَ فَمَا الْإِحْسَانُ قَالَ أَنْ تَعْمَلَ لِلَّهِ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ قَالَ فَمَتَى السَّاعَةُ قَالَ مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنْ السَّائِلِ قَالَ فَمَا أَشْرَاطُهَا قَالَ إِذَا الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ الْعَالَةُ رِعَاءُ الشَّاءِ تَطَاوَلُوا فِي الْبُنْيَانِ وَوَلَدَتْ الْإِمَاءُ رَبَّاتِهِنَّ قَالَ ثُمَّ قَالَ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَطَلَبُوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا فَمَكَثَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ أَتَدْرِي مَنْ السَّائِلُ عَنْ كَذَا وَكَذَا قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَاكَ جِبْرِيلُ جَاءَكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ قَالَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَا نَعْمَلُ أَفِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضَى أَوْ فِي شَيْءٍ يُسْتَأْنَفُ الْآنَ قَالَ فِي شَيْءٍ قَدْ خَلَا أَوْ مَضَى فَقَالَ رَجُلٌ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَا نَعْمَلُ قَالَ أَهْلُ الْجَنَّةِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ يُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ قَالَ يَحْيَى قَالَ هُوَ هَكَذَا يَعْنِي كَمَا قَرَأْتَ عَلَيَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابوالحکم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مٹکے کی نبیذ کے متعلق سوال کیا تو فرمایا کہ نبی ﷺ نے مٹکے کی نبیذ اور کدو کی نبیذ سے تو منع فرمایا ہے، اس لئے جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام سمجھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ نبیذ کو حرام سمجھے۔ ابوالحکم کہتے ہیں کہ پھر میں نے یہی سوال حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے کیا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ نبی ﷺ نے مٹکے اور کدو کی تو نبیذ سے منع فرمایا ہے، پھر میں نے یہی سوال حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے کیا تو انہوں نے حضرت عمر (رض) کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے کدو کی تو نبیذ اور سبز مٹکے سے منع فرمایا ہے اور حضرت ابوسعید خدری (رض) کے حوالے سے یہ حدیث سنائی کہ نبی ﷺ نے مٹکے، کدو کی تونبیذ اور لکڑی کو کھوکھلا کر کے بطور برتن استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے اور کچی اور پکی کھجور کی شراب سے بھی منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَقَالَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُحَرِّمَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ تَعَالَى وَرَسُولُهُ فَلْيُحَرِّمْ النَّبِيذَ قَالَ وَسَأَلْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْجَرِّ قَالَ وَسَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَدَّثَ عَنْ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ وَحَدَّثَنِي أَخِي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ وَالْبُسْرِ وَالتَّمْرِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن منبر پر خطبہ کے لئے تشریف لائے، نبی ﷺ کا تذکرہ کیا، حضرت صدیق اکبر (رض) کی یاد تازہ کی پھر فرمانے لگے کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میری دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آگیا ہے، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک مرغے نے مجھے دو مرتبہ ٹھونگ ماری ہے۔ کچھ لوگ مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ میں اپنا خلیفہ مقر کردوں، اتنی بات تو طے ہے کہ اللہ اپنے دین کو ضائع کرے گا اور نہ ہی اس خلافت کو جس کے ساتھ اللہ نے اپنے پیغمبر کو مبعوث فرمایا تھا، اب اگر میرا فیصلہ جلد ہوگیا تو میں مجلس شوری ان چھ افراد کی مقرر کررہاہوں جن سے نبی ﷺ بوقت رحلت راضی ہو کر تشریف لے گئے تھے۔ میں جانتاہوں کہ کچھ لوگ مسئلہ خلافت میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کریں گے، بخدا ! میں اپنے ان ہاتھوں سے اسلام کی مدافعت میں ان لوگوں سے قتال کرچکا ہوں، اگر یہ لوگ ایسا کریں تو یہ لوگ دشمنان خدا، کافر اور گمراہ ہیں، میں نے اپنے پیچھے کلالہ سے زیادہ اہم مسئلہ کوئی نہیں چھوڑا، نبی ﷺ کی صحبت اختیار کرنے کے بعد مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کسی مسئلہ میں آپ مجھ سے ناراض ہوئے ہوں، سوائے کلالہ کے مسئلہ کے کہ اس میں آپ ﷺ انتہائی سخت ناراض ہوئے تھے اور میں نے نبی ﷺ سے کسی چیز میں اتنا تکرار نہیں کیا جتناکلالہ کے مسئلے میں کیا تھا، یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلی میرے سینے پر رکھ کر فرمایا کیا تمہارے لئے اس مسئلے میں سورت نساء کی وہ آخری آیت جو گرمی میں نازل ہوئی تھی کافی نہیں ہے ؟ اگر میں زندہ رہا تو اس مسئلے کا ایسا حل نکال کر جاؤں گا کہ اس آیت کو پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے سب ہی کے علم میں وہ حل آجائے، پھر فرمایا میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتاہوں کہ میں نے مختلف شہروں میں جو امراء اور گورنر بھیجے ہیں وہ صرف اس لئے کہ وہ لوگوں کو دین سکھائیں، نبی ﷺ کی سنتیں لوگوں کے سامنے بیان کریں، ان میں مال غنیمت تقسیم کریں، ان میں انصاف کریں اور میرے سامنے ان کے وہ مسائل پیش کریں جن کا ان کے پاس کوئی حل نہ ہو۔ لوگو ! تم دو درختوں میں سے کھاتے ہو جنہیں میں گندہ سمجھتاہوں (ایک لہسن اور دوسرا پیاز، جنہیں کچا کھانے سے منہ میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے) میں نے دیکھا ہے کہ اگر نبی ﷺ کو کسی شخص کے منہ سے اس کی بدبو آتی تو آپ ﷺ حکم دیتے اور اسے ہاتھ سے پکڑ کر مسجد سے باہر نکال دیا جاتا تھا اور یہی نہیں بلکہ اس کو جنت البقیع تک پہنچا کر لوگ واپس آتے تھے، اگر کوئی شخص انہیں کھانا ہی چاہتا ہے تو پکا کر ان کی بدبوماردے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَا سَأَلْتُهُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ يَوْمَ جُمُعَةٍ فَذَكَرَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَالَ إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ كَأَنَّ دِيكًا قَدْ نَقَرَنِي نَقْرَتَيْنِ وَلَا أُرَاهُ إِلَّا لِحُضُورِ أَجَلِي وَإِنَّ أَقْوَامًا يَأْمُرُونِي أَنْ أَسْتَخْلِفَ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُنْ لِيُضِيعَ دِينَهُ وَلَا خِلَافَتَهُ وَالَّذِي بَعَثَ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ عَجِلَ بِي أَمْرٌ فَالْخِلَافَةُ شُورَى بَيْنَ هَؤُلَاءِ السِّتَّةِ الَّذِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُمْ رَاضٍ وَإِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ قَوْمًا سَيَطْعُنُونَ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَنَا ضَرَبْتُهُمْ بِيَدِي هَذِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ فَعَلُوا فَأُولَئِكَ أَعْدَاءُ اللَّهِ الْكَفَرَةُ الضُّلَّالُ وَإِنِّي لَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا أَهَمَّ إِلَيَّ مِنْ الْكَلَالَةِ وَمَا أَغْلَظَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مُنْذُ صَاحَبْتُهُ مَا أَغْلَظَ لِي فِي الْكَلَالَةِ وَمَا رَاجَعْتُهُ فِي شَيْءٍ مَا رَاجَعْتُهُ فِي الْكَلَالَةِ حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ يَا عُمَرُ أَلَا تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ فَإِنْ أَعِشْ أَقْضِي فِيهَا قَضِيَّةً يَقْضِي بِهَا مَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَمَنْ لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ عَلَى أُمَرَاءِ الْأَمْصَارِ فَإِنَّمَا بَعَثْتُهُمْ لِيُعَلِّمُوا النَّاسَ دِينَهُمْ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَقْسِمُوا فِيهِمْ فَيْئَهُمْ وَيَعْدِلُوا عَلَيْهِمْ وَيَرْفَعُوا إِلَيَّ مَا أَشْكَلَ عَلَيْهِمْ مِنْ أَمْرِهِمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ تَأْكُلُونَ مِنْ شَجَرَتَيْنِ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا خَبِيثَتَيْنِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ رِيحَهُمَا مِنْ الرَّجُلِ فِي الْمَسْجِدِ أَمَرَ بِهِ فَأُخِذَ بِيَدِهِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْبَقِيعِ وَمَنْ أَكَلَهُمَا فَلْيُمِتْهُمَا طَبْخًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) کو حضرت طلحہ (رض) سے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کیا بات ہے، نبی ﷺ کے وصال مبارک کے بعد سے آپ پراگندہ حال اور غبار آلود رہنے لگے ہیں ؟ کیا آپ کو اپنے چچا زاد بھائی کی یعنی میری خلافت اچھی نہیں لگی ؟ انہوں نے فرمایا اللہ کی پناہ ! مجھے تو کسی صورت ایسا نہیں کرنا چاہیے، اصل بات یہ ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں کہ اگر کوئی شخص نزع کی حالت میں وہ کلمہ کہہ لے تو اس کے لئے روح نکلنے میں سہولت پیدا ہوجائے اور قیامت کے دن وہ اس کے لئے باعث نور ہو، مجھے افسوس ہے کہ میں نبی ﷺ سے اس کلمے کے بارے میں پوچھ نہیں سکا اور خود نبی ﷺ نے بھی نہیں بتایا، میں اس وجہ سے پریشان ہوں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں وہ کلمہ جانتاہوں، حضرت ابو طلحہ (رض) نے الحمدللہ کہہ کر پوچھا کہ وہ کیا کلمہ ہے ؟ فرمایا وہی کلمہ جو نبی ﷺ نے اپنے چچا کے سامنے پیش کیا تھا یعنی لا الہ الا اللہ، حضرت طلحہ (رض) فرمانے لگے کہ آپ نے سچ فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لِطَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ مَا لِي أَرَاكَ قَدْ شَعِثْتَ وَاغْبَرَرْتَ مُنْذُ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكَ سَاءَكَ يَا طَلْحَةُ إِمَارَةُ ابْنِ عَمِّكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنِّي لَأَجْدَرُكُمْ أَنْ لَا أَفْعَلَ ذَلِكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ حَضْرَةِ الْمَوْتِ إِلَّا وَجَدَ رُوحَهُ لَهَا رَوْحًا حِينَ تَخْرُجُ مِنْ جَسَدِهِ وَكَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَمْ أَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا وَلَمْ يُخْبِرْنِي بِهَا فَذَلِكَ الَّذِي دَخَلَنِي قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَنَا أَعْلَمُهَا قَالَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَمَا هِيَ قَالَ هِيَ الْكَلِمَةُ الَّتِي قَالَهَا لِعَمِّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ طَلْحَةُ صَدَقْتَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ ایک یہودی حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا امیرالمومنین ! آپ لوگ اپنی کتاب میں ایک آیت ایسی پڑھتے ہیں جو ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنالیتے جس دن وہ نازل ہوئی، حضرت عمر فاروق (رض) نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے ؟ اس نے آیت تکمیل دین کا حوالہ دیا، اس پر حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ بخدا ! مجھے علم ہے کہ یہ آیت کس دن اور کس وقت نازل ہوئی تھی، یہ آیت نبی ﷺ پر جمعہ کے دن عرفہ کی شام نازل ہوئی تھی۔
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ آيَةً فِي كِتَابِكُمْ لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا قَالَ وَأَيُّ آيَةٍ هِيَ قَالَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ إِنَّنِي لَأَعْلَمُ الْيَوْمَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسَّاعَةَ الَّتِي نَزَلَتْ فِيهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابوامامہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کو تیر مارا جس سے وہ جاں بحق ہوگیا، اس کا صرف ایک ہی وارث تھا اور وہ تھا اس کا ماموں، حضرت ابوعبیدہ بن الجراح نے اس سلسلے میں حضرت فاروق اعظم (رض) کی خدمت میں خط لکھا، انہوں نے جوابا لکھ بھیجا کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے جس کا کوئی مولیٰ نہ ہو، اللہ اور اس کا رسول اس کے مولیٰ ہیں اور جس کا کوئی وارث نہ ہو، ماموں ہی اس کا وارث ہوگا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ رَجُلًا رَمَى رَجُلًا بِسَهْمٍ فَقَتَلَهُ وَلَيْسَ لَهُ وَارِثٌ إِلَّا خَالٌ فَكَتَبَ فِي ذَلِكَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَتَبَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا عمر ! تم طاقتور آدمی ہو، حجر اسود کو بوسہ دینے میں مزاحمت نہ کرنا، کہیں کمزور آدمی کو تکلیف نہ پہنچے، اگر خالی جگہ مل جائے تو استلام کرلینا، ورنہ محض استقبال کر کے تہلیل وتکبیر پر ہی اکتفاء کرلینا۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ الْعَبْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ شَيْخًا بِمَكَّةَ فِي إِمَارَةِ الْحَجَّاجِ يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ يَا عُمَرُ إِنَّكَ رَجُلٌ قَوِيٌّ لَا تُزَاحِمْ عَلَى الْحَجَرِ فَتُؤْذِيَ الضَّعِيفَ إِنْ وَجَدْتَ خَلْوَةً فَاسْتَلِمْهُ وَإِلَّا فَاسْتَقْبِلْهُ فَهَلِّلْ وَكَبِّرْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ حضرت جبرئیل (علیہ السلام) نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے پوچھا کہ ایمان کیا ہے ؟ فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں، پیغمبروں، یوم آخرت اور اچھی بری تقدیر پر یقین رکھو، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے فرمایا آپ نے سچ کہا، ہمیں تعجب ہوا کہ سوال بھی کر رہے ہیں اور تصدیق بھی کر رہے ہیں، بعد میں نبی ﷺ بتایا کہ یہ جبرئیل تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم باتیں سکھانے آئے تھے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا الْإِيمَانُ قَالَ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَبِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام صَدَقْتَ قَالَ فَتَعَجَّبْنَا مِنْهُ يَسْأَلُهُ وَيُصَدِّقُهُ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ مَعَالِمَ دِينِكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب رات یہاں سے آجائے اور دن وہاں سے چلاجائے تو روزہ دار کو روزہ افطار کرلینا چاہیے، مشرق اور مغرب مراد ہے۔
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عُرْوَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَقَالَ مَرَّةً جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَهُنَا وَذَهَبَ النَّهَارُ مِنْ هَهُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ يَعْنِي الْمَشْرِقَ وَالْمَغْرِبَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت فاروق اعطم (رض) کے ساتھ تھا، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے شوال کا چاند دیکھ لیا ہے، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا لوگو ! روزہ افطار کرلو، پھر خود کھڑے ہو کر ایک برتن سے جس میں پانی تھا وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، وہ آدمی کہنے لگا بخدا ! امیرالمومنین ! میں آپ کے پاس یہی پوچھنے کے لئے آیا تھا کہ آپ نے کسی اور کو بھی موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ؟ فرمایا ہاں ! اس ذات کو جو مجھ سے بہتر تھی، میں نے نبی ﷺ کو اس طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت نبی ﷺ نے ایک شامی جبہ پہن رکھا تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں اور نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ جبے کے نیچے سے داخل کئے تھے، یہ کہہ کر حضرت عمر فاروق (رض) مغرب کی نماز پڑھانے کے لئے چلے گئے۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ بْنُ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ كُنْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ هِلَالَ شَوَّالٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْطِرُوا ثُمَّ قَامَ إِلَى عُسٍّ فِيهِ مَاءٌ فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقَالَ الرَّجُلُ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا أَتَيْتُكَ إِلَّا لِأَسْأَلَكَ عَنْ هَذَا أَفَرَأَيْتَ غَيْرَكَ فَعَلَهُ فَقَالَ نَعَمْ خَيْرًا مِنِّي وَخَيْرَ الْأُمَّةِ رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ الَّذِي فَعَلْتُ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ ثُمَّ صَلَّى عُمَرُ الْمَغْرِبَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے اگرچہ گوہ کو حرام تو قرار نہیں دیا البتہ اسے ناپسند ضرور کیا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُحَرِّمْ الضَّبَّ وَلَكِنْ قَذِرَهُ و قَالَ غَيْرُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے عمرہ پر جانے کے لئے اجازت مانگی، نبی ﷺ نے انہیں اجازت دیتے ہوئے فرمایا بھائی ! ہمیں اپنی دعاؤں میں بھول نہ جانا، یا یہ فرمایا کہ بھائی ! ہمیں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا، حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر اس ایک لفظ یا اخی کے بدلے مجھے وہ سب کچھ دے دیا جائے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے یعنی پوری دنیا تو میں اس ایک لفظ کے بدلے پوری دنیا کو پسند نہیں کروں گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَهُ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لَهُ فَقَالَ يَا أَخِي لَا تَنْسَنَا مِنْ دُعَائِكَ وَقَالَ بَعْدُ فِي الْمَدِينَةِ يَا أَخِي أَشْرِكْنَا فِي دُعَائِكَ فَقَالَ عُمَرُ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ لِقَوْلِهِ يَا أَخِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے نبی ﷺ سے دریافت کیا کہ ہم جو عمل کرتے ہیں، کیا وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے یا ہمارا عمل پہلے ہوتا ؟ فرمایا نہیں ! بلکہ وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے، حضرت عمر فاروق (رض) نے عرض کیا کہ کیا ہم اسی پر بھروسہ نہ کرلیں ؟ فرمایا ابن خطاب ! عمل کرتے رہو کیونکہ جو شخص جس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے، اسے اس کے اسباب مہیا کر دئیے جاتے ہیں اور وہ عمل اس کے لئے آسان کردیا جاتا ہے، پھر جو سعادت مند ہوتا ہے وہ نیکی کے کام کرتا ہے اور جو اشقیاء میں سے ہوتا ہے وہ بدبختی کے کام کرتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَحَجَّاجٌ قَالَ سَمِعْتُ شُعْبَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ مَا نَعْمَلُ فِيهِ أَقَدْ فُرِغَ مِنْهُ أَوْ فِي شَيْءٍ مُبْتَدَإٍ أَوْ أَمْرٍ مُبْتَدَعٍ قَالَ فِيمَا قَدْ فُرِغَ مِنْهُ فَقَالَ عُمَرُ أَلَا نَتَّكِلُ فَقَالَ اعْمَلْ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَيَعْمَلُ لِلسَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاءِ فَيَعْمَلُ لِلشَّقَاءِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یاد رکھو ! بعض لوگ کہتے ہیں کہ رجم کا کیا مطلب ؟ قرآن کریم میں تو صرف کوڑے مارنے کا ذکر آتا ہے، حالانکہ رجم کی سزا خود نبی ﷺ نے دی ہے اور ہم نے بھی دی ہے، اگر کہنے والے یہ نہ کہتے کہ عمر نے قرآن میں اضافہ کردیا تو میں اسے قرآن میں لکھ دیتا۔
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ النَّاسَ فَسَمِعَهُ يَقُولُ أَلَا وَإِنَّ أُنَاسًا يَقُولُونَ مَا بَالُ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ الْجَلْدُ وَقَدْ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ قَائِلُونَ أَوْ يَتَكَلَّمَ مُتَكَلِّمُونَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ زَادَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ مِنْهُ لَأَثْبَتُّهَا كَمَا نُزِّلَتْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ابن سمط کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سر زمین " دومین " جو حمص سے اٹھارہ میل کے فاصلے پر ہے، پر میرا آنا ہوا، وہاں حضرت جبیر بن نفیر نے دو رکعتیں پڑھیں، میں نے ان سے پوچھا کہ یہ رکعتیں کیسی ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے بھی ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کو ذوالحلیفہ میں دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھ کر یہی سوال کیا تھا، انہوں نے مجھے جواب دیا تھا کہ میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ خُمَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنِ ابْنِ السِّمْطِ أَنَّهُ أَتَى أَرْضًا يُقَالُ لَهَا دَوْمِينُ مِنْ حِمْصَ عَلَى رَأْسِ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ مِيلًا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ أَتُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ إِنَّمَا أَفْعَلُ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دوران خطبہ ایک صاحب آئے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ کون سا وقت ہے آنے کا ؟ انہوں نے جوابا کہا کہ امیرالمومنین ! میں بازار سے واپس آیا تھا، میں نے تو جیسے ہی اذان سنی، وضو کرتے ہی آگیا ہوں، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا اوپر سے وضو بھی ؟ جبکہ آپ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے لئے غسل کرنے کا حکم دیتے تھے۔
قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَد بْن حَنْبَلٍ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ النَّاسَ فَقَالَ عُمَرُ أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ انْقَلَبْتُ مِنْ السُّوقِ فَسَمِعْتُ النِّدَاءَ فَمَا زِدْتُ عَلَى أَنْ تَوَضَّأْتُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَالْوُضُوءَ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت فاروق اعظم (رض) نے فرمایا کہ مشرکین مزدلفہ سے طلوع آفتاب سے پہلے واپس نہیں جاتے تھے، نبی ﷺ نے ان کا طریقہ اختیار نہیں کیا اور مزدلفہ سے منیٰ کی طرف طلوع آفتاب سے قبل ہی روانہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ الْمُشْرِكُونَ لَا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ حَتَّى تُشْرِقَ الشَّمْسُ عَلَى ثَبِيرٍ فَخَالَفَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَاضَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میں جزیرہ عرب سے یہودونصاری کو نکال کر رہوں گا، یہاں تک کہ جزیرہ عرب میں مسلمانوں کے علاوہ کوئی نہ رہے گا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ حَتَّى لَا أَدَعَ إِلَّا مُسْلِمًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دوران خطبہ ایک صاحب آئے، حضرت عمر (رض) نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ساوقت ہے آنے کا ؟ انہوں نے جوابا کہا کہ امیرالمومنین ! میں بازار سے واپس آیا تھا، میں نے تو جیسے ہی اذان سنی، وضو کرتے ہی آگیا ہوں، حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا اوپر سے وضو بھی ؟ جبکہ آپ جانتے ہیں کہ نبی ﷺ جمعہ کے لئے غسل کرنے کا حکم دیتے تھے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَيْنَا هُوَ قَائِمٌ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ فَقَالَ إِنِّي شُغِلْتُ الْيَوْمَ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَى أَهْلِي حَتَّى سَمِعْتُ النِّدَاءَ فَلَمْ أَزِدْ عَلَى أَنْ تَوَضَّأْتُ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْوُضُوءَ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتُمْ وَفِي مَوْضِعٍ آخَرَ وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ
tahqiq

তাহকীক: