আলমুসনাদ - ইমাম আহমদ রহঃ (উর্দু)
مسند امام احمد بن حنبل
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯৮ টি
হাদীস নং: ১৫৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عبید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عید کے موقع پر حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر فرمایا کہ نبی ﷺ نے ان دونوں کے روزے سے منع فرمایا : عیدالفطر کے دن تو اس لئے کہ اس دن تمہارے روزے ختم ہوتے ہیں اور عیدالاضحی کے دن اس لئے کہ تم اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کھا سکو۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ أَبَا عُبَيْدٍ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صَوْمِكُمْ وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَكُلُوا مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৫৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق اعظم (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عیسائیوں نے جس طرح حضرت عیس (علیہ السلام) کو حد سے زیادہ آگے بڑھایا مجھے اس طرح مت بڑھاؤ، میں تو اللہ کا بندہ ہوں، لہٰذا تم مجھے اس کا بندہ اور پیغمبر ہی کہا کرو۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتْ النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم (رض) نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہوجائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے ؟ نبی ﷺ نے فرمایا چاہے تو وضو کر کے سوجائے ( اور چاہے تو یوں ہی سوجائے)
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ قَالَ يَتَوَضَّأُ وَيَنَامُ إِنْ شَاءَ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً لِيَتَوَضَّأْ وَلْيَنَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا خود یا اس کا کوئی بچہ بازار میں بک رہا ہے، انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتاہوں، چناچہ انہوں نے نبی ﷺ سے مشورہ کیا، نبی ﷺ نے انہیں اس سے منع کردیا اور فرمایا کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَرَآهَا أَوْ بَعْضَ نِتَاجِهَا يُبَاعُ فَأَرَادَ شِرَاءَهُ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ فَقَالَ اتْرُكْهَا تُوَافِكَ أَوْ تَلْقَهَا جَمِيعًا وَقَالَ مَرَّتَيْنِ فَنَهَاهُ وَقَالَ لَا تَشْتَرِهِ وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا حج وعمرہ تسلسل کے ساتھ کیا کرو، کیونکہ ان کے تسلسل سے فقروفاقہ اور گناہ ایسے دور ہوجاتے ہیں جیسے بھٹی میں لوہے کا میل کچیل دور ہوجاتا ہے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّ مُتَابَعَةً بَيْنَهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، سو جس شخص کی ہجرت اللہ کی طرف ہو، تو وہ اس کی طرف ہی ہوگی جس کی طرف اس نے ہجرت کی اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لئے ہو یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہو تو اس کی ہجرت اس چیز کی طرف ہوگی جس کی طرف اس نے کی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابو وائل (رح) سے مروی ہے کہ صبی بن معبد کہتے ہیں کہ میں ایک عیسائی تھا، پھر میں نے اسلام قبول کرلیا، میں نے میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، ان دونوں کی یہ بات مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بوجھ ثابت ہوئی، چناچہ میں جب حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، حضرت عمر فاروق (رض) نے ان دونوں کی طرف متوجہ ہو کر انہیں ملامت کی اور میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ آپ کو اپنے پیغمبر کی سنت کی رہنمائی نصیب ہوگئی۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ كُنْتُ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ فَأَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَسَمِعَنِي زَيْدُ بْنُ صُوحَانَ وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا فَقَالَا لَهَذَا أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِ أَهْلِهِ فَكَأَنَّمَا حُمِلَ عَلَيَّ بِكَلِمَتِهِمَا جَبَلٌ فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمَا فَلَامَهُمَا وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ هُدِيتَ لِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدَةُ قَالَ أَبُو وَائِلٍ كَثِيرًا مَا ذَهَبْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ إِلَى الصُّبَيِّ نَسْأَلُهُ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کے سامنے یہ بات ذکر کی گئی کہ سمرہ نے شراب فروخت کی ہے، انہوں نے فرمایا اللہ اسے ہلاک کرے، نبی ﷺ نے تو فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے کہ ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا لیکن انہوں نے اسے پگھلا کر اس کا تیل بنالیا اور اسے فروخت کرنا شروع کردیا۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ذُكِرَ لِعُمَرَ أَنَّ سَمُرَةَ وَقَالَ مَرَّةً بَلَغَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا قَالَ قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ بنو نضیر سے حاصل ہونے والے اموال کا تعلق مال فئی سے تھا جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو عطاء فرمائے اور مسلمانوں کو اس پر گھوڑے یا کوئی اور سواری دوڑانے کی ضرورت نہیں پیش آئی، اس لئے یہ مال خاص نبی ﷺ کا تھا، نبی ﷺ اس میں سے اپنی ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ ایک ہی مرتبہ دے دیا کرتے تھے اور جو باقی بچتا اس سے گھوڑے اور دیگر اسلحہ جو جہاد میں کام آسکے فراہم کرلیتے تھے۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَمَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصَةً وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ وَقَالَ مَرَّةً قُوتَ سَنَةٍ وَمَا بَقِيَ جَعَلَهُ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
ایک مرتبہ حضرت فاروق اعطم (رض) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) عنہ، حضرت طلحہ (رض) عنہ، حضرت زبیر (رض) اور حضرت سعد (رض) سے فرمایا میں تمی ہیں اس اللہ کی قسم اور واسطہ دیتاہوں جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں، کیا آپ کے علم میں یہ بات ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے ؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ وَسَعْدٍ نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ بِهِ أَعَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّا لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৮
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے اشاد فرمایا بچہ بستر والے کا ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا سَفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي يَزِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৯
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
یعلی بن امیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر فاروق (رض) سے پوچھا کہ قرآن کریم میں قصر کا جو حکم خوف کی حالت میں آیا ہے، اب تو ہر طرف امن وامان ہوگیا ہے تو کیا یہ حکم ختم ہوگیا ؟ (اگر ایسا ہے تو پھر قرآن میں اب تک یہ آیت کیوں موجود ہے ؟ ) تو حضرت عمر فاروق (رض) نے فرمایا کہ مجھے بھی اسی طرح تعجب ہوا تھا جس طرح تمہیں ہوا ہے اور میں نے بھی نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا تھا یہ اللہ کی طرف سے صدقہ ہے جو اس نے اپنے بندوں پر کیا ہے، لہٰذا اس صدقے اور مہربانی کو قبول کرو۔
حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ سَأَلْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنْ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمْ الَّذِينَ كَفَرُوا وَقَدْ أَمَّنَ اللَّهُ النَّاسَ فَقَالَ لِي عُمَرُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْهُ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ صَدَقَةٌ تَصَدَّقَ اللَّهُ بِهَا عَلَيْكُمْ فَاقْبَلُوا صَدَقَتَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭০
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
قیس بن روان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمر فاروق (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ امیرالمومنین ! میں کوفہ سے آپ کے پاس آرہا ہوں، وہاں میں ایک ایسے آدمی کو چھوڑ کر آیا ہوں جو اپنی یاد سے قرآن کریم املاء کروا رہا ہے، یہ سن کر حضرت عمر (رض) غضب ناک ہوگئے اور ان کی رگیں اس طرح پھول گئیں کہ کجاوے کے دونوں کنارے ان سے بھرگئے اور مجھ سے پوچھا افسوس ! وہ کون ہے ؟ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا نام لیا۔ میں نے دیکھا کہ ان کا نام سنتے ہی حضرت عمر (رض) کا غصہ ٹھنڈا ہونے لگا اور ان کی وہ کیفیت ختم ہونا شروع ہوگئی، یہاں تک کہ وہ نارمل ہوگئے اور مجھ سے فرمایا کمبخت ! میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرے علم کے مطابق لوگوں میں ان سے زیادہ اس کا کوئی حق دار نہیں ہے اور میں تمہیں اس کے متعلق ایک حدیث سناتا ہوں۔ نبی ﷺ کا یہ معمول مبارک تھا کہ رات کے وقت حضرت صدیق اکبر (رض) کے ساتھ مسلمانوں کے معاملات میں مشورہ کرنے کے لئے تشریف لے جاتے تھے، ایک مرتبہ اسی طرح رات کے وقت آپ ﷺ ان کے ساتھ گفتگو میں مصروف تھے، میں بھی وہاں موجود تھا، فراغت کے بعد جب نبی ﷺ وہاں سے نکلے تو ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ نکل آئے، دیکھا کہ ایک آدمی مسجد میں کھڑا نماز پڑھ رہا ہے، نبی ﷺ اس کی قرأت سننے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ ابھی ہم اس آدمی کی آواز پہچاننے کی کوشش کر ہی رہے تھے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص قرآن کریم کو اسی طرح تروتازہ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ ابن ام عبد کی قرأت پر اسے پڑھے، پھر وہ آدمی بیٹھ کر دعاء کرنے لگا، نبی ﷺ اس سے فرمانے لگے مانگو، تمہیں عطاء کیا جائے گا۔ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں سوچا کہ صبح ہوتے ہی میں انہیں یہ خوشخبری ضرور سناؤں گا، چناچہ جب میں صبح انہیں یہ خوشخبری سنانے کے لئے پہنچا تو وہاں حضرت صدیق اکبر (رض) کو بھی پایا، وہ مجھ پر اس معاملے میں بھی سبقت لے گئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِعَرَفَةَ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مَرْوَانَ أَنَّهُ أَتَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ جِئْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ الْكُوفَةِ وَتَرَكْتُ بِهَا رَجُلًا يُمْلِي الْمَصَاحِفَ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِهِ فَغَضِبَ وَانْتَفَخَ حَتَّى كَادَ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ شُعْبَتَيْ الرَّحْلِ فَقَالَ وَمَنْ هُوَ وَيْحَكَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَمَا زَالَ يُطْفَأُ وَيُسَرَّى عَنْهُ الْغَضَبُ حَتَّى عَادَ إِلَى حَالِهِ الَّتِي كَانَ عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ وَيْحَكَ وَاللَّهِ مَا أَعْلَمُهُ بَقِيَ مِنْ النَّاسِ أَحَدٌ هُوَ أَحَقُّ بِذَلِكَ مِنْهُ وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ ذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ يَسْمُرُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اللَّيْلَةَ كَذَاكَ فِي الْأَمْرِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ وَإِنَّهُ سَمَرَ عِنْدَهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَأَنَا مَعَهُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَرَجْنَا مَعَهُ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَمِعُ قِرَاءَتَهُ فَلَمَّا كِدْنَا أَنْ نَعْرِفَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَطْبًا كَمَا أُنْزِلَ فَلْيَقْرَأْهُ عَلَى قِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ قَالَ ثُمَّ جَلَسَ الرَّجُلُ يَدْعُو فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ سَلْ تُعْطَهْ سَلْ تُعْطَهْ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُلْتُ وَاللَّهِ لَأَغْدُوَنَّ إِلَيْهِ فَلَأُبَشِّرَنَّهُ قَالَ فَغَدَوْتُ إِلَيْهِ لِأُبَشِّرَهُ فَوَجَدْتُ أَبَا بَكْرٍ قَدْ سَبَقَنِي إِلَيْهِ فَبَشَّرَهُ وَلَا وَاللَّهِ مَا سَبَقْتُهُ إِلَى خَيْرٍ قَطُّ إِلَّا وَسَبَقَنِي إِلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭১
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق (رض) کو دیکھا کہ وہ حجر اسود کو بوسہ دے رہے ہیں اور اس سے مخاطب ہو کر فرما رہے ہیں میں جانتاہوں کہ تو ایک پتھر ہے لیکن میں تجھے پھر بھی بوسہ دے رہا ہوں اگر میں نے نبی ﷺ کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُقَبِّلُ الْحَجَرَ وَيَقُولُ إِنِّي لَأُقَبِّلُكَ وَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ لَمْ أُقَبِّلْكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت فاروق اعظم (رض) نے ایک مرتبہ دوران سفرجابیہ میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ اسی طرح خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے جیسے میں کھڑا ہوں اور فرمایا کہ میں تمہیں اپنے صحابہ کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں، یہی حکم ان کے بعد والوں اور ان کے بعد والوں کا بھی ہے، اس کے بعد ایک قوم ایسی آئے گی جو قسم کی درخواست سے پہلے ہی قسم کھانے کے لئے تیار ہوگی اور گواہی کی درخواست سے قبل ہی آدمی گواہی دینے کے لئے تیار ہوجائے گا، سو تم میں سے جو شخص جنت کا ٹھکانہ چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ جماعت کو لازم پکڑے، کیونکہ اکیلے آدمی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے اور دو سے دور ہوتا ہے، یاد رکھو ! تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہ بیٹھے کیونکہ ان دو کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے اور جس شخص کو اپنی نیکی سے خوشی اور برائی سے غم ہو، وہ مومن ہے۔
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ خَطَبَ عُمَرُ النَّاسَ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي مِثْلِ مَقَامِي هَذَا فَقَالَ أَحْسِنُوا إِلَى أَصْحَابِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَحْلِفُ أَحَدُهُمْ عَلَى الْيَمِينِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَحْلَفَ عَلَيْهَا وَيَشْهَدُ عَلَى الشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْتَشْهَدَ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَنَالَ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمْ الْجَمَاعَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنْ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ وَلَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ فَإِنَّ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ تَسُرُّهُ حَسَنَتُهُ وَتَسُوءُهُ سَيِّئَتُهُ فَهُوَ مُؤْمِنٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ کا یہ معمول مبارک تھا کہ روزانہ رات کو حضرت صدیق اکبر (رض) کے پاس مسلمانوں کے معاملات میں مشورے کے لئے تشریف لے جاتے تھے، ایک مرتبہ میں بھی اس موقع پر موجود تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمُرُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ اللَّيْلَةَ كَذَلِكَ فِي الْأَمْرِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ وَأَنَا مَعَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ میں نے کلالہ سے متعلق نبی ﷺ سے جتنی مرتبہ سوال کیا، اس سے زیادہ کسی چیز کے متعلق سوال نہیں کیا، یہاں تک کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے میرے سینے پر اپنی انگلی رکھ کر فرمایا کہ تمہارے لئے سورت نساء کی آخری آیت جو موسم گرما میں نازل ہوئی تھی کافی ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْ الْكَلَالَةِ حَتَّى طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت عمر فاروق (رض) سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میت کو اس کی قبر میں اس پر ہونے والے نوحے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِالنِّيَاحَةِ عَلَيْهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
عبداللہ جو حضرت اسماء (رض) کے غلام تھے کہتے ہیں کہ مجھے ایک مرتبہ حضرت اسماء (رض) نے حضرت ابن عمر (رض) کے پاس بھیجا اور فرمایا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ تین چیزوں کو حرام قرار دیتے ہیں۔ (١) کپڑوں میں ریشمی نقش ونگار کو (٢) سرخ رنگ کے کپڑوں کو (٣) مکمل ماہ رجب کے روزوں کو انہوں نے جوابا کہلوا بھیجا کہ آپ نے رجب کے روزوں کو حرام قرار دینے کی جو بات ذکر کی ہے، جو شخص خود ساراسال روزے رکھتا ہو، وہ یہ بات کیسے کہہ سکتا ہے ؟ (یعنی یہ بات میں نے نہیں کہی) اور جہاں تک کپڑوں میں نقش ونگار کی بات ہے تو میں نے حضرت عمر فاروق (رض) سے سنا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى أَسْمَاءَ قَالَ أَرْسَلَتْنِي أَسْمَاءُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ بَلَغَهَا أَنَّكَ تُحَرِّمُ أَشْيَاءَ ثَلَاثَةً الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ وَمِيثَرَةَ الْأُرْجُوَانِ وَصَوْمَ رَجَبٍ كُلِّهِ فَقَالَ أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ صَوْمِ رَجَبٍ فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الْأَبَدَ وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ الْعَلَمِ فِي الثَّوْبِ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الْآخِرَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭
حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات
حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت فاروق اعظم (رض) کے ساتھ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان تھے کہ ہمیں پہلی کا چاند دکھائی دیا، میری بصارت تیز تھی اس لئے میں نے حضرت عمر فاروق (رض) سے عرض کیا کہ آپ دیکھ رہے ہیں ؟ فرمایا میں ابھی دیکھتا ہوں، میں اس وقت فرش پر چت لیٹا ہوا تھا، پھر حضرت عمر فاروق (رض) اہل بدر کے حوالے سے حدیث بیان کرنے لگے کہ نبی ﷺ نے ہمیں ایک دن پہلے ہی وہ تمام جگہیں دکھادیں جہاں کفار کی لاشیں گرنی تھیں، نبی ﷺ دکھاتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ یہاں فلاں کی لاش گرے گی اور انشاء اللہ کل یہاں فلاں شخص قتل ہوگا، چناچہ ایسا ہی ہوا اور وہ انہی جگہوں پر گرنے لگے جہاں نبی ﷺ نے فرمایا تھا۔ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں عرض کیا اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے یہ تو اس جگہ سے جس کی نشاندہی آپ نے فرمائی تھی ذرا بھی ادھر ادھر نہیں ہوئے، اس کے بعد نبی ﷺ کے حکم پر ان کی لاشیں گھسیٹ کر ایک کنویں میں پھینک دی گئیں، پھر نبی ﷺ اس کنوئیں کے پاس جا کر کھڑے ہوئے اور ایک ایک کا نام لے کر فرمایا کہ کیا تم نے اپنے پروردگار کے وعدے کو سچا پایا یا نہیں ؟ میں نے تو اپنے پروردگار کے وعدے کو سچا پایا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ ان لوگوں سے گفتگو فرما رہے ہیں جو مردار ہوچکے، فرمایا میں ان سے جو کچھ کہہ رہا تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے البتہ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ جواب نہیں دے سکتے ( اور تم جواب دے سکتے ہو)
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَأَنَا سَأَلْتُهُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَتَرَاءَيْنَا الْهِلَالَ وَكُنْتُ حَدِيدَ الْبَصَرِ فَرَأَيْتُهُ فَجَعَلْتُ أَقُولُ لِعُمَرَ أَمَا تَرَاهُ قَالَ سَأَرَاهُ وَأَنَا مُسْتَلْقٍ عَلَى فِرَاشِي ثُمَّ أَخَذَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرِينَا مَصَارِعَهُمْ بِالْأَمْسِ يَقُولُ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى قَالَ فَجَعَلُوا يُصْرَعُونَ عَلَيْهَا قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا تِيكَ كَانُوا يُصْرَعُونَ عَلَيْهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهِمْ فَطُرِحُوا فِي بِئْرٍ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ يَا فُلَانُ يَا فُلَانُ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ اللَّهُ حَقًّا فَإِنِّي وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُكَلِّمُ قَوْمًا قَدْ جَيَّفُوا قَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يُجِيبُوا
তাহকীক: