আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
ولاء کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০১ টি
হাদীস নং: ২১৪৫৬
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص کے آپ والی ہوں یا وہ آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ والی اسلام کی وجہ سے نہیں بنا جاسکتا۔ اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : زید بن حارثہ کے بارے میں، { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ والی اسلام کی وجہ سے نہیں بنا جاسکتا۔ اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : زید بن حارثہ کے بارے میں، { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ
(٢١٤٥٠) ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ فرماتی ہیں کہ میرے پاس بریرہ آئی کہ میں نے اپنے آقا سے نو اوقیوں پر مکاتبت کرلی ہے اور ہر سال ایک اوقیہ دینا ہے، آپ میری مدد کریں۔ حضرت عائشہ (رض) نے اس سے فرمایا : اگر تیرے آقا پسند کریں تو میں یہ رقم ادا کر دوں اور ولاء میرے لیے ہوگی۔ بریرہ نے جا کر یہ بات اپنے آقاؤں کے سامنے بیان کی تو انھوں نے انکار کردیا۔ بریرہ واپس آئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ بریرہ نے حضرت عائشہ (رض) سے بیان کیا کہ وہ کہتے ہیں : ولاء ان کی ہوگی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی یہ بات سن لی تو حضرت عائشہ (رض) سے سوال کیا۔ حضرت عائشہ (رض) نے خبر دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خریدو اور ولاء کی شرط رکھو۔ ولاء ہوتی ہی آزاد کرنے والے کے لیے ہے تو حضرت عائشہ (رض) نے ایسا ہی کیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں میں کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کہ لوگ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو کتاب اللہ میں موجود نہیں ہیں۔ جو شرط کتاب اللہ میں موجود نہیں وہ باطل ہے۔ اگرچہ سو شرائط بھی ہوں، اللہ کا فیصلہ زیادہ درست ہے اور اس کی شرط زیادہ قوی ہے اور ولاء آزاد کرنے والے کے لیے ہوتی ہے۔
(۲۱۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : جَائَ تْنِی بَرِیرَۃُ فَقَالَتْ إِنِّی کَاتَبْتُ أَہْلِی عَلَی تِسْعِ أَوَاقٍ فِی کُلِّ عَامٍ أُوقِیَّۃٌ فَأَعِینِینِی فَقَالَتْ لَہَا عَائِشَۃُ إِنْ أَحَبَّ أَہْلُکِ أَنْ أَعُدَّہَا لَہُمْ وَیَکُونُ وَلاَؤُکِ لِی فَعَلْتُ فَذَہَبَتْ بَرِیرَۃُ إِلَی أَہْلِہَا یَعْنِی فَقَالَتْ لَہُمْ ذَلِکَ فَأَبَوْا ذَلِکَ عَلَیْہَا فَجَائَ تْ مِنْ عِنْدِ أَہْلِہَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَالِسٌ فَقَالَتْ : إِنِّی قَدْ عَرَضْتُ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ الْوَلاَئُ لَہُمْ فَسَمِعَ ذَلِکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہَا فَأَخْبَرَتْہُ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خُذِیہَا وَاشْتَرِطِی لَہُمْ الْوَلاَئَ فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ فَفَعَلَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی النَّاسِ فَحَمِدَ اللَّہَ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ رِجَالٍ یَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَیْسَتْ فِی کِتَابِ اللَّہِ مَا کَانَ مِنْ شَرْطٍ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَہُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ قَضَائُ اللَّہِ أَحَقُّ وَشَرْطُہُ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৫৭
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص کے آپ والی ہوں یا وہ آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ والی اسلام کی وجہ سے نہیں بنا جاسکتا۔ اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : زید بن حارثہ کے بارے میں، { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ والی اسلام کی وجہ سے نہیں بنا جاسکتا۔ اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : زید بن حارثہ کے بارے میں، { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ
(٢١٤٥١) عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے انصار کے لوگوں سے بریرہ کو خریدا۔ انھوں نے ولاء کی شرط رکھی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولاء اس کے لیے ہے جو نعمت کا والی بنا۔
(۲۱۴۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا اشْتَرَتْ بَرِیرَۃَ مِنْ أُنَاسٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلاَئَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلاَئُ لِمَنْ وَلِیَ النِّعْمَۃَ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৫৮
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص کے آپ والی ہوں یا وہ آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ والی اسلام کی وجہ سے نہیں بنا جاسکتا۔ اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : زید بن حارثہ کے بارے میں، { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ والی اسلام کی وجہ سے نہیں بنا جاسکتا۔ اللہ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا : زید بن حارثہ کے بارے میں، { اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْ
(٢١٤٥٢) عبدالرحمن بن قاسم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اسود حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے بریرہ کو خریدنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے ولاء کی شرط رکھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو خرید ولاء اس کا حق ہے جس نے قیمت ادا کی اور نعمت کا والی بنا۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : نسب ولاء کے مشابہہ ہے اور ولاء نسب کے مشابہہ ہے۔ اگر ایک آدمی کا باپ معروف نہیں ہے، ایک آدمی نے سوال کیا کہ وہ اپنا نسب بیان کرے، وہ آدمی راضی ہوجاتا ہے لیکن یہ جائز نہیں کہ وہ ہمیشہ اس کا بیٹا ہی رہے، کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے، اس طرح جو مرد کسی کو آزاد نہیں کرتا اس کی جانب ولاء کی نسبت ہو جائز نہیں ہے، وگرنہ وہ اپنے عاقلہ پر ظلم کرے گا۔ ولاء کی نسبت اپنی طرف کرنا حالانکہ اس نے آزاد نہیں کیا، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا، اس قول سے بھی واضح ہے کہ ولاء اس کی ہے جس نے آزاد کیا۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : نسب ولاء کے مشابہہ ہے اور ولاء نسب کے مشابہہ ہے۔ اگر ایک آدمی کا باپ معروف نہیں ہے، ایک آدمی نے سوال کیا کہ وہ اپنا نسب بیان کرے، وہ آدمی راضی ہوجاتا ہے لیکن یہ جائز نہیں کہ وہ ہمیشہ اس کا بیٹا ہی رہے، کیونکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کے لیے ہے، اس طرح جو مرد کسی کو آزاد نہیں کرتا اس کی جانب ولاء کی نسبت ہو جائز نہیں ہے، وگرنہ وہ اپنے عاقلہ پر ظلم کرے گا۔ ولاء کی نسبت اپنی طرف کرنا حالانکہ اس نے آزاد نہیں کیا، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا، اس قول سے بھی واضح ہے کہ ولاء اس کی ہے جس نے آزاد کیا۔
(۲۱۴۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ہُوَ ابْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا عُثْمَانُ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّہَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِی بَرِیرَۃَ فَاشْتَرَطُوا الْوَلاَئَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اشْتَرِیہَا فَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْطَی الثَّمَنَ وَوَلِیَ النِّعْمَۃَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ وَکِیعٍ۔
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِأَنَّ النَّسَبَ شَبِیہٌ بِالْوَلاَئِ وَالْوَلاَئُ شَبِیہٌ بِالنَّسَبِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً لاَ أَبَا لَہُ یُعْرَفُ سَأَلَ رَجُلاً أَنْ یَنْسِبَہُ إِلَی نَفْسِہِ وَرَضِیَ ذَلِکَ الرَّجُلُ لَمْ یَجُزْ أَنْ یَکُونَ لَہُ ابْنًا أَبَدًا وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ ۔ وَکَذَلِکَ إِذَا لَمْ یُعْتِقُ الرَّجُلُ رَجُلاً لَمْ یَجُزْ أَنْ یَکُونَ مَنْسُوبًا إِلَیْہِ بِالْوَلاَئِ فَیُدْخِلَ عَلَی عَاقِلَتِہِ الْمَظْلَمَۃَ فِی عَقْلِہِمْ عَنْہُ وَیَنْسِبُ إِلَی نَفْسِہِ وَلاَئَ مَنْ لَمْ یُعْتِقْ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ قَالَ وَبَیَّنَ فِی قَوْلِہِ : إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ أَنَّہُ لاَ یَکُونُ الْوَلاَئُ إِلاَّ لِمَنْ أَعْتَقَ۔ [صحیح۔ تقدم]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلاَمٍ عَنْ وَکِیعٍ۔
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِأَنَّ النَّسَبَ شَبِیہٌ بِالْوَلاَئِ وَالْوَلاَئُ شَبِیہٌ بِالنَّسَبِ وَلَوْ أَنَّ رَجُلاً لاَ أَبَا لَہُ یُعْرَفُ سَأَلَ رَجُلاً أَنْ یَنْسِبَہُ إِلَی نَفْسِہِ وَرَضِیَ ذَلِکَ الرَّجُلُ لَمْ یَجُزْ أَنْ یَکُونَ لَہُ ابْنًا أَبَدًا وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ ۔ وَکَذَلِکَ إِذَا لَمْ یُعْتِقُ الرَّجُلُ رَجُلاً لَمْ یَجُزْ أَنْ یَکُونَ مَنْسُوبًا إِلَیْہِ بِالْوَلاَئِ فَیُدْخِلَ عَلَی عَاقِلَتِہِ الْمَظْلَمَۃَ فِی عَقْلِہِمْ عَنْہُ وَیَنْسِبُ إِلَی نَفْسِہِ وَلاَئَ مَنْ لَمْ یُعْتِقْ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ قَالَ وَبَیَّنَ فِی قَوْلِہِ : إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ أَنَّہُ لاَ یَکُونُ الْوَلاَئُ إِلاَّ لِمَنْ أَعْتَقَ۔ [صحیح۔ تقدم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৫৯
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاہدہ کی آیت کو منسوخ کرنے پر استدلال
(٢١٤٥٣) سعید بن جبیر ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ٣٣] ” جن لوگوں سے تم عہد کرچکے ہو ان کو بھی ان کا حصہ دو ۔ “
جب مہاجرین مدینہ آئے تو انصار نے ان کو اپنا وارث صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بھائی چارے کی وجہ سے بنادیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ } [النساء ٣٣] جو ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں، ہم نے ہر ایک کے حق مقرر کردیے ہیں “ یہ منسوخ کی گئی، پھر فرمایا : { وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ٣٣] ” جن لوگوں سے تم عہد کرچکے ہو ان کو بھی ان کا حصہ دو ۔ “ مدد کرنا، نصیحت اور وصیت کرنا اور میراث ختم ہوجائے گی۔
(ب) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : { وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ٣٣] آدمی دوسرے کا حلیف ہے دونوں کے درمیان نفس تعلق بھی نہیں، ایک دوسرے کا وارث ہو تو سورة انفال نے اس کو منسوخ کردیا : { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ } رشتہ دار خدا کے حکم سے ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔
جب مہاجرین مدینہ آئے تو انصار نے ان کو اپنا وارث صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بھائی چارے کی وجہ سے بنادیا تو یہ آیت نازل ہوئی : { وَ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ } [النساء ٣٣] جو ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں، ہم نے ہر ایک کے حق مقرر کردیے ہیں “ یہ منسوخ کی گئی، پھر فرمایا : { وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ٣٣] ” جن لوگوں سے تم عہد کرچکے ہو ان کو بھی ان کا حصہ دو ۔ “ مدد کرنا، نصیحت اور وصیت کرنا اور میراث ختم ہوجائے گی۔
(ب) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں : { وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ٣٣] آدمی دوسرے کا حلیف ہے دونوں کے درمیان نفس تعلق بھی نہیں، ایک دوسرے کا وارث ہو تو سورة انفال نے اس کو منسوخ کردیا : { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ } رشتہ دار خدا کے حکم سے ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں۔
(۲۱۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا إِدْرِیسٌ الأَوْدِیُّ حَدَّثَنَا طَلْحَۃُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ۳۳] قَالَ : کَانَ الْمُہَاجِرُونَ حِینَ قَدِمُوا الْمَدِینَۃَ یُوْرِّثُونَ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِی رَحِمِہِ لِلأُخُوَّۃِ الَّتِی آخَی النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُمْ فَأُنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {وَ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِیَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ} [النساء ۳۳] فَنُسِخَتْ ثُمَّ قَالَ {وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ۳۳] مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِیحَۃِ وَالرِّفَادَۃِ وَیُوصِی لَہُمْ وَقَدْ ذَہَبَ الْمِیرَاثُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔
وَرُوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ {وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ۳۳] کَانَ الرَّجُلُ یُحَالِفُ الرَّجُلَ لَیْسَ بَیْنَہُمَا نَسَبٌ فَیَرِثُ أَحَدُہُمَا الآخَرَ فَنَسَخَ ذَلِکَ الأَنْفَالُ فَقَالَ { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ}۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۹۲۲]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔
وَرُوِّینَا عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ {وَ الَّذِیْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ فَاٰتُوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ } [النساء ۳۳] کَانَ الرَّجُلُ یُحَالِفُ الرَّجُلَ لَیْسَ بَیْنَہُمَا نَسَبٌ فَیَرِثُ أَحَدُہُمَا الآخَرَ فَنَسَخَ ذَلِکَ الأَنْفَالُ فَقَالَ { وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ}۔ [صحیح۔ بخاری ۲۲۹۲۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬০
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معاہدہ کی آیت کو منسوخ کرنے پر استدلال
(٢١٤٥٤) معاویہ بن اسحاق فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : فلاں میرے ہاتھ پر مسلمان ہوا ہے۔ فرمایا : وہ تیرا مولیٰہے جب تو مرے تو اس کے لیے وصیت کرنا۔
(۲۱۴۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ إِنَّ فُلاَنًا أَسْلَمَ عَلَی یَدِیَّ قَالَ : ہُوَ مَوْلاَکَ فَإِذَا مُتَّ فَأَوْصِ لَہُ ۔
ہَذَا مُرْسَلٌ وَفِیہِ تَأْکِیدٌ لِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی نَسْخِ آیَۃِ الْمُعَاقَدَۃِ فِی الْمِیرَاثِ وَلَکِنْ یُوصِی لَہُ وَیُحْسِنُ إِلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
ہَذَا مُرْسَلٌ وَفِیہِ تَأْکِیدٌ لِقَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی نَسْخِ آیَۃِ الْمُعَاقَدَۃِ فِی الْمِیرَاثِ وَلَکِنْ یُوصِی لَہُ وَیُحْسِنُ إِلَیْہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬১
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٥٥) تمیم داری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا، جو کافر تھا، پھر مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہوجاتا ہے، اس میں طریقہ کیا ہے ؟ فرمایا : وہ اس کی زندگی و موت کا زیادہ حق دار ہے۔
(۲۱۴۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَیْبَانَ الْعَطَّارُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الرَّجُلِ مِنْ أَہْلِ الْکُفْرِ یُسْلِمُ عَلَی یَدَیِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مَا السُّنَّۃُ فِیہِ قَالَ : ہُوَ أَوْلَی النَّاسِ بِہِ بِمَحْیَاہُ وَمَمَاتِہِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬২
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٥٦) ایضا
(۲۱۴۵۶) قَالَ وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِنَحْوِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৩
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٥٧) ایضا
(۲۱۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ قَالَ سَمِعْتُ تَمِیمَ الدَّارِیَّ۔
(ج) قَالَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ : ہَذَا خَطَأٌ ابْنُ مَوْہَبٍ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ تَمِیمٍ وَلاَ لَحِقَہُ۔ [خطاء]
(ج) قَالَ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ : ہَذَا خَطَأٌ ابْنُ مَوْہَبٍ لَمْ یَسْمَعْ مِنْ تَمِیمٍ وَلاَ لَحِقَہُ۔ [خطاء]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৪
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٥٨) تمیم داری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ کافر انسان مسلمان کے ہاتھ پر مسلمان ہوجاتے تو اس میں طریقہ کیا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ تمام لوگوں سے زیادہ اس کی زندگی و موت کا حق دار۔
(۲۱۴۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَوْہَبٍ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- مَا السُّنَّۃُ فِی الرَّجُلِ یُسْلِمُ مِنْ أَہْلِ الْکُفْرِ عَلَی یَدَیِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہُوَ أَوْلَی النَّاسِ بِمَحْیَاہُ وَمَمَاتِہِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৫
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٥٩) عبداللہ بن موہب نے تمیم داری سے سنا اور یہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول درست نہیں۔ ولاء اس کی ہے جس نے آزاد کیا۔
(۲۱۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمْزَۃَ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ۔ ثُمَّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَقَالَ بَعْضُہُمْ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَوْہَبٍ سَمِعَ تَمِیمَ الدَّارِیَّ وَلاَ یَصِحُّ لِقَوْلِ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ للبخاری]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ للبخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৬
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٦٠) یزید فرماتے ہیں کہ تمیم داری نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر کافر مسلمان کے ہاتھ پر اسلام قبول کرلے تو طریقہ کیا ہے ؟ فرمایا : وہ لوگوں سے زیادہ اس کی زندگی و موت کا حق دار ہے۔
(۲۱۴۶۰) کَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِیُّ وَہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی ہُوَ ابْنُ حَمْزَۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَوْہَبٍ یُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ قَالَ ہِشَامٌ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ أَنَّہُ قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَقَالَ یَزِیدُ إِنَّ تَمِیمًا قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا السُّنَّۃُ فِی الرَّجُلِ یُسْلِمُ عَلَی یَدَیِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ؟ قَالَ : ہُوَ أَوْلَی النَّاسِ بِمَحْیَاہُ وَمَمَاتِہِ ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَعَادَ الْحَدِیثُ مَعَ ذِکْرِ قَبِیصَۃَ فِیہِ إِلَی الإِرْسَالِ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَعَادَ الْحَدِیثُ مَعَ ذِکْرِ قَبِیصَۃَ فِیہِ إِلَی الإِرْسَالِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৭
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٦١) عبداللہ بن موہب حضرت تمیم داری سے نقل فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول ! مشرک آدمی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام قبول کرلیتا ہے ؟ فرمایا : وہ اس کی زندگی و موت میں اس کا زیادہحق دار ہے۔
(۲۱۴۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الرَّجُلُ مِنَ الْمُشْرِکِینَ یُسْلِمُ عَلَی یَدَیِ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ؟ قَالَ : ہُوَ أَوْلَی بِہِ فِی حَیَاتِہِ وَمَمَاتِہِ ۔ کَذَا قَالَ ابْنُ وَہْبٍ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৮
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٦٢) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے۔
(۲۱۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِیُّ فَذَکَرَہُ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَوْہَبٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৬৯
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٦٣) سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے
(۲۱۴۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ إِنَّہُ لَیْسَ بِثَابِتٍ إِنَّمَا یَرْوِیہِ عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ مَوْہَبٍ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ وَابْنِ مَوْہَبٍ لَیْسَ بِمَعْرُوفٍ عِنْدَنَا وَلاَ نَعْلَمُہُ لَقِیَ تَمِیمًا وَمَثَلُ ہَذَا لاَ یَثْبُتُ عِنْدَنَا وَلاَ عِنْدَکَ مِنْ قِبَلِ أَنَّہُ مَجْہُولٌ وَلاَ أَعْلَمُہُ مُتَّصِلاً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৭০
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حدیث کی علت کے بارے میں تمیم داری کی روایت
(٢١٤٦٤) ابو امامہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تو اس کے لیے ولاء ہوگی۔
(۲۱۴۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَسْلَمَ عَلَی یَدَیْ رَجُلٍ فَلَہُ وَلاَؤُہُ ۔
قالَ أَبُو أَحْمَدَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ : جَعْفَرُ بْنُ الزُّبَیْرِ الشَّامِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ تَرَکُوہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ أَیْضًا مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی الصَّدَفِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی أَیْضًا ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [ضعیف]
قالَ أَبُو أَحْمَدَ سَمِعْتُ ابْنَ حَمَّادٍ یَقُولُ قَالَ الْبُخَارِیُّ : جَعْفَرُ بْنُ الزُّبَیْرِ الشَّامِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ تَرَکُوہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ أَیْضًا مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی الصَّدَفِیُّ عَنِ الْقَاسِمِ وَمُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی أَیْضًا ضَعِیفٌ لاَ یُحْتَجُّ بِہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৭১
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھینکے ہوئے بچے کو اٹھالینے سے ولاء ثابت نہیں ہوتی
سابقہ حدیث ہی کی ایک اور سند ہے
(۲۱۴۶۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ یَحْیَی عَنِ الْقَاسِمِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ الشَّامِیِّ فَذَکَرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৭২
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھینکے ہوئے بچے کو اٹھالینے سے ولاء ثابت نہیں ہوتی
(٢١٤٦٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہیں، ان کا ارادہ تھا کہ ایک لونڈی کو خرید کر آزاد کر دے، لیکن اس کے مالک کہنے لگے : ہم فروخت کریں گے لیکن ولاء ہماری ہوگی۔ حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تجھے کوئی چیز نہ روکے، ولاء اس کی ہوتی ہے جو آزاد کرتا ہے۔
(۲۱۴۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ عَائِشَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ -ﷺ- أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِی وَلِیدَۃً فَتُعْتِقُہَا فَقَالَ أَہْلُہَا نَبِیعُکِہَا عَلَی أَنَّ وَلاَئَ ہَا لَنَا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : لاَ یَمْنَعُکِ ذَلِکَ فَإِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৭৩
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پھینکے ہوئے بچے کو اٹھالینے سے ولاء ثابت نہیں ہوتی
(٢١٤٦٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ پھینکے ہوئے بچے کی میراث مسلمانوں کے لیے ہوگی اور اس کے جرائم بھی ان پر ڈالے جائیں گے۔ اس کے پالنے والے کو صرف اجر ملے گا۔
(۲۱۴۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ أَنْبَأَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : اللَّقِیطُ لِلمُسْلِمِینَ مِیرَاثُہُ وَعَلَیْہِمْ جَرِیرَتُہُ وَلَیْسَ لِصَاحِبِہِ مِنْہُ شَیْئٌ إِلاَّ الأَجْرُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৭৪
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے کہا : اس کے لیے اس پرولاء ہے
(٢١٤٦٨) سعید بن مسیب (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے دور میں ایک پھینکا ہوا بچہ پایا، میرے نگران نے حضرت عمر (رض) کے سامنے تذکرہ کردیا، انھوں نے میری طرف کسی کو روانہ کیا اور مجھے بلوایا اور عریف بھی وہاں تھے، جب اس نے مجھے آتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے : یہ ہے۔ عریف نے کہا : اے امیرالمومنین ! یہ متہم نہیں ہے، فرمانے لگے : آپ نے اس کو کیوں لیا ؟ عرض کیا : میں نے ایک جان کو ضیاع ہوتے دیکھا، میں نے خیال کیا کہ اللہ مجھے اجر عطا کرے گا، کہنے لگے : وہ آزاد ہے، اس کے ولاء آپ کے لیے ہے اور ہمارے ذمہ صرف پرورش کرنا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ ولاء اس کے لیے ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ ممکن ہے صحابہ سے بعض احادیث مخفی رہ گئی ہوں۔ اگرچہ صحابہ کی تعداد زیادہ بھی تھی۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ سنت طریقہ یہ ہے کہ ولاء اس کے لیے ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ ممکن ہے صحابہ سے بعض احادیث مخفی رہ گئی ہوں۔ اگرچہ صحابہ کی تعداد زیادہ بھی تھی۔
(۲۱۴۶۸) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ سِنِینَ أَبَا جَمِیلَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : وَجَدْتُ مَنْبُوذًا عَلَی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ عَرِیفِی لِعُمَرَ فَأَرْسَلَ إِلَیَّ فَدَعَانِی وَالْعَرِیفُ عِنْدَہُ فَلَمَّا رَآنِی مُقْبِلاً قَالَ ہَذَا؟ عَسَی الْغُوَیْرُ أَبْؤُسًا قَالَ الْعَرِیفُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّہُ لَیْسَ بِمُتَّہَمٍ۔ قَالَ : عَلَی مَا أَخَذَتَ ہَذَا؟ قَالَ : وَجَدْتُ نَفْسًا مُضَیَّعَۃً فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَأْجُرَنِی اللَّہُ فِیہَا قَالَ ہُوَ حُرٌّ وَوَلاَؤُہُ لَکَ وَعَلَیْنَا رَضَاعُہُ۔
(ق) أَجَابَ عَنْہُ الشَّافِعِیُّ بِأَنَّہُ لَیْسَ مِمَّا یَثْبُتُ مِثْلُہُ ہُوَ عَنْ رَجُلٍ لَیْسَ بِالْمَعْرُوفِ یَعْنِی أَبَا جَمِیلَۃَ ثُمَّ سَاقَ کَلاَمَہُ إِلَی أَنَّ السُّنَّۃَ جَائَ تْ بِأَنَّ الْوَلاَئَ إِنَّمَا ہُوَ لِمَنْ أَعْتَقَ وَأَنَّ الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَدْ یَعْزُبُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ وَلَیْسَ فِی أَحَدٍ وَلَوْ کَانُوا عَدَدًا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- حُجَّۃٌ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ سِنِینَ أَبَا جَمِیلَۃَ یُحَدِّثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ یَقُولُ : وَجَدْتُ مَنْبُوذًا عَلَی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ عَرِیفِی لِعُمَرَ فَأَرْسَلَ إِلَیَّ فَدَعَانِی وَالْعَرِیفُ عِنْدَہُ فَلَمَّا رَآنِی مُقْبِلاً قَالَ ہَذَا؟ عَسَی الْغُوَیْرُ أَبْؤُسًا قَالَ الْعَرِیفُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّہُ لَیْسَ بِمُتَّہَمٍ۔ قَالَ : عَلَی مَا أَخَذَتَ ہَذَا؟ قَالَ : وَجَدْتُ نَفْسًا مُضَیَّعَۃً فَأَحْبَبْتُ أَنْ یَأْجُرَنِی اللَّہُ فِیہَا قَالَ ہُوَ حُرٌّ وَوَلاَؤُہُ لَکَ وَعَلَیْنَا رَضَاعُہُ۔
(ق) أَجَابَ عَنْہُ الشَّافِعِیُّ بِأَنَّہُ لَیْسَ مِمَّا یَثْبُتُ مِثْلُہُ ہُوَ عَنْ رَجُلٍ لَیْسَ بِالْمَعْرُوفِ یَعْنِی أَبَا جَمِیلَۃَ ثُمَّ سَاقَ کَلاَمَہُ إِلَی أَنَّ السُّنَّۃَ جَائَ تْ بِأَنَّ الْوَلاَئَ إِنَّمَا ہُوَ لِمَنْ أَعْتَقَ وَأَنَّ الْحَدِیثَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَدْ یَعْزُبُ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ وَلَیْسَ فِی أَحَدٍ وَلَوْ کَانُوا عَدَدًا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- حُجَّۃٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৪৭৫
ولاء کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلم عیسائی کو آزاد کرے یا عیسائی مسلم کو آزاد کرے
امام شافعی (رح) نے فرمایا : دونوں کے لیے ولاء ثابت ہے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : دونوں کے لیے ولاء ثابت ہے۔
(٢١٤٦٩) اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) بریرہ کے قصہ کے بارے میں فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آپ خرید لیں ولاء تو آزاد کرنے والے کے لیے ہوتی ہے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تخصیص نہیں کی۔ اگر آزاد کرنے والا مرجائے تو یہ غلام اس کا وارث نہ ہوگا، دین کے اختلاف کی وجہ سے۔
امام شافعی (رح) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تخصیص نہیں کی۔ اگر آزاد کرنے والا مرجائے تو یہ غلام اس کا وارث نہ ہوگا، دین کے اختلاف کی وجہ سے۔
(۲۱۴۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فِی قِصَّۃِ بَرِیرَۃَ قَالَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : اشْتَرِیہَا فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یَخُصَّ النَّبِیُّ -ﷺ- وَاحِدًا مِنْہُمَا دُونَ الآخَرِ وَإِنْ مَاتَ الْمُعْتَقُ لَمْ یَرِثْہُ مَوْلاَہُ بِاخْتِلاَفِ الدِّینَیْنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی عُمَرَ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یَخُصَّ النَّبِیُّ -ﷺ- وَاحِدًا مِنْہُمَا دُونَ الآخَرِ وَإِنْ مَاتَ الْمُعْتَقُ لَمْ یَرِثْہُ مَوْلاَہُ بِاخْتِلاَفِ الدِّینَیْنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক: