আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০৪১৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی اور امیر کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ذمی کاتب مقرر کرے اور نہ ہی ذمی کو مسلمان سے زیادہ فضیلت والے عہدہ پر رکھے

حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مشرک سے ہرگز مدد حاصل نہ کروں گا۔
(٢٠٤٠٩) عیاض اشعری فرماتے ہیں کہ ابو موسیٰ اشعری وفد کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب کے پاس آئے۔ ان کے ساتھ ایک نصرانی کاتب تھا۔ حضرت عمر (رض) کو وہ بہت پسند آیا۔ جب اس کے حافظے کو دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ اپنے کاتب سے کہو کہ وہ ہمارا خط پڑھے۔ ابوموسیٰ (رض) نے فرمایا : وہ عیسائی ہے مسجد میں داخل نہیں ہوتا۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو ڈانٹ اور تکلیف دینے کا ارادہ کیا اور فرمایا : جب اللہ نے ان کی تذلیل کی ہے، تم ان کو عزت نہ دو ۔ تم ان کو قریب نہ کرو جب اللہ نے ان کو دور رکھا ہے اور تم ان کو امین نہ بناؤ جب اللہ نے ان کو بےایمان رکھا ہے۔

(ب) ابو موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ان کو حکم دیا کہ وہ ان کے پاس چمڑے کا ٹکڑا لے کر آئیں۔ ابو موسیٰ کا کاتب نصرانی تھا۔ وہ اس کو لے کر آیا۔ حضرت عمر (رض) کو اچھا لگا۔ ابو موسیٰ نے کہا : یہ حافظ ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہمارا ایک خط شام سے آیا ہے اس کو بلاؤ کہ وہ پڑھے۔ ابو موسیٰ اشعری کہنے لگے : وہ مسجد داخل ہونے کی طاقت نہیں رکھتا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کیا وہ جنبی ہے ؟ ابو موسیٰ کہنے لگے : نہیں بلکہ وہ نصرانی ہے۔ ابوموسیٰ کہتے ہیں : انھوں نے مجھے ڈانٹا اور میری ران پر مارا اور فرمایا : اس کو نکال دو اور پڑھا : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ ۔ } [المائدۃ ٥١] ” اے ایمان والو ! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ جس نے تم میں سے ان سے دوستی کی وہ انہی میں سے ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتے۔ “ ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں : میں نے ان سے دوستی نہیں کی، وہ صرف کاتب ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اہل اسلام سے کوئی کاتب آپ کو نہیں ملا۔ آپ ان کو قریب نہ کریں، جب اللہ نے ان کو دور رکھا ہے۔ آپ ان کو امین نہ بنائیں جب اللہ نے ان کو بےایمان رکھا ہے۔ آپ ان کو عزت نہ دیں، جب اللہ نے ان کو ذلیل کیا ہے تو اس کو نکال دیا کیا۔
(۲۰۴۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عَلِیٍّ الْوَشَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عِیَاضَ الأَشْعَرِیَّ : أَنَّ أَبَا مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَفَدَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَمَعَہُ کَاتِبٌ نَصْرَانِیٌّ فَأَعْجَبَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَا رَأَی مِنْ حِفْظِہِ فَقَالَ : قُلْ لِکَاتِبِکَ یَقْرَأُ لَنَا کِتَابًا۔ قَالَ : إِنَّہُ نَصْرَانِیٌّ لاَ یَدْخُلُ الْمَسْجِدَ۔ فَانْتَہَرَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہَمَّ بِہِ وَقَالَ : لاَ تُکْرِمُوہُمْ إِذْ أَہَانَہُمُ اللَّہُ وَلاَ تُدْنُوہُمْ إِذْ أَقْصَاہُمُ اللَّہُ وَلاَ تَأْتَمِنُوہُمْ إِذْ خَوَّنَہُمُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔

وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَّارِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَہُ أَنْ یَرْفَعَ إِلَیْہِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَی فِی أَدِیمٍ وَاحِدٍ وَکَانَ لأَبِی مُوسَی کَاتِبٌ نَصْرَانِیٌّ یَرْفَعُ إِلَیْہِ ذَلِکَ فَعَجِبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ إِنَّ ہَذَا لَحَافِظٌ وَقَالَ إِنَّ لَنَا کِتَابًا فِی الْمَسْجِدِ وَکَانَ جَائَ مِنَ الشَّامِ فَادْعُہُ فَلْیَقْرَأْ قَالَ أَبُو مُوسَی : إِنَّہُ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَدْخُلَ الْمَسْجِدَ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَجُنُبٌ ہُوَ؟ قَالَ لاَ بَلْ نَصْرَانِیٌّ قَالَ فَانْتَہَرَنِی وَضَرَبَ فَخِذِی وَقَالَ أَخْرِجْہُ وَقَرَأَ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی أَوْلِیَائَ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ وَمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّہُ مِنْہُمْ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ} [المائدۃ ۵۱] قَالَ أَبُو مُوسَی وَاللَّہِ مَا تَوَلَّیْتُہُ إِنَّمَا کَانَ یَکْتُبُ قَالَ أَمَا وَجَدْتَ فِی أَہْلِ الإِسْلاَمِ مَنْ یَکْتُبُ لَکَ لاَ تُدْنِہِمْ إِذْ أَقْصَاہُمُ اللَّہُ وَلاَ تَأْمَنُہُمْ إِذْ أَخَانَہُمُ اللَّہُ وَلاَ تُعِزَّہُمْ بَعْدَ إِذْ أَذَلَّہُمُ اللَّہُ فَأَخْرَجَہُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا قاضی یا امیر کو اور امیر کا قاضی کو خط لکھنے کا بیان
(٢٠٤١٠) سہل بن ابی حثمہ فرماتے ہیں کہ ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے خبر دی۔ اس نے حدیثِقسامت ذکر کی۔ اس میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف خط لکھا۔ اس میں لکھا کہ اللہ کی قسم ! ہم نے اس کو قتل نہیں کیا۔

(ب) عبداللہ بنعکیم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارض جھینہ کی طرف لکھا۔

(ج) عمرو بن حزم بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل یمن کی طرف خط لکھا ۔ اس میں فرائض، سنن اور دیات کے بارے میں لکھا اور اہل یمن پر یہ خط پڑھا گیا۔
(۲۰۴۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ حَدَّثَنِی أَبُو لَیْلَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ رِجَالٌ مِنْ کُبَرَائِ قَوْمِہِ فَذَکَرَ حَدِیثَ الْقَسَامَۃِ وَفِیہِ قَالَ : فَکَتَبَ إِلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی ذَلِکَ فَکَتَبُوا إِنَّہُ وَاللَّہِ مَا قَتَلْنَاہُ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ (ت) وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُکَیْمٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَرْضِ جُہَیْنَۃَ۔ وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ بِکِتَابٍ فِیہِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّیَاتُ وَبَعَثَ بِہِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقُرِئَتْ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا قاضی یا امیر کو اور امیر کا قاضی کو خط لکھنے کا بیان
(٢٠٤١١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ابوبکر صدیق (رض) نے خط لکھا، جب وہ بحرین گئے ” بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘ یہ زکوۃ ہے جو اللہ نے لوگوں پر فرض قرار دی ہے، جس کا اللہ نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے، جو مسلمانوں سے اس کا تقاضا کرے اس کو دیا جائے لیکن کوئی اس سے زائد کا مطالبہ کرے اس کو نہ دیا جائے۔ “
(۲۰۴۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ شَوْذَبٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ : أَنَّ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَہُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ ہَذَا الْکِتَابَ لَمَّا وَجَّہَہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذِہِ فَرَائِضُ الصَّدَقَۃِ الَّتِی فَرَضَہَا اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا رَسُولَہُ -ﷺ- فَمَنْ سُئِلَہَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ عَلَی وَجْہِہَا فَلْیُعْطِہَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَہَا فَلاَ یُعْطِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الأَنْصَارِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا قاضی یا امیر کو اور امیر کا قاضی کو خط لکھنے کا بیان
(٢٠٤١٢) ابوعثمان فرماتے ہیں کہ عتبہ بن فرقد نے اپنے غلام کے ساتھ عمدہ قسم کی مٹھائی حضرت عمر (رض) کے پاس روانہ کی۔ وہ سلالی نامی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ اس کے سر پر بہترین ٹوپی تھی۔ جب وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا تو انھوں نے مٹھائی کو کھولا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کیا مسلمان اپنے گھروں میں اس سے سیر ہوتے ہیں ؟ قاصد نے نفی میں جواب دیا۔ حضرت عمر (رض) کہنے لگے : میں یہ نہیں چاہتا اور عتبہ کو خط لکھا۔ یہ تیری، تیرے باپ یا تیری ماں کی کمائی نہیں ہے۔ اس سے سیر ہو جو مسلمان اپنے گھر میں استعمال کر کے سیر ہوتے ہیں۔ پھر فرمایا : ازار بند باندھو، جوتے پہنو، چادر پہنو، شلواریں اور موزے اتار دو ۔ تیر پھینکو۔ زین کو چھوڑ دو اور کود کر سوار ہو۔ اور تم عربی زمین کو لازم پکڑو اور نعمتوں اور عجمیوں کی مشابہت کو چھوڑ دو اور ریشم پہننے سے بچو؛ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ریشم پہننے سے منع کیا تھا۔ صرف دو انگلی درمیانی اور شہادت والی انگلی کے برابر جائز۔
(۲۰۴۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ : أَنَّ عُتْبَۃَ بْنَ فَرْقَدٍ بَعَثَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعَہُ وَمَعَ غُلاَمٍ لِعُتْبَۃَ مِنْ أَذْرَبِیجَانَ بِخَبِیصٍ جَیِّدٍ صَنَعَہُ فِی السَّلاَلِی عَلَیْہَا اللُّبُودُ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَشَفَ عُمَرُ عَنِ الْخَبِیصِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیَشْبَعُ الْمُسْلِمُونَ فِی رِحَالِہِمْ مِنْ ہَذَا؟ فَقَالَ الرَّسُولُ اللَّہُمَّ لاَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ أُرِیدُ۔ وَکَتَبَ إِلَی عُتْبَۃَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّہُ لَیْسَ مِنْ کَدِّکَ وَلاَ مِنْ کَدِّ أَبِیکَ وَلاَ مِنْ کَدِّ أُمِّکَ فَأَشْبِعْ مَنْ قِبَلَکَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی رِحَالِہِمْ مِمَّا تَشْبَعُ مِنْہُ فِی رَحْلِکَ ثُمَّ قَالَ ائْتَزِرُوا وَارْتَدُوا وَانْتَعِلُوا وَأَلْقُوا السَّرَاوِیلاَتِ وَالْخِفَافَ وَارْمُوا الأَغْرَاضَ وَأَلْقُوا الرُّکُبَ وَانْزُوا نَزْوًا وَعَلَیْکُمْ بِالْمَعَدِّیَّۃِ وَالْعَرَبِیَّۃِ وَذَرُوا التَّنَعُمَ وَزِیَّ الْعَجَمِ وَإِیَّاکُمْ وَلُبْسَ الْحَرِیرِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَانَا عَنْ لُبْسِ الْحَرِیرِ إِلاَّ ہَکَذَا وَوَضَعَ إِصْبَعَیْہِ السَّبَّابَۃَ وَالْوُسْطَی۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُخْتَصَرًا کَمَا مَضَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پر مہر لگانے کا بیان
(٢٠٤١٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روم کی جانب خط لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا : وہ بغیر مہر کے خط نہیں پڑھتے۔ آپ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نقش محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھا۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں آپ کے ہاتھ کی سفیدی کو دیکھ رہا ہوں۔
(۲۰۴۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَکْتُبَ إِلَی الرُّومِ قِیلَ لَہُ إِنَّہُمْ لَنْ یَقْرَئُ وا کِتَابَکَ إِذَا لَمْ یَکُنْ مَخْتُومًا فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ وَنَقْشُہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ قَالَ أَنَسٌ فَکَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَی بَیَاضِہِ فِی یَدِہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پر مہر لگانے کا بیان
(٢٠٤١٤) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ اس میں نقش محمد رسول اللہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر محمد رسول اللہ کا نقش نہ بناؤ۔
(۲۰۴۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَنَقَشَ فِیہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : لاَ تَنْقُشُوا عَلَیْہِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پر مہر لگانے کا بیان
(٢٠٤١٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاندی کی انگوٹھی بنائی۔ اس میں نقش محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے چاندی کی انگوٹھی بنائی ہے اور میں نے اس میں محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نقش تحریر کروایا ہے، کوئی دوسرا اس طرح کا نقش نہ بنائے۔
(۲۰۴۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ وَنَقَشَ فِیہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ وَقَالَ : إِنِّی اتَّخَذْتُ خَاتَمًا مِنْ فِضَّۃٍ وَنَقَشْتُ فِیہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فَلاَ یَنْقُشْ أَحَدٌ عَلَی نَقْشِہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پڑھنے میں احتیاط، اس پر گواہ بنانا اور مہر لگانا تاکہ جھوٹ شامل نہ کیا جاسکے

مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں : برے گمان سے لوگوں سے بچانا۔
(٢٠٤١٦) مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے برے گمان سے بچاؤ اختیار کرو۔
(۲۰۴۱۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَرِیرٍ قَالَ قَالَ مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ : احْتَرِسُوا مِنَ النَّاسِ بِسُوئِ الظَّنِّ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرُوِیَ ذَلِکَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مَرْفُوعًا۔ وَالْحَذَرُ مِنْ أَمْثَالِہِ سُنَّۃٌ مُتَّبَعَۃٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پڑھنے میں احتیاط، اس پر گواہ بنانا اور مہر لگانا تاکہ جھوٹ شامل نہ کیا جاسکے

مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں : برے گمان سے لوگوں سے بچانا۔
(٢٠٤١٧) عبداللہ بن عمرو بن فغو اخزاعی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارادہ تھا کہ مجھے مال دے کر ابوسفیان کے پاس مکہ میں روانہ کریں تاکہ فتح کے بعد تقسیم کیا جاسکے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنا ساتھی تلاش کر۔ میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری آئے اور کہنے لگے : آپ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ساتھی کی تلاش ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ وہ کہنے لگے : میں تیرا ساتھی ہوں، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : میں نے ساتھی پا لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کون ؟ میں نے کہا : عمرو بن امیہ ضمری، آپ نے فرمایا : جب آپ کسی قوم کے شہر میں اتریں تو اس سے بچنا، کہنے والا کہے گا : تیرا بھائی بکری ہے، تو اس سے بےخوف نہ ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ہم ابوا نامی جگہ پر آئے، اس نے کہا : مجھے اپنی قوم میں کچھ ضروری کام ہے۔ آپ میرا انتظار کریں، میں نے کہا : درست ہے، جب وہ چلا گیا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات یاد کی۔ میں اپنے اونٹ پر مضبوطی سے بیٹھ گیا، یہاں تک کہ میں اس کو چھوڑ کر نکل گیا۔ جب میں اصافر نامی جگہ پہنچا۔ اچانک وہ ایک گروہ میں میرے مقابل آگئے۔ کہتے ہیں : میں ان کو چھوڑ کر سبقت لے گیا۔ جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں ان سے بچ گیا ہوں، وہ چلے گئے۔ وہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا : مجھے اپنی قوم سے کام تھا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا : ٹھک ہے ہم چلتے ہوئے مکہ آگئے، میں نے مال ابوسفیان کے حوالے کردیا۔
(۲۰۴۱۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ سَیَّارٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِیہِ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عِیسَی بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَائِ الْخُزَاعِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : دَعَانِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ أَرَادَ أَنْ یَبْعَثَنِی بِمَالٍ إِلَی أَبِی سُفْیَانَ یَقْسِمُہُ فِی قُرَیْشٍ بِمَکَّۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ فَقَالَ : الْتَمِسْ صَاحِبًا قَالَ فَجَائَ نِی عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ فَقَالَ بَلَغَنِی أَنَّکَ تُرِیدُ الْخُرُوجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا قَالَ قُلْتُ أَجَلْ قَالَ فأَنَا لَکَ صَاحِبٌ قَالَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ قَدْ وَجَدْتُ صَاحِبًا قَالَ فَقَالَ لِی مَنْ فَقُلْتُ عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ قَالَ : إِذَا ہَبَطْتَ بِلاَدَ قَوْمِہِ فَاحْذَرْہُ فَإِنَّہُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ أَخُوکَ الْبَکْرِیُّ فَلاَ تَأْمَنْہُ ۔ قَالَ فَخَرَجْنَا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالأَبْوَائِ قَالَ إِنِّی أُرِیدُ حَاجَۃً إِلَی قَوْمِی بِوَدَّانَ فَتَلَبَّثْ لِی قُلْتُ رَاشِدًا فَلَمَّا وَلَّی ذَکَرْتُ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَشَدَدْتُ عَلَی بَعِیرِی حَتَّی خَرَجْتُ أُوضِعُہُ حَتَّی إِذَا کُنْتُ بِالأَصَافِرِ إِذَا ہُوَ یُعَارِضُنِی فِی رَہْطٍ قَالَ وَأَوْضَعْتُ فَسَبَقْتُہُ فَلَمَّا رَآنِی أَنْ قَدْ فُتُّہُ انْصَرَفُوا وَجَائَ نِی فَقَالَ کَانَتْ لِی إِلَی قَوْمِی حَاجَۃٌ قَالَ قُلْتُ أَجَلْ وَمَضَیْنَا حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا مَکَّۃَ فَدَفَعْتُ الْمَالَ إِلَی أَبِی سُفْیَانَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پڑھنے میں احتیاط، اس پر گواہ بنانا اور مہر لگانا تاکہ جھوٹ شامل نہ کیا جاسکے

مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں : برے گمان سے لوگوں سے بچانا۔
(٢٠٤١٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔
(۲۰۴۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَیْبٍ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ یُلْدَغُ مُؤْمِنٌ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَیْنِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پڑھنے میں احتیاط، اس پر گواہ بنانا اور مہر لگانا تاکہ جھوٹ شامل نہ کیا جاسکے

مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں : برے گمان سے لوگوں سے بچانا۔
(٢٠٤١٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ وہ آدمی کے وصیت پر شہادت دینے کو جو مہر شدہ صحیفے میں ہو ناپسند کرتے تھے جب تک معلوم نہ ہو کہ اس میں کیا ہے۔

(ب) ابوقلابہ بھی مہر شدہ صحیفے کے اندر بند چیز کی شہادت کو ناپسند کرتے تھے۔ شاید کہ اس میں ظلم کیا گیا ہو۔
(۲۰۴۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ یُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ شَہَادَۃَ الرَّجُلِ عَلَی الْوَصِیَّۃِ فِی صَحِیفَۃٍ مَخْتُومَۃٍ حَتَّی یَعْلَمَ مَا فِیہَا۔ وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ : أَنَّ أَبَا قِلاَبَۃَ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَشْہَدَ عَلَی الصَّحِیفَۃِ الْمَخْتُومَۃِ قَالَ لَعَلَّ فِیہَا جَوْرًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خط پڑھنے میں احتیاط، اس پر گواہ بنانا اور مہر لگانا تاکہ جھوٹ شامل نہ کیا جاسکے

مطرف بن عبداللہ فرماتے ہیں : برے گمان سے لوگوں سے بچانا۔
(٢٠٤٢٠) ابراہیم ایک آدمی کے بارے میں بیان کرتی ہیں کہ وہ وصیت پر مہر لگاتے تھے اور کہتے کہ اس پر گواہ ہوجاؤ۔ فرمایا : جائز نہیں کہ وہ بذات خود پڑھے یا اس کے سامنے پڑھا جائے۔ وہ جو اس میں ہے اس کا اقرار کرے۔

(ب) محمد بن یوسف فرماتے ہیں کہ سفیان سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو وصیت لکھتا پھر اس پر مہر لگاتا اور وہ کہتا، اس پر گواہ بنو جو کچھ اس میں ہے۔ ابن ابی لیلیٰ اس کو باطل خیال کرتے اور قاضی اس کو جائز خیال نہیں کرتے تھے۔
(۲۰۴۲۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی الرَّجُلِ یَخْتُمُ عَلَی وَصِیَّتِہِ وَقَالَ اشْہَدُوا عَلَی مَا فِیہَا قَالَ : لاَ یَجُوزُ حَتَّی یَقْرَأَہَا أَوْ تُقْرَأَ عَلَیْہِ فَیُقِرَّ بِمَا فِیہَا۔

قَالَ وَحَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ : سُئِلَ سُفْیَانُ عَنْ رَجُلٍ کَتَبَ وَصِیَّتَہُ فَخَتَمَ عَلَیْہَا وَقَالَ اشْہَدُوا بِمَا فِیہَا قَالَ کَانَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی یُبْطِلُہَا قَالَ سُفْیَانُ : وَالْقُضَاۃُ لاَ یُجِیزُونَہَا لَہُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی خط میں اپنے نام سے ابتدا کرے
(٢٠٤٢١) علاء بن حضرمی بحرین پر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عامل تھے، وہ جب بھی خط لکھتے تو اپنے نام سے ابتدا کرتے۔ [ضعیف ]
(۲۰۴۲۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ أَحْمَدُ قَالَ مَرَّۃً عَنْ بَعْضِ وَلَدِ الْعَلاَئِ : أَنَّ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ عَامِلَ النَّبِیِّ -ﷺ- عَلَی الْبَحْرَیْنِ وَکَانَ إِذَا کَتَبَ إِلَیْہِ بَدَأَ بِنَفْسِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی خط میں اپنے نام سے ابتدا کرے
(٢٠٤٢٢) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ علاء بن حضرمی نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خط لکھا :” بسم اللہ الرحمن الرحیم علاء بن حضرمی کی طرف سے محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب۔
(۲۰۴۲۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ کَتَبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ مِنَ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَضْرَمِیِّ إِلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪২৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی خط میں اپنے نام سے ابتدا کرے
(٢٠٤٢٣) قتادہ فرماتے ہیں کہ ابو عبیدہ بن جراح اور خالد بن ولید دونوں نے عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا اور اپنے نام سے ابتدا کی۔
(۲۰۴۲۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا حَنْبَلٌ حَدَّثَنَا عَلِیٌّ یَعْنِی ابْنَ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ : أَنَّ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَخَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ کَتَبَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَبَدَآ بِأَنْفُسِہِمَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৩০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی خط میں اپنے نام سے ابتدا کرے
(٢٠٤٢٤) زاذان حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ کوئی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حرمت سے بڑھ کر نہ تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) جب بھی آپ کو خط تحریر کرتے تو لکھتے من فلاں الی محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔
(۲۰۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ قَیْسٍ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمْ یَکُنْ أَحَدٌ أَعْظَمَ حُرْمَۃً مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا کَتَبُوا إِلَیْہِ یَکْتُبُونَ مِنْ فُلاَنٍ إِلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৩১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی خط میں اپنے نام سے ابتدا کرے
(٢٠٤٢٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی اسرائیل کا ایک آدمی تھا، وہ لوگوں سے ادھار لیتا تھا، اس کا وکیل آتا۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا۔ اس میں ہے کہ وہ اس کو لے کر چلتا اس کو جس میں مال ہوتا، لکڑی کو چھید لیتا، جب وقت پورا ہوجاتا تو مال اس کے اندر کرلیتا۔ اس کی طرف ایک خط لکھ دیتا۔ من فلان الی فلان، میں نے تیرا مال اپنے وکیل کو دے دیا ہے۔ وہ میرا مال تیرے سپرد کر دے گا۔
(۲۰۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی إِسْرَائِیلَ کَانَ یُسْلِفُ النَّاسَ إِذَا أَتَاہُ بِوَکِیلٍ ۔ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : وَیَنْطَلِقُ الَّذِی عَلَیْہِ الْمَالُ یَنْجُرُ خَشَبَۃً حِینَ حَلَّ الأَجَلُ فَجَعَلَ الْمَالَ فِی جَوْفِہَا وَکَتَبَ إِلَیْہِ بِصَحِیفَۃٍ مِنْ فُلاَنٍ إِلَی فُلاَنٍ إِنِّی قد دَفَعْتُ مَالَکَ إِلَی وَکِیلِی الَّذِی تَوَکَّلَ لِی ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری فی مواطن کثیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৩২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو خط لکھا جا رہا ہو اس کا پہلے نام کیسے لکھیں
(٢٠٤٢٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے ایک مرتبہ معاویہ (رض) کو خط لکھنے کا ارادہ کیا اور ان کا نام پہلے لکھنا چاہتے تھے تو لکھا إِلَی مُعَاوِیَۃَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ (رض) ۔
(۲۰۴۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ یَعْنِی ابْنَ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ مَرَّۃً إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَأَرَادَ أَنْ یَبْدَأَ بِنَفْسِہِ فَلَمْ یَزَالُوا بِہِ حَتَّی کَتَبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ مِنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৩৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو خط لکھا جا رہا ہو اس کا پہلے نام کیسے لکھیں
(٢٠٤٢٧) حمید فرماتے ہیں کہ بکر بن عبداللہ نے ایک آدمی کی عامل کو سفارش کرتے ہوئے خط لکھا : بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ مِنْ بْکَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ ۔ میں نے کہا : کیا آپ اس کے نام سے ابتدا کریں گے ؟ مجھے کیا ہے کہ اللہ میرے بھائی کی ضرورت پوری کر دے، میں اس کے نام سے ابتدا کررہا ہوں۔
(۲۰۴۲۷) وَأَخْبَرَنَا ابْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَیْدٍ : أَنَّ بَکْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ کَتَبَ إِلَی عَامِلٍ فِی رَجُلٍ یَشْفَعُ لَہُ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ إِلَی فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ مِنْ بْکَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ فَقُلْتُ لَہُ أَتَبْدَأُ بِاسْمِہِ قَالَ : وَمَا عَلَیَّ أَنْ یَقْضِیَ اللَّہُ حَاجَۃَ أَخِی الْمُسْلِمِ وَأَبْدَأُ بِاسْمِہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৩৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کو خط لکھا جا رہا ہو اس کا پہلے نام کیسے لکھیں
(٢٠٤٢٨) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر (رض) کے پاس تذکرہ کیا کہ ایک آدمی نے لکھا : بسم اللہ الرحمن الرحیم، لفلان تو ابن عمر (رض) فرمانے لگے کہ اللہ کے نام اس کے لیے۔
(۲۰۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبِی إِسْحَاقُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ أَخْضَرَ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ قَالَ : ذَکَرُوا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلاً کَتَبَ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ لِفُلاَنٍ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ مَہٍ أَسْمَائُ اللَّہِ لَہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: