আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০৩৯৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تزکیہ کرنے والوں پر قاضی کا اعتماد کرنا
(٢٠٣٨٩) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک جنازہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا۔ اس کی تعریف کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی۔ دوسرا جنازہ گزرا، اس کی برائی بیان کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : واجب ہوگئی۔ آپ سے کہا گیا : دونوں کے لییکیاواجب ہوگئی ؟ آپ نے فرمایا : مومن لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہیں۔
(۲۰۳۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ وَمُسَدَّدٌ وَاللَّفْظُ لِمُسَدَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِجَنَازَۃٍ فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ : وَجَبَتْ ۔ ثُمَّ مُرَّ عَلَیْہِ بِجَنَازَۃٍ فَأُثْنِیَ عَلَیْہِ شَرًّا فَقَالَ : وَجَبَتْ ۔ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قُلْتَ لِہَذِہِ وَجَبَتْ وَلِہَذِہِ وَجَبَتْ قَالَ : شَہَادَۃُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُہَدَائُ اللَّہِ فِی الأَرْضِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنْ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تزکیہ کرنے والوں پر قاضی کا اعتماد کرنا
(٢٠٣٩٠) ابوبکر بن ابو زہیرثقفی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ خبروں کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ نے فرمایا : عنقریب تم اہل جنت کو اہل جہنم سے پہچان لو گے یا فرمایا : اپنے پسندیدہ لوگوں کو اپنے شریروں میں سے۔ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! یہ کیسے ؟ فرمایا : اچھی اور بری تعریف کی وجہ سے بعض تمہارا بعض پر گواہ ہے۔
(۲۰۳۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ یَحْیَی

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا أُمَیَّۃُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی زُہَیْرٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- بِالنَّبَاۃِ أَوْ قَالَ بِالنَّبَاوَۃِ یَقُولُ : تُوشِکُوا أَنْ تَعْرِفُوا أَہْلَ الْجَنَّۃِ مِنْ أَہْلِ النَّارِ أَوْ قَالَ خِیَارَکُمْ مِنْ شِرَارِکُمْ ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِمَاذَا؟ قَالَ : بِالثَّنَائِ الْحَسَنِ وَالثَّنَائِ السَّیِّئِ أَنْتُمْ شُہَدَائُ بَعْضُکُمْ عَلَی بَعْضٍ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تزکیہ کرنے والوں کی تعداد کا بیان
(٢٠٣٩١) ابواسود دیلمی فرماتے ہیں : میں مدینہ آیا، وہاں ایک وبا پھیل چکی تھی جس کی وجہ سے موتیں جلد ہو رہی تھیں۔ میں عمر بن خطاب (رض) کے پاس بیٹھ گیا۔ ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی تعریف کی گئی ہے۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : واجب ہوگئی۔ پھر دوسرا جنازہ گزرا، اس کی بھی تعریف کی گئی۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : واجب ہوگئی۔ پھر تیسرا جنازہ گزراتو اس کی برائی کی گئی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : واجب ہوگئی۔ ابواسود کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا : اے امیرالمومنین ! کیا چیز واجب ہوگئی ؟ کہنے لگے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس مسلمان اس کی چار آدمی اچھائی کی گواہی دے دیں، اللہ اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔ راوی فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : تین تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین۔ ہم نے کہا : دو آپ نے فرمایا : دو بھی۔ پھر ہم نے ایک کے بارے سوال نہیں کیا۔
(۲۰۳۹۱) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَاللَّفْظُ لَہُمَا قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی الْفُرَاتِ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ قَالَ : أَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ وَقَدْ وَقَعَ بِہَا مَرَضٌ فَہُمْ یَمُوتُونَ مَوْتًا ذَرِیعًا فَجَلَسْتُ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَمَرَّتْ عَلَیْہِ جَنَازَۃٌ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرَّ بِأُخْرَی فَأُثْنِیَ عَلَیْہَا خَیْرًا فَقَالَ عُمَرُ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرَّ بِالثَّالِثَۃِ فَأُثْنِیَ عَلَی صَاحِبِہَا شَرًّا فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَبَتْ قَالَ أَبُو الأَسْوَدِ فَقُلْتُ مَا وَجَبَتْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ قُلْتُ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّمَا مُسْلِمٍ شَہِدَ لَہُ أَرْبَعَۃٌ بِخَیْرٍ أَدْخَلَہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ ۔ قَالَ قُلْنَا : وَثَلاَثَۃٌ؟ قَالَ : وَثَلاَثَۃٌ ۔ قَالَ قُلْنَا : وَاثْنَانِ؟ قَالَ : وَاثْنَانِ ۔ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْہُ عَنِ الْوَاحِدِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۶۸۔ ۲۶۴۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب عدالت ثابت ہو تو جرح قبول نہیں مگر دیکھا جائے گا کہ یہ جرح کس بنیاد پر کی گئی ہے
(٢٠٣٩٢) محمود بن ربیع انصاری (رض) فرماتے ہیں کہ عتبان بن مالک جو بدری صحابی ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : میں نابینا ہوں اور اپنی قوم کا امام ہوں۔ جب بارش ہوتی ہے تو میرے اور ان کے درمیان وادی بہہ پڑتی ہے اور میں مسجد میں نہیں آسکتا کہ ان کو نماز پڑھاؤں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر تشریف لائیں اور نماز پڑھیں، تاکہ میں اس کو اپنی نماز کی جگہ مقرر کرلوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب میں ایسا کرلوں گا۔ عتبان کہتے ہیں : صبح کے وقت دن کے بلند ہونے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر صدیق (رض) تشریف لائے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اجازت مانگی، میں نے اجازت دے دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل ہونے کے بعد بیٹھے نہیں بلکہ فرمایا : کہاں پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں۔ کہتے ہیں : میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے ، ہم نے آپ کے پیچھے صفیں بنالیں، آپ نے دو رکعت نماز پڑھ کر سلام پھیرا۔ ہم نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا اس کے لیے روکا۔ گھر کے افراد کو بلایا اور وہ جمع ہوگئے۔ کہنے والے نے کہا : مالک بن دخش کہاں ہے ؟ بعض نے کہا : یہ منافق ہے۔ اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے محبت نہیں کرتا۔ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایسے نہ کہو ، کیا اس نے کلمہ اللہ کی خوشنودی کے لیے نہیں پڑھا ؟ اس نے کہا : اللہ اور رسول بہتر جانتے ہیں۔ کہتے ہیں : ہم تو اس کی خوشنودی اور خیر خواہی منافقین کی طرف دیکھتے ہیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اللہ کی خوشنودی کے لیے کلمہ پڑھا اللہ نے اس پر جہنم کی آگ حرام کردی ہے۔ ابن شہاب زہری فرماتے ہیں : پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے سوال کیا جو بنو سالم کے ایک آدمی ہیں اور ان کے سردار ہیں تو انھوں نے بھی محمود بن ربیع کی حدیث کی تصدیق کی۔

(ب) زہری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مالک بن دخشن کے بارے میں قول کو قبول نہ کیا کہ وہ منافق ہے، یہاں تک کہ وضاحت ہوگئی کہ کون کہہ رہا ہے، جب اس کے نفاق کی نفی ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا قول رد کردیا۔
(۲۰۳۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِیعِ الأَنْصَارِیُّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِکٍ وَہُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا أَخْبَرَہُ : أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ أَنْکَرْتُ بَصَرِی وَأَنَا أُصَلِّی لِقَوْمِی فَإِذَا کَانَتِ الأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِی الَّذِی بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ وَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَتِیَ مَسْجِدَہُمْ فَأُصَلِّیَ لَہُمْ وَدِدْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنَّکَ تَأْتِی فَتُصَلِّیَ فِی بَیْتِی فَأَتَّخِذَہُ مُصَلًّی قَالَ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّہُ ۔ قَالَ عِتْبَانُ : فَغَدَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ ارْتَفَعَ النَّہَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأَذِنْتُ لَہُ فَلَمْ یَجْلِسْ حَتَّی دَخَلَ الْبَیْتَ فَقَالَ لِی : أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ مِنْ بَیْتِکَ؟ ۔ قَالَ : فَأَشَرْتُ إِلَی نَاحِیَۃٍ مِنَ الْبَیْتِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَکَبَّرَ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ سَلَّمَ قَالَ وَحَبَسْنَاہُ عَلَی خَزِیرَۃٍ صَنَعْنَاہَا لَہُ قَالَ فَثَابَ فِی الْبَیْتِ رِجَالٌ مِنْ أَہْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ وَاجْتَمَعُوا فَقَالَ قَائِلٌ مِنْہُمْ أَیْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ فَقَالَ بَعْضُہُمْ ذَلِکَ مُنَافِقٌ لاَ یُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَقُلْ لَہُ ذَلِکَ أَلاَ تَرَاہُ وَقَدْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یُرِیدُ بِذَلِکَ وَجْہَ اللَّہِ؟ ۔ قَالَ اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّا نَرَی وَجْہَہُ وَنَصِیحَتَہُ إِلَی الْمُنَافِقِینَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ اللَّہَ قَدْ حَرَّمَ عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَبْتَغِی بِذَلِکَ وَجْہَ اللَّہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَیْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الأَنْصَارِیَّ وَہُوَ أَحَدُ بَنِی سَالِمٍ وَکَانَ مِنْ سَرَاتِہِمْ عَنْ حَدِیثِ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِیعِ فَصَدَّقَہُ بِذَلِکَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ فَالنَّبِیُّ -ﷺ- لَمْ یَقْبَلْ قَوْلَ الْوَاقِعِ فِی مَالِکِ بْنِ الدُّخْشُنِ بِأَنَّہُ مُنَافِقٌ حَتَّی تَبَیَّنَ لَہُ مِنْ أَیْنَ یَقُولُ ذَلِکَ ثُمَّ لَمَّا بَیَّنَہُ لَمْ یَرَہُ نِفَاقًا فَرَدَّ عَلَیْہِ قَوْلَہُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب عدالت ثابت ہو تو جرح قبول نہیں مگر دیکھا جائے گا کہ یہ جرح کس بنیاد پر کی گئی ہے
(٢٠٣٩٣) ابراہیم فرماتے ہیں کہ مسلمان کو عادل ہی شمار کریں گے جب تک اس میں شک نہ پیدا ہوجائے۔

شیخ فرماتے ہیں : ہمارے نزدیک بھی جب تک عدالت ثابت ہے تو وہ عادل ہی ہے جب تک شک پیدا نہ ہوجائے۔
(۲۰۳۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَنْبَأَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ یُقَالُ الْعَدْلُ فِی الْمُسْلِمِینَ مَنْ لَمْ یَظْہَرْ مِنْہُ رِیبَۃٌ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا عِنْدَنَا فِیمَنْ ثَبَتَتْ عَدَالَتُہُ فَہُوَ عَلَی أَصْلِ الْعَدَالَۃِ مَا لَمْ یَظْہَرْ مِنْہُ رِیبَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لفظ تعدیل کا بیان
(٢٠٣٩٤) عبدالرحمن بن عوف فرماتے ہیں کہ مجھے اور حضرت عمر بن خطاب (رض) کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں زمین فراہم کی ۔ زبیر آلِ عمر (رض) کے پاس گئے ۔ ان سے ان کا حصہ خرید لیا۔ پھر وہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس آئے۔ فرماتے ہیں : عبدالرحمن بن عوف کا گمان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتنی اتنی زمین اس کو دی ہے۔ وہ کہنے لگے : ان کی گواہی جائز ہے۔

(ب) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) سے فرمایا تھا : آپ ہمارے نزدیک عادل انسان ہیں، آپ نے کیا سنا ؟
(۲۰۳۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ عُرْوَۃَ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَقْطَعَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرْضَ کَذَا وَکَذَا فَذَہَبَ الزُّبَیْرُ إِلَی آلِ عُمَرَ فَاشْتَرَی نَصِیبَہُ مِنْہُمْ ثُمَّ أَتَی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَقْطَعَہُ أَرْضَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ ہُوَ جَائِزُ الشَّہَادَۃِ لَہُ وَعَلَیْہِ۔ وَقَدْ مَضَی فِی حَدِیثِ السَّہْوِ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَأَنْتَ عِنْدَنَا الْعَدْلُ الرِّضَا فَمَاذَا سَمِعْتَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لفظ تعدیل کا بیان
(٢٠٣٩٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کسی سے اس کے بھائی کے بارے میں پوچھا جائے تو اسے اختیار ہے چاہے تو خاموش رہے، چاہے کچھ کہہ دے اور سچ بولے۔
(۲۰۳۹۵) وَفِیمَا رَوَی أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَیَزِیدَ عَنِ الصَّعْقِ بْنِ حَزْنٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا سُئِلَ الرَّجُلُ عَنْ أَخِیہِ فَہُوَ بِالْخِیَارِ إِنْ شَائَ سَکَتَ وَإِنْ شَائَ قَالَ فَصَدَقَ ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ السُّلَیْمَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ قَالَ وَقَالَ أَحَدُہُمَا عَنِ الرَّجُلِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان اپنے باطن کی پہچان چاہتا ہے وہ کیا کرے
(٢٠٣٩٦) ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں کیسے جان سکتا ہوں کہ میں نے اچھا یا برا کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے ہمسائے کو سن لو اگر وہ کہے کہ آپ نے اچھا کیا تو اچھا ہے اور جب آپ ان سے سنیں کہ وہ کہتے ہیں : آپ نے برا کیا تو آپ نے برا ہی کیا ہے۔
(۲۰۳۹۶) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَعْلَمُ إِذَا أَحْسَنْتُ وَإِذَا أَسَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِذَا سَمِعْتَ جِیرَانَکَ یَقُولُونَ قَدْ أَحْسَنْتَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ وَإِذَا سَمِعْتَہُمْ یَقُولُونَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَأْتَ ۔ [صحیح۔ اخرجہ معمر فی جامعہ ۱۹۷۴۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان اپنے باطن کی پہچان چاہتا ہے وہ کیا کرے
(٢٠٣٩٧) مکتومخزاعی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اگر میں اچھا یا برا کروں تو اس کی پہچان کیسے کرسکتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تیرے ہمسائے کہہ دیں کہ تو نے اچھا یا برا کیا ہے تو واقعتا تو نے اچھا یا برا کیا۔
(۲۰۳۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ کُلْثُومٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- رَجُلٌ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ لِی أَنْ أَعْلَمَ إِذَا أَحْسَنْتُ أَنِّی قَدْ أَحْسَنْتُ وَإِذَا أَسَأْتُ أَنِّی قَدْ أَسَأْتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا قَالَ لَکَ جِیرَانُکَ قَدْ أَحْسَنْتَ فَقَدْ أَحْسَنْتَ وَإِذَا قَالَ لَکَ جِیرَانُکَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَأْتَ ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان اپنے باطن کی پہچان چاہتا ہے وہ کیا کرے
(٢٠٣٩٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا۔ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کررہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن عمر (رض) ! کیا تو اس کو جانتا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ پوچھا : اس کا نام کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس کا گھر کہاں ہے ؟ میں نے کہا : میں نہیں جانتا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ پہچان نہیں ہے۔
(۲۰۳۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ أَبِی عَبَّادٍ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَرَّ رَجُلٌ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَسْأَلُہُ فَقَالَ : کَیْفَ أَنْتَ یَا عَبْدَ اللَّہِ أَتَعْرِفُہُ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ : مَا اسْمُہُ؟ قُلْتُ: لاَ أَدْرِی؟ قَالَ: فَأَیْنَ مَنْزِلُہُ؟ قَالَ قُلْتُ: لاَ أَدْرِی۔ قَالَ: فَلَیْسَ ہَذِہِ بِمَعْرِفَۃٍ۔ کَذَا قَالَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان اپنے باطن کی پہچان چاہتا ہے وہ کیا کرے
(٢٠٣٩٩) ابن ابینجیح فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے گزرا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اس کو کون پہچانتا ہے ؟ ایک آدمی نے کہا : میں اس کے چہرے سے پہچانتا ہوں، لیکن اس کا نام نہیں جانتا۔ آپ نے فرمایا : یہ پہچان نہیں ہے۔
(۲۰۳۹۹) وَرَوَاہُ أَبُودَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ یَعْرِفُہُ؟ فَقَالَ رَجُلٌ أَنَا أَعْرِفُہُ بِوَجْہِہِ وَلاَ أَعْرِفُہُ بِاسْمِہِ قَالَ: لَیْسَتْ تِلْکَ بِمَعْرِفَۃٍ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ مُرْسَلاً وَہُوَ الصَّحِیحُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو انسان اپنے باطن کی پہچان چاہتا ہے وہ کیا کرے
(٢٠٤٠٠) خرشہ بن حر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گواہی کے لیے آیا ۔ ان سے کہنے لگے : میں تجھے پہچانتا نہیں لیکن یہ تجھے کچھ بھی نقصان نہ دے گا۔ جب تو اپنے پہچاننے والے کو لائے گا۔ قوم کے ایک فرد نے کہا : میں جانتا ہوں۔ پوچھا : کس چیز کے ذریعے پہچانتے ہو ؟ کہنے لگا : عدالت اور فضیلت کی وجہ سے۔ فرمایا : کیا وہ تیرا قریبی ہمسایہ ہے کہ تم اس کے لیل ونہار کو جانتے ہو، اس کے نکلنے اور داخل ہونے کی جگہ کی پہچانتیہو۔ اس نے کہا : نہیں۔ فرمایا : کیا درہم و دینار کی بنا پر تقویٰ پر استدلال کرتے ہو ؟ فرمایا : نہیں۔ پوچھا کیا یہ آپ کا سفر میں ساتھی تھا کہ اچھے اخلاق پر استدلال کر رہے ہو ؟ فرمایا : نہیں۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : تو اس کو جانتا نہیں ہے۔ اس کو لاؤجو آپ کو جانتا ہو۔
(۲۰۴۰۰) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ الْہَرَوِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُسْہِرٍ عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ قَالَ : شَہِدَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِشَہَادَۃٍ فَقَالَ لَہُ : لَسْتُ أَعْرِفُکَ وَلاَ یَضُرُّکَ أَنْ لاَ أَعْرِفُکَ ائْتِ بِمَنْ یَعْرِفُکَ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : أَنَا أَعْرِفُہُ قَالَ : بِأَیِّ شَیْئٍ تَعْرِفُہُ؟ قَالَ : بِالْعَدَالَۃِ وَالْفَضْلِ۔ فَقَالَ : فَہُوَ جَارُکَ الأَدْنَی الَّذِی تَعْرِفُ لَیْلَہُ وَنَہَارَہُ وَمَدْخَلَہُ وَمَخْرَجَہُ؟ قَالَ : لاَ۔

قَالَ : فَمُعَامِلُکَ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْہَمِ اللَّذَیْنِ بِہِمَا یُسْتَدَلُّ عَلَی الْوَرَعِ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : فَرَفِیقُکَ فِی السَّفَرِ الَّذِی یُسْتَدَلُّ بِہِ عَلَی مَکَارِمِ الأَخْلاَقِ؟ قَالَ : لاَ۔ قَالَ : لَسْتَ تَعْرِفُہُ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ : ائْتِ بِمَنْ یَعْرِفُکَ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب رکھنے کا بیان
(٢٠٤٠١) ابن عباس (رض) اللہ کے اس قول : { یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآئَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ } [الأنبیاء ١٠٤] ” جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ لیں گے جس طرح کتاب کے اوراق کو لپیٹ لیا جاتا ہے۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کاتب تھا جس کو سجل کہا جاتا تھا۔
(۲۰۴۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرَّفَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ النُّکَرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {یَوْمَ نَطْوِی السَّمَائَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ} [الأنبیاء ۱۰۴] قَالَ : کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- کَاتِبٌ یُدْعَی السِّجِلَّ۔ [منکر]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب رکھنے کا بیان
(٢٠٢٠٢) ابو جوزاء سیدنا ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ سجل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کاتب تھا۔
(۲۰۴۰۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ کَعْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی الْجَوْزَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : السِّجِلُّ کَاتِبٌ کَانَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ-۔[منکر۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪০৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب رکھنے کا بیان
(٢٠٤٠٣) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی کا خط آیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن ارقم کو حکم دیا : میری جانب سے جواب دو ۔ اس نے جواب لکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پڑھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے درست لکھا اور اچھا کیا۔ اے اللہ ! اس کو توفیق دے۔ جب حضرت عمر (رض) خلیفہ بنے تو وہ ان سے مشورہ لیا کرتے تھے۔
(۲۰۴۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَیْہَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ الْمَاجِشُونُ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِی عَوْنٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- کِتَابُ رَجُلٍ فَقَالَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَرْقَمِ أَجِبْ عَنِّی فَکَتَبَ جَوَابَہُ ثُمَّ قَرَأَہُ عَلَیْہِ فَقَالَ : أَصَبْتَ وَأَحْسَنْتَ اللَّہُمَّ وَفِّقْہُ ۔ فَلَمَّا وَلِیَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یُشَاوِرُہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب رکھنے کا بیان
(٢٠٤٠٤) اعمش فرماتے ہیں کہ میں نے شقیق سے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کاتب کون تھا ؟ فرمایا : عبداللہ بن ارقم۔ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کا خط ہمارے پاس قادسیہ میں آیا، اس کے نیچے لکھا ہوا تھا :” عبداللہ بن ارقم “۔
(۲۰۴۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنِ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ اللَّہِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ غَسَّانَ الْغَلاَبِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ قُلْتُ لِشَقِیقٍ : مَنْ کَانَ کَاتِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-؟ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ وَقَدْ أَتَانَا کِتَابُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْقَادِسِیَّۃِ وَفِی أَسْفَلِہِ وَکَتَبَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کاتب رکھنے کا بیان
(٢٠٤٠٥) عبداللہ بن زبیر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عبداللہ بن ارقم کو کاتب بنایا۔ عبداللہ بن ارقم خط لکھا کرتے تھے اور وہ بادشاہوں کے جواب بھی دیتے تھے۔ یہ اس کی امانت داری تھی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض بادشاہوں کو خط لکھنے کے بارے میں فرماتے تھے۔ پھر وہ لکھتے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو مہر لگانے کا حکم دیتے اور وہ اسے پڑھتے نہ تھے۔ پھر اس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید بن ثابت (رض) کو بھی کاتب رکھا۔ وہ وحی اور بادشاہوں کو خط لکھتے تھے۔ جبعبداللہبن ارقم اور زید بن ثابت دونوں غائب ہوتیتو حضرت جعفر کو حکم فرماتے کہ وہ لشکروں، بادشاہوں یا کسی بھی انسان کو خط لکھ دیا کریں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حضرت عمر (رض) ، عثمان ، زید، مغیرہ، معاویہ، خالد بن سعید (رض) اور ان کے علاوہ بھی کئی کاتب تھے جن کے نام لیے گئے ہیں۔
(۲۰۴۰۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَکْتَبَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ أَرْقَمَ فَکَانَ یَکْتُبُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ وَکَانَ یُجِیبُ عَنْہُ الْمُلُوکَ فَبَلَغَ مِنْ أَمَانَتِہِ أَنَّہُ کَانَ یَأْمُرُہُ أَنْ یَکْتُبَ إِلَی بَعْضِ الْمُلُوکِ فَیَکْتُبُ ثُمَّ یَأْمُرُہُ أَنْ یَکْتُبَ وَیَخْتِمَ وَلاَ یَقْرَأَہُ لأَمَانَتِہِ عِنْدَہُ ثُمَّ اسْتَکْتَبَ أَیْضًا زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَکَانَ یَکْتُبُ الْوَحْیَ وَیَکْتُبُ إِلَی الْمُلُوکِ أَیْضًا وَکَانَ إِذَا غَابَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَرْقَمَ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَاحْتَاجَ أَنْ یَکْتُبَ إِلَی بَعْضِ أُمَرَائِ الأَجْنَادِ وَالْمُلُوکِ أَوْ یَکْتُبَ لإِنْسَانٍ کِتَابًا یُقْطِعُہُ أَمَرَ جَعْفَرًا أَنْ یَکْتُبَ وَقَدْ کَتَبَ لَہُ عُمَرُ وَعُثْمَانُ وَکَانَ زَیْدٌ وَالْمُغِیرَۃُ وَمُعَاوِیَۃُ وَخَالِدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ وَغَیْرُہُمْ مِمَّنْ قَدْ سُمِّیَ مِنَ الْعَرَبِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عادل، عاقل اور لالچ سے دور انسان کو لوگوں کے معاملات کے لیے کاتب رکھنا چاہیے
(٢٠٤٠٦) زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق (رض) نے (مجھے) فرمایا : آپ نوجوان، عاقل آدمی ہیں ہم آپ کو مہتم نہیں کرتے اور آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کاتبِ وحی تھے۔ آپ قرآن کو تلاش کر کے جمع فرمائیں۔
(۲۰۴۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحَسَنُ یَعْنِی الأَشْیَبَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ السَّبَّاقِ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّکَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لاَ نَتَّہِمُکَ وَقَدْ کُنْتَ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْہُ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی ثَابِتٍ وَغَیْرِہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۰۷، ۳۵۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی اور امیر کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ذمی کاتب مقرر کرے اور نہ ہی ذمی کو مسلمان سے زیادہ فضیلت والے عہدہ پر رکھے

حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مشرک سے ہرگز مدد حاصل نہ کروں گا۔
(٢٠٤٠٧) زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم دیا کہ میں یہود کی کتابت سیکھوں اور فرمایا : اللہ کی قسم ! میں یہود سے کتابت کے معاملہ میں امن میں نہیں ہوں۔ میں نے نصف مہینہ میں کتابت سیکھ لی۔

ابوداؤد فرماتے ہیں : میں نصف مہینہ میں ماہر ہوگیا۔ میرے والدنے کہا : میں آپ کے لیے لکھتا، جب خط لکھنا ہوتا۔ جب خط آتا تو پڑھتا۔
(۲۰۴۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی الزِّنَادِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَعَلَّمْتُ لَہُ کِتَابَ یَہُودَ وَقَالَ : إِنِّی وَاللَّہِ مَا آمَنُ یَہُودَ عَلَی کِتَابِی ۔ فَتَعَلَّمْتُہُ فَلَمْ یَمُرَّ بِی نِصْفُ شَہْرٍ۔

وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ إِلاَّ نِصْفُ شَہْرٍ حَتَّی حَذَقْتُہُ قَالَ أَبِی فَکُنْتُ أَکْتُبُ لَہُ إِذَا کَتَبَ وَأَقْرَأُ لَہُ إِذَا کُتِبَ إِلَیْہِ۔

[ضعیف۔ برقم ۶/ ۱۲۱۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪১৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی اور امیر کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ذمی کاتب مقرر کرے اور نہ ہی ذمی کو مسلمان سے زیادہ فضیلت والے عہدہ پر رکھے

حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مشرک سے ہرگز مدد حاصل نہ کروں گا۔
(٢٠٤٠٨) ازہر بن راشد فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) اپنے شاگردوں کو احادیث بیان کرتے، لیکن ان کو سمجھ نہ آتی، وہ حضرت حسن کے پاس آکر اس کی تفسیر معلوم کرتے۔ انس بن مالک نے ان کو ایک حدیث بیان کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اپنے معاملات میں مشرکین سے مشورہ نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی انگوٹھی کا نقش محمد بناؤ۔ حضرت انس بن مالک (رض) کے شاگرد حضرت حسن کے پاس آئے تو انھوں نے یہ تفسیر بیان کی۔ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب میں ہے۔ { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا } [آل عمران ١١٨]” اے ایمان والو ! اپنے علاوہ کسی کو دوست نہ بناؤ۔ وہ تمہارے ساتھ بخل میں کمی نہ کریں گے۔
(۲۰۴۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنِ الأَزْہَرِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ : کَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحَدِّثُ أَصْحَابَہُ فَإِذَا حَدَّثَہُمْ بِحَدِیثٍ لاَ یَدْرُونَ مَا ہُوَ أَتَوُا الْحَسَنَ فَفَسَّرَ لَہُمْ فَحَدَّثَہُمْ ذَاتَ یَوْمٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ تَسْتَضِیئُوا بِنَارِ الْمُشْرِکِینَ وَلاَ تَنْقُشُوا فِی خَوَاتِیمِکُمْ عَرَبِیًّا ۔ فَأَتَوُا الْحَسَنَ فَقَالُوا إِنَّ أَنَسًا حَدَّثَنَا الْیَوْمَ بِحَدِیثٍ لاَ نَدْرِی مَا ہُوَ قَالَ وَمَا حَدَّثَکُمْ فَذَکَرُوہُ قَالَ نَعَمْ أَمَّا قَوْلُہُ : لاَ تَنْقُشُوا فِی خَوَاتِیمِکُمْ عَرَبِیًّا ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ لاَ تَنْقُشُوا فِی خَوَاتِیمِکُمْ مُحَمَّدًا وَأَمَّا قَوْلُہُ : لاَ تَسْتَضِیئُوا بِنَارِ الْمُشْرِکِینَ ۔ فَإِنَّہُ یَقُولُ لاَ تَسْتَشِیرُوا الْمُشْرِکِینَ فِی شَیْئٍ مِنْ أُمُورِکُمْ وَتَصْدِیقُ ذَلِکَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا بِطَانَۃً مِنْ دُونِکُمْ لاَ یَأْلُونَکُمْ خَبَالاً} [آل عمران ۱۱۸] ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: