আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৬৪ টি

হাদীস নং: ২০৩৭৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کا اجتہاد وہاں معتبر ہے جہاں اجتہاد جائز ہو اور وہ اہل اجتہاد میں سے بھی ہو



قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
(٢٠٣٦٩) واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے علم حاصل کرلیا، اس کے لیے دو حصے اجر ہے۔ اگر علم کو حاصل نہ کرسکا تو ایک اجر ہے۔
(۲۰۳۶۹) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ دِلُّوَیْہِ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ السَّلِیطِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ رَبِیعَۃَ حَدَّثَنِی رَبِیعَۃُ بْنُ یَزِیدَ قَالَ سَمِعْتُ وَاثِلَۃَ بْنَ الأَسْقَعِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ طَلَبَ عِلْمًا فَأَدْرَکَہُ کَانَ لَہْ کِفْلاَنِ مِنَ الأَجْرِ فَإِنْ لَمْ یُدْرِکْہُ کَانَ لَہُ کِفْلٌ مِنَ الأَجْرِ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৭৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کا اجتہاد وہاں معتبر ہے جہاں اجتہاد جائز ہو اور وہ اہل اجتہاد میں سے بھی ہو



قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
(٢٠٣٧٠) نافع حضرت عبداللہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ احزاب سے واپسی پر آواز دی کہ ظہر کی نماز بنو قریظہ میں ادا کرنی ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ صحابہ نے وقت کے نکل جانے کے ڈر سے اس سے پہلے نماز ادا کرلی۔ لیکن دوسرے کہنے لگے : ہم وہاں نماز ادا کریں گے جہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم فرمایا، اگرچہ وقت گزر بھی جائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں گروہ میں سے کسی پر بھی سرزنش نہیں کی۔
(۲۰۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُقَیْلٍ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہَاشِمٍ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا عَمِّی جُوَیْرِیَۃُ بْنُ أَسْمَائَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : نَادَی فِینَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ انْصَرَفَ مِنَ الأَحْزَابِ أَلاَ لاَ یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ الظُّہْرَ إِلاَّ فِی بَنِی قُرَیْظَۃَ قَالَ فَتَخَوَّفَ نَاسٌ فَوْتَ الْوَقْتِ فَصَلُّوا دُونَ بَنِی قُرَیْظَۃَ وَقَالَ آخَرُونَ لاَ نُصَلِّی إِلاَّ حَیْثُ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَإِنْ فَاتَنَا الْوَقْتُ قَالَ فَمَا عَنَّفَ وَاحِدًا مِنَ الْفَرِیقَیْنِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৭৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧١) سیدہ عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ہمارے دین میں نئی چیز پیدا کی جو اس سے نہیں وہ مردود ہے۔
(۲۰۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ یَعْنِی الدُّولاَبِیَّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৭৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٢) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط دیا اور کہا : یہ خط عمربن خطاب کی جانب سے ابوموسیٰ کی جانب ہے حمدوثنا کے بعد ! فیصلہ آپ کو منع نہ کرے جو کل شام آپ نے فیصلہ کیا ہے۔ آپ نے حق کی جانب رجوع کیا ہے اور حق ہی قدیم ہے، حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرتی اور حق کی طرف رجوع زیادہ بہتر ہے باطل میں گزر جانے سے۔

(ب) ابو سفیان کی حدیث میں ہے کہ فیصلہ آپ کو منع نہ کرے جو کل شام آپ نے کیا۔ آپ نے اپنے دل سے مشورہ کیا اور حق کی رہنمائی کی گئی۔ حق قدیم ہے اور حق کو کوئی چیز باطل نہیں کرتی اور حق کی جانب رجوع بہتر ہے باطل میں چلے جانے سے۔
(۲۰۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَمَّا بَعْدُ لاَ یَمْنَعُکَ قَضَاء ٌ قَضَیْتَہُ بِالأَمْسِ رَاجَعْتَ الْحَقَّ فَإِنَّ الْحَقَّ قَدِیمٌ لاَ یُبْطِلُ الْحَقَّ شَیْء ٌ وَمُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِی فِی الْبَاطِلِ۔ وَرَوَاہُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَغَیْرُہُ عَنْ سُفْیَانَ وَقَالُوا فِی الْحَدِیثِ لاَ یَمْنَعُکَ قَضَاء ٌ قَضَیْتَہُ بِالأَمْسِ رَاجَعَتَ فِیہِ نَفْسَکَ وَہُدِیتَ فِیہِ لِرُشْدِکَ أنْ تُرَاجِعَ الْحَقَّ فَإِنَّ الْحَقَّ قَدِیمٌ وَإِنَّ الْحَقَّ لاَ یُبْطِلُہُ شَیْء ٌ وَمُرَاجَعَۃُ الْحَقِّ خَیْرٌ مِنَ التَّمَادِیِّ فِی الْبَاطِلِ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৭৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٣) عمر بن عبدالعزیز (رح) فرماتے ہیں کہ گارے کا دور کرنا میرے نزدیک زیادہ آسان ہے اور جو فیصلہ کرو اس کو تبدیل کرنا زیادہ آسان ہے، جب میں اس کے خلاف حق کو دیکھتا ہوں۔

باب مَنِ اجْتَہَدَ مِنَ الْحُکَّامِ ثُمَّ تَغَیَّرَ اجْتِہَادُہُ أَوِ اجْتِہَادُ غَیْرِہِ فِیمَا یَسُوغُ فِیہِ الاِجْتِہَادُ لَمْ یُرَدَّ مَا قَضَی بِہِ

حاکم کا اجتہاد کرنا یا اس کے علاوہ کسی دوسرے کا اجتہاد کرنا جائز صورتوں میں پھر اپنے اجتہاد میں تبدیلی کی صورت میں فیصلہ بدلنا جائز نہیں

اسْتِدْلاَلاً بِمَا مَضَی فِی خَطَإِ الْقِبْلَۃِ فِی کِتَابِ الصَّلاَۃِ
(۲۰۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَبِیعَۃَ بْنِ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالاَ کَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ یَقُولُ : مَا مِنْ طِینَۃٍ أَہْوَنُ عَلَیَّ فَکًّا وَمَا مِنْ کِتَابٍ أَیْسَرُ عَلَی رَدًّا مِنْ کِتَابٍ قَضَیْتُ بِہِ ثُمَّ أَبْصَرْتُ أَنَّ الْحَقَّ فِی غَیْرِہِ فَفَسَخْتُہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٤) حکم بن مسعود ثقفی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس تھا۔ انھوں نے حقیقی بھائی کے ساتھ علاتی بھائی کو تیسرے حصہ میں شریک کیا تو ایک آدمی نے کہا : اس سے پہلے سال اس کے الٹ فیصلہ فرمایا تھا۔ کہنے لگے : میں نے کیا فیصلہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : حقیقی بھائی کو حصہ دیا تھا اور علاتی کو کچھ بھی نہ دیا تھا۔ فرمانے لگے : وہ ویسے ہی ہے جیسا ہم نے فیصلہ کیا اور یہ اپنی جگہ پر ہے۔
(۲۰۳۷۴) وَبِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عِیسَی أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ قَالَ سَمِعْتُ سِمَاکَ بْنَ الْفَضْلِ الْخَوْلاَنِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ وَہْبِ بْنِ مُنَبِّہٍ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِیِّ قَالَ : شَہِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَشْرَکَ الإِخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی الثُّلُثِ فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : لَقَدْ قَضَیْتَ عَامَ أَوَّلٍ بِغَیْرِ ہَذَا۔ قَالَ : فَکَیْفَ قَضَیْتُ؟ قَالَ : جَعَلْتَہُ لِلأُخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ وَلَمْ تَجْعَلْ لِلإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ شَیْئًا۔

قَالَ : تِلْکَ عَلَی مَا قَضَیْنَا وَہَذِہِ عَلَی مَا قَضَیْنَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٥) سالم بن ابی جعد فرماتے ہیں کہ اگر حضرت علی (رض) سیدنا عمر (رض) پر طعن کرتے تو کبھی تو اس دن کرتے جب ان کے پاس اہل نجران آتی تھے اور حضرت علی (رض) کے اہل نجران اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان خط و کتابت کیا کرتے تھے اور حضرت عمر (رض) کے دور میں زیادہ ہوگیا۔ وہ لوگوں پر ڈرے اور ان کے درمیان اختلاف واقع ہوگیا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور تبدیلی کا مطالبہ کردیا تو اس نے ان کے کہنے کی بنا پر تبدیلی کردی۔ پھر وہ نادم ہوئے یا ان کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا۔ پھر انھوں نے بات کی تبدیلی چاہی لیکن انکار کردیا گیا۔ جب حضرت علی (رض) امیرالمومنین بنے تو ان کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے امیرالمومنین ! آپ کی زبان میں شفا اور آپ کے ہاتھ کا خط۔ حضرت علی (رض) فرمانے لگے : تمہاری بربادی ! حضرت عمر (رض) معاملہ فہم انسان تھے۔
(۲۰۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ قَالَ : لَوْ کَانَ عَلِیٌّ طَاعِنًا عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَوْمًا مِنَ الدَّہْرِ لَطَعَنَ عَلَیْہِ یَوْمَ أَتَاہُ أَہْلُ نَجْرَانَ وَکَانَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ الْکِتَابَ بَیْنَ أَہْلِ نَجْرَانَ وَبَیْنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَثُرُوا فِی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی خَافَہُمْ عَلَی النَّاسِ فَوَقَعَ بَیْنَہُمْ الاِخْتِلاَفُ فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلُوہُ الْبَدَلَ فَأَبْدَلَہُمْ قَالَ ثُمَّ نَدِمُوا أَوْ وُضِعَ بَیْنَہُمْ شَیْء ٌ فَأَتَوْہُ فَاسْتَقَالُوہُ فَأَبَی أَنْ یُقِیلَہُمْ فَلَمَّا وَلِیَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَوْہُ فَقَالُوا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ شَفَاعَتُکَ بِلِسَانِکَ وَخَطُّکَ بِیَمِینِکَ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَیْحَکُمْ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ رَشِیدَ الأَمْرِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٦) عبد خیر فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے قریب تھا۔ جب اہل نجران آئیتو میں نے کہا : اگر وہ حضرت عمر (رض) پر کوئی چیز رد کرنا چاہیں تو آج کا دن ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ انھوں نے سلام کہا اور ان کے سامنے بیٹھ گئے۔ پھر اپنی آستین میں ہاتھ ڈال کر خط نکالا اور حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر رکھ دیا اور فرمایا : آپ کے ہاتھ کا خط جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لکھوایا تھا۔ راوی فرماتے ہیں حضرت علی (رض) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ پھر ان کی طرف سر اٹھایا اور فرمایا : یہ آخری خط ہے جو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تحریر کیا تھا۔ انھوں نے کہا : جو کچھ اس میں ہے ہمیں عطا کرو۔ فرمایا : عنقریب میں تمہیں اس کی خبر دوں گا۔ حضرت عمر (رض) نے جو کچھ لیا اپنے لیے نہیں مسلمانوں کے لیے وصول کیا۔ حضرت عمر (رض) نے جو تم سے مال وصول کیا، وہ اس کے عوض تھا جو تمہیں عطا کیا، جو حضرت عمر (رض) نے کیا میں واپس نہیں کرسکتا۔ کیونکہ حضرت عمر (رض) معاملہ فہم انسان تھے۔
(۲۰۳۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَیْمَانُ بْنُ سَلاَّمٍ نَیْسَابُورِیٌّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا عَطَائُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ صَالِحًا الْمُرَادِیَّ یَقُولُ قَالَ عَبْدُ خَیْرٍ کُنْتُ قَرِیبًا مِنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ جَائَ ہُ أَہْلُ نَجْرَانَ قَالَ قُلْتُ : إِنْ کَانَ رَادًّا عَلَی عُمَرَ شَیْئًا فَالْیَوْمَ قَالَ فَسَلَّمُوا وَاصْطَفُّوا بَیْنَ یَدَیْہِ قَالَ ثُمَّ أَدْخَلَ بَعْضُہُمْ یَدَہُ فِی کُمِّہِ فَأَخْرَجَ کِتَابًا فَوُضِعَ فِی یَدِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالُوا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ خَطُّکَ بِیَمِینِکِ وَإِمْلاَئُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَیْکَ قَالَ : فَرَأَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ جَرَتِ الدُّمُوعُ عَلَی خَدِّہِ قَالَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیْہِمْ فَقَالَ : یَا أَہْلَ نَجْرَانَ إِنَّ ہَذَا لآخِرُ کِتَابٍ کَتَبْتُہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالُوا فَأَعْطِنَا مَا فِیہِ قَالَ سَأُخْبِرُکُمْ عَنْ ذَاکَ إِنَّ الَّذِی أَخَذَ مِنْکُمْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمْ یَأْخُذْہُ لِنَفْسِہِ إِنَّمَا أَخَذَہُ لِجَمَاعَۃٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَکَانَ الَّذِی أَخَذَ مِنْکُمْ خَیْرًا مِمَّا أَعْطَاکُمْ وَاللَّہِ لاَ أَرُدُّ شَیْئًا مِمَّا صَنَعَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ رَشِیدَ الأَمْرِ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٧) عباس بن خرشہ کلابی سے اس کے چچاؤں کے بیٹے اور اس کی بیوی کے چچاؤں کے بیٹے نے کہا : تیری عورت تجھ سے محبت نہیں کرتی، اگر آپ جاننا چاہتے ہیں تو اس کو اختیار دے دو ۔ اس نے اپنی بیوی برزہ بنت حر کو اختیار دے دیا۔ وہ کہنے لگی : تجھ پر افسوس میں نے اپنا اختیار استعمال کرلیا۔ لیکن آپ کو اختیار نہیں۔ اس نے یہ تین بار کہہ دیا۔ انھوں نے کہا : یہ تیرے اوپر حرام ہوگئی۔ وہ کہنے لگے : تم جھوٹ بولتے ہو۔ انھوں نے حضرت علی (رض) کے پاس آکر تذکرہ کیا فرمایا اگر تو اس کے پاس گیا یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے کے ساتھ نکاح کرے تو میں تجھے پتھروں سے سنگسار کر دوں گا۔ راوی فرماتے ہیں کہ پھر وہ امیر معاویہ کے پاس آئے اور کہا کہ حضرت علی (رض) نے اس وجہ سے میرے اور میری بیوی کے درمیان تفریق کروا دی تھی ۔ کہنے لگے : ہم نے بھی وہی فیصلہ باقی رکھا یا فرمایا : ہم ان کے فیصلہ میں تبدیلی نہ کریں گے۔
(۲۰۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی حَسَّانَ : أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ خَرَشَۃَ الْکِلاَبِیَّ قَالَ لَہُ بَنُو عَمِّہِ وَبَنُو عَمِّ امْرَأَتِہِ إِنَّ امْرَأَتَکَ لاَ تُحِبُّکَ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَعْلَمَ ذَلِکَ فَخَیِّرْہَا فَقَالَ یَا بَرْزَۃُ بِنْتَ الْحُرِّ اخْتَارِی فَقَالَتْ وَیْحَکَ اخْتَرْتُ وَلَسْتَ بِخِیَارٍ قَالَتْ ذَلِکَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَالُوا حَرُمَتْ عَلَیْکَ فَقَالَ : کَذَبْتُمْ فَأَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : لَئِنْ قَرِبْتَہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ لأُغَیِّبَنَّکَ بِالْحِجَارَۃِ أَوْ قَالَ أَرْضَخُکَ بِالْحِجَارَۃِ قَالَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ مُعَاوِیَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَاہُ فَقَالَ إِنَّ أَبَا تُرَابٍ فَرَّقَ بَیْنِی وَبَیْنَ امْرَأَتِی بِکَذَا وَکَذَا قَالَ : قَدْ أَجَزْنَا قَضَائَ ہُ عَلَیْکَ أَوْ قَالَ مَا کُنَّا لَنَرُدَّ قَضَائً قَضَاہُ عَلَیْکَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٨) عیسیٰ بن حارث فرماتے ہیں کہ میرے بھائی شریح بن حارث کی ایک امِ ولد تھی۔ اس کے ہاں بچی پیدا ہوئی۔ اس کی شادی کردی گئی۔ اس کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی اور ام ولد لونڈی فوت ہوگئی۔ راوی فرماتے ہیں کہ شریح بن حارث اور اس لونڈی کے نواسے میں میراث کا جھگڑا پیدا ہوگیا۔ وہ قاضی شریح کے پاس آئے تو قاضی شریح نے فیصلہ لونڈی کے نواسی کے حق میں کردیا اور فرمایا : { وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ } [الأنفال ٧٥] ” اللہ کی کتاب میں بعض رشتہ دار بعض کے زیادہ نزدیک ہوتے ہیں۔ “ میسرہ بن یزید نے ابن زبیر کو قاضی شریح کے فیصلہ سے آگاہ کیا تو ابن زبیر نے قاضی شریح کو خط لکھا کہ میسرۃ بن یزید نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ آپ نے یہ آیت { وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ } [الأنفال ٧٥] تلاوت فرمائی۔ یہ آیت تو عصبات کے متعلق ہے کہ آدمی ایک دوسرے سے معاہدہ کرلیتے تھے کہ تو میرا وارث میں تیرا وارث۔ جب یہ آیت اتری تو یہ سلسلہ چھوڑ دیا گیا تو میسرہبن یزید ابن زبیر (رض) کا خط لے کر قاضی شریح کے پاس آئے۔ انھوں نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا اور فرمایا : اس کو اس کیپیٹ کی مچھلی نے آزاد کیا ہے۔
(۲۰۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عِیسَی بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : کَانَتْ أُمُّ وَلَدٍ لأَخِی شُرَیْحِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَدَتْ لَہُ جَارِیَۃً فَزُوِّجَتْ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا ثُمَّ تُوُفِّیَتْ أُمُّ الْوَلَدِ قَالَ فَاخْتَصَمَ فِی مِیرَاثِہَا شُرَیْحُ بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ بِنْتِہَا إِلَی شُرَیْحٍ فَجَعَلَ شُرَیْحُ بْنُ الْحَارِثِ یَقُولُ لِشُرَیْحٍ إِنَّہُ لَیْسَ لَہُ مِیرَاثٌ فِی کِتَابِ اللَّہِ إِنَّمَا ہُوَ ابْنُ بِنْتِہَا فَقَضَی شُرَیْحٌ بِمِیرَاثِہَا لاِبْنِ بِنْتِہَا وَقَالَ {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللَّہِ} [الأنفال ۷۵] فَرَکِبَ مَیْسَرَۃُ بْنُ یَزِیدَ إِلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ فَأَخْبَرَہُ الَّذِی کَانَ مِنْ شُرَیْحٍ فَکَتَبَ ابْنُ الزُّبَیْرِ إِلَی شُرَیْحٍ أَنَّ مَیْسَرَۃَ بْنَ یَزِیدَ ذَکَرَ لِی کَذَا وَکَذَا وَإِنَّکَ قُلْتَ عِنْدَ ذَلِکَ {وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللَّہِ} [الأنفال ۷۵] إِنَّمَا کَانَتْ تِلْکَ الآیَۃُ فِی شَأْنِ الْعُصْبَۃِ کَانَ الرَّجُلُ یُعَاقِدُ الرَّجُلَ فَیَقُولُ تَرِثُنِی وَأَرِثُکَ فَلَمَّا نَزَلَتْ تُرِکَ ذَلِکَ قَالَ فَجَائَ مَیْسَرَۃُ بْنُ یَزِیدَ بِالْکِتَابِ إِلَی شُرَیْحٍ فَلَمَّا قَرَأَہُ أَبَی أَنْ یَرُدَّ قَضَائَ ہُ وَقَالَ إِنَّمَا أَعْتَقَہَا حِیتَانُ بَطْنِہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اجتہاد کیا اور اس کا اجتہاد نص، اجماع یا جو اس کے معنی میں ہو کے مخالف ہو تو اپنے اجتہاد سے واپس پلٹ جائے
(٢٠٣٧٩) امام مالک (رح) فرماتے ہیں : جب ابان بن عثمان عبدالملک بن مروان کے دور حکومت میں مدینہ کے امیر بنے تو اس نے ابن زبیر (رض) کو اس فیصلہ سے ہٹانا چاہا، جو وہ کیے بیٹھے تھے۔ ابان بن عثمان عبدالملک بن مروان کو خط لکھا کہ ہم ابن زبیر سے اس کے فیصلہ کی وجہ سے انتقام نہیں لینا چاہتے بلکہ ہم تو اس کے امارت کے ارادہ پر انتقام چاہیں گے۔ جب میرا خط ملے تو کر گزرنا، جو ابن زبیر نے فیصلہ کیا ہے، آپ باز نہ آئیں؛ کیونکہ فیصلوں کو کاٹنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔
(۲۰۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ : أَنَّ أَبَانَ بْنَ عُثْمَانَ حِینَ وَلِیَ الْمَدِینَۃَ فِی خِلاَفَۃِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ فَأَرَادَ أَنْ یَنْقُضَ مَا کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ قَضَی فِیہِ فَکَتَبَ أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ فِی ذَلِکَ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ الْمَلِکِ إِنَّا لَمْ نَنْقَمْ عَلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ مَا کَانَ یَقْضِی بِہِ وَلَکِنْ نَقَمْنَا عَلَیْہِ مَا کَانَ أَرَادَ مِنَ الإِمَارَۃِ فَإِذَا جَائَ کَ کِتَابِی ہَذَا فَأَمْضِ مَا کَانَ قَضَی بِہِ ابْنُ الزُّبَیْرِ وَلاَ تَرُدُّہُ فَإِنَّ نَقْضَنَا الْقَضَائَ عَنَاء ٌ مُعَنٍّی۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا گواہوں کو وعظ کرنا، ڈرانا، شک کی بنیاد پر جھوٹی گواہی کا گناہ اور عظیم بوجھ
(٢٠٣٨٠) عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں اکبر الکبائر کی خبر نہ دوں ؟ تین بار فرمایا : انھوں نے کہا : کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ! فرمایا : 1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا 2 والدین کی نافرمانی۔ راوی فرماتے ہیں کہ آپ تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ آپ نے فرمایا : خبردار ! جھوٹی گواہی۔ آپ بار بار اس کو دہراتے رہے، ہم نے کہا : شاید کے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوجائیں۔

(ب) بشر کی حدیث الفاظ ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا : کیا میں تمہیں خبر نہ دوں اور فرمایا : جھوٹی گواہی تین بار فرمایا۔
(۲۰۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنْبَأَنَا الْجُرَیْرِیُّ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْخُسْرَوجِرْدِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ہُوَ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَیْرِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ ۔ ثَلاَثًا قَالُوا بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ ۔ قَالَ : وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا : أَلاَ وَقَوْلُ الزُّورِ ۔ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُکَرِّرُہَا حَتَّی قُلْنَا لَیْتَہُ سَکَتَ۔

لَفْظُ حَدِیثِ بِشْرٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ عُلَیَّۃَ قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : أَلاَ أُنَبِّئُکُمْ وَقَالَ شَہَادَۃُ الزُّورِ ۔ ثَلاَثًا

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُلَیَّۃَ عَنِ الْجُرَیْرِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا گواہوں کو وعظ کرنا، ڈرانا، شک کی بنیاد پر جھوٹی گواہی کا گناہ اور عظیم بوجھ
(٢٠٣٨١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کبیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا گیا۔ آپ نے فرمایا : 1 اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ 2 جان کا قتل کرنا 3 والدین کی نافرمانی کرنا 4 جھوٹی گواہی یا جھوٹی بات۔
(۲۰۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الدَّرَابَجِرْدِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْجُدِّیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- ذُکِرَ عِنْدَہُ الْکَبَائِرُ فَقَالَ : الشِّرْکُ بِاللَّہِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَیْنِ وَشَہَادَۃُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا گواہوں کو وعظ کرنا، ڈرانا، شک کی بنیاد پر جھوٹی گواہی کا گناہ اور عظیم بوجھ
(٢٠٣٨٢) شعبہ اپنی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ کبیرہ گناہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے۔
(۲۰۳۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : أَکْبَرُ الْکَبَائِرِ الإِشْرَاکُ بِاللَّہِ ۔ ثُمَّ ذَکَرَہُ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ الْجُدِّیِّ قَالَ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৮৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا گواہوں کو وعظ کرنا، ڈرانا، شک کی بنیاد پر جھوٹی گواہی کا گناہ اور عظیم بوجھ
(٢٠٣٨٣) حبیب بن نعمان اسدی سیدنا خریم بن فاتک اسدی سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی اور کھڑے ہوگئے۔ پھر فرمایا : جھوٹی گواہی، اللہ کے ساتھ شرک میں برابر ہے۔ تین مرتبہ فرمایا اور یہ آیت تلاوت کی { فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ ۔ حُنَفَآئَ لِلّٰہِ غَیْرَ مُشْرِکِیْنَ بِہٖ } [الحج ٣٠-٣١] ” بتوں کی پلیدگی اور جھوٹی بات سے بچو۔ وہ اکیلے اللہ کے یکسو ہیں اس کے ساتھ شرک نہیں کرتے۔ “
(۲۰۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ وَیَعْلَی ابْنَا عُبَیْدٍ جَمِیعًا عَنْ سُفْیَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعُصْفُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ النُّعْمَانِ الأَسَدِیِّ عَنْ خُرَیْمِ بْنِ فَاتِکٍ الأَسَدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ : عُدِلَتْ شَہَادَۃُ الزُّورِ بِالشِّرْکِ بِاللَّہِ ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ تَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ حُنَفَائَ لِلَّہِ غَیْرَ مُشْرِکِینَ بِہِ} [الحج ۳۰-۳۱] ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی کا گواہوں کو وعظ کرنا، ڈرانا، شک کی بنیاد پر جھوٹی گواہی کا گناہ اور عظیم بوجھ
(٢٠٣٨٤) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جھوٹی گواہی دینے والے کے قدم اپنی جگہ سے حرکت نہ کریں گے یہاں تک جہنم اس کے لیے واجب ہوجائے گی۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن پرندے اپنی چونچوں سے اٹھا کر لائیں گے اور اپنی دموں سے ماریں گے، اور اپنے پیٹوں سے پھینک دیں گے۔ اس کو کوئی طلب کرنے والا نہ ہوگا، تو اس سے بچ۔
(۲۰۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُرَاتِ التَّمِیمِیُّ قَالَ سَمِعْتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : شَاہِدُ الزُّورِ لاَ تَزُولُ قَدَمَاہُ حَتَّی تُوجَبَ لَہُ النَّارُ ۔

وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الطَّیْرُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تَرْفَعُ مَنَاقِیرَہَا وَتَضْرِبُ بِأَذْنَابِہَا وَتَطْرَحُ مَا فِی بُطُونِہَا وَلَیْسَ عِنْدَہَا طَلِبَۃٌ فَاتَّقِہْ ۔

مُحَمَّدُ بْنُ الْفُرَاتِ الْکُوفِیُّ ضَعِیفٌ۔

أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مُحْرِزِ بْنِ صَالِحٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَّقَ بَیْنَ الشُّہُودِ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں کے احوال کے متعلق قاضی کا پوچھنا

لوگوں میں نیک، فاجر، امین، خائن بھی ہوتے ہیں۔ اللہ کا فرمان ہے :{ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جن گواہوں کو تم پسند کرو “
(٢٠٣٨٥) سیدنا حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دو احادیث بیان کیں۔ ایک کو تو میں نے دیکھ لیا دوسری کا انتظار ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کیا کہ امانت آدمیوں کے دلوں میں نازل ہوتی ہے۔ قرآن نازل ہوا ۔ انھوں نے قرآن کو سیکھا اور سنت کو سیکھا۔ پھر ان کے اٹھ جانے کے متعلق بیان کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدمی سوئے گا اور امانت اس کے دل سے نکال لی جائے گی، صرف ایک نشان باقی رہ جاتا ہے، پھر آدمی سو جائے گا تو امانت اس کے دل سے نکال لی جائے گی، صرف ایک جلد کے پھولنے کے مانند نشان رہ جائے گا۔ جیسے پاؤں کے اوپر کوئلہ گرگیا ہو۔ اس کی وجہ سے جلد پھول جاتی ہے لیکن اندر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ صبح کے وقت لوگ آپس میں خریدو فروخت کریں گے۔ کوئی ایک بھی اس کو ادا کرنے والا ہوگا۔ یہاں تک کہ کہہ دیا جائے گا : فلاں قبیلہ میں ایک امین رہتا ہے۔ یہاں تک کہ آدمی کے بارے میں کہا جائے گا کہ وہ کتنا ہی باہمت اور عقل مند ہے حالانکہ اس کے دل میں ذرہ برابر بھی بھلائی نہ ہوگی۔ حضرت حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے اوپر ایسا زمانہ آیا کہ میں پروا ہی نہ کرتا تھا کہ کس سے خریدو فروخت کروں۔ اگر وہ مومن ہے تو اس کا دین میری طرف لوٹا دے گا۔ اگر وہ یہودی یا عیسائی ہے تو وہ قیامت کے دن لوٹا دے گا۔ لیکن آج تو میں صرف فلاں اور فلاں سے خریدو فروخت کرتا ہوں۔
(۲۰۳۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِیُّ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَنْبَأَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَنْبَأَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ عَنْ حُذَیْفَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِحَدِیثَیْنِ وَقَدْ رَأَیْتُ أَحَدَہُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ حَدَّثَنَا : أَنَّ الأَمَانَۃَ نَزَلَتْ فِی جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ فَنَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنَ السُّنَّۃِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِہَا فَقَالَ یَنَامُ الرَّجُلُ نَوْمَۃً فَتُقْبَضُ الأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَبْقَی أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ ثُمَّ یَنَامُ الرَّجُلُ نَوْمَۃً فَتُقْبَضُ الأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَبْقَی أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَہُ عَلَی رِجْلِکَ فَنَفِطَ فَتَرَاہُ مُنْتَبِرًا وَلَیْسَ فِیہِ شَیْء ٌ فَیُصْبِحُ النَّاسُ یَتَبَایَعُونَ وَلاَ یَکَادُ أَحَدٌ یُؤَدِّی حَتَّی یُقَالَ إِنَّ فِی بَنِی فُلاَنٍ رَجُلاً أَمِینًا وَحَتَّی یُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَہُ وَأَظْرَفَہُ وَأَعْقَلَہُ وَلَیْسَ فِی قَلْبِہِ مِثْقَالُ حَبَّۃِ خَرْدَلٍ مِنْ خَیْرٍ ۔

قَالَ حُذَیْفَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَقَدْ أَتَی عَلَیَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِی أَیَّکُمْ بَایَعْتُہُ لَئِنْ کَانَ مُؤْمِنًا لَیَرُدَّنَّ عَلَیَّ دِینُہُ وَلَئِنْ کَانَ یَہُودِیًّا أَوْ نَصْرَانِیًّا لَیَرُدَّنَّ عَلَیَّ سَاعِیہِ فَأَمَّا الْیَوْمَ فَمَا کُنْتُ أُبَایِعُ إِلاَّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا۔

لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی صَالِحٍ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں کے احوال کے متعلق قاضی کا پوچھنا

لوگوں میں نیک، فاجر، امین، خائن بھی ہوتے ہیں۔ اللہ کا فرمان ہے :{ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جن گواہوں کو تم پسند کرو “
(٢٠٣٨٦) مرداس اسلمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نیک لوگ چلے جائیں گے۔ باقی جھاگ بچ جائے گی جیسے جَو یا کھجور کا پھوک ہوتا ہے، یعنی نکمی اور ردی اشیاء۔ اور اللہ کو ان کی کوئی پروا نہ ہوگی۔
(۲۰۳۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْحَسَنِ الْقَطَّانُ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ بَیَانٍ عَنْ قَیْسٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی حَازِمٍ عَنْ مِرْدَاسٍ الأَسْلَمِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النِّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یَذْہَبُ الصَّالِحُونَ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ وَیَبْقَی حُفَالَۃٌ مِثْلَ حُفَالَۃِ الشَّعِیرِ أَوِ التَّمْرِ لاَ یُبَالِیہِمُ اللَّہُ بَالاً ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۱۵۶۔ ۶۴۳۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں کے احوال کے متعلق قاضی کا پوچھنا

لوگوں میں نیک، فاجر، امین، خائن بھی ہوتے ہیں۔ اللہ کا فرمان ہے :{ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جن گواہوں کو تم پسند کرو “
(٢٠٣٨٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے زمانہ کے لوگ بہترین ہیں۔ پھر وہ لوگ جو اس کے ساتھ متصل ہیں۔ پھر جو ان کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔ پھر ایسی قوم آئے گی جن کی قسمیں گواہی سے سبقت لے جائیں گی اور ان کی گواہی قسم سے سبقت لے جائے گی۔
(۲۰۳۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَاضِرٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ یَجِیئُ قَوْمٌ تَسْبِقُ أَیْمَانُہُمْ شَہَادَتَہُمْ وَشَہَادُتُہُمْ أَیْمَانَہُمْ ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৯৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گواہوں کے احوال کے متعلق قاضی کا پوچھنا

لوگوں میں نیک، فاجر، امین، خائن بھی ہوتے ہیں۔ اللہ کا فرمان ہے :{ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ } [البقرۃ ٢٨٢] ” جن گواہوں کو تم پسند کرو “
(٢٠٣٨٨) عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں سے میرا زمانہ بہترین ہے، پھر اس کے بعد والوں کا، پھر ان کے بعد آنے والوں کا پھر ان کے بعد متصل لوگوں کا۔ عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے زمانہ کے بعد دو یا تین زمانوں کا تذکرہ کیا ہے۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بعد خیانت کرنے والے، بےایمان لوگ ہوں گے۔ وہ گواہی دیں گے، حالانکہ گواہی ان سے طلب نہ کی جائے گی اور نذریں مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے اور ان کے اندر موٹاپا ظاہر ہوگا۔
(۲۰۳۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ زَہْدَمَ بْنَ مُضَرِّبٍ یَقُولُ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : خَیْرُکُمْ قَرْنِی ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ ۔ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ لاَ أَدْرِی أَذَکَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ قَرْنِہِ قَرْنَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃً ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ بَعْدَکُمْ قَوْمًا یَخُونُونَ وَلاَ یُؤْتَمَنُونَ وَیَشْہَدُونَ وَلاَ یُسْتَشْہَدُونَ وَیَنْذِرُونَ وَلاَ یَفُونَ وَیَظْہَرُ فِیہِمُ السِّمَنُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرُ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক: