আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬৪ টি
হাদীস নং: ২০৩৫৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٣
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٣
(٢٠٣٤٩) عبدہ بن ابی لبابہ ابن مسعود سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : کوئی آدمی دین میں کسی کی تقلید نہ کرے کہ اگر وہ ایمان لائے تو دوسرا بھی ایمان لے آئے اور اگر وہ کفر کرے تو وہ بھی کفر کرے۔ اگر کوئی تقلید کرنا چاہے تو مردہ لوگوں کی تقلید کرو اور زندہ کو چھوڑ دو؛کیونکہ یہ فتنے سے محفوظ نہیں ہیں۔
(۲۰۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقَنْطَرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْمِصِّیصِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَلاَ لاَ یُقَلِّدَنَّ رَجُلٌ رَجُلاً دِینَہُ فَإِنْ آمَنَ آمَنَ وَإِنْ کَفَرَ کَفَرَ فَإِنْ کَانَ مُقَلِّدًا لاَ مَحَالَۃَ فَلْیُقَلِّدِ الْمَیِّتَ وَیَتْرُکِ الْحَیَّ فَإِنَّ الْحَیَّ لاَ تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَۃُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٤
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٤
(٢٠٣٥٠) سیدنا عدی بن حاتم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور میری گردن میں سونے کی صلیب تھی۔ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا، آپ فرما رہے تھے : { اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ } [التوبۃ ٣١] ” انھوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور اہبوں کو رب بنالیا۔ “
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ ان کی عبادت نہ کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں لیکن وہ ان کے لیے حلال قرار دیتے، جس کو اللہ نے ان کے لیے حرام قرار دیا۔ وہ ان پر حرام قرار دیتے جو اللہ نے ان کے لیے حلال قرار دیا۔ یہی ان کی عبادت تھی۔
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ ان کی عبادت نہ کرتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں لیکن وہ ان کے لیے حلال قرار دیتے، جس کو اللہ نے ان کے لیے حرام قرار دیا۔ وہ ان پر حرام قرار دیتے جو اللہ نے ان کے لیے حلال قرار دیا۔ یہی ان کی عبادت تھی۔
(۲۰۳۵۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی قُمَاشٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ حَرْبٍ الْمُلاَئِیِّ عَنْ غُطَیْفٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَفِی عُنُقِی صَلِیبٌ مِنْ ذَہَبٍ قَالَ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ {اتَّخَذُوا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّہِ} [التوبۃ ۳۱] قَالَ قُلْتُ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُمْ لَمْ یَکُونُوا یَعْبُدُونَہُمْ۔ قَالَ : أَجَلْ وَلَکِنْ یُحِلُّونَ لَہُمْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ فَیَسْتَحِلُّونَہُ وَیُحَرِّمُونَ عَلَیْہِمْ مَا أَحَلَّ اللَّہُ فَیُحَرِّمُونَہُ فَتِلْکَ عِبَادَتُہُمْ لَہُمْ ۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٥
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٥
(٢٠٣٥١) ابوبختری فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ (رض) سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا گیا : { اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ } [التوبۃ ٣١] ” انھوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کو چھوڑ کر رب بنا لیا کہ “ کیا وہ ان کے لیے نماز پڑھتے تھے ؟ فرمایا : نہیں۔ لیکن وہ ان کے لیے حلال قرار دیتے جو اللہ نے ان پر حرام کردیا اور حرام قر ار دیتے جو اللہ نے ان پر حلال قرار دے دیا۔ اس وجہ سے وہ رب بن گئے۔
(۲۰۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنِ الأَعْمَشِ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : سُئِلَ حُذَیْفَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {اتَّخَذُوا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّہِ} [التوبۃ ۳۱] أَکَانُوا یُصَلُّونَ لَہُمْ قَالَ لاَ وَلَکِنَّہُمْ کَانُوا یُحِلُّونَ لَہُمْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَیَسْتَحِلُّونَہُ وَیُحَرِّمُونَ عَلَیْہِمْ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَہُمْ فَیُحَرِّمُونَہُ فَصَارُوا بِذَلِکَ أَرْبَابًا۔
لَفْظُ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [ضعیف]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ : سُئِلَ حُذَیْفَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ {اتَّخَذُوا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّہِ} [التوبۃ ۳۱] أَکَانُوا یُصَلُّونَ لَہُمْ قَالَ لاَ وَلَکِنَّہُمْ کَانُوا یُحِلُّونَ لَہُمْ مَا حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ فَیَسْتَحِلُّونَہُ وَیُحَرِّمُونَ عَلَیْہِمْ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَہُمْ فَیُحَرِّمُونَہُ فَصَارُوا بِذَلِکَ أَرْبَابًا۔
لَفْظُ حَدِیثِ زَائِدَۃَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٢) عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ اللہ علم کو قبض نہیں کرتا، بلکہ علماء کو قبض کرلیتا ہے۔ کوئی عالم باقی نہیں رہے گا۔ لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنالیں گے وہ بغیر علم کے فتویٰ دے گے، خود بھی گمراہ ہوں گے دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
(۲۰۳۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یَنْزِعُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا یَنْتَزِعُہُ مِنَ النَّاسِ وَلَکِنْ یَقْبِضُ الْعُلَمَائَ حَتَّی إِذَا لَمْ یَتْرُکْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُ وسًا جُہَّالاً فَأَفْتَوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الْعَبَّاسِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرُ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ لاَ یَنْزِعُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا یَنْتَزِعُہُ مِنَ النَّاسِ وَلَکِنْ یَقْبِضُ الْعُلَمَائَ حَتَّی إِذَا لَمْ یَتْرُکْ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُ وسًا جُہَّالاً فَأَفْتَوْا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ۔
لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الْعَبَّاسِ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرُ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے میرے ذمہ وہ بات لگائی جو میں نے کہی نہیں وہ اپنا گھر جہنم میں بنا لے۔ جس نے بغیر علم کے فتویٰ دیا اس کا گناہ اس پر ہے جس نے اپنے بھائی کو غلط مشورہ دیا، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ درست بات کچھ اور ہے اس نے خیانت کی۔
(۲۰۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ السَّہْمِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی نَعِیمَۃَ رَضِیعِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَکَانَ امْرَأَ صِدْقٍ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ قَالَ عَلَیَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْیَتَبَوَّأْ بَیْتًا فِی جَہَنَّمَ وَمَنْ أَفْتَی بِغَیْرِ عِلْمٍ کَانَ إِثْمُہُ عَلَی مَنْ أَفْتَاہُ وَمَنْ أَشَارَ عَلَی أَخِیہِ بِأَمْرٍ یَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِی غَیْرِہِ فَقَدْ خَانَہُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٤) ابن ابی بریدہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی تین قسم کے ہیں : دو جہنمی اور ایک جنتی ہے 1 حق کو پہچان کر اس کے مطابق فیصلہ کرنے والا یہ جنتی ہے۔ 2 لوگوں کے درمیان جہالت کی بنا پر فیصلہ کرنے والا جہنمی ہے۔ 3 حق کو پہچان کر ظلم کرتا ہے، یہ بھی جہنمی ہے۔ ہم نے کہا : جب قاضی کوشش کرتا ہے تو پھر اس پر کوئی حرج نہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : بغیر علم کے اجتہاد حق تک نہیں پہنچاتا، اتفاقی طور پر ممکن ہے لیکن اس میں اس کو اجازت نہیں ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : بغیر علم کے اجتہاد حق تک نہیں پہنچاتا، اتفاقی طور پر ممکن ہے لیکن اس میں اس کو اجازت نہیں ہے۔
(۲۰۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدَوِیُّ الْحَافِظُ وَأَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالاَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو ہَاشِمٍ قَالَ لَوْلاَ حَدِیثٌ حَدَّثَنِی ابْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ اثْنَانِ فِی النَّارِ وَوَاحِدٌ فِی الْجَنَّۃِ رَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَقَضَی بِہِ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ وَرَجُلٌ قَضَی بَیْنَ النَّاسِ بِالْجَہْلِ فَہُوَ فِی النَّارِ وَرَجُلٌ عَرَفَ الْحَقَّ فَجَارَ فَہُوَ فِی النَّارِ ۔ لَقُلْنَا إِنَّ الْقَاضِیَ إِذَا اجْتَہَدَ فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : اجْتِہَادُہُ بِغَیْرِ عِلْمٍ لاَ یَہْدِیہِ إِلَی الْحَقِّ إِلاَّ اتِّفَاقًا فَلَمْ یَکُنْ مَأْذُونًا لَہُ فِیہِ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : اجْتِہَادُہُ بِغَیْرِ عِلْمٍ لاَ یَہْدِیہِ إِلَی الْحَقِّ إِلاَّ اتِّفَاقًا فَلَمْ یَکُنْ مَأْذُونًا لَہُ فِیہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٥) ابن ابی برید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاضی تین قسم کے ہیں، دو قاضی جہنم میں ایک جنت میں جائے گا :1 جان بوجھ کر ناحق فیصلہ کرنے والا جہنمی ہے 2 جہالت کی بنا پر غلط فیصلہ کرتا ہے، لوگوں کے حقوق ادا نہیں کرتا یہ بھی جہنمی ہے۔ 3 درست فیصلہ کرنے والا جنتی ہے۔
(۲۰۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَیُّوبَ الطُّوسِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ الْبَجَلِیُّ حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ قَاضِیَانِ فِی النَّارِ وَقَاضٍ فِی الْجَنَّۃِ قَاضٍ قَضَی بِغَیْرِ الْحَقِّ وَہُوَ یَعْلَمُ فَذَاکَ فِی النَّارِ وَقَاضٍ قَضَی وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ فَأَہْلَکَ حُقُوقَ النَّاسِ فَذَاکَ فِی النَّارِ وَقَاضٍ قَضَی بِالْحَقِّ فَذَاکَ فِی الْجَنَّۃِ ۔ [صحیح۔ تقدم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٦) ۔ ایضا
(۲۰۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ شَرِیکٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ۔ [صحیح۔ تقدم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٧) حضرت ابوالعالیہ سیدنا حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : قاضی کی تین قسمیں ہیں، دو قسم کے جہنم میں اور ایک قاضی جنت میں جائے گا 1 جان بوجھ کر حق سے اعراض کرنے والا اور 2 اجتہاد میں غلطی کرنے والا یہ دونوں جہنمی 3 حق میں اجتہاد کی سعی کرنے والا جنتی ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ سے کہا : اس کا کیا قصور جو حق کے لیے کوشش کرتا ہے لیکن غلطی کرجاتا ہے ؟ فرمایا : اگر وہ چاہے تو فیصلہ کے لیے نہ بیٹھے ، کیونکہ وہ اچھا فیصلہ نہیں کر پاتا۔
شیخ فرماتے ہیں : ابوالعالیہ کی دلیل کا تقاضا ہے کہ جو اہل اجتہاد میں سے نہیں لیکن پھر بھی اجتہاد کی کوشش کرتا ہے، لیکن وہ جو اہل اجتہاد میں سے ہو پھر غلطی کر گیا اس کو معافی مل جائے گی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے ذریعے جیسے عمرو بن عاص اور ابوہریرہ (رض) کی احادیث میں منقول ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : ابوالعالیہ کی دلیل کا تقاضا ہے کہ جو اہل اجتہاد میں سے نہیں لیکن پھر بھی اجتہاد کی کوشش کرتا ہے، لیکن وہ جو اہل اجتہاد میں سے ہو پھر غلطی کر گیا اس کو معافی مل جائے گی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے ذریعے جیسے عمرو بن عاص اور ابوہریرہ (رض) کی احادیث میں منقول ہے۔
(۲۰۳۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : الْقُضَاۃُ ثَلاَثَۃٌ فَاثْنَانِ فِی النَّارِ وَوَاحِدٌ فِی الْجَنَّۃِ فَأَمَّا اللَّذَانِ فِی النَّارِ فَرَجُلٌ جَارَ عَنِ الْحَقِّ مُتَعَمِّدًا وَرَجُلٌ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ فَأَخْطَأَ وَأَمَّا الَّذِی فِی الْجَنَّۃِ فَرَجُلٌ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ فِی الْحَقِّ فَأَصَابَ ۔ قَالَ فَقُلْتُ لأَبِی الْعَالِیَۃِ مَا بَالُ ہَذَا الَّذِی اجْتَہَدَ رَأْیَہُ فِی الْحَقِّ فَأَخْطَأَ قَالَ لَوْ شَائَ لَمْ یَجْلِسْ یَقْضِی وَہُوَ لاَ یُحْسِنُ یَقْضِی۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَفْسِیرَ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَلَی مَنْ لَمْ یُحْسِنْ یَقْضِی دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْخَبَرَ وَرَدَ فِیمَنِ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ وَہُوَ مِنْ غَیْرِ أَہْلِ الاِجْتِہَادِ فَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الاِجْتِہَادِ فَأَخْطَأَ فِیمَا یَسُوغُ فِیہِ الاِجْتِہَادُ رُفِعَ عَنْہُ خَطَؤُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ بِحُکْمِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَلِکَ یَرِدُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ تَفْسِیرَ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَلَی مَنْ لَمْ یُحْسِنْ یَقْضِی دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ الْخَبَرَ وَرَدَ فِیمَنِ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ وَہُوَ مِنْ غَیْرِ أَہْلِ الاِجْتِہَادِ فَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الاِجْتِہَادِ فَأَخْطَأَ فِیمَا یَسُوغُ فِیہِ الاِجْتِہَادُ رُفِعَ عَنْہُ خَطَؤُہُ إِنْ شَائَ اللَّہُ بِحُکْمِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی حَدِیثِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَذَلِکَ یَرِدُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٨) ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) منبر پر فرما رہے تھے : اے لوگو ! درست رائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تھی؛ کیونکہ یہ اللہ رب العزت کی جانب سے تھی۔ ہماری جانب سے گمان اور تکلف ہی ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہاں ان کی مراد یہ ہے کہ رائے اصل کے مشابہہ نہیں ہوتی۔ جب نص موجود نہ ہو تو اجتہاد کیا جاتا ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہاں ان کی مراد یہ ہے کہ رائے اصل کے مشابہہ نہیں ہوتی۔ جب نص موجود نہ ہو تو اجتہاد کیا جاتا ہے۔
(۲۰۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ الرَّأْیَ إِنَّمَا کَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مُصِیبًا لأَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ کَانَ یُرِیہُ إِنَّمَا ہُوَ مِنَّا الظَّنُّ وَالتَّکَلُّفُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ الرَّأْیَ الَّذِی لاَ یَکُونُ مُشَبَّہًا بِأَصْلٍ وَفِی مَعْنَاہُ وَرَدَ مَا رُوِیَ عَنْہُ وَعَنْ غَیْرِہِ فِی ذَمِّ الرَّأْی فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَکْثَرِہِمُ اجْتِہَادَ الرَّأْی فِی غَیْرِ مَوْضِعِ النَّصِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[ضعیف]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ الرَّأْیَ الَّذِی لاَ یَکُونُ مُشَبَّہًا بِأَصْلٍ وَفِی مَعْنَاہُ وَرَدَ مَا رُوِیَ عَنْہُ وَعَنْ غَیْرِہِ فِی ذَمِّ الرَّأْی فَقَدْ رُوِّینَا عَنْ أَکْثَرِہِمُ اجْتِہَادَ الرَّأْی فِی غَیْرِ مَوْضِعِ النَّصِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٥٩) عبدالرحمن بن غنم سیدنا عمر بن خطاب سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : زمین کے قاضیوں کے لیے ہلاکت ہے اس ذات کی جانب سے جو آسمانوں میں ہے، قیامت کے دن حساب لینے والی صرف عدل کرنے والے محفوظ رہیں گے۔ ، جنہوں نے حق کا فیصلہ کیا اور خواہش، قرب تداری، طمع اور ڈر کو اڑے نہ آنے دیا اور کتاب اللہ کو اپنے سامنے شیشے کی طرح رکھا۔
(۲۰۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ أَنْبَأَنَا عُقْبَۃُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَیْلٌ لِدَیَّانِ مَنْ فِی الأَرْضِ مِنْ دَیَّانِ مَنْ فِی السَّمَائِ یَوْمَ یَلْقَوْنَہُ إِلاَّ مَنْ أَمَّ الْعَدْلَ وَقَضَی بِالْحَقِّ وَلَمْ یَقْضِ عَلَی ہَوًی وَلاَ عَلَی قَرَابَۃٍ وَلاَ عَلَی رَغَبٍ وَلاَ عَلَی رَہَبٍ وَجَعَلَ کِتَابَ اللَّہِ مَرْآۃً بَیْنَ عَیْنَیْہِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٦٠) ابو عبدالرحمن سلمی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ایک قاضی کے پاس آئے اور پوچھا : ناسخ و منسوخ کو جانتے ہو ؟ اس نے کہا : نہیں تو فرمانے لگے : تو خود بھی ہلاک ہوا اور دوسروں کو بھی ہلاک کیا۔
(۲۰۳۶۰) حَدَّثَنَا أَبُوالْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ الْخُسْرَوْجِرْدِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ حَدَّثَنَا أَبُوأَحْمَدَ الْغِطْرِیفِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُوخَلِیفَۃَ أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ شُعْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ عَنْ أَبِی عَبْدِالرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ: أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَتَی عَلَی قَاضٍ فَقَالَ لَہُ ہَلْ تَعْلَمُ النَّاسِخَ مِنَ الْمَنْسُوخِ؟ قَالَ: لاَ۔ قَالَ: ہَلَکْتَ وَأَہْلَکْتَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے جہالت کی بنا پر فتویٰ یا فیصلہ کیا، اس کے گناہ کا بیان
(٢٠٣٦١) عمرو بن عامر فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز (رح) نے فرمایا : پانچ خوبیوں کے بغیر انسان کے لیے قاضی بننا درست نہیں۔ اگر ایک خوبی نہ ہو تو ایک عیب ہے، اگر دو خوبیاں نہ ہوں تو دو عیب ہیں۔ اپنے پہلے والوں کے بارے میں جانتا ہو۔ عقل مندوں سے مشورہ لیتا ہو۔ لالچ سے دور رہتا ہو۔ جھگڑے میں بردباری کا مظاہرہ کرے اور ائمہ سے درگزر کرنے والا ہو۔
(۲۰۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَحِمَہُ اللَّہُ أَنَّہُ قَالَ : لاَ یَنْبَغِی لِلرَّجُلِ أَنْ یَکُونَ قَاضِیًا حَتَّی یَکُونَ فِیہِ خَمْسُ خِصَالٍ فَإِنْ أَخْطَأَتْہُ وَاحِدَۃٌ کَانَتْ فِیہِ وَصْمَۃٌ وَإِنْ أَخْطَأَتْہُ اثْنَتَانِ کَانَتْ فِیہِ وَصْمَتَانِ حَتَّی یَکُونَ عَالِمًا بِمَا کَانَ قَبْلَہُ مُسْتَشِیرًا لِذِی الرَّأْیِ ذَا نَزَاہَۃٍ عَنِ الطَّمَعِ حَلِیمًا عَنِ الْخَصْمِ مُحْتَمِلاً لِلاَّئِمَۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امیر کسی عورت، فاسق اور جاہل کو قاضی نہ بنائے
(٢٠٣٦٢) سیدنا ابوبکرہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھے اس ایک کلمہ سے فائدہ دیا جو میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، جب قریب تھا کہ میں اصحابِ جمل سے ملتا اور ان کے ساتھ مل کر جہاد کرتا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر ملی کہ اہل فارس نے کسریٰ کی بیٹی کو اپنا حکمران بنادیا ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ قوم ہرگز فلاح نہ پائے گی جنہوں نے اپنا حکمران عورت کو بنا لیا۔
(ب) ہشام کی روایت میں ہے کہ انھوں نے اپنی حکومت عورت کو سونپ دی۔
(ب) ہشام کی روایت میں ہے کہ انھوں نے اپنی حکومت عورت کو سونپ دی۔
(۲۰۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ وَہِشَامُ بْنُ عَلِیٍّ فَرَّقَہُمَا قَالاَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَدْ نَفَعَنِی اللَّہُ بِکِلْمَۃٍ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بَعْدَ مَا کِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلَ مَعَہُمْ بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ أَہْلَ فَارِسَ مَلَّکُوا عَلَیْہِمُ ابْنَۃَ کِسْرَی فَقَالَ : لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَہُمُ امْرَأَۃً ۔
لَفْظُ حَدِیثِ الْحَرْبِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ہِشَامٍ : مَلَّکُوا أَمْرَہُمُ امْرَأَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْہَیْثَمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۴۲۵، ۷۰۹۹]
لَفْظُ حَدِیثِ الْحَرْبِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ ہِشَامٍ : مَلَّکُوا أَمْرَہُمُ امْرَأَۃً ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْہَیْثَمِ۔ [صحیح۔ بخاری ۴۴۲۵، ۷۰۹۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৬৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امیر کسی عورت، فاسق اور جاہل کو قاضی نہ بنائے
(٢٠٣٦٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مجلس میں قوم کا تذکرہ فرما رہے تھے۔ ایک دیہاتی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! قیامت کب آئے گی ؟ نبی باتوں میں مصروف رہے۔ بعض لوگوں نے کہا جنہوں نے اس کی بات سنی تھی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ناپسند فرمایا ہے اور بعض نے کہا کہ آپ نے اس کی بات سنی ہی نہیں۔ یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بات مکمل کی۔ آپ نے فرمایا : قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کدھر ہے ؟ اس نے کہا : میں ہوں، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : جب امانت کا ضیاع شروع ہوجائے تو قیامت کا انتظار کرو۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! امانت کے ضیاع کا کیا مطلب ؟ فرمایا : جب حکومت اہل لوگوں کے سپرد کردی جائے گی تو قیامت کا انتظار کرو۔
(۲۰۳۶۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَیْنَمَا النَّبِیُّ -ﷺ- جَالِسٌ فِی مَجْلِسِہِ یُحَدِّثُ الْقَوْمَ حَدِیثًا جَائَ ہُ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَتَی السَّاعَۃُ وَمَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ فَکَرِہَ مَا قَالَ وَقَالَ بَعْضُ لَمْ یَسْمَعْ حَتَّی إِذَا قَضَی حَدِیثَہُ قَالَ : أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَۃِ؟ ۔ قَالَ : ہَذَا أَنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ قَالَ : إِذَا ضُیِّعَتِ الأَمَانَۃُ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ ۔ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا إِضَاعَتُہَا؟ قَالَ : إِذَا أُسْنِدَ الأَمْرُ إِلَی غَیْرِ أَہْلِہِ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ فُلَیْحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱۔ ۶۴۹۶]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ فُلَیْحٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۹۱۔ ۶۴۹۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امیر کسی عورت، فاسق اور جاہل کو قاضی نہ بنائے
(٢٠٣٦٤) ابن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو مسلمانوں میں سے عامل بنایا گیا اور وہ جانتا ہے کہ اس سے بہتر کوئی دوسرا کتاب اللہ وسنت رسول کو جاننے والا ہی تو اس نے اللہ ، رسول اور تمام مسلمانوں سے خیانت کی ہے۔
(۲۰۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ اسْتَعْمَلَ عَامِلاً مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّ فِیہِمْ أَوْلَی بِذَلِکَ مِنْہُ وَأَعْلَمُ بِکِتَابِ اللَّہِ وَسُنَّۃِ نَبِیِّہِ فَقَدْ خَانَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ وَجَمِیعَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کا اجتہاد وہاں معتبر ہے جہاں اجتہاد جائز ہو اور وہ اہل اجتہاد میں سے بھی ہو
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
(٢٠٣٦٥) مرہ ابن مسعود (رض) سے اس قول کے بارے میں نقل فرماتے ہیں : { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ } [الأنبیاء ٧٨] کہ اس سے مراد انگور ہیں۔ انگور اگے اور انھوں نے اس کو خراب کردیا تو داؤد (علیہ السلام) نے بکریاں انگور کے باغ والے کو دے دیں۔ سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا : اے اللہ کے نبی ! فیصلہ اس کے علاوہ ہے۔ فرمانے لگے : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : باغ بکریوں کے مالک کے حوالے کر دو ، وہ اس کی نگہبانی کرے، جب ایسا ہوجائے اور بکریاں باغ والے کو دے دو ۔ وہ ان سے فائدہ حاصل کرے۔ بعد میں باغ والے کو باغ مل جائے اور بکریوں والا اپنی بکریاں لے لے۔ اللہ کا فرمان ہے : { افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُلًّا اٰتَیْنَاحُکْمًا وَّ عِلْمًا } [الأنبیاء ٧٩] ” کہ ہم نے سلیمان کو فیصلہ کی سمجھ عطا فرمائی۔ “ اللہ تعالیٰ نے اس جیسے حادثات میں اس جیسے فیصلوں کا حکم فرمایا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے براء بن عازب کی اونٹنی کے بارے میں فیصلہ فرمایا۔ جب رات کے وقت وہ انصار کے ایک باغ میں داخل ہوئی اور باغ کو خراب کردیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دن کے وقت باغ والوں پر حفاظت کرنا ہے اور جانوروں والے رات کے وقت اپنے جانوروں کی حفاظت کریں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حسن بن ابی حسن فرماتے ہیں : اگر یہ آیت نہ ہوتی تو حکمران ہلاک ہوجاتے۔ لیکن اللہ کی اس پر تعریف ہے اور اس کوشش پر اس کی تعریف ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : حسن بن ابی حسن فرماتے ہیں : اگر یہ آیت نہ ہوتی تو حکمران ہلاک ہوجاتے۔ لیکن اللہ کی اس پر تعریف ہے اور اس کوشش پر اس کی تعریف ہے۔
(۲۰۳۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ دَاوُدَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُرَّۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَدَاوُدَ وَسُلَیْمَانَ إِذْ یَحْکُمَانِ فِی الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِیہِ غَنَمُ الْقَوْمِ} [الأنبیاء ۷۸-۷۹] أَنْبَتَتْ عَنَاقِیدُہُ فَأَفْسَدَتْہُ قَالَ فَقَضَی دَاوُدُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِالْغَنَمِ لِصَاحِبِ الْکَرْمِ فَقَالَ سُلَیْمَانُ غَیْرَ ہَذَا یَا نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ وَمَا ذَاکَ قَالَ تَدْفَعُ الْکَرْمَ إِلَی صَاحِبِ الْغَنَمِ فَیَقُومُ عَلَیْہِ حَتَّی یَعُودَ کَمَا کَانَ وَتَدْفَعُ الْغَنَمَ إِلَی صَاحِبِ الْکَرْمِ فَیُصِیبُ مِنْہَا حَتَّی إِذَا کَانَ الْکَرْمُ کَمَا کَانَ دَفَعْتَ الْکَرْمَ إِلَی صَاحِبِہِ وَدَفَعْتَ الْغَنَمَ إِلَی صَاحِبِہَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {فَفَہَّمْنَاہَا سُلَیْمَانَ وَکُلاًّ آتَیْنَا حَکَمًا وَعِلْمًا} [الأنبیاء ۷۸-۷۹] وَرُوِّینَا عَنْ مَسْرُوقٍ وَمُجَاہِدٍ مَعْنَی ہَذَا وَقَدْ رَدَّ اللَّہُ تَعَالَی الْحُکْمَ فِی ہَذِہِ الْحَادِثِۃِ وَأَشْبَاہِہَا إِلَی مَا حَکَمَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی نَاقَۃِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ حِینَ دَخَلَتْ حَائِطًا لِقَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَأَفْسَدَتْ فَقَضَی أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ وَعَلَی أَہْلِ الْمَوَاشِی مَا أَفْسَدَتِ الْمَوَاشِی بِاللَّیْلِ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ : لَوْلاَ ہَذِہِ الآیَۃُ لَرَأَیْتُ أَنَّ الْحُکَّامَ قَدْ ہَلَکُوا وَلَکِنَّ اللَّہَ حَمِدَ ہَذَا بِصَوَابِہِ وَأَثْنَی عَلَی ہَذَا بِاجْتِہَادِہِ۔ [ضعیف]
قَالَ الشَّافِعِیُّ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ أَبِی الْحَسَنِ : لَوْلاَ ہَذِہِ الآیَۃُ لَرَأَیْتُ أَنَّ الْحُکَّامَ قَدْ ہَلَکُوا وَلَکِنَّ اللَّہَ حَمِدَ ہَذَا بِصَوَابِہِ وَأَثْنَی عَلَی ہَذَا بِاجْتِہَادِہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کا اجتہاد وہاں معتبر ہے جہاں اجتہاد جائز ہو اور وہ اہل اجتہاد میں سے بھی ہو
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
(٢٠٣٦٦) عمرو بن عاص (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : جب حاکم اجتہاد کرتا ہے اور درست فیصلہ کرتا ہے تو اس کو دہرا اجر ملتا ہے اور جب اجتہاد کرے اور غلطی کر جائے تو اس کو ایک اجر ملے گا۔
(۲۰۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَنَسٍ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أُسَامَۃَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی قَیْسٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ فَلَہُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ فَلَہُ أَجْرٌ ۔
قَالَ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ ہَکَذَا حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
قَالَ یَعْنِی ابْنَ الْہَادِ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ ہَکَذَا حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کا اجتہاد وہاں معتبر ہے جہاں اجتہاد جائز ہو اور وہ اہل اجتہاد میں سے بھی ہو
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
(٢٠٣٦٧) ایضا
(۲۰۳۶۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنَ الْہَادِ فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ۔
قَالَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ ہَکَذَا حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنِ ابْنِ الْہَادِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
قَالَ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبَا بَکْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ ہَکَذَا حَدَّثَنِی أَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ اللَّیْثِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ الدَّرَاوَرْدِیِّ عَنِ ابْنِ الْہَادِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৭৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاکم کا اجتہاد وہاں معتبر ہے جہاں اجتہاد جائز ہو اور وہ اہل اجتہاد میں سے بھی ہو
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
قال اللہ۔۔۔ { وَ دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ اِذْ یَحْکُمٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْہِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَ کُنَّا لِحُکْمِھِمْ شٰھِدِیْنَ٭ افَفَھَّمْنٰھَا سُلَیْمٰنَ وَ کُ
(٢٠٣٦٨) سیدنا ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حکمران اجتہاد کرے اور درستگی کو پالے تو اس کو دہرا اجر ہے اور حاکم جب اجتہاد میں غلطی کرے تو ایک اجر ملتا ہے۔
(۲۰۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ سُلَیْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الطَّبَرَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ فَلَہُ أَجْرَانِ وَإِذَا حَکَمَ فَاجْتَہَدَ فَأَخْطَأَ فَلَہُ أَجْرٌ ۔
لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ مَعْمَرٌ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ۔ [منکر]
لَمْ یَرْوِہِ عَنْ سُفْیَانَ إِلاَّ مَعْمَرٌ تَفَرَّدَ بِہِ عَنْہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ۔ [منکر]
তাহকীক: