আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
قاضی کے اداب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৬৪ টি
হাদীস নং: ২০৩৩৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون مشورہ دے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
(٢٠٣٢٩) عبدالملک فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے سعد بن ابی وقاص کو خط لکھا کہ طلیحہ اور معدیکرب سے لڑائی کے بارے میں مشاورت کرنا لیکن کوئی معاملہ ان کے سپرد نہ کرنا، کیونکہ ہر کام والا اپنے کام کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔
(۲۰۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُوعَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِکِ: أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ شَاوِرْ طُلَیْحَۃَ وَعَمْرَو بْنَ مَعَدِ یکَرِبْ فِی أَمْرِ حَرْبِکَ وَلاَ تُوَلِّہِمَا مِنَ الأَمْرِ شَیْئًا فَإِنَّ کُلَّ صَانِعٍ ہُوَ أَعْلَمُ بِصِنَاعَتِہِ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون مشورہ دے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
(٢٠٣٣٠) عاصم فرماتے ہیں کہ زر بن حبیش دیہاتی لوگوں میں سے تھے اور ابن مسعود (رض) ان سے عربی کے متعلق سوال کرتے تھے۔
(۲۰۳۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ یَعْنِی أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ : کَانَ زِرُّ بْنُ حُبَیْشٍ مِنْ أَعْرَبِ النَّاسِ کَانَ عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ یَسْأَلُہُ عَنِ الْعَرَبِیَّۃِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون مشورہ دے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
(٢٠٣٣١) یوسف بن ماجشون فرماتے ہیں کہ ابن شہاب نے کہا : میں اور میرے بھتیجے اور چچا کے بیٹے ! ہم نوجوان تھے، ہم ان سے حدیث کے متعلق پوچھتے تھے، فرماتے : چھوٹی عمر ہونے کی وجہ سے تم اپنے آپ کو حقیر نہ جانو۔ جب حضرت عمر (رض) کے پاس کوئی مشکل معاملہ آتا تو وہ نوجوان کو بلاتے ان سے مشورہ لیتے اور ان کیتیز عقلکو تلاش کرتے۔
(۲۰۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْفَسَوِیُّ بِالْبَصْرَۃِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَنْبَأَنَا یُوسُفُ الْمَاجِشُونَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونَ قَالَ قَالَ لَنَا ابْنُ شِہَابٍ أَنَا وَابْنُ أَخِی وَابْنُ عَمٍّ لِی وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَحْدَاثٌ نَسْأَلُہُ عَنِ الْحَدِیثِ : لاَ تُحَقِّرَوا أَنْفُسَکُمْ لِحَدَاثَۃِ أَسْنَانِکُمْ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا نَزَلَ بِہِ الأَمْرُ الْمُعَضِلُ دَعَا الْفِتْیَانَ فَاسْتَشَارَہُمْ یَبْتَغِی حِدَّۃَ عُقُولِہِمْ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونَ قَالَ قَالَ لَنَا ابْنُ شِہَابٍ أَنَا وَابْنُ أَخِی وَابْنُ عَمٍّ لِی وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَحْدَاثٌ نَسْأَلُہُ عَنِ الْحَدِیثِ : لاَ تُحَقِّرَوا أَنْفُسَکُمْ لِحَدَاثَۃِ أَسْنَانِکُمْ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا نَزَلَ بِہِ الأَمْرُ الْمُعَضِلُ دَعَا الْفِتْیَانَ فَاسْتَشَارَہُمْ یَبْتَغِی حِدَّۃَ عُقُولِہِمْ لَفْظُ حَدِیثِ عَلِیٍّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون مشورہ دے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
(٢٠٣٣٢) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) معاملات کے بارے میں مشورہ فرماتے، یہاں تک کہ عورتوں سے بھی مشورہ کرلیتے۔ بعض اوقات کوئی اچھی چیز مل جاتی تو لے لیتے۔
(۲۰۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ کُوفِیٌّ أَنْبَأَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : إِنْ کَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَیَسْتَشِیرُ فِی الأَمْرِ حَتَّی إِنْ کَانَ لَیَسْتَشِیرُ الْمَرْأَۃَ فَرُبَّمَا أَبْصَرَ فِی قَوْلِہَا أَوْ الشَّیْئَ یَسْتَحْسِنُہُ فَیَأْخُذُ بِہِ۔ [صحیح۔ لابن سیرین]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৩৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون مشورہ دے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
(٢٠٣٣٣) علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت علی (رض) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : میں اپنے چچا سے زیادہ مناسب ہوں، اگر آپ مجھے ان کی جگہ رکھ لیں۔ فرمایا :۔ بھتیجے ! شیخ کی رائے نوجوان کی موجودگی سے بہتر ہے۔
(۲۰۳۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّائِیُّ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ قَالَ : أَتَیْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ إِنِّی أَثْبَتُ مِنْ عَمِّی وَأَجْرَأُ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَجْعَلَنِی مَکَانَہُ قَالَ یَا ابْنَ أَخِی إِنَّ رَأْیَ الشَّیْخِ خَیْرٌ مِنْ مَشْہَدِ الْغُلاَمِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کون مشورہ دے
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جو عالم اور امانت دار ہو وہ مشورہ دے۔
(٢٠٣٣٤) علی بن ربیعہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی بدل کے طور پر اپنا بیٹا لے کر ان کے پاس آیا۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ شیخ کی رائے نوجوان کی موجودگی سے بہتر ہے۔
(۲۰۳۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِابْنٍ لَہُ بَدِیلاً فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : رَأْیُ الشَّیْخِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ مَشْہَدِ الشَّابِّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٥٩
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٥٩
(٢٠٣٣٥) یزید بن حیان فرماتے ہیں کہ میں نے زید بن ارقم (رض) سے سنا کہ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کھڑے خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے اللہ کی حمدوثنا کے بعد فرمایا : اے لوگو ! میں انسان ہوں۔ قریب ہے کہ میرے رب کا قاصد آجائے اور میں اس کی بات کو قبول کرلوں (مراد موت) ۔ میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں : 1 اللہ کی کتاب، اس میں ہدایت اور نور ہے۔ تم اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔ پھر اللہ کی کتاب کی ترغیب دی اور ابھارا۔ پھر فرمایا : 2 میرے اہل بیت میں، اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں۔
(۲۰۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ جَنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جَنَاحٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ یَعْنِی ابْنَ عَوْنٍ وَیَعْلَی یَعْنِی ابْنَ عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ قَالَ سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : قَامَ فِینَا ذَاتَ یَوْمٍ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَطِیبًا فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ أَنْ یَأْتِیَ رَسُولُ رَبِّی فَأُجِیبَہُ وَإِنِّی تَارِکٌ فِیکُمُ الثَّقَلَیْنِ أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللَّہِ فِیہِ الْہُدَی وَالنُّورُ فَاسْتَمْسِکُوا بِکِتَابِ اللَّہِ وَخُذُوا بِہِ ۔ فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اللَّہِ وَرَغَّبَ فِیہِ ثُمَّ قَالَ : وَأَہْلُ بَیْتِی أُذَکِّرُکُمُ اللَّہَ تَعَالَی فِی أَہْلِ بَیْتِی ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۰۸]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ أَبِی حَیَّانَ التَّیْمِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۴۰۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٠
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٠
(٢٠٣٣٦) عکرمہ ابن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبہ ارشاد فرمایا : اے لوگو ! میں تمہارے اندر وہ چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم نے ان کو مضبوطی سے تھامے رکھا تو ہرگز گمراہ نہ ہوں گے : 1 اللہ کی کتاب 2 اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت۔
(۲۰۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَطَبَ النَّاسَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی قَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ مَا إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہِ فَلَنْ تَضِلُّوا أَبَدًا کِتَابَ اللَّہِ وَسُنَّۃَ نَبِیِّہِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦١
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦١
(٢٠٣٣٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہارے اندر وہ چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ جب تک تم ان کو مضبوطی سے تھامو گے یا فرمایا : عمل کرو گے کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ 1 اللہ کی کتاب 2 میری سنت۔
وہ ہرگز متفرق بھی نہ ہوں گے یہاں تک کہ وہ میرے پاس حوض پر آئیں گے۔
وہ ہرگز متفرق بھی نہ ہوں گے یہاں تک کہ وہ میرے پاس حوض پر آئیں گے۔
(۲۰۳۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَی الطَّلْحِیُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنِّی قَدْ خَلَّفْتُ فِیکُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَہُمَا مَا أَخَذْتُمْ بِہِمَا أَوْ عَمِلْتُمْ بِہِمَا کِتَابَ اللَّہِ وَسُنَّتِی وَلَنْ تَفَرَّقَا حَتَّی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٢
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٢
(٢٠٣٣٨) عرباض بن ساریہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں ایسا وعظ فرمایا جس سے دل ڈر گئے، آنسوں جاری ہوگئے۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آخری وعظ کی مانند ہے وصیت فرمائیں۔ آپ نے فرمایا : اگر تمہارا امیر غلام بھی ہوتب بھی اس کی اطاعت کرنا اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرنا۔ جو تم میں سے زندہ رہے گا، وہ بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا۔ تم میری سنت اور خلفاء راشدین کی سنت کو تھام لینا۔ بدعات سے بچنا؛ کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔
(۲۰۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ الحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِیِّ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ قَالَ : صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً وَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوبُ وَذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُونُ فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ کَأَنَّہَا مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا قَالَ : أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللَّہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ تَأَمَّرَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ وَإِنَّہُ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَرَی اخْتِلاَفًا کَثِیرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ الْمَہْدِیِّینَ عَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدُّورِیِّ۔ [حسن]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو السُّلَمِیِّ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ قَالَ : صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً وَجِلَتْ مِنْہَا الْقُلُوبُ وَذَرَفَتْ مِنْہَا الْعُیُونُ فَقُلْنَا یَا رَسُولَ اللَّہِ کَأَنَّہَا مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا قَالَ : أُوصِیکُمْ بِتَقْوَی اللَّہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ تَأَمَّرَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ وَإِنَّہُ مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَرَی اخْتِلاَفًا کَثِیرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِینَ الْمَہْدِیِّینَ عَضُّوا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلاَلَۃٌ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الدُّورِیِّ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৫
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٣
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٣
(٢٠٣٣٩) مکرہ سیدنا معاذ سے نقل فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت معاذ کو یمن کی جانب روانہ کیا تو فرمایا : کیسے فیصلہ کرو گے جب فیصلہ آیا ؟ کہنے لگے اللہ کی کتاب سے آپ نے فرمایا : اگر تو اللہ کی کتاب میں نہ پائے ؟ عرض کیا : رسول اللہ کی سنت کے موافق۔ آپ نے فرمایا : اگر تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت میں نہ پائے تو کہنے لگے : اپنی رائے سے لیکن کچھ کمی نہ کروں گا۔ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر پھیرا اور فرمایا : تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد کو اس چیز کی توفیق بخشی جس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوش ہوگئے۔
(۲۰۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَوْنٍ الثَّقَفِیُّ قَالَ سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو یُحَدِّثُ عَنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ مِنْ أَہْلِ حِمْصَ قَالَ وَقَالَ مَرَّۃً عَنْ مُعَاذٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَی الْیَمَنِ قَالَ لَہُ : کَیْفَ تَقْضِی إِذَا عَرَضَ لَکَ قَضَاء ٌ؟ ۔ قَالَ : أَقْضِی بِکِتَابِ اللَّہِ۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَجِدْہُ فِی کِتَابِ اللَّہِ؟ ۔ قَالَ : أَقْضِی بِسُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَجِدْہُ فِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ ۔ قَالَ : أَجْتَہِدُ بِرَأْیِی لاَ آلُو۔ قَالَ : فَضَرَبَ بِیَدِہِ فِی صَدْرِی وَقَالَ : الْحَمْدُ للَّہِ الَّذِی وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّہِ لِمَا یُرْضِی رَسُولَ اللَّہِ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৬
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٤
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٤
(٢٠٣٤٠) حارث بن عمرو جو معاذ بن جبل کے شاگردوں میں سے ہیں، فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب معاذ کو یمن روانہ کیا۔ اس کے ہم معنی ہے۔
(۲۰۳۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنْ شُعْبَۃَ حَدَّثَنِی أَبُو عَوْنٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا بَعَثَہُ إِلَی الْیَمَنِ بِمَعْنَاہُ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৭
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٥
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٥
(٢٠٣٤١) میمون بن مہران فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس جب بھی فیصلہ آتا تو اللہ کی کتاب میں دیکھتے۔ اگر کتاب اللہ میں موجود ہوتا تو اس کے ذریعہ فیصلہ فرما دیتے۔ اگر کتاب اللہ میں نہ پاتے تو پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کو دیکھتے۔ اگر جان لیتے تو اس کے مطابق فیصلہ فرماتے۔ اگر معلوم نہ ہوتا تو مسلمانوں کی طرف نکلتے اور فرماتے : میرے پاس فلاں فیصلہ آیا ہے، میں نے کتاب اللہ اور سنت رسول میں کچھ نہیں پایا۔ کیا تمہارے علم میں ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق کوئی فیصلہکیاہو۔ بعض دفعہ کوئی جماعت ان کی طرف جاتی اور کہتی کہ ہاں اس بارے میں یہ فیصلہ ہوا تھا تو آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کردیتے۔
جعفر فرماتے ہیں : میمون کے علاوہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) اس وقت فرماتے کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے توفیق دی کہ ہم میں سے بعض اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمان کو یاد رکھنے والے ہیں۔ اگر کسی کو یاد ہوتا تو تمام لوگوں کو سامنے بلا کر علماء وغیرہ سے مشورہ کرتے۔ ان کی رائے متفق علیہ ہوتی تو اس کے مطابق فیصلہ فرما دیتے۔
(ب) جعفر فرماتے ہیں : حضرت میمون بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) بھی اس طرح کرتے تھے۔ اگر اس کی اصل قرآن وسنت میں پاتے تو ٹھیک وگرنہ ابوبکر صدیق (رض) کے فیصلہ جات دیکھتے۔ اگر کوئی فیصلہ پاتے تو اس کے مطابق فیصلہ فرما دیتے، وگرنہ مسلمانوں کے سردار اور علماء سے مشورہ فرما کر اس کے مطابق فیصلہ فرماتے۔
جعفر فرماتے ہیں : میمون کے علاوہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) اس وقت فرماتے کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے توفیق دی کہ ہم میں سے بعض اس کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمان کو یاد رکھنے والے ہیں۔ اگر کسی کو یاد ہوتا تو تمام لوگوں کو سامنے بلا کر علماء وغیرہ سے مشورہ کرتے۔ ان کی رائے متفق علیہ ہوتی تو اس کے مطابق فیصلہ فرما دیتے۔
(ب) جعفر فرماتے ہیں : حضرت میمون بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) بھی اس طرح کرتے تھے۔ اگر اس کی اصل قرآن وسنت میں پاتے تو ٹھیک وگرنہ ابوبکر صدیق (رض) کے فیصلہ جات دیکھتے۔ اگر کوئی فیصلہ پاتے تو اس کے مطابق فیصلہ فرما دیتے، وگرنہ مسلمانوں کے سردار اور علماء سے مشورہ فرما کر اس کے مطابق فیصلہ فرماتے۔
(۲۰۳۴۱) أَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ أَنْبَأَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَیْدٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ مَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ قَالَ : کَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِذَا وَرَدَ عَلَیْہِ خَصْمٌ نَظَرَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَإِنْ وَجَدَ فِیہِ مَا یَقْضِی بِہِ قَضَی بِہِ بَیْنَہُمْ فَإِنْ لَمْ یَجِدْ فِی الْکِتَابِ نَظَرَ ہَلْ کَانَتْ مِنَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِیہِ سُنَّۃٌ فَإِنْ عَلِمَہَا قَضَی بِہَا وَإِنْ لَمْ یَعْلَمْ خَرَجَ فَسَأَلَ الْمُسْلِمِینَ فَقَالَ أَتَانِی کَذَا وَکَذَا فَنَظَرْتُ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَفِی سُنَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ أَجِدْ فِی ذَلِکَ شَیْئًا فَہَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی فِی ذَلِکَ بِقَضَائٍ فَرُبَّمَا قَامَ إِلَیْہِ الرَّہْطُ فَقَالُوا نَعَمْ قَضَی فِیہِ بِکَذَا وَکَذَا فَیَأْخُذُ بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-
قَالَ جَعْفَرٌ وَحَدَّثَنِی غَیْرُ مَیْمُونٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ عِنْدَ ذَلِکَ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِینَا مَنْ یَحْفَظُ عَنْ نَبِیِّنَا -ﷺ- وَإِنْ أَعْیَاہُ ذَلِکَ دَعَا رُئُ وسَ الْمُسْلِمِینَ وَعُلَمَائَ ہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی الأَمْرِ قَضَی بِہِ
قَالَ جَعْفَرٌ وَحَدَّثَنِی مَیْمُونٌ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ فَإِنْ أَعْیَاہُ أَنْ یَجِدَ فِی الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ نَظَرَ ہَلْ کَانَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ قَضَاء ٌ فَإِنْ وَجَدَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ قَضَی فِیہِ بِقَضَائٍ قَضَی بِہِ وَإِلاَ دَعَا رُئُ وسَ الْمُسْلِمِینَ وَعُلَمَائَ ہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعُوا عَلَی الأَمْرِ قَضَی بَیْنَہُمْ۔ [صحیح]
قَالَ جَعْفَرٌ وَحَدَّثَنِی غَیْرُ مَیْمُونٍ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَقُولُ عِنْدَ ذَلِکَ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِینَا مَنْ یَحْفَظُ عَنْ نَبِیِّنَا -ﷺ- وَإِنْ أَعْیَاہُ ذَلِکَ دَعَا رُئُ وسَ الْمُسْلِمِینَ وَعُلَمَائَ ہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعَ رَأْیُہُمْ عَلَی الأَمْرِ قَضَی بِہِ
قَالَ جَعْفَرٌ وَحَدَّثَنِی مَیْمُونٌ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَفْعَلُ ذَلِکَ فَإِنْ أَعْیَاہُ أَنْ یَجِدَ فِی الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ نَظَرَ ہَلْ کَانَ لأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیہِ قَضَاء ٌ فَإِنْ وَجَدَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَدْ قَضَی فِیہِ بِقَضَائٍ قَضَی بِہِ وَإِلاَ دَعَا رُئُ وسَ الْمُسْلِمِینَ وَعُلَمَائَ ہُمْ فَاسْتَشَارَہُمْ فَإِذَا اجْتَمَعُوا عَلَی الأَمْرِ قَضَی بَیْنَہُمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৮
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٦
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٦
(٢٠٣٤٢) شعبی قاضی شریح سے نقل فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب (رض) نے اس کو خط لکھا۔ جب کسی معاملہ کا حکم قرآن میں موجود ہو تو اس کے مطابق فیصلہ کرنا۔ لوگ آپ کو اس سے ہٹا نہ سکیں۔ اگر قرآن میں موجود نہ ہو تو سنت رسول میں دیکھو اگر پالو تو اس کے مطابق فیصلہ کر دو ۔ اگر قرآن وسنت میں موجود نہ ہو تو جس پر لوگوں کا اجماع ہو اس کے مطابق فیصلہ کر دو ۔ اگر قرآن وسنت اور لوگوں کی رائے بھی موجود نہ ہو تو جس معاملہ کو پسند کرو۔ اگر آپ چاہیں تو اپنی رائے سے اجتہاد کریں، پھر چاہے فوراً عمل کرلیں یا موخر کردیں۔ لیکن موخر کرنا زیادہ بہتر ہے۔
(۲۰۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ حَفْصٍ کُوفِیٌّ أَنْبَأَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ وَابْنُ فُضَیْلٍ وَأَسْبَاطٌ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَیْہِ إِذَا جَائَ کَ أَمْرٌ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَاقْضِ بِہِ وَلاَ یَلْفِتَنَّکَ عَنْہُ الرِّجَالُ فَإِنْ أَتَاکَ مَا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَانْظُرْ سُنَّۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَاقْضِ بِہَا فَإِنْ جَائَ کَ مَا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَکُنْ فِیہِ سُنَّۃٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَانْظُرْ مَا اجْتَمَعَ عَلَیْہِ النَّاسُ فَخُذْ بِہِ فَإِنْ جَائَ کَ مَا لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَکُنْ فِیہِ سُنَّۃٌ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَتَکَلَّمْ فِیہِ أَحَدٌ قَبْلَکَ فَاخْتَرْ أَیَّ الأَمْرَیْنِ شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَجْتَہِدَ بِرَأْیِکَ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَتَقَدَّمْ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأَخَّرَ فَتَأَخَّرْ وَلاَ أَرَی التَّأَخُّرَ إِلاَّ خَیْرًا لَکَ۔
رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ بِمَعْنَاہُ۔
رَوَاہُ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ بِمَعْنَاہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৪৯
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٧
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٧
(٢٠٣٤٣) حریث بن ظہیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اے لوگو ! ہمارے اوپر ایسا دور آیا نہ تو ہم فیصلہ کرتے تھے اور نہ ہی وہاں موجود ہوتے تھے اور اللہ نے ہمیں اس مرتبہ پر پہنچا دیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ آج کے بعد اگر کسی نے فیصلہ کرنا ہو تو کتاب اللہ کے موافق کرے۔ اگر کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو سنت رسول کے موافق فیصلہ کرنا۔ اگر کتاب وسنت میں موجود نہ ہو تو نیک لوگوں کے فیصلہ جات کو ملحوظِ خاطر رکھو۔ اگر کتاب وسنت اور نیک لوگوں کے فیصلوں میں موجود نہ ہو تو اپنی رائے کا استعمال کریں۔ یہ نہ کہیں کہ میں ڈرتا ہوں یا میرا خیال ہے، حلال و حرام واضح ہے۔ اس کے درمیانی امور مشتبہ ہیں۔ شک والی چیز کو چھوڑ دیں اور دوسری کو لے لیں۔
(۲۰۳۴۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ حُرَیْثِ بْنِ ظُہَیْرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَیُّہَا النَّاسُ قَدْ أَتَی عَلَیْنَا زَمَانٌ لَسْنَا نَقْضِی وَلَسْنَا ہُنَالِکَ فَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ بَلَّغَنَا مَا تَرَوْنَ فَمَنْ عَرَضَ لَہُ مِنْکُمْ قَضَاء ٌ بَعْدَ الْیَوْمِ فَلْیَقْضِ فِیہِ بِمَا فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ أَتَاہُ أَمْرٌ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَقْضِ فِیہِ بِمَا قَضَی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنْ أَتَاہُ أَمْرٌ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ یَقْضِ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلْیَقْضِ بِمَا قَضَی بِہِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ أَتَاہُ أَمْرٌ لَیْسَ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَقْضِ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلَمْ یَقْضِ بِہِ الصَّالِحُونَ فَلْیَجْتَہِدْ رَأْیَہُ وَلاَ یَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ إِنِّی أَخَافُ وَإِنِّی أَرَی فَإِنَّ الْحَلاَلَ بَیِّنٌ وَالْحَرَامَ بَیِّنٌ وَبَیْنَ ذَلِکَ أُمُورٌ مُشْتَبِہَۃٌ فَدَعْ مَا یَرِیبُکَ إِلَی مَا لاَ یَرِیبُکَ۔ [صحیح۔ النسائی ۵۳۹۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫০
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٨
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٨
(٢٠٣٤٤) ایضا
(۲۰۳۴۴) وَرَوَاہُ شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ حُرَیْثِ بْنِ ظُہَیْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بِمَعْنَاہُ
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقُہُسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْقُہُسْتَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبٍ أَنْبَأَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫১
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٩
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٦٩
(٢٠٣٤٥) مسلمہ بن مخلد حضرت زید بن ثابت کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے چچا ! کے بیٹے ہم فیصلوں پر مجبور کردیے گئے تو زید (رض) نے فرمایا : آپ کتاب اللہ کے موافق فیصلہ فرمائیں۔ اگر کتاب اللہ میں موجود نہ ہو تو پھر سنت رسول کے موافق فیصلہ کرنا۔ وگرنہ اہل رائے کو بلا کر مشورہ کریں۔ پھر اجتہاد کریں اور اپنی رائے کو اختیار کرلیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲۰۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَہُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ مَسْلَمَۃَ بْنِ مُخَلِّدٍ : أَنَّہُ قَامَ عَلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ یَا ابْنَ عَمِّ أُکْرِہْنَا عَلَی الْقَضَائِ فَقَالَ زَیْدٌ اقْضِ بِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ فَفِی سُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی سُنَّۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَادْعُ أَہْلَ الرَّأْیِ ثُمَّ اجْتَہِدْ وَاخْتَرْ لِنَفْسِکَ وَلاَ حَرَجَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫২
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٠
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٠
(٢٠٣٤٦) عبیداللہ بن ابی یزید فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس (رض) سے سنا ، جب ان سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جاتا، وہ قرآن میں موجود ہوتی تو اس کے مطابق فیصلہ کرتے۔ اگر قرآن میں نہ ہوتی تو سنت رسول کے موافق فیصلہ فرماتے۔ وگرنہ اپنا اجتہاد فرماتے۔
(۲۰۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ یُحَدِّثُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا إِذَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ ہُوَ فِی کِتَابِ اللَّہِ قَالَ بِہِ وَإِذَا لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَقَالَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ بِہِ وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِی کِتَابِ اللَّہِ وَلَمْ یَقُلْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَہُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ بِہِ وَإِلاَّ اجْتَہَدَ رَأْیَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫৩
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧١
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧١
(٢٠٣٤٧) ادریس اودی فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی بردہ نے ایک خط دیا کہ یہ خط حضرت عمر (رض) کا ابوموسیٰ کے نام ہے۔ اس نے حدیث ذکر کی ، اس میں ہے : سمجھ سمجھ ! جو معاملہ تیرے دل میں شکوک و شبہات پیدا کر دے اور قرآن وسنت میں بھی موجود نہ ہو تو اس طرح کے معاملات کو پہچاننے کی کوشش کرو۔ پھر معاملات کو قیاس کرلو اور اس کا قصد کرو جو اللہ کو زیادہ پسند ہو اور اس کے زیادہ مشابہ ہو جو آپ کی رائے میں ہے۔
(۲۰۳۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَنْبَأَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ قَالَ : أَخْرَجَ إِلَیْنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی بُرْدَۃَ کِتَابًا فَقَالَ ہَذَا کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ الْفَہْمَ الْفَہْمَ فِیمَا یَخْتَلِجُ فِی صَدْرِکَ مِمَّا لَمْ یَبْلُغْکَ فِی الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ فَتَعَرَّفِ الأَمْثَالَ وَالأَشْبَاہَ ثُمَّ قِسِ الأُمُورَ عِنْدَ ذَلِکَ وَاعْمِدْ إِلَی أَحَبِّہَا إِلَی اللَّہِ وَأَشْبَہِہَا فِیمَا تَرَی۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۲۰۲۸۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৩৫৪
قاضی کے اداب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قاضی یا مفتی اپنے دور کے لوگوں کی تقلید نہ کرے، فیصلہ یا فتوی کے اندراستحسان سے کام نہ لے
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٢
اللہ فرماتے ہیں : { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ } [النساء ٧٢
(٢٠٣٤٨) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ کاتب نے حضرت عمر (رض) کی جانب سے لکھا : یہ وہ ہے جو اللہ نے امیرالمومنین حضرت عمر (رض) کو دکھایا۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو ڈانٹا اور فرمایا : لکھو یہ عمر (رض) کی رائے ہے۔ اگر یہ درست ہو تو اللہ کی جانب سے ہے، اگر غلط ہو تو عمر (رض) کی جانب سے ہے۔
(۲۰۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : کَتَبَ کَاتِبٌ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا مَا أَرَی اللَّہُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عُمَرَ فَانْتَہَرَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ لاَ بَلْ اکْتُبْ ہَذَا مَا رَأَی عُمَرُ فَإِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنَ اللَّہِ وَإِنْ کَانَ خَطَأً فَمِنْ عُمَرَ۔ [حسن]
তাহকীক: