আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
باغیوں سے قتال کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৮৬ টি
হাদীস নং: ১৬৬৫৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عادل امام کی فضیلت کا بیان
(١٦٦٥١) زید بن اسلم اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اپنی موت کے وقت ارشاد فرمایا تھا کہ لوگ اس وقت تک خیر پر رہتے ہیں جب تک ان کا بہترین ان پر والی ہوتا ہے۔
(۱۶۶۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ السَّمَّاکِ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ مَوْتِہِ : اعْلَمُوا أَنَّ النَّاسَ لَنْ یَزَالُوا بِخَیْرٍ مَا اسْتَقَامَتْ لَہُمْ وُلاَتُہُمْ وَہُدَاتُہُمْ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৫৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عادل امام کی فضیلت کا بیان
(١٦٦٥٢) قاسم بن مخیمرہ کہتے ہیں کہ تمہارا وقت تمہارا بادشاہ ہے، جب بادشاہ ٹھیک ہے تو وقت بھی ٹھیک ہے۔ اگر بادشاہ خراب ہے تو وقت بھی خراب ہے۔
(۱۶۶۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ عَنْ خَالِہِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَیْمِرَۃَ قَالَ : إِنَّمَا زَمَانُکُمْ سُلْطَانُکُمْ فَإِذَا صَلَحَ سُلْطَانُکُمْ صَلَحَ زَمَانُکُمْ وَإِذَا فَسَدَ سُلْطَانُکُمْ فَسَدَ زَمَانُکُمْ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৫৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عادل امام کی فضیلت کا بیان
(١٦٦٥٣) ابو حازم فرماتے ہیں کہ لوگ ہمیشہ بھلائی پر رہیں گے جب تک کہ ان کے بادشاہوں میں وہ خواہشات نہ آجائیں جن سے وہ لوگوں کو روکتے ہیں۔ جب ان میں وہ آگئیں تو ان سے کون روکے گا ؟
(۱۶۶۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَۃَ أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ یَقُولُ : لاَ یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا لَمْ تَقَعْ ہَذِہِ الأَہْوَائُ فِی السُّلْطَانِ ہُمُ الَّذِینَ یَذُبُّونَ عَنِ النَّاسِ فَإِذَا وَقَعَتْ فِیہِمْ فَمَنْ یَذُبُّ عَنْہُمْ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عادل امام کی فضیلت کا بیان
(١٦٦٥٤) عامر بن واثلہ لیثی کہتے ہیں کہ اہل تیماء کا ایک آدمی عبدالملک بن مروان کے پاس آیا جو اہل کتاب سے تھا۔ کہنے لگا : اے امیر المومنین ! ابن ہرمز نے مجھ پر ظلم اور زیادتی کی ہے۔ عبدالملک نے اس سے اعراض کیا۔ پھر اس نے شکایت کی تو پھر اعراض کیا تو اس نے پھر غصے میں کہا : اے امیر المؤمنین ! توراۃ میں لکھا ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) پر اللہ نے نازل فرمائی کہ عامل کا ظلم و زیادتی کرنا امیر پر اس کا گناہ نہیں کہ جب تک امیر اس سے بےخبر رہے، لیکن جب پتہ چل جائے تو وہ گناہ گار ہے تو عبدالملک نے یہ سن کر ابن ہرمز کو معزول کردیا۔
(۱۶۶۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ حَدَّثَنِی عَامِرُ بْنُ وَاثِلَۃَ اللَّیْثِیُّ قَالَ : قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ تَیْمَائَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَرْوَانَ وَہُوَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ ابْنَ ہُرْمُزَ ظَلَمَنِی وَاعْتَدَی عَلَیَّ فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِ عَبْدُ الْمَلِکِ شَیْئًا ثُمَّ عَادَ لَہُ فِی الشِّکَایَۃِ لاِبْنِ ہُرْمُزَ فَلَمْ یَرْجِعْ إِلَیْہِ عَبْدُ الْمَلِکِ شَیْئًا فَقَالَ وَغَضِبَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّا نَجِدُ فِی التَّوْرَاۃِ الَّتِی أَنْزَلَہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مُوسَی بْنِ عِمْرَانَ -ﷺ- إِنَّہُ لَیْسَ عَلَی الإِمَامِ مِنْ جَوْرِ الْعَامِلِ وَظُلْمِہِ شَیْء ٌ مَا لَمْ یَبْلُغْہُ ذَلِکَ مِنْ ظُلْمِہِ وَجَوْرِہِ فَإِذَا بَلَغَہُ فَأَقَرَّہُ شَرِکَہُ فِی جَوْرِہِ وَظُلْمِہِ فَلَمَّا ذَکَرَ ذَلِکَ نَزَعَ ابْنَ ہَرْمُزَ عَنْ عَمَلِہِ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عادل امام کی فضیلت کا بیان
(١٦٦٥٥) طاؤس کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں کسی کو عامل بناؤں اور اسے عدل کا حکم دوں، کیا میں نے حق ادا کردیا ؟ کہا گیا : جی ہاں۔ فرمایا : نہیں اس وقت تک نہیں کہ جب تک میں اس کے کام کو نہ دیکھ لوں کہ اس نے میرے حکم پر عمل کیا بھی ہے یا نہیں۔
(۱۶۶۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّنْعَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّبَرِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَرَأَیْتُمْ إِنِ اسْتَعْمَلْتُ عَلَیْکُمْ خَیْرَ مَنْ أَعْلَمُ ثُمَّ أَمَرْتُہُ بِالْعَدْلِ أَقَضَیْتُ مَا عَلَیَّ قَالُوا نَعَمْ قَالَ لاَ حَتَّی أَنْظُرَ فِی عَمَلِہِ أَعَمِلَ بِمَا أَمَرْتُہُ أَمْ لاَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خیر خواہی اللہ کے لیے اور اس کی کتاب کے لیے اور اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے ہے اور رعایا پر واجب کہ وہ اپنے عادل امیر کی عزت کریں
(١٦٦٥٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہارے لیے تین چیزیں پسند فرمائی ہیں اور تین چیزیں ناپسند : وہ راضی ہوا ہے تم سے کہ تم اس کی عبادت کرو ، شرک نہ کرو، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو فرقوں میں نہ بٹو، اور امیر کی خیر خواہی کرو اور ناپسند کیا ہے تمہارے لیے قیل و قال، کثرت سوال اور مال کا ضیاع۔
عطاء بن یزید لیثی فرماتے ہیں : میں نے تمیم داری سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دین نصیحت ہے تین مرتبہ فرمایا : پوچھا : یا رسول اللہ ! کس کے لیے ؟ فرمایا : اللہ کے لیے، اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے۔
عطاء بن یزید لیثی فرماتے ہیں : میں نے تمیم داری سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دین نصیحت ہے تین مرتبہ فرمایا : پوچھا : یا رسول اللہ ! کس کے لیے ؟ فرمایا : اللہ کے لیے، اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور ان کے عام لوگوں کے لیے۔
(۱۶۶۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَحْمِشٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ یَرْضَی لَکُمْ ثَلاَثًا وَیَکْرَہُ لَکُمْ ثَلاَثًا رَضِیَ لَکُمْ أَنْ تَعْبُدُوہُ وَلاَ تُشْرِکُوا بِہِ شَیْئًا وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّہِ جَمِیعًا وَلاَ تَفَرَّقُوا وَأَنْ تُنَاصِحُوا مَنْ وَلَّی اللَّہُ أَمْرَکُمْ وَیَکْرَہُ لَکُمْ قِیلَ وَقَالَ وَکَثْرَۃَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَۃَ الْمَالِ۔
قَالَ عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ سَمِعْتُ تَمِیمَ الدَّارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الدِّینَ النَّصِیحَۃُ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّہِ وَلِکِتَابِہِ وَلأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ۔ أَوْ قَالَ: لأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ وَعَامَّتِہِمْ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ الأَوَّلَ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ جَرِیرٍ۔
[صحیح]
قَالَ عَطَائُ بْنُ یَزِیدَ اللَّیْثِیُّ سَمِعْتُ تَمِیمَ الدَّارِیَّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ الدِّینَ النَّصِیحَۃُ۔ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَنْ؟ قَالَ: لِلَّہِ وَلِکِتَابِہِ وَلأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ۔ أَوْ قَالَ: لأَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِینَ وَعَامَّتِہِمْ۔ أَخْرَجَ مُسْلِمٌ الْحَدِیثَ الأَوَّلَ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنْ جَرِیرٍ۔
[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خیر خواہی اللہ کے لیے اور اس کی کتاب کے لیے اور اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے ہے اور رعایا پر واجب کہ وہ اپنے عادل امیر کی عزت کریں
(١٦٦٥٧) تمیم داری والی سابقہ روایت
(۱۶۶۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ عَنْ تَمِیمٍ الدَّارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ إِنَّمَا الدِّینُ النَّصِیحَۃُ ۔ فَقِیلَ : لِمَنْ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : لِلَّہِ وَلِکِتَابِہِ وَرَسُولِہِ وَلأَئِمَّۃِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَامَّتِہِمْ ۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خیر خواہی اللہ کے لیے اور اس کی کتاب کے لیے اور اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے ہے اور رعایا پر واجب کہ وہ اپنے عادل امیر کی عزت کریں
(١٦٦٥٨) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کے عزت و جلال سے تین چیزیں ہیں : بزرگ مسلمان کی عزت کرنا اور قرآن کا حامل نہ اس میں غلو کرے اور نہ اس میں جفا اور عادل بادشاہ کی عزت کرنا۔
(۱۶۶۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الصَّوَّافُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ حُمْرَانَ حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِی جَمِیلَۃَ عَنْ زِیَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ عَنْ أَبِی کِنَانَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ إِجْلاَلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ إِکْرَامَ ذِی الشَّیْبَۃِ الْمُسْلِمِ وَحَامِلِ الْقُرْآنِ غَیْرِ الْغَالِی فِیہِ وَلاَ الْجَافِی عَنْہُ وَإِکْرَامَ ذِی السُّلْطَانِ الْمُقْسِطِ ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عَوْفٍ فَوَقَفَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خیر خواہی اللہ کے لیے اور اس کی کتاب کے لیے اور اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے ہے اور رعایا پر واجب کہ وہ اپنے عادل امیر کی عزت کریں
(١٦٦٥٩) زیاد بن کسیب عدوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عامر لوگوں کو خطبہ دیتے تھے اور نرم کپڑے پہنے ہوئے اور بالوں کو کنگھی کی ہوتی۔ ایک دن نماز پڑھی، پھر داخل ہوئے ۔ ابو بکرہ منبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو مرداس ابو بلال نے کہا کہ کیا تم امیر کو نہیں دیکھتے جو نرم کپڑے پہنتا ہے اور فساق کی مشابہت کرتا ہے۔ جب یہ بات ابو بکرہ نے سنی تو اپنے بیٹے اصلع کو کہا : ابو بلال کو بلاؤ، وہ بلا لایا۔ تو فرمایا : میں نے تمہارے بارے میں یہ بات سنی ہے جو تم نے امیر کے بارے میں کہی ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جو امیر کی عزت کرے گا اللہ اس کی عزت کرے گا اور جو امیر کو رسوا کرے گا اللہ اسے رسوا کریں گے۔
(۱۶۶۵۹) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ صَالِحٍ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مِہْرَانَ الْکِنْدِیُّ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ کُسَیْبٍ الْعَدَوِیِّ قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَامِرٍ یَخْطُبُ النَّاسَ عَلَیْہِ ثِیَابٌ رِقَاقٌ مُرَجِّلٌ شَعَرَہُ قَالَ فَصَلَّی یَوْمًا ثُمَّ دَخَلَ قَالَ وَأَبُو بَکْرَۃَ جَالِسٌ إِلَی جَنْبِ الْمِنْبَرِ فَقَالَ مِرْدَاسٌ أَبُو بِلاَلٍ : أَلاَ تَرَوْنَ إِلَی أَمِیرِ النَّاسِ وَسَیِّدِہِمْ یَلْبَسُ الرِّقَاقَ وَیَتَشَبَّہُ بِالْفُسَّاقِ فَسَمِعَہُ أَبُو بَکْرَۃَ فَقَالَ لاِبْنِہِ الأُصَیْلِعِ ادْعُ لِی أَبَا بِلاَلٍ فَدَعَاہُ لَہُ فَقَالَ أَبُو بَکْرَۃَ أَمَا إِنِّی قَدْ سَمِعْتُ مَقَالَتَکَ لِلأَمِیرِ آنِفًا وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ أَکْرَمَ سُلْطَانَ اللَّہِ أَکْرَمَہُ اللَّہُ وَمَنْ أَہَانَ سُلْطَانَ اللَّہِ أَہَانَہُ اللَّہُ ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خیر خواہی اللہ کے لیے اور اس کی کتاب کے لیے اور اس کے رسول اور ائمۃ مسلمین کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے ہے اور رعایا پر واجب کہ وہ اپنے عادل امیر کی عزت کریں
(١٦٦٦٠) جبیر بننفیرکہتے ہیں کہ عیاض بن غنم اشعری دارائ کے مالک پر واقع ہوگئے، جب وہ فتح کیا گیا تو ہشام بن حکیم آئے اور انھیں بہت سخت باتیں کہیں۔ ہشام چند راتوں کے بعد ان سے معذرت کرنے آگئے تو اس نے عیاض کو کہا : کیا تو نہیں جانتا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن سب سے سخت عذاب اسے ہوگا جو دنیا میں سب سے سخت عذاب لوگوں کو دیتا ہوگا۔ عیاض کہنے لگے : اے ہشام ! جس سے تو نے سنا ہے جن کو تو نے دیکھا ہے جن کے ساتھ تو رہا ہے ہم میں ان سے ملے ہیں۔ ہم نے سنا ہے اور ساتھ رہے ہیں۔ اے ہشام ! کیا تو نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نہیں سنا کہ جس کے پاس امیر کے لیے کوئی نصیحت ہو تو وہ سب لوگوں کے سامنے نہ کہے، ہاتھ پکڑ کر تنہائی میں لے جائے۔ اگر امیر قبول کرلے تو ٹھیک نہ کرے تو اس نے اپنا حق ادا کردیا۔ اے ہشام ! تو بہت جرأت والا ہے، اللہ کے سلطان پر جرأت کر گیا تجھے ڈر نہیں کہ اللہ کا سلطان تجھے قتل کرے تو تو سلطان اللہ کے ہاتھوں سے مقتول ہو۔
(۱۶۶۶۰) أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ بْنِ زِبْرِیقٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الْحُرْفِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ عَامِرٍ وَہُوَ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ فَضَالَۃَ یَرُدُّہُ إِلَی ابْنِ عَائِذٍ یَرُدُّہُ ابْنُ عَائِذٍ إِلَی جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ : أَنَّ عِیَاضَ بْنَ غَنْمٍ الأَشْعَرِیَّ وَقَعَ عَلَی صَاحِبِ دَارَائَ حِینَ فُتِحَتْ فَأَتَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَکِیمٍ فَأَغْلَظَ لَہُ الْقَوْلَ وَمَکَثَ ہِشَامٌ لَیَالِیَ فَأَتَاہُ ہِشَامٌ یَعْتَذِرُ إِلَیْہِ وَقَالَ لَہُ یَا عِیَاضُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا لِلنَّاسِ فِی الدُّنْیَا ۔ فَقَالَ لَہُ عِیَاضٌ : یَا ہِشَامُ إِنَّا قَدْ سَمِعْنَا الَّذِی سَمِعْتَ وَرَأَیْنَا الَّذِی رَأَیْتَ وَصَحِبْنَا مَنْ صَحِبْتَ أَوَلَمْ تَسْمَعْ یَا ہِشَامُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ نَصِیحَۃٌ لِذِی سُلْطَانٍ فَلاَ یُکَلِّمْہُ بِہَا عَلاَنِیَۃً وَلْیَأْخُذْ بِیَدِہِ فَلْیَخْلُ بِہِ فَإِنْ قَبِلَہَا قَبِلَہَا وَإِلاَّ کَانَ قَدْ أَدَّی الَّذِی عَلَیْہِ وَالَّذِی لَہُ ۔ وَإِنَّکَ یَا ہِشَامُ لأَنْتَ الْجَرِیئُ أَنْ یَجْتَرِئَ عَلَی سُلْطَانِ اللَّہِ فَہَلاَّ خَشِیتَ أَنْ یَقْتُلَکَ سُلْطَانُ اللَّہِ فَتَکُونَ قَتِیلَ سُلْطَانِ اللَّہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ۔ [ضعیف]
(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ بْنِ زِبْرِیقٍ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الْحُرْفِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِیدِ بْنِ عَامِرٍ وَہُوَ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا الْفُضَیْلُ بْنُ فَضَالَۃَ یَرُدُّہُ إِلَی ابْنِ عَائِذٍ یَرُدُّہُ ابْنُ عَائِذٍ إِلَی جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ : أَنَّ عِیَاضَ بْنَ غَنْمٍ الأَشْعَرِیَّ وَقَعَ عَلَی صَاحِبِ دَارَائَ حِینَ فُتِحَتْ فَأَتَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَکِیمٍ فَأَغْلَظَ لَہُ الْقَوْلَ وَمَکَثَ ہِشَامٌ لَیَالِیَ فَأَتَاہُ ہِشَامٌ یَعْتَذِرُ إِلَیْہِ وَقَالَ لَہُ یَا عِیَاضُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا لِلنَّاسِ فِی الدُّنْیَا ۔ فَقَالَ لَہُ عِیَاضٌ : یَا ہِشَامُ إِنَّا قَدْ سَمِعْنَا الَّذِی سَمِعْتَ وَرَأَیْنَا الَّذِی رَأَیْتَ وَصَحِبْنَا مَنْ صَحِبْتَ أَوَلَمْ تَسْمَعْ یَا ہِشَامُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ کَانَتْ عِنْدَہُ نَصِیحَۃٌ لِذِی سُلْطَانٍ فَلاَ یُکَلِّمْہُ بِہَا عَلاَنِیَۃً وَلْیَأْخُذْ بِیَدِہِ فَلْیَخْلُ بِہِ فَإِنْ قَبِلَہَا قَبِلَہَا وَإِلاَّ کَانَ قَدْ أَدَّی الَّذِی عَلَیْہِ وَالَّذِی لَہُ ۔ وَإِنَّکَ یَا ہِشَامُ لأَنْتَ الْجَرِیئُ أَنْ یَجْتَرِئَ عَلَی سُلْطَانِ اللَّہِ فَہَلاَّ خَشِیتَ أَنْ یَقْتُلَکَ سُلْطَانُ اللَّہِ فَتَکُونَ قَتِیلَ سُلْطَانِ اللَّہِ۔ لَفْظُ حَدِیثِہِمَا سَوَاء ٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امیر کی تعریف مکروہ ہے جب اس کے پاس سے نکلے یا اس کے علاوہ
(١٦٦٦١) عاصم بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے عرض کیا : ہم سلطان کے پاس جاتے ہیں اور اس سے ان باتوں کے علاوہ باتیں کرتے ہیں جو اس کی غیر موجودگی میں کرتے ہیں تو فرمایا : ہم اسے منافقت سمجھتے ہیں۔
(۱۶۶۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عُمَرَ : إِنَّا نَدْخُلُ عَلَی سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ مَا نَتَکَلَّمُ بِخِلاَفِہِ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِہِمْ۔ قَالَ : کُنَّا نَعُدُّ ہَذَا نِفَاقًا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امیر کی تعریف مکروہ ہے جب اس کے پاس سے نکلے یا اس کے علاوہ
(١٦٦٦٢) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے برا دو چہروں والا ہے، جو ان کے پاس ایک چہرے اور ان کے پاس دوسرے چہرے کے ساتھ آتا ہے۔
(۱۶۶۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنِ ابْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عِرَاکِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْہَیْنِ یَأْتِی ہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ وَہَؤُلاَئِ بِوَجْہٍ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৬৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٣) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو ایذا نہ دے اور جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اچھی بات کہے یا چپ رہے۔
(۱۶۶۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلاَ یُؤْذِی جَارَہُ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَعْمَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٤) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو بھی بندہ ایسا کلمہ بولتا ہے کہ جس سے وہ دوسرے پر ہاتھ ڈالتا ہے تو وہ اسے جہنم میں ڈالتا ہے مغرب و مشرق کی دوری سے بھی زیادہ دور۔
(۱۶۶۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ وَعَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عِیسَی بْنِ طَلْحَۃَ التَّیْمِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مَا یُتَبِّنُ فِیہَا یَزِلُّ بِہَا فِی النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حَازِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ حَمْزَۃَ عَنِ ابْنِ أَبِی حَازِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٥) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب کوئی بندہ اللہ کی رضا کا کلمہ بولتا ہے تو اللہ اس کے ذریعے اس کے درجات بلند کرتا ہے اور جب کوئی اللہ کی ناراضگی کا کلمہ بولتا ہے تو اللہ اس کے ساتھ اسے جہنم میں داخل کریں گے۔
(۱۶۶۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الشَّافِعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ النُّعْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّہِ لاَ یُلْقِی لَہَا بَالاً یَرْفَعُ اللَّہُ بِہَا لَہُ دَرَجَاتٍ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللَّہِ لاَ یُلْقِی لَہَا بَالاً یَہْوِی بِہَا فِی جَہَنَّمَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح]
(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَطِیعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّہِ لاَ یُلْقِی لَہَا بَالاً یَرْفَعُ اللَّہُ بِہَا لَہُ دَرَجَاتٍ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللَّہِ لاَ یُلْقِی لَہَا بَالاً یَہْوِی بِہَا فِی جَہَنَّمَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُنِیرٍ عَنْ أَبِی النَّضْرِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٦) علقمہ بن وقاص فرماتے ہیں کہ ایک مسخرہ آدمی امراء کے پاس انھیں ہنسانے آتا تو اسے میرے دادا نے کہا : برباد ہو تو اے فلاں ! کیا تو امراء کو ہنسانے آتا ہے ؟ میں نے بلال بن حارث مزنی صحابی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ کوئی بھی بات کرتا ہے اور وہ اس سے اللہ کی رضا چاہتا ہے تو ملاقات کے دن اللہ اس سے راضی ہوں گے اور جو ایسا کلمہ جو اللہ کی ناراضگی کا بولتا ہے تو ملاقات کے دن اللہ اس سے ناراض ہوں گے۔
(۱۶۶۶۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَاضِی بِمَرْوٍ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مَخْلَدٍ الْجَوْہَرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالاَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَامِرٍ الضُّبَعِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ : کَانَ رَجُلٌ بَطَّالٌ یَدْخُلُ عَلَی الأُمَرَائِ فَیُضْحِکُہُمْ فَقَالَ لَہُ جَدِّی وَیْحَکَ یَا فُلاَنُ لِمَ تَدْخُلُ عَلَی ہَؤُلاَئِ فَتُضْحِکُہُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّہِ مَا یَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَیَرْضَی اللَّہُ بِہَا عَنْہُ إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللَّہِ مَا یَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَیَسْخَطُ اللَّہُ بِہَا إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٧) علقمہ بن وقاص سے سابقہ روایت
(۱۶۶۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیِّ أَنَّ بِلاَلَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِیَّ قَالَ لَہُ : إِنِّی رَأَیْتُکَ تَدْخُلُ عَلَی ہَؤُلاَئِ الأُمَرَائِ وَتَغْشَاہُمْ فَانْظُرْ مَاذَا تُحَاضِرُہُمْ بِہِ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنَ الْخَیْرِ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَہَا یَکْتُبُ اللَّہُ بِہَا رِضْوَانَہُ إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنَ الشَّرِّ مَا یَعْلَمُ مَبْلَغَہَا یَکْتُبُ اللَّہُ عَلَیْہِ سَخَطَہُ إِلَی یَوْمِ یَلْقَاہُ ۔ فَکَانَ عَلْقَمَۃُ یَقُولُ : رُبَّ حَدیثٍ قَدْ حَالَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلاَلٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٨) کعب بن عجرہ کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے، ہم سات یا نو آدمی تھے اور ہمارے درمیان سرخ چمڑے سے بنے تکیے تھے تو آپ نے فرمایا : میرے بعد ایسے امراء ہوں گے۔ جس نے ان کی تصدیق کی، ان کے ظلم پر ان کی مدد کی، وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں اور وہ میرے پاس حوض پر بھی نہیں آئے گا اور جس نے ان کی تصدیق نہ کی، نہ ان کی مدد کی، وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور وہ مجھے حوض کوثر پر ملے گا۔
(۱۶۶۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ مَہْرُوَیْہِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِیُّ وَعَمْرُو بْنُ تَمِیمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدِّینَوَرِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ سَبْعَۃٌ أَوْ تِسْعَۃٌ وَبَیْنَنَا وَسَائِدُ مِنْ أَدَمٍ أَحْمَرَ قَالَ : إِنَّہُ سَیَکُونُ بَعْدِی أُمَرَائُ فَمَنْ صَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَأَعَانَہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَلَیْسَ مِنِّی وَلَسْتُ مِنْہُ وَلَنْ یَرِدَ عَلَیَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَلَمْ یُعِنْہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَہُوَ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ وَسَیَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ ۔ [صحیح]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الدِّینَوَرِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الأَسْفَاطِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِیِّ عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ سَبْعَۃٌ أَوْ تِسْعَۃٌ وَبَیْنَنَا وَسَائِدُ مِنْ أَدَمٍ أَحْمَرَ قَالَ : إِنَّہُ سَیَکُونُ بَعْدِی أُمَرَائُ فَمَنْ صَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَأَعَانَہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَلَیْسَ مِنِّی وَلَسْتُ مِنْہُ وَلَنْ یَرِدَ عَلَیَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَلَمْ یُعِنْہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَہُوَ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ وَسَیَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٦٩) ابن عجرہ انصاری فرماتے ہیں کہ ہم مسجد میں ٩ آدمی تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور فرمایا : کیا تم سنتے ہو کیا سنتے ہو ؟ تین مرتبہ فرمایا، پھر فرمایا : عنقریب تم میں ایسے امراء ہوں گے کہ جو ان کے پاس گیا ان کی تصدیق کی ۔۔۔ آگے سابقہ روایت۔
سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو فرمایا : تم کیسے ہو گے جب برے لوگوں میں تم رہو گے، تمہاری امانتیں اور عہد ضائع ہوجائیں گے اور تم اس طرح ہو گے ؟ پھر اپنی انگلیاں آپس میں داخل کیں۔ پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس وقت ہم کیا کریں ؟ فرمایا : جو تمہیں اچھی لگے، وہ لے لینا اور جو بری لگے چھوڑ دینا۔ پھر عبداللہ بن عمرو بن عاص نے خود سوال کیا کہ مجھی کیا حکم دیتے ہیں کہ میں اس وقت کیا کروں ؟ فرمایا : میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور اپنے نفس کو قابو کرنے اور عام امور سے اپنے آپ کو بچانے کا مشورہ دیتا ہوں۔
سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کو فرمایا : تم کیسے ہو گے جب برے لوگوں میں تم رہو گے، تمہاری امانتیں اور عہد ضائع ہوجائیں گے اور تم اس طرح ہو گے ؟ پھر اپنی انگلیاں آپس میں داخل کیں۔ پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس وقت ہم کیا کریں ؟ فرمایا : جو تمہیں اچھی لگے، وہ لے لینا اور جو بری لگے چھوڑ دینا۔ پھر عبداللہ بن عمرو بن عاص نے خود سوال کیا کہ مجھی کیا حکم دیتے ہیں کہ میں اس وقت کیا کروں ؟ فرمایا : میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور اپنے نفس کو قابو کرنے اور عام امور سے اپنے آپ کو بچانے کا مشورہ دیتا ہوں۔
(۱۶۶۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ أَبِی عِمْرَانَ حَدَّثَنِی أَبُو عَیَّاشٍ عَنِ ابْنِ عُجْرَۃَ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ قَالَ : خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ أَنَا تَاسِعُ تِسْعَۃٍ فَقَالَ لَنَا : أَتَسْمَعُونَ ہَلْ تَسْمَعُونَ ثَلاَثَ مِرَارٍ إِنَّہَا سَتَکُونُ عَلَیْکُمْ أَئِمَّۃٌ فَمَنْ دَخَلَ عَلَیْہِمْ فَصَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَأَعَانَہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَلَسْتُ مِنْہُ وَلَیْسَ مِنِّی وَلاَ یَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ دَخَلَ عَلَیْہِمْ وَلَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَلَمْ یُعِنْہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَہُوَ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ وَسَیَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔
قَالَ وَحَدَّثَنِی أَیْضًا عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَصْحَابِہِ : کَیْفَ أَنْتُمْ إِذَا بَقِیتُمْ فِی حُثَالَۃٍ مِنَ النَّاسِ مَرِجَتْ أَمَانَتُہُمْ وَعُہُودُہُمْ وَکَانُوا ہَکَذَا؟ ۔ ثُمَّ أَدْخَلَ أَصَابِعَہُ بَعْضُہَا فِی بَعْضٍ فَقَالُوا : فَإِذَا کَانَ کَذَلِکَ کَیْفَ نَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : خُذُوا مَا تَعْرِفُونَ وَدَعُوا مَا تُنْکِرُونَ ۔ ثُمَّ خَصَّ بِہَذَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَقَالَ : مَا تَأْمُرُنِی بِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا کَانَ ذَلِکَ؟ قَالَ : آمُرُکَ بِتَقْوَی اللَّہِ وَعَلَیْکَ بِنَفْسِکَ وَإِیَّاکَ وَعَامَّۃَ الأُمُورِ ۔ [حسن لغیرہ]
قَالَ وَحَدَّثَنِی أَیْضًا عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لأَصْحَابِہِ : کَیْفَ أَنْتُمْ إِذَا بَقِیتُمْ فِی حُثَالَۃٍ مِنَ النَّاسِ مَرِجَتْ أَمَانَتُہُمْ وَعُہُودُہُمْ وَکَانُوا ہَکَذَا؟ ۔ ثُمَّ أَدْخَلَ أَصَابِعَہُ بَعْضُہَا فِی بَعْضٍ فَقَالُوا : فَإِذَا کَانَ کَذَلِکَ کَیْفَ نَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللَّہِ؟ قَالَ : خُذُوا مَا تَعْرِفُونَ وَدَعُوا مَا تُنْکِرُونَ ۔ ثُمَّ خَصَّ بِہَذَا عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ فَقَالَ : مَا تَأْمُرُنِی بِہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِذَا کَانَ ذَلِکَ؟ قَالَ : آمُرُکَ بِتَقْوَی اللَّہِ وَعَلَیْکَ بِنَفْسِکَ وَإِیَّاکَ وَعَامَّۃَ الأُمُورِ ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৬৬৭৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بادشاہ اور دیگر کے پاس زبان کی حفاظت کرنے کا بیان
(١٦٦٧٠) عروہ بن زبیر کہتے ہیں : میں عبداللہ بن عمر کے پاس آیا، میں نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! ہم ان امراء کے پاس بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ حق اس کے علاوہ ہے، ہم ان کی تصدیق کرتے ہیں، انھیں تقویت پہنچاتے ہیں اور ان کی تحسین کرتے ہیں اور وہ ظلم کے فیصلے کرتے ہیں۔ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے ؟ فرمایا : اے بھتیجے ! ہم عہد رسالت میں اسے منافقت سمجھتے تھے آپ پتا نہیں اسے کیا سمجھتے ہو ۔
(۱۶۶۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنِی ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَارِجَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ : أَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّا نَجْلِسُ إِلَی أَئِمَّتِنَا ہَؤُلاَئِ فَیَتَکَلَّمُونَ بِالْکَلاَمِ نَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّ الْحَقَّ غَیْرُہُ فَنُصَدِّقُہُمْ وَیَقْضُونَ بِالْجَوْرِ فَنُقَوِّیہِمْ وَنُحَسِّنُہُ لَہُمْ فَکَیْفَ تَرَی فِی ذَلِکَ؟ فَقَالَ : یا ابْنَ أَخِی کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نَعُدُّ ہَذَا النِّفَاقَ فَلاَ أَدْرِی کَیْفَ ہُوَ عِنْدَکُمْ۔ [صحیح]
তাহকীক: