আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

باغیوں سے قتال کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৮৬ টি

হাদীস নং: ১৬৭৯৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩١) ابی بکرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد گمراہی میں نہ لوٹ جانا کہ بعض بعض کی گردن کو مارے۔
(۱۶۷۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِی ضُلاَّلاً یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ قُرَّۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৯৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٢) ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مسلمان تلوار اٹھاتے ہیں اور ایک ان میں سے دوسرے کو قتل کردیتا ہے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔
(۱۶۷۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ الْجَارُودِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَۃَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَیُونُسُ وَالْمُعَلَّی عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْہِمَا فَقَتَلَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہِ فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِی النَّارِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৯৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٣) احنف بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کی مدد کا ارادہ کیا تو مجھے ابو بکرہ ملے، پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ میں نے کہا : اس آدمی کی مدد کروں تو فرمایا : واپس چلا جا میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ جب دو مسلمان تلوار اٹھا کر لڑیں تو قاتل و مقتول دونوں جہنم میں ہیں۔ میں نے کہا : یا رسول اللہ قاتل تو ٹھیک ہے مقتول کا کیا جرم ہے ؟ فرمایا : وہ بھی تو اپنے ساتھی کو قتل کرنے پر حریص تھا۔
(۱۶۷۹۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُوسَی الْحُنَیْنِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ وَیُونُسُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ : ذَہَبْتُ لأَنْصُرَ ہَذَا الرَّجُلَ فَتَلَقَّانِی أَبُو بَکْرَۃَ فَقَالَ : أَیْنَ تُرِیدُ؟ قُلْتُ : أَنْصُرُ ہَذَا الرَّجُلَ۔ قَالَ : ارْجِعْ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفِہِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِی النَّارِ ۔ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ : إِنَّہُ کَانَ حَرِیصًا عَلَی قَتْلِ صَاحِبِہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٤) سابقہ روایت
(۱۶۷۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ الْکَرَابِیسِیُّ بِبُخَارَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ: أُرِیدُ نَصْرَ ابْنِ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَالَ: إِذَا تَوَاجَہَ الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْہِمَا۔ وَقَالَ: فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ: إِنَّہُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِہِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کَامِلٍ۔ وَمَنْ یُقَاتِلُ أَہْلَ الْبَغْیِ لاَ یُرِیدُ قَتْلَہُمْ وَلاَ یَقْصِدُہُ إِنَّمَا یُرِیدُ حَمْلَ أَہْلِ الاِمْتِنَاعِ مِنْ حُکْمِ الإِمَامِ عَلَی الطَّاعَۃِ أَوْ دَفْعَہُمْ عَنِ الْمُزَاحَمَۃِ وَالْمُنَازَعَۃِ فَإِنْ أَتَی الْقِتَالُ عَلَی نَفْسٍ فَلاَ عَقْلَ وَلاَ قَوَدَ بِأَنَّا أَبَحْنَا قِتَالَہَا کَمَا أَبَحْنَا قِتَالَ مَنْ قَصَدَ مَالَہُ أَوْ حَرِیمَہُ أَوْ نَفْسَہُ دَفْعًا فَإِنْ أَتَی الْقِتَالُ عَلَی نَفْسِہِ فَلاَ عَقْلَ وَلاَ قَوَدَ بَأَنَّا أَبَحْنَا قِتَالَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٥) تقدم برقم ١٦٦١٠
(۱۶۷۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی بُسْرُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحَضْرَمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ یَقُولُ: کَانَ النَّاسُ یَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ الْخَیْرِ وَکُنْتُ أَسْأَلُہُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَۃَ أَنْ یُدْرِکَنِی فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّا کُنَّا فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَشَرٍّ فَجَائَ نَا اللَّہُ بِہَذَا الْخَیْرِ فَہَلْ بَعْدَ ہَذَا الْخَیْرِ شَرٌّ؟ قَالَ : نَعَمْ ۔ فَقُلْتُ : ہَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَیْرٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ وَفِیہِ دَخَنٌ ۔ قُلْتُ : وَمَا دَخَنُہُ؟ قَالَ : قَوْمٌ یَسْتَنُّونَ بِغَیْرِ سُنَّتِی وَیَہْدُونَ بِغَیْرِ ہَدْیِی تَعْرِفُ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُ۔ فَقُلْتُ : ہَلْ بَعْدَ ذَلِکَ الْخَیْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ : نَعَمْ دُعَاۃٌ عَلَی أَبْوَابِ جَہَنَّمَ مَنْ أَجَابَہُمْ إِلَیْہَا قَذَفُوہُ فِیہَا ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ صِفْہُمْ لَنَا۔ قَالَ : نَعَمْ ہُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا یَتَکَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَا تَأْمُرُنِی إِنْ أَدْرَکَنِی ذَلِکَ؟ قَالَ : تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِینَ وَإِمَامَہُمْ ۔ قُلْتُ : فَإِنْ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ جَمَاعَۃٌ وَلاَ إِمَامٌ؟ قَالَ : فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَی أَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتَّی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذَلِکَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٦) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب ایسے فتنے ہوں گے جن میں سویا ہوا بیدار سے، پیدل چلنے ولا جلدی چلنے والے سے، بیٹھنے والا کھڑے سے اور کھڑا چلنے والے سے بہتر ہوگا اور جو ان سے پناہ کی کوئی جگہ پائے تو اس سے پناہ حاصل کرے۔
(۱۶۷۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہَا سَتَکُونُ فِتْنَۃٌ أَوْ فِتَنٌ یَکُونُ النَّائِمُ فِیہَا خَیْرًا مِنَ الْیَقْظَانِ وَالْمَاشِی فِیہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِی وَالْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْقَائِمُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْمَاشِی فَمَنْ وَجَدَ مِنْہَا مَلْجَأً أَوْ مَعَاذاً فَلْیَسْتَعِذْ بِہِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی دَاوُدَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٧) ابو بکرہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہعن قریب ایسے فتنے ہوں گے جن میں پیدل سوار سے، بیٹھا کھڑے سے، لیٹا ہوا بیٹھے ہوئے سے بہتر ہوگا۔ لہٰذا جو بکریاں رکھتا ہو یا زمین یا اونٹ رکھتا ہو تو وہ وہیں ان میں رہ لے۔ ایک شخص نے پوچھا : یا رسول اللہ ! اللہ مجھے آپ پر قربان کر دے جس کے پاس یہ چیزیں نہ ہوں وہ کیا کرے ؟ فرمایا : وہ اپنی تلوار پکڑے چٹان پہاڑ پر چلا جائے، اس کی دھار کو تیز کرلے اور جس طرح ہو سکے اپنے آپ کو ان سے بچا کر رکھے۔ اے اللہ ! میں نے پہنچا دیا۔ اے اللہ ! میں نے پہنچا دیا۔ پھر ایک شخص نے پہلے شخص کی طرح سوال کیا کہ اگر کوئی مجھے زبردستی کسی گروہ میں لے جائے اور پھر کوئی مجھے اپنی تلوار سے قتل کر دے تو میرا انجام کیا ہوگا ؟ فرمایا : تیرا اور اس کا گناہ اس پر ہوگا اور وہ جہنمی ہوگا۔
(۱۶۷۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ: إِنَّہَا سَتَکُونُ فِتَنٌ ثُمَّ تَکُونُ فِتْنَۃٌ أَلاَ فَالْمَاشِی فِیہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِی إِلَیْہَا أَلاَ وَالْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ فِیہَا أَلاَ وَالْمُضْطَجِعُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَاعِدِ أَلاَ فَإِذَا نَزَلَتْ فَمَنْ کَانَتْ لَہُ غَنَمٌ فَلْیَلْحَقْ بِغَنَمِہِ أَلاَ وَمَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ فَلْیَلْحَقْ بِأَرْضِہِ أَلاَ وَمَنْ کَانَتْ لَہُ إِبِلٌ فَلْیَلْحَقْ بِإِبِلِہِ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَاکَ أَرَأَیْتَ مَنْ لَیْسَ لَہُ غَنَمٌ وَلاَ إِبِلٌ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ قَالَ : فَلْیَأْخُذْ سَیْفَہُ ثُمَّ لِیَعْمِدْ بِہِ إِلَی صَخْرَۃٍ ثُمَّ لِیَدُقَّہُ عَلَی حَدِّہِ بِحَجَرٍ ثُمَّ لِیَنْجُو بِہِ إِنِ اسْتَطَاعَ النَّجَائَ اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ اللَّہُمَّ ہَلْ بَلَّغْتُ؟ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ: یَا نَبِیَّ اللَّہُ جَعَلَنِی اللَّہُ فِدَاکَ أَرَأَیْتَ إِنْ أُخِذَ بِیَدِی مُکْرَہًا حَتَّی یُنْطَلَقَ بِی إِلَی أَحَدِ الصَّفَّیْنِ أَوْ أَحَدِ الْفَرِیقَیْنِ عُثْمَانُ شَکَّ فَیَحْذِفُنِی رَجُلٌ بِسَیْفِہِ فَیَقْتُلُنِی مَاذَا یَکُونُ مِنْ شَأْنِی؟ قَالَ : یَبُوئُ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِہِ وَیَکُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٧٩٨) ابو ذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر ! اس وقت تو کیا کرے گا جب اتنی مشقت کردی جائے کہ لوگ اپنے گھر سے نماز کے لیے نہیں آسکیں گے ؟ میں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : درگزر کرنا، پھر فرمایا : اے ابو ذر ! اس وقت کیا کرو گے جب اموات زیادہ ہوں گی اور گھر غلام کا ہوجائے گا ؟ میں نے کہا : اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ تو فرمایا : صبر کرنا۔ پھر فرمایا : اے ابو ذر ! اس وقت کیا کرو گے جب قتل زیادہ ہوجائیں گے یہاں تک کہ پتھر بھی خون میں ڈوب جائیں گے ؟ میں نے کہا : اللہ اور رسول زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا : جہاں تو ہو وہیں رہنا۔ میں نے کہا : اپنا اسلحہ بھی نہ اٹھاؤں۔ فرمایا کسی بھی قوم کے ساتھ شریک نہ ہونا اور جب تجھے اپنے قتل کا اندیشہ ہو تو اپنے منہ پر کپڑا ڈال لینا، تیرا اور اس کا گناہ اسی پر ہوگا۔
(۱۶۷۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الدُّولاَبِیُّ حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا ذَرٍّ کَیْفَ تَصْنَعُ إِذَا بَلَغَ النَّاسُ مِنَ الْجَہْدِ مَا یُعْجِزُ الرَّجُلَ أَنْ یَقُومَ مِنْ فِرَاشِہِ إِلَی مُصَلاَّہُ؟ ۔فَقُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ: تَعَفَّفُ ۔ ثُمَّ قَالَ : کَیْفَ تَصْنَعُ یَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا کَثُرَ الْمَوْتُ حَتَّی یَصِیرَ الْبَیْتُ بِالْعَبْدِ ۔ قُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : تَصْبِرُ ۔ ثُمَّ قَالَ : یَا أَبَا ذَرٍّ کَیْفَ تَصْنَعُ إِذَا کَثُرَ الْقَتْلُ حَتَّی تَغْرَقَ أَحْجَارُ الزَّیْتِ بِالدِّمَائِ ۔ قُلْتُ: اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : تَلْحَقُ بِمَنْ أَنْتَ مِنْہُ ۔ قُلْتُ : لاَ أَحْمِلُ مَعِیَ السِّلاَحَ۔ قَالَ : لاَ شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذًا وَلَکِنْ إِذَا خِفْتَ أَنْ یَبْہَرَکَ شُعَاعُ السَّیْفِ فَأَلْقِ ثَوْبَکَ عَلَی وَجْہِکَ یَبُؤْ بِإِثْمِکَ وَإِثْمِہِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(٩٩ ١٦٧) تقدم قبلہ
(۱۶۷۹۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِیفٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَلاَ آخُذُ سَیْفِی فَأَضَعُہُ عَلَی عَاتِقِی؟ قَالَ : شَارَکْتَ الْقَوْمَ إِذًا ۔ قَالَ قُلْتُ : فَمَا تَأْمُرُنِی؟ قَالَ : الْزَمْ بَیْتَکَ ۔ قَالَ قُلْتُ : إِنْ دُخِلَ عَلَیَّ بَیْتِی؟ قَالَ : فَإِنْ خَشِیتَ أَنْ یَبْہَرکَ شُعَاعُ السَّیْفِ فَأَلْقِ رِدَائَ کَ عَلَی وَجْہِکَ یَبُؤْ بِإِثْمِہِ وَإِثْمِکَ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٠) ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قرب قیامت بہت زیادہ رات کی تاریکی کی طرح فتنے ہوں گے۔ صبح آدمی مومن شام کو کافر شام کو مومن صبح کو کافر ہوگا۔ جس میں بیٹھا ہوا کھڑے سے، چلنے والا سوار سے بہتر ہوگا۔ اپنی ڈھالوں کو توڑ دینا، اپنی تلوار کو پتھر پر مار دینا۔ اگر کوئی تمہیں مارے گا تو تم آدم کے دو بیٹوں میں سے جو بہتر تھا اس جیسے ہو جاؤ گے۔
(۱۶۸۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ عَنْ ہُزَیْلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِنَّ بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ فِتَنًا کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ یُصْبِحُ الرَّجُلُ فِیہَا مُؤْمِنًا وَیُمْسِی کَافِرًا وَیُمْسِی مُؤْمِنًا وَیُصْبِحُ کَافِرًا الْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ وَالْمَاشِی فِیہَا خَیْرٌ مِنَ السَّاعِی فَکَسِّرُوا قِسِیَّکُمْ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَکُمْ وَاضْرِبُوا سُیُوفَکُمْ بِالْحِجَارَۃِ فَإِنْ دُخِلَ عَلَی أَحَدٍ مِنْکُمْ فَلْیَکُنْ کَخَیْرِ ابْنَیْ آدَمَ ۔ وَرُوِّینَا عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- ہَذَا الْمَعْنَی۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠١) محمد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : جب مسلمانوں میں اختلاف ہوجائے تو میں کیا کروں ؟ تو فرمایا : اپنی تلوار لے کر پہاڑ پر چلے جانا، اسے وہاں توڑ دینا اور اپنے گھر میں بیٹھے رہنا یہاں تک کہ تجھے طبعی موت آجائے یا کوئی تجھے قتل کر دے۔
(۱۶۸۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ أَصْنَعُ إِذَا اخْتَلَفَ الْمُصَلُّونَ؟ قَالَ : تَخْرُجُ بِسَیْفِکَ إِلَی الْحَرَّۃِ فَتَضْرِبُ بِہَا ثُمَّ تَدْخُلُ بَیْتَکَ حَتَّی تَأْتِیَکَ مَنِیَّۃٌ قَاضِیَۃٌ أَوْ یَدٌ خَاطِئَۃٌ ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٢) عبداللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ قیامت کے روز آدمی دوسرے کا ہاتھ تھام کر آئے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! اس نے مجھے قتل کیا، اللہ پوچھیں گے : تو نے کیوں قتل کیا ؟ وہ کہے گا تاکہ فلاں کا غلبہ ہو تو اللہ فرمائیں گے۔ یہ فلاں کے لیے نہیں تھا، اب اس کے گناہ کو بھی اٹھا۔
(۱۶۸۰۲) أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنِی عُبَیْدُ بْنُ عَبِیدَۃَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ سُلَیْمَانَ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِیقِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِیلَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : یَجِیئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِیَدِ الرَّجُلِ فَیَقُولُ یَا رَبِّ ہَذَا قَتَلَنِی قَالَ فَیَقُولُ اللَّہُ لِمَ قَتَلْتَہُ فَیَقُولُ لِتَکُونَ الْعِزَّۃُ لِفُلاَنٍ فَیَقُولُ فَإِنَّہَا لَیْسَتْ لِفُلاَنٍ بُؤْ بِذَنْبِہِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮০৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٣) ابو عمران جونی کہتے ہیں کہ میں نے جندب کو کہا : ابن زبیر نے مجھ سے بیعت کی تھی کہ جو اس سے لڑے گا میں اس سے لڑوں۔ وہ مجھے اہل شام سے لڑنے کے لیے بلا رہے ہیں۔ فرمایا : فدیہ دے دو ۔ میں نے کہا : انھوں نے انکار کردیا اور کہا ہے : صرف یہی ہے کہ میں ان سے لڑوں تو فرمایا : واللہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھوٹ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن بندہ آئے گا اور دوسرے آدمی کا ہاتھ تھامے ہوگا کہے گا : اے اللہ ! اس نے مجھے قتل کیا ۔ اللہ پوچھیں گے : کیوں ؟ وہ کہے گا : تاکہ فلاں کی بادشاہت قائم ہو۔
(۱۶۸۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ قَالَ قُلْتُ لِجُنْدُبٍ : إِنَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ أَخَذَ بَیْعَتِی عَلَی أَنْ أُقَاتِلَ مَنْ قَاتَلَ وَأُحَارِبَ مَنْ حَارَبَ وَإِنَّہُ یَدْعُونِی إِلَی قِتَالِ أَہْلِ الشَّامِ۔ قَالَ : افْتَدِہْ بِمَالِکَ۔ قَالَ قُلْتُ : إِنَّہُمْ أَبَوْا إِلاَّ أَنْ أُقَاتِلَ مَعَہُمْ۔ قَالَ حَدَّثَنِی رَجُلٌ وَاللَّہِ مَا کَذَبَنِی أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یَجِیئُ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَقَدْ تَعَلَّقَ بِالرَّجُلِ فَیَقُولُ أَیْ رَبِّ قَتَلَنِی ہَذَا قَالَ فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مَا قَتَلْتَ ہَذَا فَیَقُولُ قَتَلْتُہُ عَلَی مُلْکِ فُلاَنٍ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٤) اسامہ بن زید کہتے ہیں کہ ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حرقات کی طرف بھیجا تو وہ لوگ ڈر گئے اور گھبرا گئے۔ ہم نے ایک شخص کو پکڑ لیا تو اس نے لا الہ الا اللہ پڑھ لیا، لیکن ہم نے اسے قتل کردیا تو مجھے اپنے نفس میں خیال محسوس ہوا تو میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : اے اسامہ ! لا الہ الا اللہ سے تجھے یوم قیامت کون بچائے گا ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے تو اسلحہ کے ڈر سے کہا تھا فرمایا : کیا تو نے اس کے دل کو پھاڑ کے دیکھا تھا ؟ تجھے اسی لا الہ الا اللہ سے کون بچائے گا ؟ آپ ہمیشہ یہ کہتے رہے یہاں تک کہ میں نے سوچا : کاش ! میں مسلمان ہی آج ہوا ہوتا۔

ابو ظبیان کہتے ہیں کہ حضرت سعد نے فرمایا : واللہ ! میرے قتل کرنے سے پہلے اسامہ نے اسے قتل کردیا تھا تو ایک آدمی کہنے لگا : کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ” فتنے کے ختم ہونے تک ان سے لڑو۔ “ [البقرۃ ٩٣] حضرت سعد فرماتے ہیں : فتنہ کے ختم ہونے تک تو ہم لڑے تھے فتنہ تو باقی رہا ہی نہیں تھا تو اور تیرے ساتھی تو چاہتے ہیں کہ فتنہ ہو۔
(۱۶۸۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَرِیَّۃً إِلَی الْحُرَقَاتِ فَنَذِرُوا وَہَرَبُوا وَأَدْرَکْنَا رَجُلاً فَلَمَّا غَشِینَاہُ قَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ فَضَرَبْنَاہُ حَتَّی قَتَلْنَاہُ فَعَرَضَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ شَیْء ٌ فَذَکَرْتُہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّمَا قَالَہَا مَخَافَۃَ السِّلاَحِ وَالْقَتْلِ۔ قَالَ: أَفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِہِ حَتَّی تَعْلَمَ قَالَہَا مِنْ أَجْلِ ذَلِکَ أَمْ لاَ مَنْ لَکَ بِلاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ قَالَ فَمَا زَالَ یَقُولُ حَتَّی وَدِدْتُ أَنِّی لَمْ أُسْلِمْ إِلاَّ یَوْمَئِذٍ

قَالَ أَبُو ظَبْیَانَ قَالَ سَعْدٌ وَأَنَا وَاللَّہِ لاَ أَقْتُلُہُ حَتَّی یَقْتُلَہُ ذُو الْبُطَیْنِ یَعْنِی أُسَامَۃَ فَقَالَ رَجُلٌ : أَلَیْسَ قَدْ قَالَ اللَّہُ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ} قَالَ سَعْدٌ : فَقَدْ قَاتَلْنَاہُمْ حَتَّی لَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ وَأَنْتَ وَأَصْحَابُکَ تُرِیدُونَ أَنْ نُقَاتِلَ حَتَّی تَکُونَ فِتْنَۃٌ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ الأَعْمَشِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٥) ابن عمر فرماتے ہیں کہ ان کے پاس فتنہء ابن زبیر کے بارے میں دو شخص آئے ؟ انھوں نے کہا : جو لوگوں نے کیا ہے وہ آپ جانتے ہیں ؟ آپ عمر کے بیٹے اور صحابی رسول ہو تو آپ کو کس چیز نے روکا کہ آپ نکلیں ؟ فرمایا : مجھے اس چیز نے روکا کہ اللہ نے مسلمان بھائی کے خون کو حرام کیا ہے تو کہنے لگے : کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا : { وَقٰتِلُوْھُمْ حَٰتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّ یَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ } [البقرۃ ١٩٣] تو فرمایا : ایسا ہونے تک ہم لڑے اب تو تم اس لیے لڑتے ہو کہ فتنہ ہو اور دین اللہ کے علاوہ کے لیے ہوجائے۔
(۱۶۸۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِیَادٍ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلاَنِ فِی فِتْنَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ؟ فَقَالاَ : إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَنَعُوا مَا تَرَی وَأَنْتَ ابْنُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا یَمْنَعُکَ أَنْ تَخْرُجَ؟ قَالَ : یَمْنَعُنِی أَنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیَّ دَمَ أَخِی الْمُسْلِمِ قَالَ أَوَلَمْ یَقُلِ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ وَیَکُونَ الدِّینُ کُلُّہُ لِلَّہِ} قَالَ : فَقَدْ قَاتَلْنَا حَتَّی لَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ وَکَانَ الدِّینُ لِلَّہِ وَأَنْتُمْ تُرِیدُونَ أَنْ نُقَاتِلَ حَتَّی تَکُونَ فِتْنَۃٌ وَیَکُونَ الدِّینُ لِغَیْرِ اللَّہِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ عَنْ عَبْدِ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٦) تقدم قبلہ
(۱۶۸۰۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ الرَّزْجَاہِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَاجِیَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْجَرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی الْمَعَافِرِیُّ حَدَّثَنَا حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَجُلاً جَائَ ہُ فَقَالَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلاَ تَسْمَعُ مَا ذَکَرَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوا} فَمَا یَمْنَعُکَ أَنْ تُقَاتِلَ کَمَا ذَکَرَ اللَّہُ فِی کِتَابِہِ فَقَالَ یَا ابْنَ أَخِی أَعْبُرُ بِہَذِہِ الآیَۃِ وَلاَ أُقَاتِلُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَعْبُرَ بِالآیَۃِ الَّتِی قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ قَبْلَہَا {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمَ} الآیَۃَ قَالَ فَإِنَّ اللَّہَ قَالَ {قَاتِلُوہُمْ حَتَّی لاَ تَکُونَ فِتْنَۃٌ} فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَدْ فَعَلْنَاہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِذْ کَانَ الإِسْلاَمُ قَلِیلاً وَکَانَ الرَّجُلُ یُفْتَنُ عَنْ دِینِہِ إِمَّا أَنْ یَقْتُلُوہُ أَوْ یُوثِقُوہُ حَتَّی ظَہَرَ الإِسْلاَمُ وَلَمْ تَکُنْ فِتْنَۃٌ فَلَمَّا رَأَی أَنَّہُ لاَ یُوَافِقُہُ فِیمَا یُرِیدُ قَالَ فَمَا قَوْلُکَ فِی عَلِیٍّ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَمَّا عُثْمَانُ فَقَدْ عَفَا اللَّہُ عَنْہُ فَکَرِہْتُمْ أَنْ یَعْفُوَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَمَّا عَلِیٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَخَتَنُہُ وَأَشَارَ بِیَدِہِ فَقَالَ ہَذَا بَیْتُہُ حَیْثُ تَرَوْنَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْجَرَوِیِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٧) سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ابن عمر آئے تو ہم نے امید کی کہ وہ کوئی بہترین حدیث بیان کریں گے تو ایک حکیم نامی آدمی کہنے لگا : اے ابو عبدالرحمن ! فتنہ میں قتال کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ فرمایا : تیری ماں تجھے گم پائے فتنہ ہے کیا ؟ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو مشرکین سے لڑتے تھے کہ وہ اسلام میں داخل ہوجائیں اور تم تو بادشاہت کے لیے لڑتے ہو۔
(۱۶۸۰۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ بَیَانٍ أَنَّ وَبَرَۃَ حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا أَوْ إِلَیْنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَنَحْنُ نَرْجُو أَنْ یُحَدِّثَنَا حَدِیثًا حَسَنًا فَمَرَرْنَا بِرَجُلٍ یُقَالُ لَہُ حُکَیمٌ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَیْفَ تَرَی فِی الْقِتَالِ فِی الْفِتْنَۃِ؟ فَقَالَ : ہَلْ تَدْرِی مَا الْفِتْنَۃَ ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ کَانَ مُحَمَّدٌ -ﷺ- یُقَاتِلُ الْمُشْرِکِینَ فَکَان الدُّخُولُ فِیہِمْ أَوْ قَالَ فِی دِینِہِمْ فِتْنَۃً وَلَیْسَ بِقِتَالِکُمْ عَلَی الْمُلْکِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٨) ابو العالیہ براء کہتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن صفوان بیٹھے ہوئے تھے تو ابن عمر کا ان سے طواف کرتے ہوئے گزر ہوا تو ان میں سے ایک کہنے لگا کہ کیا اس سے بھی اچھا کوئی آدمی باقی بچا ہے تو دوسرے نے کہا : اسے بلاؤ، جب آپ نے طواف پورا کرلیا اور دو رکعتیں ادا کرلیں تو قاصد نے آپ کو پیغام دیا کہ عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن صفوان آپ کو بلا رہے ہیں۔ آپ آگئے تو عبداللہ بن صفوان نے کہا : اے ابو عبدالرحمن ! آپ امیر المؤمنین عبداللہ بن زبیر کی بیعت کیوں نہیں کرتے ہو ؟ سب لوگوں نے اہل عراق نے اور عام اہل شام نے ان کی بیعت کرلی ہے ؟ تو فرمایا : واللہ میں بیعت نہیں کروں گا، تم نے اپنی تلواریں مسلمانوں کا خون بہانے کے لیے اٹھائی ہیں۔
۱۶۸۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا کَہْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ أَبِی الأَزْہَرِ الضُّبَعِیِّ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ صَفْوَانَ کَانَا ذَاتَ یَوْمٍ قَاعِدَیْنِ فِی الْحِجْرِ فَمَرَّ بِہِمَا ابْنُ عُمَرَ وَہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِصَاحِبِہِ أَتُرَاہُ بَقِیَ أَحَدٌ خَیْرٌ مِنْ ہَذَا ثُمَّ قَالَ لِرَجُلٍ: ادْعُہُ لَنَا إِذَا قَضَی طَوَافَہُ فَلَمَّا قَضَی طَوَافَہُ وَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ أَتَاہُ رَسُولُہُمَا فَقَالَ: ہَذَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَفْوَانَ یَدْعُوَانِکَ فَجَائَ إِلَیْہِمَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَفْوَانَ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا یَمْنَعُکَ أَنْ تَبَایِعَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی ابْنَ الزُّبَیْرِ فَقَدْ بَایَعَ لَہُ أَہْلُ الْعُرُوضِ وَأَہْلُ الْعِرَاقِ وَعَامَّۃُ أَہْلِ الشَّامِ فَقَالَ وَاللَّہِ لاَ أُبَایِعُکُمْ وَأَنْتُمْ وَاضِعُو سُیُوفِکُمْ عَلَی عَوَاتِقِکُمْ تَصَبَّبُ أَیْدِیکُمْ مِنْ دِمَائِ الْمُسْلِمِینَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨٠٩) سعید بن حرب عبدی کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر کے زمانے میں ابن عمر کے ساتھ مسجد حرام میں بیٹھا تھا اور ابن زبیر کی اطاعت میں خوارج کے رؤس تھے۔ جن میں نافع بن ازرق، عطیہ بن اسود اور نجدۃ تھے۔ انھوں نے ابن عمر کے پاس ایک شخص کو بھیجا کہ پوچھو : آپ ابن زبیر کی بیعت کیوں نہیں کرتے ؟ تو آپ نے اپنا ہاتھ اٹھایا جو بڑھاپے کی وجہ سے کانپ رہا تھا فرمایا : واللہ میں تفرقہ کے لیے اپنی بیعت نہیں دوں گا اور نہ ہی جماعت سے روکوں گا۔
(۱۶۸۰۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْمُنْذِرُ بْنُ ثَعْلَبَۃَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ حَرْبٍ الْعَبْدِیُّ قَالَ : کُنْتُ جَلِیسًا لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ زَمَنَ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَفِی طَاعَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ رُئُ وسُ الْخَوَارِجِ نَافِعُ بْنُ الأَزْرَقِ وَعَطِیَّۃُ بْنُ الأَسْوَدِ وَنَجْدَۃُ فَبَعَثُوا أَوْ بَعْضُہُمْ شَابًّا إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ مَا یَمْنَعُکَ أَنْ تُبَایِعَ لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَرَأَیْتُہُ حِینَ مَدَّ یَدَہُ وَہِیَ تَرْجُفُ مِنَ الضَّعْفِ فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا کُنْتُ لأُعْطِی بَیْعَتِی فِی فُرْقَۃٍ وَلاَ أَمْنَعُہَا مِنْ جَمَاعَۃٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৮১৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تفرقہ کی صورت میں قتال کی ممانعت اور وہ جو تفرقہ کے ڈر سے باغیوں سے قتال نہیں کرتا
(١٦٨١٠) ابو منہال کہتے ہیں : جب ابن زیاد کا زمانہ تھا تو مروان نے شام میں اور ابن زبیر نے مکہ میں اور وہ لوگ جنہیں قراء کہا جاتا تھا بصرہ میں قبضہ کرلیاتو میرے والد کو بہت دکھ ہوا اور کہنے لگے : اس شخص کے پاس چلو، وہ صحابی رسول ہیں۔ وہ ابو بردہ اسلمی کے پاس آگئے۔ آپ اپنے گھر میں گرمی کی وجہ سے ایک سائے میں بیٹھے تھے تو ہم بھی بیٹھ گئے تو میرے والد کہنے لگے : اے ابو بردہ ! کیا آپ نہیں دیکھ رہے ؟ تو آپ نے سب سے پہلے یہ بات کی کہ میں تو اللہ سے اجر چاہتا ہوں، میں تو قریشی سرداروں سے ناراض ہوں۔ اے عرب کے لوگو ! تم تو گمراہی و ضلالت اور ذلت کی زندگی گزار رہے تھے، اللہ نے ہمیں اسلام اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صورت بہترین نمونہ دیا۔ اس دنیا نے تمہیں برباد کردیا، مروان بھی، ابن زبیر بھی اور وہ بصرہ کے قراء بھی صرف دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں تو میرے والد نے پوچھا : تو اب ہم کیا کریں ؟ فرمایا : میں تو اب سب سے بہتر اس جماعت کو سمجھتا ہوں جو اپنے گھروں سے چمٹے ہوئے ہیں اور صرف اپنی بھوک پیاس کا خیال ہے اور ان کی پیٹھیں خون کے بوجھ سے ہلکی ہیں۔
(۱۶۸۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ أَبِی الْمِنْہَالِ قَالَ : لَمَّا کَانَ زَمَنُ أُخْرِجَ ابْنُ زِیَادٍ وَثَبَ مَرْوَانُ بِالشَّامِ حَیْثُ وَثَبَ وَوَثَبَ ابْنُ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ وَوَثَبَ الَّذِینَ کَانُوا یُدْعَوْنَ الْقُرَّائَ بِالْبَصْرَۃِ قَالَ غُمَّ أَبِی غَمًّا شَدِیدًا فَقَالَ : انْطَلِقْ لاَ أَبَا لَکَ إِلَی ہَذَا الرَّجُلِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی أَبِی بَرْزَۃَ الأَسْلَمِیِّ قَالَ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَیْہِ فِی دَارِہِ فَإِذَا ہُوَ قَاعِدٌ فِی ظِلِّ عُلْوٍ لَہُ مِنْ قَصَبٍ فِی یَوْمٍ حَارٍّ شَدِیدِ الْحَرِّ فَجَلَسْنَا إِلَیْہِ فَأَنْشَأَ أَبِی یَسْتَطْعِمُہُ قَالَ : یَا أَبَا بَرْزَۃَ أَلاَ تَرَی أَلاَ تَرَی قَالَ فَکَانَ أَوَّلَ شَیْئٍ تَکَلَّمَ بِہِ أَنْ قَالَ إِنِّی أَحْتَسِبُ عِنْدَ اللَّہِ أَنِّی أَصْبَحْتُ سَاخِطًا عَلَی أَحْیَائِ قُرَیْشٍ إِنَّکُمْ مَعْشَرَ الْعُرَیْبِ کُنْتُمْ عَلَی الْحَالِ الَّتِی قَدْ عَلِمْتُمْ فِی جَاہِلِیَّتِکُمْ مِنَ الْقِلَّۃِ وَالذِّلَّۃِ وَالضَّلاَلَۃِ وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ نَعَشَکُمْ بِالإِسْلاَمِ وَبِمُحَمَّدٍ -ﷺ- حَتَّی بَلَغَ بِکُمْ مَا تَرَوْنَ وَإِنَّ ہَذِہِ الدُّنْیَا الَّتِی أَفْسَدَتْ بَیْنَکُمْ إِنَّ ذَاکَ الَّذِی بِالشَّامِ یَعْنِی مَرْوَانَ وَاللَّہِ مَا یُقَاتِلُ إِلاَّ عَلَی الدُّنْیَا وَإِنَّ ذَاکَ الَّذِی بِمَکَّۃَ وَاللَّہِ إِنْ یُقَاتِلُ إِلاَّ عَلَی الدُّنْیَا وَإِنَّ الَّذِینَ حَوْلَکُمُ الَّذِینَ تَدْعُونَہُمْ قُرَّائَ کُمْ وَاللَّہِ إِنْ یُقَاتِلُونَ إِلاَّ عَلَی الدُّنْیَا قَالَ فَلَمَّا لَمْ یَدَعْ أَحَدًا قَالَ لَہُ أَبِی فَمَا تَأْمُرُنَا إِذًا قَالَ إِنِّی لاَ أَرَی خَیْرَ النَّاسِ الْیَوْمَ إِلاَّ عِصَابَۃً مُلْبِدَۃً وَقَالَ بِیَدِہِ خِمَاصَ الْبُطُونِ مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ خِفَافَ الظُّہُورِ مِنْ دِمَائِہِمْ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ الأَعْرَابِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: