আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

باغیوں سے قتال کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৮৬ টি

হাদীস নং: ১৬৭৫৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥١) محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے جنگ جمل والے دن فرمایا تھا : ہم ان پر احسان کرتے ہیں کہ یہ کلمہ توحید کی گواہی دتے ہیں اور ان کے آباء کو ان کی اولاد سے وارث بنائیں گے۔
(۱۶۷۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَمَّادُ بْنُ أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَوْمَ الْجَمَلِ : نَمُنُّ عَلَیْہِمْ بِشَہَادَۃِ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَنُوَرِّثُ الآبَائَ مِنَ الأَبْنَائِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৫৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٢) عبد خیر کہتے ہیں : حضرت علی (رض) سے اہل جمل کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : ہمارے بھائی تھے جنہوں نے ہم پر بغاوت کی تھی ۔ وہ لوٹ آئے ہم نے قبول کرلیا۔
(۱۶۷۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَہْلِ الْجَمَلِ فَقَالَ : إِخْوَانُنَا بَغَوْا عَلَیْنَا فَقَاتَلْنَاہُمْ وَقَدْ فَائُ وا وَقَدْ قَبِلْنَا مِنْہُمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৫৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٣) ابو امامہ کہتے ہیں کہ میں جنگِ صفین میں شامل ہوا ، وہ لوگ زخمیوں کو قتل نہیں کرتے تھے اور نہ ہی مقتولوں کا مثلہ کرتے، نہ سولی پر لٹکاتے تھے۔
(۱۶۷۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ أَنَّ کَثِیرَ بْنَ ہِشَامٍ حَدَّثَہُمْ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا مَیْمُونُ بْنُ مِہْرَانَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ قَالَ : شَہِدْتُ صِفِّینَ فَکَانُوا لاَ یُجِیزُونَ عَلَی جَرِیحٍ وَلاَ یَقْتُلُونَ مُوَلِّیًا وَلاَ یَسْلُبُونَ قَتِیلاً۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٤) ابو فاختہ کہتے ہیں کہ حضرت علی کے پاس صفین کے قیدی لائے گئے تو انھوں نے فرمایا : مجھے قتل نہ کرنا، حضرت علی (رض) نے فرمایا : نہیں کروں گا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا۔ پھر پوچھا : کیا آپ میں کوئی خیر ہے، جو حاصل کی جائے ؟ امام شافعی فرماتے ہیں کہ جنگ صفین ان دنوں ہو رہی تھی اور معاویہ بہت کوشش کر رہے تھے، کبھی وہ برابر ہوتا کبھی بلند ہوجاتا اور حضرت علی (رض) معاویہ (رض) کے ساتھی قیدی کو فرما رہے تھے کہ صبر کرو میں تمہیں قتل نہیں کروں گا مجھے اللہ رب العالمین کا خوف ہے اور معاویہ کبھی خون عثمان کے لیے اور کبھی غلبہ کے لیے لڑتے لیکن حضرت علی خون عثمان سے بری تھے۔
(۱۶۷۵۴) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِی فَاخِتَۃَ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِأَسِیرٍ یَوْمَ صِفِّینَ فَقَالَ : لاَ تَقْتُلْنِی صَبْرًا۔ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ أَقْتُلُکَ صَبْرًا إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ رَبَّ الْعَالَمِینَ۔ فَخَلَّی سَبِیلَہُ ثُمَّ قَالَ : أَفِیکَ خَیْرٌ تُبَایِعُ؟ قَالَ الشَّافِعِیُّ : والْحَرْبُ یَوْمَ صِفِّینَ قَائِمَۃٌ وَمُعَاوِیَۃُ یُقَاتِلُ جَادًّا فِی أَیَّامِہِ کُلِّہَا مُنْتَصِفًا أَوْ مُسْتَعْلِیًا وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ لأَسِیرٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاوِیَۃَ : لاَ أَقْتُلُکَ صَبْرًا إِنِّی أَخَافُ اللَّہَ رَبَّ الْعَالَمِینَ۔ قَالَ الشَّیْخُ الإِمَامُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَوْلُ الشَّافِعِیِّ وَمُعَاوِیَۃُ یُقَاتِلُ جَادًّا فِی أَیَّامِہِ کُلِّہَا مُنْتَصِفًا أَوْ مُسْتَعْلِیًا مَعْنَاہُ أَنَّہُ کَانَ یُسَاوِیہِ مَرَّۃً فِی الْقِتَالِ وَیَعْلُوہُ أُخْرَی فَکَانَ فِئَۃً لِہَذَا الأَسِیرِ وَمَعَ ذَلِکَ لَمْ یَقْتُلْہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَلَمْ یَسْتَجِزْ قَتْلَہُ۔ وَقِیلَ مُنْتَصِفًا عِنْدَ نَفْسِہِ لِدَعْوَاہُ أَنَّہُ یَطْلُبُ دَمَ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمُسْتَعْلِیًا عِنْدَ غَیْرِہِ لِعِلْمِہِمْ بِأَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ بَرِیئًا مِنْ دَمِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَالأَوَّلُ أَصَحُّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٥) ابن عمر کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبداللہ بن مسعود کو فرمایا : اے ابن مسعود ! کیا تم جانتے ہو کہ اس امت میں کوئی بغاوت کرے تو اس کے بارے میں اللہ کا حکم کیا ہے ؟ فرمایا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : ان کے بھاگنے والے کا تعاقب نہ کیا جائے، قیدی کو قتل نہ کیا جائے اور زخمی کو بھی مارنے میں جلدی نہ کی جائے۔
(۱۶۷۵۵) وَقَدْ رُوِیَ فِی ہَذَا حَدِیثٌ مُسْنَدٌ إِلاَّ أَنَّہُ ضَعِیفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْخَوَارِزْمِیُّ حَدَّثْنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ حَدَّثَنَا کَوْثَرُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ : یَا ابْنَ مَسْعُودٍ أَتَدْرِی مَا حُکْمُ اللَّہِ فِیمَنْ بَغَی مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ؟ ۔ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : فَإِنَّ حُکْمَ اللَّہِ فِیہِمْ أَنْ لاَ یُتْبَعَ مُدْبِرُہُمْ وَلاَ یُقْتَلَ أَسِیرُہُمْ وَلاَ یُذَفَّفَ عَلَی جَرِیحِہِمْ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ الْخَرَّازِ وَفِی رِوَایَۃِ الْخَوَارِزْمِیِّ : وَلاَ یُجَازَ عَلَی جَرِیحِہِمْ ۔ زَادَ : وَلاَ یُقْسَمَ فَیْؤُہُمْ ۔ تَفَرَّدَ بِہِ کَوْثَرُ بْنُ حَکِیمٍ وَہُوَ ضَعِیفٌ۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٦) ابو حرہ رقاشی اپنے چچا سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی کے لیے دوسرے مسلمان کا مال حلال نہیں ہے مگر یہ کہ وہ اپنے نفس کی خوشی سے دے۔
(۱۶۷۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ بِالْبَحْرَیْنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فِی حَجَّۃِ الْوَدَاعِ (ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ہُوَ ابْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ عَنِ أَبِی حُرَّۃَ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عَمِّہِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ یَحِلُّ مَالُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ لأَخِیہِ إِلاَّ مَا أَعْطَاہُ بِطِیبِ نَفْسِہِ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ التَّیْمِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ الرَّقَاشِیِّ: لاَ یَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ یَعْنِی مُسْلِمًا إِلاَّ بِطِیبٍ مِنْ نَفْسِہِ۔ [صحیح لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٧) عرفجہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی نے اہل نہروان کو قتل کردیا تو ان کے علاقے میں داخل ہوگئے اور جو چیز پسند آئی اٹھالی یہاں تک کہ ایک ہنڈیا باقی بچی اور وہ میں نے اٹھائی اور ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ خوارج کا مال غنیمت نہیں ہوتا۔
(۱۶۷۵۷) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْہَیْثَمِ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَرْفَجَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : لَمَّا قَتَلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَہْلَ النَّہْرِ جَالَ فِی عَسْکَرِہِمْ فَمَنْ کَانَ یَعْرِفُ شَیْئًا أَخَذَہُ حَتَّی بَقِیَتْ قِدْرٌ ثُمَّ رَأَیْتُہَا أُخِذَتْ بَعْدُ۔

وَرَوَاہُ سُفْیَانُ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ عَرْفَجَۃَ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أُتِیَ بِرِثَّۃِ أَہْلِ النَّہْرِ فَعَرَّفَہَا فَکَانَ مَنْ عَرَفَ شَیْئًا أَخَذَہُ حَتَّی بَقِیَتْ قِدْرٌ لَمْ تُعْرَفْ۔ وَرُوِّینَا عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ أَمْوَالِ الْخَوَارِجِ فَقَالَ : لاَ أَرَی فِی أَمْوَالِہِمْ غَنِیمَۃً۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی بھاگ جائیں تو نہ ان کا پیچھا کیا جائے، نہ ہی قیدیوں کو قتل کیا جائے، نہ ان کے زخمی کو مارا جائے اور ان کے مال سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا جائے
(١٦٧٥٨) عبداللہ بن قتادہ فرماتے ہیں کہ میں یوم النہروان حضرت علی کے ساتھ گھڑ سواروں میں تھا۔ جب جنگ سے فارغ ہوگئے تو آپ نے نہ کوئی سر کاٹا اور نہ شرمگاہ حلال سمجھی۔
(۱۶۷۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الْحَارِثِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ قَتَادَۃَ رَجُلٌ مِنَ الْحَیِّ قَالَ : کُنْتُ فِی الْخَیْلِ یَوْمَ النَّہْرَوَانِ مَعَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا أَنْ فَرَغَ مِنْہُمْ وَقَتَلَہُمْ لَمْ یَقْطَعْ رَأْسًا وَلَمْ یَکْشِفْ عَوْرَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس شخص کا بیان جو کسی مسلمان کو حلیے سے قتل کر دے یا جماعت کسی ایک مسلمان کو قتل کر دے تو ان پر قصاص ہے

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : { وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا } [الاسراء ٣٣] اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فر
(١٦٧٥٩) جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ابن ملجم جب اس نے آپ پر حملہ کیا تھا تو فرمایا : اس کو کھلاؤ پلاؤ اچھے قیدی کی طرح رکھو۔ اگر میں بچ گیا تو میں اپنا خود ولی ہوں چاہوں معاف کروں چاہوں قتل کر دوں، لیکن اگر نہ بچا تو تم اسے قتل کردینا، لیکن مثلہ نہ کرنا۔
(۱۶۷۵۹) وَاحْتَجَّ أَیْضًا بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی ابْنِ مُلْجَمٍ بَعْدَ مَا ضَرَبَہُ : أَطْعِمُوہُ وَاسْقُوہُ وَأَحْسِنُوا إِسَارَہُ فَإِنْ عِشْتُ فَأَنَا وَلِیُّ دَمِی أَعْفُو إِنْ شِئْتُ وَإِنْ شِئْتُ اسْتَقَدْتُ وَإِنْ مُتُّ فَقَتَلْتُمُوہُ فَلاَ تُمَثِّلُوا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتے ہیں کہ اگر مرتدین جنگ میں کسی مسلمان کو قتل کردیں اور وہ اسے روکنے والے ہوں ، پھر توبہ کرلیں تو انھیں قتل نہیں کیا جائے گا

امام شافعی فرماتے ہیں کہ طلیحہ نے عکاشہ بن محصن اور ثابت بن أقرم کو شہید کیا تھا، پھر مسلمان ہوگیا تو نہ اس سے قصاص لیا
(١٦٧٦٠) زہری کہتے ہیں کہ جب ابوبکر خلیفہ بنے تو اہل عرب مرتد ہوگئے تو خالد بن ولید کو ان سے جنگ کرنے بھیجا اور طلیحہ سے بڑی شدید جنگ ہوئی اور اس نے عکاشہ بن محصن اور ابن أقرم کو شہید کیا ۔ بعد میں یہ مسلمان ہوگیا مدینہ میں ابوبکر کے پاس آیا، پھر مکہ جا کر عمرہ کیا لیکن نہ ان سے قصاص لیا گیا اور نہ دیت۔
(۱۶۷۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِی مَنِیعٍ حَدَّثَنَا جَدِّی عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : لَمَّا اسْتَخْلَفَ اللَّہُ أَبَا بَکْرٍ وَارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ مِنَ الْعَرَبِ عَنِ الإِسْلاَمِ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی بَعْثِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ وَقِتَالِہِ قَالَ : وَکَانَ طُلَیْحَۃُ شَدِیدَ الْبَأْسِ فِی الْقِتَالِ فَقَتَلَ طُلَیْحَۃُ یَوْمَئِذٍ عُکَّاشَۃَ بْنَ مِحْصَنٍ وَابْنَ أَقْرَمَ فَلَمَّا غَلَبَ الْحَقُّ طُلَیْحَۃَ تَرَحَّلَ ثُمَّ أَسْلَمَ وَأَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ فَرَکِبَ یَسِیرُ فِی النَّاسِ آمِنًا حَتَّی مَرَّ بِأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْمَدِینَۃِ ثُمَّ نَفَذَ إِلَی مَکَّۃَ فَقَضَی عُمْرَتَہُ۔ وَیُذْکَرُ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّہُ أَسْقَطَ عَنْہُ الْقِصَاصَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৭
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتے ہیں خون کا بدلہ لیا جائے گا
(١٦٧٦١) طارق بن شہاب کہتے ہیں کہ اسد اور غطفان کا ایک وفد ابوبکر کے پاس آیا اور وہ صلح چاہتے تھے تو ابوبکر نے انھیں کہا یا تو لڑائی ہے یا پھر رسوا ہو کر دیت دو ۔
(۱۶۷۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : فَجَائَ وَفْدُ بُزَاخَۃَ أَسَدٌ وَغَطَفَانُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْأَلُونَہُ الصُّلْحَ فَخَیَّرَہُمْ بَیْنَ الْحَرْبِ الْمُجْلِیَۃِ أَوِ السِّلْمِ الْمُخْزِیَۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৮
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو کہتے ہیں خون کا بدلہ لیا جائے گا
(١٦٧٦٢) عاصم بن حمزہ کہتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد علقمہ بن علاقہ مرتد ہوگئے تو انھوں نے انکار کردیا کہ وہ شکست خوردہ جھکیں تو ابوبکر نے فرمایا : یا تو ذلیل ہو کر جھک جاؤ یا جنگ ہے۔ انھوں نے پوچھا : ذلیل ہو کر جھکنا کیا ہے ؟ تو فرمایا : تم گواہی دو کہ ہمارے شہداء جنت میں اور تمہارے جہنم میں۔ تم ہمارے مقتولین کی دیت دو ہم تمہارے مقتولین کی دیت نہیں دیں گے تو انھوں نے اس بات کو قبول کرلیا۔
(۱۶۷۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ زَکَرِیَّا عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : ارْتَدَّ عَلْقَمَۃُ بْنُ عُلاَثَۃَ عَنْ دِینِہِ بَعْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَبَی أَنْ یَجْنَحَ لِلسِّلْمِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ نَقْبَلُ مِنْکَ إِلاَّ بِسِلْمٍ مُخْزِیَۃٍ أًوَ حَرْبٍ مُجْلِیَۃٍ فَقَالَ : مَا سِلْمٌ مُخْزِیَۃٌ؟ قَالَ : تَشْہَدُونَ عَلَی قَتْلاَنَا أَنَّہُمْ فِی الْجَنَّۃِ وَأَنَّ قَتْلاَکُمْ فِی النَّارِ وَتَدُونَ قَتْلاَنَا وَلاَ نَدِی قَتْلاَکُمْ فَاخْتَارُوا سِلْمًا مُخْزِیَۃً۔ وَقَدْ رُوِّینَا فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَأَی أَنْ لاَ یَدُوا قَتْلاَنَا وَقَالَ : قَتْلاَنَا قُتِلُوا عَلَی أَمْرِ اللَّہِ فَلاَ دِیَاتِ لَہُمْ۔ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی بَابِ قِتَالِ أَہْلِ الرِّدَّۃِ إِنْ شَائَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৬৯
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قوم کا بیان جو خوارج کی رائے کو ظاہر اور ان سے قتال کو حلال نہیں سمجھتے امام شافعی فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے تو مسجد کے کونے سے ایک آواز آئی ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ تو حضرت علی نے فرمایا : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِ
(١٦٧٦٣) کثیر بن نمیر کہتے ہیں کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ پھر دوسرا کھڑا ہوا اور بہت سے لوگ مسجد کے کونوں سے کھڑے ہوگئے، سب یہی کہہ رہے تھے تو حضرت علی نے فرمایا : بیٹھ جاؤ ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ کلمہ حق ہے اور مراد باطل لیا گیا ہے۔

آگے اوپر والی امام شافعی کی روایت ہے۔
(۱۶۷۶۳) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ہُوَ ابْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَجْلَحِ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ کَثِیرِ بْنِ نَمِرٍ قَالَ : بَیْنَا أَنَا فِی الْجُمُعَۃِ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ ثُمَّ قَامُوا مِنْ نَوَاحِی الْمَسْجِدِ فَأَشَارَ إِلَیْہِمْ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِیَدِہِ اجْلِسُوا نَعَمْ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ کَلِمَۃٌ یُبْتَغَی بِہَا بَاطِلٌ حُکْمَ اللَّہِ نَنْتَظِرُ فِیکُمْ أَلاَ إِنَّ لَکُمْ عِنْدِی ثَلاَثَ خِصَالٍ مَا کُنْتُمْ مَعَنَا لاَ نَمْنَعُکُمْ مَسَاجِدَ اللَّہِ أَنْ تَذْکُرُوا فِیہَا اسْمَ اللَّہِ وَلاَ نَمْنَعُکُمْ فَیْئًا مَا کَانَتْ أَیْدِیکُمْ مَعَ أَیْدِینَا وَلاَ نَقَاتِلُکُمْ حَتَّی تُقَاتِلُوا ثُمَّ أَخَذَ فِی خُطْبَتِہِ۔ (ت) وَرُوِیَ بَعْضُ مَعْنَاہُ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭০
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قوم کا بیان جو خوارج کی رائے کو ظاہر اور ان سے قتال کو حلال نہیں سمجھتے امام شافعی فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے تو مسجد کے کونے سے ایک آواز آئی ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ تو حضرت علی نے فرمایا : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِ
(١٦٧٦٤) عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ایک قوم کو سنا، وہ کہہ رہے تھے : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ فرمایا : ہاں ایسے ہی ہے، لیکن لوگوں کے لیے نیک یا بد ایک امیر ضروری ہے، جس میں مومن عمل کریں اور کافر فائدہ اٹھائیں اور اسی میں اللہ اپنا فیصلہ بھیجے۔
(۱۶۷۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَکْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ : سَمِعَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَوْمًا یَقُولُونَ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ قَالَ نَعَمْ لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ وَلَکِنْ لاَ بُدَّ لِلنَّاسِ مِنْ أَمِیرٍ بَرٍّ أَوْ فَاجِرٍ یَعْمَلُ فِیہِ الْمُؤْمِنُ وَیَسْتَمْتِعُ فِیہِ الْکَافِرُ وَیُبْلِغُ اللَّہُ فِیہَا الأَجَلَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭১
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قوم کا بیان جو خوارج کی رائے کو ظاہر اور ان سے قتال کو حلال نہیں سمجھتے امام شافعی فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے تو مسجد کے کونے سے ایک آواز آئی ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ تو حضرت علی نے فرمایا : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِ
(١٦٧٦٥) عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں کہ ولید بن عبدالملک نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ جو خلفاء کو گالیاں دے کیا اسے قتل کیا جائے گا ؟ میں چپ رہا، پھر پوچھا میں پھرچپ رہا، پھر پوچھا کہ بات کیوں نہیں کرتے ہو ؟ تو میں نے پوچھا کہ کیا اس نے امیرالمؤمنین کو قتل کیا ہے ؟ کہا : نہیں گالی دی ہے۔ میں نے کہا : پھر اسے عبرت ناک سزا دی جائے جو اس نے خلفاء کی عزت کی پامال کی ہے۔
(۱۶۷۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَخْبَرَہُ : أَنَّ الْوَلِیدَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِکِ أَرْسَلَ إِلَیْہِ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِیمَنْ یَسُبُّ الْخُلَفَائَ أَتَرَی أَنْ یُقْتَلَ قَالَ فَسَکَتُّ فَانْتَہَرَنِی وَقَالَ : مَا لَکَ لاَ تَکَلَّمُ؟ فَسَکَتُّ فَعَادَ لِمِثْلِہَا فَقُلْتُ أَقَتَلَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ لاَ وَلَکِنَّہُ سَبَّ الْخُلَفَائَ قَالَ فَقُلْتُ فَإِنِّی أَرَی أَنْ یُنَکَّلَ فِیمَا انْتَہَکَ مِنْ حُرْمَۃِ الْخُلَفَائِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭২
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس قوم کا بیان جو خوارج کی رائے کو ظاہر اور ان سے قتال کو حلال نہیں سمجھتے امام شافعی فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت علی خطبہ دے رہے تھے تو مسجد کے کونے سے ایک آواز آئی ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلَّہِ “ تو حضرت علی نے فرمایا : ” لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِ
(١٦٧٦٦) عبدالمجید بن عبدالرحمن بن زید بن خطاب عہد عمر بن عبدالعزیز میں کوفہ پر مقرر تھے تو انھوں نے عمر بن عبدالعزیز کو لکھا کہ کوفہ کے ایک کناسہ نامی بازار میں ایک شخص آپ کو گالیاں دے رہا تھا اور اس پر جرم ثابت بھی ہوگیا تو میں نے سمجھا کہ یا تو اسے قتل کر دوں یا زبان کاٹ دوں یا کوڑے ماروں۔ لیکن پھر سوچا کہ آپ سے رجوع کرلوں۔ آپ نے جواب میں لکھا : اگر تو اسے قتل کرتا یا زبان کاٹتا یا کوڑے مارتا تو میں تجھے بھی یہی سزا دیتا۔ لہٰذا کناسہ کی طرف جاؤ اور جا کر اسے بھی گالی دے دو یا معاف کر دو اور یہی مجھے محبوب ہے اور مسلمانوں میں سے کسی کو گالی دینے کی وجہ سے کسی کا خون حلال نہیں ہوجاتا مگر جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے اس کا خون حلال ہے۔
(۱۶۷۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی خَالِدُ بْنُ حُمَیْدٍ الْمَہْرِیُّ عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَۃَ : أَنَّ عَبْدَ الْحَمِیدِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ کَانَ عَلَی الْکُوفَۃِ فِی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَکَتَبَ إِلَی عُمَرَ إِنِّی وَجَدْتُ رَجُلاً بِالْکُنَاسَۃِ سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِ الْکُوفَۃِ یَسُبُّکَ وَقَدْ قَامَتْ عَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ فَہَمَمْتُ بِقَتْلِہِ أَوْ بِقِطْعِ یَدِہِ أَوْ لِسَانِہِ أَوْ جَلْدِہِ ثُمَّ بَدَا لِی أَنْ أُرَاجِعَکَ فِیہِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَمَّا بَعْدُ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ قَتَلْتَہُ لَقَتَلْتُکَ بِہِ وَلَوْ قَطَعْتَہُ لَقَطَعْتُکَ بِہِ وَلَوْ جَلَدْتَہُ لأَقَدْتُہُ مِنْکَ فَإِذَا جَائَ کِتَابِی ہَذَا فَاخْرُجْ بِہِ إِلَی الْکُنَاسَۃِ فَسُبَّ الَّذِی سَبَّنِی أَوِ اعْفُ عَنْہُ فَإِنَّ ذَلِکَ أَحَبُّ إِلَیَّ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ قَتْلُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِسَبِّ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ إِلاَّ رَجُلٌ سَبَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَمَنْ سَبَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَدْ حَلَّ دَمُہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭৩
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر خوارج لوگوں کی جماعت سے علیحدہ رہیں اور ان کے والی کو قتل کریں امام عادل کی جہت سے قبل اس کے کہ وہ اپنا امام مقرر کریں اور اس کے حکم کے علاوہ کسی اور حکم کا اعتقاد رکھتے ہوئے تو اس میں قصاص ہے
(١٦٧٦٧) ابو مجلز کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے اپنے ساتھیوں کو منع کردیا تھا کہ خوارج پر اس وقت تک حملہ نہ کرنا جب تک کہ ان کی طرف سے کوئی بات ہو تو وہ عبداللہ بن خباب کے پاس سے گزرے، ان کو پکڑا اور لے کر چلے یہاں تک کہ گری ہوئی کھجوروں کے پاس سے گزرے۔ ان میں سے بعض کو اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لیا تو بعض کہنے لگے : یہ تو ذمیوں کی کھجوریں ہیں یہ کیسے حلال ہیں ؟ تو عبداللہ بن خباب کہنے لگے کہ کیا اس سے بھی بڑی حرمت کی طرف تمہاری توجہ نہ دلاؤں ؟ کہنے لگے : ہاں تو کہا میں تو انھوں نے اس کو قتل کردیا۔ تو حضرت علی کو اس بات کا پتہ چلا تو ان لوگوں کو کہا کہ عبداللہ کا قصاص دو یا دیت دو ۔ وہ کہنے لگے : ہم سب نے قتل کیا ہے کیسے قصاص دیں ؟ پوچھا : سب نے قتل کیا ہے ؟ تو وہ بولے : ہاں۔ تو حضرت علی نے اللہ اکبر کہا اور حملے کا حکم دے دیا، فرماتے ہیں : واللہ ان میں سے ١٠ بھی نہیں بچے ان کو قتل کردیا اور فرمایا : ان میں سے اس پستان والے کو تلاش کرو پھر مکمل حدیث بیان کی۔
(۱۶۷۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ : أَنَّ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ نَہَی أَصْحَابَہُ أَنْ یَتَبَسَّطُوا عَلَی الْخَوَارِجِ حَتَّی یُحْدِثُوا حَدَثًا فَمَرُّوا بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ فَأَخَذُوہُ فَانْطَلَقُوا بِہِ فَمَرُّوا عَلَی تَمْرَۃٍ سَاقِطَۃٍ مِنْ نَخْلَۃٍ فَأَخَذَہَا بَعْضُہُمْ فَأَلْقَاہَا فِی فَمِہِ فَقَالَ لَہُ بَعْضُہُمْ تَمْرَۃَ مُعَاہِدٍ فَبِمَ اسْتَحْلَلْتَہَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ خَبَّابٍ : أَفَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی مَنْ ہُوَ أَعْظَمُ حُرْمَۃً عَلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا؟ قَالُوا : نَعَمْ۔ قَالَ : أَنَا۔ فَقَتَلُوہُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِمْ أَنْ أَقِیدُونَا بِعَبْدِ اللَّہِ بْنِ خَبَّابٍ۔ قَالُوا : کَیْفَ نُقِیدُکَ بِہِ وَکُلُّنَا قَتَلَہُ۔ قَالَ : وَکُلُّکُمْ قَتَلَہُ۔ قَالُوا : نَعَمْ۔ قَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ثُمَّ أَمَرَ أَنْ یَبْسُطُوا عَلَیْہِمْ وَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ یُقْتَلُ مِنْکُمْ عَشْرَۃٌ وَلاَ یُفْلِتُ مِنْہُمْ عَشْرَۃٌ۔ قَالَ : فَقَتَلُوہُمْ قَالَ فَقَالَ اطْلُبُوا فِیہِمْ ذَا الثُّدَیَّۃِ۔ قَالَ : وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭৪
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی جب کسی علاقے پر قابض ہوں اور وہاں سے صدقات لیتے ہوں اور وہاں پر حدود کا قیام بھی کرتے ہوں تو ان پر زیادتی نہ کی جائے
(١٦٧٦٨) ابو ذر کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ میں سنوں اور اطاعت کروں اگرچہ مجھ پر حبشی غیر مناسب اعضاء والا غلام ہی امیر کیوں نہ ہو۔
(۱۶۷۶۸) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ أَسْمَعَ وَأُطِیعَ وَلَوْ لِعَبْدٍ حَبَشِیٍّ مُجَدَّعِ الأَطْرَافِ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭৫
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر باغی جب کسی علاقے پر قابض ہوں اور وہاں سے صدقات لیتے ہوں اور وہاں پر حدود کا قیام بھی کرتے ہوں تو ان پر زیادتی نہ کی جائے
(١٦٧٦٩) معاذ بن جبل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابو ذر ! ہر امام کی اطاعت کرنا اور سب کے پیچھے نماز پڑھنا اور میرے اصحاب میں سے کسی کو برا نہ کہنا۔
(۱۶۷۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ رَزِینٍ الْعَطَّارُ الْحِمْصِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْعَلاَئِ الزُّبَیْدِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَالِکٍ اللَّخْمِیُّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا مُعَاذُ أَطِعْ کُلَّ أَمِیرٍ وَصَلِّ خَلْفَ کُلِّ إِمَامٍ وَلاَ تَسُبَنَّ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِی ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ بَیْنَ مَکْحُولٍ وَمُعَاذٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬৭৭৬
باغیوں سے قتال کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باغیوں کا مقتول غسل بھی دیا جائے گا اور اس پر نماز بھی پڑھی جائے گی
(١٦٧٧٠) ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر امیر کے ساتھ تم پر جہاد فرض ہے وہ نیک ہو یا بد اور اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو اور ہر مسلمان پر جنازہ فرض ہے چاہے وہ نیک ہو یا بد اگرچہ وہ کبائر کا مرتکب ہو۔
(۱۶۷۷۰) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : الْجِہَادُ وَاجِبٌ عَلَیْکُمْ مَعَ کُلِّ أَمِیرٍ بَرًّا کَانَ أَوَ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ وَالصَّلاَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِراً وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: