আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ১৮৬৪৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤٣) معاذ بن جبل (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن بھیجا اور حکم دیا کہ میں ہر بالغ سے ایک دینار یا اس کے برابر معافری کپڑا وصول کروں۔ یحییٰ بن آدم کہتے ہیں کہ یمن والے عرب لوگ تھے ۔ ان سے جزیہ وصول کیا گیا۔ اس لیے کہ وہ اہل کتاب ہیں اور کہا آپ کو معلوم نہیں کہ آپ ؟ فرماتے ہیں کہ یہودی کی یہودی کے ذریعہ آزمائش نہ کی جائے گی۔
(١٨٦٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی الْیَمَنِ وَأَمَرَنِی أَنْ آخُذَ مِنْ کُلِّ حَالِمٍ دِینَارًا أَوْ عِدْلَہُ مَعَافِرَ ۔
قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ : وَإِنَّمَا ہَذِہِ الْجِزْیَۃُ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ وَہُمْ قَوْمٌ عَرَبٌ لأَنَّہُمْ أَہْلُ کِتَابٍ أَلاَ تَرَی أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُفْتَنُ یَہُودِیٌّ عَنْ یَہُودِیَّتِہِ ۔ یَعْنِی فِی رِوَایَتِہِ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ بِذَلِکَ ۔ [صحیح ]
قَالَ یَحْیَی بْنُ آدَمَ : وَإِنَّمَا ہَذِہِ الْجِزْیَۃُ عَلَی أَہْلِ الْیَمَنِ وَہُمْ قَوْمٌ عَرَبٌ لأَنَّہُمْ أَہْلُ کِتَابٍ أَلاَ تَرَی أَنَّہُ قَالَ : لاَ یُفْتَنُ یَہُودِیٌّ عَنْ یَہُودِیَّتِہِ ۔ یَعْنِی فِی رِوَایَتِہِ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنِ الْحَکَمِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ بِذَلِکَ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہلنجران سے دو سو سوٹ پر صلح کی۔
(١٨٦٤٤) أَخْبَرَنَا أَبُوعَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُودَاوُدَ حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْیَامِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ أَنْبَأَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْہَمْدَانِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : صَالَحَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَہْلَ نَجْرَانَ عَلَی أَلْفَیْ حُلَّۃٍ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤٥) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر غسانی سے جزیہ وصول کیا اور صحابہ فرماتے ہیں کہ آپ نے عرب لوگوں سے جزیہ پر صلح کی۔ حضرت عمر بن خطاب (رض) اور ان کے بعد آج تک جتنے خلفاء ہوئے ہیں سب نے بنو تغلب، تنوخ، بہرأاور عرب کے لوگوں سے جزیہ وصول کیا اور قیامت تک وہ عسائیت پر رہیں گے اور ان سے جزیہ دو گناوصول کیا جائے گا اور جزیہ ادیان پر ہوتا ہے نہ کہ نسلوں پر۔ اگر ہم باطل کی تمنا کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوتے تو ہمیں وہ بات پسند ہے جو ابو یوسف نے کہی کہ ذلت کسی عربی پر مسلط نہ کی جائے گی، لیکن ہماری آنکھوں کے سامنے واضح ہے کہ ہم اس کو پسند کرتے ہیں جس کے مطابق فیصلہ نہیں کیا گیا۔
(١٨٦٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْجِزْیَۃَ مِنْ أُکَیْدِرِ الْغَسَّانِیِّ وَیَرْوُونَ أَنَّہُ صَالَحَ رِجَالاً مِنَ الْعَرَبِ عَلَی الْجِزْیَۃِ فَأَمَّا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَمَنْ بَعْدَہُ مِنَ الْخُلَفَائِ إِلَی الْیَوْمِ فَقَدْ أَخَذُوا الْجِزْیَۃَ مِنْ بَنِی تَغْلِبَ وَتَنُوخَ وَبَہْرَائَ وَخِلْطٍ مِنْ خِلْطِ الْعَرَبِ وَہُمْ إِلَی السَّاعَۃِ مُقِیمُونَ عَلَی النَّصْرَانِیَّۃِ یُضَاعَفُ عَلَیْہِمُ الصَّدَقَۃُ وَذَلِکَ جِزْیَۃٌ وَإِنَّمَا الْجِزْیَۃُ عَلَی الأَدْیَانِ لاَ عَلَی الأَنْسَابِ وَلَوْلاَ أَنْ نَأْثَمَ بِتَمَنِّی بَاطِلٍ وَدِدْنَا أَنَّ الَّذِی قَالَ أَبُو یُوسُفَ کَمَا قَالَ وَأَنْ لاَ یُجْرَی صَغَارٌ عَلَی عَرَبِیٍّ وَلَکِنَّ اللَّہَ أَجَلُّ فِی أَعْیُنِنَا مِنْ أَنْ نُحِبَّ غَیْرَ مَا قَضَی بِہِ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤٦) سعید بن عمرو بن سعید نے اپنے والد سے مرج کے دن سنا کہ وہ کہہ رہے تھے : میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات نہ سنی ہوتی کہ اللہ رب العزت ربعیہ کے انصاری سے دین کو فرأت کے کنارے پر روک دیں گے تو میں کسی عربی کو قتل کرنے سے نہ چھوڑتا یا وہ اسلام قبول کرلیتا۔
(١٨٦٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَاہُ یَوْمَ الْمَرْجِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ سَیَمْنَعُ الدِّینَ بِنَصَارَی مِنْ رَبِیعَۃَ عَلَی شَاطِئِ الْفُرَاتِ ۔ مَا تَرَکْتُ عَرَبِیًّا إِلاَّ قَتَلْتُہُ أَوْ یُسْلِمَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب وعجم سے جزیہ وصول کیا جائے گا
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اکیدر دومہ سے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٤٧) ابن اسحاق خالد بن ولید کے ابوبکر صدیق (رض) کی جانب سے حیرہشہر میں ورود کے قصہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں اور محاورہ ہانی بن قبیصہ بیان کرتے ہیں کہ خالد بن ولید نے فرمایا : میں تم کو اسلام کی دعوت دیتا ہوں اور اس بات کی کہ تم گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد بندے اور رسول ہیں اور تم قائم کرو، زکوۃ ادا کرو اور تم پر مسلمانوں والے احکام جاری ہوں گے اور تم پر وہ ذمے داریاں عائد ہوں گی جو ان پر ہیں۔ ہانی نے کہا : اگر ہم اس کو بھی نہ مانیں۔ فرمایا : اگر تم اس بات کو بھی نہیں مانتے تو تم جزیہ ادا کرو۔ اس نے کہا : اگر میں یہ نہ چاہوں۔ فرمایا اگر تم اس بات کو نہیں مانتے تو پھر تمہارا واسطہ ایسی قوم سے پڑے گا جنہیں موت زندگی سے زیادہ محبوب ہے جیسے تمہیں زندگی محبوب ہے۔ ہانی نے کہا : آپ ہمیں ایک رات مہلت دیں۔ ہم اپنے معاملے میں سوچ وبچار کرلیں۔ کہنے لگے : میں آپ کو مہلت دیتا ہوں ۔ جب لوگوں نے صبح کی تو ہانی نے آ کر کہا کہ ہم اس پر متفق ہوئے ہیں کہ ہم جزیہ ادا کیا کریں گے۔ آؤ میں آپ سے صلح کرنا چاہتا ہوں۔ خالد نے کہا : تم عرب لوگ ہو جزیہ اور ذلت کو لڑائی اور عزت پر ترجیح دے رہے ہو۔ اس نے کہا : ہم نے غور وفکر کیا۔ جو ہمارے قتل کیے جائیں گے وہ کبھی واپس نہ لوٹیں گے اور جو ہم سے مال لیا جائے گا تھوڑی مدت کے بعد اللہ رب العزت اور دے دیں گے تو حضرت خالد نے نوے ہزار پر صلح کی۔
(١٨٦٤٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ فِی قِصَّۃِ وُرُودِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ مِنْ جِہَۃِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الْحِیرَۃَ وَمُحَاوَرَۃِ ہَانِئِ بْنِ قَبِیصَۃَ إِیَّاہُ فَقَالَ خَالِدٌ : أَدْعُوکُمْ إِلَی الإِسْلاَمِ وَإِلَی أَنْ تَشْہَدُوا أَنَّہُ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وَتُقِیمُوا الصَّلاَۃَ وَتُؤْتُوا الزَّکَاۃَ وَتُقِرُّوا بِأَحْکَامِ الْمُسْلِمِینَ عَلَی أَنَّ لَکُمْ مِثْلَ مَا لَہُمْ وَعَلَیْکُمْ مِثْلَ مَا عَلَیْہِمْ فَقَالَ ہَانِئٌ : فَإِنْ لَمْ أَشَأْ ذَلِکَ فَمَہْ قَالَ : فَإِنْ أَبَیْتُمْ ذَلِکَ أَدَّیْتُمُ الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ قَالَ فَإِنْ أَبَیْنَا ذَلِکَ قَالَ : فَإِنْ أَبَیْتُمْ ذَلِکَ وَطِئْتُکُمْ بِقَوْمٍ الْمَوْتُ أَحَبُّ إِلَیْہِمْ مِنَ الْحَیَاۃِ إِلَیْکُمْ فَقَالَ ہَانِئٌ : أَجِّلْنَا لَیْلَتَنَا ہَذِہِ فَنَنْظُرَ فِی أَمْرِنَا قَالَ : قَدْ فَعَلْتُ فَلَمَّا أَصْبَحَ الْقَوْمُ غَدَا ہَانِئٌ فَقَالَ : إِنَّہُ قَدِ اجْتَمَعَ أَمْرُنَا عَلَی أَنْ نُؤَدِّیَ الْجِزْیَۃَ فَہَلُمَّ فَلأُصَالِحَکَ فَقَالَ لَہُ خَالِدٌ : کَیْفَ وَأَنْتُمْ قَوْمٌ عَرَبٌ تَکُونُ الْجِزْیَۃُ وَالذُّلُّ أَحَبَّ إِلَیْکُمْ مِنَ الْقِتَالِ وَالْعِزِّ فَقَالَ : نَظَرْنَا فِیمَا یُقْتَلُ مِنَّا فَإِذَا ہُمْ لاَ یَرْجِعُونَ وَنَظَرْنَا إِلَی مَا یُؤْخَذُ مِنَّا مِنَ الْمَالِ فَقَلَّمَا نَلْبَثُ حَتَّی یُخْلِفَہُ اللَّہُ لَنَا قَالَ : فَصَالَحَہُمْ خَالِدٌ عَلَی تِسْعِینَ أَلْفًا۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کا گمان ہے کہ صرف عجمی لوگوں سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٤٨) سعید بن جبیر (رض) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو طالب کی تیمارداری فرمائی۔ اس وقت ان کے پاس قریشی لوگ تھے۔ جب آپ کھڑے ہوئے تو ابو جہل آپ کی جگہ بیٹھ کر کہنے لگا : آپ کا بھتیجا ہمارے معبودوں کا تذکرہ کرتا تھا تو ابو طالب نے کہا : آپ کی قوم شکایت کر رہی ہے۔ آپ نے فرمایا : اے چچا ! میرا ارادہ ہے کہ اس بات کو اہل عرب قبول کرلیں تو عجم والے ان کو جزیہ دیں گے۔ پوچھا : کون سی بات ؟ آپ نے فرمایا : اس بات کی گواہی دے دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں تو انھوں نے کہا : کیا آپ نے صرف ایک ہی معبود بنادیا ؟ پھر سورة ص کی آیات نازل ہوئیں : { صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ } { اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ } [صٓ: ١-٥] تک۔
(١٨٦٤٨) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سُوَیْدٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَسْعُودٍ النَّہْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : عَادَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا طَالِبٍ وَعِنْدَہُ نَاسٌ مِنْ قُرَیْشٍ وَعِنْدَ رَأْسِہِ مَقْعَدُ رَجُلٍ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو جَہْلٍ قَامَ فَجَلَسَ فَقَالَ : ابْنُ أَخِیکَ یَذْکَرُ آلِہَتَنَا فَقَالَ أَبُو طَالِبٍ : مَا شَأْنُ قَوْمِکَ یَشْکُونَکَ قَالَ : یَا عَمِّ أُرِیدُہُمْ عَلَی کَلِمَۃٍ تَدِینُ لَہُمُ الْعَرَبُ وَتُؤَدِّی إِلَیْہِمُ الْعَجَمُ الْجِزْیَۃَ ۔ قَالَ : مَا ہِیَ ؟ قَالَ : شَہَادَۃُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ فَقَامُوا وَقَالُوا : أَجَعَلَ الآلِہَۃَ إِلَہًا وَاحِدًا قَالَ وَنَزَلَ { ص وَالْقُرْآنِ ذِی الذِّکْرِ } حَتَّی إِذَا بَلَغَ {إِنَّ ہَذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ} [صٓ ١-٥] لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِی۔[ضعیف ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ یَحْیَی بْنِ عُمَارَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : عَادَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا طَالِبٍ وَعِنْدَہُ نَاسٌ مِنْ قُرَیْشٍ وَعِنْدَ رَأْسِہِ مَقْعَدُ رَجُلٍ فَلَمَّا رَآہُ أَبُو جَہْلٍ قَامَ فَجَلَسَ فَقَالَ : ابْنُ أَخِیکَ یَذْکَرُ آلِہَتَنَا فَقَالَ أَبُو طَالِبٍ : مَا شَأْنُ قَوْمِکَ یَشْکُونَکَ قَالَ : یَا عَمِّ أُرِیدُہُمْ عَلَی کَلِمَۃٍ تَدِینُ لَہُمُ الْعَرَبُ وَتُؤَدِّی إِلَیْہِمُ الْعَجَمُ الْجِزْیَۃَ ۔ قَالَ : مَا ہِیَ ؟ قَالَ : شَہَادَۃُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ۔ فَقَامُوا وَقَالُوا : أَجَعَلَ الآلِہَۃَ إِلَہًا وَاحِدًا قَالَ وَنَزَلَ { ص وَالْقُرْآنِ ذِی الذِّکْرِ } حَتَّی إِذَا بَلَغَ {إِنَّ ہَذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ} [صٓ ١-٥] لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِی۔[ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نزول قرآن سے پہلے جو کتب اللہ نے نازل کیں ان کا تذکرہ
اللہ کا فرمان ہے : کیا ان کو موسیٰ کے صحیفوں میں جو کچھ ہے اس کی خبر نہیں۔ [النجم ٣٦]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ابراہیم کی کتاب کی تلاوت معروف نہیں ہے۔ لیکن داؤد کی کتاب زبور کا تذکرہ ہے۔ { وَاِنَّہٗ لَ
اللہ کا فرمان ہے : کیا ان کو موسیٰ کے صحیفوں میں جو کچھ ہے اس کی خبر نہیں۔ [النجم ٣٦]
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ابراہیم کی کتاب کی تلاوت معروف نہیں ہے۔ لیکن داؤد کی کتاب زبور کا تذکرہ ہے۔ { وَاِنَّہٗ لَ
(١٨٦٤٩) واثلہ بن اسقع نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ یکم رمضان کو ابراہیم کے صحیفے نازل ہوئے اور چھ رمضان کو توراۃ نازل کی گئی اور ١٣ رمضان کو انجیل نازل کی گئی اور ١٨ رمضان کو زبور کا نزول ہوا اور ٢٦ رمضان کو قرآن نازل ہوا۔
(ب) حسن بصری فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ١٠٤ کتب آسمان سے نازل فرمائیں۔
(ب) حسن بصری فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ١٠٤ کتب آسمان سے نازل فرمائیں۔
(١٨٦٤٩) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَجَائٍ أَنْبَأَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : نَزَلَتْ صُحُفُ إِبْرَاہِیمَ أَوَّلَ لَیْلَۃٍ مِنْ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَتِ التَّوْرَاۃُ لِسِتٍّ مَضَیْنَ مِنْ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الإِنْجِیلُ لِثَلاَثِ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَأُنْزِلَ الزَّبُورُ لِثَمَانِ عَشْرَۃَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ وَالْقُرْآنُ لأَرْبَعٍ وَعِشْرِینَ خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ ۔
وَفِیمَا رَوَی الرَّبِیعُ بْنُ صَبِیحٍ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی مِائَۃً وَأَرْبَعَۃَ کُتُبٍ مِنَ السَّمَائِ ۔
[ضعیف ]
وَفِیمَا رَوَی الرَّبِیعُ بْنُ صَبِیحٍ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِیِّ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی مِائَۃً وَأَرْبَعَۃَ کُتُبٍ مِنَ السَّمَائِ ۔
[ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٠) فروہ بن نوفل اشجعی نے کہا : آپ مجوس سے جزیہ کیوں لیں گے حالانکہ وہ اہل کتاب نہیں ؟ تو مستورد نے کہا : اے اللہ کے دشمن ! آپ ابوبکر (رض) ، عمر (رض) اور حضرت علی (رض) پر تنقید کرتے ہیں کہ انھوں نے ان سے جزیہ وصول کیا۔ جب وہ شاہی محل میں گئے تو حضرت علی (رض) ان کے پاس آئے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ دونوں محل کے سائے میں بیٹھ گئے تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں مجوس کے متعلق جانتا ہوں کہ وہ علم سکھاتے تھے اور کتاب پڑھاتے تھے۔ ان کے بادشاہ نے حالتنشہ میں اپنی بیٹی یا بہن سے زنا کرلیا۔ جس کا علم بعض لوگوں کو ہوگیا تو وہ حد کے نفاذ کے لیے آئے۔ انھوں نے ان کو روک دیا۔ پھر اس نے اپنے لوگوں کو بلا کر کہا کہ کیا آدم کے دین سے بہتر بھی کوئی دین ہے، جس میں وہ اپنے بیٹوں کا نکاح اپنی بیٹیوں سے کردیتے تھے، میں آدم کے دین پر ہوں۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے اس کی بیعت کی اور اپنے نفسوں کو قتل کردیا اور انھیں کتابوں سمیت قیدی بنایا گیا تو انھیں کے درمیان سے ان کو اٹھا لیا گیا۔ ان کا علم ختم کردیا گیا وہ اہل کتاب تھے۔ ان سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر (رض) اور عمر (رض) نے جزیہ وصول کیا۔
(١٨٦٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی سَعْدٍ : سَعِیدِ بْنِ الْمَرْزُبَانِ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ قَالَ فَرْوَۃُ بْنُ نَوْفَلٍ الأَشْجَعِیُّ : عَلاَمَ تُؤْخَذُ الْجِزْیَۃُ مِنَ الْمَجُوسِ وَلَیْسُوا بِأَہْلِ کِتَابٍ فَقَامَ إِلَیْہِ الْمُسْتَوْرِدُ فَأَخَذَ یُلَبِّبُہِ فَقَالَ : یَا عَدُوَّ اللَّہِ تَطْعَنُ عَلَی أَبِی بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَعَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ یَعْنِی عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ أَخَذُوا مِنْہُمُ الْجِزْیَۃَ فَذَہَبَ بِہِ إِلَی الْقَصْرِ فَخَرَجَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِمَا فَقَالَ : الْبِدَائَ فَجَلَسَا فِی ظِلِّ الْقَصْرِ فَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْمَجُوسِ کَانَ لَہُمْ عِلْمٌ یُعَلِّمُونَہُ وَکِتَابٌ یَدْرُسُونَہُ وَإِنَّ مَلِکَہُمْ سَکِرَ فَوَقَعَ عَلَی ابْنَتِہِ أَوْ أُخْتِہِ فَاطَّلَعَ عَلَیْہِ بَعْضُ أَہْلِ مَمْلَکَتِہِ فَلَمَّا صَحَا جَائُ وا یُقِیمُونَ عَلَیْہِ الْحَدَّ فَامْتَنَعَ مِنْہُمْ فَدَعَا أَہْلَ مَمْلَکَتِہِ فَلَمَّا أَتَوْہُ قَالَ : تَعْلَمُونَ دِینًا خَیْرًا مِنْ دِینِ آدَمَ وَقَدْ کَانَ یُنْکِحُ بَنِیہِ مِنْ بَنَاتِہِ وَأَنَا عَلَی دِینِ آدَمَ مَا یَرْغَبُ بِکُمْ عَنْ دِینِہِ قَالَ : فَبَایَعُوہُ وَقَاتَلُوا الَّذِینَ خَالَفُوہُمْ حَتَّی قَتَلُوہُمْ فَأَصْبَحُوا وَقَدْ أُسْرِیَ عَلَی کِتَابِہِمْ فَرُفِعَ مِنْ بَیْنِ أَظْہُرِہِمْ وَذَہَبَ الْعِلْمُ الَّذِی فِی صُدُورِہِمْ فَہُمْ أَہْلُ کِتَابٍ وَقَدْ أَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْہُمُ الْجِزْیَۃَ ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو : مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ الْعَاصِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ : مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ : وَہِمَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ رَوَاہُ عَنْ أَبِی سَعْدٍ الْبَقَّالِ فَقَالَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ وَنَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ ہُوَ اللَّیْثِیُّ وَإِنَّمَا ہُوَ عِیسَی بْنُ عَاصِمٍ الأَسَدِیُّ کُوفِیٌّ
قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ وَالْغَلَطُ فِیہِ مِنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ لاَ مِنَ الشَّافِعِیِّ فَقَدْ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ غَیْرُ الشَّافِعِیِّ فَقَالَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ۔ [ضعیف ]
وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو : مُحَمَّدَ بْنَ أَحْمَدَ الْعَاصِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ : مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ یَقُولُ : وَہِمَ ابْنُ عُیَیْنَۃَ فِی ہَذَا الإِسْنَادِ رَوَاہُ عَنْ أَبِی سَعْدٍ الْبَقَّالِ فَقَالَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ وَنَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ ہُوَ اللَّیْثِیُّ وَإِنَّمَا ہُوَ عِیسَی بْنُ عَاصِمٍ الأَسَدِیُّ کُوفِیٌّ
قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ وَالْغَلَطُ فِیہِ مِنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ لاَ مِنَ الشَّافِعِیِّ فَقَدْ رَوَاہُ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ غَیْرُ الشَّافِعِیِّ فَقَالَ عَنْ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥١) بجالہ بن عبدہ کہتے ہیں کہ میں جزء بن معاویہ کا کاتب تھا جو احنف بن قیس کے چچا ہیں۔ ان کے پاس حضرت عمر (رض) کا خط آیا کہ تمام جادو گروں کو قتل کر دو اور مجوس کے محرم رشتہ داروں کے درمیان تفریق کر دو اور حضرت عمر (رض) نے عبد الرحمن بن عوف (رض) کی شہادت تک مجوس سے جزیہ نہ لیا تھا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کے مجوس سے جزیہ لیا تھا۔ [صحیح۔ لابن خزیمہ)
(١٨٦٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ سَمِعَ بَجَالَۃَ بْنَ عَبَدَۃَ یَقُولُ : کُنْتُ کَاتِبًا لِجَزْئِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَمِّ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ فَأَتَاہُ کِتَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اقْتُلُوا کُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَیْنَ کُلِّ ذِی مَحْرَمٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَلَمْ یَکُنْ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَ الْجِزْیَۃَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّی شَہِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخَذَہَا مِنْ مَجُوسِ ہَجَرَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٢) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ حدیث بجالہ متصل ثابت ہے کیونکہ یہ حضرت عمر (رض) کے دور میں ان عاملوں کے کاتب تھے اور نصر بن عاصم جو حضرت علی (رض) سے اور وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم ان سے جزیہ لیتے تھے اور دو احادیث اہل حجاز سے منقطع ہیں کہ وہ مجوس سے جزیہ لیتے تھے۔
(١٨٦٥٢) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ مُخْتَصَرًا فِی الْجِزْیَۃِ ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : حَدِیثُ بَجَالَۃَ مُتَّصِلٌ ثَابِتٌ لأَنَّہُ أَدْرَکَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ رَجُلاً فِی زَمَانِہِ کَاتِبًا لِعُمَّالِہِ وَحَدِیثُ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُتَّصِلٌ وَبِہِ نَأْخُذُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ حَدِیثِ الْحِجَازِ حَدِیثَانِ مُنْقَطِعَانِ بِأَخْذِ الْجِزْیَۃِ مِنَ الْمَجُوسِ ۔ [صحیح۔ بخاری ١٣٥٧]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : حَدِیثُ بَجَالَۃَ مُتَّصِلٌ ثَابِتٌ لأَنَّہُ أَدْرَکَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَ رَجُلاً فِی زَمَانِہِ کَاتِبًا لِعُمَّالِہِ وَحَدِیثُ نَصْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُتَّصِلٌ وَبِہِ نَأْخُذُ وَقَدْ رُوِیَ مِنْ حَدِیثِ الْحِجَازِ حَدِیثَانِ مُنْقَطِعَانِ بِأَخْذِ الْجِزْیَۃِ مِنَ الْمَجُوسِ ۔ [صحیح۔ بخاری ١٣٥٧]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৫৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٣) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مجوس کا تذکرہ فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں کہ ان کے بارے کیا فیصلہ کروں تو حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) نے گواہی دی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے ساتھ اہل کتاب کا معاملہ کرتے تھے۔
(١٨٦٥٣) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٤) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کو میں نے گواہی پیش کی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے اہل کتاب والا معاملہ کیا تھا۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ذَکَرَ الْمَجُوسَ فَقَالَ : مَا أَدْرِی کَیْفَ أَصْنَعُ فِی أَمْرِہِمْ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَشْہَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : سُنُّوا بِہِمْ سُنَّۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٥) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بحرین کے مجوس سے جزیہ وصول فرمایا اور حضرت عثمان (رض) نے بربر کے مجوس سے جزیہ حاصل کیا۔ ابن وھب نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے فارس کے مجوس سے جزیہ لیا۔
(١٨٦٥٥) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخَذَ الْجِزْیَۃَ مِنْ مَجُوسِ الْبَحْرَیْنِ وَأَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَہَا مِنَ الْبَرْبَرِ ۔ زَادَ ابْنُ وَہْبٍ فِی رِوَایَتِہِ : وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَہَا مِنْ مَجُوسِ فَارِسَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَابْنُ شِہَابٍ إِنَّمَا أَخَذَ حَدِیثَہُ ہَذَا عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَابْنُ الْمُسَیَّبِ حَسَنُ الْمُرْسَلِ کَیْفَ وَقَدِ انْضَمَّ إِلَیْہِ مَا تَقَدَّمَ ۔ [ضعیف ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخَذَ الْجِزْیَۃَ مِنْ مَجُوسِ الْبَحْرَیْنِ وَأَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَہَا مِنَ الْبَرْبَرِ ۔ زَادَ ابْنُ وَہْبٍ فِی رِوَایَتِہِ : وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَہَا مِنْ مَجُوسِ فَارِسَ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَابْنُ شِہَابٍ إِنَّمَا أَخَذَ حَدِیثَہُ ہَذَا عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ وَابْنُ الْمُسَیَّبِ حَسَنُ الْمُرْسَلِ کَیْفَ وَقَدِ انْضَمَّ إِلَیْہِ مَا تَقَدَّمَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٦) سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہجر کے مجوس سے جزیہ حاصل کیا اور حضرت عمر (رض) نے سواد کے مجوس سے جزیہ لیا اور حضرت عثمان (رض) نے بربر کے مجوس سے جزیہ وصول فرمایا۔
(١٨٦٥٦) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخَذَ الْجِزْیَۃَ مِنْ مَجُوسِ ہَجَرَ وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَہَا مِنْ مَجُوسِ السَّوَادِ وَأَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخَذَہَا مِنْ مَجُوسِ بَرْبَرَ ۔
[ضعیف ]
[ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٧) بجالہ بن عبدہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ ایک بحرین کا شخص جو ہجر کے مجوس میں سے تھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ آپ کے پاس ٹھہرا رہا ۔ پھر اس کے نکلنے کے بعد میں نے اس سے پوچھا کہ تمہارے بارے اللہ ورسول نے کیا فیصلہ فرمایا ہے ؟ اس نے کہا : برا۔ میں نے کہا : کیا۔ اس نے کہا : اسلام قبول کرو یا قتل۔
راوی کہتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے ان سے جزیہ قبول کرلیا تھا۔
(ب) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بات قبول کی لیکن جو میں نے ایک اسبذی سے سنا تھا اس کو ترک کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں : انھوں نے اسبزی مجوسی کی بات کو چھوڑ کر حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بات کو قبول کیا ہے، کیونکہ اس سے بات چیت کے بعد وحی آئی جس کی بنا پر آپ نے جزیہ قبول فرمایا۔
راوی کہتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے ان سے جزیہ قبول کرلیا تھا۔
(ب) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بات قبول کی لیکن جو میں نے ایک اسبذی سے سنا تھا اس کو ترک کردیا۔
شیخ فرماتے ہیں : انھوں نے اسبزی مجوسی کی بات کو چھوڑ کر حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) کی بات کو قبول کیا ہے، کیونکہ اس سے بات چیت کے بعد وحی آئی جس کی بنا پر آپ نے جزیہ قبول فرمایا۔
(١٨٦٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِینٍ الْیَمَامِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ قُشَیْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بَجَالَۃَ بْنِ عَبَدَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَسْبَذِیِّینَ مِنْ أَہْلِ الْبَحْرَیْنِ وَہُمْ مَجُوسُ أَہْلِ ہَجَرَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَمَکَثَ عِنْدَہُ ثُمَّ خَرَجَ فَسَأَلْتُہُ مَا قَضَی اللَّہُ وَرَسُولُہُ فِیکُمْ ؟ قَالَ : شَرًّا قُلْتُ : مَہْ قَالَ الإِسْلاَمُ أَوِ الْقَتْلُ ۔ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَبِلَ مِنْہُمُ الْجِزْیَۃَ ۔
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَتَرَکُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنَ الأَسْبَذِیِّ ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : نِعْمَ مَا صَنَعُوا تَرَکُوا رِوَایَۃَ الأَسْبَذِیِّ الْمَجُوسِیِّ وَأَخَذُوا بِرِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَنَّہُ قَدْ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ بِمَا قَالَ الأَسْبَذِیُّ ثُمَّ یَأْتِیہِ الْوَحْیُ بِقَبُولِ الْجِزْیَۃِ مِنْہُمْ فَیَقْبَلُہَا کَمَا قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَتَرَکُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنَ الأَسْبَذِیِّ ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : نِعْمَ مَا صَنَعُوا تَرَکُوا رِوَایَۃَ الأَسْبَذِیِّ الْمَجُوسِیِّ وَأَخَذُوا بِرِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی أَنَّہُ قَدْ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ بِمَا قَالَ الأَسْبَذِیُّ ثُمَّ یَأْتِیہِ الْوَحْیُ بِقَبُولِ الْجِزْیَۃِ مِنْہُمْ فَیَقْبَلُہَا کَمَا قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٨) عمرو بن عوف جو بنو عامر بن لوی کے حلیف اور بدری صحابی ہیں۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو عبیدہ بن جراح کو بحرین کے مجوس سے جزیہ لینے کے لیے روانہ کیا اور بحرین کے امیرعلاء بن حضرمی تھے جن کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صلح کے بعد مقرر فرمایا تھا۔ جب ابو عبیدہ بحرین سے مال لیکر آئے اور انصار کو ان کے آنے کی خبر ملیتو انھوں نے صبح کی نماز آپ کے ساتھ مکمل کی اور آپ کے درپے ہوگئے تو آپ ان کو دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا : تمہیں ابو عبیدہ کے مال لانے کی خبر ملی ہوگی ؟ انھوں نے کہا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے صحیح فرمایا۔ فرمایا : خوشخبری حاصل کرو جو تمہیں خوش کر دے گی مجھے تمہاری فقیری کا ڈر نہیں۔ لیکن تمہاری دنیا کی خوشحالی سے ڈرتا ہوں۔ جیسے تم سے پہلے لوگوں پر دنیا کشادہ کی گئی پھر انھوں نے اس میں رغبت کی تو اس دنیا نے ان کو ہلاک کر ڈالا۔ کہیں تمہیں بھی ہلاک نہ کر دے۔
(١٨٦٥٨) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ حَلِیفُ بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ کَانَ شَہِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَعَثَ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْبَحْرَیْنِ یَأْتِی بِجِزْیَتِہَا وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ہُوَ صَالَحَ أَہْلَ الْبَحْرَیْنِ وَأَمَّرَ عَلَیْہِمُ الْعَلاَئَ بْنَ الْحَضْرَمِیِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَیْنِ فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِہِ فَوَافَتْ صَلاَۃَ الصُّبْحِ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَہُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ رَآہُمْ وَقَالَ : أَظُنُّکُمْ سَمِعْتُمْ بِقُدُومِ أَبِی عُبَیْدَۃَ وَإِنَّہُ جَائَ بِشَیْئٍ ۔ فَقَالُوا : أَجَلْ یَا رَسُولَ اللَّہِ فَقَالَ : أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا یَسُرُّکُمْ فَوَاللَّہِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَی عَلَیْکُمْ وَلَکِنْ أَخْشَی عَلَیْکُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْیَا عَلَیْکُمْ کَمَا بُسِطَتْ عَلَی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَتَنَافَسُوہَا وَتُلْہِیَکُمْ کَمَا أَلْہَتْہُمْ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٥٩) ایضا۔
(١٨٦٥٩) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ صَالَحٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ الْحُلْوَانِیِّ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٦٠) جبیر بن حیہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مشرکوں سے قتال کے لیے مختلف شہروں میں لوگوں کو روانہ کیا۔ اس نے حدیث ذکر کی جس میں ہرمزان کے اسلام لانے کا تذکرہ بھی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہہرمزان نے اپنے سپائیوں سے مشورہ طلب کیا کہ مجھے مسلمانوں سے جنگ کرنے کے بارے میں مشورہ دو تو ان ہونے کہا : اے امیر المؤمنین ! اس زمین کی مثال اور جس زمین میں یہ لوگ رہتے ہیں ایک پرندے کی ہے کہ ایک اس کا سر، دو پر، دو پاؤں ہیں، اگر ایک پر کاٹ دیا جائے تو ایک پر، دو پاؤں اور ایک سر سے پرواز کرے گا۔ اگر دوسرا پر بھی کاٹ دیا جائے تو دونوں پاؤں اور سر کے ذریعہ اڑے گا۔ اگر سر بھی کچل دیا جائے تو پھر پاؤں، پر اور سر سب ختم ہوجائیں گے۔ سر سے مراد کسریٰ ، پر سے مراد قیصر، دوسرا پر فارس۔ آپ مسلمانوں کو حکم دیں کہ وہ کسریٰ کی جانب جائیں۔ بکر و زیاد دونوں جبیر بن حیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں بلوا کر ہمارا امیر مزینہ قبیلی کے نعمان بن مقرن کو بنادیا۔ راوی کہتے ہیں : ہم بھی لوگوں کے ساتھ نکل پڑے اور جب ہم ایسی قوم کے قریب ہوئے جن کے سامان حرب نیزے وغیرہ ٹوٹے ہوئے تھے۔ ہم چلتے رہے۔ جب دشمن کے قریب آئے تو ہمارے پاس زیادہ گھوڑے نہ تھے۔ ہمارے اور دشمن کے درمیان ایک نہر تھی۔ کسریٰ کے عامل نے ٤٠ ہزار کا لشکر لا کر نہر کی دوسری جانب کھڑا کردیا۔ اس نے کہا : بات چیت کے لیے کوئی آدمی نکالو۔ مغیرہ بن شعبہ کو نکالا گیا کیونکہ یہ تاجر آدمی تھے زبان سمجھتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ ترجمان نے بات چیت شروع کی۔ کہنے لگا : تمہارا کوئی اور آدمی بات کرے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ نے کہا : جو چاہو پوچھو۔ اس ترجمان نے پوچھا : تم کون ہو ؟ تو مغیرہ کہنے لگے : ہم عرب لوگ ہیں مصیبت کے مارے ہوئے، پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہم تو بھوک کے مارے چمڑے کو چوستے ہیں اور گھٹلیاں کھاتے ہیں۔ ہم اونی اور بالوں والا لباس پہنتے ہیں، ہم شجر وحجر کی عبادت کرتے تھے کہ آسمانوں و زمین کے رب نے ہماری جانب ہمارے اندر سے ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما دیا۔ جس کے والدین کو ہم جانتے ہیں تو ہمارے رب کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ تمہارے ساتھ قتال کریں یہاں تک کہ تم ایک اللہ کی عبادت کرو یا جزیہ ادا کرو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ بھی خبر دی کہ شہادت کے بعد نعمتوں والی جنت ملے گی۔ جن کو تم نے کبھی دیکھا بھی نہ ہوگا اور تمہارے باقی ماندہ لوگ تمہاری گردنوں کے مالک بن جائیں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس شخص نے کہا : کل ہم اپنے اور تمہارے درمیان پل بنانے کا حکم دے دیں گے۔ راوی کہتے ہیں : جب پل بن گیا تو اللہ کے دشمنوں نے ہماری طرف ایک لاکھ کا لشکر مرتب کیا۔ ٦٠ ہزار کا لشکر وہ لوہے میں غرق اور ٤٠ ہزار تیر انداز۔ وہ ہمارے اردگرد دس مرتبہ گھومے۔ راوی کہتے ہیں : ہم صرف ٤ ہزار تھے۔ انھوں نے پھر کہا : کوئی آدمی نکالو جو ہم سے بات چیت کرے۔ ہم نے پھر مغیرہ بن شعبہ کو نکالا تو انھوں نے پہلے والی کلام دھرائی۔ بادشاہ نے کہا : تم اپنی اور ہماری مثال کو جانتے ہو ؟ تو مغیرہ بن شعبہ نے کہا : ہماری اور تمہاری کیا مثال ہے ؟ اس بادشاہ نے کہا : اس شخص کی مثال جس کے پاس دو بہترین باغ ہوں اور ایک لومڑی نے اس کو تکلیف دی ہو تو باغ کا مالک کہتا ہے : اے لومڑی ! اگر تو میرے باغ کو اپنے مردار جسم سے خالی نہ کرے تو میں کسی کو تیار کیے دیتا ہوں جو تجھے قتل کر دے گا۔ اگر تم ہمارے شہروں کو خالی کر دو تو درست وگرنہ ہم تمہیں قتل کر ڈالیں گے تو مغیرہ کہنے لگے : جانتے ہو لومڑی نے بستان کے مالک کو کیا جواب دیا تھا ؟ تو بادشاہ کہنے لگا : کیا اس نے جواب دیا اس نے۔ مغیرہ فرماتے ہیں کہ اس نے کہا : اے باغ کے مالک ! مجھے تیرے باغ میں مرنا زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں اپنی زمین پر جاؤں جہاں کچھ بھی نہیں ہے۔ اللہ کی قسم ! ہمارا کوئی دین نہ تھا اور ہم بدحال تھے۔ جو میں نے تیرے سامنے بیان کیا ہم اس صورت حال میں واپس نہیں جانا چاہتے یا تو تمہارے ساتھ شریک ہوں گے یا مارے جائیں گے۔ جو مارا گیا وہ اللہ کی رحمت اور جنت کا وارث جو باقی بچا وہ تمہاری گردنوں کا وارث یعنی بادشاہ ہوگا۔ جبیر کہتے ہیں : ایک دن تک نہ انھوں نے اور نہ ہی ہم نے لڑائی کی۔ مغیرہ نے نعمان بن مقرن سے کہا : اے امیر ! دن گزر گیا، جس طرح اللہ نے آپ کو امیر بنایا ہے اگر میں ہوتا تو جنگ شروع کروا چکا ہوتا۔ پھر جو اللہ کو منظور ہوتا فیصلہ فرما دیتے۔ نعمان بن مقرن نے کہا : اللہ گواہ ہے آپ کو ندامت اور پریشانی نہ ہو۔ میں جتنی بار بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حاضر تھا ۔ آپ دن کے ابتدائی حصہ میں لڑائی نہ کرتے بلکہ ہواؤں کے چلنے اور نماز کا انتظار فرماتے۔ خبردار ! اے لوگو ! میں تم کو آواز نہ دوں گا بلکہ میرے جھنڈے کو دیکھتے رہنا ، جب میں اس کو حرکت دوں تو تیاری کرلینا۔ جو نیزہ مارنا چاہے یا لاٹھی تو اپنے ہتھیار تیار کرلینا۔ جو خنجر یا تلوار مارنا چاہے وہ بھی تیاری کرلے۔ جب دوسری مرتبہ جھنڈے کو حرکت دوں تب ہی تیار ہو جاؤ جب تیسری بار حرکت دی جائے تو حملہ کردینا۔ اگر میں قتل ہو جاؤں تو میرا بھائی امیر ہوگا۔ اگر وہ شھید ہوجائے تو حضرت حذیفہ امیر ہوں گے۔ اگر وہ بھی مارے جائیں تو مغیرہ بن شعبہ امیر ہوں گے۔
(ب) زیاد کے وامر بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو قتل کر ڈالا تو ہم نے ایک خچر شھد وگھی سے لدی ہوئی دیکھی کہ مقتولوں کا ڈھیر تھا۔ اس کے مثل کوئی چیز نہ تھی جیسے کستوری کا ڈھیر ہوتا ہے جسے ایک دوسرے کے اوپر ڈالا گیا ہے۔ میں پہچان گیا کہ زمین میں قتل ہے لیکن یہ چیز اللہ نے مقدر کی تھی۔ مسلمان غالب آگئے۔ نعمان بن مقرن اور ان کے بھائی شہید ہوگئے اور حضرت حذیفہ امیر تھے۔
(ب) زیاد کے وامر بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو قتل کر ڈالا تو ہم نے ایک خچر شھد وگھی سے لدی ہوئی دیکھی کہ مقتولوں کا ڈھیر تھا۔ اس کے مثل کوئی چیز نہ تھی جیسے کستوری کا ڈھیر ہوتا ہے جسے ایک دوسرے کے اوپر ڈالا گیا ہے۔ میں پہچان گیا کہ زمین میں قتل ہے لیکن یہ چیز اللہ نے مقدر کی تھی۔ مسلمان غالب آگئے۔ نعمان بن مقرن اور ان کے بھائی شہید ہوگئے اور حضرت حذیفہ امیر تھے۔
(١٨٦٦٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ الرَّقِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ وَزِیَادُ بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ : بَعَثَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّاسَ مِنْ أَفْنَائِ الأَمْصَارِ یُقَاتِلُونَ الْمُشْرِکِینَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی إِسْلاَمِ الْہُرْمُزَانِ قَالَ فَقَالَ : إِنِّی مُسْتَشِیرُکَ فِی مَغَازِیَّ ہَذِہِ فَأَشِرْ عَلَیَّ فِی مَغَازِی الْمُسْلِمِینَ قَالَ : نَعَمْ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ الأَرْضُ مَثَلُہَا وَمَثَلُ مَنْ فِیہَا مِنَ النَّاسِ مِنْ عَدُوِّ الْمُسْلِمِینَ مَثَلُ طَائِرٍ لَہُ رَأْسٌ وَلَہُ جَنَاحَانِ وَلَہُ رِجْلاَنِ فَإِنْ کُسِرَ أَحَدُ الْجَنَاحَیْنِ نَہَضَتِ الرِّجْلاَنِ بِجَنَاحٍ وَالرَّأْسُ وَإِنْ کُسِرَ الْجَنَاحُ الآخَرُ نَہَضَتِ الرِّجْلاَنِ وَالرَّأْسُ وَإِنْ شُدِخَ الرَّأْسُ ذَہَبَتِ الرِّجْلاَنِ وَالْجَنَاحَانِ وَالرَّأْسِ فَالرَّأْسُ کِسْرَی وَالْجَنَاحُ قَیْصَرُ وَالْجَنَاحُ الآخَرُ فَارِسُ فَمُرِ الْمُسْلِمِینَ أَنْ یَنْفِرُوا إِلَی کِسْرَی فَقَالَ بَکْرٌ وَزِیَادٌ جَمِیعًا عَنْ جُبَیْرِ بْنِ حَیَّۃَ قَالَ : فَنَدَبَنَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاسْتَعْمَلَ عَلَیْنَا رَجُلاً مِنْ مُزَیْنَۃَ یُقَالُ لَہُ النُّعْمَانُ بْنُ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَحَشَرَ الْمُسْلِمِینَ مَعَہُ قَالَ : وَخَرَجْنَا فِیمَنْ خَرَجَ مِنَ النَّاسِ حَتَّی إِذَا دَنَوْنَا مِنَ الْقَوْمِ وَأَدَاۃُ النَّاسِ وَسِلاَحُہُمُ الْجَحَفُ وَالرِّمَاحُ الْمُکَسَّرَۃُ وَالنَّبْلُ قَالَ : فَانْطَلَقْنَا نَسِیرُ وَمَا لَنَا کَثِیرُ خُیُولٍ أَوْ مَا لَنَا خُیُولٌ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِأَرْضِ الْعَدُوِّ وَبَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقَوْمِ نَہَرٌ خَرَجَ عَلَیْنَا عَامِلٌ لِکِسْرَی فِی أَرْبَعِینَ أَلْفًا حَتَّی وَقَفُوا عَلَی النَّہَرِ وَوَقَفْنَا مِنْ حِیَالِہِ الآخَرِ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَخْرِجُوا إِلَیْنَا رَجُلاً یُکَلِّمُنَا فَأُخْرِجَ إِلَیْہِ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ وَکَانَ رَجُلاً قَدِ اتَّجَرَ وَعَلِمَ الأَلْسِنَۃَ قَالَ فَقَامَ تُرْجُمَانُ الْقَوْمِ فَتَکَلَّمَ دُونَ مَلِکِہِمْ قَالَ فَقَالَ لِلنَّاسِ : لِیُکَلِّمْنِی رَجُلٌ مِنْکُمْ فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ : سَلْ عَمَّا شِئْتَ فَقَالَ : مَا أَنْتُمْ فَقَالَ : نَحْنُ نَاسٌ مِنَ الْعَرَبِ کُنَّا فِی شَقَائٍ شَدِیدٍ وَبَلاَئٍ طَوِیلٍ نَمَصُّ الْجِلْدَ وَالنَّوَی مِنَ الْجُوعِ وَنَلْبَسُ الْوَبَرَ وَالشَّعَرَ وَنَعْبُدُ الشَّجَرَ وَالْحَجَرَ فَبَیْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ بَعَثَ رُبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الأَرْضِ إِلَیْنَا نَبِیًّا مِنْ أَنْفُسِنَا نَعْرِفُ أَبَاہُ وَأُمَّہُ فَأَمَرَنَا نَبِیُّنَا رَسُولُ رَبِّنَا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ نَقَاتِلَکُمْ حَتَّی تَعْبُدُوا اللَّہَ وَحْدَہُ أَوْ تُؤَدُّوا الْجِزْیَۃَ وَأَخْبَرَنَا نَبِیُّنَا عَنْ رِسَالَۃِ رَبِّنَا أَنَّہُ مَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَی جَنَّۃٍ وَنَعِیمٍ لَمْ یَرَ مِثْلَہُ قَطُّ وَمَنْ بَقِیَ مِنَّا مَلَکَ رِقَابَکُمْ قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ بَعْدَ غَدٍ حَتَّی نَأْمُرَ بِالْجِسْرِ یُجْسَرُ قَالَ : فَافْتَرَقُوا وَجَسَرُوا الْجِسْرَ ثُمَّ إِنَّ أَعْدَائَ اللَّہِ قَطَعُوا إِلَیْنَا فِی مِائَۃِ أَلْفٍ سِتُّونَ أَلْفًا یَجُرُّونَ الْحَدِیدَ وَأَرْبَعُونَ أَلْفًا رُمَاۃُ الْحَدَقِ فَأَطَافُوا بِنَا عَشَرَ مَرَّاتٍ قَالَ : وَکُنَّا اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا فَقَالُوا ہَاتُوا لَنَا رَجُلاً یُکَلِّمُنَا فَأَخْرَجْنَا الْمُغِیرَۃَ فَأَعَادَ عَلَیْہِمْ کَلاَمَہُ الأَوَّلَ فَقَالَ الْمَلِکُ : أَتَدْرُونَ مَا مَثَلُنَا وَمَثَلُکُمْ قَالَ الْمُغِیرَۃُ : مَا مَثَلُنَا وَمَثَلُکُمْ قَالَ : مَثَلُ رَجُلٍ لَہُ بُسْتَانٌ ذُو رَیَاحِینَ وَکَانَ لَہُ ثَعْلَبٌ قَدْ آذَاہُ فَقَالَ لَہُ رَبُّ الْبُسْتَانِ یَا أَیُّہَا الثَّعْلَبُ لَوْلاَ أَنْ یُنْتِنَ حَائِطِی مِنْ جِیفَتِکَ لَہَیَّأْتُ مَا قَدْ قَتَلَکَ وَإِنَّا لَوْلاَ أَنْ تُنْتِنَ بَلاَدُنَا مِنْ جِیَفِکُمْ لَکِنَّا قَدْ قَتَلْنَاکُمْ بِالأَمْسِ قَالَ لَہُ الْمُغِیرَۃُ : ہَلْ تَدْرِی مَا قَالَ الثَّعْلَبُ لِرَبِّ الْبُسْتَانِ قَالَ : مَا قَالَ لَہُ قَالَ قَالَ لَہُ : یَا رَبَّ الْبُسْتَانِ أَنْ أَمُوتَ فِی حَائِطِکَ ذَا بَیْنَ الرَّیَاحِینِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَخْرُجَ إِلَی أَرْضٍ قَفْرٍ لَیْسَ بِہَا شَیْئٌ وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لَوْ لَمْ یَکُنْ دِینٌ وَقَدْ کُنَّا مِنْ شَقَائِ الْعَیْشِ فِیمَا ذَکَرْتُ لَکَ مَا عُدْنَا فِی ذَلِکَ الشَّقَائِ أَبَدًا حَتَّی نُشَارِکَکُمْ فِیمَا أَنْتُمْ فِیہِ أَوْ نَمُوتَ فَکَیْفَ بِنَا وَمَنْ قُتِلَ مِنَّا صَارَ إِلَی رَحْمَۃِ اللَّہِ وَجَنَّتِہِ وَمَنْ بَقِیَ مِنَّا مَلَکَ رِقَابَکُمْ قَالَ جُبَیْرٌ : فَأَقَمْنَا عَلَیْہِمْ یَوْمًا لاَ نُقَاتِلُہُمْ وَلاَ یُقَاتِلُنَا الْقَوْمُ قَالَ فَقَامَ الْمُغِیرَۃُ إِلَی النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا الأَمِیرُ إِنَّ النَّہَارَ قَدْ صَنَعَ مَا تَرَی وَاللَّہِ لَوْ وُلِّیتُ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مِثْلَ الَّذِی وُلِّیتَ مِنْہُمْ لأَلْحَقْتُ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ حَتَّی یَحْکُمَ اللَّہُ بَیْنَ عِبَادَہِ بِمَا أَحَبَّ فَقَالَ النُّعْمَانُ : رُبَّمَا أَشْہَدَکَ اللَّہُ مِثْلَہَا ثُمَّ لَمْ یُنَدِّمْکَ وَلَمْ یُخْزِکَ وَلَکِنِّی شَہِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَثِیرًا کَانَ إِذَا لَمْ یُقَاتِلْ فِی أَوَّلِ النَّہَارِ انْتَظَرَ حَتَّی تَہُبَّ الأَرْوَاحُ وَتَحْضُرَ الصَّلَوَاتُ أَلاَ أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی لَسْتُ لِکُلِّکُمْ أُسْمِعُ فَانْظُرُوا إِلَی رَایَتِی ہَذِہِ فَإِذَا حَرَّکْتُہَا فَاسْتَعِدُّوا مَنْ أَرَادَ أَنْ یَطْعَنَ بِرُمْحِہِ فَلْیُیَسِّرْ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ بِعَصَاہُ فَلْیُیَسِّرْ عَصَاہُ وَمَنْ أَرَادْ أَنْ یَطْعَنَ بِخِنْجَرِہِ فَلْیُیَسِّرْہُ وَمَنْ أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ بِسَیْفِہِ فَلْیُیَسِّرْ سَیْفَہُ أَلاَ أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی مُحَرِّکُہَا الثَّانِیَۃَ فَاسْتَعِدُّوا ثُمَّ إِنِّی مُحَرِّکُہَا الثَّالِثَۃَ فَشُدُّوا عَلَی بَرَکَۃِ اللَّہِ فَإِنْ قُتِلْتُ فَالأَمِیرُ أَخِی فَإِنْ قُتِلَ أَخِی فَالأَمِیرُ حُذَیْفَۃُ فَإِنْ قُتِلَ حُذَیْفَۃُ فَالأَمِیرُ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ
قَالَ وَحَدَّثَنِی زِیَادٌ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : قَتَلَہُمُ اللَّہُ فَنَظَرْنَا إِلَی بَغْلٍ مُوقِرٍ عَسَلاً وَسَمْنًا قَدْ کُدِسَتِ الْقَتْلَی عَلَیْہِ فَمَا أُشَبِّہُہُ إِلاَّ کَوْمًا مِنْ کَوْمِ السَّمَکِ یُلْقَی بَعْضُہُ عَلَی بَعْضٍ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ إِنَّمَا یَکُونُ الْقَتْلُ فِی الأَرْضِ وَلَکِنْ ہَذَا شَیْئٌ صَنَعَہُ اللَّہُ وَظَہَرَ الْمُسْلِمُونَ وَقُتِلَ النُّعْمَانُ وَأَخُوہُ وَصَارَ الأَمْرُ إِلَی حُذَیْفَۃَ فَہَذَا حَدِیثُ زِیَادٍ وَبَکْرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٣١٦٠]
قَالَ وَحَدَّثَنِی زِیَادٌ أَنَّ أَبَاہُ قَالَ : قَتَلَہُمُ اللَّہُ فَنَظَرْنَا إِلَی بَغْلٍ مُوقِرٍ عَسَلاً وَسَمْنًا قَدْ کُدِسَتِ الْقَتْلَی عَلَیْہِ فَمَا أُشَبِّہُہُ إِلاَّ کَوْمًا مِنْ کَوْمِ السَّمَکِ یُلْقَی بَعْضُہُ عَلَی بَعْضٍ فَعَرَفْتُ أَنَّہُ إِنَّمَا یَکُونُ الْقَتْلُ فِی الأَرْضِ وَلَکِنْ ہَذَا شَیْئٌ صَنَعَہُ اللَّہُ وَظَہَرَ الْمُسْلِمُونَ وَقُتِلَ النُّعْمَانُ وَأَخُوہُ وَصَارَ الأَمْرُ إِلَی حُذَیْفَۃَ فَہَذَا حَدِیثُ زِیَادٍ وَبَکْرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٣١٦٠]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٦١) ابو رجاء حنفی کہتے ہیں کہ حضرت حذیفہ نے عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا کہ فلاں، فلاں مھاجر شہید ہوگئے اور ان کے بارے لکھا جن کی پہچان نہ ہوسکی۔ جب حضرت عمر (رض) نے خط کو پڑھا تو روئے اور فرمایا : اللہ ان کو جانتے ہیں تین مرتبہ فرمایا۔ (ب) اس میں جزیہ لینے پر دلالت ہے کیونکہ کسریٰ اور ساتھی مجوسی تھے۔
(١٨٦٦١) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ الْحَنَفِیُّ قَالَ : کَتَبَ حُذَیْفَۃُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ أُصِیبَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَفِیمَنْ لاَ یُعْرَفُ أَکْثَرُ فَلَمَّا قَرَأَ الْکِتَابَ رَفَعَ صَوْتَہُ ثُمَّ بَکَی وَبَکَی فَقَالَ : بَلِ اللَّہُ یَعْرِفُہُمْ ثَلاَثًا۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا عَنِ الْفَضْلِ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الرَّقِّیِّ ۔
وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَخْذِ الْجِزْیَۃِ مِنَ الْمَجُوسِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ فَقَدْ کَانَ کِسْرَی وَأَصْحَابُہُ مَجُوسًا۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مُخْتَصَرًا عَنِ الْفَضْلِ بْنُ یَعْقُوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَعْفَرٍ الرَّقِّیِّ ۔
وَفِیہِ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَخْذِ الْجِزْیَۃِ مِنَ الْمَجُوسِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ فَقَدْ کَانَ کِسْرَی وَأَصْحَابُہُ مَجُوسًا۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مجوسی اہل کتاب میں سے ہیں ان سے جزیہ لیا جائے گا
(١٨٦٦٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب اہل فارس کا نبی فوت ہوگیا تو ابلیس نے ان کو مجوس لکھا۔
(١٨٦٦٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلاَلٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنْ أَبِی جَمْرَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : إِنَّ أَہْلَ فَارِسَ لَمَّا مَاتَ نَبِیُّہُمْ کَتَبَ لَہُمْ إِبْلِیسُ الْمَجُوسِیَّۃَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক: