আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ১৮৬৮৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح کے ذریعے ایک دینار سے زیادہ وصول کرنا
(١٨٦٨٣) حضرت عمر (رض) کے غلام اسلم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنے عاملوں کو خط لکھا تھا کہ جزیہ عورتوں، بچوں اور جس پر ایک سال نہ بیت جائے مقرر نہ کریں اور ان کی گردنوں پر مہر لگائیں اور جزیہ ان کے مالوں کی اصل سے وصول کریں ۔ چاندی والوں پر ٤٠ درھم اور ساتھ مسلمانوں کے کھانے کا انتظام۔ سونے والوں کے ذمہ ٤ دینار اور شامی لوگوں پر ایک مد گندم اور تیل کے تیس اقساط اور مصر والوں پر ایک اردب (چوبیس صاع کے برابر مصری پیمانہ) کپڑے، شھد ہے۔ نافع کو یہ یاد نہیں ہے کہ وہ کتنا تھا اور عراق والوں پر ١٥ صاع گندم کے ہیں۔ عبید اللہ کہتے ہیں کہ مجھے کپڑوں کا یاد نہیں دیا۔
(١٨٦٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ إِلَی عُمِّالِہِ أَنْ لاَ یَضْرِبُوا الْجِزْیَۃَ عَلَی النِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ وَلاَ یَضْرِبُوہَا إِلاَّ عَلَی مَنْ جَرَتْ عَلَیْہِ الْمَوَاسِی وَیُخْتَمُ فِی أَعْنَاقِہِمْ وَیُجْعَلُ جِزْیَتُہُمْ عَلَی رُئُ وسِہِمْ عَلَی أَہْلِ الْوَرِقِ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا وَمَعَ ذَلِکَ أَرْزَاقُ الْمُسْلِمِینَ وَعَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَرْبَعَۃُ دَنَانِیرَ وَعَلَی أَہْلِ الشَّامِ مِنْہُمْ مُدْیُ حِنْطَۃٍ وَثَلاَثَۃُ أَقْسَاطِ زَیْتٍ وَعَلَی أَہْلِ مِصْرَ إِرْدَبُّ حِنْطَۃٍ وَکِسْوَۃٌ وَعَسَلٌ لاَ یَحْفَظُہُ نَافِعٌ کَمْ ذَلِکَ وَعَلَی أَہْلِ الْعِرَاقِ خَمْسَۃَ عَشَرَ صَاعًا حِنْطَۃً ۔
قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : وَذَکَرَ کِسْوَۃً لاَ أَحْفَظُہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : وَذَکَرَ کِسْوَۃً لاَ أَحْفَظُہَا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح کے ذریعے ایک دینار سے زیادہ وصول کرنا
(١٨٦٨٤) عمرو بن میمون حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس عثمان بن حنیف آئے جو خیمہ کے باہر سے ہی بات چیت کر رہے تھے کہ اللہ کی قسم ! آپ نے کھیتی والوں پر ایک درہم اور ایک قفیز مقرر کر رکھا ہے۔ اگر آپ دو درہم بھی مقرر فرما دیں، یہ بھی ادا کرنا ان کے لیے مشکل نہ ہوگا۔ پہلے ٤٨ درھم بنتے تھے اب ٥٠ مقرر کردیے۔
(ب) ابن شہاب حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اہلسواد مالدار ہوگئے تو ان کا جزیہ زیادہ کردیا اور جب وہ فقیر ہوجاتے تو جزیہ کم کردیتے۔
(ب) ابن شہاب حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب اہلسواد مالدار ہوگئے تو ان کا جزیہ زیادہ کردیا اور جب وہ فقیر ہوجاتے تو جزیہ کم کردیتے۔
(١٨٦٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ قَالَ : ثُمَّ أَتَاہُ عُثْمَانُ بْنُ حُنَیْفٍ فَجَعَلَ یُکَلِّمُہُ مِنْ وَرَائِ الْفُسْطَاطِ یَقُولُ : وَاللَّہِ لَئِنْ وَضَعْتَ عَلَی کُلِّ جَرِیبٍ مِنْ أَرْضٍ دِرْہَمًا وَقَفِیزًا مِنْ طَعَامٍ وَزِدْتَ عَلَی کُلِّ رَأْسٍ دِرْہَمَیْنِ لاَ یَشُقُّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ وَلاَ یَجْہَدُہُمْ قَالَ نَعَمْ فَکَانَ ثَمَانِیَۃً وَأَرْبَعِینَ فَجَعَلَہَا خَمْسِینَ ۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا اسْتَغْنَی أَہْلُ السَّوَادِ زَادَ عَلَیْہِمْ وَإِذَا افْتَقَرُوا وَضَعَ عَنْہُمْ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا الشَّرِیفُ أَبُو الْفَتْحِ نَاصِرُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعُمَرِیُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی شُرَیْحٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی الْحَکَمُ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَیْمُونَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَہُ قَالَ : ثُمَّ أَتَاہُ عُثْمَانُ بْنُ حُنَیْفٍ فَجَعَلَ یُکَلِّمُہُ مِنْ وَرَائِ الْفُسْطَاطِ یَقُولُ : وَاللَّہِ لَئِنْ وَضَعْتَ عَلَی کُلِّ جَرِیبٍ مِنْ أَرْضٍ دِرْہَمًا وَقَفِیزًا مِنْ طَعَامٍ وَزِدْتَ عَلَی کُلِّ رَأْسٍ دِرْہَمَیْنِ لاَ یَشُقُّ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ وَلاَ یَجْہَدُہُمْ قَالَ نَعَمْ فَکَانَ ثَمَانِیَۃً وَأَرْبَعِینَ فَجَعَلَہَا خَمْسِینَ ۔ وَرَوَی الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا اسْتَغْنَی أَہْلُ السَّوَادِ زَادَ عَلَیْہِمْ وَإِذَا افْتَقَرُوا وَضَعَ عَنْہُمْ وَہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابن الجعد ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح کے ذریعے ایک دینار سے زیادہ وصول کرنا
(١٨٦٨٥) ابو عون محمد بن عبید اللہ ثقفی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لوگوں پر جزیہ مقرر فرمایا، مالدار پر ٤٨ درہم، درمیانے انسان پر ٢٤ درہم اور فقیر پر ١٢ درہم۔
(١٨٦٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ عَنِ الشَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِی عَوْنٍ : مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ الثَّقَفِیِّ قَالَ : وَضَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَعْنِی فِی الْجِزْیَۃِ عَلَی رُئُ وسِ الرِّجَالِ عَلَی الْغَنِیِّ ثَمَانِیَۃً وَأَرْبَعِینَ دِرْہَمًا وَعَلَی الْوَسَطِ أَرْبَعَۃً وَعِشْرِینَ وَعَلَی الْفَقِیرِ اثْنَی عَشَرَ دِرْہَمًا۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ عُمَرَ ۔ وَکِلاَہُمَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف ]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ عَنْ عُمَرَ ۔ وَکِلاَہُمَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح میں ضیافت کا بیان ابو حویرث کی حدیث میں ہے کہ آپ نے ایلہ کے نصاریٰ پر ایک درھم جزیہ مقرر فرمایا اور پاس سے گزرنے والے مسلمانوں کی میزبانی مقرر فرمائی۔
(١٨٦٨٦) نافع حضرت عمر (رض) کے غلام اسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے سونے والوں پر ٤ دینار جزیہ مقرر فرمایا اور چاندی والوں پر ٤٠ درھم جزیہ مقرر فرمایا اور ساتھ مسلمانوں کے رزق اور تین دن کی مہمانی بھی مقرر فرمائی۔
(١٨٦٨٦) وَالاِعْتِمَادُ فِی ذَلِکَ عَلَی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ الْجِزْیَۃَ عَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَرْبَعَۃَ دَنَانِیرَ وَعَلَی أَہْلِ الْوَرِقِ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا وَمَعَ ذَلِکَ أَرْزَاقُ الْمُسْلِمِینَ وَضِیَافَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ۔[صحیح۔ اخرجہ مالک ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ضَرَبَ الْجِزْیَۃَ عَلَی أَہْلِ الذَّہَبِ أَرْبَعَۃَ دَنَانِیرَ وَعَلَی أَہْلِ الْوَرِقِ أَرْبَعِینَ دِرْہَمًا وَمَعَ ذَلِکَ أَرْزَاقُ الْمُسْلِمِینَ وَضِیَافَۃُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ۔[صحیح۔ اخرجہ مالک ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح میں ضیافت کا بیان ابو حویرث کی حدیث میں ہے کہ آپ نے ایلہ کے نصاریٰ پر ایک درھم جزیہ مقرر فرمایا اور پاس سے گزرنے والے مسلمانوں کی میزبانی مقرر فرمائی۔
(١٨٦٨٧) حارثہ بن مغرب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اہل سواد پر ایک دن و رات کی ضیافت مقرر فرمائی اور جس کو ہماری یا بارش کی وجہ سے رکنا پڑجائے وہ اپنا مال خرچ کرے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اسلم کی حدیث تین دن کی ضیافت بتاتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن کی ضیافت مقرر فرمائی۔ یہ بھی ممکن ہے کسی پر تین دن، کسی پر ایک دن و رات مقرر فرمائیہو اور بعض پر ضیافت مقرر ہی نہ کی ہو۔ اس لیے بعض احادیث بعض کا رد نہیں کرتیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اسلم کی حدیث تین دن کی ضیافت بتاتی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین دن کی ضیافت مقرر فرمائی۔ یہ بھی ممکن ہے کسی پر تین دن، کسی پر ایک دن و رات مقرر فرمائیہو اور بعض پر ضیافت مقرر ہی نہ کی ہو۔ اس لیے بعض احادیث بعض کا رد نہیں کرتیں۔
(١٨٦٨٧) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا الشَّافِعِیُّ أَنْبَأَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَرَضَ عَلَی أَہْلِ السَّوَادِ ضِیَافَۃَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ فَمَنْ حَبَسَہُ مَرَضٌ أَوْ مَطَرٌ أَنْفَقَ مِنْ مَالِہِ ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَحَدِیثُ أَسْلَمَ بِضِیَافَۃِ ثَلاَثٍ أَشْبَہُ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جَعَلَ الضِّیَافَۃَ ثَلاَثًا وَقَدْ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ جَعَلَہَا عَلَی قَوْمٍ ثَلاَثًا وَعَلَی قَوْمٍ یَوْمًا وَلَیْلَۃً وَلَمْ یَجْعَلْ عَلَی آخَرِینَ ضِیَافَۃً کَمَا یَخْتَلِفُ صُلْحُہُ لَہُمْ فَلاَ یَرُدُّ بَعْضُ الْحَدِیثِ بَعْضًا۔ [صحیح ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَحَدِیثُ أَسْلَمَ بِضِیَافَۃِ ثَلاَثٍ أَشْبَہُ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جَعَلَ الضِّیَافَۃَ ثَلاَثًا وَقَدْ یَجُوزُ أَنْ یَکُونَ جَعَلَہَا عَلَی قَوْمٍ ثَلاَثًا وَعَلَی قَوْمٍ یَوْمًا وَلَیْلَۃً وَلَمْ یَجْعَلْ عَلَی آخَرِینَ ضِیَافَۃً کَمَا یَخْتَلِفُ صُلْحُہُ لَہُمْ فَلاَ یَرُدُّ بَعْضُ الْحَدِیثِ بَعْضًا۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح میں ضیافت کا بیان ابو حویرث کی حدیث میں ہے کہ آپ نے ایلہ کے نصاریٰ پر ایک درھم جزیہ مقرر فرمایا اور پاس سے گزرنے والے مسلمانوں کی میزبانی مقرر فرمائی۔
(١٨٦٨٨) احنف بن قیس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ذمی لوگوں پر تین دن و رات کی ضیافت کی شرط لگاتے اور یہ کہ وہ مال پر صلح کرلیں۔ اگر ان کے درمیان کوئی آدمی قتل ہوگیا تو وہ اس کی دیت بھی ادا کریں گے۔
ہشام فرماتے ہیں : اگر ان کی سرزمین پر کوئی مسلمان مارا گیا تو وہ اس کی دیت ادا کریں گے۔
ہشام فرماتے ہیں : اگر ان کی سرزمین پر کوئی مسلمان مارا گیا تو وہ اس کی دیت ادا کریں گے۔
(١٨٦٨٨) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْوَہَّابِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَنْبَأَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَشْتَرِطُ عَلَی أَہْلِ الذِّمَّۃِ ضِیَافَۃَ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ وَأَنْ یُصْلِحُوا قَنَاطِرَ وَإِنْ قُتِلَ بَیْنَہُمْ قَتِیلٌ فَعَلَیْہِمْ دِیَتُہُ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ ہِشَامٍ : وَإِنْ قُتِلَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ بِأَرْضِہِمْ فَعَلَیْہِمْ دِیَتُہُ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تین دن کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٨٩) ابو شریح عدوی فرماتے ہیں کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ہمسائے کی عزت کرے اور جس کا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان ہو وہ اپنے مہمان کی ضیافت کے ذریعے تعظیم کرے۔ کہا گیا : اس کی ضیافت کیا ہے ؟ فرمایا : ایک دن و رات اور ضیافت تین دن تک ہے۔ اس سے زیادہ صدقہ ہے، اس سے زیادہ مہمان بھی نہ ٹھہرے کہ اسے تکلیف ہو اور جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھے کلمات کہے یا خاموش ہوجائے۔
(١٨٦٨٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الطَّیَالِسِیُّ قَالَ لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْعَدَوِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعَتْ أُذُنَایَ وَأَبْصَرَتْ عَیْنَایَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ یَقُولُ : مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ جَارَہُ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہُ جَائِزَتَہُ ۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَا جَائِزَتُہُ ؟ قَالَ : یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ وَالضِّیَافَۃُ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فَمَا کَانَ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَہُوَ صَدَقَۃٌ وَلاَ یَثْوِی عِنْدَہُ حَتَّی یُحْرِجَہُ وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَلْیَقُلْ خَیْرًا أَوْ لِیَصْمُتْ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ ۔[صحیح۔ متفق علیہ ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ ۔[صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تین دن کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٠) امام مالک سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قول کے بارے میں پوچھا گیا کہ ایک دن و رات ضیافت ہے تو فرمایا : ایک دن و رات عزت، تحفہ اور حفاظت کرے اور ضیافت تین دن تک ہے۔
(١٨٦٩٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قُرِئَ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِینٍ وَأَنَا شَاہِدٌ حَدَّثَکُمْ أَشْہَبُ قَالَ وَسُئِلَ مَالِکٌ عَنْ قَوْلِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : جَائِزَتُہُ یَوْمٌ وَلَیْلَۃٌ ۔ قَالَ : یُکْرِمُہُ وَیُتْحِفُہُ وَیَحْفَظُہُ یَوْمًا وَلَیْلَۃً وَثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ضِیَافَۃً ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تین دن کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩١) حضرت ابو سعید (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ضیافت کا حق تین دن تک ہے اور جو اس سے زائد ہو وہ صدقہ ہے۔
(١٨٦٩١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ سَعِیدٍ الْجُرَیْرِیِّ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : حَقُّ الضِّیَافَۃِ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فَمَا زَادَ عَلَی ذَلِکَ فَہُوَ صَدَقَۃٌ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تین دن کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ضیافت تین دن تک ہے اور جو اس سے زائد ہو وہ صدقہ ہے۔
(١٨٦٩٢) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : الضِّیَافَۃُ ثَلاَثَۃُ أَیَّامٍ فَمَا زَادَ عَلَی ذَلِکَ فَہُوَ صَدَقَۃٌ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٣) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ ہمیں کسی قوم کے پاس بھیجتے ہیں وہ ہماری ضیافت نہ کریں تو ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم کسی قوم کے پاس مہمان ٹھہرو۔ اگر وہ تمہارے لیے مناسب ضیافت کا اہتمام کریں تو قبول کرلو۔ اگر وہ ضیافت کا اہتمام نہ کریں تو پھر ضیافت کا مناسب حق ان سے لے سکتے ہو۔
(١٨٦٩٣) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَیْثٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ یَقْرُونَنَا فَمَا تَرَی ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَکُمْ بِمَا یَنْبَغِی لِلضَّیْفِ فَاقْبَلُوا فَإِنْ لَمْ یَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْہُمْ حَقَّ الضَّیْفِ الَّذِی یَنْبَغِی لَہُمْ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِی الْخَیْرِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلاَ یَقْرُونَنَا فَمَا تَرَی ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَکُمْ بِمَا یَنْبَغِی لِلضَّیْفِ فَاقْبَلُوا فَإِنْ لَمْ یَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْہُمْ حَقَّ الضَّیْفِ الَّذِی یَنْبَغِی لَہُمْ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٤) ابو کریمہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرما رہے تھے : رات کی ضیافت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور مہمان جس کے گھر صبح کرے اس کا فرض ہے کہ ضیافت کرے یا فرمایا : اس پر قرض ہے چاہے تو ادا کر دے یا چھوڑ دے۔
(١٨٦٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یُحَدِّثُ عَنْ أَبِی کَرِیمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : لَیْلَۃُ الضَّیْفِ حَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ مَنْ أَصْبَحَ الضَّیْفُ بِفِنَائِہِ فَہُوَ عَلَیْہِ حَقٌّ أَوْ قَالَ دَیْنٌ إِنْ شَائَ اقْتَضَاہُ وَإِنْ شَائَ تَرَکَہُ ۔ [صحیح۔ اخرجہ الطیالسی ١٢٤٧]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٥) مقدام بن معدیکرب فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو لوگ مہمان کی ضیافت نہیں کرتے اور مہان صبح محرومی کی حالت میں کرتا ہے تو ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اس کی رات کی ضیافت کا حصہ اس کی کھیتی اور مال سے لیکر دیں۔
(١٨٦٩٥) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْجُودِیِّ الشَّامِیُّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ الْمُہَاجِرِ یُحَدِّثُ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : مَا مِنْ رَجُلٍ ضَافَ قَوْمًا وَأَصْبَحَ الضَّیْفُ مَحْرُومًا إِلاَّ کَانَ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ نَصْرُہُ حَتَّی یَأْخُذَ بِقِرَی لَیْلَتِہِ مِنْ زَرْعِہِ وَمَالِہِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٦) قیس بن مسلم حضرت طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ انصار کے لوگ کوفہ سے مدینہ کو چلے۔ وہ بنو اسد کے ایک قبیلہ کے پاس آئے۔ وہ بےتوشہ تھے، ان سے کچھ فروخت کرنے کا کہا اور ان کے پاس بہترین مال بھی تھا۔ انھوں نے مال فروخت کرنے سے انکار کردیا۔ انھوں نے ضیافت کا تقاضا کیا تو انھوں نے کہا : ہم تمہاری ضیافت بھی نہیں کرسکتے۔ پھر ان کے درمیان لڑائی ہوئی تو دیہاتیوں نے اپنے گھر مال سمیت خالی کر گئے تو پھر ان میں سے ہر ایک کے حصہ میں دس دس بکریاں آئیں۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے آ کر حضرت عمر (رض) کو بتایا تو انھوں نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا اگر میں جاتا تو میں یوں یوں کرتا۔ پھر انھوں نے شہروں اور ذمی لوگوں کو خط لکھے کہ وہ رات کے مہمان کی ضیافت کیا کریں۔
(ب) عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ میں بکریاں تقسیم فرمائیں، ہر ایک کے حصہ میں دس دس بکریاں آئیں۔ یہ سنت ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ خیبر کے موقع پر آپ نے ہنڈیاں انڈیل دینے کا حکم فرمایا۔
(ج) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مسلمانوں اور مجاہدین کے درمیان ایک دن کی ضیافت مقرر فرمائی۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ لوگ رات کی ضیافت کے ساتھ استقبال کرتے۔ فارسی میں جس کو شام کہتی ہیں، یعنی رات کا کھانا۔ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ
(ب) عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ میں بکریاں تقسیم فرمائیں، ہر ایک کے حصہ میں دس دس بکریاں آئیں۔ یہ سنت ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ خیبر کے موقع پر آپ نے ہنڈیاں انڈیل دینے کا حکم فرمایا۔
(ج) ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مسلمانوں اور مجاہدین کے درمیان ایک دن کی ضیافت مقرر فرمائی۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ لوگ رات کی ضیافت کے ساتھ استقبال کرتے۔ فارسی میں جس کو شام کہتی ہیں، یعنی رات کا کھانا۔ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ
(١٨٦٩٦) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ التَّرْقُفِیُّ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ یَعْلَی
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : خَرَجَ قَوْمٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنَ الْکُوفَۃِ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَأَتَوْا عَلَی حَیٍّ مِنْ بَنِی أَسَدٍ وَقَدْ أَرْمَلُوا فَسَأَلُوہُمُ الْبَیْعَ وَقَدْ رَاحْ عَلَیْہِمْ مَالٌ لَہُمْ حَسَنٌ قَالُوا : مَا عِنْدَنَا بَیْعٌ فَسَأَلُوہُمُ الْقِرَی قَالُوا : مَا نَطِیقُ قِرَاکُمْ فَلَمْ یَزَلْ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الأَعْرَابِ حَتَّی اقْتَتَلُوا فَتَرَکَتْ لَہُمُ الأَعْرَابُ الْبُیُوتَ وَمَا فِیہَا فَأَخَذُوا لِکُلِّ عَشْرَۃٍ مِنْہُمْ شَاۃً قَالَ : فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَقَالَ : لَوْ کُنْتُ تَقَدَّمْتُ فِی ہَذَا لَفَعَلْتُ وَفَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا ثُمَّ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الأَمْصَارِ وَأَہْلِ الذِّمَّۃِ بِنُزْلِ لَیْلَۃٍ لِلضَّیْفِ ۔
قَالَ قَیْسٌ فَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَسَمَ غَنَمًا بَیْنَ أَصْحَابِہِ فَأَعْطَی کُلَّ عَشْرَۃٍ شَاۃً وَإِنَّہَا کَانَتْ سُنَّۃٌ۔ قَالَ : وَقَدْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَئِذٍ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ بِخَیْبَرَ قَالَ قَیْسٌ وَأَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی لَیْلَی : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ بِنُزْلِ لَیْلَۃٍ فِی الْمُسْلِمِینَ وَالْمُعَاہِدِینَ قَالَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی : قَدْ أَذْکُرُ أَنَّ أَہْلَ الأَرْضِ کَانُوا یَسْتَقْبِلُونَنَا بِنُزْلِ لَیْلَۃٍ یَقُولُ بِالْفَارِسِیَّۃِ بَشَامْ قَالَ التَّرْقُفِیُّ فِی رِوَایَتِہِ یَقُولُونَ شَامْ أَیْ عَشَائً ۔
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی بْنِ الْحَارِثِ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا غَیْلاَنُ بْنُ جَامِعٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ قَالَ : خَرَجَ قَوْمٌ مِنَ الأَنْصَارِ مِنَ الْکُوفَۃِ إِلَی الْمَدِینَۃِ فَأَتَوْا عَلَی حَیٍّ مِنْ بَنِی أَسَدٍ وَقَدْ أَرْمَلُوا فَسَأَلُوہُمُ الْبَیْعَ وَقَدْ رَاحْ عَلَیْہِمْ مَالٌ لَہُمْ حَسَنٌ قَالُوا : مَا عِنْدَنَا بَیْعٌ فَسَأَلُوہُمُ الْقِرَی قَالُوا : مَا نَطِیقُ قِرَاکُمْ فَلَمْ یَزَلْ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الأَعْرَابِ حَتَّی اقْتَتَلُوا فَتَرَکَتْ لَہُمُ الأَعْرَابُ الْبُیُوتَ وَمَا فِیہَا فَأَخَذُوا لِکُلِّ عَشْرَۃٍ مِنْہُمْ شَاۃً قَالَ : فَأَتَوْا عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَقَالَ : لَوْ کُنْتُ تَقَدَّمْتُ فِی ہَذَا لَفَعَلْتُ وَفَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا ثُمَّ کَتَبَ إِلَی أَہْلِ الأَمْصَارِ وَأَہْلِ الذِّمَّۃِ بِنُزْلِ لَیْلَۃٍ لِلضَّیْفِ ۔
قَالَ قَیْسٌ فَأَخْبَرَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی لَیْلَی أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَسَمَ غَنَمًا بَیْنَ أَصْحَابِہِ فَأَعْطَی کُلَّ عَشْرَۃٍ شَاۃً وَإِنَّہَا کَانَتْ سُنَّۃٌ۔ قَالَ : وَقَدْ أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَئِذٍ بِالْقُدُورِ فَأُکْفِئَتْ وَہُوَ یَوْمَئِذٍ بِخَیْبَرَ قَالَ قَیْسٌ وَأَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی لَیْلَی : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ بِنُزْلِ لَیْلَۃٍ فِی الْمُسْلِمِینَ وَالْمُعَاہِدِینَ قَالَ ابْنُ أَبِی لَیْلَی : قَدْ أَذْکُرُ أَنَّ أَہْلَ الأَرْضِ کَانُوا یَسْتَقْبِلُونَنَا بِنُزْلِ لَیْلَۃٍ یَقُولُ بِالْفَارِسِیَّۃِ بَشَامْ قَالَ التَّرْقُفِیُّ فِی رِوَایَتِہِ یَقُولُونَ شَامْ أَیْ عَشَائً ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٧) حکیم بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے لشکروں کے امراء کو خط لکھا کہ مجاہدین کے کس گروہ کو معاھدین کے کسی علاقہ میں رات ہوجائے حالت سفر میں وہ ان کی ضیافت نہ کریں۔ تو ان سے معاہدہ ختم، ذمہ ختم۔
(١٨٦٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ حَدَّثَنِی الأَحْوَصُ بْنُ حَکِیمٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ عَنْ حَکِیمِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ فَذَکَرَہُ قَالَ : وَأَیُّمَا رُفْقَۃٍ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ آوَاہُمُ اللَّیْلُ إِلَی قَرْیَۃٍ مِنْ قُرَی الْمُعَاہِدِینَ مِنْ مُسَافِرِینَ فَلَمْ یَأْتُوہُمْ بِالْقِرَی فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْہُمُ الذِّمَّۃُ ۔ [حسن لغیرہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(١٨٦٩٨) جندب بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم ذمی لوگوں کے پھل، گھاس وغیرہ حاصل کرلیتے، لیکن ان عورتوں کی اور مالوں میں شراکت نہ کرتے تھے اور ہم کسی مدبر شخص کو لے لیتے جو راستے کے بارے ہماری رہنمائی کرتا۔
(١٨٦٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَنْبَأَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : کُنَّا نُصِیبُ مِنْ ثِمَارِ أَہْلِ الذِّمَّۃِ وَأَعْلاَفِہِمْ وَلاَ نُشَارِکُہُمْ فِی نِسَائِہِمْ وَلاَ أَمْوَالِہِمْ وَکُنَّا نُسَخِّرُ الْعِلْجَ یَہْدِینَا الطَّرِیقَ ۔ [حسن ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان کی ضیافت کا بیان
(٩٩ ١٨٦) زید بن صعصعہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا : ہم سواد کی ایک بستی میں آئے۔ ہم نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا، لیکن دروازہ نہ کھولا گیا تو ہم نے دروازہ توڑ کر بکری نکال کر ذبح کرلی۔ راوی کہتے ہیں : تم نے ایسا کیوں کیا ؟ میں نے کہا : ہم اس کو حلال تصور کرتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں : اس نے یہ آیت تلاوت کی { ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَ ھُمْ یَعْلَمُوْنَ } [آل عمران ٧٥] یہ اس وجہ سے کہ انھوں نے کہا : ہم پر امیوں کا کوئی حق نہیں، وہ جان بوجھ کر اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں۔ اگر وہ معاہدین ہوں تو پھر ضیافت پر ان کے ساتھ صلح نہ ہوگی اور ان سے کچھ لینا بھی درست نہیں ہے۔
(١٨٦٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ زَیْدِ بْنِ صَعْصَعَۃَ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّا نَأْتِی الْقَرْیَۃَ بِالسَّوَادِ فَنَسْتَفْتِحُ الْبَابَ فَإِنْ لَمْ یُفْتَحْ لَنَا کَسَرْنَا الْبَابَ فَأَخَذْنَا الشَّاۃَ فَذَبَحْنَاہَا قَالَ : وَلِمَ تَفْعَلُونَ ذَاکَ ؟ قُلْتُ : إِنَّا نُرَاہُ لَنَا حَلاَلاً قَالَ فَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ { ذَلِکَ بِأَنَّہُمْ قَالُوا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الأُمِّیِّینَ سَبِیلٌ وَیَقُولُونَ عَلَی اللَّہِ الْکَذِبَ وَہُمْ یَعْلَمُونَ } [آل عمران ٧٥] وَہَذَا إِنْ کَانَ فِی الْمُعَاہِدِینَ فَلأَنَّہُمْ لَمْ یُصَالِحُوہُمْ عَلَی الضِّیَافَۃِ فَلَمْ یَحِلَّ لَہُمْ تَنَاوُلُہَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جزیہ کس سے وصول نہ کیا جائے گا
معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے حکم فرمایا : ہر بالغ سے ایک دینار جزیہ وصول کیا جائے۔
معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے حکم فرمایا : ہر بالغ سے ایک دینار جزیہ وصول کیا جائے۔
(١٨٧٠٠) نافع حضرت اسلم سے اور وہ حضرت عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے جزیہ لینے والے عاملوں کو خط لکھا کہ بالغ سے جزیہ لیا جائے، لیکن بچوں اور عورتوں سے جزیہ وصول نہ کرو۔
(١٨٧٠٠) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحُرِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَتَبَ إِلَی أُمَرَائِ أَہْلِ الْجِزْیَۃِ أَنْ لاَ یَضْرِبُوا الْجِزْیَۃَ إِلاَّ عَلَی مَنْ جَرَتْ عَلَیْہِ الْمُوسَی۔ قَالَ : وَکَانَ لاَ یَضْرِبُ الْجِزْیَۃَ عَلَی النِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ ۔
قَالَ یَحْیَی وَہَذَا الْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَصْحَابِنَا۔ [صحیح ]
قَالَ یَحْیَی وَہَذَا الْمَعْرُوفُ عِنْدَ أَصْحَابِنَا۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جزیہ کس سے وصول نہ کیا جائے گا
معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے حکم فرمایا : ہر بالغ سے ایک دینار جزیہ وصول کیا جائے۔
معاذ بن جبل (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے حکم فرمایا : ہر بالغ سے ایک دینار جزیہ وصول کیا جائے۔
(١٨٧٠١) نافع حضرت عمر (رض) کے غلام اسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے جزیہ لینے والے امراء کو خط لکھا کہ صرف بالغ لوگوں سے جزیہ لیں۔ بچوں، عورتوں سے جزیہ وصول نہ کریں اور حضرت عمر (رض) تو جزیہ دینے والے افراد کی گردنوں پر مہر لگا دیتے تھے۔
(١٨٧٠١) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ حَمْدَانَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أُمَرَائِ الْجِزْیَۃِ أَنْ لاَ تَضَعُوا الْجِزْیَۃَ إِلاَّ عَلَی مَنْ جَرَتِ عَلَیْہِ الْمَوَاسِی وَلاَ تَضَعُوا الْجِزْیَۃَ عَلَی النِّسَائِ وَالصِّبْیَانِ ۔ وَکَانَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْتِمُ أَہْلَ الْجِزْیَۃِ فِی أَعْنَاقِہِمْ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ مومن پر جزیہ نہیں اور جزیرہ عرب میں دو قبیلے جمع نہیں ہوسکتے۔
(١٨٧٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مُحْبُورٍ الدَّہَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا أَبُو کُدَیْنَۃَ عَنْ قَابُوسِ بْنِ أَبِی ظَبْیَانَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لَیْسَ عَلَی مُؤْمِنٍ جِزْیَۃٌ وَلاَ یَجْتَمِعُ قِبْلَتَانِ فِی جَزِیرَۃِ الْعَرَبِ ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ جَرِیرٌ عَنْ قَابُوسَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক: