আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৪৩ টি

হাদীস নং: ১৮৭০৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٣) حرب بن عبداللہ اپنے نانا سے اور وہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عشر یہود و نصاریٰ پر ہے اور مسلمانوں پر عشر نہیں ہے۔ (ب) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ عشر یعنی دسواں حصہ مسلمانوں کے ذمہ نہیں ہے بلکہ یہ یہود و نصاریٰ پر ہے۔
(١٨٧٠٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ : ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ السَّرِیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ ہِلاَلٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ جَدِّہِ أَبِی أُمِّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی وَلَیْسَتْ عَلَی الْمُسْلِمِینَ عُشُورٌ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ

وَفِی رِوَایَۃِ جَرِیرٍ قَالَ عَنْ حَرْبِ بْنِ ہِلاَلٍ عَنْ أَبِی أُمِّہِ رَجُلٍ مِنْ بَنِی تَغْلِبَ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِینِ عُشُورٌ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی ۔ [ضعیف جدًا ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٤) حرب بن عبید اللہ بن عمیرثقفی اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں بنو تغلب سے تھے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر اسلام قبول کرلیا۔ آپ نے مجھے اسلام کی تعلیم دی اور مسلمانوں سے صدقہ لینے کا طریقہ بتایا۔ پھر میں آپ کے پاس واپس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو آپ نے تعلیم دی مجھے یاد ہے، سوائے صدقہ کے کہ کیا میں ان سے دسواں حصہ وصول کروں ؟ فرمایا : نہیں دسواں حصہ صرف یہود و نصاریٰ پر ہے۔
(١٨٧٠٤) وَرَوَاہُ عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَیْرٍ الثَّقَفِیِّ عَنْ جَدِّہِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَغْلِبَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَسْلَمْتُ وَعَلَّمَنِی الإِسْلاَمَ وَعَلَّمَنِی کَیْفَ آخُذُ الصَّدَقَۃَ مِنْ قَوْمِی مِمَّنْ أَسْلَمَ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَیْہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کُلُّ مَا عَلَّمْتَنِی قَدْ حَفِظْتُ إِلاَّ الصَّدَقَۃَ أَفَأَعْشُرُہُمْ قَالَ : لاَ إِنَّمَا الْعُشْرُ عَلَی النَّصَارَی وَالْیَہُودِ ۔

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ فَذَکَرَہُ ۔ [ضعیف جدًا ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٥) حرب بن عبید اللہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ابو احوص کی حدیث کے ہم معنی نقل فرماتے ہیں۔ انھوں نے عشر کی بجائے لفظ خراج بولا ہے۔
(١٨٧٠٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الْمُحَارِبِیُّ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِمَعْنَی حَدِیثِ أَبِی الأَحْوَصِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : خَرَاجٌ مَکَانَ الْعُشُورُ ۔

وَرَوَاہُ أَبُو نُعَیْمٍ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ حَرْبٍ عَنْ خَالٍ لَہُ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف جدًا ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٦) عطاء بکر بن وائل کے ایک شخص جو اپنے خالو سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنی قوم سے دسواں حصہ وصول کروں ؟ فرمایا : میں دسواں حصہ صرف یہود و نصاریٰ سے وصول کیا جاتا ہے۔
(١٨٧٠٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ خَالِہِ قَالَ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَعْشُرُ قَوْمِی قَالَ : إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی ۔

وَرَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَخْوَالِہِ ۔ [ضعیف جدًا ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٧) حرب بن عبید اللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مسلمانوں پر عشر نہیں عشر صرف یہود و نصاریٰ پر ہے۔

(ب) حارث ثقفی اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ اسے اس وفد نے خبر دی جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا تھا کہ دسواں حصہ تب ہے جب مال تجارت کی وجہ سے مختلف ہو۔ لیکن جب وہ اسلام قبول کرلیں تو دسواں حصہ ختم کردیا جاتا ہے۔
(١٨٧٠٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ نُصَیْرٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لَیْسَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ عُشُورٌ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی۔ قَالَ الْعَبَّاسُ ہَکَذَا قَالَ أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ عَنْ أَبِی جَدِّہِ ۔

قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی التَّارِیخِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ أَبِی بَکْرٍ عَنْ نُصَیْرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی جَدِّہِ عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ وَقَالَ أَبُو حَمْزَۃَ عَنْ عَطَائٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثِ الثَّقَفِیِّ أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ وَکَانَ مِمَّنْ وَفَدَ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ (ق) وَہَذَا إِنْ صَحَّ فَإِنَّمَا أَرَادَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ تَعْشِیرَ أَمْوَالِہِمْ إِذَا اخْتَلَفُوا بِالتِّجَارَۃِ فَإِذَا أَسْلَمُوا رُفِعَ ذَلِکَ عَنْہُمْ ۔ [ضعیف جدًا ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی اسلام قبول کرلے تو جزیہ ختم۔ اس کے مال سے عشر بھی وصول نہ کیا جائے گا جب تجارت کی وجہ سے مختلف ہوجائے
(١٨٧٠٨) مسروق فرماتے ہیں کہ ایک عجمی ایمان لایا جس سے جزیہ لیا جاتا تھا۔ وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آیا۔ تو حضرت عمر (رض) نے لکھ دیا کہ اس سے جزیہ نہ لیا جائے۔
(١٨٧٠٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ حَدَّثَنِی مَسْرُوقٌ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الشُّعُوبِ أَسْلَمَ فَکَانَتْ تُؤْخَذُ مِنْہُ الْجِزْیَۃُ فَأَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَخْبَرَہُ فَکَتَبَ أَنْ لاَ تُؤْخَذَ مِنْہُ الْجِزْیَۃُ ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ الشُّعُوبُ الْعَجَمُ ہَا ہُنَا۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان پر شرط ہوگی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے وہ بات ذکر کریں جو ان کے شایان شان ہو
(١٨٧٠٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دیتی تھی، بد زبانی کرتی تھی۔ ایک شخص نے گلا گھونٹ کر مار دی تو آپ نے اس کا خون باطل فرما دیا۔
(١٨٧٠٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ یَہُودِیَّۃَ کَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَتَقَعُ فِیہِ فَخَنَقَہَا رَجُلٌ حَتَّی مَاتَتْ فَأَبْطَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - دَمَہَا۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان پر شرط ہوگی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے وہ بات ذکر کریں جو ان کے شایان شان ہو
(١٨٧١٠) کعب بن علقمہ فرماتے ہیں کہ غرفہ بن حارث کندی کا ایک عیسائی کے پاس سے گذر ہوا اس نے اسے اسلام کی دعوت دی۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں کچھ باتیں کیں تو غرفہ نے اس کی ناک پر تھپڑ رسید کردیا۔ معاملہ حضرت عمرو بن عاص (رض) کے پاس آیا تو حضرت عمرو (رض) نے کہہ دیا : ہم نے ان کو عہد دے رکھا ہے تو غرفہ کہنے لگے : اللہ کی پناہ اگرچہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھلم کھلا گالیاں دیں ۔ صرف ہمارا ان سے عہد ہے کہ وہ اپنے معبد خانے میں رہیں ، جیسے بھی عبادت کریں۔ ہم ان پر وہ بوجھ نہیں ڈالتے جس کی وہ طاقت نہیں رکھتے۔ اگر ان کا دشمن ہم سے ان کے ورے لڑائی کرنا چاہے تو ہم ان کو ان کے احکام کی وجہ سے چھوڑ دیں مگر جب تک وہ ہمارے حکموں پر راضی نہ ہوں تو ہم ان کے درمیان اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احکام جاری کریں گے۔ اگر وہ ہم سے غائب رہیں تو ہم ان کے درپے نہ ہوں گے تو عمرو (رض) نے کہا : تو نے سچ کہا ہے اور غرفہ صحابی ہیں۔
(١٨٧١٠) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْفَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ قَالَ نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنِی کَعْبُ بْنُ عَلْقَمَۃَ أَنَّ غَرَفَۃَ بْنَ الْحَارِثِ الْکِنْدِیَّ مَرَّ بِہِ نَصْرَانِیٌّ فَدَعَاہُ إِلَی الإِسْلاَمِ فَتَنَاوَلَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَذَکَرَہُ فَرَفَعَ غَرَفَۃُ یَدَہُ فَدَقَّ أَنْفَہُ فَرُفِعَ إِلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقَالَ عَمْرٌو أَعْطَیْنَاہُمُ الْعَہْدَ فَقَالَ غَرَفَۃُ : مَعَاذَ اللَّہِ أَنْ نَکُونَ أَعْطَیْنَاہُمْ عَلَی أَنْ یُظْہِرُوا شَتْمَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِنَّمَا أَعْطَیْنَاہُمْ عَلَی أَنْ نُخَلِّیَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ کَنَائِسِہِمْ یَقُولُونَ فِیہَا مَا بَدَا لَہُمْ وَأَنْ لاَ نُحَمِّلَہُمْ مَا لاَ یُطِیقُونَ وَإِنْ أَرَادَہُمْ عَدُوٌّ قَاتَلْنَاہُمْ مِنْ وَرَائِہِمْ وَنُخَلِّیَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ أَحْکَامِہِمْ إِلاَّ أَنْ یَأْتُونَا رَاضِینَ بِأَحْکَامِنَا فَنَحْکُمَ بَیْنَہُمْ بِحُکْمِ اللَّہِ وَحُکْمِ رَسُولِہِ وَإِنْ غَیَّبُوا عَنَّا لَمْ نَعْرِضْ لَہُمْ فِیہَا۔ قَالَ عَمْرٌو : صَدَقْتَ ۔ وَکَانَ غَرَفَۃُ لَہُ صُحْبَۃٌ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان پر شرط لاگو کریں اگر کسی نے مسلمہ عورت سے زنا یا نکاح کیا یا کسی مسلمان پر ڈاکہ ڈالا یا کسی مسلمان کو دین کے بارے آزمائش میں ڈالا یا مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کی مدد کی تو عہد ختم

شافعی (رض) فرماتے ہیں : اہل سیر کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ بنو قینقاع اور نب
(١٨٧١١) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ یہ حدیث رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے، جب آپ بنو نضیر کے پاس گئے اور ان سے کلابین کی دیت میں مددمانگ رہے تھے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ کے ساتھ بنو نضیر کے پاس گئے۔ کلابین کی دیت میں ان سے مدد چاہی اور مسلمانوں کا گمان تھا کہ انھوں نے قریشیوں سے مل کر غزوہ احد میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف سازش کی۔ ان کو قتال پہ ابھارا اور راز بتاتے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کلابین کی دیت کے بارے میں بات چیت کی تو انھوں نے کہا : اے ابو القاسم ! آپ تشریف رکھیں، کھانا کھائیں۔ ہم اس معاملہ میں مشورہ کرلیں جس کے لیے آپ تشریف لائے ہیں۔ آپ صحابہ کے ساتھ دیوار کے سائے میں تشریف فرما تھے کہ وہ اپنے معاملہ میں صلاح مشورہ کرلیں۔ انھوں نے الگ ہو کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قتل کا مشورہ کرلیا اور کہنے لگے : اس سے راحت حاصل کرو اپنے گھروں میں امن سے رہو۔ تمہاری مصیبت ختم ہوجائے گی۔ ایک شخص نے کہا : اگر تم چاہو تو میں چھت سے اس کے اوپر پتھر گرا کر قتل کر ڈالوں۔ ادھر اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بذریعہ وحی اطلاع دے کر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو محفوظ کرلیا۔ آپ اپنے صحابہ کو وہاں چھوڑ کر یوں نکلے جیسے قضائے حاجت کے لیے جایا جاتا ہے اور اللہ کے دشمنوں نے آپ کا انتظار کیا، لیکن آپ نے واپس آنے میں دیر کی تو انھوں نے مدینہ سے آنے والے ایک شخص سے آپ کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ آپ تو مدینہ کی گلی میں داخل ہو رہے تھے تو انھوں نے صحابہ سے کہا کہ آپ نے تو دیر فرما دی۔ ہم اس معاملہ میں مشورہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب صحابہ واپس آگئے تو قرآن کا نزول ہوا، اللہ خوب جانتا ہے جو اللہ کے دشمنوں نے تدبیر کی، فرمایا : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ ھَمَّ قَوْمٌ اَنْ یَّبْسُطُوْٓا اِلَیْکُمْ اَیْدِیَھُمْ فَکَفَّ اَیْدِیَھُمْ عَنْکُمْ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ } [المائدۃ ١١] اے ایمان والو ! جو اللہ نے تمہارے اوپر احسان کیا اس کو یاد کرو جب اللہ نے ایک قوم کے ہاتھ تم سے روکے۔ اللہ سے ڈرو اور مومن توکل کریں۔ جب اللہ نے ان کے ارادہ کو ظاہر کردیا اور ان کی خیانت کو تو انھیں جلا وطن کردیا گیا اور کہا گیا : جہاں چاہو چلے جاؤ۔
(١٨٧١١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَیْحٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : ہَذَا حَدِیثُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حِینَ خَرَجَ إِلَی بَنِی النَّضِیرِ یَسْتَعِینُہُمْ فِی عَقْلِ الْکِلاَبِیَّیْنِ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِہِ إِلَی بَنِی النَّضِیرِ یَسْتَعِینُہُمْ فِی عَقْلِ الْکِلاَبِیَّیْنِ وَکَانُوا زَعَمُوا قَدْ دَسُّوا إِلَی قُرَیْشٍ حِینَ نَزَلُوا بِأُحُدٍ فِی قِتَالِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَحَضُّوہُمْ عَلَی الْقِتَالِ وَدَلُّوہُمْ عَلَی الْعَوْرَۃِ فَلَمَّا کَلَّمَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی عَقْلِ الْکِلاَبِیَّیْنِ قَالُوا اجْلِسْ أَبَا الْقَاسِمِ حَتَّی تَطْعَمَ وَتَرْجِعَ بِحَاجَتِکَ وَنَقُومَ فَنَتَشَاوَرَ وَنُصْلِحَ أَمْرَنَا فِیمَا جِئْتَنَا لَہُ فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَمَنْ مَعَہُ مِنْ أَصْحَابِہِ فِی ظِلِّ جِدَارٍ یَنْتَظِرُ أَنْ یُصْلِحُوا أَمْرَہُمْ فَلَمَّا خَلَوْا وَالشَّیْطَانُ مَعَہُمْ لاَ یُفَارِقُہُمُ ائْتَمَرُوا بِقَتْلِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا : لَنْ تَجِدُوہُ أَقْرَبَ مِنْہُ الآنَ فَاسْتَرِیحُوا مِنْہُ تَأْمَنُوا فِی دِیَارِکُمْ وَیُرْفَعُ عَنْکُمُ الْبَلاَئُ فَقَالَ رَجُلٌ : إِنْ شِئْتُمْ ظَہَرْتُ فَوْقَ الْبَیْتِ وَدَلَّیْتُ عَلَیْہِ حَجَرًا فَقَتَلْتُہُ فَأَوْحَی اللَّہُ إِلَیْہِ فَأَخْبَرَہُ بِمَا ائْتَمَرُوا مِنْ شَأْنِہِ فَعَصَمَہُ اللَّہُ فَقَامَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَأَنَّہُ یُرِیدُ یَقْضِی حَاجَۃً وَتَرَکَ أَصْحَابَہُ فِی مَجْلِسِہِمْ وَانْتَظَرَہُ أَعْدَائُ اللَّہِ فَرَاثَ عَلَیْہِمْ وَأَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ فَسَأَلُوہُ عَنْہُ فَقَالَ : لَقِیتُہُ قَدْ دَخَلَ أَزِقَّۃَ الْمَدِینَۃِ فَقَالُوا لأَصْحَابِہِ : عَجِلَ أَبُو الْقَاسِمِ أَنْ نُقِیمَ أَمْرَنَا فِی حَاجَتِہِ الَّتِی جَائَ بِہَا ثُمَّ قَامَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَرَجَعُوا وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ بِالَّذِی جَائَ أَعْدَائُ اللَّہِ فَقَالَ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اذْکُرُوا نِعْمَۃَ اللَّہِ عَلَیْکُمْ إِذْ ہَمَّ قَوْمٌ أَنْ یَبْسُطُوا إِلَیْکُمْ أَیْدِیَہُمْ فَکَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَاتَّقُوا اللَّہَ وَعَلَی اللَّہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُونَ } [المائدۃ ١١] فَلَمَّا أَظْہَرَ اللَّہُ رَسُولَہُ عَلَی مَا أَرَادُوا بِہِ وَعَلَی خِیَانَتِہِمْ لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ أَمَرَ بِإِجْلاَئِہِمْ وَإِخْرَاجِہِمْ مِنْ دِیَارِہِمْ وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَسِیرُوا حَیْثُ شَائُ وا إِلَی آخَرِ الْحَدِیثِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان پر شرط لاگو کریں اگر کسی نے مسلمہ عورت سے زنا یا نکاح کیا یا کسی مسلمان پر ڈاکہ ڈالا یا کسی مسلمان کو دین کے بارے آزمائش میں ڈالا یا مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کی مدد کی تو عہد ختم

شافعی (رض) فرماتے ہیں : اہل سیر کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ بنو قینقاع اور نب
(١٨٧١٢) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ ہم امیر المومنین حضرت عمر (رض) کے ساتھ شام میں تھے کہ ایک نبطی شخص آیا جس کو سخت مار کے ذریعے زخمی کیا گیا تھا۔ حضرت عمر (رض) کو سخت غصہ آیا اور صہیب سے کہا : دیکھو کس نے اسے مارا ہے ؟ صہیب گئے تو عوف بن مالک کو پایا کہ اس نے مارا تھا تو صہیب نے عوف بن مالک سے کہا کہ معاذ بن جبل (رض) کو ساتھ لیکر امیر المومنین کے پاس جانا۔ مجھے خطرہ ہے کہ وہ سزا دینے میں جلدی کریں تو عوف بن مالک حضرت معاذ کو لیکر کے پاس گئے۔ جب حضرت عمر (رض) نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا : صہیب کدھر ہے ؟ صہیب کہتے ہیں : اے امیر المومنین ! میں حاضر ہوں۔ پوچھا : مارنے والے شخص کو لیکر آئے ہو ؟ تو صہیب نے کہا : اے امیر المومنین ! لیکر آیا ہوں تو معاذ بن جبل (رض) نے کہا : اے امیر المومنین ! عوف بن مالک کی بات سن لینا جلدی نہ کرنا۔ تو حضرت عمر (رض) نے پوچھا معاملہ کیا ہے ؟ تو عوف بن مالک نے کہا اے امیر المومنین اس نے ایک مسلم عورت کے گدھے کو بھگا دیا تاکہ وہ گرجائے لیکن وہ گری تو نہ۔ اس نے دوبارہ گدھے کو بھاگا کر اس کو گرا دیا اور زنا کیا۔ تب میں نے یہ کیا، جو آپ دیکھ رہے ہیں۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : عورت کو لاؤ تاکہ وہ تیری صدیق کرسکے تو عوف بن مالک نے عورت کے سامنے حضرت عمر (رض) کی بات کا تذکرہ کیا۔ اس کے والد اور خاوند نے کہا : تو ہماری عورت کی تذلیل چاہتا ہے۔ عورت نے بھی امیر المومنین کے پاس جانے سے انکار کردیا۔ جب اس نے ان کے ساتھ اتفاق کرلیا تو اس عورت کے والد اور خاوند نے پھر کہا : چلو ہم تیری تصدیق حضرت عمر (رض) کے پاس کردیتے ہیں۔ جب انھوں نے تصدیق کردی تو حضرت عمر (رض) نے یہودی سے کہا : ہمارا تمہارے ساتھ اس پر تو معاہدہ نہیں تھا۔ اس یہودی کو سولی دے دی۔ پھر کہا : اے لوگو ! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ کو پورا کرو۔ جس نے اس طرح کی حرکت کی اس کے لیے کوئی ذمہ نہیں ہے۔ سوید بن غفلہ کہتے ہیں : یہ پہلا شخص میں نے دیکھا جس کو سولی دی گئی۔
(١٨٧١٢) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ الأَزْدِیُّ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : کُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ بِالشَّامِ فَأَتَاہُ نَبَطِیٌّ مَضْرُوبٌ مُشَجَّجٌ مُسْتَعْدِی فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِیدًا فَقَالَ لِصُہَیْبٍ : انْظُرْ مَنْ صَاحِبُ ہَذَا فَانْطَلَقَ صُہَیْبٌ فَإِذَا ہُوَ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ فَقَالَ لَہُ : إِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ غَضِبَ غَضَبًا شَدِیدًا فَلَوْ أَتَیْتَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَمَشَی مَعَکَ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَإِنِّی أَخَافُ عَلَیْکَ بَادِرَتَہُ فَجَائَ مَعَہُ مُعَاذٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا انْصَرَفَ عُمَرُ مِنَ الصَّلاَۃِ قَالَ : أَیْنَ صُہَیْبٌ؟ فَقَالَ : أَنَا ہَذَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : أَجِئْتَ بِالرَّجُلِ الَّذِی ضَرَبَہُ قَالَ : نَعَمْ فَقَامَ إِلَیْہِ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ فَقَالَ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّہُ عَوْفُ بْنُ مَالِکٍ فَاسْمَعْ مِنْہُ وَلاَ تَعْجَلْ عَلَیْہِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : مَا لَکَ وَلِہَذَا۔ قَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ رَأَیْتُہُ یَسُوقُ بِامْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ فَنَخَسَ الْحِمَارَ لِیَصْرَعَہَا فَلَمْ تُصْرَعْ ثُمَّ دَفَعَہَا فَخَرَّتْ عَنِ الْحِمَارِ فَغَشِیَہَا فَفَعَلْتُ مَا تَرَی قَالَ : ائْتِنِی بِالْمَرْأَۃِ لِتُصَدِّقَکَ فَأَتَی عَوْفٌ الْمَرْأَۃَ فَذَکَرَ الَّذِی قَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ أَبُوہَا وَزَوْجُہَا : مَا أَرَدْتَ بِصَاحِبَتِنَا فَضَحْتَہَا فَقَالَتِ الْمَرْأَۃُ : وَاللَّہِ لأَذْہَبَنَّ مَعَہُ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَلَمَّا أَجْمَعَتْ عَلَی ذَلِکَ قَالَ أَبُوہَا وَزَوْجُہَا : نَحْنُ نُبَلِّغُ عَنْکِ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَأَتَیَا فَصَدَّقَا عَوْفَ بْنَ مَالِکٍ بِمَا قَالَ ، قَالَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لِلْیَہُودِیِّ : وَاللَّہِ مَا عَلَی ہَذَا عَاہَدْنَاکُمْ فَأَمَرَ بِہِ فَصُلِبَ ثُمَّ قَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ فُوَا بِذِمَّۃِ مُحَمَّدٍ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَمَنْ فَعَلَ مِنْہُمْ ہَذَا فَلاَ ذِمَّۃَ لَہُ ۔ قَالَ سُوَیْدُ بْنُ غَفَلَۃَ فَإِنَّہُ لأَوَّلُ مَصْلُوبٍ رَأَیْتُہُ ۔

(ت) تَابَعَہُ ابْنُ أَشْوَعَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭১৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان پر شرط رکھی کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں عبادت خانہ، نمازوں کے اجتماع، ناقوس کی آواز، شراب اور خنزیر کو داخل نہیں کریں گے
(١٨٧١٣) حرام بن معاویہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خط لکھا کہ گھوڑوں کی تربیت کرو، لیکن تمہارے درمیان صلیب کو بلند نہ کیا جائے اور نہ ہی تمہارے قریب خنزیر رہیں۔
(١٨٧١٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو عَبْدِ اللَّہِ : الْحُسَیْنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ بَرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ قَالُوا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ رُفَیْعٍ عَنْ حَرَامِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : کَتَبَ إِلَیْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنْ أَدِّبُوا الْخَیْلَ وَلاَ یُرْفَعَنَّ بَیْنَ ظَہْرَانَیْکُمُ الصَّلِیبُ وَلاَ تُجَاوِرَنَّکُمُ الْخَنَازِیرُ ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان پر شرط رکھی کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں عبادت خانہ، نمازوں کے اجتماع، ناقوس کی آواز، شراب اور خنزیر کو داخل نہیں کریں گے
(١٨٧١٤) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ہر وہ شہر جس کو مسلمانوں نے آباد کیا ہو۔ اس میں یہود و عیسائی اپنے معبد خانے نہ بنائیں گے اور نہ ہی ناقوس بجایا جائے گا اور نہ ہی خنزیر کا گوشت کھایا جائے گا۔
(١٨٧١٤) أَخْبَرَنَا أَبُوالْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ أَبُو مُسْلِمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : عَبْدُ الْقَاہِرِ بْنُ طَاہِرٍ الْبَغْدَادِیُّ الإِمَامُ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ حَمْدَانَ الْفَارِسِیُّ وَأَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ قَالُوا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُلُّ مِصْرٍ مَصَّرَہُ الْمُسْلِمُونَ لاَ یُبْنَی فِیہِ بِیعَۃٌ وَلاَ کَنِیسَۃٌ وَلاَ یُضْرَبُ فِیہِ بِنَاقُوسٍ وَلاَ یُبَاعُ فِیہِ لَحْمُ خِنْزِیرٍ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یہودیوں اور عیسائیوں کے معبد خانے گرائے نہ جائیں گے
(١٨٧١٥) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل نجران سے دو ہزار سوٹوں پر صلح کی۔ مذکورہ حدیث میں ہے کہ ان کے معبد خانے نہ گرائے جائیں گے۔ پادری کو نہ نکالا جائے گا اور ان کے دین سے نہ ہٹایا جائے گا۔ جب تک کوئی نیا کام نہ کریں یا سود نہ کھائیں۔
(١٨٧١٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْیَامِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْہَمْدَانِیُّ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِیِّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : صَالَحَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَہْلَ نَجْرَانَ عَلَی أَلْفَیْ حُلَّۃٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ کَمَا مَضَی قَالَ فِیہِ : عَلَی أَنْ لاَ تُہْدَمَ لَہُمْ بِیعَۃٌ وَلاَ یُخْرَجَ لَہُمْ قَسٌّ وَلاَ یُفْتَنُونَ عَنْ دِینِہِمْ مَا لَمْ یُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ یَأْکُلُوا الرِّبَا۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یہودیوں اور عیسائیوں کے معبد خانے گرائے نہ جائیں گے
(١٨٧١٦) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو شہر عرب والوں نے بسایا تو عجمی لوگ اس میں معبد خانے نہیں بنا سکتے اور ان کو ناقوس بجانے کی بھی اجازت نہیں ہے اور اس میں شراب اور خنزیر کا گوشت بھی نہیں لاسکتے۔ اور جس شہر کو عجم آباد کریں تو عرب والے ان کا عہد پورا کریں اور ان کی طاقت سے بڑھ کر ان کو تکلیف نہ دیں۔
(١٨٧١٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلاَبَۃَ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : أَیُّمَا مِصْرٍ اتَّخَذَہُ الْعَرَبُ فَلَیْسَ لِلْعَجَمِ أَنْ یَبْتَنُوا فِیہِ بِیعَۃً أَوْ قَالَ کَنِیسَۃً وَلاَ یَضْرِبُوا فِیہِ بِنَاقُوسٍ وَلاَ یُدْخِلُوا فِیہِ خَمْرًا وَلاَ خِنْزِیرًا وَأَیُّمَا مِصْرٍ اتَّخَذَہُ الْعَجَمُ فَعَلَی الْعَرَبِ أَنْ یَفُوا لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ فِیہِ وَلاَ یُکَلِّفُوہُمْ مَا لاَ طَاقَۃَ لَہُمْ بِہِ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امام کو جزیہ کے بارے میں تحریر کرلینا چاہیے
(١٨٧١٧) عبد الرحمن بن غنم فرماتے ہیں : جس وقت شام والوں صلح کی تو میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خط لکھا۔ شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو مہربان بےحدنہایت رحم والا ہے۔ یہ خط امیر المومنین حضرت عمر (رض) کے نام فلاں فلاں شہر کے عیسائیوں کی جانب سے۔ جس وقت تم ہمارے پاس آئے تھے تو ہم سے پناہ طلب کی۔ اپنی جانوں، اولاد، مال اور اپنے دین کے بارے میں۔ اور ہم نے شرط رکھی تھی کہ شہر کے اردگرد کو معبد خانہ اور ہوٹل اور رہب کا گھر نہ بنائیں گے اور نہ ویران شدہ کو تعمیر کریں گے اور نہ مسلمانوں کے راستہ میں ان کو آباد کریں گے اور نہ ہم اپنے کنسیے سے کسی مسلمان کو دن رات میں کسی وقت بھی روکیں گے اور ہم اپے دروازوں کو راہگیروں اور مسافروں کے لیے چھوڑیں گے اور ہم اپنے مسلمان مہمانوں کی تین دن تک ضیافت کریں گے اور ہم اپنے گھروں اور عبادت خانوں میں کسی جاسوس کو پناہ نہیں دیں گے اور نہ ہم اور نہ ہی اپنے بچوں کو قرآن پڑھائیں گے۔ نہ شرک کا اظہار کریں گے اور نہ اس کی کسی کو اس کی طرف کسی کو دعوت دیں گے اور نہ ہم اپنے رشتہداروں کو اسلام قبول کرنے سے منع کریں گے۔ ہم مسلمانوں کی تعظیم کریں گے۔ جب وہ ہماری مجلسوں میں بیٹھنا چاہیں گے تو ہم کھڑے ہوجایا کریں گے۔ ہم مسلمانوں کے لباس ، ٹوپی ، پگڑی جوتے اور بال وغیرہ میں ان کی مشابہت اختیار نہیں کریں گے۔ ہم ان کے کلام کو گفتگو میں نہیں لائیں گے۔ نہ ہم ان جیسی کنیتں رکھیں گے۔ ہم زینوں پر سوار نہیں ہوں گے اور نہ ہی تلوار لٹکائیں گے۔ نہ ہم کوئی اسلحہ لیں گے اور نہ اسے اپنے ساتھ اٹھائیں گے۔ ہم اپنے انگوٹھیاں عزبی میں نہیں گھڑوائیں گے اور نہ ہم شراب بیچیں گے۔ اور ہم اپنے سروں کے اگلے با ل کاٹ ڈالیں گے ہم اپنا لباس ہی پہنیں گے جہاں بھی ہو۔ ہم اپنے درمیانوں پر زناّر باندھیں گے۔ ہم اپنیصلیوں اور اپنی مسلمانوں کے بازاروں اور راستوں میں نہیں نکالیں گے۔ ور نہ ہی اپنے عبادت گاہوں پر صلیب لگائیں گے۔ مسلمانوں کی موجودگی میں ہم اپنی عبادت گاہوں میں نافوس نہیں بجائیں گے۔ ہم اپنیتہوار نہیں منائیں گے اور نہ ہی ” باعوث “ ادا کریں گے اور نہ ہم اپے مردوں پر آوا زوں کو بلند کریں گے۔ ہم مسلمانوں کے راستے میں اپنے ساتھ آگے وغیرہ نہیں لائیں گے۔ ہم اپنے مردوں کو ان کے پڑوس میں دفن نہیں کریں گے۔ نہ ہم وہ غلام لیں گے جس میں مسلمانوں کا حصہ ہو۔ ہم مسلمانوں کی راہنمائی کریں گے اور ان کے گھروں پر نہیں جھنکیں گے ۔ جب میں عمر (رض) کے پاس خط لایا ۔ اس میں یہ ہے زیادتی تھی کہ ہم کسی مسلمان کو نہیں ماریں گے۔ ہم یہ سب ان کے لیے اپنے اوپر اپنے مذہب والوں پر لازم کرلیا ہے اور ہم نے امان طلب کی ہے۔ پھر اگر ہم اپنیطے کردہ شرائط کی خلاف ورزی کریں تو ہمارا کوئی ذمہ نہ رہے گا۔ پھر آپ کے اہل معاندہ اور نافرمانوں کے لیے جو کرنا چاہیں حلال ہے۔
(١٨٧١٧) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الْمُطَّوِّعِیُّ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ ثَعْلَبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی الْعَیْزَارِ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ وَالْوَلِیدِ بْنِ نُوحٍ وَالسَّرِیِّ بْنِ مُصَرِّفٍ یَذْکُرُونَ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ قَالَ : کَتَبْتُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حِینَ صَالِحَ أَہْلَ الشَّامِ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ہَذَا کِتَابٌ لِعَبْدِ اللَّہِ عُمَرَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ مِنْ نَصَارَی مَدِینَۃِ کَذَا وَکَذَا إِنَّکُمْ لَمَّا قَدِمْتُمْ عَلَیْنَا سَأَلْنَاکُمُ الأَمَانَ لأَنْفُسِنَا وَذَرَارَیِّنَا وَأَمْوَالِنَا وَأَہْلِ مِلَّتِنَا وَشَرَطْنَا لَکُمْ عَلَی أَنْفُسِنَا أَنْ لاَ نُحْدِثَ فِی مَدِینَتِنَا وَلاَ فِیمَا حَوْلَہَا دَیْرًا وَلاَ کَنِیسَۃً وَلاَ قَلاَّیَۃً وَلاَ صَوْمَعَۃَ رَاہِبٍ وَلاَ نُجَدِّدَ مَا خَرِبَ مِنْہَا وَلاَ نُحْیِیَ مَا کَانَ مِنْہَا فِی خِطَطِ الْمُسْلِمِینَ وَأَنْ لاَ نَمْنَعَ کَنَائِسَنَا أَنْ یَنْزِلَہَا أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی لَیْلٍ وَلاَ نَہَارٍ وَنُوَسِّعَ أَبْوَابَہَا لِلْمَارَّۃِ وَابْنِ السَّبِیلِ وَأَنْ نُنْزِلَ مَنْ مَرَّ بِنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ نُطْعِمَہُمْ وَأَنْ لاَ نُؤْمِنَ فِی کَنَائِسِنَا وَلاَ مَنَازِلِنَا جَاسُوسًا وَلاَ نَکْتُمُ غِشًّا لِلْمُسْلِمِینَ وَلاَ نُعَلِّمَ أَوْلاَدَنَا الْقُرْآنَ وَلاَ نُظْہِرَ شِرْکًا وَلاَ نَدْعُو إِلَیْہِ أَحَدًا وَلاَ نَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ قَرَابَتِنَا الدُّخُولَ فِی الإِسْلاَمِ إِنْ أَرَادَہُ وَأَنْ نُوَقِّرَ الْمُسْلِمِینَ وَأَنْ نَقُومَ لَہُمْ مِنْ مَجَالِسِنَا إِنْ أَرَادُوا جُلُوسًا وَلاَ نَتَشَبَّہُ بِہِمْ فِی شَیْئٍ مِنْ لِبَاسِہِمْ مِنْ قَلَنْسُوَۃٍ وَلاَ عِمَامَۃٍ وَلاَ نَعْلَیْنِ وَلاَ فَرْقِ شَعَرٍ وَلاَ نَتَکَلَّمَ بِکَلاَمِہِمْ وَلاَ نَتَکَنَّی بِکُنَاہُمْ وَلاَ نَرْکَبَ السُّرُوجَ وَلاَ نَتَقَلَّدَ السُّیُوفَ وَلاَ نَتَّخِذَ شَیْئًا مِنَ السِّلاَحِ وَلاَ نَحْمِلَہُ مَعَنَا وَلاَ نَنْقُشَ خَوَاتِیمَنَا بِالْعَرَبِیَّۃِ وَلاَ نَبِیعَ الْخُمُورَ وَأَنْ نَجُزَّ مَقَادِیمَ رُئُ وسِنَا وَأَنْ نَلْزَمَ زِیَّنَا حَیْثُمَا کُنَّا وَأَنْ نَشُدَّ الزَّنَانِیرَ عَلَی أَوْسَاطِنَا وَأَنْ لاَ نُظْہِرَ صُلُبَنَا وَکُتُبَنَا فِی شَیْئٍ مِنْ طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ وَلاَ أَسْوَاقِہِمْ وَأَنْ لاَ نُظْہِرَ الصُّلُبَ عَلَی کَنَائِسِنَا وَأَنْ لاَ نَضْرِبَ بِنَاقُوسٍ فِی کَنَائِسِنَا بَیْنَ حَضْرَۃِ الْمُسْلِمِینَ وَأَنْ لاَ نُخْرِجَ سَعَانِینًا وَلاَ بَاعُوثًا وَلاَ نَرْفَعَ أَصْوَاتَنَا مَعَ أَمْوَاتِنَا وَلاَ نُظْہِرَ النِّیرَانَ مَعَہُمْ فِی شَیْئٍ مِنْ طَرِیقِ الْمُسْلِمِینَ وَلاَ تُجَاوِرَہُمْ مَوْتَانَا وَلاَ نَتَّخِذَ مِنَ الرَّقِیقِ مَا جَرَی عَلَیْہِ سِہَامُ الْمُسْلِمِینَ وَأَنْ نُرْشِدَ الْمُسْلِمِینَ وَلاَ نَطَّلِعَ عَلَیْہِمْ فِی مَنَازِلِہِمْ فَلَمَّا أَتَیْتُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالْکِتَابِ زَادَ فِیہِ : وَأَنْ لاَ نَضْرِبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِینَ شَرَطْنَا لَہُمْ ذَلِکَ عَلَی أَنْفُسِنَا وَأَہْلِ مِلَّتِنَا وَقَبِلْنَا عَنْہُمُ الأَمَانَ فَإِنْ نَحْنُ خَالَفْنَا شَیْئًا مِمَّا شَرَطْنَاہُ لَکُمْ فَضَمِنَّاہُ عَلَی أَنْفُسِنَا فَلاَ ذِمَّۃَ لَنَا وَقَدْ حَلَّ لَکُمْ مَا یَحِلُّ لَکُمْ مِنْ أَہْلِ الْمُعَانَدَۃِ وَالشِّقَاقِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧١٨) نافع اسلم سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے لشکروں کے امراء کو لکھا کہ جزیہ ادا کرنے والوں کی گردنوں پر مہریں لگا دو ۔
(١٨٧١٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ أَسْلَمَ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أُمَرَائِ الأَجْنَادِ أَنِ اخْتِمُوا رِقَابَ أَہْلِ الْجِزْیَۃِ فِی أَعْنَاقِہِم۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧١٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھوٹا بڑے کو، گزرنے ولا بیٹھنے والے کو اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔
(١٨٧١٩) وَاحْتَجَّ أَصْحَابُنَا فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِمَا حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : یُسَلِّمُ الصَّغِیرُ عَلَی الْکَبِیرِ وَالْمَارُّ عَلَی الْقَاعِدِ وَالْقَلِیلُ عَلَی الْکَثِیرِ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوار پیدل چلنے والے کو اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔

(ب) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : جب دو پیدل چلنے والے ایک جگہ جمع ہوجائیں تو جو سلام کی ابتداء کرے وہ افضل ہے۔
(١٨٧٢٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی زِیَادٌ أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَیْدٍ أَخْبَرَہُ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : یُسَلِّمُ الرَّاکِبُ عَلَی الْمَاشِی وَالْمَاشِی عَلَی الْقَاعِدِ وَالْقَلِیلُ عَلَی الْکَثِیرِ ۔

قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ : الْمَاشِیَانِ إِذَا اجْتَمَعَا فَأَیُّہُمَا بَدَأَ بِالسَّلاَمِ فَہُوَ أَفْضَلُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ رَوْحٍ دُونَ قَوْلِ جَابِرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ رَوْحٍ بِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧٢١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم یہودیوں سے ملو تو انھیں پہلے سلام نہ کہو۔ اگر وہ تمہیں سلام کہیں تو تم جواب میں کہو، وعلیک یعنی تجھ پر۔
(١٨٧٢١) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّکُمْ لاَقُونَ الْیَہُودَ غَدًا فَلاَ تَبْدَئُ وہُمْ بِالسَّلاَمِ فَإِنْ سَلَّمُوا عَلَیْکُمْ فَقُولُوا وَعَلَیْکَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭২৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧٢٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہود جب تمہیں سلام کہتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ آپ پر موت پڑے تو آپ جواب میں کہیں تجھ پر بھی۔
(١٨٧٢٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : إِنَّ الْیَہُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَیْکُمْ أَحَدُہُمْ إِنَّمَا یَقُولُ السَّامُ عَلَیْکَ فَقُلْ عَلَیْکَ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক: