আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৪৩ টি

হাদীস নং: ১৮৭২৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧٢٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس یہودیوں کا ایک گروہ آیا۔ انھوں نے کہا : تم پر موت پڑے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : میں نے ان کی بات کو سمجھ کر کہا : تم پر موت پڑے اور لعنت ہو۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عائشہ (رض) ! ٹھہر جاؤ۔ کیونکہ اللہ رب العزت تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ کہتی ہیں : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے ان کی بات نہیں سنی ؟ آپ نے فرمایا : میں نے جواب میں کہہ دیا تمہارے اوپر موت پڑے۔

نوٹ : کسی ایسی علامت کا ہونا ضروری ہے جس کی وجہ سے ان کی مسلمانوں سے تمیز ہو سکے۔
(١٨٧٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ رَہْطٌ مِنَ الْیَہُودِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالُوا السَّامُ عَلَیْکُمْ فَقَالَتْ عَائِشَۃُ فَفَہِمْتُہَا فَقُلْتُ : عَلَیْکُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَۃُ قَالَتْ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَہْلاً یَا عَائِشَۃُ إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الرِّفْقَ فِی الأَمْرِ کُلِّہِ ۔ قَالَتْ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : فَقَدْ قُلْتُ عَلَیْکُمْ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ مَعْمَرٍ ۔

قَالَ أَصْحَابُنَا وَہَذِہِ السُّنَنُ لاَ یُمْکِنُ اسْتِعْمَالُہَا إِلاَّ بَعْدَ الْمَعْرِفَۃِ بِہِمْ وَلَیْسَ کُلُّ أَحَدٍ یَعْرِفُہُمْ فَلاَ بُدَّ مِنْ غِیَارٍ یَتَمَیَّزُونَ بِہِ عَنِ الْمُسْلِمِینَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیر مسلم پر شرط لگائیں کہ وہ اپنی حالت مسلمانوں سے مختلف رکھیں
(١٨٧٢٤) عقبہ بن عامرجھنی کے پاس سے ایک شخص مسلمانوں کی سی حالت والا گز را اور اس نے عقبہ کو سلام کہا تو حضرت عقبہ نے عامر نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کچھ اضافہ کیا کہ اللہ کی رحمت و برکت ہو۔ تو غلام نے پوچھا : آپ نے کس کو سلام کا جواب دیا ہے پتہ ہے ؟ تو کہنے لگے : کیا وہ مسلم انسان نہیں ہے ؟ اس نے کہا : نہیں بلکہ وہ عیسائی ہے تو عقبہ نے پیچھے جا کر اس کو ملے، فرمانے لگے : اللہ کی رحمت و برکت ہو مومنین پر لیکن اللہ آپ کی لمبی زندگی اور زیادہ مال عطاکرے۔
(١٨٧٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ حَکِیمٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی عَمْرٍو السَّیْبَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ مَرَّ بِرَجُلٍ ہَیْئَتُہُ ہَیْئَۃُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَیْہِ عُقْبَۃُ وَعَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ وَبَرَکَاتُہُ فَقَالَ لَہُ الْغُلاَمُ : أَتَدْرِی عَلَی مَنْ رَدَدْتَ فَقَالَ : أَلَیْسَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ فَقَالُوا : لاَ وَلَکِنَّہُ نَصْرَانِیٌّ فَقَامَ عُقْبَۃُ فَتَبِعَہُ حَتَّی أَدْرَکَہُ فَقَالَ : إِنَّ رَحْمَۃَ اللَّہِ وَبَرَکَاتِہِ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ لَکِنْ أَطَالَ اللَّہُ حَیَاتَکَ وَأَکْثَرَ مَالَکَ ۔ وَرُوِّینَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَعْنَاہُ فِی الاِبْتِدَائِ بِالسَّلاَمِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی مسلمانوں کے راستوں اور بازاروں میں مجلس قائم نہ کریں
(١٨٧٢٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم مشرکین سے راستہ میں ملو تو انھیں پہلے سلام نہ کہو اور انھیں تنگ راستے کی طرف مجبور کر دو ۔
(١٨٧٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ قَالَ ذَکَرَ سُفْیَانُ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا لَقِیتُمُ الْمُشْرِکِینَ فِی الطَّرِیقِ فَلاَ تَبْدَئُ وہُمْ بِالسَّلاَمِ وَاضْطَرُّوہُمْ إِلَی أَضْیَقِہِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٢٦٧]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی مسلمانوں کے راستوں اور بازاروں میں مجلس قائم نہ کریں
(١٨٧٢٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم ان سے ملاقات کرو تو سلام کی ابتداء نہ کرو اور انھیں تنگ راستے کی جانب مجبور کر دو ۔ راوی کہتے ہیں : یہ نصاریٰ کی صفت تھی اور ہم اس کو مشرکین کے بارے میں خیال کرتے ہیں۔
(١٨٧٢٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الزِّیَادِیُّ أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ أَحْمَدَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ مُنِیبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ أَخْبَرَنَا سُہَیْلُ بْنُ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِذَا لَقِیتُمُوہُمْ فَلاَ تَبْدَئُ وہُمْ بِالسَّلاَمِ وَاضْطَرُّوہُمْ إِلَی أَضْیَقِ الطُّرُقِ ۔ قَالَ :

ہَذَا لِلنَّصَارَی فِی النَّعْتِ وَنَحْنُ نُرَاہُ لِلْمُشْرِکِینَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ جَرِیرٍ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی بغیر اجازت مسجد میں داخل نہ ہو
(١٨٧٢٧) حضرت ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے انھیں حکم دیا کہ وہ چمڑے میں لکھی ہوئی تحریر لیکر آئے اور حضرت موسیٰ کا کاتب عیسائی تھا جو ان کے پاس لیکر آیا۔ حضرت عمر (رض) نے تعجب کیا تو ابو موسیٰ نے کہا : یہ اس کا حافظ ہے حضرت عمر (رض) نے کہا : مسجد میں ایک خط موجود ہے جو شام سے آیا ہے، اس کو بلاؤ یہ پڑھے۔ ابو موسیٰ کہنے لگے : یہ مسجد میں داخل نہیں ہوسکتا تو حضرت عمر (رض) نے کہا : کیا وہ جنبی ہے تو موسیٰ اشعری کہنے لگے : نہیں بلکہ وہ عیسائی ہے۔ ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے مجھے ڈانٹا اور میری ران پر مارا۔ اور کہا : اس کو نکال دو اور اس آیت کی تلاوت کی { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ } [المائدہ ٥١] اے ایمان والو ! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور جس نے تم میں سے ان سے دوستی کی۔ وہ انہی میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتے۔
(١٨٧٢٧) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْعَلَوِیُّ وَأَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّجَّارِ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیِّ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَمَرَہُ أَنْ یَرْفَعَ إِلَیْہِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَی فِی أَدِیمٍ وَاحِدٍ وَکَانَ لأَبِی مُوسَی کَاتِبٌ نَصْرَانِیٌّ یَرْفَعَ إِلَیْہِ ذَلِکَ فَعَجَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ : إِنَّ ہَذَا لَحَافِظٌ وَقَالَ : إِنَّ لَنَا کِتَابًا فِی الْمَسْجِدِ وَکَانَ جَائَ مِنَ الشَّامِ فَادْعُہُ فَلْیَقْرَأْ قَالَ أَبُو مُوسَی : إِنَّہُ لاَ یَسْتَطِیعُ أَنْ یَدْخُلَ الْمَسْجِدَ ۔ فَقَالَ عُمَرُ : أَجُنُبٌ ہُوَ ؟ قَالَ : لاَ بَلْ نَصْرَانِیٌّ قَالَ : فَانْتَہَرَنِی وَضَرَبَ فَخِذِی وَقَالَ : أَخْرَجَہُ وَقَرَأَ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی أَوْلِیَائَ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ وَمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّہُ مِنْہُمْ إِنَّ اللَّہَ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ } [المائدہ ٥١] وَذَکَرَ الْحَدِیثَ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٢٨) عرباض بن ساریہ اسلمی فرماتے ہیں کہ ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ خبیر میں آئے اور خیبر کا ایک شخص جو سرکش تھا اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا تم ہمارے گدھوں کو ذبح کرو، ہمارے پھل کھاؤ اور ہماری عورتوں کو مارو، کیا یہ تمہارے لیے جائز ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے ہوئے اور فرمایا : اے ابن عوف ! اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر اعلان کر دو کہ جنت صرف مومن کیلئے حلال ہے اور نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔ راوی کہتے ہیں کہ صحابہ جمع ہوئے۔ آپ نے نماز پڑھانے کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا : کیا تم میں سے کوئی اپنے تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے یہ خیال کرتا ہے کہ اللہ رب العزت نے صرف ان اشیاء کو حرام قرار دیا ہے جو قرآن میں موجود ہیں ؟ اللہ کی قسم ! میں نے حکم دیا اور وعظ و نصیحت کی اور کچھ اشیاء سے منع کیا اور ان کی حرمت بھی ویسے ہی ہے جیسے قرآن میں کسی چیز کی حرمت بیان کی گئی ہے یا اس سے بھی بڑھ کر اور اللہ رب العزت نے تمہارے لیے جائز نہیں رکھا کہ تم اہل کتاب کے گھروں میں بغیر اجازت کے داخل ہو جاؤ اور ان کی عورتوں کو مارو اور ان کے باغات کے پھل کھاؤ ۔ یہ جائز نہیں ہے جب وہ اپنا جزیہ ادا کرتے ہوں۔
(١٨٧٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَۃَ أَخْبَرَنَا أَرْطَاۃُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ سَمِعْتُ حَکِیمَ بْنَ عُمَیْرٍ أَبَا الأَحْوَصِ یُحَدِّثُ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ السُّلَمِیِّ رَضِیَ اللَّہَ عَنْہُ قَالَ : نَزَلْنَا مَعَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَیْبَرَ وَمَعَہُ مَنْ مَعَہُ مِنْ أَصْحَابِہِ وَکَانَ صَاحِبُ خَیْبَرَ رَجُلاً مَارِدًا مُنْکَرًا فَأَقْبَلَ إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ أَلَکُمْ أَنْ تَذْبَحُوا حُمُرَنَا وَتَأْکُلُوا ثِمَارَنَا وَتَضْرِبُوا نِسَائَ نَا فَغَضِبَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَالَ : یَا ابْنَ عَوْفٍ ارْکَبْ فَرَسَکَ ثُمَّ نَادِ إِنَّ الْجَنَّۃَ لاَ تَحِلُّ إِلاَّ لِمُؤْمِنٍ وَأَنِ اجْتَمَعُوا لِلصَّلاَۃِ ۔ قَالَ : فَاجْتَمَعُوا ثُمَّ صَلَّی بِہِمُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثُمَّ قَامَ فَقَالَ : أَیَحْسَبُ أَحَدُکُمْ مُتَّکِئًا عَلَی أَرِیکَتِہِ قَدْ یَظُنُّ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یُحَرِّمْ شَیئًا إِلاَّ مَا فِی ہَذَا الْقُرْآنِ أَلاَ وَإِنِّی وَاللَّہِ قَدْ أَمَرْتُ وَوَعَظْتُ وَنَہَیْتُ عَنْ أَشْیَائَ إِنَّہَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَکْثَرُ وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یُحِلَّ لَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُیُوتَ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلاَّ بِإِذْنٍ وَلاَ ضَرْبَ نِسَائِہِمْ وَلاَ أَکْلَ ثِمَارِہِمْ إِذَا أَعْطَوْکُمُ الَّذِی عَلَیْہِمْ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٢٩) جہینہ قبیلے کا ایک شخص بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایک قوم سے قتال کرتے ہوئے غلبہ حاصل کرو گے۔ وہ تمہیں مال دے کر صلح کریں گے ، لیکن اپنی جانیں اور اولاد کو الگ تھلگ رکھیں گے۔ تم بھی اس سے زائد کچھ حاصل نہ کرنا، کیونکہ یہ تمہارے لیے جائز نہیں ہے۔

شافعی (رض) فرماتے ہیں : میں جہنی کے ساتھ غزوہ یا سفر میں رہا، وہ لوگوں کو دشمن سے محفوظ رکھتے تھے۔
(١٨٧٢٩) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُہَیْنَۃَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّکُمْ لَعلَّکُمْ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا وَتَظْہَرُونَ عَلَیْہِمْ فَیُفَادُونَکُمْ بِأَمْوَالِہِمْ دُونَ أَنْفُسہِمْ وَأَبْنَائِہِمْ وَتُصَالِحُونَہُمْ عَلَی صُلْحٍ فَلاَ تُصِیبُوا مِنْہُمْ فَوْقَ ذَلِکَ فَإِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لَکُمْ ۔

قَالَ الثَّقَفِیُّ صَحِبْتُ الْجُہَنِیَّ فِی غَزَاۃٍ أَوْ سَفَرٍ فَکَانَ مِنْ أَعَفِّ النَّاسِ عَنِ الأَعْدَائِ ۔

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٣٠) جہینہ قبیلے کے ایک شخص نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم کسی قوم سے قتال کرتے ہوئے غلبہ حاصل کرو تو وہ اپنا بچاؤ اپنے مالوں اور اولاد کے ذریعے کریں گے۔

قال سعید فی حدیثہ : وہ تم سے صلح کریں گے، پھر دونوں کا اتفاق ہے کہ تم اس سے زائد کچھ حاصل نہ کرو کیونکہ یہ تمہارے لیے نہیں ہے۔
(١٨٧٣٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ہِلاَلٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُہَیْنَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لَعلَّکُمْ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا فَتَظْہَرُوا عَلَیْہِمْ فَیَتَّقُونَکُمْ بِأَمْوَالِہِمْ دُونَ أَنْفُسہِمْ وَأَبْنَائِہِمْ ۔

قَالَ سَعِیدٌ فِی حَدِیثِہِ : فَیُصَالِحُونَکُمْ عَلَی صُلْحٍ ۔ ثُمَّ اتَّفَقَا : فَلاَ تُصِیبُوا مِنْہُمْ فَوْقَ ذَلِکَ فَإِنَّہُ لاَ یَصْلُحُ لَکُمْ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٣١) تیس صحابہ کے بیٹے اپنے والدین سے روایت کرتے ہیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سینقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : جس نے ذمی انسان پر ظلم کیا اور عیب نکالے اور طاقت سے بڑھ کر تکلیف دی اور اس کی رضا مندی کے بغیر اس کی کوئی چیز حاصل کی تو کل قیامت کے دن میں اس کی جانب سے جھگڑا کروں گا۔ آپ نے سینے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : خبردار ! جس نے کسی ذمی معاہد کو قتل کیا اللہ نے اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام کردی ہے۔ حالانکہ اس کی خوشبو ٧٠ سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔
(١٨٧٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ الْمَدَنِیُّ أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ سُلَیْمٍ أَخْبَرَہُ عَنْ ثَلاَثِینَ مِنْ أَبْنَائِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ آبَائِہِمْ دِنْیَۃً عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَلاَ مَنْ ظَلَمَ مُعَاہَدًا وَانْتَقَصَہُ وَکَلَّفَہُ فَوْقَ طَاقَتِہِ أَوْ أَخَذَ مِنْہُ شَیْئًا بِغَیْرِ طِیبِ نَفْسٍ مِنْہُ فَأَنَا حَجِیجُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِإِصْبَعِہِ إِلَی صَدْرِہِ : أَلاَ وَمَنْ قَتَلَ مُعَاہَدًا لَہُ ذِمَّۃُ اللَّہِ وَذِمَّۃُ رَسُولِہِ حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ رِیحَ الْجَنَّۃِ وَإِنْ رِیحَہَا لَتُوجَدُ مِنْ مَسِیرَۃِ سَبْعِینَ خَرِیفًا ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٣٢) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے معاہد انسان کو ناحق قتل کیا وہ جنت کی خوشبو حاصل نہ کرسکے گا حالانکہ اس کی خوشبو ٤٠ سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔
(١٨٧٣٢) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالَ أَخْبَرَنِی الْمَنِیعِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ قَتَلَ مُعَاہَدًا بِغَیْرِ حَقٍّ لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ وَإِنَّہُ لَیُوجَدُ رِیحُہَا مِنْ مَسِیرَۃِ أَرْبَعِینَ عَامًا ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَفْصٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِیَادٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَمْرُو بْنُ عَبْدِ الْغَفَّارِ عَنِ الْحَسَنِ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৩৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٣٣) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے ذمی انسان کو قتل کیا۔ وہ جنت کی خوشبو نہ پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو اتنی مسافت سے آتی ہے۔
(١٨٧٣٣) وَخَالَفَہُ مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ الْفَزَارِیُّ فَرَوَاہُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ جُنَادَۃَ بْنِ أَبِی أُمَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ قَتَلَ قَتِیلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ لَمْ یَرَحْ رَائِحَۃَ الْجَنَّۃِ وَإِنَّ رِیحَہَا لَتُوجَدُ مِنْ کَذَا وَکَذَا ۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ بْنُ زِیَادٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو فَذَکَرَہُ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان ذمی لوگوں کے پھل اور مال بغیر اجازت کے نہ لیں جب وہ اپنا جزیہ ادا کردیں اور ان پر ظلم اور قتل کی شدت کا بیان
(١٨٧٣٤) ابوبکر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی معاہد انسان کو ناحق قتل کردیا تو اللہ اس پر جنت کی خوشبو سونگھنا بھی حرام کر دے گے ۔
(١٨٧٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ یُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی الْحَکَمُ بْنُ الأَعْرَجِ عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ ثَرْمُلَۃَ الْعِجْلِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاہَدَۃً بِغَیْرِ حِلِّہَا فَقَدْ حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ أَنْ یَشُمَّ رِیحَہَا ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جزیہ کی وصولی میں سختی سے ممانعت کا بیان
(١٨٧٣٥) ہشام بن حکیم فرماتے ہیں کہ جزیہ کی وصولی میں قبطی شخص کو دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا۔ پوچھا : یہ کیا ہے ؟ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتا ہے، اللہ اس کو عذاب دے گا۔
(١٨٧٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُرْوَۃَ : أَنَّ ہِشَامَ بْنَ حَکِیمٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَجَدَ رَجُلاً وَہُوَ عَلَی حِمْصَ یُشَمِّسُ نَاسًا مِنَ الْقِبْطِ فِی أَدَائِ الْجِزْیَۃِ فَقَالَ مَا ہَذَا إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ یُعَذِّبُ الَّذِینَ یُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِی الدُّنْیَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٦١٣]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جزیہ کی وصولی میں سختی سے ممانعت کا بیان
(١٨٧٣٦) ثقیف کا ایک شخص فرماتا ہے کہ حضرت علی (رض) نے مجھے بزرج سابور پر عامل مقرر کیا اور فرمایا : درہم کی وصولی میں کسی شخص کو کوڑے سے مت مارنا۔ ان کو رزق اور گرمی وسردی کا لباس فروخت نہ کرنا اور نہ ہی جانور جس پر وہ کام کاج کرتے ہوں اور کسی شخص کو درہم کی وصولی کے لیے مقرر نہ کرنا۔ راوی کہتے ہیں : اے امیر المومنین ! تب میں ایسے ہی واپس آؤں گاجیسی آپ کے پاس سے جا رہا ہوں۔ امیر المومنین نے فرمایا : اگر تو اسی حالت میں واپس آئے تو تیرے اوپر افسوس ہے ہمیں تو ان سے زائد مال لینے کا حکم دیا گیا ہے۔
(١٨٧٣٦) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَم حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الأَحْمَرُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ أَخْبَرَنِی رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفَ قَالَ : اسْتَعْمَلَنِی عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی بُزُرْجِ سَابُورَ فَقَالَ : لاَ تَضْرِبَنَّ رَجُلاً سَوْطًا فِی جِبَایَۃِ دِرْہَمٍ وَلاَ تَبِیعَنَّ لَہُمْ رِزْقًا وَلاَ کِسْوَۃَ شِتَائٍ وَلاَ صَْیفٍ وَلاَ دَابَّۃً یَعْتَمِلُونَ عَلَیْہَا وَلاَ تُقِمْ رَجُلاً قَائِمًا فِی طَلَبِ دِرْہَمٍ قَالَ قُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِذًا أَرْجِعَ إِلَیْکَ کَمَا ذَہَبْتُ مِنْ عِنْدِکَ قَالَ : وَإِنْ رَجَعْتَ کَمَا ذَہَبْتَ وَیْحَکَ إِنَّمَا أُمِرْنَا أَنْ نَأْخُذَ مِنْہُمُ الْعَفْوَ یَعْنِی الْفَضْلَ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جزیہ کی وصولی میں سختی سے ممانعت کا بیان
(١٨٧٣٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ابراہیم نے ذمی لوگوں کے مالوں کے بارے میں پوچھا تو عبداللہ بن عباس (رض) نے فرمایا : زائد مال۔
(١٨٧٣٧) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ إِبْرَاہِیمَ سَأَلَہُ مَا فِی أَمْوَالِ أَہْلِ الذِّمَّۃِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : الْعَفْوُ یَعْنِی الْفَضْلَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جزیہ میں شراب، خنزیر وصول نہ کیے جائیں
(١٨٧٣٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس آیا، وہ اپنے ہاتھوں کو الٹ پلٹ کر رہتے تھے۔ میں نے پوچھا : اے امیر المومنین ! یہ کیا ہے ؟ فرماتے ہیں کہ عراق کے عامل نے شراب، خنزیر کی قیمتیں مال فئے میں شامل کردی ہیں۔ کیا آپ جانتے نہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ یہود پر لعنت فرمائے، اللہ نے ان پر چربی کو کھانا حرام قرار دیا۔ پھر انھوں نے پگھلا کر فروخت کر کے اس کی قیمت کو کھایا۔ سفیان کہتے ہیں کہ ان سے جزیہ میں شراب وخنزیر وصول نہ کرو، بلکہ ان کو فروخت کرنے دو ۔ ان کی قیمت جزیہ میں وصول کرلو۔
(١٨٧٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَمَّنْ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یُقَلِّبُ یَدَہُ ہَکَذَا فَقُلْتُ لَہُ : مَا لَکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : عُوَیْمِلٌ لَنَا بِالْعِرَاقِ خَلَطَ فِی فَیْئِ الْمُسْلِمِینَ أَثْمَانَ الْخَمْرِ وَأَثْمَانَ الْخَنَازِیرِ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : لَعَنَ اللَّہُ الْیَہُودَ حُرِّمَتْ عَلَیْہِمُ الشُّحُومُ أَنْ یَأْکُلُوہَا فَجَمَلُوہَا فَبَاعُوہَا وَأَکَلُوا أَثْمَانَہَا ۔ قَالَ سُفْیَانُ یَقُولُ : لاَ تَأْخُذُوا فِی جِزْیَتِہِمُ الْخَمْرَ وَالْخَنَازِیرَ وَلَکِنْ خَلُّوا بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ بَیْعِہَا فَإِذَا بَاعُوہَا فَخُذُوا أَثْمَانَہَا فِی جِزْیَتِہِمْ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی لوگوں کے لیے وصیت کا بیان
(١٨٧٣٩) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہیں قیراط والی زمین کی فتح حاصل ہوگی۔ ان کے بارے میں بھلائی کی وصیت حاصل کرو۔ کیونکہ ان کے لیے ذمہ ہے اور شفقت سے پیش آنا ہے اور جب تم دیکھو کہ دو شخص کسی ایک اینٹ کی جگہ کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں تو وہاں سے چلے جاؤ۔ فرماتے ہیں کہ ربیعہ اور عبد الرحمن بن شرحبیل بن حسنہ ایک اینٹ کے موافق جگہ پر جھگڑ رہے تھے تو وہ وہاں سے چلے گئے۔
(١٨٧٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی حَرْمَلَۃُ بْنُ عِمْرَانَ التُّجِیبِیُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُمَاسَۃَ الْمَہْرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّکُمْ سَتَفْتَحُونَ أَرْضًا یُذْکَرُ فِیہَا الْقِیرَاطُ فَاسْتَوْصُوا بِأَہْلِہَا خَیْرًا فَإِنَّ لَہُمْ ذِمَّۃً وَرَحِمًا فَإِذَا رَأَیْتُمْ رَجُلَیْنِ یَقْتَتِلاَنِ عَلَی مَوْضِعِ لَبِنَۃٍ فَاخْرُجْ مِنْہَا ۔ قَالَ : فَمَرَّ بِرَبِیعَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شُرَحْبِیلَ ابْنِ حَسَنَۃَ یَتَنَازَعَانِ فِی مَوْضِعِ لَبِنَۃٍ فَخَرَجَ مِنْہَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ الأَیْلِیِّ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ ۔ [صحیح۔ مسلم ٢٥٤٣]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی لوگوں کے لیے وصیت کا بیان
(١٨٧٤٠) جویریہ بن قرامہ کہتے ہیں کہ میں حج کر کے مدینہ آیا تو حضرت عمر بن خطاب (رض) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ میں نے مرغ کو دیکھا، اس نے مجھے ایک یا دو مرتبہ چونچ ماری۔ راوی کہتے ہیں : جمعہ کا دن تھا کہ انھیں زخمی کردیا گیا۔ سب سے پہلے صحابہ امیر مدینہ والوں، پھر شامی پھر عراقی لوگوں کو اجازت دی گئی۔ میں سب سے آخر میں داخل ہوا۔ حضرت عمر (رض) کے زخم پر سیاہ چادر باندھی گئی تھی اور خون بہہ رہا تھا۔ ہم نے وصیت کرنے کے بارے میں کہا تو فرمایا : جب تک تم کتاب اللہ کی پیروی کرتے رہو گے گمراہ نہ ہو گے اور میں تمہیں مہاجرین کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں، کیونکہ لوگوں کی قلت و کثرت ہوتی رہتی ہے اور میں تمہیں انصار کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں ، یہ اسلام کی ایسی گھاٹی کی مانند ہیں جس میں پناہ حاصل کی جاتی ہے اور دیہاتیوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ تمہاری اصل ہیں اور دوسری مرتبہ فرمایا، کیونکہ یہ تمہارے بھائی اور تمہارے دشمنوں کے دشمن ہیں۔ میں اللہ کے وعدے کی وصیت کرتا ہوں، وہ تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عہد میں ہیں اور تمہارے عیال کے رزق کی نصیحت کرتا ہوں۔ پھر فرمانے لگے : میرے قریب سے اٹھ جاؤ۔
(١٨٧٤٠) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُوَیْہِ الْعَسْکَرِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْقَلاَنِسِیُّ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ جُوَیْرِیَۃَ بْنَ قُدَامَۃَ التَّمِیمِیَّ یَقُولُ : حَجَجْتُ فَأَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ فَسَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَخْطُبُ فَقَالَ : إِنِّی رَأَیْتُ دِیکًا نَقَرَنِی نَقْرَۃً أَوْ نَقْرَتَیْنِ قَالَ فَمَا کَانَتْ إِلاَّ جُمُعَۃً أَوْ نَحْوَ ذَلِکَ حَتَّی أُصِیبَ ثُمَّ أَذِنَ لأَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثُمَّ أَذِنَ لأَہْلِ الْمَدِینَۃِ ثُمَّ أَذِنَ لأَہْلِ الشَّامِ ثُمَّ أَذِنَ لأَہْلِ الْعِرَاقِ فَکُنَّا فِی آخِرِ مَنْ دَخَلَ فَإِذَا عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ أَوْ بُرْدٌ أَسْوَدُ قَدْ عُصِبَ عَلَیَ طَعْنَتِہِ وَإِذَا الدَّمُ یَسِیلُ فَقُلْنَا : أَوْصِنَا یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ فَقَالَ : أُوصِیکُمْ بِکِتَابِ اللَّہِ فَإِنَّکُمْ لَنْ تَضِلُّوا مَا اتَّبَعْتُمُوہُ وَأُوصِیکُمْ بِالْمُہَاجِرِینَ فَإِنَّ النَّاسَ یَکْثُرُونَ وَیَقِلُّونَ وَأُوصِیکُمْ بِالأَنْصَارِ فَإِنَّہُمْ شِعْبُ الإِسْلاَمِ الَّذِی لَجَأَ إِلَیْہِ وَأُوصِیکُمْ بِالأَعْرَابِ فَإِنَّہُمْ أَصْلُکُمْ وَمَادَّتُکُمْ وَقَالَ مَرَّۃً أُخْرَی فَإِنَّہُمْ إِخْوَانُکُمْ وَعَدُوُّ عَدُوِّکُمْ وَأُوصِیکُمْ بِذِمَّۃِ اللَّہِ فَإِنَّہُمْ ذِمَّۃُ نَبِیِّکُمْ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَرِزْقُ عِیَالِکُمْ ثُمَّ قَالَ : قُومُوا عَنِّی۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی لوگوں کے لیے وصیت کا بیان
(١٨٧٤١) حضرت عمرو بن میمون (رض) عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میں اپنے بعد والے خلیفہ کو ذمی لوگوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ ان کے عہد کو پورا کرنا۔ اس کے بعد ان سے قتال کرنا اور طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہ دینا۔
(١٨٧٤١) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حُصَیْنَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ : أُوصِی الْخَلِیفَۃَ مِنْ بَعْدِی بِأَہْلِ الذِّمَّۃِ خَیْرًا أَنْ یُوفَی لَہُمْ بِعَہْدِہِمْ وَأَنْ یُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ وَأَنْ لاَ یُکَلَّفُوا فَوْقَ طَاقَتِہِمْ ۔

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَیَّاشٍ ۔

[صحیح۔ اخرجہ البخاری فی مواطن کثیرہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৭৪৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تمام مشرک مسجد حرام کے قریب نہ آئیں

اللہ تعالیٰ کا فرمان : { اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِھِمْ ھٰذَا }[التوبۃ ٢٨] مشرک پلید ہیں اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آئیں۔
(١٨٧٤٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے ابوبکر (رض) نے منی میں قربانی کے دن اعلان کے لیے بھیجا کہ اس سال کے بعد مشرک حج کے لیے نہ آئے اور بیت اللہ کا طواف بغیر کپڑوں کے نہ کیا جائے اور حج اکبر قربانی کا دن ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ لوگوں کے عمرہ کو حج اصغر کہنے کی وجہ سے حج اکبر کہا گیا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے اعلان کروا دیا کہ اس سال حج کرنے والا مشرک آئندہ سال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حج نہ کرے اور حضرت ابوبکر (رض) کے اعلان والے سال اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِھِمْ ھٰذَا } اے ایمان والو ! مشرک پلید ہیں وہ مسجد حرام کے قریب اس سال کے بعد نہ آئیں۔
(١٨٧٤٢) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو مُحَمَّدٍ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : بَعَثَنِی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَنْ یُؤَذِّنُ یَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًی أَنْ لاَ یَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَأَنْ لاَ یَطُوفَ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ وَیَوْمُ الْحَجِّ الأَکْبَرِ یَوْمَ النَّحْرِ وَإِنَّمَا قِیلَ الْحَجُّ الأَکْبَرُ مِنْ أَجْلِ قَوْلِ النَّاسِ الْحَجُّ الأَصْغَرُ فَنَبَذَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی النَّاسِ فِی ذَلِکَ الْعَامِ فَلَمْ یَحُجَّ فِی الْعَامِ الْقَابِلِ الَّذِی حَجَّ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حَجَّۃَ الْوَدَاعِ مُشْرِکٌ وَأَنْزَلَ اللَّہُ فِی الْعَامِ الَّذِی نَبَذَ فِیہِ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی الْمُشْرِکِینَ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْمُشْرِکُونَ نَجَسٌ فَلاَ یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِہِمْ ہَذَا } [التوبۃ ٢٨] الآیَۃَ وَذَکَرَ بَاقِیَ الْحَدِیثِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক: