আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৪৩ টি

হাদীস নং: ১৮৮৪৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں سے لڑائی ہے ان کا غلام مسلمان ہو کر آجائے تو اس کا بیان
(١٨٨٤٣) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی اہل حرب والوں کا غلام یا لونڈی ہجرت کر کے آجائیں تو وہ دونوں آزاد ہیں اور انھیں مہاجرین والے حقوق ملیں گے۔
(١٨٨٤٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : وَإِنْ ہَاجَرَ عَبْدٌ مِنْہُمْ یَعْنِی أَہْلَ الْحَرْبِ أَوْ أَمَۃٌ فَہُمَا حُرَّانِ وَلَہُمَا مَا لِلْمُہَاجِرِینَ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٢٨٧]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو غلام دار حرب سے بھاگ کر اسلام قبول کرے اس کا حکم
(١٨٨٤٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک غلام نے آ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت پر بیعت کرلی۔ آپ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ غلام ہیں تو اس کا مالک لینے آیا۔ آپ نے فرمایا : مجھے فروخت کر دو تو آپ نے اس کو دو سیاہ غلاموں کے عوض خریدا ۔ اس کے بعد بیعت کے وقت پوچھ لیتے، کیا وہ غلام تو نہیں۔

امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : اگر اسلام قبول کرنا اس کو آزاد کر دے تو اس سے کسی آزاد کو خریدا نہ جائے گا، لیکن اس شخص کو جو لڑائی کے علاقہ سے نکلے بغیر اسلام قبول کرلیتا ہے۔
(١٨٨٤٤) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ عَبْدٌ فَبَایَعَ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَلَی الْہِجْرَۃِ وَلَمْ یَشْعُرْ أَنَّہُ عَبْدٌ فَجَائَ سَیِّدُہُ یُرِیدُہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : بِعْنِیہِ ۔ فَاشْتَرَاہُ بِعَبْدَیْنِ أَسْوَدَیْنِ ثُمَّ لَمْ یُبَایِعْ أَحَدًا بَعْدُ حَتَّی یَسْأَلَہُ أَعَبْدٌ ہُوَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَلَوْ کَانَ الإِسْلاَمُ یُعْتِقُہُ لَمْ یَشْتَرِ مِنْہُ حُرًّا وَلَکِنَّہُ أَسْلَمَ غَیْرَ خَارِجٍ مِنْ بِلاَدٍ مَنْصُوبٍ عَلَیْہَا الْحَرْبُ ۔ [صحیح۔ بخاری ١٦٠٢]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٤٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص میں چار خصلتیں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ایک علامت ہوئی اس میں نفاق کی علامت ہے، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، جو معاہدہ کرے اسے توڑ ڈالے، جب لڑائی کرے تو جھگڑا کرے۔
(١٨٨٤٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُرَّۃَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ کَانَ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنْہُنَّ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّی یَدَعَہَا إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ وَإِذا عَاہَدَ غَدَرَ وَإِذا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذا خَاصَمَ فَجَرَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ الثَّوْرِیِّ عَنِ الأَعْمَشِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٤٦) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دھوکا باز انسان کی پشت پر جھنڈا نصب کیا جائے گا اور کہا جائے گا۔ یہ فلاں کی خیانت ہے، مالک کی روایات میں ہے کہ قیامت کے دن اس کی پشت پر جھنڈا نصب کیا جائے گا کہ یہ فلاں کی خیانت ہے۔
(١٨٨٤٦) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُوالنَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو کَشْمَرْدُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ الْغَادِرَ یُنْصَبُ لَہُ لِوَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ ہَذِہِ غَدْرَۃُ فُلاَنٍ ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ إِسْمَاعِیلَ وَفِی رِوَایَۃِ مَالِکٍ : إِنَّ الْغَادِرَ یُنْصَبُ لَہُ لِوَائٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ ہَذِہِ غَدْرَۃُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٤٧) سلیم بن عامر حمیر کا ایک شخص بیان کرتا ہے کہ حضرت معاویہ (رض) اور رومیوں کے درمیان عہد تھا۔ امیر معاویہ (رض) ان کے شہروں کی طرف چلتے تاکہ جب عہد کی مدت ختم ہو تو ان پر حملہ کردیں۔ ایک شخص گھوڑے پر سوار ہو کر آیا۔ وہ کہہ رہا تھا : اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے ، عہد کو پورا کرو دھوکا نہ دو ، انھوں نے دیکھا تو وہ عمرو بن عبسہ تھے تو معاویہ (رض) نے آدمی بھیج کر پوچھا تو اس نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ، جب آپ اور کسی قوم کے درمیان عہد ہو تو اسے مزید پختہ یا ختم نہ کریں، جب تک مدت ختم نہ ہوجائے یا برابری پر عہد کو ختم کردیں۔
(١٨٨٤٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِیُّ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْفَیْضِ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَامِرٍ رَجُلٌ مِنْ حِمْیَرَ قَالَ : کَانَ بَیْنَ مُعَاوِیَۃَ وَبَیْنَ الرُّومِ عَہْدٌ وَکَانَ یَسِیرُ نَحْوَ بِلاَدِہِمْ حَتَّی إِذَا انْقَضَی الْعَہْدُ غَزَاہُمْ فَجَائَ رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ أَوْ بِرْذَوْنٍ وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُ أَکْبَرُ اللَّہُ أَکْبَرُ وَفَائٌ لاَ غَدْرَ فَنَظَرُوا فَإِذَا عَمْرُو بْنُ عَبَسَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ مُعَاوِیَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَہُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : مَنْ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ قَوْمٍ عَہْدٌ فَلاَ یَشُدَّ عُقْدَۃً وَلاَ یَحُلَّہَا حَتَّی یَنْقَضِیَ أَمَدُہَا أَوْ یَنْبِذَ إِلَیْہِمْ عَلَی سَوَائٍ ۔ فَرَجَعَ مُعَاوِیَۃُ ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٤٨) سلیم بن عامر فرماتے ہیں کہ معاویہ (رض) اور رومیوں کے درمیان عہد تھا۔
(١٨٨٤٨) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی الْفَیْضِ عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : کَانَ بَیْنَ مُعَاوِیَۃَ وَبَیْنَ الرُّومِ عَہْدٌ فَذَکَرَہُ ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ وَیَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ وَأَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَجَمَاعَۃٌ عَنْ شُعْبَۃَ ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٤٩) ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے کسی معاہدہ کو بغیر تحقیق کے قتل کردیا، اللہ اس پر جنت کو حرام کردیں گے۔
(١٨٨٤٩) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُیَیْنَۃَ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَوْشَنٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَقُولُ : مَنْ قَتَلَ مُعَاہِدًا فِی غَیْرِ کُنْہِہِ حَرَّمَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ ۔

[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ٢٧٦٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٥٠) حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) فرماتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا : جو قوم عہد کو توڑتی ہے، ان میں قتل عام ہوجاتا ہے اور جس قوم میں برائی عام ہوجائے ان میں برکتیں عام ہوتی ہیں اور جو قوم زکوۃ ادا نہیں کرتی، ان پر بارشیں نہیں ہوتی۔
(١٨٨٥٠) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ ابْنُ الْخُرَاسَانِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَلاَّمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا بَشِیرُ بْنُ مُہَاجِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَا نَقَضَ قَوْمٌ الْعَہْدَ قَطُّ إِلاَّ کَانَ الْقَتْلُ بَیْنَہُمْ وَلاَ ظَہَرَتِ الْفَاحِشَۃُ فِی قَوْمٍ قَطُّ إِلاَّ سَلَّطَ اللَّہُ عَلَیْہِمُ الْمَوْتَ وَلاَ مَنَعَ قَوْمٌ الزَّکَاۃَ إِلاَّ حَبَسَ اللَّہُ عَنْہُمُ الْقَطْرَ ۔

خَالَفَہُ الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ فَرَوَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا مِنْ قَوْلِہِ أَتَمَّ مِنْہُ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وعدہ پورا کرنے کا حکم جب وہ جائز ہو اور عہد کو توڑنے کی سختی کا بیان، اللہ کا فرمان ہے : { یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ } [المائدہ ١] اے ایمان والو ! اپنے وعدہ کو پورا کرو
(١٨٨٥١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا کہ جو شخص امانت دار نہیں اس کا ایمان نہیں اور جو وعدہ کی پاسداری نہیں کرتا اس کا دین نہیں۔
(١٨٨٥١) أَخْبَرَنَا أَبُو الْخَیْرِ : جَامِعُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ مَہْدِیٍّ الْوَکِیلُ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْمُحَمَّدَابَاذِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : لاَ إِیمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَۃَ لَہُ وَلاَ دِینَ لِمَنْ لاَ عَہْدَ لَہُ ۔

[ضعیف۔ تقدم برقم ١٢٦٩٠٢]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معصیت والے وعدے پورے نہ کیے جائیں گے
(١٨٨٥٢) حضرت عائشہ (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ جس نے اللہ کی اطاعت کی نذر مانی وہ اطاعت کرے اور جس نے نافرمانی کی نذر مانی وہ نہ کرے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : مشرکین نے انصاری عورت کو قید کرلیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی پکڑ لی تو انصاری عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اونٹنی پر بھاگ گئی، تو اس عورت نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس اونٹنی کو ذبح کرنے کی نذر مانی تھی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا تو فرمایا : معصیت میں نذر نہیں اور نہ ہی اس میں نذر ہے جس کا ابن آدم مالک نہیں ہے۔
(١٨٨٥٢) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ الأَیْلِیِّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ قَالَ : مَنْ نَذَرَ أَنْ یُطِیعَ اللَّہَ فَلْیُطِعْہُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ یَعْصِیَ اللَّہَ فَلاَ یَعْصِہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَغَیْرِہِ عَنْ مَالِکٍ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَسَرَ الْمُشْرِکُونَ امْرَأَۃً مِنَ الأَنْصَارِ وَأَخَذُوا نَاقَۃً لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَانْفَلَتَتْ الأَنْصَارِیَّۃُ عَلَی نَاقَۃِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاہَا اللَّہُ عَلَیْہَا أَنْ تَنْحَرَہَا فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : لاَ نَذْرَ فِی مَعْصِیَۃٍ وَلاَ فِیمَا لاَ یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ ۔ [صحیح۔ بخاری ٦٦٩٦۔ ٦٧٠٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৫৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معصیت والے وعدے پورے نہ کیے جائیں گے
(١٨٨٥٣) امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کام پر قسم کھا لیتا ہے، پھر دوسرا کام اس سے بہتر جانتا ہے تو بہتر کام کرے اور قسم کا کفارہ ادا کر دے۔
(١٨٨٥٣) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ کَمَا مَضَی۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ۔ [صحیح۔ مسلم ٦١٤١]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معصیت والے وعدے پورے نہ کیے جائیں گے
(١٨٨٥٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو کسی کام پر قسم اٹھائے، پھر دوسرا کام اس سے بہتر جانے تو اچھا کام سر انجام دے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اللہ کی اطاعت اس میں ہے کہ جب دوسرا کام بہتر ہو تو اس کو سر انجام دو اور قسم کا کفارہ ادا کرو تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر نذر، مسلم کا عہد، یا مشرک کا جائز ہو تو پورا کیا جائے اللہ کی نافرمانی کا عہد پورا نہ کیا جائے۔
(١٨٨٥٤) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الأَسْفَاطِیُّ یَعْنِی الْعَبَّاسَ بْنَ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ سُہَیْلِ بْنِ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِینٍ فَرَأَی غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا فَلْیَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ وَلْیُکَفِّرْ عَنْ یَمِینِہِ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : فَأَعْلَمْ أَنَّ طَاعَۃَ اللَّہِ أَنْ لاَ یَفِیَ بِالْیَمِینِ إِذَا کَانَ غَیْرُہَا خَیْرًا وَأَنْ یُکَفِّرَ بِمَا فَرَضَ اللَّہُ مِنَ الْکَفَّارَۃِ وَکُلُّ ہَذَا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ إِنَّمَا یُوفَی بِکُلِّ عَقْدٍ نَذْرٍ وَعَہْدٍ لِمُسْلِمٍ أَوْ مُشْرِکٍ کَانَ مُبَاحًا لاَ مَعْصِیَۃَ لِلَّہِ فِیہِ ۔ [صحیح۔ مسلم ١٦٥٠]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکمل عہد یا بعض حصہ ختم کرنا
(١٨٨٥٥) عبدالرحمن بن کعب بن مالک ایک صحابی سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو نضیر کے قصہ میں ہے کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں تدبیریں کیں۔ راوی کہتے ہیں کہ صبح کے وقت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لشکر کے ساتھ ان کا محاصرہ کرلیا اور ان سے کہا : تم میرے نزدیک حالت امن میں نہیں ہو مگر یہ کہ تم اپنے اس عہد پر رہو، جو تم نے مجھ سے کیا تھا۔ انھوں نے عہد دینے سے انکار کردیا تو آپ نے ان سیقتال کیا۔ پھر بنو قریظہ کی طرف لش کرلے کرگئے اور بنو نضیر کو چھوڑ دیا۔ جب بنو قریظہ سے عہد طلب کیا تو انھوں نے عہد دے دیا پھر آپ بنو قریظہ کو چھوڑ کر بنو نضیر کی طرف چلے گئے۔ پھر وہ جلا وطنی پر تیار ہوگئے، یہ بنو قریظہ کا عہد تھا۔
(١٨٨٥٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی قِصَّۃِ بَنِی النَّضِیرِ وَمَا أَجْمَعُوا عَلَیْہِ مِنَ الْمَکْرِ بِالنَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ غَدَا عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِالْکَتَائِبِ فَحَصَرَہُمْ فَقَالَ لَہُمْ : إِنَّکُمْ وَاللَّہِ لاَ تَأْمَنُونَ عِنْدِی إِلاَّ بِعَہْدٍ تُعَاہِدُونِی عَلَیْہِ ۔ فَأَبَوْا أَنْ یُعْطُوہُ عَہْدًا فَقَاتَلَہُمْ یَوْمَہُمْ ذَلِکَ ثُمَّ غَدَا عَلَی بَنِی قُرَیْظَۃَ بِالْکَتَائِبِ وَتَرَکَ بَنِی النَّضِیرِ وَدَعَاہُمْ إِلَی أَنْ یُعَاہِدُوہُ فَعَاہَدُوہُ فَانْصَرَفَ عَنْہُمْ وَغَدَا إِلَی بَنِی النَّضِیرِ بِالْکَتَائِبِ فَقَاتَلَہُمْ حَتَّی نَزَلُوا عَلَی الْجَلاَئِ فَہَذَا عَہْدُ بَنِی قُرَیْظَۃَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکمل عہد یا بعض حصہ ختم کرنا
(١٨٨٥٦) محمد بن کعب لقرظی اور بنو عمر وبن قریظہ کے ایک شخص عثمان بن یہوذا، اپنی قوم کے افراد سے نقل کرتے ہیں کہ لوگوں نے لشکر ترتیب دیے۔ بنو نضیر کا گروپ، بنو واصل کا گروپ، بنو نضیر سے حیی بن اخطب، کنانہ بن ربیع بن ابی الحقیق، ابو عمار اور بنو واقل سے اوس اللہ، حوح بن عمرو اور کچھ ان کے قبیلہ کے، یہ تمام مل کر قریش کے پاس آئے۔ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف جنگ کے لیے ابھار رہے تھے ۔ پھر اس نے ابو سفیان بن حرب اور لشکروں کے آنے کا تذکرہ کیا اور حیی بن اخطب کی آواز سنی تو قلعہ کا دروازہ بند کرلیا تو حیی نے کہا : اے کعب ! تجھ پر افسوس دروازہ کھولو، میں آپ کے پاس آنا چاہتا ہوں تو کعب نے کہا : اے حیی بن اخطب ! تو منحوس آدمی ہے ، مجھے نہ تو تیری ضرورت ہے اور نہ ہی اس کی جو تو لے کر آیا ہے۔ میں نے دیکھا کہ محمد وعدہ پورا کرتے ہیں، میرا ان سے معاہدہ ہے تو واپس پلٹ جا، مجھے چھوڑ دے تو حیی بن اخطب نے کہا : تو نے دروازہ بند کرلیا ہے۔ میں آپ کے ساتھ مل کر دلیا کھانے والا ہوں۔ اس کو حفاظت کا یقین دلایا تو اس نے دروازہ کھول دیا۔ جب کعب کے پاس گیا تو کہنے لگا : اے کعب ! میں تیرے پاس زمانہ کی عزت قریش کو لے کر آیا ہوں ۔ ان کے ساتھ رومی بھی ہیں اور میں تیرے پاس غطفان کی سیادت و قیادت کو لے کر احد کی ایک جانب اتارا ہے۔ میں تیرے پاس موجیں مارتا ہوا سمندر لے کر آیا ہوں، جس کو کوئی چیز روک نہیں سکتی تو کعب نے کہا : تو میرے پاس ذلت لے کر آیا ہے ، مجھے چھوڑ کر چلے جاؤ، مجھے تیری اور جس کی دعوت دیتے ہو کوئی ضرورت نہیں، حیی بن اخطب اس کو پھسلاتا رہا، یہاں تک کہ کعب نے حیی کی بات مان لی اور حیی نے اس کو عہد وپیما دیا، اگر قریش وغطفان محمد کو قتل کرنے سیپہلیچلے گئے تو میں آپ کے ساتھ قلعے میں رہوں گا ، جو مصیبت و پریشانی آپ کو آئے گی، مجھے بھی آئے گی تو کعب نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا ہوا عہد توڑ ڈالا اور برأت کا اظہار کردیا۔

ابن اسحاق فرماتے ہیں : عاصم بن عمر بن قتادہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کعب کے عہد توڑنے کی خبر ملی تو سعد بن عبادہ، سعد بن معاذ، خوات بن جبیر، عبداللہ بن رواحہ کو خبر کی تصدیق کے لیے روانہ کیا تو بات ویسے ہی تھی جیسے خبر ملی تھی۔

ابن اسحاق فرماتے ہیں : عاصم بن عمر بن قتادہ بنو قریظہ کے ایک شیخ سے نقل فرماتے ہیں کہ ثعلبہ، اسید جو سعیہ کے بیٹے ہیں، اسید بن عبید کے اسلام لانے کا سبب نقل فرماتے ہیں اور بنو قریظہ کے قلعے سے اترنے کی وجہ بیان کرتے ہیں۔ اس رات جب وہ قلعہ سے نکلے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پہرہ دار محمد بن مسلمہ کے پاس سے گذرے تو انھوں نے پوچھا : کون ؟ کہا : میں عمرو بن سعدی ہوں تو عمرو نے بنو قریظہ کے ساتھ ان کے غدر میں شمولیت سے معذرت کرلی اور کہا : میں محمد سے کبھی وعدہ خلافی نہ کروں گا۔ جب محمد بن مسلمہ نے پہحان لیا تو کہنے لگے : اے اللہ ! مجھے معزز لوگوں کی تکریم سے محروم نہ کرنا، پھر اس کا راستہ چھوڑ دیا تو اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں رات گزاری۔ پھر ان کے جانے کے علم نہ ہوسکا، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا تو فرمایا : اللہ نے اس کی وفا کی وجہ سے نجات دی ہے۔

موسیٰ بن عقبہ اس قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حیی بن اخطب اپنی نحوست کے ساتھ ان کے ساتھ شامل رہا، لیکن اسد، اسید اور ثعلب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے۔
(١٨٨٥٦) وَأَمَّا نَقْضُہُمُ الْعَہْدَ فَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَحَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ رُومَانَ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ وَحَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ وَعُثْمَانَ بْنِ یَہُوذَا أَحَدُ بَنِی عَمْرِو بْنِ قُرَیْظَۃَ عَنْ رِجَالٍ مِنْ قَوْمِہِ قَالُوا : کَانَ الَّذِینَ حَزَّبُوا الأَحْزَابَ نَفَرٌ مِنْ بَنِی النَّضِیرِ وَنَفَرٌ مِنْ بَنِی وَائِلٍ وَکَانَ مِنْ بَنِی النَّضِیرِ حُیَیُّ بْنُ أَخْطَبَ وَکِنَانَۃُ بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ أَبِی الْحُقَیْقِ وَأَبُو عَمَّارٍ وَمِنْ بَنِی وَائِلٍ حَیٌّ مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَوْسِ اللَّہِ وَحْوَحُ بْنُ عَمْرٍو وَرِجَالٌ مِنْہُمْ خَرَجُوا حَتَّی قَدِمُوا عَلَی قُرَیْشٍ فَدَعَوْہُمْ إِلَی حَرْبِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَنَشِطُوا لِذَلِکَ ثُمَّ ذَکَرَ الْقِصَّۃَ فِی خُرُوجِ أَبِی سُفْیَانَ بْنِ حَرْبٍ وَالأَحْزَابِ قَالَ : وَخَرَجَ حُیَیُّ بْنُ أَخْطَبَ حَتَّی أَتَی کَعْبَ بْنَ أَسَدٍ صَاحِبَ عَقْدِ بَنِی قُرَیْظَۃَ وَعَہْدِہِمْ فَلَمَّا سَمِعَ بِہِ کَعْبٌ أَغْلَقَ حِصْنَہُ دُونَہُ فَقَالَ : وَیْحَکَ یَا کَعْبُ افْتَحْ لِی حَتَّی أَدْخُلَ عَلَیْکَ فَقَالَ : وَیْحَکَ یَا حُیَیُّ إِنَّکَ امْرُؤٌ مَشْئُومٌ وَإِنَّہُ لاَ حَاجَۃَ لِی بِکَ وَلاَ بِمَا جِئْتَنِی بِہِ إِنِّی لَمْ أَرَ مِنْ مُحَمَّدٍ إِلاَّ صِدْقًا وَوَفَائً وَقَدْ وَادَعَنِی وَوَادَعْتُہُ فَدَعْنِی وَارْجِعْ عَنِّی فَقَالَ : وَاللَّہِ إِنْ غَلَّقْتَ دُونِی إِلاَّ عَنْ جَشِیشَتِکَ أَنْ آکُلَ مَعَکَ مِنْہَا فَأَحْفَظَہُ فَفَتَحَ لَہُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہِ قَالَ لَہُ : وَیْحَکَ یَا کَعْبُ جِئْتُکَ بِعِزِّ الدَّہْرِ بِقُرَیْشٍ مَعَہَا قَادَتُہَا حَتَّی أَنْزَلْتُہَا بِرُومَۃَ وَجِئْتُکَ بِغَطَفَانَ عَلَی قَادَتِہَا وَسَادَتِہَا حَتَّی أَنْزَلْتُہَا إِلَی جَانِبِ أُحُدٍ جِئْتُکَ بِبَحْرٍ طَامٍّ لاَ یَرُدُّہُ شَیْئٌ فَقَالَ : جِئْتَنِی وَاللَّہِ بِالذُّلِّ وَیْلَکَ فَدَعْنِی وَمَا أَنَا عَلَیْہِ فَإِنَّہُ لاَ حَاجَۃَ لِی بِکَ وَلاَ بِمَا تَدْعُونِی إِلَیْہِ فَلَمْ یَزَلْ حُیَیُّ بْنُ أَخْطَبَ یَفْتِلُہُ فِی الذِّرْوَۃِ وَالْغَارِبِ حَتَّی أَطَاعَ لَہُ وَأَعْطَاہُ حُیَیُّ الْعَہْدَ وَالْمِیثَاقَ لَئِنْ رَجَعَتْ قُرَیْشٌ وَغَطَفَانُ قَبْلَ أَنْ یُصِیبُوا مُحَمَّدًا لأَدْخُلَنَّ مَعَکَ فِی حِصْنِکَ حَتَّی یُصِیبَنِی مَا أَصَابَکَ فَنَقَضَ کَعْبٌ الْعَہْدَ وَأَظْہَرَ الْبَرَائَ ۃَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَمَا کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ ۔

قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ قَالَ : لَمَّا بَلَغَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَبَرُ کَعْبٍ وَنَقْضُ بَنِی قُرَیْظَۃَ بَعَثَ إِلَیْہِمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ وَسَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ وَخَوَّاتَ بْنَ جُبَیْرٍ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ رَوَاحَۃَ لِیَعْلَمُوا خَبَرَہُمْ فَلَمَّا انْتَہَوْا إِلَیْہِمْ وَجَدُوہُمْ عَلَی أَخْبَثِ مَا بَلغَہُمْ

قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ عَنْ شَیْخٍ مِنْ بَنِی قُرَیْظَۃَ فَذَکَرَ قِصَّۃَ سَبَبِ إِسْلاَمِ ثَعْلَبَۃَ وَأَسِیدٍ ابْنَیْ سَعْیَۃَ وَأَسَدِ بْنِ عُبَیْدٍ وَنُزُولِہِمْ عَنْ حِصْنِ بَنِی قُرَیْظَۃَ وَإِسْلاَمِہِمْ وَخَرَجَ فِی تِلْکَ اللَّیْلَۃِ فِیمَا زَعَمَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَمْرُو بْنُ سَعْدِیِّ الْقُرَظِیُّ فَمَرَّ بِحَرَسِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَعَلیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : مَنْ ہَذَا ؟ قَالَ : أَنَا عَمْرُو بْنُ سَعْدِیِّ وَکَانَ عَمْرٌو قَدْ أَبَی أَنْ یَدْخُلَ مَعَ بَنِی قُرَیْظَۃَ فِی غَدْرِہِمْ وَقَالَ : لاَ أَغْدِرُ بِمُحَمَّدٍ أَبَدًا فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حِینَ عَرَفَہُ : اللَّہُمَّ لاَ تَحْرِمْنِی عَثَرَاتِ الْکِرَامِ ثُمَّ خَلَّی سَبِیلَہُ فَخَرَجَ حَتَّی بَاتَ فِی مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - تِلْکَ اللَّیْلَۃَ ثُمَّ ذَہَبَ فَلَمْ یُدْرَ أَیْنَ ذَہَبَ مِنَ الأَرْضِ فَذُکِرَ شَأْنُہُ لِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : ذَلِکَ رَجُلٌ نَجَّاہُ اللَّہُ بِوَفَائِہِ ۔

وَذَکَرَ مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : أَنَّ حُیِیًّا لَمْ یَزَلْ بِہِمْ حَتَّی شَأَمَہُمْ فَاجْتَمَعَ مَلَؤُہُمْ عَلَی الْغَدْرِ عَلَی أَمْرِ رَجُلٍ وَاحِدٍ غَیْرَ أَسَدٍ وَأَسِیدٍ وَثَعْلَبَۃَ خَرَجُوا إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) -۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکمل عہد یا بعض حصہ ختم کرنا
(١٨٨٥٧) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو نضیر و قریظہ کے یہود نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنگ کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو نضیر کو جلا وطن کردیا اور بنو قریظہ کو برقرار رکھا، اس پر احسان کیا۔ جب بنو قریظہ نے جنگ کی تو ان کے مرد قتل کردیے گئے، عورتیں، مال اور اولاد مسلمانوں کے درمیان تقسیم کردیا گیا۔ لیکن بعض لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل گئے۔
(١٨٨٥٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ یَہُودَ النَّضِیرِ وَقُرَیْظَۃَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَجْلَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَنِی النَّضِیرِ وَأَقَرَّ قُرَیْظَۃَ وَمَنَّ عَلَیْہِمْ حَتَّی حَارَبَتْ قُرَیْظَۃَ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَتَلَ رِجَالَہُمْ وَقَسَمَ نِسَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ وَأَوْلاَدَہُمْ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ بَعْضَہُمْ لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَمَّنَہُمْ وَأَسْلَمُوا۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکمل عہد یا بعض حصہ ختم کرنا
سابقہ حدیث کی طرح ہے
(١٨٨٥٨) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَکَذَلِکَ إِنْ نَقَضَ رَجُلٌ مِنْہُمْ فَقَاتَلَ کَانَ لِلإِمَامِ قِتَالُ جَمَاعَتِہِمْ قَدْ أَعَانَ عَلَی خُزَاعَۃَ وَہُمْ فِی عَقْدِ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثَلاَثَۃُ نَفَرٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَشَہِدُوا قِتَالَہُمْ فَغَزَا النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قُرَیْشًا عَامَ الْفَتْحِ بِغَدْرِ النَّفَرِ الثَّلاَثَۃِ وَتَرْکِ الْبَاقِینَ مَعُونَۃَ خُزَاعَۃَ وَإِیوَائِہِمْ مَنْ قَاتَلَ خُزَاعَۃَ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکمل عہد یا بعض حصہ ختم کرنا
(١٨٨٥٩) عروہ بن زبیر مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قریش کے درمیان حدیبیہ کے دن صلح ہوئی کہ جو چاہے محمد کے عہد میں شامل ہوجائے اور جو چاہے قریش کے عہد اور معاہدے میں شامل ہوجائے تو بنو خزاعہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عہد اور معاہدہ میں شمولیت اختیار کرلی اور بنو بکر جو قریش کے عہد میں شامل تھے بنو خزاعہ پر حملہ کردیا، وتسیر نامی جگہ پر جو مکہ کے قریب تھی، قریش نے کہا کہ اس رات محمد یا کوئی اور ہمیں دیکھ نہیں رہا تو انھوں نے بنو بکر کی بنو خزاعہ کے خلاف اسلحے سے مدد کی اور خود بھی لڑے تو عمرو بن سالم سوار ہو کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور بنو خزاعہ کی خبر دی اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر یہ اشعار پڑھے۔

” اے اللہ ! میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قسم دیتا ہوں، اپنے باپ کی اور ان کے باپ کی جو مال والے ہیں۔ ہم والد تھے اور آپ بچے تھے پھر ہم اسلام لے آئے اور ہم نے ہاتھ نہیں کھینچا۔ (اے اللہ ! ) تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی واضح مدد کر۔ اللہ کے بندوں کو پکارو وہ مدد کے لیے آئیں گے۔ ان میں اللہ کے رسول ہیں جو تنہا رہ گئے ہیں۔ اگر گہری نظر سے دیکھو تو ان کا چہرہ چمک رہا ہے ایسے لشکر میں جو سمندر کی طرح ہے اور غبار اڑا رہا ہے۔ قریش نے آپ سے وعدہ خلافی کی ہے اور آپ کے پختہ عہد کو توڑا ہے۔ ان کا گمان ہے کہ ہم کسی کو نہیں پکاریں گے حالانکہ وہ رسوا اور کم تعداد والے ہیں۔ انھوں نے میرے لیے کداء مقام میں مورچہ بنادیا ہے، ہم نے آرام پانے کے لیے سو کر رات گزاری تو انھوں نے ہم سے اس حال میں جنگ لڑی جب ہم رکوع و سجود کی حالت میں تھے۔ “

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عمرو بن سالم ! تو مدد کیا گیا ہے، وہ ٹھہرا رہا کہ آسمان سے بادل گزرے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بادل بنو کعب کی مدد کی نشانی ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو تیاری کا حکم دے دیا اور نکلنے کے راز کو پوشیدہ رکھا اور اللہ رب العزت سے دعا کی کہ قریش کو خبر نہ ہو یہاں تک کہ ان کے شہر پر حملہ کردیا جائے۔
(١٨٨٥٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ أَنَّہُمَا حَدَّثَاہُ جَمِیعًا قَالاَ : کَانَ فِی صُلْحِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ قُرَیْشٍ أَنَّہُ مَنْ شَائَ أَنْ یَدْخُلَ فِی عَقْدِ مُحَمَّدٍ وَعَہْدِہِ دَخَلَ وَمَنْ شَائَ أَنْ یَدْخُلَ فِی عَقْدِ قُرَیْشٍ وَعَہْدِہِمْ دَخَلَ فَتَوَاثَبَتْ خُزَاعَۃُ فَقَالُوا نَحْنُ نَدْخُلُ فِی عَقْدِ مُحَمَّدٍ وَعَہْدِہِ وَتَوَاثَبَتْ بَنُو بَکْرٍ فَقَالُوا نَحْنُ نَدْخُلُ فِی عَقْدِ قُرَیْشٍ وَعَہْدِہِمْ فَمَکَثُوا فِی تِلْکِ الْہُدْنَۃِ نَحْوَ السَّبْعَۃِ أَوِ الثَّمَانِیَۃِ عَشَرَ شَہْرًا ثُمَّ إِنَّ بَنِی بَکْرٍ الَّذِینَ کَانُوا دَخَلُوا فِی عَقْدِ قُرَیْشٍ وَعَہْدِہِمْ وَثَبُوا عَلَی خُزَاعَۃَ الَّذِینَ دَخَلُوا فِی عَقْدِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَعَہْدِہِ لَیْلاً بِمَائٍ لَہُمْ یُقَالُ لَہُ الْوَتِیرُ قَرِیبٍ مِنْ مَکَّۃَ فَقَالَتْ قُرَیْشٌ مَا یَعْلَمُ بِنَا مُحَمَّدٌ وَہَذَا اللَّیْلُ وَمَا یَرَانَا أَحَدٌ فَأَعَانُوہُمْ عَلَیْہِمْ بِالْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ فَقَاتَلُوہُمْ مَعَہُمْ لِلضِّغْنِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَإِنَّ عَمْرَو بْنَ سَالِمٍ رَکِبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عِنْدَمَا کَانَ مِنْ أَمْرِ خُزَاعَۃَ وَبَنِی بَکْرٍ بِالْوَتِیرِ حَتَّی قَدِمَ الْمَدِینَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یُخْبِرُہُ الْخَبَرَ وَقَدْ قَالَ أَبْیَاتَ شِعْرٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْشَدَہُ إِیَّاہَا

اللَّہُمَّ إِنِّی نَاشِدٌ مُحَمَّدَا

کُنَّا وَالِدًا وَکُنْتَ وَلَدَا

فَانْصُرْ رَسُولَ اللَّہِ نَصْرًا عَتَدَا

فِیہِمْ رَسُولُ اللَّہِ قَدْ تَجَرَّدَا

فِی فَیْلَقٍ کَالْبَحْرِ یَجْرِی مُزْبِدَا

وَنَقَضُوا مِیثَاقَکَ الْمُؤَکَّدَا

فَہُمْ أَذَلُّ وَأَقَلُّ عَدَدَا

ہُمْ بَیَّتُونَا بِالْوَتِیرِ ہُجَّدَا



حِلْفَ أَبِینَا وَأَبِیہِ الأَتْلَدَا

ثُمَّتَ أَسْلَمْنَا وَلَمْ نَنْزِعْ یَدَا

وَادْعُوا عِبَادَ اللَّہِ یَأْتُوا مَدَدَا

إِنْ سِیمَ خَسْفًا وَجْہُہُ تَرَبَّدَا

إِنَّ قُرَیْشًا أَخْلَفُوکَ الْمَوْعِدَا

وَزَعَمُوا أَنْ لَسْتُ أَدْعُو أَحَدَا

قَدْ جَعَلُوا لِی بِکَدَائٍ مَرْصَدَا

فَقَتَلُونَا رُکَّعًا وَسُجَّدَا

فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : نُصِرْتَ یَا عَمْرَو بْنَ سَالِمٍ ۔ فَمَا بَرِحَ حَتَّی مَرَّتْ عَنَانَۃٌ فِی السَّمَائِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : إِنَّ ہَذِہِ السَّحَابَۃَ لَتَسْتَہِلُّ بِنَصْرِ بَنِی کَعْبٍ ۔ وَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - النَّاسَ بِالْجِہَازِ وَکَتَمَہُمْ مَخْرَجَہُ وَسَأَلَ اللَّہَ أَنْ یُعَمِّیَ عَلَی قُرَیْشٍ خَبَرَہُ حَتَّی یَبْغَتَہُمْ فِی بِلاَدِہِمْ ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکمل عہد یا بعض حصہ ختم کرنا
(١٨٨٦٠) اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اپنے چچا موسیٰ بن عقبہ سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو نفاثہ جو بنو دیل سے ہیں۔ انھوں نے بنو کعب پر حملہ کردیا اور وہ اس معاہدہ کی مدت میں تھے۔ جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قریشیوں کے درمیان تھا تو بنو کعب صلح میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، جبکہ بنو نفاثہ قریشیوں کے ساتھ شامل تھے بنو بکر نے بنو نفاثہ کی مدد کی اور قریشیوں نے اسلحے اور غلاموں سے ان کا تعاون کیا، لیکن بنو مدلج جدا رہے اور انھوں نے عہد کو پورا کیا۔ راوی فرماتے ہیں کہ ان کی مدد صفوان بن امیہ، شیبہ بن عثمان، سھیل بن عمرو نے کی تو بنودیل نے بنو عمرو پر اور ان کے عام لوگوں پر حملہ کردیا، عورتوں بچوں اور کمزور مردوں کا خون بہایا اور ان میں سے بعض بدیل بن ورقاء کے گھر داخل ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں : بنو کعب کے ایک سوار نے آ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنا حال سنایا اور جو قریشوں نے ان کے خلاف مدد کی بتایا۔ پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تیاری اور ابوبکر (رض) کا آپ کے پاس آنے کا تذکرہ کیا ۔ راوی کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا آپ نکلنے کا ارادہ رکھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں لڑائی کا ارادہ ہے۔ ابوبکر (رض) نے کہا : شاہد آپ رومیوں کا ارادہ کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : نہیں، ابوبکر (رض) نے پوچھا : کیا اہل نجد سے لڑائی کا ارادہ ہے ؟ آپ نے فرمایا : ان سے لڑائی کا کوئی ارادہ نہیں۔ پوچھا : کیا آپ قریش سے لڑائی کا ارادہ رکھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، ابوبکر (رض) کہنے لگے : کیا آپ اور ان کے درمیان معاہدہ نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا : کیا تجھے خبر نہیں ملی جو انھوں نے بنو کعب کے ساتھ کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں میں جہاد کا اعلان کردیا۔
(١٨٨٦٠) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ قَالَ : ثُمَّ إِنَّ بَنِی نُفَاثَۃَ مِنْ بَنِی الدِّیلِ أَغَارُوا عَلَی بَنِی کَعْبٍ وَہُمْ فِی الْمُدَّۃِ الَّتِی بَیْنَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَبَیْنَ قُرَیْشٍ وَکَانَتْ بَنُو کَعْبٍ فِی صُلْحِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَکَانَتْ بَنُو نُفَاثَۃَ فِی صُلْحِ قُرَیْشٍ فَأَعَانَتْ بَنُو بَکْرٍ بَنِی نُفَاثَۃَ وَأَعَانَتْہُمْ قُرَیْشٌ بِالسِّلاَحِ وَالرَّقِیقِ وَاعْتَزَلَہُمْ بَنُو مُدْلِجٍ وَوَفُّوا بِالْعَہْدِ قَالَ وَیَذْکُرُونَ أَنَّ مِمَّنْ أَعَانَہُمْ صَفْوَانُ بْنُ أُمَیَّۃَ وَشَیْبَۃُ بْنُ عُثْمَانَ وَسُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو فَأَغَارَتْ بَنُو الدِّیلِ عَلَی بَنِی عَمْرٍو وَعَامَّتُہُمْ زَعَمُوا النِّسَائُ وَالصِّبْیَانُ وَضُعَفَائُ الرِّجَالِ فَأَثْخَنُوہُمْ وَقَتَلُوا مِنْہُمْ حَتَّی أَدْخَلُوہُمْ دَارَ بُدَیْلِ بْنِ وَرْقَائَ بِمَکَّۃَ قَالَ فَخَرَجَ رَکْبٌ مِنْ بَنِی کَعْبٍ حَتَّی أَتَوْا رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَذَکَرُوا لَہُ الَّذِی أَصَابَہُمْ وَمَا کَانَ مِنْ قُرَیْشٍ عَلَیْہِمْ فِی ذَلِکَ وَالَّذِی أَعَانُوا بِہِ عَلَیْہِمْ ثُمَّ ذَکَرَ جِہَازَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَدُخُولَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَیْہِ قَالَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ أَتُرِیدُ أَنْ تَخْرُجَ مَخْرَجًا قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ لَعَلَّکَ تُرِیدُ ابْنَ الأَصْفَرِ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : أَفَتُرِیدُ أَہْلَ نَجْدٍ قَالَ : لاَ ۔ قَالَ : فَلَعَلَّکَ تُرِیدُ قُرَیْشًا قَالَ : نَعَمْ ۔ قَالَ : أَلَیْسَ بَیْنَکَ وَبَیْنَہُمْ مُدَّۃً قَالَ : أَلَمْ یَبْلُغْکَ مَا صَنَعُوا بِبَنِی کَعْبٍ ۔ وَأَذَّنَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی النَّاسِ بِالْغَزِوِ ۔

وَأَمَّا الْحَکَمُ بَیْنَ الْمُعَاہِدِینَ فَقَدْ مَضَی ذِکْرُہُ فِی کِتَابِ الْحُدُودِ وَالْغَصْبِ وَغَیْرِہِمَا۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی لوگوں کے معبد خانے میں داخل ہونے اور ان کے تہواروں کی مشابہت اختیار کرنے کی کراہت کا بیان
(١٨٨٦١) عطاء بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم عجمیوں کی زبان نہ سیکھو اور نہ مشرکین کے معبد خانوں میں ان کی عید کے دن داخل نہ ہو، کیونکہ اللہ کی ناراضگی ان پر اترتی ہے۔
(١٨٨٦١) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ عَطَائِ بْنِ دِینَارٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ تَعَلَّمُوا رَطَانَۃَ الأَعَاجِمِ وَلاَ تَدْخُلُوا عَلَی الْمُشْرِکِینَ فِی کَنَائِسِہِمْ یَوْمَ عِیدِہِمْ فَإِنَّ السُّخْطَۃَ تَنْزِلُ عَلَیْہِمْ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৬৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذمی لوگوں کے معبد خانے میں داخل ہونے اور ان کے تہواروں کی مشابہت اختیار کرنے کی کراہت کا بیان
(١٨٨٦٢) سعید بن سلمہ کے والدنے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا، فرماتے ہیں کہ تم اللہ کے دشمنوں کی عید سے اجتناب کرو۔
(١٨٨٦٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الأَصْفَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ قَالَ قَالَ لِی ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ یَزِیدَ سَمِعَ سُلَیْمَانَ بْنَ أَبِی زَیْنَبَ وَعَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ سَمِعَ سَعِیدَ بْنَ سَلَمَۃَ سَمِعَ أَبَاہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : اجْتَنِبُوا أَعْدَائَ اللَّہِ فِی عِیدِہِمْ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক: