আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৪৩ টি

হাদীস নং: ১৮৮২৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان جنگ بندی کے لیے کچھ دیں اس میں خیر نہیں ہے

امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : قتل مسلمان کی شہادت ہے اور اسلام کا مشرک کو جنگ بندی کے لیے کچھ دینا مناسب خیال نہیں کرتا، کیونکہ مسلمان قاتل یا متقول دونوں صورتوں میں حق پر ہیں۔

شیخ فرماتے ہیں : مغیرہ بن شعبہ کی
(١٨٨٢٣) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب حرام بن ملحان کو نیزہ مارا گیا اور ان کا ماموں بئرمونہ کے دن تھا، اس نے خون کے نکلتے وقت اپنے چہرے اور سر پر پانی چھڑکتے ہوئے کہا کہ رب کعبہ کی قسم ! میں کامیاب ہوگیا۔
(١٨٨٢٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ حَدَّثَنِی ثُمَامَۃُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : لَمَّا طُعِنَ حَرَامُ بْنُ مِلْحَانَ وَکَانَ خَالَہُ یَوْمَ بِئْرِ مَعُونَۃَ فَقَالَ بِالدَّمِ ہَکَذَا فَنَضَحَہُ عَلَی وَجْہِہِ وَرَأْسِہِ ثُمَّ قَالَ : فُزْتُ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حِبَّانَ ۔ [صحیح۔ بخاری ٤٠٩٢]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان جنگ بندی کے لیے کچھ دیں اس میں خیر نہیں ہے

امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : قتل مسلمان کی شہادت ہے اور اسلام کا مشرک کو جنگ بندی کے لیے کچھ دینا مناسب خیال نہیں کرتا، کیونکہ مسلمان قاتل یا متقول دونوں صورتوں میں حق پر ہیں۔

شیخ فرماتے ہیں : مغیرہ بن شعبہ کی
(١٨٨٢٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہجرت کی اجازت طلب کی، انھوں نے ہجرت کے متعلقہ حدیث ذکر کی، ان کے ساتھ عامر بن فہیرہ تھے، کہتے ہیں : عامر بن فہیرہ بئرمعونہ کے دن قتل کر دییگئے، عمرو بن امیہ ضمری قیدی بنا لیے گئے، عامر بن طفیل نے مقتول کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : یہ کون ہے ؟ تو عمرو بن امیہ نے کہا : یہ عامر بن فہیرہ ہے۔ اس نے کہا : میں نے اس کے قتل کے بعد دیکھا کہ اسے آسمانوں زمین کے درمیان اٹھایا گیا، راوی کہتے ہیں کہ ان کے قتل کی خبر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دی گئی تو آپ نے فرمایا : تمہارے ساتھی شہید کردیے گئے تو انھوں نے اپنے سے سوال کیا کہ ہمارے رب ہمارے بھائیوں کو خبر دے دینا کہ تو ہم سے راضی اور ہم تجھ سے راضی ہیں۔ راوی کہتے ہیں : ان کی جانب سے خبر دی گئی۔ اس دن عروہ بن اسمائبن صلت جس کو عروہ اور منذر بن عمر کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔
(١٨٨٢٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصُّوفِیُّ حَدَّثَنَا خَلَفٌ ہُوَ ابْنُ سَالِمٍ الْمُخَرِّمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : اسْتَأْذَنَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی الْخُرُوجِ مِنْ مَکَّۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی الْہِجْرَۃِ وَمَعَہُمَا عَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ قَالَ فَقُتِلَ عَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ یَوْمَ بِئْرِ مَعُونَۃَ وَأُسِرَ عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ فَقَالَ لَہُ عَامِرُ بْنُ الطُّفَیْلِ : مَنْ ہَذَا وَأَشَارَ إِلَی قَتِیلٍ فَقَالَ لَہُ عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ : ہَذَا عَامِرُ بْنُ فُہَیْرَۃَ فَقَالَ : لَقَدْ رَأَیْتُہُ بَعْدَ مَا قُتِلَ رُفِعَ إِلَی السَّمَائِ حَتَّی إِنِّی لأَنْظُرُ إِلَی السَّمَائِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الأَرْضِ قَالَ فَأَتَی النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - خَبَرُہُمْ فَنَعَاہُمْ وَقَالَ : إِنَّ أَصْحَابَکُمْ أُصِیبُوا وَإِنَّہُمْ قَدْ سَأَلُوا رَبَّہُمْ فَقَالُوا رَبَّنَا أَخْبِرْ عَنَّا إِخْوَانَنَا بِمَا رَضِینَا عَنْکَ وَرَضِیتَ عَنَّا قَالَ فَأَخْبَرَہُمْ عَنْہُمْ قَالَ : وَأُصِیبَ مِنْہُمْ یَوْمَئِذٍ عُرْوَۃُ بْنُ أَسْمَائَ بْنِ الصَّلْتِ سُمِّیَ بِہِ عُرْوَۃُ وَمُنْذِرُ بْنُ عُمَرَ وَسُمِّیَ بِہِ مُنْذِرٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ وَجَعَلَ آخِرَ الْحَدِیثِ مِنْ قَوْلِ عُرْوَۃَ ۔ [صحیح ٤٠٩٣]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان جنگ بندی کے لیے کچھ دیں اس میں خیر نہیں ہے

امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : قتل مسلمان کی شہادت ہے اور اسلام کا مشرک کو جنگ بندی کے لیے کچھ دینا مناسب خیال نہیں کرتا، کیونکہ مسلمان قاتل یا متقول دونوں صورتوں میں حق پر ہیں۔

شیخ فرماتے ہیں : مغیرہ بن شعبہ کی
(١٨٨٢٥) حضرت ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر ہی رہے گا۔ ان کو کوئی گمراہی نقصان نہ دے گی، قیامت تک وہ اسی حالت پر رہے گی۔
(١٨٨٢٥) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی أَسْمَائَ عَنْ ثَوْبَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : لاَ یَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِی ظَاہِرِینَ عَلَی الْحَقِّ لاَ یَضُرُّہُمْ مَنْ خَذَلَہُمْ حَتَّی یَأْتِیَ أَمْرُ اللَّہِ وَہُمْ کَذَلِکَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ وَغَیْرِہِ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فدیہ دینے کی رخصت اور اس طرح کی ضرورت کا بیان
(١٨٨٢٦) حضرت عمران بن حصین (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک شخص دو افراد کے عوض فدیہ میں دیا۔

(ب) سلمہ بن اکوع نے جو عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہبہ کی تھی ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے عوض کئی قیدی منگوائے۔
(١٨٨٢٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَدَی رَجُلاً بِرَجُلَیْنِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔

وَمَضَی حَدِیثُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ فِی الْمَرْأَۃِ الَّتِی اسْتَوْہَبَہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مِنْہُ وَبَعَثَ بِہَا إِلَی مَکَّۃَ وَفِی أَیْدِیہِمْ أَسْرَی فَفَدَاہُمْ بِتِلْکَ الْمَرْأَۃِ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فدیہ دینے کی رخصت اور اس طرح کی ضرورت کا بیان
(١٨٨٢٧) حضرت ابو موسیٰ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : بھوکوں کو کھانا کھلاؤ، قیدی آزاد کرو اور بیمار کی تیمار داری کرو۔ سفیان کہتے ہیں کہ عانی سے مراد قیدی ہیں۔
(١٨٨٢٧) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّئِیسُ الْجُرْجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْعَبْدِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ : الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَنْصُورٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : أَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَفُکُّوا الْعَانِیَ وَعُودُوا الْمَرِیضَ ۔ قَالَ سُفْیَانُ وَالْعَانِی الأَسِیرُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَعَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ جَرِیرٍ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٣٧٣]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فدیہ دینے کی رخصت اور اس طرح کی ضرورت کا بیان
(١٨٨٢٨) ابو جحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے کہا : اے امیر المومنین ! کیا آپ کے پاس وحی سے کوئی خاص چیز ہے ؟ انھوں نے کہا : کچھ بھی نہیں، اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور روح کو پیدا فرمایا، صرف اس میں سوجھ بوجھ تو اللہ کسی انسان کو عطا کرتا ہے اور جو اس صحیفہ میں ہے ؟ میں نے پوچھا : صحیفہ میں کیا ہے ؟ تو فرمانے لگے : دیت اور قیدیوں کی آزادی کے بارے میں اور یہ کہ کسی مومن کو مشرک کے بدلے قتل نہ کیا جائے ۔ پھر کہتے ہیں : میں نے مطرف سے پوچھا : قیدی کو آزاد کرانا کیا ہے ؟ فرماتے ہیں کہ دشمن سے آزاد کروائیں، اس طرح سنت جاری ہے اور صلت کہتے ہیں کہ دیت ادا کرنا۔
(١٨٨٢٨) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّقَّائِ وَأَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِی جُحَیْفَۃَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ہَلْ عِنْدَکُمْ مِنَ الْوَحْیِ شَیْئٌ قَالَ : لاَ وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسَمَۃَ مَا أَعْلَمُہُ إِلاَّ فَہْمًا یُعْطِیہِ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلاً وَمَا فِی الصَّحِیفَۃِ قُلْتُ : وَمَا فِی الصَّحِیفَۃِ ؟ قَالَ : الْعَقْلُ وَفَکَاکُ الأَسِیرِ وَلاَ یُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِقَتْلِ مُشْرِکٍ ۔ قَالَ زُہَیْرٌ فَقُلْتُ لِمُطَرِّفٍ : وَمَا فَکَاکُ الأَسِیرِ ؟ قَالَ : أَنْ یُفَکَّ مِنَ الْعَدُوِّ ۔ وَجَرَتْ بِذَلِکَ السُّنَّۃُ ۔ قَالَ مُطَرِّفٌ : الْعَقْلُ الْمَعْقُلَۃُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلم خلیفہ مشرک جو مسلم ہو کر آجائے تو اسے صلح کی بنا پر واپس کرسکتا ہے
(١٨٨٢٩) حضرت براء فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین سے تین باتوں پر صلح حدیبیہ کی :1 جو مشرکین میں سے آپ کے پاس آئے گا آپ واپس کریں گے، 2 جو مسلمان کفار مکہ کے پاس آجائے اسے واپس نہ کیا جائے گا، 3 نیز آپ آئندہ سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوں گے اور وہاں تین دن قیام کریں گے اور ہتھیار تلوار وغیرہ کمان میں ڈال کر آئیں گے۔ جب ابو جندل بیڑیوں میں چلتا ہوا آیا تو آپ نے اسے کفار کی جانب واپس کردیا۔
(١٨٨٢٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : صَالَحَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْمُشْرِکِینَ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَشْیَائَ عَلَی أَنَّ مَنْ أَتَاہُ مِنَ الْمُشْرِکِینَ رَدَّہُ إِلَیْہِمْ وَمَنْ أَتَاہُمْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ لَمْ یَرُدُّوہُ وَعَلَی أَنْ یَدْخُلَہَا مِنْ قَابِلٍ فَیُقِیمُ بِہَا ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ وَلاَ یَدْخُلَہَا إِلاَّ بِجُلُبَّانِ السِّلاَحِ السَّیْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِہِ فَجَائَ أَبُو جَنْدَلٍ یَحْجُلُ فِی قُیُودِہِ فَرَدَّہُ إِلَیْہِمْ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلم خلیفہ مشرک جو مسلم ہو کر آجائے تو اسے صلح کی بنا پر واپس کرسکتا ہے
(١٨٨٣٠) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے دن جب قریش سے صلح کی تو حضرت علی (رض) سے فرمایا : لکھ، میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے تو سھیل بن عمرو نے کہا : ہم رحمنورحیم کو نہیں جانتے، آپ لکھیں، اے اللہ ! تیرے نام سے ابتدا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا لکھ کہ میں اے اللہ تیرے نام سے شروع کرتا ہوں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) سے فرمایا : لکھو کہ اس معاہدہ میں محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صلح کی ہے تو سھیل بن عمرو نے فورا اعتراض کردیا کہ اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول تسلیم کرتے تو آپ کی تصدیق کرتے، تکذیب کبھی نہ کرتے، آپ اپنا اور والد کا نام تحریر کریں تو آپ نے فرمایا : اے علی ! لکھو، محمد بن عبداللہ اور یہ شرط تحریر کی۔ تمہاری آدمی ہم واپس کردیں گے لیکن ہمارا آدمی واپس نہ کیا جائے گا، صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم انھیں دے دیں گے ؟ فرمایا : جو ہم سے گیا اللہ نے اسے ہم سے دور کردیا اور جس کو ہم واپس کریں گے، اس کے لیے اللہ راستہ نکال دے گا۔
(١٨٨٣٠) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ الْمُقْرِء أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہُدْبَۃُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمَّا صَالَحَ قُرَیْشًا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ قَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اکْتُبْ بِسْمِ اللَّہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ۔ فَقَالَ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو : لاَ نَعْرِفُ الرَّحْمَنَ الرَّحِیمَ اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللَّہُمَّ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اکْتُبْ بِاسْمِکَ اللَّہُمَّ ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اکْتُبْ ہَذَا مَا صَالَحَ عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ ۔ فَقَالَ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو : لَوْ نَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَصَدَّقْنَاکَ وَلَمْ نُکَذِّبْکَ اکْتُبِ اسْمَکَ وَاسْمَ أَبِیکَ ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : اکْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ ۔ وَکَتَبَ مَنْ أَتَانَا مِنْکُمْ رَدَدْنَاہُ عَلَیْکُمْ وَمَنْ أَتَاکُمْ مِنَّا تَرَکْنَاہُ عَلَیْکُمْ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ نُعْطِیہِمْ ہَذَا قَالَ : مَنْ أَتَاہُمْ مِنَّا فَأَبْعَدَہُ اللَّہُ وَمَنْ أَتَانَا مِنْہُمْ فَرَدَدْنَاہُ عَلَیْہِمْ جَعَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُ فَرَجًا وَمَخْرَجًا ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَفَّانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلم خلیفہ مشرک جو مسلم ہو کر آجائے تو اسے صلح کی بنا پر واپس کرسکتا ہے
(١٨٨٣١) عروہ حضرت مسور بن مخرمہ سے حدیبیہ کا قصہ روایت کرتے ہیں کہ جب سہیل اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات چیت ہوئی اور دس سال کے لیے جنگ بندی طے پائیتو لوگ ایک دوسرے سے بےخوف ہوگئے۔ اس سال آپ واپس جائیں اور آئندہ سال آ کر مکہ میں تین دن تک قیام کرسکتے ہیں اور مکہ میں داخلے کے وقت اسلحہ اور تلواریں میان میں رکھیں گے اور تمہارا کوئی شخص بغیر ولی کی اجازت سے ہمارے پاس آگیا تو واپس نہ کیا جائے گا۔ لیکن ہمارا کوئی شخص آپ کے پاس آیا تو آپ کو واپس کرنا پڑے گا۔ اس نے معاہدہ کی تحریر کا تذکرہ کیا۔ ابھی معاہدہ لکھا جا رہا تھا کہ ابو جندل بن سھیل بن عمرو لوہے کی بیڑیوں میں چلتا ہوا آگیا۔ اس کے باپ نے قید کر رکھا تھا جب سھیل نے دیکھا تو کھڑے ہو کر منہ پر تھپڑ رسید کردیا اور گردن سے پکڑ کر گرا دیا۔ سھیل نے کہا : اے محمد ! اس کے آنے سے پہلے ہمارے درمیان معاہدہ طے پا چکا۔ آپ نے فرمایا : تو نے سچ کہا تو ابو جندل نے کہا : اے مسلمانو ! کیا میں واپس کیا جاؤں گا۔ یہ مجھے دین کے بارے میں آزمائش میں ڈالتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابو جندل سے کہا : صبر کرو۔ اللہ آپ کے لیے اور دوسرے کمزور مسلمانوں کے لیے نکلنے کے اسباب پیدا فرما دے گا کیونکہ ہمارے درمیانعہد ہوچکا جس کو ہم توڑنا نہیں چاہتے۔ حضرت عمر (رض) ابو جندل کے پاس گئے۔ جب اس کا والد اس کو گرائے ہوئے تھا، حضرت عمر (رض) نے کہا : اے ابو جندل صبر کرو، کیونکہ مشرکین کا خون کتے کے خون کی طرح ہے اور حضرت عمر (رض) تلوار کا دستہ اس کے قریب کردیا۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : میں واپس ہوا تاکہ پکڑ لے اور اپنے باپ کو قتل کر دے، پھر اس نے عمرہ سے حلال ہونے اور واپسی کا تذکرہ کیا، دونوں یعنی مسور بن مخرمہ اور مروان فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ واپس آگئے تو پیچھے ابو بصیر بھی بھاگ کر آگئے، یعنی عتبہ بن اسید بن ماریہ ثقفی جو بنو زہر ہ کے حلیف تھے، اخنس بن شریک، ازھر بن عبد مناف نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خط لکھا ۔ ان کا ایک غلام اور دوسرا بنو عامر بن لوئی کا شخص اس خط کو لے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے۔ اس میں مطالبہ تھا کہ ابو بصیر کو واپس کیا جائے۔ انھوں نے خط رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا تو آپ نے ابو بصیر کو بلایا اور فرمایا : اے ابو بصیر ! آپ جانتے ہیں کہ ہماری اس قوم سے صلح ہے اور ہم وعدہ توڑنا نہیں چاہتے ۔ آپ اپنی قوم کے پاس چلے جائیں تو ابو بصیر نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ مجھے مشرکین کی جانب واپس کریں گے، جو مجھے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈال دیں اور میرے ساتھ کھیل کود کریں ؟ آپ نے فرمایا : اے ابو بصیر ! صبر کرو، ثواب کی نیت کرو۔

اللہ آپ اور کمزور مسلمانوں کے لیے نکلنے کی کشادہ راہ مہیا کردیں گے، وہ دونوں ابو بصیر کو لے کر ذوالحلیفہ تک پہنچے تو ایک دیوار کے سائے میں آرام کی غرض سے بیٹھ گئے، ابو بصیر نے عامری شخص سے کہا : اے بنو عامر والے ! آپ کی تلوار کافی مضبوط لگتی ہے ؟ اس نے کہا : تلوار تو مضبوط ہی ہے۔ ابو بصیر نے کہا : میں دیکھ سکتا ہوں، عامری نے کہا : چاہو تو میان سے نکال کر دیکھ سکتے ہو، ابو بصیر نے اس عامری کی گردن اتار دی تو غلام بھاگتے ہوئے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جا پہنچا ۔ جب آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، جب آپ نے اس شخص کو دیکھا تو فرمایا : اس کا واسطہ کسی خوفناک چیز سے پڑگیا ہے۔ جب وہ آپ کے پاس آیا۔ آپ نے پوچھا : تجھے کیا ہے ؟ اس نے کہا : تمہارے ساتھی نے میرے ساتھی کو قتل کردیا ہے۔ اتنی دیر میں ابو بصیر بھی تلوار سونتے آپہنچے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھڑے ہوگئے اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا وعدہ پورا ہوگیا۔ اللہ نے آپ کا ذمہ ادا کردیا، میں نے مشرکین سے اپنے آپ کو محفوظ کیا ہے تاکہ وہ دین کے بارے میں مجھے فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ آپ نے فرمایا : تیری ماں مرجائے تو لڑائی کو بھڑکانے والا ہے، اگرچہ تیرے چند ساتھی ہوں تو ابو بصیر اہل مکہ کا جو راستہ شام جاتا تھا اس پر آگئی جب مکی مسلمانوں نے سنا جو آپ نے اس کے بارے میں فرمایا تھا : تو وہ ابو بصیر کے ساتھ ملتے رہے ، یہاں تک کہ وہ ٦٠ تا ٩٠ افراد کا ایک گروہ بن گیا وہ کسی قریشی شخص کو چھوڑتے نہ تھے، قتل کردیتے اور ہر قافلے کو لوٹ لیتے۔ پھر قریش نے مجبور ہو کر خط لکھا کہ ان کو اپنے پاس بلالو ہمیں ان کی ضرورت نہیں ہے تو پھر آپ نے ابو بصیر گروپ کو واپس بلا لیا۔
(١٨٨٣١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ مَرْوَانَ وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ فِی قِصَّۃَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَخُرُوجِ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَأَنَّہُ لَمَّا انْتَہَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جَرَی بَیْنَہُمَا الْقَوْلُ حَتَّی وَقَعَ الصُّلْحُ عَلَی أَنْ تُوضَعَ الْحَرْبُ بَیْنَہُمَا عَشْرَ سِنِینَ وَأَنْ یَأْمَنَ النَّاسُ بَعْضَہُمْ مِنْ بَعْضٍ وَأَنْ یَرْجِعَ عَنْہُمْ عَامَہَمْ ذَلِکَ حَتَّی إِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَدِمَہَا خَلَّوْا بَیْنَہُ وَبَیْنَ مَکَّۃَ فَأَقَامَ بِہَا ثَلاَثًا وَأَنَّہُ لاَ یَدْخُلَہَا إِلاَّ بِسِلاَحِ الرَّاکِبِ وَالسُّیُوفِ فِی الْقُرُبِ وَأَنَّہُ مَنْ أَتَانَا مِنْ أَصْحَابِکَ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہِ لَمْ نَرُدَّہُ عَلَیْکَ وَأَنَّہُ مَنْ أَتَاکَ مِنَّا بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہِ رَدَدْتَہُ عَلَیْنَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی کَتَبَۃِ الصَّحِیفَۃَ قَالَ : فَإِنَّ الصَّحِیفَۃَ لَتُکْتَبُ إِذْ طَلَعَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو یَرْسُفُ فِی الْحَدِیدِ وَقَدْ کَانَ أَبُوہُ حَبَسَہُ فَأَفْلَتَ فَلَمَّا رَآہُ سُہَیْلٌ قَامَ إِلَیْہِ فَضَرَبَ وَجْہَہُ وَأَخَذَ یُلَبِّبُہُ یَتُلُّہُ وَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ قَدْ وَلَجَتِ الْقَضِیَّۃُ بِیْنِی وَبَیْنَکَ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَکَ ہَذَا قَالَ : صَدَقْتَ ۔ وَصَاحَ أَبُو جَنْدَلٍ بِأَعْلَی صَوْتِہِ : یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ أَأُرَدُّ إِلَی الْمُشْرِکِینَ یَفْتِنُونِی فِی دِینِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لأَبِی جَنْدَلِ : أَبَا جَنْدَلٍ اصْبِرْ وَاحْتَسِبْ فَإِنَّ اللَّہَ جَاعِلٌ لَکَ وَلِمَنْ مَعَکَ مِنَ الْمُسْتَضْعَفِینَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا إِنَّا قَدْ صَالَحْنَا ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ وَجَرَی بَیْنَنَا وَبَیْنَہُمُ الْعَہْدُ وَإِنَّا لاَ نَغْدِرُ ۔ فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَمْشِی إِلَی جَنْبِ أَبِی جَنْدَلٍ وَأَبُوہُ یَتُلُّہُ وَہُوَ یَقُولُ : أَبَا جَنْدَلٍ اصْبَرْ وَاحْتَسِبْ فَإِنَّمَا ہُمُ الْمُشْرِکُونَ وَإِنَّمَا دَمُ أَحَدِہِمْ دَمُ کَلْبٍ وَجَعَلَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُدْنِی مِنْہُ قَائِمَ السَّیْفِ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رَجَوْتُ أَنْ یَأْخُذَہُ فَیَضْرِبَ بِہِ أَبَاہُ فَضَنَّ بِأَبِیہِ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی التَّحَلُّلِ مِنَ الْعُمْرَۃِ وَالرُّجُوعِ قَالاَ : وَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْمَدِینَۃَ وَاطْمَأَنَّ بِہَا أَفْلَتَ إِلَیْہِ أَبُو بَصِیرٍ عُتْبَۃُ بْنُ أَسِیدِ بْنِ جَارِیَۃَ الثَّقَفِیُّ حَلِیفُ بَنِی زُہْرَۃَ فَکَتَبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِیہِ الأَخْنَسُ بْنُ شَرِیقٍ وَالأَزْہَرُ بْنُ عَبْدِ عَوْفٍ وَبَعَثَا بِکِتَابِہِمَا مَعَ مَوْلًی لَہُمَا وَرَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرِ بْنِ لُؤَیٍّ اسْتَأْجَرَاہُ لَیَرُدَّ عَلَیْہِمَا صَاحِبَہُمَا أَبَا بَصِیرٍ فَقَدِمَا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَدَفَعَا إِلَیْہِ کِتَابَہُمَا فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَبَا بَصِیرٍ فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا بَصِیرٍ إِنَّ ہَؤُلاَئِ الْقَوْمَ قَدْ صَالَحُونَا عَلَی مَا قَدْ عَلِمْتَ وَإِنَّا لاَ نَغْدِرُ فَالْحَقْ بِقَوْمِکَ ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَرُدُّنِی إِلَی الْمُشْرِکِینَ یَفْتِنُونِی فِی دِینِی وَیَعْبَثُونَ بِی۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : اصْبَرْ یَا أَبَا بَصِیرٍ وَاحْتَسِبْ فَإِنَّ اللَّہَ جَاعِلٌ لَکَ وَلِمَنْ مَعَکَ مِنَ الْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا ۔ قَالَ فَخَرَجَ أَبُو بَصِیرٍ وَخَرَجَا حَتَّی إِذَا کَانُوا بِذِی الْحُلَیْفَۃِ جَلَسُوا إِلَی سُورِ جِدَارٍ فَقَالَ أَبُو بَصِیرٍ لِلْعَامِرِیِّ : أَصَارِمٌ سَیْفُکَ ہَذَا یَا أَخَا بَنِی عَامِرٍ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : أَنْظُرُ إِلَیْہِ قَالَ : إِنْ شِئْتَ فَاسْتَلَّہُ فَضَرَبَ بِہِ عُنُقَہُ وَخَرَجَ الْمَوْلَی یَشْتَدُّ فَطَلَعَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَہُوَ جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ فَلَمَّا رَآہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - قَالَ : ہَذَا رَجُلٌ قَدْ رَأَی فَزَعًا ۔ فَلَمَّا انْتَہَی إِلَیْہِ قَالَ : وَیْحَکَ مَا لَکَ ؟ ۔ قَالَ : قَتَلَ صَاحِبُکُمْ صَاحِبِی فَمَا بَرِحَ حَتَّی طَلَعَ أَبُو بَصِیرٍ مُتَوَشِّحًا السَّیْفَ فَوَقَفَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَفَتْ ذِمَّتُکَ وَأَدَّی اللَّہُ عَنْکَ وَقَدِ امْتَنَعْتُ بِنَفْسِی عَنِ الْمُشْرِکِینَ أَنْ یَفْتِنُونِی فِی دِینِی أَوْ أَنْ یَعْبَثُوا بِی فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَیْلُ أُمِّہِ مِحَشَّ حَرْبٍ لَوْ کَانَ مَعَہُ رِجَالٌ ۔ فَخَرَجَ أَبُو بَصِیرٍ حَتَّی نَزَلَ بِالْعِیصِ وَکَانَ طَرِیقَ أَہْلِ مَکَّۃَ إِلَی الشَّامِ فَسَمِعَ بِہِ مَنْ کَانَ بِمَکَّۃَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَبِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِیہِ فَلَحِقُوا بِہِ حَتَّی کَانَ فِی عُصْبَۃٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ قَرِیبٍ مِنَ السِّتِّینَ أَوِ السَّبْعِینَ فَکَانُوا لاَ یَظْفَرُونَ بِرَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ إِلاَّ قَتَلُوہُ وَلاَ تَمُرُّ عَلَیْہِمْ عِیرٌ إِلاَّ اقْتَطَعُوہَا حَتَّی کَتَبَتْ فِیہَا قُرَیْشٌ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَسْأَلُونَہُ بِأَرْحَامِہِمْ لَمَا آوَاہُمْ فَلاَ حَاجَۃَ لَنَا بِہِمْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَدِمُوا عَلَیْہِ الْمَدِینَۃَ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلم خلیفہ مشرک جو مسلم ہو کر آجائے تو اسے صلح کی بنا پر واپس کرسکتا ہے
(١٨٨٣٢) اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ اپنے چچا موسیٰ بن عقبہ سے اس قصہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیری ماں مرجائے تو لڑائی کی آگ بھڑکانے والا ہے، اگرچہ تیرا ایک ہی ساتھی کیوں نہ ہو اور ابو بصیر مقتول کا سامان لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، کہنے لگا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پانچواں حصہ وصول کرلیں، آپ نے فرمایا : اگر میں نے پانچواں حصہ وصول کرلیا تو گویا میں نے ان کا وعدہ پورا نہ کیا، لیکن یہ سامان لے کر جہاں چاہو چلے جاؤ تو ابو بصیر پانچ ساتھیوں سمیت جو مکہ سے آئے تھے عیص اور ذی المروہ جھینہ کی سرزمین جہاں سے قریشیوں کا جو قافلہ بھی گزرتا لوٹ لیتے اور مردوں کو قتل کردیتے۔ ابو جندل بن سھیل بن عمرو ستر آدمیوں کے قافلہ میں مسلمان ہو کر ہجرت کر کے ابو بصیر کے ساتھ جا ملے اور انھوں نے مشرکین کے ساتھ صلح کی وجہ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جانا پسند نہ کیا ۔
(١٨٨٣٢) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَتَّابٍ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ عَمِّہِ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ فَذَکَرَ ہَذِہِ الْقَصَّۃَ قَالَ فِیہَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : وَیْلُ أُمِّہِ مِسْعَرَ حَرْبٍ لَوْ کَانَ مَعَہُ أَحَدٌ ۔ وَجَائَ أَبُو بَصِیرٍ بِسَلَبِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَالَ : خَمِّسْ یَا رَسُولَ اللَّہِ قَالَ : إِنِّی إِذَا خَمَسْتُہُ لَمْ أُوفِ لَہُمْ بِالَّذِی عَاہَدْتُہُمْ عَلَیْہِ وَلَکِنْ شَأْنَکَ بِسَلَبِ صَاحِبِکَ وَاذْہَبْ حَیْثُ شِئْتَ ۔ فَخَرَجَ أَبُو بَصِیرٍ مَعَہُ خَمْسَۃُ نَفَرٍ کَانُوا قَدِمُوا مَعَہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ مَکَّۃَ حَتَّی کَانُوا بَیْنَ الْعِیصِ وَذِی الْمَرْوَۃِ مِنْ أَرْضِ جُہَیْنَۃَ عَلَی طَرِیقِ عِیرَاتِ قُرَیْشٍ مِمَّا یَلِی سِیفَ الْبَحْرِ لاَ یَمُرُّ بِہِمْ عِیرٌ لِقُرَیْشٍ إِلاَّ أَخَذُوہَا وَقَتَلُوا أَصْحَابَہَا وَانْفَلَتَ أَبُو جَنْدَلِ بْنُ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو فِی سَبْعِینَ رَاکِبًا أَسْلَمُوا وَہَاجَرُوا فَلَحِقُوا بِأَبِی بَصِیرٍ وَکَرِہُوا أَنْ یَقْدَمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فِی ہُدْنَۃِ الْمُشْرِکِینَ ثُمَّ ذَکَرَ مَا بَعْدَہُ بِمَعْنَی مَا تَقَدَّمَ وَأَتَمَّ مِنْہُ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৩৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس وجہ سے صلح توڑنا جائز ہے وہ یہ ہے کہ عورتوں کو واپس نہ کیا جائے گا اگرچہ وہ صلح کے اندر داخل ہی کیوں نہ ہو
(١٨٨٣٣) ابن شہاب فرماتے ہیں کہ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین کے ساتھ حدیبیہ کے دن ایک مدت تک صلح کی، تو اللہ رب العزت نے اس کے بارے میں قرآن نازل کیا جو ان کے درمیان صلح تھی۔

(ب) عروہ بن زبیر نے مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ (رض) سے سنا کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آپ نے سہیل بن عمرو کو معاہدہ تحریر کروایا جس میں سہیل بن عمرو نے یہ شرط رکھی تھی کہ ہمارا کوئی آدمی اگرچہ آپ کے دین پر ہوا تو آپ اسے واپس کریں گے تو مومنوں نے اس کو ناپسند کیا اور شور کیا یا کوئی دوسری بات کہی اور سہیل بن عمروکو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معاہدہ تحریر کروایا تو اسی دن ابو جندل کو ان کے والد سھیل بن عمرو کے سپرد کیا گیا اور جو مسلمان بھی اس مدت کے اندر مکہ سے آیا۔ آپ نے واپس کردیا اور مومنہ عورتیں جن میں کلثوم بنت عقب ابن ابی معیط بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئیں تو اس کے گھر والوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے واپسی کا مطالبہ کیا تو آپ نے اس کو واپس نہیں کیا، کیونکہ قرآن نازل ہوا : { اِذَا جَائَکُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُہَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوْہُنَّ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِہِنَّاللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِہِنَّ فَاِنْ عَلِمْتُمُوْہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلاَ تَرْجِعُوْہُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ لاَ ہُنَّ حِلٌّ لَہُمْ وَلاَ ہُمْ یَحِلُّونَ لَہُنَّ } [الممتحنۃ ١٠]

جب مومنہ عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو ان کا امتحان کرلیا کرو۔ اللہ ان کے ایمانوں کو جانتا ہے اگر تم ان کو مومنہ پاؤ تو کفار کی جانب واپس نہ کرو، وہ عورتیں ان کے لیے اور وہ مرد ان کے لیے حلال نہیں ہیں۔

(ب) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس آیت کے ذریعے امتحان لیتے تھے : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا جَائَکَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰی اَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلاَ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِیْنَ وَلاَ یَقْتُلْنَ اَوْلاَدَہُنَّ } [الممتحنۃ ١٢]

اے نبی ! جب آپ کے پاس مومنہ عورتیں آئیں تو اس بات پر بیعت لیں کہ اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرنا، چوری، زنا اور اپنی اولاد کو قتل نہیں کرنا۔ عروہ کہتے ہیں : جو اس شرط کا اقرار کرتی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما دیتے : میں نے تجھ سے بیعت لے لی ہے صرف کلام کرتے، اللہ کی قسم ! آپ نے کسی عورت کا بیعت کرتے وقت ہاتھ نہیں چھوا۔
(١٨٨٣٣) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّہُ قَاضَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - مُشْرِکِی قُرَیْشٍ عَلَی الْمُدَّۃِ الَّتِی جَعَلَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُمْ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ أَنْزَلَ اللَّہُ فِیمَا قَضَی بِہِ بَیْنَہُمْ فَأَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ یُخْبِرَانِ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لَمَّا کَاتَبَ سُہَیْلَ بْنَ عَمْرٍو یَوْمَئِذٍ کَانَ فِیمَا اشْتَرَطَ سُہَیْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنَّہُ لاَ یَأْتِیکَ مِنَّا أَحَدٌ وَإِنْ کَانَ عَلَی دِینِکَ إِلاَّ رَدَدْتَہُ إِلَیْنَا فَخَلَّیْتَ بَیْنَنَا وَبَیْنَہُ فَکَرِہَ الْمُؤْمِنُونَ ذَلِکَ وَأَلْغَطُوا بِہِ أَوْ قَالَ کَلِمَۃً أُخْرَی۔

قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ لَمْ یُقِمْ شَیْخُنَا ہَذِہِ الْکَلِمَۃَ وَرَأَیْتُہُ فِی نُسْخَۃٍ وَامْتَعَظُوا۔ وَأَبَی سُہَیْلٌ إِلاَّ ذَلِکَ فَکَاتَبَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَرَدَّ یَوْمَئِذٍ أَبَا جَنْدَلٍ إِلَی أَبِیہِ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو وَلَمْ یَأْتِہِ أَحَدٌ مِنَ الرِّجَالِ إِلاَّ رَدَّہُ فِی تِلْکَ الْمُدَّۃِ وَإِنْ کَانَ مُسْلِمًا وَجَائَ الْمُؤْمِنَاتُ وَکَانَتْ أُمُّ کُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی مُعَیْطٍ مِمَّنْ خَرَجَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَئِذٍ وَہِیَ عَاتِقٌ فَجَائَ أَہْلُہَا یَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَنْ یَرْجِعَہَا إِلِیْہِمْ فَلَمْ یَرْجِعْہَا إِلِیْہِمْ لِمَا أَنْزَلَ اللَّہُ فِیہِنَّ {إِذَا جَائَ کُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُہَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوہُنَّ اللَّہُ أَعْلَمُ بِإِیمَانِہِنَّ فَإِنْ عَلِمْتُمُوہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلاَ تَرْجِعُوہُنَّ إِلَی الْکُفَّارِ لاَ ہُنَّ حِلٌّ لَہُمْ وَلاَ ہُمْ یَحِلُّونَ لَہُنَّ } [الممتحنۃ ١٠] قَالَ عُرْوَۃُ فَأَخْبَرَتْنِی عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ یَمْتَحِنُہُنَّ بِہَذِہِ الآیَۃِ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا جَائَ کَ الْمُؤْمِنَاتُ یُبَایِعْنَکَ عَلَی أَنْ لاَ یُشْرِکْنَ بِاللَّہِ شَیْئًا وَلاَ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِینَ وَلاَ یُقْتَلْنَ أَوْلاَدَہُنَّ } [الممتحنۃ ١٢] الآیَۃَ قَالَ عُرْوَۃُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : فَمَنْ أَقَرَّ بِہَذَا الشَّرْطِ مِنْہُنَّ قَالَ لَہَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : قَدْ بَایَعْتُکِ ۔ کَلاَمًا یُکَلِّمُہَا بِہِ وَاللَّہِ مَا مَسَّتْ یَدُہُ یَدَ امْرَأَۃٍ قَطُّ فِی الْمُبَایَعَۃِ مَا بَایَعَہُنَّ إِلاَّ بِقَوْلِہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس وجہ سے صلح توڑنا جائز ہے وہ یہ ہے کہ عورتوں کو واپس نہ کیا جائے گا اگرچہ وہ صلح کے اندر داخل ہی کیوں نہ ہو
(١٨٨٣٤) مسور بن مخرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صلح حدیبیہ کے وقت نکلے۔ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں کہ مومنہ عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو اللہ نے ان کو واپس کرنے سے منع کردیا۔ صرف حق مہر واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
(١٨٨٣٤) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ ثَوْرٍ حَدَّثَہُمْ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی مَا مَضَی زَادَ ثُمَّ جَائَ نِسْوَۃٌ مُؤْمِنَاتٌ مُہَاجِرَاتٌ الآیَۃَ فَنَہَاہُمُ اللَّہُ أَنْ یَرُدُّوہُنَّ وَأَمَرَہُمْ أَنْ یَرُدُّوا الصَّدَاقَ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس وجہ سے صلح توڑنا جائز ہے وہ یہ ہے کہ عورتوں کو واپس نہ کیا جائے گا اگرچہ وہ صلح کے اندر داخل ہی کیوں نہ ہو
(١٨٨٣٥) زہری کہتے ہیں : میں عروہ بن زبیر کے پاس آیا تو ابن ابی ہنیدہ نے ان سے اللہ کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا : { اِذَا جَائَکُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُہَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوْہُنَّ } [المتتحنۃ ١٠] ” جب آپ کے پاس مومنہ عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو ان کا امتحان کرلیا کرو “ عروہ بن زبیر نے انھیں جواب لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب صلح حدیبیہ کی تو اس میں شرط تھی کہ جو بھی اپنے ولی کی اجازت کے بغیر آئے گا آپ اس کو واپس کریں گے لیکن جب مسلمان عورتیں ہجرت کر کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں تو اللہ نے حکم دیا اگر وہ اسلام میں رغبت کرتے ہوئے آجائیں تو ان کا امتحان کرلیا کرو { فَاِنْ عَلِمْتُمُوْہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلاَ تَرْجِعُوْہُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ } [المتتحنۃ ١٠] اگر تمہیں معلوم ہوجائے کہ وہ مومنہ ہیں تو کفار کی جانب واپس نہ کرو۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں کو روک لیا اور مردوں کو واپس کردیا۔
(١٨٨٣٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ وَقَدْ کَتَبَ إِلَیْہِ ابْنُ أَبِی ہُنَیْدَۃَ یَسْأَلَہُ عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {إِذَا جَائَ کُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُہَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوہُنَّ } [المتتحنۃ ١٠] فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُرْوَۃُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - کَانَ صَالَحَ أَہْلَ الْحُدَیْبِیَۃِ وَشَرَطَ لَہُمْ أَنَّہُ مَنْ أَتَاہُ بِغَیْرِ إِذْنِ وَلِیِّہِ رَدَّہُ عَلَیْہِمْ فَلَمَّا ہَاجَرَ الْمُسْلِمَاتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَمَرَ ہُ اللَّہُ بِامْتِحَانِہِنَّ فَإِنْ کُنَّ جِئْنَ رَغْبَۃً فِی الإِسْلاَمِ لَمْ یَرُدَّہُنَّ عَلَیْہِمْ قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { فَإِنْ عَلِمْتُمُوہُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلاَ تَرْجِعُوہُنَّ إِلَی الْکُفَّارِ } [المتتحنۃ ١٠] فَحَبَسَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - النِّسَائَ وَرَدَّ الرِّجَالَ ۔ [حسن ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس وجہ سے صلح توڑنا جائز ہے وہ یہ ہے کہ عورتوں کو واپس نہ کیا جائے گا اگرچہ وہ صلح کے اندر داخل ہی کیوں نہ ہو
(١٨٨٣٦) زہری اور عبداللہ بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانب حدیبیہ کے سال ہجرت کی تو عقبہ کے دونوں بیٹے بہن کو لینے کے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے، آپ نے اس کو واپس کرنے سے انکار کردیا۔ (ب) زہری نے صلح حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا کہ سھیل نے معاہدہ میں مرد کی شرط رکھی تھی۔ یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے کہ عورتیں اس میں شامل ہی نہ تھیں۔
(١٨٨٣٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالاَ : ہَاجَرَتْ أُمُّ کُلْثُومٍ بِنْتُ عُقْبَۃَ بْنِ أَبِی مُعَیْطٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَامَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَجَائَ أَخَوَاہَا الْوَلِیدُ وَفُلاَنٌ ابْنَا عُقْبَۃَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَطْلُبَانِہَا فَأَبَی أَنْ یَرُدَّہَا عَلَیْہِمَا۔

وَقَدْ مَضَی فِی رِوَایَۃِ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی صُلْحِ حُدَیْبِیَۃَ فَقَالَ سُہَیْلٌ : عَلَی أَنْ لاَ یَأْتِیَکَ مِنَّا رَجُلٌ وَإِنْ کَانَ عَلَی دِینِکَ إِلاَّ رَدَدْتَہُ إِلَیْنَا۔ وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ النِّسَائَ لَمْ یَدْخُلْنَ فِی ہَذَا الشَّرْطِ ۔ [صحیح ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صلح والوں کا کوئی غلام مسلمان ہو کر آجائے اس کا بیان
(١٨٨٣٧) عطاء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ اگر کوئی لونڈی یا غلام مشرگینکا جن سے صلح ہے ہجرت کر کے آجائے تو انھیں واپس نہ کیا جائے گا، صرف قیمت ادا کی جائے گی۔
(١٨٨٣٧) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ قَالَ عَطَائٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَإِنْ ہَاجَرَ عَبْدٌ أَوْ أَمَۃٌ لِلْمُشْرِکِینَ أَہْلِ الْعَہْدِ لَمْ یُرَدُّوا وَرُدَّتْ أَثْمَانُہُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُحَمَّدٌ فِی الصَّحِیحِ ۔ [صحیح۔ بخاری ٥٢٨٧]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں سے لڑائی ہے ان کا غلام مسلمان ہو کر آجائے تو اس کا بیان
(١٨٨٣٨) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن صلح سے پہلے دو غلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے تو ان کے ورثاء نے لکھا کہ اے محمد ! یہ آپ کے دین میں رغبت کرتے ہوئے نہیں آئے۔ یہ تو صرف غلامی سے نجات چاہتے ہیں۔ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ سچے ہیں، غلاموں کو ان کی جانب واپس کردیا جائے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے ہوگئے اور فرمایا : اے قریشی لوگو ! میرا خیال نہیں کہ تم باز آ جاؤ، جب تک اللہ رب العزت تمہارے اوپر ایسے شخص کو مسلط نہ کر دے، جو تمہاری گردنیں مارے تو آپ نے ان غلاموں کو واپس نہ کیا اور فرمایا : یہ اللہ کے آزاد کردہ ہیں۔
(١٨٨٣٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ قَانِعٍ قَاضَی الْحَرَمَیْنِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو شُعَیْبٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ یَحْیَی الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْحَرَّانِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجَ عَبْدَانَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ قَبْلَ الصُّلْحِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ مَوَالِیہِمْ قَالُوا : یَا مُحَمَّدُ وَاللَّہِ مَا خَرَجُوا إِلَیْکَ رَغْبَۃً فِی دِینِکَ وَإِنَّمَا خَرَجُوا ہَرَبًا مِنَ الرِّقِّ فَقَالَ نَاسٌ صَدَقُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ رُدَّہُمْ إِلَیْہِمْ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَقَالَ : مَا أُرَاکُمْ تَنْتَہُونَ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ حَتَّی یَبْعَثَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ مَنْ یَضْرِبُ رِقَابَکُمْ عَلَی ہَذَا ۔ وَأَبَی أَنْ یَرُدَّہُمْ وَقَالَ : ہُمْ عُتَقَائُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں سے لڑائی ہے ان کا غلام مسلمان ہو کر آجائے تو اس کا بیان
(١٨٨٣٩) عبداللہ بن مکدم ثقفی فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طائف والوں کا محاصرہ کیا تو ان کا ایک غلام آپ کے پاس آگیا ۔ ابو بکرہ حارث بن کلدہ کا غلام تھا۔

جب طائف والوں کے وفد نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر اسلام قبول کیا تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے وہ غلام واپس کردیں جو آپ کے پاس آئے تھے۔ آپ نے فرمایا : انھیں واپس نہ کیا جائے گا، کیونکہ یہ اللہ کے آزاد کردہ ہیں۔ صرف ان کو غلاموں کی ولاء کی نسبت عطا کردی۔
(١٨٨٣٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُکَدَّمِ الثَّقَفِیُّ قَالَ : لَمَّا حَاصَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَہْلَ الطَّائِفِ خَرَجَ إِلَیْہِ رَقِیقٌ مِنْ رَقِیقِہِمْ أَبُو بَکْرَۃَ وَکَانَ عَبْدًا لِلْحَارِثِ بْنِ کَلَدَۃَ وَالْمُنْبَعِثُ وَیُحَنِّسُ وَوَرْدَانُ فِی رَہْطٍ مِنْ رَقِیقِہِمْ فَأَسْلَمُوا فَلَمَّا قَدِمَ وَفْدُ أَہْلِ الطَّائِفِ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَأَسْلَمُوا قَالُوا یَا رَسُولَ اللَّہِ رُدَّ عَلَیْنَا رَقِیقَنَا الَّذِینَ أَتَوْکَ فَقَالَ : لاَ أُولَئِکَ عُتَقَائُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ۔ وَرَدَّ عَلَی کُلِّ رَجُلٍ وَلاَئَ عَبْدِہِ فَجَعَلَہُ إِلَیْہِ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں سے لڑائی ہے ان کا غلام مسلمان ہو کر آجائے تو اس کا بیان
(١٨٨٤٠) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے طائف کے دن مشرکین کے جتنے غلام بھی آپ کے پاس آئے آپ نے سب کو آزاد کردیا۔
(١٨٨٤٠) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَعْتَقَ مَنْ خَرَجَ إِلَیْہِ یَوْمَ الطَّائِفِ مِنْ عُبَیْدِ الْمُشْرِکِینَ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں سے لڑائی ہے ان کا غلام مسلمان ہو کر آجائے تو اس کا بیان
(١٨٨٤١) مقسم حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طائف کے موقع پر چار غلام نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بھاگ آئے تو آپ نے ان کو آزاد کردیا۔
(١٨٨٤١) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ أَرْبَعَۃَ أَعْبُدٍ وَثَبُوا إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - زَمَنَ الطَّائِفِ فَأَعْتَقَہُمْ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৮৮৪৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جن لوگوں سے لڑائی ہے ان کا غلام مسلمان ہو کر آجائے تو اس کا بیان
(١٨٨٤٢) مقسم حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ طائف کے دو غلاموں نے اسلام قبول کرلیا۔ آپ نے ان دونوں کو آزاد کردیا، ان میں ایک ابو بکرہ تھے۔
(١٨٨٤٢) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ عَبْدَیْنِ خَرَجَا مِنَ الطَّائِفِ فَأَسْلَمَا فَأَعْتَقَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَحَدُہُمَا أَبُو بَکْرَۃَ ۔ [ضعیف ]
tahqiq

তাহকীক: