আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
جزیہ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ১৮৭৮৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حربی کافر جب حرم میں پناہ لے وہ اس شخص کی مانند ہے جس پر حد واجب ہو
(١٨٧٨٣) ابو شریح عدوی نے عمرو بن سعید سے کہا جو مکہ کی جانب وفد بھیجتے تھے کہ اے امیر المؤمنین ! نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو فتح مکہ کے دوسرے دن بات فرمائی تھی، وہ مجھے کہنے کی اجازت دیں۔ میرے دونوں کانوں نے سنا، دل نے یاد رکھا اور میری دونوں آنکھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بات کرتے ہوتے دیکھا۔ آپ نے حمد وثنا کے بعد فرمایا : مکہ کو اللہ نے حرم قرار دیا ہے لوگوں نے نہیں۔ جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لیے حرم میں خون بہانا جائز نہیں ہے۔ اس کے درخت نہ کاٹے جائیں۔ اگر کوئی کہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قتال کی اجازت ملی تھی تو تم کہہ دینا اللہ نے اپنے رسول کو اجازت دی تھی، تمہیں نہیں اور آپ کو صرف دن کی ایک گھڑی اجازت دی گئی۔ اب اس کی حرمت ویسے ہوگئی جیسے پہلے تھی اور چاہیے کہ حاضر غائب تک بات کو پہنچا دے۔ ابو شریح سے کہا گیا کہ عمرو نے آپ سے کیا کہا۔ راوی کہتے ہیں : عمرو نے ابو شریح سے کہا : میں تجھ سے اس بات کو زیادہ جانتا ہوں ، حرم کسی گناہ گار قاتل اور فساد کرنے والے کو پناہ نہیں دیتا۔
(١٨٧٨٣) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْعَدَوِیِّ أَنَّہُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ وَہُوَ یَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّۃَ : ائْذَنْ لِی أَیُّہَا الأَمِیرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلاً قَامَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - الْغَدَ مِنْ یَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی وَأَبْصَرَتْہُ عَیْنَایَ حِینَ تَکَلَّمَ بِہِ حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ مَکَّۃَ حَرَّمَہَا اللَّہُ وَلَمْ یُحَرِّمْہَا النَّاسُ فَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَسْفِکَ فِیہَا دَمًا وَلاَ یَعْضِدَ بِہَا شَجَرَۃً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُولُوا إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِہِ وَلَمْ یَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِی سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُہَا الْیَوْمَ کَحُرْمَتِہَا بِالأَمْسِ وَلْیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ ۔ فَقِیلَ لأَبِی شُرَیْحٍ مَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو فَقَالَ قَالَ عَمْرٌو : أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنْکَ یَا أَبَا شُرَیْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لاَ یُعِیذُ عَاصِیًا وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ وَلاَ فَارًّا بِخَرْبَۃٍ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حربی کافر جب حرم میں پناہ لے وہ اس شخص کی مانند ہے جس پر حد واجب ہو
سابقہ حدیث کی طرح ہے
(١٨٧٨٤) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّمَا مَعْنَی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ أَنَّہَا لَمْ تَحْلِلْ أَنْ یُنْصَبَ عَلَیْہَا الْحَرْبُ حَتَّی تَکُونَ کَغَیْرِہَا فَقَدْ أَمَرَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عِنْدَمَا قُتِلَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ وَخُبَیْبٌ بِقَتْلِ أَبِی سُفْیَانَ فِی دَارٍ بِمَکَّۃَ غِیلَۃً إِنْ قُدِرَ عَلَیْہِ وَہَذَا فِی الْوَقْتِ الَّذِی کَانَت فِیہِ مُحَرَّمَۃً فَدَلَّ عَلَی أَنَّہَا لاَ تَمْنَعُ أَحَدًا مِنْ شَیْئٍ وَجَبَ عَلَیْہِ وَإِنَّہَا إِنَّمَا تُمْنَعُ مِنْ أَنْ یُنْصَبَ عَلَیْہَا الْحَرْبُ کَمَا یُنْصَبُ عَلَی غَیْرِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حربی کافر جب حرم میں پناہ لے وہ اس شخص کی مانند ہے جس پر حد واجب ہو
(١٨٧٨٥) عبد الوحد بن ابی عون فرماتے ہیں کہ بعض نے کچھ الفاظ زائد بیان کیے ہیں اور ابو سفیان کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دھوکا سے قتل کرنے کا قصہ ذکر کیا ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اطلاع دے دی تو قتل کے ارادے سے آنے والا شخص مسلمان ہوگیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عمرو بن امیہ فری اور سلمہ بن اسلم بن حریش کو فرمایا : تم ابو سفیان بن حرب کے پاس جا ؤ، اگر تم اسے غافل پاؤ تو قتل کردینا۔
(ب) پھر انھوں نے معاویہ کے عمرو کو دیکھ لینے اور اپنے باپ کو اس کی خبر دینے کا قصہ ذکر کیا ہے کہ عمرو بن امیہ اور سلمہ بن اسلم پہاڑ پر چڑھ کر غار میں چھپ گئے تو عمرو بن امیہ نے غار سے نکل کر عبید اللہ بن مالک کو جو طلحہ بن عبید اللہ کے بھتیجے تھے قتل کردیا۔ پھر خبیب بن عدی کے پاس آئے، انھیں سولی سے اتار کر ان پر مٹی ڈال دی، پھر وہ دونوں اکیلے اکیلے مدینہ کی طرف لوٹ آئے۔
(ب) پھر انھوں نے معاویہ کے عمرو کو دیکھ لینے اور اپنے باپ کو اس کی خبر دینے کا قصہ ذکر کیا ہے کہ عمرو بن امیہ اور سلمہ بن اسلم پہاڑ پر چڑھ کر غار میں چھپ گئے تو عمرو بن امیہ نے غار سے نکل کر عبید اللہ بن مالک کو جو طلحہ بن عبید اللہ کے بھتیجے تھے قتل کردیا۔ پھر خبیب بن عدی کے پاس آئے، انھیں سولی سے اتار کر ان پر مٹی ڈال دی، پھر وہ دونوں اکیلے اکیلے مدینہ کی طرف لوٹ آئے۔
(١٨٧٨٥) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بُطَّۃَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْجَہَمِ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا الْوَاقِدِیُّ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ الْوَاقِدِیُّ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِی عَوْنٍ وَزَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی بَعَثِ أَبِی سُفْیَانَ مَنْ یَقْتُلُ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غِیلَۃً وَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَطْلَعَ عَلَیْہِ نَبِیَّہُ وَأَسْلَمَ الرَّجُلُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِعَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ وَسَلَمَۃَ بْنِ أَسْلَمَ بْنِ حَرِیشٍ : اخْرُجَا حَتَّی تَأْتِیَا أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ فَإِنْ أَصَبْتُمَا مِنْہُ غِرَّۃً فَاقْتُلاَہُ ۔
ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃً فِی رُؤْیَۃِ مُعَاوِیَۃَ عَمْرًا وَإِخْبَارِہِ أَبَاہُ بِذَلِکَ وَأَنَّ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ وَسَلَمَۃَ بْنَ أَسْلَمَ أَسْنَدَا فِی الْجَبَلِ وَتَغَیَّبا فِی غَارٍ ثُمَّ إِنَّ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ خَرَجَ فَقَتَلَ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ مَالِکٍ ابْنَ أَخِی طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَجَائَ إِلَی خُبَیْبِ بْنِ عَدِیٍّ وَہُوَ مَصْلُوبٌ فَأَنْزَلَہُ وَأَہَالَ عَلَیْہِ التُّرَابَ ثُمَّ ذَکَرَ رُجُوعَہُمَا مُنْفَرِدَیْنِ إِلَی الْمَدِینَۃِ ۔ [ضعیف ]
(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَبِی عَوْنٍ وَزَادَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ فَذَکَرَ قِصَّۃً فِی بَعَثِ أَبِی سُفْیَانَ مَنْ یَقْتُلُ مُحَمَّدًا - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - غِیلَۃً وَإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی أَطْلَعَ عَلَیْہِ نَبِیَّہُ وَأَسْلَمَ الرَّجُلُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - لِعَمْرِو بْنِ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیِّ وَسَلَمَۃَ بْنِ أَسْلَمَ بْنِ حَرِیشٍ : اخْرُجَا حَتَّی تَأْتِیَا أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ فَإِنْ أَصَبْتُمَا مِنْہُ غِرَّۃً فَاقْتُلاَہُ ۔
ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّۃً فِی رُؤْیَۃِ مُعَاوِیَۃَ عَمْرًا وَإِخْبَارِہِ أَبَاہُ بِذَلِکَ وَأَنَّ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ وَسَلَمَۃَ بْنَ أَسْلَمَ أَسْنَدَا فِی الْجَبَلِ وَتَغَیَّبا فِی غَارٍ ثُمَّ إِنَّ عَمْرَو بْنَ أُمَیَّۃَ خَرَجَ فَقَتَلَ عُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ مَالِکٍ ابْنَ أَخِی طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ وَجَائَ إِلَی خُبَیْبِ بْنِ عَدِیٍّ وَہُوَ مَصْلُوبٌ فَأَنْزَلَہُ وَأَہَالَ عَلَیْہِ التُّرَابَ ثُمَّ ذَکَرَ رُجُوعَہُمَا مُنْفَرِدَیْنِ إِلَی الْمَدِینَۃِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حربی کافر جب حرم میں پناہ لے وہ اس شخص کی مانند ہے جس پر حد واجب ہو
(١٨٧٨٦) حارث بن مالک بن برصاہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن فرمایا : یہاں قیامت تک غزوہ نہ کیا جائے گا۔
(١٨٧٨٦) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَالِکِ ابْنِ بَرْصَائَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ : لاَ تُغْزَی بَعْدَہَا إِلَی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حربی کافر جب حرم میں پناہ لے وہ اس شخص کی مانند ہے جس پر حد واجب ہو
(١٨٧٨٧) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے حل میں قتل یا چوری کی۔ پھر حرم میں داخل ہوگیا تو ایسے انسان کو پاس بٹھایا نہ جائے کلام نہ کی جائے، اور نہ ہی اسے پناہ دی جائے اور حرم سے نکلنے کا مطالبہ کیا جائے جب وہ حرم سے نکل آئے تو اس پر حد جاری کی جائے۔ اگر کسی نے حل میں قتل یا چوری کی پھر اسے حرم میں اس نیت سے لایا گیا کہ اس پر حد قائم کی جائے تو تم حرم سے نکال کر حل میں لے آؤ اور اگر کسی نے حرم میں قتل یا چوری کی تو پھر حرم کے اندر ہی اس پر حد جاری کی جائے گی۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ رائے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی ہے تو ہم نے ظاہر دلائل کی وجہ سے چھوڑ دیا ہے جو حد کو قائم کرنے کے بارے میں ہے جس میں حرم کی تخصیص نہیں ہے۔
شیخ فرماتے ہیں : یہ رائے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی ہے تو ہم نے ظاہر دلائل کی وجہ سے چھوڑ دیا ہے جو حد کو قائم کرنے کے بارے میں ہے جس میں حرم کی تخصیص نہیں ہے۔
(١٨٧٨٧) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : مَنْ قَتَلَ أَوْ سَرَقَ فِی الْحِلِّ ثُمَّ دَخَلَ الْحَرَمَ فَإِنَّہُ لاَ یُجَالَسُ وَلاَ یُکَلَّمُ وَلاَ یُؤْوَی وَیُنَاشَدُ حَتَّی یَخْرُجَ فَإِذَا خَرَجَ أُقِیمَ عَلَیْہِ مَا أَصَابَ فَإِنْ قَتَلَ أَوْ سَرَقَ فِی الْحِلِّ ثُمَّ أُدْخِلَ الْحَرَمَ فَأَرَادُوا أَنْ یُقِیمُوا عَلَیْہِ مَا أَصَابَ أَخْرَجُوہُ مِنَ الْحَرَمِ إِلَی الْحِلِّ وَإِنْ قَتَلَ أَوْ سَرَقَ فِی الْحَرَمِ أُقِیمَ عَلَیْہِ فِی الْحَرَمِ ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا رَأْیٌ مِنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَدْ تَرَکْنَاہُ بِالظَّوَاہِرِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی إِقَامَۃِ الْحُدُودِ دُونَ تَخْصِیصِ الْحَرَمِ بِتَرْکِہَا فِیہِ مِنْ صَاحِبِ الشَّرِیعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا رَأْیٌ مِنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَقَدْ تَرَکْنَاہُ بِالظَّوَاہِرِ الَّتِی وَرَدَتْ فِی إِقَامَۃِ الْحُدُودِ دُونَ تَخْصِیصِ الْحَرَمِ بِتَرْکِہَا فِیہِ مِنْ صَاحِبِ الشَّرِیعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے امام کو ہدیہ دینے کا بیان
(١٨٧٨٨) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ اکیدر دومہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جبہ ہدیہ میں دیا جس کو آپ زیب تن فرماتے تھے۔
(١٨٧٨٨) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أُکَیْدِرَ دُومَۃَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - جُبَّۃً فَلَبِسَہَا۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ ۔
[صحیح۔ متفق علیہ ]
[صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے امام کو ہدیہ دینے کا بیان
(١٨٧٨٩) عبد الرحمن بن ابی بکر (رض) فرماتے ہیں کہ ہم ١٣٠ ساتھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا کسی کے پاس کھانا موجود ہے ؟ جب کسی شخص کے پاس ایک صاعگندم ہوتی تو اسے گوند لیا جاتا ۔ پھر ایک مشرک آدمی لمبے پراگندہ بالوں والا بکریاں لیکر آیا۔ فرمایا : کیا یہ فروخت کرو گے یا ہبہ ہے ؟ اس نے کہا : فروخت کرنا ہے، آپ نے اس سے ایک بکری خرید لی، اسے ذبح کیا گیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیٹ کے گوشت کے بارے میں حکم دیا کہ اسے بھوتا جائے، اللہ کی قسم ! ہم ایک سو تیس شخص تھے آپ نے ہمیں اس گوشت سے کاٹ کردیا ۔ اگر کوئی موجود نہ ہوتا تو اس کے لیے الگ کر کے رکھ لیتے۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ نے اس گوشت کو دو پلیٹوں میں ڈال دیا، ہم تمام نے سیر ہو کر کھایا۔ پھر جو باقی بچا اونٹ پر لاد لیا یا جیسے آپ نے فرمایا۔
(١٨٧٨٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثَلاَثِینَ وَمِائَۃً فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْکُمْ طَعَامٌ ۔ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُہُ فَعُجِنَ ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مُشْرِکٌ مُشْعَانٌ طَوِیلٌ بِغَنَمٍ یَسُوقُہَا قَالَ : أَبَیْعٌ أَوْ عَطِیَّۃٌ أَوْ قَالَ أَمْ ہِبَۃٌ۔ فَقَالَ : بَلْ بَیْعٌ قَالَ : فَاشْتَرَی مِنْہَا شَاۃً فَصُنِعَتْ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ یُشْوَی وَایْمُ اللَّہِ مَا مِنَ الثَّلاَثِینَ وَالْمِائَۃِ إِلاَّ قَدْ حَزَّ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حُزَّۃً مِنْ سَوَادِ بَطْنِہَا إِنْ کَانَ شَاہِدًا أَعْطَاہُ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَہُ قَالَ وَجَعَلَ مِنْہَا قَصْعَتَیْنِ قَالَ فَأَکَلْنَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا وَفَضَلَ فِی الْقَصْعَتَیْنِ فَحَمَلْنَاہُ عَلَی الْبَعِیرِ أَوْ کَمَا قَالَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ثَلاَثِینَ وَمِائَۃً فَقَالَ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : ہَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْکُمْ طَعَامٌ ۔ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُہُ فَعُجِنَ ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مُشْرِکٌ مُشْعَانٌ طَوِیلٌ بِغَنَمٍ یَسُوقُہَا قَالَ : أَبَیْعٌ أَوْ عَطِیَّۃٌ أَوْ قَالَ أَمْ ہِبَۃٌ۔ فَقَالَ : بَلْ بَیْعٌ قَالَ : فَاشْتَرَی مِنْہَا شَاۃً فَصُنِعَتْ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ یُشْوَی وَایْمُ اللَّہِ مَا مِنَ الثَّلاَثِینَ وَالْمِائَۃِ إِلاَّ قَدْ حَزَّ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - حُزَّۃً مِنْ سَوَادِ بَطْنِہَا إِنْ کَانَ شَاہِدًا أَعْطَاہُ وَإِنْ کَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَہُ قَالَ وَجَعَلَ مِنْہَا قَصْعَتَیْنِ قَالَ فَأَکَلْنَا أَجْمَعُونَ وَشَبِعْنَا وَفَضَلَ فِی الْقَصْعَتَیْنِ فَحَمَلْنَاہُ عَلَی الْبَعِیرِ أَوْ کَمَا قَالَ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُعَاذٍ ۔ [صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے امام کو ہدیہ دینے کا بیان
(١٨٧٩٠) ابو حمیدساعدی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تبوک کا سفر کیا۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا جس میں یہ تھا کہ ایلہ کے بادشاہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سفید خچر تحفہ میں دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو چادر پہنائی اور اس کے عوض گھوڑا عطا کیا۔
(١٨٧٩٠) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنَزِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی الأَنْصَارِیِّ عَنِ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِیِّ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - إِلَی تَبُوکَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ وَأَہْدَی مَلِکُ الأَیْلَۃِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بَغْلَۃً بَیْضَائَ فَکَسَاہُ النَّبِیُّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - بُرْدَۃً وَکَتَبَ لَہُ بِبَحْرِہِمْ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَہْلِ بْنِ بَکَّارٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ ۔
[صحیح۔ متفق علیہ ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَہْلِ بْنِ بَکَّارٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ وُہَیْبٍ ۔
[صحیح۔ متفق علیہ ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے امام کو ہدیہ دینے کا بیان
(١٨٧٩١) عبداللہ ھوزنی فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن بلال (رض) کو ملا، پوچھا : اے بلال (رض) ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خرچے کے بارے میں بتائیے۔ اس نے حدیث ذکر کی۔ جس میں تھا کہ ایک انسان دوڑتا ہوا آیا اور کہا : اے بلال (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلاؤ، میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، چار اونٹنیاں سامان سے لادی ہوئی تھیں۔ میں نے اجازت طلب کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خوش ہو جاؤ ۔ اللہ نے آپ کے قرض کی ادائیگی کا بند و بست کردیا ہے۔ پھر فرمایا : کیا آپ ان چار سامان سے لدی ہوئی اونٹنیوں کی طرف نہیں دیکھتے۔ اس نے کہا : کیوں نہیں، آپ نے فرمایا : یہ سب تیرے لیے ہیں اور ان پر کپڑے اور کھانا ہے جو فدک کے امیر نے مجھے تحفہ میں دیا ہے۔ یہ لے جا کر اپنا قرض ادا کرو، کہتے ہیں : میں نے ایسا ہی کیا۔
(١٨٧٩١) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَۃَ : الرَّبِیعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ زَیْدٍ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ الْہَوْزَنِیُّ قَالَ : لَقِیتُ بِلاَلاً مُؤَذِّنَ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقُلْتُ : یَا بِلاَلُ حَدِّثْنِی کَیْفَ کَانَتْ نَفَقَۃُ رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فِیہِ : فَإِذَا إِنْسَانٌ یَسْعَی یَدْعُو یَا بِلاَلُ أَجِبْ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَانْطَلَقْتُ حَتَّی أَتَیْتُہُ فَإِذَا أَرْبَعُ رَکَائِبَ مُنَاخَاتٍ عَلَیْہِنَّ أَحْمَالُہُنَّ فَاسْتَأْذَنْتُ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - : أَبْشِرْ فَقَدْ جَائَ کَ اللَّہُ بِقَضَائِکَ ۔ ثُمَّ قَالَ : أَلَمْ تَرَ إِلَی الرَّکَائِبِ الْمُنَاخَاتِ الأَرْبَعِ ۔ فَقُلْتُ : بَلَی فَقَالَ : إِنَّ لَکَ رِقَابَہُنَّ وَمَا عَلَیْہِنَّ فَإِنَّ عَلَیْہِنَّ کِسْوَۃً وَطَعَامًا أَہْدَاہُنَّ إِلَیَّ عَظِیمُ فَدَکَ فَاقْبِضْہُنَّ وَاقْضِ دَیْنَکَ ۔ فَفَعَلْتُ ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ٣٠٥٥]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے امام کو ہدیہ دینے کا بیان
(١٨٧٩٢) حضرت علی بن ابی طالب (رض) فرماتے ہیں کسریٰ وقیصر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تحفہ دیا، جو آپ نے قبول کیا اور کئی بادشاہوں نے آپ کو تحفے دیے، جو آپ نے قبول کیے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ ابو سفیان بن حرب نے مشکیزہ، اسکندریہ کے بادشاہ نے ابراہیم کی والدہ ماریہ تحفہ میں دی، جو آپ نے قبول فرمایا، کئی اور لوگوں نے بھی آپ کو تحفے دیے جو مسلمانوں کے درمیان تقسیم نہیں فرمائے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں کہ ابو سفیان بن حرب نے مشکیزہ، اسکندریہ کے بادشاہ نے ابراہیم کی والدہ ماریہ تحفہ میں دی، جو آپ نے قبول فرمایا، کئی اور لوگوں نے بھی آپ کو تحفے دیے جو مسلمانوں کے درمیان تقسیم نہیں فرمائے۔
(١٨٧٩٢) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ ثُوَیْرِ بْنِ أَبِی فَاخِتَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْدَی کِسْرَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَبِلَ مِنْہُ وَأَہْدَی قَیْصَرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - فَقَبِلَ مِنْہُ وَأَہْدَتْ لَہُ الْمُلُوکُ فَقَبِلَ مِنْہُمْ ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ : قَدْ أَہْدَی أَبُو سُفْیَانَ بْنُ حَرْبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَدَمًا فَقَبِلَ مِنْہُ وَأَہْدَی إِلَیْہِ صَاحِبُ الإِسْکَنْدَرِیَّۃِ مَارِیَۃَ أُمَّ إِبْرَاہِیمَ فَقَبِلَہَا وَغَیْرُہُمَا قَدْ أَہْدَی إِلَیْہِ وَلَمْ یَجْعَلْ ذَلِکَ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [ضعیف ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی الْقَدِیمِ : قَدْ أَہْدَی أَبُو سُفْیَانَ بْنُ حَرْبٍ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَدَمًا فَقَبِلَ مِنْہُ وَأَہْدَی إِلَیْہِ صَاحِبُ الإِسْکَنْدَرِیَّۃِ مَارِیَۃَ أُمَّ إِبْرَاہِیمَ فَقَبِلَہَا وَغَیْرُہُمَا قَدْ أَہْدَی إِلَیْہِ وَلَمْ یَجْعَلْ ذَلِکَ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯৯
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کے امام کو ہدیہ دینے کا بیان
(١٨٧٩٣) عیاض بن حمارفرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اونٹنی تحفہ میں دی یا کوئی تحفہ دیا۔ آپ نے پوچھا : مسلمان ہوگئے ہو ؟ میں نے کہا : نہیں ، آپ نے فرمایا : میں مشرکین کے تحفے قبول نہیں کرتا۔ (ب) عیاض بن حمار کہتے ہیں : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی ہدیہ یا اونٹنی دی۔ آپ نے پوچھا کہ مسلمان ہو ؟ میں نے کہا : نہیں تو آپ نے تحفہ قبول کرنے سے انکار کردیا اور فرمایا : ہم مشرکین کے تحفے قبول نہیں کرتے۔ میں نے حسن سے پوچھا : مشرکین کے تحفے کیا ہیں ؟ فرمایا : ان کے عطیے۔
شیخ فرماتے ہیں : اس کا تحفہ حرمت یا تنزیہ کی وجہ سے رد کردیا، اس غصے کی وجہ سے کہ انھوں نے اسلام قبول نہیں کیا۔ حالانکہ مشرکین کے تحفے قبول کرنے کے بارے میں صحیح اور کثرت سے روایات موجود ہیں۔
شیخ فرماتے ہیں : اس کا تحفہ حرمت یا تنزیہ کی وجہ سے رد کردیا، اس غصے کی وجہ سے کہ انھوں نے اسلام قبول نہیں کیا۔ حالانکہ مشرکین کے تحفے قبول کرنے کے بارے میں صحیح اور کثرت سے روایات موجود ہیں۔
(١٨٧٩٣) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْدَیْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - نَاقَۃً أَوْ ہَدِیَّۃً فَقَالَ : أَسْلَمْتَ ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ قَالَ : إِنِّی نُہِیتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِکِینَ ۔
وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْدَیْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ہَدِیَّۃً أَوْ قَالَ نَاقَۃً فَقَالَ لِی : أَسْلَمْتَ ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا وَقَالَ : إِنَّا لاَ نَقْبَلُ زَبْدَ الْمُشْرِکِینَ ۔ قُلْتُ لِلْحَسَنِ : مَا زَبْدُ الْمُشْرِکِینَ ؟ قَالَ : رِفْدُہُمْ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : یَحْتَمِلُ رَدُّہُ ہَدِیَّتَہُ التَّحْرِیمَ وَیَحْتَمِلُ التَّنْزِیہَ وَقَدْ یُغِیظُہُ بِرَدِّ ہَدِیَّتِہِ فَیَحْمِلُہُ ذَلِکَ عَلَی الإِسْلاَمِ وَالأَخْبَارُ فِی قَبُولِہِ ہَدَایَاہُمْ أَصَحُّ وَأَکْثَرُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [صحیح ]
وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا یُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو التَّیَّاحِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَہْدَیْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - ہَدِیَّۃً أَوْ قَالَ نَاقَۃً فَقَالَ لِی : أَسْلَمْتَ ؟ ۔ قُلْتُ : لاَ فَأَبَی أَنْ یَقْبَلَہَا وَقَالَ : إِنَّا لاَ نَقْبَلُ زَبْدَ الْمُشْرِکِینَ ۔ قُلْتُ لِلْحَسَنِ : مَا زَبْدُ الْمُشْرِکِینَ ؟ قَالَ : رِفْدُہُمْ ۔
قَالَ الشَّیْخُ : یَحْتَمِلُ رَدُّہُ ہَدِیَّتَہُ التَّحْرِیمَ وَیَحْتَمِلُ التَّنْزِیہَ وَقَدْ یُغِیظُہُ بِرَدِّ ہَدِیَّتِہِ فَیَحْمِلُہُ ذَلِکَ عَلَی الإِسْلاَمِ وَالأَخْبَارُ فِی قَبُولِہِ ہَدَایَاہُمْ أَصَحُّ وَأَکْثَرُ وَبِاللَّہِ التَّوْفِیقُ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০০
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب کے عیسائیوں پر دوگنا صدقہ کیے جانے کے بارہ میں
(١٨٧٩٤) داؤد بن کردوس بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے بنو تغلب سے صلح کی، اس شرط پر کہ ان پر دوگناصدقہ کیا جائے گا اور وہ کسی کو اسلام قبول کرنے سے نہیں روکیں گے اور اپنی اولاد کو پانی میں غوطہ دے کر نہیں رنگیں گے۔
(١٨٧٩٤) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ أَبِی عَمْرٍو الصَّیْرَفِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ السَّفَّاحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ کُرْدُوسٍ قَالَ : صَالَحَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بَنِی تَغْلِبَ عَلَی أَنْ یُضَاعِفَ عَلَیْہِمُ الصَّدَقَۃَ وَلاَ یَمْنَعُوا أَحَدًا مِنْہُمْ أَنْ یُسْلِمَ وَأَنْ لاَ یَغْمِسُوا أَوْلاَدَہُمْ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০১
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب کے عیسائیوں پر دوگنا صدقہ کیے جانے کے بارہ میں
(١٨٧٩٥) داؤد بن کردوس حضرت عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے بنو تغلب سے اس شرط پر صلح کی کہ وہ اپنے دین میں کسی بچے کو نہیں رنگے گے اور ان پر دوگنا صدقہ ہے۔ انھیں اپنے دین کے علاوہ کسی دوسرے دین پر مجبور نہ کیا جائے گا، داؤد کہتے ہیں کہ بنو تغلب کے لیے کوئی عہد نہ تھا کیونکہ انھوں نے اپنی اولادوں کو عیسائیت میں رنگ دیا تھا۔
(١٨٧٩٥) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الشَّیْبَانِیِّ عَنِ السَّفَّاحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ کُرْدُوسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ صَالَحَ بَنِی تَغْلِبَ عَلَی أَنْ لاَ یَصْبَغُوا فِی دِینِہِمْ صَبِیًّا وَعَلَی أَنَّ عَلَیْہِمُ الصَّدَقَۃَ مُضَاعَفَۃً وَعَلَی أَنْ لاَ یُکْرَہُوا عَلَی دِینٍ غَیْرِ دِینِہِمْ فَکَانَ دَاوُدُ یَقُولُ : مَا لِبَنِی تَغْلِبَ ذِمَّۃٌ قَدْ صَبَغُوا۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০২
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب کے عیسائیوں پر دوگنا صدقہ کیے جانے کے بارہ میں
(١٨٧٩٦) عبادہ بن نعمان تغلبیب فرماتے ہیں کہ اس نے حضرت عمر (رض) سے کہا : اے امیر المؤمنین ! آپ بنو تغلب کی شان و شوکت کو جانتے ہیں۔ وہ دشمن کے مقابلہ میں آپ کی مدد کریں گے۔ اگر آپ ان کو کچھ عطا کریں، حضرت عمر (رض) نے کہا : میں کچھ دے دوں گا۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) نے ان سے اس شرط پر صلح کی کہ وہ اپنی اولاد کو عیسائیت میں نہ رنگے گے اور ان پر دوگنا صدقہ ہوگا۔ عبادہ کہتے ہیں کہ اگر انھوں نے یہ کام کرلیا تو ان کے لیے کوئی عہد نہیں ہے۔
(١٨٧٩٦) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ السَّفَّاحِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ کُرْدُوسٍ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ التَّغْلِبِیِّ أَنَّہُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ بَنِی تَغْلِبَ مَنْ قَدْ عَلِمْتَ شَوْکَتَہُمْ وَإِنَّہُمْ بِإِزَائِ الْعَدُوِّ فَإِنْ ظَاہَرُوا عَلَیْکَ الْعَدُوَّ اشْتَدَّتْ مُؤْنَتُہُمْ فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُعْطِیَہُمْ شَیْئًا قَالَ فَأَفْعَلُ قَالَ : فَصَالَحَہُمْ عَلَی أَنْ لاَ یَغْمِسُوا أَحَدًا مِنْ أَوْلاَدِہِمْ فِی النَّصْرَانِیَّۃِ وَتُضَاعَفُ عَلَیْہِمُ الصَّدَقَۃُ قَالَ : وَکَانَ عُبَادَۃُ یَقُولُ : قَدْ فَعَلُوا فَلاَ عَہْدَ لَہُمْ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০৩
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرب کے عیسائیوں پر دوگنا صدقہ کیے جانے کے بارہ میں
(١٨٧٩٧) ربیع فرماتے ہیں کہ امام شافعی (رض) نے اس حدیث کے آخر میں کہا کہ ہلِ مغازی کو بھی اسی طرح یاد ہے اور انھوں نے بہترین سیاق کے ذریعے بیان کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں : ان پر جزیہ مقرر کیا تو وہ کہنے لگے : ہم عرب لوگ ہیں عجمیوں کی طرح ہم جزیہ نہ دیں گے، لیکن آپ ہم سے صدقہ (یعنی زکوۃ ) وصول کرلیا کریں۔ حضرت عمر (رض) فرمانے لگے : یہ صرف مسلمانوں پر فرض ہے تو انھوں نے کہا : جزیہ کے علاوہ کوئی دوسرا نام رکھ لیں تو حضرت عمر (رض) نے رضا مندی کا اظہار کردیا کہ ان پر دوگنا صدقہ ہوگا۔
(١٨٧٩٧) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ قَالَ قَالَ الشَّافِعِیُّ عُقَیْبَ ہَذَا الْحَدِیثِ وَہَکَذَا حَفِظَ أَہْلُ الْمَغَازِی وَسَاقُوہُ أَحْسَنَ مِنْ ہَذَا السِّیَاقِ فَقَالُوا : رَامَہُمْ عَلَی الْجِزْیَۃِ فَقَالُوا نَحْنُ عَرَبٌ لاَ نُؤَدِّی مَا یُؤَدِّی الْعَجَمُ وَلَکِنْ خُذُ مِنَّا کَمَا یَأْخُذُ بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ یَعْنُونَ الصَّدَقَۃَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لاَ ہَذَا فَرْضٌ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَقَالُوا : فَزِدْ مَا شِئْتَ بِہَذَا الاِسْمِ لاَ بِاسْمِ الْجِزْیَۃِ فَفَعَلَ فَتَرَاضَی ہُوَ وَہُمْ عَلَی أَنْ ضَعَّفَ عَلَیْہِمُ الصَّدَقَۃَ ۔ [صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০৪
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو تغلب کے عیسائیوں کے ذبح کا بیان
(١٨٧٩٨) سعد جاری یا عبداللہ بن سعد حضرت عمر (رض) کے غلام فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : عرب کے عیسائی اہل کتاب نہیں اور ان کا ذبیحہ ہمارے لیے حلال نہیں یا تو وہ مسلمان ہوجائیں یا ہم انھیں قتل کریں گے۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : کر ہم اسلام کے لیے ان پر جبرکریں گے یا انھیں قتل کریں گے۔ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرب کے عیسائیوں سے جذیہ وصول کیا۔ حضرت عمر (رض) عثمان (رض) اور حضرت علی (رض) نے ان کو بر قرار رکھا۔ اگرچہ حضرت عمر (رض) نے یہ فرمایا تھا کہ ان کی عورتوں سے ہمارے لیے نکاح کرنا جائز نہیں کیونکہ اللہ رب العزت نے ہمارے لیے اہل کتاب سے نکاح کو جائز رکھا ہے، جن پر کتاب نازل ہوئی ۔
امام شافعی (رض) فرماتے ہیں : کر ہم اسلام کے لیے ان پر جبرکریں گے یا انھیں قتل کریں گے۔ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرب کے عیسائیوں سے جذیہ وصول کیا۔ حضرت عمر (رض) عثمان (رض) اور حضرت علی (رض) نے ان کو بر قرار رکھا۔ اگرچہ حضرت عمر (رض) نے یہ فرمایا تھا کہ ان کی عورتوں سے ہمارے لیے نکاح کرنا جائز نہیں کیونکہ اللہ رب العزت نے ہمارے لیے اہل کتاب سے نکاح کو جائز رکھا ہے، جن پر کتاب نازل ہوئی ۔
(١٨٧٩٨) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعْدٍ الْجَارِیِّ أَوْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَا نَصَارَی الْعَرَبِ بِأَہْلِ کِتَابِ وَمَا یَحِلُّ لَنَا ذَبَائِحُہُمْ وَمَا أَنَا بِتَارِکِہِمْ حَتَّی یُسْلِمُوا أَوْ أَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا تَرَکْنَا أَنْ نُجْبِرَہُمْ عَلَی الإِسْلاَمِ أَوْ نَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخَذَ الْجِزْیَۃَ مِنْ نَصَارَی الْعَرَبِ وَأَنَّ عُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَدْ أَقَرُّوہُمْ وَإِنْ کَانَ عُمَرَ قَدْ قَالَ ہَذَا کَذَلِکَ لاَ یَحِلُّ لَنَا نِکَاحُ نِسَائِہِمْ لأَنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ إِنَّمَا أَحَلَّ لَنَا مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ الَّذِی عَلَیْہِمْ نَزَلَ ۔
[ضعیف ]
قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَإِنَّمَا تَرَکْنَا أَنْ نُجْبِرَہُمْ عَلَی الإِسْلاَمِ أَوْ نَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ لأَنَّ رَسُولَ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - أَخَذَ الْجِزْیَۃَ مِنْ نَصَارَی الْعَرَبِ وَأَنَّ عُمَرَ وَعُثْمَانَ وَعَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَدْ أَقَرُّوہُمْ وَإِنْ کَانَ عُمَرَ قَدْ قَالَ ہَذَا کَذَلِکَ لاَ یَحِلُّ لَنَا نِکَاحُ نِسَائِہِمْ لأَنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ إِنَّمَا أَحَلَّ لَنَا مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ الَّذِی عَلَیْہِمْ نَزَلَ ۔
[ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০৫
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو تغلب کے عیسائیوں کے ذبح کا بیان
(٩٩ ١٨٧) عبیدہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) سے بنو ثغلب کے عیسائیوں کے ذبیحہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا : تم ان کا ذبیحہ نہ کھاؤ۔ کیونکہ ان کے دین میں کوئی چیز اس کے متعلقہ نہیں سوائے شراب کے۔
(١٨٧٩٩) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ الضَّبِیُّ أَخْبَرَنَا ہِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ ہُوَ ابْنُ سِیرِینَ عَنْ عَبِیدَۃَ قَالَ : سَأَلْتُ عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ ذَبَائِحِ نَصَارَی بَنِی تَغْلِبَ فَقَالَ : لاَ تَأْکُلُوہُ فَإِنَّہُمْ لَمْ یَتَعَلَّقُوا مِنْ دِینِہِمْ بِشَیْئٍ إِلاَّ بِشُرْبِ الْخَمْرِ ۔
[صحیح ]
[صحیح ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০৬
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو تغلب کے عیسائیوں کے ذبح کا بیان
(١٨٨٠٠) زیاد بن حدیر اسد فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : اگر میں نے بنو ثعلب بناؤں گا۔ کیونکہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے درمیان معاہدہ تحریر کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کو عیسائی نہیں بنائیں گے۔
(١٨٨٠٠) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُہاجِرِ الْبَجَلِیِّ عَنْ زِیَادِ بْنِ حُدَیْرٍ الأَسَدِیِّ قَالَ قَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَئِنْ بَقِیتُ لِنَصَارَی بَنِی تَغْلِبَ لأَقْتُلَنَّ الْمُقَاتِلَۃَ وَلأَسْبِیَنَّ الذُّرِّیَّۃَ فَإِنِّی کَتَبْتُ الْکِتَابَ بَیْنَ النَّبِیِّ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - وَبَیْنَہُمْ عَلَی أَنْ لاَ یُنَصِّرُوا أَبْنَائَ ہُمْ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০৭
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو تغلب کے عیسائیوں کے ذبح کا بیان
(١٨٨٠١) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عرب کے عیسائیوں کے ذبیحہ کھانے سے منع فرمایا ہے۔
(١٨٨٠١) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُوسَی الْحَاسِبُ حَدَّثَنَا جُبَارَۃُ حَدَّثَنِی عَبْدُ الْحَمِیدِ بْنُ بَہْرَامَ حَدَّثَنِی شَہْرُ بْنُ حَوْشَبٍ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللَّہِ - (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) - عَنْ ذَبِیحَۃِ نَصَارَی الْعَرَبِ ۔
ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِخِلاَفِہِ ۔ [ضعیف ]
ہَذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِخِلاَفِہِ ۔ [ضعیف ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০৮
جزیہ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بنو تغلب کے عیسائیوں کے ذبح کا بیان
(١٨٨٠٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے عرب کے عیسائیوں کے ذبیحہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا : اس میں کوئی حرج نہیں اور یہ آیت تلاوت کی : { وَ مَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ }[المائدۃ ٥١] اور جو تم میں سے ان کے ساتھ دوستی رکھے وہ انہی میں سے ہے۔
(١٨٨٠٢) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَیْدٍ الدِّیلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ ذَبَائِحِ نَصَارَی الْعَرَبِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ { وَمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّہُ مِنْہُمْ } [المائدۃ ٥١] ۔ [صحیح ]
তাহকীক: