আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৬ টি

হাদীস নং: ১২৮৩১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت سے کوئی گھر یا زمین یا مال وغیرہ حاصل ہو تو اس کی تقسیم کا بیان
(١٢٨٢٦) زہری اور عبداللہ بن ابوبکر نے بیان کیا کہ اہل خیبر کے کچھ لوگ بچ گئے اور وہ قلعہ میں بند ہوگئے۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ ان کی جان کی حفاظت کریں اور ان کو قیدی بنالیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا ہی کیا، پس اہل فدک نے بھی یہ سنا، وہ انہی کی طرح اترے۔ پس یہ خالص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھا۔ اس لیے کہ اس پر گھوڑے اور اونٹ نہ دوڑائے تھے۔
(۱۲۸۲۶) وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَبَعْضِ وَلَدِ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ قَالُوا : بَقِیَتْ بَقِیَّۃٌ مِنْ أَہْلِ خَیْبَرَ فَحَصَّنُوا فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَحْقِنَ دِمَاء ہُمْ وَیُسَیِّرَہُمْ فَفَعَلَ فَسَمِعَ بِذَلِکَ أَہْلُ فَدَکَ فَنَزَلُوا عَلَی مِثْلَ ذَلِکَ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصَۃً لأَنَّہُ لَمْ یُوجِفْ عَلَیْہَا بِخَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت سے کوئی گھر یا زمین یا مال وغیرہ حاصل ہو تو اس کی تقسیم کا بیان
(١٢٨٢٧) ابن شہاب سے منقول ہے کہ خیبر کا بعض حصہ قیدی بنایا گیا تھا، یعنی لڑائی کر کے فتح کیا گیا، صلح کر کے معاہدہ طے کیا تھا اور کتیبہ کے اکثر کو لڑائی کے ذریعے قیدی بنایا گیا تھا اور بعض سے صلح بھی کی گئی تھی۔ میں نے مالک سے کہا : کتیبہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : خیبر کی وہ زمین جس میں چالیس ہزار کھجور کے درخت تھے۔
(۱۲۸۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ قُرِئَ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِینٍ وَأَنَا شَاہِدٌ أَخْبَرَکُمُ ابْنُ وَہْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ خَیْبَرَ کَانَ بَعْضُہَا عَنْوَۃً وَبَعْضُہَا صُلْحًا وَالْکَتِیبَۃُ أَکْثَرُہَا عَنْوَۃً وَفِیہَا صُلْحٌ قُلْتُ لِمَالِکٍ : وَمَا الْکَتِیبَۃُ؟ قَالَ : أَرْضُ خَیْبَرَ وَہِیَ أَرْبَعُونَ أَلْفَ عَذْقٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت سے کوئی گھر یا زمین یا مال وغیرہ حاصل ہو تو اس کی تقسیم کا بیان
(١٢٨٢٨) سفیان بن وہب خولانی کہتے ہیں : جب ہم نے مصر بغیر عہد کے فتح کیا تو زبیر بن عوام کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے عمرو بن عاص (رض) ! اسے تقسیم کر دو ۔ عمرو نے کہا : میں تقسیم نہیں کروں گا۔ زبیر نے کہا : اللہ کی قسم ! اسے ضرور تقسیم کرو جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر تقسیم کیا تھا۔ عمرو نے کہا : میں اسے تقسیم نہ کروں گا، یہاں تک کہ میں امیر المومنین کو لکھ دوں۔ عمر بن خطاب (رض) نے لکھا : اس کو روک کر رکھو یہاں تک کہ لڑائی کا مکمل فیصلہ ہوجائے۔
(۱۲۸۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَمَّنْ سَمِعَ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ وَہْبٍ الْخَوْلاَنِیَّ یَقُولُ : إِنَّا لَمَّا فَتَحْنَا مِصْرَ بِغَیْرِ عَہْدٍ قَامَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ فَقَالَ : اقْسِمْہَا یَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ فَقَالَ عَمْرٌو : لاَ أَقْسِمُہَا فَقَالَ الزُّبَیْرُ : وَاللَّہِ لَتَقْسِمَنَّہَا کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ فَقَالَ عَمْرٌو : وَاللَّہِ لاَ أَقْسِمُہَا حَتَّی أَکْتُبَ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَقِرَّہَا حَتَّی یَغْزُوَ مِنْہَا حَبَلَ الْحَبَلَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت سے کوئی گھر یا زمین یا مال وغیرہ حاصل ہو تو اس کی تقسیم کا بیان
(١٢٨٢٩) سفیان بن وہب کہتے ہیں کہ عمرو نے کہا : میں اس بارے میں کچھ نہ کہوں گا یہاں تک کہ عمر بن خطاب (رض) کو لکھ نہ دوں۔ عمرو نے عمر (رض) کو لکھا تو عمر (رض) نے جواب دیا۔
(۱۲۸۲۹) قَالَ وَأَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ قَالَ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ وَہْبٍ بِہَذَا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَقَالَ عَمْرٌو : لَمْ أَکُنْ لأُحْدِثَ فِیہَا شَیْئًا حَتَّی أَکْتُبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ إِلَیْہِ فَکَتَبَ إِلَیْہِ بِہَذَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت سے کوئی گھر یا زمین یا مال وغیرہ حاصل ہو تو اس کی تقسیم کا بیان
(١٢٨٣٠) زید بن اسلم سے روایت ہے کہ جب شام فتح ہوا تو عمر بن خطاب (رض) نے وہاں بلال کو مقرر کیا۔ اس نے کہا : اسے تقسیم کردینا یا پھر ہم وہاں تلوار سے مضاربت کریں گے۔ عمر (رض) نے کہا : اگر مجھے لوگوں کا خیال نہ ہوتا تو جو بھی بستی وغیرہ فتح کرتا تو اس کو حصوں میں تقسیم کردیتا، جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر تقسیم کیا تھا، لیکن میں نے بعد والوں کے لیے جزیہ پر چھوڑ دیا کہ وہ تقسیم کرلیں گے۔

(ب) نافع کہتے ہیں : لوگوں کو شام میں فتح ملی۔ ان میں بلال بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں : میرے خیال میں اس نے ذکر کیا کہ معاذ بن جبل نے عمر بن خطاب (رض) کو اس کی تقسیم کے بارے میں لکھاجی سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیبر تقسیم کیا تھا۔ عمر (رض) نے انکار کردیا، انھوں نے بھی انکار کردیا۔ پس آپ نے ان کو بلایا اور کہا : اے اللہ ! مجھے بلال اور اصحاب بلال سے کافی ہوجا۔

اور اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ عمر (رض) مصلحت کی خاطر زمین برقرار رکھتے تھے اور وہ غنیمت پانے والوں کی خوشی کا لحاظ کرتے تھے اور جب وہ راضی نہ ہوتے تو چھوڑ دیتے تھے اور ان کا تقسیم کرنا درست ہے۔ اس لیے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خیبر کی تقسیم ثابت ہے اور زبیر بن عوام، بلال اور اس کے ساتھیوں نے اور معاذ کے بارے راوی کو شک ہے، انھوں نے عمر (رض) کی مخالفت کی تھی۔
(۱۲۸۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا ُحَمَّدُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لَمَّا افْتَتَحَ الشَّامَ قَامَ إِلَیْہِ بِلاَلٌ فَقَالَ : لَتَقْسِمَنَّہَا أَوْ لَنَتَضَارَبَنَّ عَلَیْہَا بِالسَّیْفِ۔ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْلاَ أَنِّی أَتْرُکُ یَعْنِی النَّاسَ بَبَّانًا لاَ شَیْئَ لَہُمْ مَا فَتَحْتُ قَرْیَۃً إِلاَّ قَسَمْتُہَا سُہْمَانًا کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْبَرَ وَلَکِنْ أَتْرُکُہَا لِمَنْ بَعْدَہُمْ جِزْیَۃً یَقْتَسِمُونَہَا۔

وَرَوَاہُ نَافِعٌ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ قَالَ : أَصَابَ النَّاسُ فَتْحًا بِالشَّامِ فِیہِمْ بِلاَلٌ قَالَ وَأَظُنُّہُ ذَکَرَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ فَکَتَبُوا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِسْمَتِہِ کَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِخَیْبَرَ فَأَبَی وَأَبَوْا فَدَعَا عَلَیْہِمْ فَقَالَ : اللَّہُمَّ اکْفِنِی بِلاَلاً وَأَصْحَابَ بِلاَلٍ۔

وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دِلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ یَرَی مِنَ الْمَصْلَحَۃِ إِقْرَارَ الأَرَاضِی وَکَانَ یَطْلُبُ اسْتِطَابَۃَ قُلُوبِ الْغَانِمِینَ وَإِذَا لَمْ یَرْضَوْا بِتَرْکِہَا فَالْحُجَّۃُ فِی قَسْمَہَا قَائِمَۃٌ بِمَا ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی قِسْمَۃِ خَیْبَرَ وَقَدْ خَالَفَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ وَبِلاَلٌ وَأَصْحَابُہُ وَمُعَاذٌ عَلَی شَکٍّ مِنَ الرَّاوِی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَا رَأَی وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَقَدْ رُوِّینَا عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی فَتْحِ السَّوَادِ وَقَسْمَہِ بَیْنَ الْغَانِمِینَ حَتَّی اسْتَطَابَ قُلُوبَہُمْ بِالرَّدِّ مَا یُوَافِقُ قَوْلَ غَیْرِہِ وَذَلِکَ یَرِدُ فِی مَوْضِعِہِ مِنَ الْمُخْتَصَرِ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی۔[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت سے کوئی گھر یا زمین یا مال وغیرہ حاصل ہو تو اس کی تقسیم کا بیان
(١٢٨٣١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس بستی میں تم آئے اور وہاں ٹھہرے۔ اس میں تمہارا حصہ ہے یا وہ تمہارے لیے ہے اور جس بستی والوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی تو خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے اور باقی چار حصے تمہارے لیے ہیں۔
(۱۲۸۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو یَعْلَی الْمُہَلَّبِیُّ قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَیُّمَا قَرْیَۃٍ أَتَیْتُمُوہَا وَأَقَمْتُمْ فِیہَا مَسْہَمَکُم أَظُنُّہُ قَالَ فَہِیَ لَکُمْ ۔ أَوْ نَحْوَہُ مِنَ الْکَلاَمِ : وَأَیُّمَا قَرْیَۃٍ عَصَتِ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَإِنَّ خُمُسَہَا لِلَّہِ وَلِرَسُولِہِ ثُمَّ ہِیَ لَکُمْ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَالَ فِی مَتْنِہِ : أَیُّمَا قَرْیَۃٍ أَتَیْتُمُوہَا فَأَقَمْتُمْ فِیہَا مَسْہَمَکُمْ فِیہَا ۔

وَرَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَغَیْرُہُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَالُوا فِی مَتْنِہِ : فَسَہْمُکُمْ فِیہَا ۔ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ فَسَہْمُکُمْ أَیْ سَہْمُ الْمَصَالِحِ مِنْ مَالِ الْفَیْئِ ثُمَّ ذَکَرَ بَعْدَہُ مَا فُتِحَ عَنْوَۃً۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۵۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٢) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ مکہ کے اسی آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے اصحاب پر جبل تنعیم سے فجر کی نماز کے وقت اترے تاکہ آپ کو قتل کردیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو پکڑ لیا اور قیدی بنا لیا۔ پھر ان کو آزاد کردیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی : اللہ وہ ذات ہے جس نے روکا ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے۔
(۱۲۸۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ ثَمَانِینَ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ ہَبَطُوا عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَصْحَابِہِ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِیمِ عِنْدَ صَلاَۃِ الْفَجْرِ لِیَقْتُلُوہُمْ فَأَخَذَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سِلْمًا فَأَعْتَقَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ } إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ۔

[صحیح۔ مسلم ۱۸۰۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٣) عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں : ہم حدیبیہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ اسی دوران تیس نوجوان اسلم کے ساتھ ہم پر چڑھ آئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے بددعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی ختم کردی، پھر ہم نے ان کو پکڑ لیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا : کیا تم کسی عہد میں آئے ہو یا کسی نے تم کو امان دی ہے، انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو چھوڑ دیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی۔ { وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ وَکَانَ اللَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرًا }
(۱۲۸۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ َخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السِّیَّارِیُّ وَأَبُو أَحْمَدَ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ َخْبَرَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثَابِتٌ الْبُنَانِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِیِّ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِالْحُدَیْبِیَۃِ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُغَفَّلٍ فَبَیْنَا نَحْنُ کَذَلِکَ إِذْ خَرَجَ عَلَیْنَا ثَلاَثُونَ شَابًّا عَلَیْہِمُ السِّلاَحُ فَثَارُوا فِی وُجُوہِنَا فَدَعَا عَلَیْہِمُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَأَخَذَ اللَّہُ بِأَبْصَارِہِمْ فَقُمْنَا إِلَیْہِمْ فَأَخَذْنَاہُمْ فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلْ جِئْتُمْ فِی عَہْدِ أَحَدٍ أَوْ ہَلْ جَعَلَ لَکُمْ أَحَدٌ أَمَانًا ۔ قَالُوا : اللَّہُمَّ لاَ فَخَلَّی سَبِیلَہُمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی { وَہُوَ الَّذِی کَفَّ أَیْدِیَہُمْ عَنْکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ عَنْہُمْ بِبَطْنِ مَکَّۃَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَکُمْ عَلَیْہِمْ وَکَانَ اللَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرًا }۔

[صحیح۔ احمد ۱۶۹۲۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৩৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٤) جابر بن عبداللہ (رض) نے بیان کیا کہ وہ نجد کی طرف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ میں گئے۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس ہوئے تو وہ بھی ساتھ تھے، ایک دن ایک خاردار درختوں والی وادی میں قیلولہ کا وقت آگیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے اور لوگ بھی درختوں کے سایہ میں پھیل گئے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ایک درخت کے نیچے ٹھہرے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی تلوار درخت سے لٹکا دی۔ جابر (رض) کہتے ہیں : ہم سو گئے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں بلایا تو ہم نے جواب دیا (گئے) تو دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی کھڑا ہوا تھا ۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اس نے میری تلوار مجھ پر ہی سونت ڈالی ہے۔ میں اٹھا ہوں تو وہ اس کے ہاتھ میں ہے بغیر میان کے۔ اس نے کہا : آپ کو مجھ سے کون بچائے گا، میں نے کہا : اللہ ! اس نے دوسری دفعہ کہا : آپ کو مجھ سے کون بچائے گا، میں نے کہا : اللہ۔ پس اس نے تلوار میان میں رکھ دی اور بیٹھ گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے بدلہ نہ لیا۔
(۱۲۸۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ حَدَّثَنِی سِنَانُ بْنُ أَبِی سِنَانٍ الدُّؤَلِیُّ وَأَبُو سَلَمَۃَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ : أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ الأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُمْ أَنَّہُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- غَزْوَۃً قِبَلَ نَجْدٍ فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَفَلَ مَعَہُ فَأَدْرَکَتْہُمُ الْقَائِلَۃُ یَوْمًا فِی وَادٍ کَثِیرِ الْعِضَاہِ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِی الْعِضَاہِ یَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- تَحْتَ سَمُرَۃٍ فَعَلَّقَ فِیہَا سَیْفَہُ قَالَ جَابِرٌ فَنِمْنَا نَوْمَۃً فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدْعُونَا فَأَجْبَنَاہُ فَإِذَا عِنْدَہُ أَعْرَابِیٌّ جَالِسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ ہَذَا اخْتَرَطَ سَیْفِی وَأَنَا نَائِمٌ فَاسْتَیْقَظْتُ وَہُوَ فِی یَدِہِ صَلْتًا فَقَالَ : مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ فَقُلْتُ: اللَّہُ فَقَالَ ثَانِیَۃً مَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی فَقُلْتُ : اللَّہُ ۔ فَشَامَ السَّیْفَ وَجَلَسَ فَلَمْ یُعَاقِبْہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ فَعَلَ ذَلِکَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصَّغَانِیِّ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ۔

[صحیح۔ مسلم ۸۴۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٥) سعید بن ابی سعید نے ابوہریرہ (رض) سے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک قافلہ نجد کی طرف بھیجا۔ وہ بنی حنیفہ کا ایک آدمی پکڑ لائے، جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا، اہل یمامہ کا سردار۔ انھوں نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون سے باندھ دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی طرف آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ثمامہ تیرا کیا حال ہے ؟ اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! بہتری ہے۔ اگر تم مجھے قتل کرو گے تو خون میں تمہیں قتل کیا جائے گا اور اگر تم احسان کرو گے تو تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا اور اگر آپ مال کا ارادہ رکھتے ہیں تو سوال کریں، جتنا آپ چاہیں گے آپ کو دیا جائے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے۔ اگلے دن پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے ثمامہ ! کیسے ہو ؟ اس نے کہا : میں نے آپ سے کہا تھا، اگر احسان کرو گے تو احسان کا بدلہ دیا جائے گا اور اگر قتل کر دو گے تو تمہیں بھی قتل کیا جائے گا۔ اگر مال چاہیے تو جتنا مانگو گے اتنا ہی دیا جائے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ثمامہ کو چھوڑ دو ۔ وہ مسجد کے قریب ایک باغ میں گیا، اس نے غسل کیا۔ پھر مسجد میں داخل ہوا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کی قسم ! میرے نزدیک آپ کی زمین سے زیادہ بغض والی کوئی زمین نہ تھی، پس آپ کا شہر مجھے سب سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے اور میرے نزدیک زمین کا کوئی چہرہ اتنا بغض والا نہ تھا جتنا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تھا، لیکن آپ کا چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا اور اللہ کی قسم کوئی دین آپ کے دین سے زیادہ بغض والا نہ تھا، لیکن آپ کا دین سب سے زیادہ محبوب بن گیا اور جب آپ کے لشکر نے مجھے پکڑا تو میرا ارادہ عمرہ کرنے کا تھا پس آپ کا کیا خیال ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے خوشخبری دی اور عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ جب وہ مکہ میں آیا تو ایک کہنے والے نے کہا : اے ثمامہ ! تو بےدین ہوگیا ہے۔ ثمامہ نے کہا : نہیں بلکہ میں مسلمان ہوگیا ہوں۔ اللہ کی قسم اب تمہارے پاس ایک دانہ بھی نہ آئے گا جب تک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت نہ دے دیں۔
(۱۲۸۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- خَیْلاً قِبَلَ نَجْدٍ فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ یُقَالُ لَہُ ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ الْحَنَفِیُّ سَیِّدُ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : مَاذَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟ ۔ قَالَ : عِنْدِی یَا مُحَمَّدُ خَیْرٌ إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کَانَ مِنَ الْغَدِ قَالَ لَہُ : مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟ ۔ قَالَ قُلْتُ لَکَ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَی مِنْہُ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَطْلِقُوا ثُمَامَۃَ ۔ فَانْطَلَقَ إِلَی نَخْلٍ قَرِیبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ یَا مُحَمَّدُ وَاللَّہِ مَا کَانَ عَلَی الأَرْضِ وَجْہٌ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ وَقَدْ أَصْبَحَ وَجْہُکَ أَحَبَّ الْوُجُوہِ کُلِّہَا إِلَیَّ وَاللَّہِ مَا کَانَ مِنْ دِینٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ دِینِکَ فَأَصْبَحَ دِینُکَ أَحَبَّ الدِّینِ کُلِّہِ إِلَیَّ وَاللَّہِ مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلاَدِ إِلَیَّ وَإِنْ خَیْلَکَ أَخَذَتْنِی وَأَنَا أُرِیدُ الْعُمْرَۃَ فَمَاذَا تَرَی؟ فَبَشَّرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَمَرَہُ أَنْ یَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ قَالَ لَہُ قَائِلٌ : صَبَوْتَ یَا ثُمَامَۃُ فَقَالَ : لاَ وَلَکِنِّی أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَاللَّہِ لاَ تَأْتِیکُمْ حَبَّۃُ حِنْطَۃٍ حَتَّی یَأْذَنَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔ [بخاری ۴۳۷۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٦) شعیب بن لیث کے والد سے پچھلی حدیث کی طرح منقول ہے، صرف یہ الفاظ زائد ہیں : یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کے بعد کہا : اے ثمامہ ! تیرے پاس کیا ہے ؟
(۱۲۸۳۶) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی شُعَیْبِ بْنِ اللَّیْثِ أَخْبَرَکَ أَبُوکَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ إِلاَّ أَنَّہُ زَادَ حَتَّی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ قَالَ : مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ ۔ فَذَکَرَ مِثْلَ کَلاَمِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٧) محمد بن جبیر اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں کہا : اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور وہ مجھ سے ان بدبوداروں کے بات کرتا تو میں ان کو آزاد کردیتا۔
(۱۲۸۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لأُسَارَی بَدْرٍ : لَوْ کَانَ مُطْعِمُ بْنُ عَدِیٍّ حَیًّا ثُمَّ کَلَّمَنِی فِی ہَؤُلاَئِ النَّتْنَی لَخَلَّیْتُہُمْ لَہُ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۳۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٨) اس روایت میں الفاظ ہیں کہ ان کے بارے میں گفتگو کرتا تو میں ان کو چھوڑ دیتا یعنی بدر کے قیدیوں کو۔ سفیان نے کہا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کا احسان تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں میں سب سے زیادہ احسان کی جزا دینے والے تھے۔
(۱۲۸۳۸) وَ أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فِی ہَؤُلاَئِ لأَطْلَقْتُہُمْ لَہُ ۔ یَعْنِی أُسَارَی بَدْرٍ۔ قَالَ سُفْیَانُ : وَکَانَتْ لَہُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- یَدٌ وَکَانَ أَجْزَی النَّاسِ بِالْیَدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں : ابو عزۃ نے بدر کے دن کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ لوگوں میں میرا فاقہ، تنگدستی اور میری بیٹیاں ہیں، آپ جانتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے چھوڑ دیا اور اس پر احسان کیا اور اس سے درگزر کیا : وہ مکہ بغیر فدیہ کے چلا گیا، جب مکہ گیا تو اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی توہین کی اور مشرکوں کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ابھارا، پس احد کے دن پھر اسے قیدی بنا لیا گیا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لایا گیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔
(۱۲۸۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْحَسَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ السَّامِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو عَزَّۃَ یَوْمَ بَدْرٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْتَ أَعْرَفُ النَّاسِ بِفَاقَتِی وَعِیَالِی وَإِنِّی ذُو بَنَاتٍ قَالَ فَرَّقَ لَہُ وَمَنَّ عَلَیْہِ وَعَفَا عَنْہُ وَخَرَجَ إِلَی مَکَّۃَ بِلاَ فِدَائٍ فَلَمَّا أَتَی مَکَّۃَ ہَجَا النَّبِیَّ -ﷺ- وَحَرَّضَ الْمُشْرِکِینَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأُسِرَ یَوْمَ أُحُدٍ أُتِیَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَیْنِ ۔ ہَذَا إِسْنَادٌ فِیہِ ضَعْفٌ وَہُوَ مَشْہُورٌ عِنْدَ أَہْلِ الْمَغَازِی۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٤٠) ابن اسحق سے روایت ہے کہ بدر کے قیدیوں میں سے جسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بغیر فدیہ کے چھوڑا ان میں مطلب بن حنطب مخزومی تھا اور وہ محتاج تھا، اس نے فدیہ نہ دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر احسان کیا اور ابو العزہ الحجمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میری بیٹیاں ہیں ‘ آپ نے اس پر شفقت کی اور احسان کیا اور صیفی بن عائز مخزومی سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وعدہ لیا لیکن اس نے پورا نہ کیا۔
(۱۲۸۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَکَانَ مِمَّنْ تَرَکَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ أُسَارَی بَدْرٍ بِغَیْرِ فِدَائٍ الْمُطَّلِبُ بْنُ حَنْطَبٍ الْمَخْزُومِیُّ وَکَانَ مُحْتَاجًا فَلَمْ یُفَادِی فَمَنَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو عَزَّۃَ الْجُمَحِیُّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بَنَاتِی فَرَحِمَہُ فَمَنَّ عَلَیْہِ وَصَیْفِیُّ بْنُ عَائِذٍ الْمَخْزُومِیُّ أَخَذَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَفِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لڑائی والوں میں سے بعض پر امام کے احسان کرنے کا بیان
(١٢٨٤١) محمد بن اسحاق کہتے ہیں : ابو عزہ الجہمی بدر میں قیدی بنایا گیا تھا، اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بیٹیوں والا ہوں اور محتاج ہوں اور مکہ میں میرا کوئی ایسا نہیں جو میرا فدیہ دے اور آپ میری حالت پہچانتے ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا خون محفوظ کیا اور اسے آزاد کردیا اور اس کا راستہ چھوڑ دیا اور وعدہ لیا کہ وہ ہاتھ اور زبان سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف مددنہ کرے گا اور اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعریف کی۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے معاف کیا۔ پھر اس نے صفوان بن امیہ کو سارا قصہ بتایا اور اس نے احد کی جگہ میں حصہ لینے کا اشارہ کیا اور اس کی بیٹیوں کی کفالت کا ذمہ لیا اور وہ ہمیشہ کہتا رہا یہاں تک کہ ابو عزہ بنی کنانہ کے پاس لایا گیا اس نے کہا : میرے اوپر انعام کرو، میرا راستہ چھوڑ دو ۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : نہیں تاکہ مکہ والے باتیں نہ کریں کہ تو محمد کے ساتھ دو دفعہ کھیلا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے قتل کرنے کا حکم دے دیا۔
(۱۲۸۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ : کَانَ أَبُو عَزَّۃَ الْجُمَحِیُّ أُسِرَ یَوْمَ بَدْرٍ فَقَالَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- یَا مُحَمَّدُ إِنَّہُ ذُو بَنَاتٍ وَحَاجَۃٍ وَلَیْسَ بِمَکَّۃَ أَحَدٌ یَفْدِینِی وَقَدْ عَرَفْتَ حَاجَتِی فَحَقَنَ النَّبِیُّ -ﷺ- دَمَہُ وَأَعْتَقَہُ وَخَلَّی سَبِیلَہُ فَعَاہَدَہُ أَنْ لاَ یُعِینَ عَلَیْہِ بِیَدٍ وَلاَ لِسَانٍ وَامْتَدَحَ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ عَفَا عَنْہُ۔ فَذَکَرَ الشِّعْرَ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّتَہُ مَعَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ الْجُمَحِیِّ وَإِشَارَۃَ صَفْوَانَ عَلَیْہِ بِالْخُرُوجِ مَعَہُ فِی حَرْبِ أُحُدٍ وَتَکَفُّلَہُ بَنَاتِہِ وَإِنَّہُ لَمْ یَزَلْ بِہِ حَتَّی أَطَاعَہُ فَخَرَجَ فِی الأَحَابِیشِ مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ قَالَ فَأُسِرَ أَبُو عَزَّۃَ یَوْمَ أُحُدٍ فَلَمَّا أُتِیَ بِہِ النَّبِیُّ -ﷺ- قَالَ : أَنْعِمْ عَلَیَّ خَلِّ سَبِیلِی فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : لاَ یَتَحَدَّثُ أَہْلُ مَکَّۃَ أَنَّکَ لَعِبْتَ بِمُحَمَّدٍ مَرَّتَیْنِ ۔ فَأَمَرَ بِقَتْلِہِ۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیدیوں سے اپنے آدمیوں کا مفاد لینا
(١٢٨٤٢) عمران بن حصین کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے بنی عقیل کے ایک آدمی کو قیدی بنایا، اسے باندھ کر حرۃ نامی پتھریلی زمین میں پھینک دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس سے گزرے۔ ہم بھی پاس تھے یا کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گدھے پر سوار ہو کر آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نیچے مخمل کی چادر تھی۔ اس نے پکارا : اے محمد ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس آئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تیرا کیا معاملہ ہے ؟ اس نے کہا : مجھے کیوں پکڑا گیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے حلیف ثقیف کے جرم میں تجھے پکڑا گیا ہے اور ثقیف نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) میں سے دو آدمیوں کو قیدی بنایا تھا۔ اس نے کہا : اے محمد ! اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے کہا : تیرا کیا معاملہ ہے اس نے کہا : میں مسلمان ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو تو نے کہا ہے، اگر اس کا مکمل مالک ہے تو تو مکمل کامیابی پا گیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے وہیں چھوڑا اور چلے گئے اس نے پھر پکارا : اے محمد ! آپ نے لوٹ کر کہا : کیا معاملہ ہے، اس نے کہا : میں بھوکا ہوں، مجھے کھانا کھلائیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : میں پیاساہوں مجھے پانی پلا۔ اس نے کہا : یہ آپ کی ضرورت ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے فدیہ میں ان دو آدمیوں کو لیا جو ثقیف نے قیدی بنائے تھے۔
(۱۲۸۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ َخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ َخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ َخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِیدِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ َخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ عَنْ أَبِی الْمُہَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ : أَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاً مِنْ بَنِی عُقَیْلٍ فَأَوْثَقُوہُ فَطَرَحُوہُ فِی الْحَرَّۃِ فَمَرَّ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَنَحْنُ مَعَہُ أَوْ قَالَ أَتَی عَلَیْہِ عَلَی حِمَارٍ وَتَحْتَہُ قَطِیفَۃٌ فَنَادَاہُ: یَا مُحَمَّدُ یَا مُحَمَّدُ فَأَتَاہُ فَقَالَ: مَا شَأْنُکَ؟ قَالَ: فِیمَا أُخِذْتُ؟ قَالَ: أُخِذْتَ بِجَرِیرَۃِ حُلَفَائِکَ ثَقِیفَ ۔ وَکَانَتْ ثَقِیفُ قَدْ أَسَرَتْ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا مُحَمَّدُ یَا مُحَمَّدُ قَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ ۔ قَالَ : إِنِّی مُسْلِمٌ قَالَ : لَوْ قُلْتَہَا وَأَنْتَ تَمْلِکُ أَمْرَکَ أَفْلَحْتَ کُلَّ الفَلاَحِ ۔ قَالَ : وَتَرَکَہُ وَمَضَی قَالَ فَنَادَاہُ : یَا مُحَمَّدُ یَا مُحَمَّدُ فَرَجَعَ فَقَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ ۔ قَالَ : إِنِّی جَائِعٌ فَأَشْبِعْنِی وَأَحْسِبَہُ قَالَ إِنِّی عَطْشَانٌ فَاسْقِنِی قَالَ : ہَذِہِ حَاجَتُکَ ۔ فَفَدَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالرَّجُلَیْنِ اللَّذَیْنِ أَسَرَتْہُمَا ثَقِیفُ۔

لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۱۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال کے ذریعے اپنے آدمیوں کا مفاد لینا
(١٢٨٤٣) عمر بن خطاب (رض) نے یوم بدر کا قصہ بیان کیا کہ جب صحابہ نے ان (مشرکین) کو قیدی بنایاتو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوبکر، علی اور عمر (y ) تم ان قیدیوں کے بارے میں کیا رائے دیتے ہو ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! وہ چچوں اور خاندان کے لوگ ہیں، میرے خیال میں آپ ان سے فدیہ لے لیں، ہمیں کفار پر قوت بھی مل جائے گی، پس قریب ہے کہ اللہ ان کو اسلام کی طرف ہدایت دے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے ابن خطاب ! تیرا کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں ابوبکر کی رائے نہیں رکھتا۔ میری رائے ہے کہ آپ مقرر کریں، ہمیں کہ ہم ان کی گردنیں اتار دیں، علی کو عقیل پر مقرر کیا جائے، وہ اس کی گردن اتارے اور مجھے میرے فلاں رشتہ دار کی گردن اتارنے دی جائے۔ یہ کفر کے امام ہیں۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ابوبکر کی بات پسند آئی اور میری بات پسند نہ آئی، جب اگلے دن میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) دونوں رو رہے تھے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے بتائیں کیوں آپ اور ابوبکر رو رہے ہو اگر رونے والی بات ہو تو میں بھی رونا شروع کر دوں۔ ورنہ آپ کو بھی رونے سے روکوں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اس وجہ سے رو رہا ہوں جو مجھ پر تیرے ساتھیوں نے فدیہ لینے کا مشورہ دیا تھا، ان کا عذاب میرے اوپر اس درخت سے بھی قریب پیش کیا گیا۔ درخت جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قریب تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی : { مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ } إِلَی قَوْلِہِ { فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا } ۔ پس اللہ نے ان کے لیے غنیمت کو حلال کردیا۔
(۱۲۸۴۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی قَالاَ حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ ہُوَ سِمَاکٌ الْحَنَفِیُّ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ قَالَ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ فَذَکَرَ الْقِصَّۃَ قَالَ أَبُو زُمَیْلٍ قَالَ ابْنَ عَبَّاسٍ : فَلَمَّا أَسَرُوا الأُسَارَی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَبَا بَکْرٍ وَعَلِیُّ وَعُمَرُ مَا تَرَوْنَ فِی ہَؤُلاَئِ الأُسَارَی؟ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا نَبِیُّ اللَّہِ ہُمْ بَنُو الْعَمِّ وَالْعَشِیرَۃِ أَرَی أَنْ تَأْخُذَ مِنْہُمْ فِدْیَۃً فَتَکُونُ لَنَا قُوَّۃً عَلَی الْکُفَّارِ فَعَسَی اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُمْ لِلإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا تَرَی یَا ابْنَ الْخَطَّابِ ۔ قُلْتُ : لاَ وَاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا أَرَی الَّذِی رَأَی أَبُو بَکْرٍ وَلَکِنِّی أَرَی أَنْ تُمَکِّنَّا فَنَضْرِبَ أَعْنَاقَہُمْ فَتُمَکِّنَ عَلِیًّا مِنْ عَقِیلٍ فَیَضْرِبَ عُنُقَہُ وَتُمَکِّنَنِی مِنْ فُلاَنٍ نَسِیبٍ لِعُمَرَ فَأَضْرِبَ عُنُقَہُ فَإِنَّ ہَؤُلاَئِ أَئِمَّۃُ الْکُفْرِ وَصَنَادِیدُہَا فَہَوَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَلَمْ یَہْوَ مَا قُلْتُ۔ فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ جِئْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو بَکْرٍ قَاعِدَیْنِ یَبْکِیَانِ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخْبِرْنِی مِنْ أَیِ شَیْئٍ تَبْکِی أَنْتَ وَصَاحِبُکَ فَإِنْ وَجَدْتُ بُکَائً بَکَیْتُ وَإِنْ لَمْ أَجِدْ بُکَائً تَبَاکَیْتُ بِبُکَائِکُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبْکِی لِلَّذِی عَرَضَ عَلَیَّ أَصْحَابُکَ مِنْ أَخْذِہِمُ الْفِدَائَ لَقَدْ عُرِضَ عَلَیَّ عَذَابُہُمْ أَدْنَی مِنْ ہَذِہِ الشَّجَرَۃِ ۔ شَجَرَۃٍ قَرِیبَۃٍ مِنْ نَبِیِّ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِی الأَرْضِ} إِلَی قَوْلِہِ {فَکُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلاَلاً طَیِّبًا} فَأَحَلَّ اللَّہُ الْغَنِیمَۃَ لَہُمْ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۷۶۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৪৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال کے ذریعے اپنے آدمیوں کا مفاد لینا
(١٢٨٤٤) حضرت عبداللہ (رض) کہتے ہیں : جب بدر کا دن تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم ان قیدیوں کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ ابوبکر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کی قوم اور آپ کی اصل ہیں۔ ان کو باقی رکھیں اور ان سے توبہ کروائیں۔ شاید اللہ ان کی توبہ قبول فرمائے۔ عمر (رض) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! انھوں نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کو نکالا، ان کو پیش کریں اور ان کی گردنیں اتاریں۔ عبداللہ بن رواحہ نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ زیادہ لکڑیوں والی وادی میں ہیں، آپ وادی میں آگ جلائیں اور ان کو اس میں ڈال دیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے، کوئی جواب نہ دیا، پھر کھڑے ہوئے تو لوگوں نے کہا : ابوبکر (رض) کی بات پر عمل کرلیں اور بعض نے کہا : عمر (رض) کی بات پر عمل کرلیں اور بعض نے کہا : ابن رواحہ (رض) کی بات پر عمل کرلیں، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر نکلے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ نے بعض آدمیوں کے دلوں کو اس بارے میں نرم رکھا ہے حتیٰ کہ دودھ سے بھی نرم اور بعض کے دلوں کو سخت رکھا ہے، حتیٰ کہ پتھر سے بھی زیادہ سخت اور اے ابوبکر ! تیری مثال حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی سی ہے۔ انھوں نے کہا تھا : { مَنْ تَبِعَنِی فَإِنَّہُ مِنِّی وَمَنْ عَصَانِی فَإِنَّکَ غَفُورٌ رَحِیمٌ } اور اے ابوبکر ! تیری مثال عیسیٰ (علیہ السلام) کی سی ہے۔ انھوں نے کہا : {إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرَ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ } اور اے عمر ! تیری مثال موسیٰ (علیہ السلام) کی ہے انھوں نے کہا : { رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَی أَمْوَالِہِمْ وَاشْدُدْ عَلَی قُلُوبِہِمْ فَلاَ یُؤْمِنُوا حَتَّی یَرَوُا الْعَذَابَ الأَلِیمَ } اور اے عمر ! تیری ! مثال نوح (علیہ السلام) کی سی ہے، انھوں نے کہا : َ { رَبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الأَرْضِ مِنَ الْکَافِرِینَ دَیَّارًا } تم اس پر نگران ہو، پس کسی کو نہ چھوڑنا مگر فدیے سے یا قتل کردینا۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں : میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مگر سہیل بن بیضائ ! میں نے سنا ہے وہ اسلام کا تذکرہ کرتا ہے، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے۔ میں نے اس دن سے زیادہ خوف والا دن اپنے اوپر نہ دیکھا تھا، جیسے مجھ پر آسمان سے پتھر گر رہا ہے، یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مگر سہیل بن بیضائ، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : { مَا کَان لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی }۔
(۱۲۸۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَنَاحُ بْنُ نَذِیرٍ الْقَاضِی بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنُ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمِ بْنِ أَبِی غَرَزَۃَ بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِی شَیْبَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَا تَقُولُونَ فِی ہَؤُلاَئِ الأُسَارَی؟ ۔ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَوْمُکَ وَأَصْلُکَ اسْتَبْقِہِمْ وَاسْتَتِبْہُمْ لَعَلَّ اللَّہَ أَنْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ۔ وَقَالَ عُمَرُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَذَّبُوکَ وَأَخْرَجُوکَ قَدِّمْہُمْ فَاضْرِبْ أَعْنَاقَہُمْ۔ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ رَوَاحَۃَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَنْتَ فِی وَادٍ کَثِیرِ الْحَطَبِ فَأَضْرِمِ الْوَادِی عَلَیْہِمْ نَارًا ثُمَّ أَلْقِہِمْ فِیہِ قَالَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْہِمْ شَیْئًا ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ فَقَالَ نَاسٌ یَأْخُذُ بِقَوْلِ أَبِی بَکْرٍ وَقَالَ نَاسٌ : یَأْخُذُ بِقَوْلِ عُمَرَ وَقَالَ نَاسٌ : یَأْخُذُ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَیْہِمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَیُلَیِّنُ قُلُوبَ رِجَالٍ فِیہِ حَتَّی تَکُونَ أَلْیَنَ مِنَ اللَّبَنِ وَإِنَّ اللَّہَ لَیُشَدِّدُ قُلُوبَ رِجَالٍ فِیہِ حَتَّی تَکُونَ أَشَدَّ مِنَ الْحِجَارَۃِ وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ کَمَثَلِ إِبْرَاہِیمَ قَالَ { مَنْ تَبِعَنِی فَإِنَّہُ مِنِّی وَمَنْ عَصَانِی فَإِنَّکَ غَفُورٌ رَحِیمٌ } وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا أَبَا بَکْرٍ کَمَثَلِ عِیسَی قَالَ {إِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُکَ وَإِنْ تَغْفِرَ لَہُمْ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ} وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا عُمَرُ مَثَلُ مُوسَی قَالَ { رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَی أَمْوَالِہِمْ وَاشْدُدْ عَلَی قُلُوبِہِمْ فَلاَ یُؤْمِنُوا حَتَّی یَرَوُا الْعَذَابَ الأَلِیمَ } وَإِنَّ مَثَلَکَ یَا عُمَرُ کَمَثَلِ نُوحٍ قَالَ { رَبِّ لاَ تَذَرْ عَلَی الأَرْضِ مِنَ الْکَافِرِینَ دَیَّارًا } أَنْتُمْ عَالَۃٌ فَلاَ یَنْفَلِتَنَّ أَحَدٌ مِنْہُمْ إِلاَّ بِفِدَائٍ أَوْ ضَرْبَۃِ عُنُقٍ ۔ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِلاَّ سُہَیْلَ ابْنَ بَیْضَائَ فَإِنِّی سَمِعْتُہُ یَذْکُرُ الإِسْلاَمَ فَسَکَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَمَا رَأَیْتُنِی فِی یَوْمٍ أَخْوَفَ أَنْ تَقَعَ عَلَیَّ حِجَارَۃٌ مِنَ السَّمَائِ مِنِّی فِی ذَلِکَ الْیَوْمِ حَتَّی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِلاَّ سُہَیْلَ ابْنَ بَیْضَائَ ۔ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { مَا کَان لِنَبِیٍّ أَنْ یَکُونَ لَہُ أَسْرَی } إِلَی آخِرِ الثَلاَثِ آیَاتِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮৫০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال کے ذریعے اپنے آدمیوں کا مفاد لینا
(١٢٨٤٥) حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں کہا : اگر تم چاہو تو ان کو قتل کر دو اور اگر تم چاہو تو فدیے میں دے دو اور فدیہ سے فائدہ اٹھالو اور تم میں سے ان کی تعداد کے برابر شہید کیے جائیں گے اور سترکے آخری شہید ثابت بن قیس ہیں جو یمامہ میں شہید ہوئے۔
(۱۲۸۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ یُوسُفَ الشَّیْبَانِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ حَدَّثَنَا أَزْہَرُ بْنُ سَعْدٍ السَّمَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِیدَۃَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی الأُسَارَی یَوْمَ بَدْرٍ : إِنْ شِئْتُمْ قَتَلْتُمُوہُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ فَادَیْتُمُوہُمْ وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِالْفِدَائِ وَاسْتُشْہِدَ مِنْکُمْ بِعِدَّتِہِمْ ۔ فَکَانَ آخِرَ السَّبْعِینَ ثَابِتُ بْنُ قَیْسٍ اسْتُشْہِدَ بِالْیَمَامَۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: