আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪০৬ টি

হাদীস নং: ১২৯৩১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدداگرجنگ ختم ہونے سے پہلے مسلمانوں تک پہنچ جائے یا جنگ ختم ہوجانے کے بعد پہنچے اور غنیمت اس کے لیے ہے جو واقعہ میں حاضر ہو
(١٢٩٢٦) طارق بن شہاب کہتے ہیں : بنو عطارد نے غزوہ لڑا اور وہ عمار سے کوفہ سے مدد کے لیے گئے تھے۔ وہ واقعہ سے پہلے نکل گئے اور واقعہ کے بعد آگئے اور کہا : ہم بھی تمہارے ساتھ غنیمت میں شریک ہیں۔ بنی عطارد کے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا : اے غلام ! تو ارادہ رکھتا ہے کہ ہم تیرے لیے بھی اپنی غنیمت سے حصہ نکالیں اور اس کا کان اللہ کے راستے میں کاٹا گیا تھا، اس نے کہا : تم مجھے میری کانوں کی عار دلاتے ہو، میری محبوب چیز سے۔ پس انھوں نے اس بارے میں عمر بن خطاب (رض) کو لکھاتو انھوں نے جواب دیا : غنیمت اس کے لیے ہے جو واقعہ میں حاضر ہو۔
(۱۲۹۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ شُعْبَۃَ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ الأَحْمَسِیِّ قَالَ : غَزَتْ بَنُو عُطَارِدٍ مَاہَ الْبَصْرَۃِ وَأُمِدُّوا بِعَمَّارٍ مِنَ الْکُوفَۃِ فَخَرَجَ قَبْلَ الْوَقْعَۃِ وَقَدِمَ بَعْدَ الْوَقْعَۃِ فَقَالَ : نَحْنُ شُرَکَاؤُکُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی عُطَارِدٍ فَقَالَ : أَیُّہَا الْعَبْدُ الْمُجَدَّعُ تُرِیدُ أَنْ نَقْسِمَ لَکَ غَنَائِمَنَا وَکَانَتْ أُذُنُہُ أُصِیبَتْ فِی سَبِیلِ اللَّہِ فَقَالَ : عَیَّرْتُمُونِی بِأَحَبِّ أُذُنَیَّ إِلَیَّ أَوْ خَیْرِ أُذُنَیَّ قَالَ فَکَتَبَ فِی ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ : إِنَّ الْغَنِیمَۃَ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ۔

وَرُوِّینَا عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی قِصَّۃٍ أُخْرَی : أَنَّہُ کَتَبَ إِنَّمَا الْغَنِیمَۃُ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ۔

[صحیح۔ سعید بن منصور ۲۷۹۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدداگرجنگ ختم ہونے سے پہلے مسلمانوں تک پہنچ جائے یا جنگ ختم ہوجانے کے بعد پہنچے اور غنیمت اس کے لیے ہے جو واقعہ میں حاضر ہو
(١٢٩٢٧) عطیہ بن قیس اور راشد بن سعد کہتے ہیں : رومی حبیب بن مسلمہ کی طرف چلے تھے اور وہ آرمینیہ میں تھے۔ پس اس نے معاویہ کی طرف لکھا کہ وہ اس کی مدد کرے۔ معاویہ نے عثمان بن عفان (رض) کو لکھا۔ عثمان (رض) نے عراق کے امیر کو لکھا اور حکم دیا کہ وہ حبیب کی مدد کرے، پس اس نے اہل عراق کو مدد کے لیے تیار کیا اور ان پر سلیمان بن ربیعہ باہلی کو امیر بنادیا۔ وہ حبیب کی مدد کے لییچلے۔ پس انھوں نے ان کو نہ پایا، یہاں تک کہ اسے اور اس کے ساتھیوں کو دشمن نے پا لیا۔ اللہ نے ان کو فتح دے دی، جب سلمان اور اس کے ساتھی حبیب کے پاس آئے تو انھوں نے سوال کیا کہ ان کو بھی غنیمت میں شریک کرو، ہم نے تمہاری مدد کی ہے اور اہل شام نے کہا : تم ہمارے ساتھ لڑائی میں شریک نہیں ہوئے، تمہارے لیے ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے، حبیب نے ان کو شریک کرنے سے انکار کردیا اور وہ اور اس کے ساتھی مال غنیمت پر حاوی ہوگئے، پس اہل شام اور اہل عراق میں اتنا تنازعہ بن گیا کہ قریب تھا ان میں کوئی (لڑائی) ہوجاتی۔ بعض عراقیوں نے کہا : اگر تم ہمارے سلمان کو قتل کرو گے تو ہم تمہارے حبیب کو قتل کردیں گے اور اگر تم عثمان بن عفان (رض) کے پاس جانا چاہو تو ہم بھی جائیں گے۔ ابوبکر غسانی کہتے ہیں : میں نے سنا کہ وہ پہلی دشمنی تھی جو اہل عراق اور اہل شام میں پیدا ہوئی۔
(۱۲۹۲۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ الْفَزَارِیِّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْغَسَّانِیُّ عَنْ عَطِیَّۃَ بْنِ قَیْسٍ وَرَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ قَالاَ : سَارَتِ الرُّومُ إِلَی حَبِیبِ بْنِ مَسْلَمَۃَ وَہُوَ بِأَرْمِینِیَۃَ فَکَتَبَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ یَسْتَمِدُّہُ فَکَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إِلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِذَلِکَ فَکَتَبَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی أَمِیرِ الْعِرَاقِ یَأْمُرُہُ أَنْ یُمِدَّ حَبِیبًا فَأَمَدَّہُ بِأَہْلِ الْعِرَاقِ وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ سَلْمَانَ بْنَ رَبِیعَۃَ الْبَاہِلِیَّ فَسَارُوا یُرِیدُونَ غِیَاثَ حَبِیبٍ فَلَمْ یَبْلُغُوہُمْ حَتَّی لَقِیَ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ الْعَدُوَّ فَفَتَحَ اللَّہُ لَہُمْ فَلَمَّا قَدِمَ سَلْمَانُ وَأَصْحَابُہُ عَلَی حَبِیبٍ سَأَلُوہُمْ أَنْ یُشْرِکُوہُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ وَقَالُوا قَدْ أَمْدَدْنَاکُمْ وَقَالَ أَہْلُ الشَّامِ لَمْ تَشْہَدُوا الْقِتَالَ لَیْسَ لَکُمْ مَعَنَا شَیْئٌ فَأَبَی حَبِیبٌ أَنْ یُشْرِکَہُمْ وَحَوَی ہُوَ وَأَصْحَابُہُ عَلَی غَنِیمَتِہِمْ فَتَنَازَعَ أَہْلُ الشَّامِ وَأَہْلُ الْعِرَاقِ فِی ذَلِکَ حَتَّی کَادَ یَکُونُ بَیْنَہُمْ فِی ذَلِکَ کَوْنٌ فَقَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِرَاقِ : إِنْ تَقْتُلُوا سَلْمَانَ نَقْتُلُ حَبِیبَکُمْ وَإِنْ تَرْحَلُوا نَحْوَ ابْنِ عَفَّانَ نَرْحَلْ قَالَ أَبُو بَکْرٍ الْغَسَّانِیُّ : فَسَمِعْتُ أَنَّہَا أَوَّلُ عَدَاوَۃٍ وَقَعَتْ بَیْنَ أَہْلِ الشَّامِ وَأَہْلِ الْعِرَاقِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دشمن کے شہروں میں لشکر سے چھوٹی چھوٹی جماعتیں روانہ کرنا
(١٢٩٢٨) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حنین سے فارغ ہوئے تو آپ نے ابو عامر کو اوطاس کے لشکر پر بھیجا۔ پس وہ درید بن صمہ کو ملے ، درید قتل کردیا گیا اور اللہ نے اس کے ساتھیوں کو شکست دے دی۔
(۱۲۹۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنِی أَبِی وَعَبْدُاللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبِی أَخْبَرَنَا وَقَالَ عَبْدُاللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو کُرَیْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: لَمَّا فَرَغَ النَّبِیُّ -ﷺ- مِنْ حُنَیْنٍ بَعَثَ أَبَا عَامِرٍ عَلَی جَیْشِ أَوْطَاسٍ فَلَقِیَ دُرَیْدَ بْنَ الصِّمَّۃِ فَقُتِلَ دُرَیْدُ وَہَزَمَ اللَّہُ أَصْحَابَہُ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ۔[صحیح۔ بخاری ۴۳۲۳۔ مسلم ۲۴۹۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دشمن کے شہروں میں لشکر سے چھوٹی چھوٹی جماعتیں روانہ کرنا
(١٢٩٢٩) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے سال خطبہ دیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! جس کا جاہلیت میں کوئی عہد و پیمان تھا، پس اسلام اس کو اور مضبوط کرتا ہے اور اسلام میں کوئی (غلط) عہد و پیمان نہیں ہے اور مسلمان اپنے علاوہ دوسروں کے خلاف جماعت اور قوت ہیں، ان کے قریبی ان کی ذمہ داریوں کو ادا کریں گے، دور والے ان کے مددگار ہوں گے اور ان کے سرایا قیام پذیروں کا دفاع کریں گے۔ لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔
(۱۲۹۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : خَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَامَ الْفَتْحِ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ مَا کَانَ مِنْ حِلْفٍ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَإِنَّ الإِسْلاَمَ لَمْ یَزِدْہُ إِلاَّ شِدَّۃً وَلاَ حِلْفَ فِی الإِسْلاَمِ وَالْمُسْلِمُونَ یَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاہُمْ یَسْعَی بِذِمَّتِہِمْ أَدْنَاہُمْ یَرُدُّ عَلَیْہِمْ أَقْصَاہُمْ تَرُدُّ سَرَایَاہُمْ عَلَی قَعَدَتِہِمْ ۔ وَذَکَرَ لْحَدِیثِ۔ [حسن۔ احمد ۶۶۸۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دشمن کے شہروں میں لشکر سے چھوٹی چھوٹی جماعتیں روانہ کرنا
(١٢٩٣٠) ابن ابی ذئب کہتے ہیں : ہمیں یہ بات پہنچی کہ حبیب بن مسلمہ نے روم کا غزوہ لڑا۔ انھوں نے ایک آدمی کو پکڑا۔ انھوں نے اس پر تہمت لگائی، اس نے خبر دی کہ وہ جاسوس ہے، اس نے کہا کہ روم کا بادشاہ لوگوں کے ساتھ اس پہاڑ کے پیچھے ہے، اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا : تم مجھے کوئی نصیحت کرو۔ بعض نے کہا : ہم تجھے دیکھتے ہیں کہ تو کھڑا رہے یہاں تک کہ لوگ تجھ سے مل جائیں اور بعض نے کہا کہ تو اپنی جماعت کی طرف لوٹ جا اور ان کی طرف نہ آنا، پس ہمیں اس کی طاقت نہیں ہے۔ اس نے کہا : میں اللہ سے وعدہ دیتا ہوں کہ عہد و پیمان نہیں توڑوں گا۔ البتہ میں ان میں رہوں گا، جب دن چڑھا تو وہ زمین پر پھیل گئے، پس اس نے ابھارا اور اپنے ساتھیوں کو بھی ابھارا۔ دشمن کو شکست ہوئی اور ان کو غنیمتیں ملیں۔ پس وہ لوگ ملے جو قتال میں حاضر نہ ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا : ہم بھی غنیمت میں تمہارے شریک ہیں اور جو قتال میں حاضر ہوئے تھے، انھوں نے کہا : تمہارے لیے حصہ نہیں ہے، تم قتال میں حاضر نہیں ہوئے اور عبداللہ بن زبیر نے کہا : جو حاضر ہوئے وہ حبیب کے ساتھ تھے۔ تمہارے لیے کوئی حصہ نہیں ہے، پس اس نے یہ معاویہ کی طرف لکھا۔ انھوں نے لکھا کہ سب میں تقسیم کر دو ۔ راویکہتے ہیں : میں گمان کرتا ہوں کہ معاویہ نے حضرت عمر (رض) کو لکھا تو عمر (رض) نے یہ جواب دیا۔
(۱۲۹۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ حَبِیبَ بْنَ مَسْلَمَۃَ غَزَا الرُّومَ فَأَخَذُوا رَجُلاً فَاتَّہَمُوہُ فَأَخْبَرْہُمْ أَنَّہُ عَیْنٌ فَقَالَ : ہَذَا مَلِکُ الرُّومِ فِی النَّاسِ وَرَائَ ہَذَا الْجَبَلِ فَقَالَ لأَصْحَابِہِ : أَشِیرُوا عَلَیَّ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : نَرَی أَنْ تُقِیمَ حَتَّی یَلْحَقَ بِکَ النَّاسُ وَکَانُوا مُنْقَطِعِینَ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : نَرَی أَنْ تَرْجِعَ إِلَی فِئَتِکَ وَلاَ تَقْدَمَ عَلَی ہَؤُلاَئِ فَإِنَّہُ لاَ طَاقَۃَ لَنَا بِہِمْ۔ فَقَالَ : أَمَّا أَنَا فَأُعْطِی اللَّہَ عَہْدًا لاَ أَخِیسُ بِہِ لأَخُالِطَنَّہُمْ فَلَمَّا ارْتَفَعَ النَّہَارُ إِذَا ہُوَ بِہِمْ قَدْ مَلأُوا الأَرْضَ فَحَمَلَ وَحَمَلَ أَصْحَابُہُ فَانْہَزَمَ الْعَدُوُّ وَأَصَابُوا غَنَائِمَ کَثِیرَۃً فَلَحِقَ النَّاسُ الَّذِینَ لَمْ یَحْضُرُوا الْقِتَالَ فَقَالُوا : نَحْنُ شُرَکَاؤُکُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ وَقَالَ الَّذِینَ شَہِدُوا الْقِتَالَ : لَیْسَ لَکُمْ نَصِیبٌ لَمْ تُحْضُرُوا الْقِتَالَ وَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الزُّبَیْرِ وَکَانَ مِمَّنْ حَضَر مَعَ حَبِیبٍ لَیْسَ لَکُمْ نُصِیبٌ فَکَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ فَکَتَبَ : أَنِ اقْسِمْ بَیْنَہُمْ کُلِّہِمْ قَالَ وَأَظُنُّ مُعَاوِیَۃَ کَانَ کَتَبَ بِذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَکَتَبَ بِذَلِکَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ الشَّاعِرُ :

إِنَّ حَبِیبًا بِئْسَ مَا یُوَاسِی

لَیْسُوا بِأَنْجَادٍ وَلاَ أَکْیَاسِ



وَابْنَ الزُّبَیْرِ ذَاہِبُ الأَقْسَاسِ

وَلاَ رَفِیقًا بِأُمُورِ النَّاسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کی تقسیم میں برابری اور لوگوں کے غنیمت ہبہ کرنے کا بیان
(١٢٩٣١) عبداللہ بن شقیق بلقین کے ایک آدمی سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی قریٰ میں تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھوڑا پیش کیا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو کس بات کا حکم دیا گیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ کہیں : اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، جب وہ یہ کہیں گے تو انھوں نے اپنا خون اور اپنے مال مجھ سے محفوظ کرلیے سوائے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ سے لڑنے والے کون لوگ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہودی جن پر غضب ہوا اور عیسائی جو گمراہ ہیں۔ میں نے کہا : آپ غنیمت کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اللہ کے لیے خمس ہے اور باقی چار حصے لشکر کے ہیں۔ میں نے کہا : کون دوسرے سے زیادہ بہتر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں اور نہ وہ حصہ جسے تو نکالے اپنی طرف سے اس کا تیرے مسلمان بھائی سے زیادہ حق نہیں کوئی رکھتا۔
(۱۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَخَالِدٍ وَالزُّبَیْرِ بْنِ الْخِرِّیتِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْقَیْنَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ بِوَادِی الْقُرَی وَہُوَ یَعْرِضُ فَرَسًا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ بِمَا أُمِرْتَ؟ قَالَ : أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللَّہِ فَإِذَا قَالُوہَا عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللَّہِ ۔ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ فَمَنْ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ تُقَاتِلُ؟ قَالَ : ہَؤُلاَئِ الْیَہُودُ الْمَغْضُوبُ عَلَیْہِمْ وَہَؤُلاَئِ النَّصَارَی الضَّالُّونَ ۔ قُلْتُ : فَمَا تَقُولُ فِی الْغَنِیمَۃِ؟ قَالَ : لِلَّہِ خُمُسُہَا وَأَرْبَعَۃُ أَخْمَاسٍ لِلْجَیْشِ ۔ قُلْتُ : فَمَا أَحَدٌ أَوْلَی بِہِ مِنْ أَحَدٍ؟ قَالَ : لاَ وَلاَ السَّہْمُ تَسْتَخْرِجُہُ مِنْ جَنْبِکَ أَحَقُّ بِہِ مِنْ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کی تقسیم میں برابری اور لوگوں کے غنیمت ہبہ کرنے کا بیان
(١٢٩٣٢) حصرت عبادہ بن صامت (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حنین یا خیبر کے دن اونٹ کی اون کو پکڑا اور فرمایا : اے لوگو ! میرے لیے اس میں سے اتنا بھی حلال نہیں ہے جو اللہ نے تم پر لوٹایا ہے سوائے خمس کے اور خمس بھی تم پر ہی لوٹایا جاتا ہے۔
(۱۲۹۳۲) قَالَ وَحَدَّثَنَا یُوسُفُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِیَاثٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ بُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَقِیقٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْقَیْنَ قَالَ : أَتَیْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔

وَرَوَاہُ مُوسَی بْنُ دَاوُدَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَإِنْ رُمِیتَ بِسَہْمٍ فِی جَنْبِکَ فَاسْتَخْرَجْتَہُ فَلَسْتَ بِأَحَقَّ بِہِ مِنْ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ ۔ وَفِی ذَلِکَ بَیَانُ مَا رُوِّینَا وَقَدْ مَضَی حَدِیثُ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ أَخَذَ یَوْمَ حُنَیْنٍ أَوْ قَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ وَبَرَۃً مِنْ جَنْبِ بَعِیرٍ فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّہُ لاَ یَحِلُّ لِی مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَیْکُمْ قَدْرُ ہَذِہِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غنیمت کی تقسیم میں برابری اور لوگوں کے غنیمت ہبہ کرنے کا بیان
(١٢٩٣٣) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم حنین میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، جب بنو ہوازن کو ان کے مالوں سے اور قیدیوں سے مصیبت آئی تو ہوازن کے وفد نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جعرانہ میں پا لیا اور وہ مطیع ہوچکے تھے۔ انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمارے لیے اصل ہے اور قبیلہ ہے اور ہمیں مصیبت آئی ہے جیسا کہ آپ پر مخفی نہیں ہے، پس آپ ہم پر احسان کریں، اللہ آپ پر احسان کرے گا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تمہیں تمہاری بیویاں اور اولادزیادہ محبوب ہے یا تمہارا مال ؟ تو انھوں نے کہا۔ آپ نے ہمیں ہماری یعنی عورتوں اور مالوں میں اختیار دیا ہے تو ہماری اولاد اور ہماری بیویاں ہمیں زیادہ محبوب ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس قدر چرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے تو وہ میں تم کو دے چکا ہوں اور جب میں لوگوں کو نماز پڑھاؤں تو تم کھڑے ہوجانا اور کہنا کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سبب مدد چاہتے ہیں، مسلمانوں سے اپنی اولاد اور اپنی عورتوں کے بارے میں۔ پس میں تم کو اس وقت دے دوں گا اور میں تمہارے لیے سوال کروں گا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی وہ کھڑے ہوئے۔ انھوں نے کہا : جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے لیے ہے۔ یہ سن کر مہاجروں نے بھی کہا، ہمارے حصے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہیں۔ انصار نے کہا : ہمارے حصے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہیں۔ اقرع بن حابس نے کہا : میں اور بنو تمیم اس میں شامل نہیں۔ عباس بن مرداس نے کہا میں اور بنو سلیم بھی اس میں شامل نہیں ہیں۔ بنو سلیم نے کہا : ہمارے حصے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہیں۔ عیینہ بن بدر نے کہا : میں اور بنو فزارہ اس میں شامل نہیں ہیں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تم میں سے اپنا حق روکا ہے بس اس کے لیے چھ اونٹ ہیں، پہلے مال فئی میں۔ ہم اس کو اس کا حصہ دیں گے۔ پس ان لوگوں کو ان کی عورتیں اور اولاد لوٹا دو ۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوار ہوئے اور لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے تھے۔ وہ کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہمارے لیے ہمارا مال تقسیم کردیں، یہاں تک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گھیر کر ایک درخت کی طرف لے گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی چادر آپ سے الگ ہوگئی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے لوگو ! میری چادر مجھ پر لوٹاؤ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تہامہ کے درختون کے برابر بھی جانور ہوں تو میں تم میں تقسیم کر دوں گا، پھر تم مجھے بخیل اور بزدل اور جھوٹا نہ پاؤ گے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک اونٹ کے پاس کھڑے ہوئے اور اس کی کوہان سے بال پکڑے۔ اس کو اپنی ہتھیلی میں رکھا اور فرمایا : اے لوگو ! تمہارے مال میں سے میرے لیے کچھ نہیں اور نہ یہ بال بھی، سوائے خمس کے اور خمس بھی تمہیں لوٹا دیا جائے گا، پھر فرمایا : اے لوگو ! سوئی، دھاگا بھی دے دو ، پس بیشک مال غنیمت میں چوری چوری کرنے والے کے لیے قیامت کے دن شرم، آگ اور ننگ ہوگی۔ انصار کا ایک آدمی ایک بالوں کا گچھے لے کر آیا، ساتھ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اسے درست کرنے کے لیے پکڑا تھا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرا حق بھی تیرے لیے ہے، آدمی نے کہا : جب یہ بات ہے تو مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں اور اسے پھینک دیا۔
(۱۲۹۳۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- بِحُنَیْنٍ فَلَمَّا أَصَابَ مِنْ ہَوَازِنَ مَا أَصَابَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ وَسَبَایَاہُمْ أَدْرَکَہُ وَفْدُ ہَوَازِنَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَقَدْ أَسْلَمُوا فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَنَا أَصْلٌ وَعَشِیرَۃٌ وَقَدْ أَصَابَنَا مِنَ الْبَلاَئِ مَا لَمْ یَخْفَ عَلَیْکَ فَامْنُنْ عَلَیْنَا مَنَّ اللَّہُ عَلَیْکَ۔ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : نِسَاؤُکُمْ وَأَبْنَاؤُکُمْ أَحَبُّ إِلَیْکُمْ أَمْ أَمْوَالُکُمْ ۔ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ خَیَّرْتَنَا بَیْنَ أَحْسَابِنَا وَبَیْنَ أَمْوَالِنَا أَبْنَاؤُنَا وَنِسَاؤُنَا أَحَبُّ إِلَیْنَا۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکُمْ وَإِذَا أَنَا صَلَّیْتُ بِالنَّاسِ فَقُومُوا وَقُولُوا إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمُسْلِمِینَ وَبِالْمُسْلِمِینَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أَبْنَائِنَا وَنِسَائِنَا فَسَأُعْطِیکُمْ عِنْدَ ذَلِکَ وَأَسْأَلُ لَکُمْ ۔ فَلَمَّا صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ الظُّہْرَ قَامُوا فَقَالُوا مَا أَمَرَہُمْ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکُمْ ۔ فَقَالَ الْمُہَاجِرُونَ : وَمَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَتِ الأَنْصَارُ : وَمَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ : أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِیمٍ فَلاَ وَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ : أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَیْمٍ فَلاَ۔ فَقَالَتْ بَنُو سُلَیْمٍ : بَلْ مَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ وَقَالَ عُیَیْنَۃُ بْنُ بَدْرٍ : أَمَّا أَنَا وَبَنُو فَزَارَۃَ فَلاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ أَمْسَکَ مِنْکُمْ بِحَقِّہِ فَلَہُ بِکُلِّ إِنْسَانٍ سِتَّۃُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَلِّ فَیْئٍ نُصِیبُہُ فَرُدُّوا إِلَی النَّاسِ نِسَائَ ہُمْ وَأَبْنَائَ ہُمْ ۔ ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاتَّبَعَہُ النَّاسُ یَقُولُونَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ اقْسِمْ عَلَیْنَا فَیْئَنَا حَتَّی اضْطَرُّوہُ إِلَی شَجَرَۃٍ فَانْتَزَعَتْ عَنْہُ رِدَائَ ہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَا أَیُّہَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَیَّ رِدَائِی فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ کَانَ لَکُمْ عَدَدُ شَجَرِ تِہَامَۃَ نَعَمًا لَقَسَمْتُہُ عَلَیْکُمْ ثُمَّ مَا أَلْفَیْتُمُونِی بَخِیلاً وَلاَ جَبَانًا وَلاَ کَذَّابًا ۔ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جَنْبِ بَعِیرٍ وَأَخَذَ مِنْ سَنَامِہِ وَبَرَۃً فَجَعَلَہَا بَیْنَ إِصْبَعَیْہِ فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ وَاللَّہِ مَا لِی مِنْ فَیْئِکُمْ وَلاَ ہَذِہِ الْوَبَرَۃِ إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ فَأَدُّوا الْخِیَاطَ وَالْمَخِیطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ وَشَنَارٌ عَلَی أَہْلِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِکُبَّۃٍ مِنْ خُیُوطِ شَعَرٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَخَذْتُ ہَذَا لأَخِیطَ بِہِ بَرْذَعَۃَ بَعِیرٍ لِی دَبِرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَمَّا حَقِّی مِنْہَا لَکَ ۔ فَقَالَ الرَّجُلُ : أَمَّا إِذَا بَلَغَ الأَمْرُ ہَذَا فَلاَ حَاجَۃَ لِی بِہَا فَرَمَی بِہَا مِنْ یَدِہِ۔ [حسن۔ احمد ۲/ ۱۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৩৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تالیف قلب کے لیے دیتے تھے اور ان کے علاوہ مہاجرین کو خمس میں سے دینے کی دلیل کا بیان
(١٢٩٣٤) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ انصار کے آدمیوں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہوازن کے اموال میں سے اللہ نے جو اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیا ہے۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش کے آدمیوں کو ایک سو اونٹ دیے۔ انھوں نے کہا : اللہ رسول کو معاف کرے، آپ قریش کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑتے ہیں اور ہماری تلواریں ان کے خون سے لت پت ہیں۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کی بات بیان کی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلایا اور چمڑے کے خیمے میں جمع کرلیا، کسی کو نہ چھوڑا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو آپ نے فرمایا : مجھے تمہاری طرف سے کیا بات پہنچی ہے ؟ ان کے سمجھ دار لوگوں نے کہا : ہمارے معزز لوگوں نے کچھ نہیں کہا اور ہمارے نو عمر لوگ جو ہیں انھوں نے ایسی بات کہی ہے، انھوں نے کہا ہے کہ اللہ اپنے رسول کو معاف کرے کہ قریش کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑتے ہیں اور ہماری تلواروں سے ان کا خون ٹپک رہا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جو نئے نئے اسلام میں داخل ہوتے ہیں۔ اس طرح میں ان کی دلجوئی کرتا ہوں، کیا تم اس پر راضی نہیں کہ دوسرے لوگ مال و دولت ساتھ لے جائیں اور تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے ساتھ اپنے گھر لے جاؤ۔ اللہ کی قسم جو چیز تم اپنے ساتھ لے جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے جا رہے ہیں۔ انصار نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم راضی ہیں۔ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی، اس وقت صبر کرنا یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول سے آملو۔ میں حوض کوثر پر ملوں گا۔ انس (رض) نے کہا : ہم صبر کریں گے۔
(۱۲۹۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ یَحْیَی الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَرِیمِ بْنُ الْہَیْثَمِ الدَّیْرَعَاقُولِی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبُ بْنُ أَبِی حَمْزَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ قَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ فِیمَا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِنْ أَمْوَالِ ہَوَازِنَ فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی رِجَالاً مِنْ قُرَیْشٍ الْمِائَۃَ مِنَ الإِبِلِ فَقَالُوا یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ قَالَ فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِمَقَالَتِہِمْ فَأَرْسَلَ إِلَی الأَنْصَارِ فَجَمَعَہُمْ فِی قُبَّۃٍ مِنْ أَدَمٍ لَمْ یَدْعُ مَعَہُمْ غَیْرَہُمْ فَلَمَّا جَائَ ہُمْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکُمْ؟ ۔ فَقَالَ لَہُ فُقَہَاؤُہُمْ : أَمَّا ذَوُو رَأْیِنَا فَلَمْ یَقُولُوا شَیْئًا وَأَمَّا نَاسٌ مِنَّا حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمْ فَقَالُوا : یَغْفِرُ اللَّہُ لِرَسُولِ اللَّہِ یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : فَإِنِّی أُعْطِی رِجَالاً حَدِیثِی عَہْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُہُمْ أَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ إِلَی رِحَالِکُمْ بِرَسُولِ اللَّہِ لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ ۔ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللَّہِ قَدْ رَضِینَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّکُمْ سَتَجِدُونَ بَعْدِی أَثَرَۃً شَدِیدَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوُا اللَّہَ وَرَسُولَہُ عَلَی الْحَوْضِ ۔ قَالَ أَنَسٌ : إِذًا نَصْبِرَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْیَمَانِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَإِنِّی عَلَی الْحَوْضِ ۔وَکَذَلِکَ رَوَاہُ بِشْرُ بْنُ شُعَیْبِ بْنِ أَبِی حَمْزَۃَ عَنْ أَبِیہِ : فَإِنِّی عَلَی الْحَوْضِ۔

[صحیح۔ بخاری ۴۳۳۱۔ مسلم ۱۰۵۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تالیف قلب کے لیے دیتے تھے اور ان کے علاوہ مہاجرین کو خمس میں سے دینے کی دلیل کا بیان
(١٢٩٣٥) اللہ کی قسم تم جس چیز کو لے کر پلٹو گے وہ اس سے بہتر ہے جسے لے کر وہ پلٹیں گے۔
(۱۲۹۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِیٍّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَیْبٍ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَوَاللَّہِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ ۔ وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ : فَلَمْ نَصْبِرْ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪১
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تالیف قلب کے لیے دیتے تھے اور ان کے علاوہ مہاجرین کو خمس میں سے دینے کی دلیل کا بیان
(١٢٩٣٦) ابوالتیاح کہتے ہیں : میں نے انس بن مالک (رض) سے سنا کہ : جب فتح مکہ کا دن تھا تو انصار نے کہا، اللہ کی قسم ! یہ تعجب کی بات ہے کہ ہماری تلواریں قریش کے خون سے لت پت ہوئیں اور ہماری غنیمتیں ان میں تقسیم کی جاتی ہیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس کا پتہ چلا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کو خاص طور پر بلایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم سے ہمیں کیا بات پہنچی ہے ؟ انھوں نے کہا : ہمجھوٹ نہیں بولتے تھے جو آپ کو پہنچا ہے وہ صحیح ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم راضی نہیں کہ لوگ غنیمتیں لے جائیں اور تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو لے اپنے گھروں میں جاؤ اگر کسی وادی میں لوگ چلیں تو میں انصار کی گھاٹی میں چلوں گا۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : غنیمت کے خمس کے بارے میں کہنے والے کہتے ہیں : جب اس میں تمیز کی جائے، ہم نے یہ غنیمت پائی اور وہ اس کی ملکیت کے سبب یہ ارادہ رکھتے تھے اور یہ انصار کی کلام میں موجود تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خمس میرے لیے پھر تم میں لوٹا دیا جاتا ہے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دور والوں کو دیا تو انصار کے ان لوگوں نے انکار کیا جو آپ کے قریبی تھے۔

امام شافعی (رح) فرماتی ہیں کہ ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اقرع اور اس کے ساتھیوں کو خمس کا خمس دیا تھا۔
(۱۲۹۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ َخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ بْنِ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْفَتْحِ قَالَتِ الأَنْصَارُ وَاللَّہِ إِنَّ ہَذَا ہُوَ الْعَجَبُ إِنَّ سُیُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِ قُرَیْشٍ وَإِنَّ غَنَائِمَنَا تُقْسَمُ بَیْنَہُمْ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَبَعَثَ إِلَی الأَنْصَارِ خَاصَّۃً فَقَالَ : مَا ہَذَا الَّذِی بَلَغَنَا عَنْکُمْ؟ ۔ وَکَانُوا لاَ یَکْذِبُونَ فَقَالُوا : ہُوَ الَّذِی بَلَغَکَ فَقَالَ : أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ وَتَذْہَبُوا بِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بُیُوتِکُمْ ۔ ثُمَّ قَالَ : لَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا سَلَکْتُ وَادِیَ الأَنْصَارِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی الْحَسَنِ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ حُنَیْنٍ وَالْبَاقِی بِمَعْنَاہُ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح]

قَالَ الشَّافِعِیُّ : قَدْ یَقُولُ الْقَائِلُ فِی خُمُسِ الْغَنِیمَۃِ إِذَا مُیِّزَ مِنْہَا نَحْنُ غَنِمْنَا ہَذَا وَیُرِیدُونَ أَنَّ سَبَبَ مِلْکِ ذَلِکَ بِہِمْ وَذَلِکَ مَوْجُودٌ فِی کَلاَمِ النَّاسِ وَعَلَی ذَلِکَ کَلَّمَتْہُ الأَنْصَارِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْخُمُسِ : ہُوَ لِی ثُمَّ ہُوَ مَرْدُودٌ فِیکُمْ ۔ فَلَمَّا أَعْطَاہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الأَبْعَدِینَ أَنْکَرَتْ ذَلِکَ الأَنْصَارُ الَّذِینَ ہُمْ أَوْلِیَاؤُہُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ وَأَخْبَرَنَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْطَی الأَقْرَعَ وَأَصْحَابَہُ مِنْ خُمُسِ الْخُمُسِ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۱۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪২
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تالیف قلب کے لیے دیتے تھے اور ان کے علاوہ مہاجرین کو خمس میں سے دینے کی دلیل کا بیان
(١٢٩٣٧) حضرت عمر بن خطاب (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ جعرانہ میں تھے، لوٹنے کے بعد فرمایا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجد الحرام میں ایک دن کا اعتکاف کروں گا، پس آپ کا کیا خیال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ اور ایک دن کا اعتکاف کرو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں خمس سے ایک لونڈی دی تھی۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے قیدیوں کو آزاد کیا تو عمر (رض) نے کہا : اے عبداللہ ! جاؤ اس لونڈی کو بھی آزاد کر دو ۔
(۱۲۹۳۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الطَاہِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ أَنَّ أَیُّوبَ حَدَّثَہُ أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَہُ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ بِالْجِعْرَانَۃِ بَعْدَ أَنْ رَجَعَ مِنَ الْجِعْرَانَۃِ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی نَذَرْتُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ أَعْتَکِفَ یَوْمًا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَکَیْفَ تَرَی؟ قَالَ : اذْہَبْ فَاعْتَکَفْ یَوْمًا ۔ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَعْطَاہُ جَارِیَۃً مِنَ الْخُمُسِ فَلَمَّا أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- سَبَایَا النَّاسِ فَقَالَ عُمَرُ : یَا عَبْدَ اللَّہِ اذْہَبْ إِلَی تِلْکَ الْجَارِیَۃِ فَخَلِّ سَبِیلَہَا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَاہِرِ وَاسْتَشْہَدَ بِہِ الْبُخَارِیُّ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۶۵۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৩
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٣٨) سفیان بن عیینہ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے فئی اور غنیمت میں کلام کی ابتداء اپنی طرف سے کی، اس لیے کہ وہ بہترین کمائی ہے اور اس کی طرف ہر عزت اور شرف والی چیز منسوب ہوتی ہے اور صدقہ اس کی طرف منسوب نہیں ہوتا؛ اس لیے کہ وہ لوگوں کی میل ہے۔
(۱۲۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ : إِسْمَاعِیلَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الشَّعْرَانِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ جَدِّی یَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ : إِنَّمَا اسْتَفْتَحَ اللَّہُ الْکَلاَمَ فِی الْفَیْئِ وَالْغَنِیمَۃِ بِذِکْرِ نَفْسِہِ لأَنَّہَا أَشْرَفَ الْکَسْبِ وَإِنَّمَا یُنْسَبُ إِلَیْہِ کُلُّ شَیْئٍ یُشَرَّفُ وَیُعَظَّمُ وَلَمْ یَنْسِبِ الصَّدَقَۃَ إِلَی نَفْسِہِ لأَنَّہَا أَوْسَاخُ النَّاسِ۔ [صحیح۔ تذکرۃ الحفاظ ۶۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৪
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٣٩) قیس بن مسلم کہتے ہیں : میں نے حسن بن محمد سے اس فرمان الٰہی کے بارے میں سوال کیا : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } انھوں نے کہا : یہ اللہ کے لیے کلام کی ابتداء ہے دنیا میں اور آخرت میں بھی۔
(۱۲۹۳۹) أَخْبَرَنَاأَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ : سَأَلْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ} فَقَالَ : ہَذَا مِفْتَاحُ کَلاَمٍ لِلَّہِ مَا فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৫
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٤٠) موسیٰ بن ابی عائشہ فرماتے ہیں : میں نے یحییٰ بن جزار سے سوال کیا، میں نے کہا : خمس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کتنا ہوتا تھا ؟ انھوں نے کہا : خمس کا پانچواں حصہ۔
(۱۲۹۴۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ َخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ قَالَ سَأَلْتُ یَحْیَی بْنَ الْجَزَّارِ قُلْتُ : کَمْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْخُمُسِ؟ قَالَ : خُمُسُ الْخُمُسِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৬
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٤١) ابراہیم سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کے بارے میں منقول ہے، { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } فرماتے ہیں : خمس پانچ حصوں میں تقسیم ہوتا تھا اور ان میں سے ایک حصہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اور باقی دوسروں میں تقسیم ہوتے تھے۔
(۱۲۹۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ : الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ َخْبَرَنَا ہُشَیْمٌ حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُ عَنْ إِبْرَاہِیمَ فِی قَوْلِہِ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } قَالَ : یُقْسَمُ الْخُمُسُ عَلَی خَمْسَۃِ أَخْمَاسٍ فَخُمُسُ اللَّہِ وَالرَّسُولِ وَاحِدٌ وَیُقْسَمُ مَا سِوَی ذَلِکَ عَلَی الآخَرِینَ۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُجَاہِدٍ وَقَتَادَۃَ کَذَلِکَ۔وَعَنْ عَطَائٍ قَالَ : خُمُسُ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَاحِدٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৭
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٤٢) عطاء سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } کے بارے میں منقول ہے کہ خمس اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جہاں چاہتے صرف کرتے تھے۔
(۱۲۹۴۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ وَأَبُو بَکْرٍ الْمَشَّاطُ قَالاَ َخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی َخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ { وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } قَالَ : خُمُسُ اللَّہِ وَرسُولِہِ وَاحِدٌ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَصْنَعُ فِیہِ مَا شَائَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৮
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٤٣) عمرو بن عتبہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں غنیمت کے اونٹ کے پاس نماز پڑھائی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام کر اونٹ کے پہلو سے بال پکڑے، پھر فرمایا : تمہاری غنیمتوں سے اتنا بھی میرے لیے حلال نہیں ہے سوائے خمس کے اور خمس بھی تم پر لوٹا دیا جاتا ہے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گزر چکے ہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اور اللہ اور اس کے فرشتے آپ پر اپنی رحمتیں نازل فرمائیں۔ ہمارے اہل علم نے ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصے کے بارے میں اختلاف کیا ہے، بعض نے کہا : اسے ان حصوں پر لوٹا دیا جائے گا، جن کا اللہ نے ذکر کیا ہے۔ بعض نے کہا : امام کی مرضی سے صرف ہوگا، جہاں وہ چاہے گا۔ اسلام اور اہل اسلام کے لیے اور بعض نے کہا : وہ اسے اسلحہ وغیرہ کے لیے رکھ لے گا اور مجھے پسند یہ ہے کہ امام اسے رکھ لے گا، اسلام کے معاملات کے لیے اور اہل اسلام کے لیے، اسلحہ وغیرہ کے لیے یا مصیبت زدوں کے لیے، جنگ میں ہوں یا حالت جنگ کے علاوہ۔ اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف کیا تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تالیف کے لیے دیا، حرب میں دیا اور خیبر کے سال اپنے صحابہ کو دیا مہاجرین اور انصار میں سے ضرورت مندوں اور جو ضرورت مند نہ تھے ان کو اور ان میں اکثر ضرورت مند تھے۔ سب کو حصے سے دیا۔ شیخ فرماتے ہیں : آپ تالیفِ قلب کے لیے بھی دیتے تھے۔
(۱۲۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْعَلاَئِ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا سَلاَّمٍ الأَسْوَدَ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَبَسَۃَ قَالَ : صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی بَعِیرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ وَبَرَۃً مِنْ جَنْبِ الْبَعِیرِ ثُمَّ قَالَ : وَلاَ یَحِلُّ لِی مِنْ غَنَائِمِکُمْ مِثْلُ ہَذَا إِلاَّ الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِیکُمْ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ : وَقَدْ مَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِأَبِی ہُوَ وَأُمِّی مَاضِیًا وَصَلَّی اللَّہُ وَمَلاَئِکَتُہُ عَلَیْہِ فَاخْتَلَفَ أَہْلُ الْعِلْمِ عِنْدَنَا فِی سَہْمِہِ فَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ یُرَدُّ عَلَی السُّہْمَانِ الَّتِی ذَکَرَہُا اللَّہُ مَعَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ یَضَعُہُ الإِمَامُ حَیْثُ رَأَی عَلَی الاِجْتِہَادِ لِلإِسْلاَمِ وَأَہْلِہِ وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ یَضَعُہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ وَالَّذِی أَخْتَارُ أَنْ یَضَعَہُ الإِمَامُ فِی کُلِّ أَمْرٍ حَصَّنَ بِہِ الإِسْلاَمَ وَأَہْلَہُ مِنْ سَدِّ ثَغْرٍ أَوْ إِعْدَادِ کُرَاعٍ أَوْ سِلاَحٍ أَوْ إِعْطَائِہِ أَہْلِ الْبَلاَئِ فِی الإِسْلاَمِ نَفَلاً عِنْدَ الْحَرْبِ وَغَیْرِ الْحَرْبِ إِعْدَادًا لِلزِّیَادَۃِ فِی تَعْزِیزِ الإِسْلاَمِ وَأَہْلِہِ عَلَی مَا صَنَعَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ أَعْطَی الْمُؤَلَّفَۃَ وَنَفَّلَ فِی الْحَرْبِ وَأَعْطَی عَامَ خَیْبَرَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِہِ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ أَہْلَ حَاجَۃٍ وَفَضْلٍ وَأَکْثَرُہُمْ أَہْلُ فَاقَۃٍ نُرَی ذَلِکَ وَاللَّہُ أَعْلَمُ کُلُّہُ مِنْ سَہْمِہِ۔قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا إِعْطَاؤُہُ الْمُؤَلَّفَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৪৯
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٤٤) عبداللہ بن زید بن عاصم کہتے ہیں : جب اللہ نے اپنے رسول کو حنین کے دن مال لوٹایا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تالیف قلب کے لیے لوگوں میں تقسیم کیا اور انصار کو کچھ نہ دیا۔ ان کو اس کاملال ہوا کہ لوگوں کو جو دیا ہے، ہمیں نہیں دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو خط دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اے انصار کی جماعت ! کیا میں نے تم کو گمراہ نہ پایا تھا۔ پس اللہ نے تم کو میری وجہ سے ہدایت دی اور تم علیحدہ علیحدہ تھے۔ پس اللہ نے تم کو میری وجہ سے ملا دیا۔ تمہیں غنی کردیا۔ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک ایک جملے پر کہتے تھے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سب سے زیادہ احسان مند ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان باتوں کا جواب دینے میں تمہیں کیا چیز مانع رہی۔ انھوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول کے ہم احسان مند ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم چاہتے تو اس طرح بھی کہہ سکتے تھے ؟ کیا تم راضی نہیں کہ لوگ بکریاں اور اونٹ لے جائیں اور تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنے گھروں میں لے جاؤ۔ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی بن جاتا۔ اگر لوگ کسی گھاٹی یا وادی میں چلیں تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی میں چلوں گا۔ انصار اس کپڑے کی طرح ہیں جو ہمیشہ جسم کے ساتھ رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر والے کپڑے کی طرح ہیں۔ تم کو میرے بعد دوسروں سے پیچھے چھوڑ دیا جائے گا، پس تم صبر کرنا حتیٰ کہ مجھے حوض پر مل لینا۔
(۱۲۹۴۴) فَفِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِیمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ : لَمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ یَوْمَ حُنَیْنٍ مَا أَفَائَ قَسَمَ فِی النَّاسِ فِی الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُہُمْ وَلَمْ یَقْسِمْ أَوْ لَمْ یُعْطِ الأَنْصَارَ شَیْئًا فَکَأَنَّہُ وَجَدَ إِذْ لَمْ یُصِبْہُمْ مَا أَصَابَ أَوْ کَأَنَّہُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ یُصِبْہُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ فَخَطَبَہُمْ فَقَالَ : یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْکُمْ ضُلاَّلاً فَہَدَاکُمُ اللَّہُ بِی وَکُنْتُمْ مُتَفَرِّقِینَ فَأَلَّفَکُمُ اللَّہُ بِی وَعَالَۃً فَأَغْنَاکُمُ اللَّہُ بِی ۔ قَالَ کُلَّمَا قَالَ شَیْئًا قَالُوا اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمَنُّ قَالَ : مَا یَمْنَعُکُمْ أَنْ تُجِیبُوا ۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَمَنُّ قَالَ : لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا کَذَا وَکَذَا أَلاَ تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالشَّاۃِ وَالْبَعِیرِ وَتَذْہَبُونَ بِرَسُولِ اللَّہِ إِلَی رِحَالِکُمْ لَوْلاَ الْہِجْرَۃُ لَکُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَکَ النَّاسُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِیَ الأَنْصَارِ وَشِعْبَہَا الأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّکُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِی أَثَرَۃً فَاصْبِرُوا حَتَّی تَلْقَوْنِی عَلَی الْحَوْضِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُوسَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی۔

[صحیح۔ بخاری ۴۳۳۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯৫০
مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فئی اور غنیمت کے خمس سے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ
(١٢٩٤٥) حضرت ابو سعید خدری (رض) نے بیان کیا کہ یمن سے حضرت علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے سونا بھیجا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے چار آدمیوں میں تقسیم کردیا۔ اقرع بن حابس حنظلی، زیدطائی بنی نبہان ، بنی مجاشع اور عیینہ میں حصن میں اور علقمہ بن علاثۃ عامری میں، پھر بنی کلاب میں، پس قریش غصہ میں آگئے اور کہا : آپ نے اہل نجد کے سرداروں کو دے دیا ہے اور ہمیں چھوڑ دیا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے ان کو تالیف قلب کے لیے دیا ہے، ایک آدمی آیا : جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں پھولے ہوئے کولہے تھے۔ پیشانی اٹھی ہوئی تھی، داڑھی بہت گھنی ہوئی تھی اور سر منڈا ہوا تھا، اس نے کہا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ سے ڈرو، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں ہی اللہ کی نافرمانی کروں گا تو پھر اس کی فرمان برداری کون کرے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے زمین پر مجھے دیانت دار بنا کر بھیجا ہے، کیا تم مجھے امین نہیں سمجھتے ؟ اس شخص کی گستاخی پر ایک صحابی (میرے خیال میں) خالد بن ولید نے اسے قتل کی اجازت چاہی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس سے روک دیا، پھر وہ شخص وہاں سے چلنے لگا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کی نسل سے ایسے جھوٹے مسلمان پیدا ہوں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے وہ اس طرح نکل جائیں گے، جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے یہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو زندہ چھوڑیں گے، اگر میں نے ان کو پا لیا تو ان کو ایسے قتل کروں گا جیسے قوم عاد کا قتل ہوا تھا۔
(۱۲۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ َخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ َخْبَرَنَا الثَّوْرِیُّ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ أَبِی نُعْمٍ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الخُدْرِیِّ قَالَ : بَعَثَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ بِالْیَمَنِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- بِذُہَیْبَۃٍ فِی تُرْبَتِہَا فَقَسَمَہَا النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَ زَیدٍ الطَّائِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی نَبْہَانَ وَبَیْنَ الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی مُجَاشِعٍ وَبَیْنَ عُیَیْنَۃَ بْنِ حِصْنٍ وَبَیْنَ عَلْقَمَۃَ بْنِ عُلاَثَۃَ الْعَامِرِیِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِی کِلاَبٍ فَغَضِبَتْ قُرَیْشٌ وَقَالَتْ : یُعْطِی صَنَادِیدَ أَہْلِ نَجْدٍ وَیَدَعُنَا۔ فَقَالَ : إِنَّمَا أَتَأَلَّفُہُمْ ۔ فَجَائَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَیْنَیْنِ نَاتِئُ الْجَبِینِ مُشَرَّبُ الْوَجْنَتَیْنِ کَثُّ اللِّحْیَۃِ مَحْلُوقُ فَقَالَ : اتَّقِ اللَّہَ یَا مُحَمَّدُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَمَنْ یُطِعِ اللَّہَ إِذَا عَصَیْتُہُ أَیَأْمَنُنِی عَلَی أَہْلِ الأَرْضِ وَلاَ تَأْمَنُونِی ۔ فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ قَتْلَہُ قَالَ أُرَاہُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ فَمَنَعَہُ فَلَمَّا وَلَّی الرَّجُلُ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ ہَذَا قَوْمًا یَقْرَئُ ونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ حَنَاجِرَہُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ یَقْتُلُونَ أَہْلَ الإِسْلاَمِ وَیَدَعُونَ أَہْلَ الأَوْثَانِ لَئِنْ لَقِیتُہُمْ لأَقْتُلَنَّہُمْ قَتْلَ عَادٍ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ نَصْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَسْرُوقٍ وَالِدِ الثَّوْرِیِّ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۴۴]
tahqiq

তাহকীক: