আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩১০ টি

হাদীস নং: ১৫০০২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنی بیوی سے کہا : اَنْتِ طَالقٌ اتنی ہی طلاقیں ہوں گی جتنی کا اس نے ارادہ کیا
(١٤٩٩٦) علقمہ بن وقاص لیثی فرماتے ہیں : میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔ جس کی ہجرت اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ہوئی اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اور جس کی ہجرت دنیا کے حصول یا عورت سے نکاح کے لیے ہوئی تو اس کی ہجرت اس کے لیے ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔
(۱۴۹۹۶) اسْتِدْلاَلاً بِمَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیُّ أَنَّہُ سَمِعَ عَلْقَمَۃَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّیْثِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَلَی الْمِنْبَرِ یُخْبِرُ بِذَلِکَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّ لِکُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَی فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ فَہِجْرَتُہُ إِلَی اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہُ إِلَی دُنْیَا یُصِیبُہَا أَوْ إِلَی امْرَأَۃٍ یَنْکِحُہَا فَہِجْرَتُہُ إِلَی مَا ہَاجَرَ إِلَیْہِ ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَعَنِ ابْنِ أَبِی عُمَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے اپنی بیوی سے لفظ طلاق بولا لیکن جدائی کا ارادہ نہ کیا
(١٤٩٩٧) ابوعبید حضرت عمر (رض) کی حدیث میں فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی لایا گیا، جس کو اس کی عورت نے یہ کہا تھا : مجھے تشبیہ دو ۔ اس نے کہا : تو ہرن جیسی ہے گویا کہ تو کبوتری ہے۔ عورت نے کہا : میں راضی نہیں ہوں گی یہاں تک کہ تو کہے (خَلِیّۃُ طَالِقٌ) (یہ لفظ طلاق سے کنایہ ہے اگر طلاق کا ارادہ ہو تو طلاق واقع ہوجائے گی وگرنہ نہیں) اس شخص نے یہ لفظ کہہ دیے حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اس کا ہاتھ پکڑو یہ تیری بیوی ہے۔

(خَلِیّۃُ طَالِقٌ) ابوعبید کہتے ہیں اس سے مراد اونٹنی ہے جس کو باندھا گیا تھا، پھر اس کو کھول دیا گیا اس وقت بولتے ہیں، خلیۃ من العقال کہ یہ چھوڑی ہوئی ہے تو مرد نے یہ ارادہ کیا تھا تو حضرت عمر (رض) نے طلاق والی نیت کا خاتمہ کردیا اور جو شخص ایسا لفظ بولے جو لفظ طلاق کے مشابہہ ہو لیکن نیت طلاق کی نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوتی۔

شیخ (رح) فرماتے ہیں : اس شخص نے اپنی عورت کو نہ تو طلاق بھیجی اور نہ ہی ان الفاظ کے ساتھ مخاطب کیا کہ اس پر طلاق واقع ہو تو اس احتمال کی وجہ سے حضرت عمر (رض) نے طلاق کو ساقط کردیا۔
(۱۴۹۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ فِی حَدِیثِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ قَالَتْ لَہُ امْرَأَتُہُ : شَبِّہْنِی فَقَالَ : کَأَنَّکِ ظَبْیَۃٌ کَأَنَّکِ حَمَامَۃٌ قَالَتْ : لاَ أَرْضَی حَتَّی تَقُولَ خَلِیَّۃٌ طَالِقٌ فَقَالَ ذَلِکَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : خُذْ بِیَدِہَا فَہِیَ امْرَأَتُکَ۔ قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ حَدَّثَنَاہُ ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی عَنِ الْحَکَمِ عَنْ خَیْثَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شِہَابٍ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ عُمَرَ۔

قَالَ أَبُو عُبَیْدٍ : قَوْلُہُ خَلِیَّۃٌ طَالِقٌ أَرَادَ النَّاقَۃَ تَکُونُ مَعْقُولَۃً ثُمَّ تُطْلَقُ مِنْ عِقَالِہَا وَیُخَلَّی عَنْہَا فَہِیَ خَلِیَّۃٌ مِنَ الْعِقَالِ وَہِیَ طَالِقٌ لأَنَّہَا قَدْ طَلَقَتْ مِنْہُ فَأَرَادَ الرَّجُلُ ذَلِکَ فَأَسْقَطَ عُمَرُ عَنْہُ الطَّلاَقَ لِنِیَّتِہِ وَہَذَا أَصْلٌ لِکُلِّ مَنْ تَکَلَّمَ بِشَیْئٍ یُشْبِہُ لَفْظَ الطَّلاَقِ وَہُوَ یَنْوِی غَیْرَہُ أَنَّ الْقَوْلَ قَوْلُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ اللَّہِ تَعَالَی وَفِی الْحُکْمِ عَلَی تَأْوِیلِ مَذْہَبِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ

قَالَ الشَّیْخُ : الأَمْرُ عَلَی مَا فَسَّرَ فِی قَوْلِہِ خَلِیَّۃٌ فَأَمَّا قَوْلُہُ طَالِقٌ فَہُوَ نَفْسُ الطَّلاَقِ فَلاَ یُقْبَلُ قَوْلُہُ فِیہِ فِی الْحُکْمِ لَکِنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُحْتَمَلُ أَنَّہُ إِنَّمَا أَسْقَطَہُ عَنْہُ لأَنَّہُ کَانَ قَالَ : خَلِیَّۃٌ طَالِقٌ لَمْ یُرْسِلِ الطَّلاَقَ نَحْوَہَا وَلَمْ یُخَاطِبْہَا بِہِ فَلَمْ یَقَعْ بِہِ عَلَیْہَا الطَّلاَقُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٤٩٩٨) نافع بن عجیر بن عبد یزید فرماتے ہیں کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ مزنیہ کو تین طلاقیں دے دیں، پھر اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر کہا : میں نے اپنی بیوی سہیمہ کو تین طلاقیں دیں ہیں لیکن ارادہ صرف ایک طلاق کا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکانہ سے کہا : اللہ کی قسم ! کیا تو نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا، رکانہ کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں نے ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بیوی کو واپس کردیا تو رکانہ نے دوسری طلاق حضرت عمر (رض) کے دور میں اور تیسری حضرت عثمان (رض) کے دور میں دی۔
(۱۴۹۹۸) حَدَّثَنَا الشَّیْخُ الإِمَامُ أَبُو الطَّیِّبِ : سَہْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَمِّی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ شَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرِ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ : أَنَّ رُکَانَۃَ بْنَ عَبْدِ یَزِیدَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ سُہَیْمَۃَ الْمُزَنِیَّۃَ الْبَتَّۃَ ثُمَّ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی سُہَیْمَۃَ الْبَتَّۃَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِرُکَانَۃَ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ فَقَالَ رُکَانَۃُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَرَدَّہَا إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَطَلَّقَہَا الثَّانِیَۃَ فِی زَمَنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَالثَّالِثَۃَ فِی زَمَنِ عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٤٩٩٩) ایضاً ۔
(۱۴۹۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُونُسَ النَّسَائِیُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ الزُّبَیْرِ حَدَّثَہُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِدْرِیسَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ السَّائِبِ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ رُکَانَۃَ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِہَذَا الْحَدِیثِ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْمَدَنِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ مَوْصُولاً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٠) حضرت رکانہ بن عبد یزید فرماتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جس کو سہمیہ کہا جاتا تھا میں نے اس کو تین طلاقیں دے دیں، پھر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں نے اپنی بیوی سہمیہ کو تین طلاقیں دے دی ہیں اور اللہ کی قسم ارادہ میں نے ایک کا کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! تو نے ایک کا ہی ارادہ کیا تھا ؟ میں نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! میں نے ایک کا ارادہ کیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طلاق کے بعد بیوی کو واپس کردیا۔
(۱۵۰۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ حَدَّثَنِی الزُّبَیْرُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ أَبُو دَاوُدَ سَمِعْتُ شَیْخًا بِمَکَّۃَ وَقَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَیْرٍ عَنْ رُکَانَۃَ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ قَالَ : کَانَتْ عِنْدِی امْرَأَۃٌ یُقَالَ لَہَا سُہَیْمَۃُ فَطَلَّقْتُہَا الْبَتَّۃَ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی سُہَیْمَۃَ الْبَتَّۃَ وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَقَالَ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ وَاحِدَۃً ۔ قُلْتُ : وَاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ وَاحِدَۃً فَرَدَّہَا عَلَیَّ عَلَی وَاحِدَۃٍ۔

عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الثَّانِی ہُوَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ السَّائِبِ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیٍّ الأَوَّلُ ہُوَ ابْنُ رُکَانَۃَ بْنِ عَبْدِ یَزِیدَ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠١) عبداللہ بن علی بن رکانہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر بتایا کہ میں نے صرف ایک طلاق کا ارادہ کیا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا اللہ کی قسم تو نے ایک کا ہی ارادہ کیا تھا۔ اس نے کہا : ہاں اللہ کی قسم ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ویسے ہی ہے جیسے تو نے ارادہ کیا۔
(۱۵۰۰۱) أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ الْہَاشِمِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ ثُمَّ قَالَ : مَا نَوَیْتُ بِذَلِکَ إِلاَّ وَاحِدَۃً قَالَ : آللَّہِ ۔قَالَ : آللَّہِ قَالَ : فَہُوَ عَلَی مَا أَرَدْتَ ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یُوسُفُ الْقَاضِی عَنْ شَیْبَانَ بْنِ فَرُّوخَ عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٢) عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : تو نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ اس نے کہا : ایک طلاق کا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا اللہ کی قسم ؟ وہ ویسے ہی ہے جیسے تو نے ارادہ کیا۔
(۱۵۰۰۲) وَقَدْ قِیلَ عَنْہُ وَعَنْ غَیْرِہِ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ وَشَیْبَانُ وَغَیْرُہُمَا قَالُوا حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ بْنِ رُکَانَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ فَأَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : مَا أَرَدْتَ بِہَا ۔ قَالَ : وَاحِدَۃً قَالَ : آللَّہِ ۔ قَالَ : آللَّہِ قَالَ : ہُوَ عَلَی مَا أَرَدْتَ ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০০৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٣) اوزاعی کہتے ہیں : میں نے زہری سے پوچھا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کونسی بیوی ہے جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پناہ مانگی تھی ؟ کہتے ہیں کہ مجھے عروہ نے حضرت عائشہ (رض) سے بیان کیا کہ جون کی بیٹی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس داخل ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے قریب ہوئے تو اس نے کہا : میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو نے بڑے کی پناہ مانگی ہے اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ۔
(۱۵۰۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَنُوحُ بْنُ الْہَیْثَمِ وَصَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ قَالُوا حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ قَالَ سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ : أَیُّ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- اسْتَعَاذَتْ مِنْہُ فَقَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ ابْنَۃَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَدَنَا مِنْہَا قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: عُذْتِ بِعَظِیمٍ الْحَقِی بِأَہْلِکِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحُمَیْدِیِّ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ مُسْلِمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٤) ابن ابی ذئب زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اپنے اہل سے جا ملو گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو طلاق دی۔
(۱۵۰۰۴) وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : الْحَقِی بِأَہْلِکِ ۔ جَعَلَہَا تَطْلِیقَۃً۔ أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ آدَمَ بْنِ مُسْلِمٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی فُدَیْکٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ مِنْ قَوْلِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٥) کعب بن مالک اپنا قصہ فرماتے ہیں، جس وقت وہ غزوہ تبوک میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے رہ گئے۔ لمبی حدیث ہے کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قاصد آیا، اس نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ آپ اپنی بیوی سے جدا رہیں۔ میں نے کہا کہ میں اس کو طلاق دے دوں یا کیا کروں ؟ اس نے کہا کہ اس سے الگ رہنا ہے، قریب نہیں جانا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے دو ساتھیوں کے جانب بھی کسی کو بھیجا تو میں نے اپنی بیوی سے کہا : اپنے گھر چلی جاؤ۔ ان کے پاس رہنا یہاں تک کہ اللہ اس معاملے کا فیصلہ فرما دے۔

الحقی باہلک : یہ ایسے الفاظ ہیں جو طلاق سے کنایہ ہیں اگر اس سے طلاق مراد لی جائے تو طلاق ہوجائے گی۔ اگر طلاق کا ارادہ نہ ہو تو طلاق واقع نہ ہوگی۔
(۱۵۰۰۵) وَحَدَّثَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِالْوَاحِدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ کَعْبٍ قَائِدَ کَعْبٍ حِینَ عَمِیَ مِنْ بَنِیہِ قَالَ سَمِعْتُ کَعْبَ بْنَ مَالِکٍ یُحَدِّثُ حَدِیثَہُ حِینَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِطُولِہِ وَأَنَّ رَسُولَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَتَاہُ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَأْمُرُکَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَکَ فَقُلْتُ : أُطَلِّقُہَا أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ بِہَا؟ فَقَالَ : لاَ بَلِ اعْتَزِلْہَا فَلاَ تَقْرَبَنَّہَا وَأَرْسَلَ إِلَی صَاحِبَیَّ بِمِثْلِ ذَلِکَ فَقُلْتُ لاِمْرَأَتِی: الْحَقِی بِأَہْلِکِ فَکُونِی عِنْدَہُمْ حَتَّی یَقْضِیَ اللَّہُ ہَذَا الأَمْرَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔ فَفِی ہَذَا مَعَ الأَوَّلِ کَالدَّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ قَوْلَہُ الْحَقِی بِأَہْلِکِ کِنَایَۃٌ إِنْ أَرَادَ بِہِ الطَّلاَقَ کَانَ طَلاَقًا وَإِنْ لَمْ یُرِدْہُ لاَ یَکُونُ طَلاَقًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سودہ بنت زمعہ سے فرمایا : تو عدت گزار آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو ایک طلاق دے دی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے مالک ہیں۔
(۱۵۰۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ عَنْ أَبِی الْہَیْثَمِ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ لِسَوْدَۃَ بِنْتِ زَمْعَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : اعْتَدِّی ۔ فَجَعَلَہَا تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً وَہُوَ أَمْلَکُ بِہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٧) محمد بن عباد بن جعفر فرماتے ہیں کہ مطلب بن حنطب نے مجھے بیان کیا کہ اس نے اپنی عورت کو تین طلاقیں دے دیں، پھر عمر بن خطاب (رض) کے پاس آکر تذکرہ کیا تو انھوں نے پوچھا : کس چیز نے آپ کو اس پر ابھارہ تھا ؟ کہتے ہیں : میں نے یہ کام کرلیا اور پھر اس آیت کی تلاوت کی : { وَ لَوْ اَنَّہُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعِظُوْنَ بِہٖ لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًا } [النساء ٦٦] ” اگر وہ کریں جس کی ان کو نصیحت کی گئی تو ان کے لیے بہتر ہو اور زیادہ تر ثابت رکھنا۔ “ کس چیز نے آپ کو اس پر ابھارا ؟ کہتے ہیں : میں نے یہ کام کردیا۔ فرماتے ہیں : اپنی بیوی کو روک لو؛ کیونکہ وہ ایک طلاق کی وجہ سے جدا ہوگئی تھی۔
(۱۵۰۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ یَقُولُ أَخْبَرَنِی الْمُطَّلِبُ بْنُ حَنْطَبٍ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ ثُمَّ أَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : مَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ؟ قَالَ قُلْتُ : قَدْ فَعَلْتُ قَالَ فَقَرَأَ (وَلَوْ أَنَّہُمْ فَعَلُوا مَا یُوعَظُونَ بِہِ لَکَانَ خَیْرًا لَہُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِیتًا) مَا حَمَلَکَ عَلَی ذَلِکَ؟ قَالَ : قَدْ فَعَلْتُ قَالَ : أَمْسِکْ عَلَیْک امْرَأَتَکَ فَإِنَّ الْوَاحِدَۃَ تَبُتُّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٨) سلمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا کہ یہ مطلب کے قول کے مشابہہ بات ہے۔
(۱۵۰۰۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ لِلتَّوْأَمَۃِ مِثْلَ قَوْلِہِ لِلْمُطَّلِبِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠٠٩) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ جب وہ یہ الفاظ کہے : خلیہ، بریہ، البتہ، البائنہ تو ایک طلاق ہوگی۔ وہ اس کا زیادہ حق دار ہے۔
(۱۵۰۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو الْعِرَاقِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الْخَلِیَّۃِ وَالْبَرِیَّۃِ وَالْبَتَّۃِ وَالْبَائِنَۃِ : وَاحِدَۃٌ وَہُوَ أَحَقُّ بِہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠١٠) امام مالک (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کو عراق سے ایک خط لکھا گیا کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے یہ الفاظ کہے ہیں : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ تو حضرت عمر (رض) نے اپنے عامل کو لکھا کہ اسے حکم دیں کہ وہ حج کے موقع پر مجھ سے ملاقات نہ کرے تو اس نے حضرت عمر (رض) سے طواف کرتے وقت ملاقات کی اور سلام کہا۔ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا : میں وہ ہوں جس کو آپ نے حاضر ہونے کا کہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تجھے اس عمارت کے رب کی قسم ! تیرا اس قول سے کیا ارادہ تھا : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ طلاق کا قصد تھا ؟ تو اس شخص نے کہا : اگر اس جگہ کے علاوہ آپ میرے اوپر قسم ڈالتے تو میں آپ کو سچ نہ بتاتا۔ میں نے فراق ہی کا ارادہ کیا ہے تو حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں : ویسے ہی ہے جیسے تو نے ارادہ کیا ہے۔
(۱۵۰۱۰) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ : أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّہُ کُتِبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِنَ الْعِرَاقِ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی عَامِلِہِ : أَنْ مُرْہُ أَنْ یَوُافِیَنِی فِی الْمَوْسِمِ فَبَیْنَمَا عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ إِذْ لَقِیَہُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ : أَنَا الَّذِی أَمَرْتَ أَنْ یُجْلَبَ عَلَیْکَ فَقَالَ : أَنْشُدُکَ بِرَبِّ ہَذِہِ الْبَنِیَّۃِ ہَلْ أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ الطَّلاَقَ فَقَالَ الرَّجُلُ : لَوِ اسْتَحْلَفْتَنِی فِی غَیْرِ ہَذَا الْمَکَانِ مَا صَدَقْتُکَ أَرَدْتُ الْفِرَاقَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : ہُوَ مَا أَرَدْتَ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠١١) ابو حلال عتکی فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آیا، جس نے اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہے تھے : حبلک علی غاربک۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : حج کے موقع پر ہمیں ملنا تو اس شخص نے بیت اللہ کے اندر اپنا قصہ سنایا تو کہنے لگے : آپ اصلع کو دیکھتے ہیں جو بیت اللہ کا طواف کررہا ہے، ان سے جا کر سوال کرو۔ پھر واپس آکر مجھے بتانا۔ جب وہ شخص اس کی طرف گیا تو وہ حضرت علی (رض) تھے تو حضرت علی (رض) نے پوچھا : آپ کو کس نے میری طرف بھیجا ہے ؟ تو اس شخص نے کہا : امیرالمومنین نے کہ اس نے اپنی بیوی سے کہا ہے : حبلک علی غاربک تو حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : آپ بیت اللہ کی طرف منہ کر کے اللہ کی قسم اٹھائیں کہ آپ نے طلاق کا ارادہ نہیں کیا تو اس شخص نے کہا : میں نے تو اللہ کی قسم ! طلاق کا ارادہ کیا تھا، تو حضرت علی (رض) فرماتے ہیں : تیری بیوی تجھ سے جدا ہوگئی۔
(۱۵۰۱۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ الإِسْفَرَائِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ مُضَرَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ أَبِی الْحَلاَلِ الْعَتَکِیِّ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّہُ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : وَافِ مَعَنَا الْمَوْسِمَ فَأَتَاہُ الرَّجُلُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَقَصَّ عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ فَقَالَ : تَرَی ذَلِکَ الأَصْلَعَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ اذْہَبْ إِلَیْہِ فَسَلْہُ ثُمَّ ارْجِعْ فَأَخْبِرْنِی بِمَا رَجَعَ إِلَیْکِ قَالَ فَذَہَبَ إِلَیْہِ فَإِذَا ہُوَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَنْ بَعَثَکَ إِلَیَّ فَقَالَ : أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ قَالَ : إِنَّہُ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ : اسْتَقْبِلِ الْبَیْتَ وَاحْلِفْ بِاللَّہِ مَا أَرَدْتَ طَلاَقًا فَقَالَ الرَّجُلُ : وَأَنَا أَحْلِفُ بِاللَّہِ مَا أَرَدْتُ إِلاَّ الطَّلاَقَ۔ فَقَالَ : بَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠١٢) عطاء بن ابی رباح فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا : حبلک علی غاربک اس نے بار بار یہ الفاظ کہے تو پھر حضرت عمر (رض) کے پاس آیا۔ انھوں نے رکن اور مقام ابراہیم کے رمیان اس سے قسم کا مطالبہ کیا کہ تیرا اس قول سے کیا ارادہ تھا ؟ اس نے کہا : میں نے طلاق کا ارادہ کیا تو حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کروا دی۔

شیخ فرماتے ہیں : قسم کا مطالبہ اس سے صرف تاکید کی غرض سے تھا کہ وہ اقرار کرلے کہ میں نے ہر مرتبہ طلاق کا ہی ارادہ کیا تھا تو پھر ان دونوں کے درمیان تفریق ڈلوا دی۔
(۱۵۰۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لاِمْرَأَتِہِ : حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ قَالَ ذَلِکَ مِرَارًا فَأَتَی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَاسْتَحْلَفَہُ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ مَا الَّذِی أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ قَالَ : أَرَدْتُ الطَّلاَقَ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔

قَالَ الشَّیْخُ : وَکَأَنَّہُ إِنَّمَا اسْتَحْلَفَہُ عَلَی إِرَادَۃِ التَّأْکِیدِ بِالتَّکْرِیرِ دُونَ الاِسْتِئْنَافِ وَکَأَنَّہُ أَقَرَّ فَقَالَ أَرَدْتُ بِکُلِّ مَرَّۃٍ إِحْدَاثَ طَلاَقٍ فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০১৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠١٣) عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس ایک شخص کو لایا گیا، جس نے اپنی بیوی سے حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ کے الفاظ کہے تھے تو انھوں نے حضرت علی (رض) سے کہا : ان کے درمیان فیصلہ کیجیے تو حضرت علی (رض) نے تین طلاق کا فیصلہ کردیا۔

شیخ فرماتے ہیں : یہ مالک کی روایت کے مخالف ہے اور حضرت عمر (رض) نے اس کو ایک شمار کیا تھا جیسے بتہ میں تھا۔ حضرت علی (رض) نے اس کو تین شمار کیا ہے اور ممکن ہے سب نے ان کو تین ہی قرار دیا ہو مدخول بھا کے لیے۔
(۱۵۰۱۳) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی کِتَابِ الْقَدِیمِ : وَذَکَرَ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ قَالَ لاِمْرَأَتِہِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ لِعَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : انْظُرْ بَیْنَہُمَا فَذَکَرَ مَعْنَی مَا رُوِّینَا إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ فَأَمْضَاہُ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ثَلاَثًا۔ قَالَ وَذَکَرَ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مِثْلَہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَہَذَا لاَ یُخَالِفُ رِوَایَۃَ مَالِکٍ وَکَأَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَہَا وَاحِدَۃً کَمَا قَالَ فِی الْبَتَّۃِ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ جَعَلَہَا ثَلاَثًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَیُحْتَمَلُ أَنَّہُمَا جَمِیعًا جَعَلاَہَا ثَلاَثًا لِتَکْرِیرِہِ اللَّفْظَ فِی الْمَدْخُولِ بِہَا ثَلاَثًا وَإِرَادَتِہِ بِکُلِّ مَرَّۃٍ إِحْدَاثَ طَلاَقٍ کَمَا قُلْنَا فِی رِوَایَۃِ مَنْصُورٍ عَنْ عَطَائٍ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

[حسن لغیرہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০২০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠١٤) ابو حیصین نعیم بن دجاجہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو دو طلاقیں دیں۔ پھر اسے کہتا ہے تو میرے اوپر حرام ہے۔ حضرت عمر (رض) کے پاس جا کر ذکر کیا تو حضرت عمر (رض) نے اس شخص سے کہا : کیا آپ ان عورتوں کو میرے نزدیک حقیر سمجھتے ہیں۔ پھر اس عورت کو مرد سے جدا کردیا۔

شیخ فرماتے ہیں : پھر اس نے اس شخص کی نیت جدا کرنے کی تھی۔

(ب) عطاء بن ابی رباح تین طلاقوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس کی بنا پر عورت و چھوڑ دیا جاتا ہے اور حضرت عطاء اپنے قول خَلِیَّۃٌ وَخَلَوْتِ مِنِّی وَبَرِیَّۃٌ وَبَرِئْتِ مِنِّی وَبَائِنَۃٌ وَبِنْتِ مِنِّی اس میں اس کے قول کی تصدیق کی جاتی ہے۔
(۱۵۰۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الشُّرَیْحِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ أَخْبَرَنَا شَرِیکٌ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ وَقَیْسٌ عَنْ أَبِی حَصِینٍ عَنْ نُعَیْمِ ابْنِ دَجَاجَۃَ قَالَ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَتَیْنِ ثُمَّ قَالَ لَہَا : أَنْتِ عَلَیَّ حَرَجٌ قَالَ فَدَخَلَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ لَہُ : أَتُرَاہَا أَہْوَنَہُنَّ عَلَیَّ فَأَبَانَہَا مِنْہُ۔

قَالَ الشَّیْخُ : فَکَأَنَّہُ أَخْبَرَہُ بِنِیَّۃِ الْفِرَاقِ بِہِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔

وَرُوِّینَا عَنْ شُرَیْحٍ وَعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ فِی الْبَتَّۃِ أَنَّہُ یُدَیَّنُ فِیہَا وَعَنْ عَطَائٍ فِی قَوْلِہِ خَلِیَّۃٌ وَخَلَوْتِ مِنِّی وَبَرِیَّۃٌ وَبَرِئْتِ مِنِّی وَبَائِنَۃٌ وَبِنْتِ مِنِّی : أَنَّہُ یُدَیَّنُ فِیہَا وَکَذَلِکَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০২১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ طلاق کے کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی مگر جب کہ کلام کا مقصد ہی طلاق دینا ہو
(١٥٠١٥) ابن طاؤس اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں صرف طلاق کا ارادہ کرتا ہوں تو طلاق ہوجاتی ہے۔ مسروق اور ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب وہ طلاق کا ارادہ کرتے تو طلاق کے مشابہہ الفاظ بولتے۔
(۱۵۰۱۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَا أُرِیدَ بِہِ الطَّلاَقُ فَہُوَ طَلاَقٌ۔

وَکَذَلِکَ رُوِّینَا عَنْ مَسْرُوقٍ وَإِبْرَاہِیمَ وَغَیْرِہِمَا وَإِنَّمَا أَرَادُوا بِذَلِکَ إِذَا تَکَلَّمَ بِمَا یُشْبِہُ الطَّلاَقَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক: