আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১০ টি
হাদীস নং: ১৪৯৬২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٦) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاقِ بتہ دے دی ہے۔ انھوں نے کہا : تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور اپنی بیوی کو جدا کرلیا۔ اس شخص نے کہا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن عمر (رض) کو حکم دیا تھا جس وقت اپنی بیوی کو جدا کرلیا کہ وہ رجوع کرے تو حضرت عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو رجوع کا حکم طلاق کے باقی ہونے کی وجہ سے دیا تھا تو آپ کی طلاق کوئی باقی نہیں کہ آپ اپنی بیوی کو واپس لاسکیں۔
(۱۴۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَکُمْ إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ التَّرْجُمَانِیُّ أَبُو إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی یَعْنِی الْبَتَّۃَ وَہِیَ حَائِضٌ قَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَفَارَقْتَ امْرَأَتَکَ فَقَالَ الرَّجُلُ : فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا حِینَ فَارَقَ امْرَأَتَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَقَالَ لَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَ امْرَأَتَہُ لِطَلاَقٍ بَقِیَ لَہُ وَإِنَّہُ لَمْ یَبْقَ لَکَ مَا تَرْتَجِعُ بِہِ امْرَأَتَکَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٧) زید بن وہب فرماتے ہیں کہ بطال مدینہ میں تھے اس نے اپنی بیوی کو ہزار طلاقیں دے دیں۔ معاملہ حضرت عمر (رض) تک پہنچا تو اس نے کہا : میں تو کھیل رہا تھا، حضرت عمر (رض) کوڑا لے کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا : تین طلاقیں ہی تجھ سے کفایت کر جاتیں۔
(۱۴۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ : أَنَّ بَطَّالاً کَانَ بِالْمَدِینَۃِ فَطَلَّقَ امْرَأَتَہُ أَلْفًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : إِنَّمَا کُنْتُ أَلْعَبُ فَعَلاَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ بِالدِّرَّۃِ وَقَالَ : إِنْ کَانَ لَیَکْفِیکَ ثَلاَثٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٨) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس شخص کے بارے میں جس نے دخول کرنے سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں فرمایا : یہ تینوں ہی واقع ہوگئیں، یہ عورت اس مرد کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے، جب ان کے پاس کسی کو لایا جاتا تو وہ سزا دیتے۔
(۱۴۹۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ خَمِیرُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ شَقِیقٍ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : ہِیَ ثَلاَثٌ لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ وَکَانَ إِذَا أُتِیَ بِہِ أَوْجَعَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٩) عبدالرحمن بن لیلی حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جس شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ فرماتے ہیں : یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔
(۱۴۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الرَّزْجَاہِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی أَبِی مُحَمَّدٍ : إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْکُوفِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ : الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِیمَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا قَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٠) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے فرمایا : وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے۔
(۱۴۹۶۰) وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ تَحِلُّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦١) حبیب بن ابی ثابت اپنے بعض اصحاب سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو ہزار طلاقیں دے دی۔ انھوں نے فرمایا : تین طلاقوں نے تیرے اوپر تیری بیوی کو حرام کردیا اور باقی ساری طلاقیں اپنی بیویوں کے درمیان تقسیم کر دے۔
(۱۴۹۶۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ خُشَیْشٍ الْمُقْرِئُ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَزْدِیُّ ابْنُ أَبِی الْعَزَائِمِ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی أَلْفًا قَالَ : ثَلاَثٌ تُحَرِّمُہَا عَلَیْکَ وَاقْسِمْ سَائِرَہَا بَیْنَ نِسَائِکَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٢) علقمہ بن قیس فرماتے ہیں کہ ایک شخص ابن مسعود (رض) کے پاس آیا، اس نے کہا کہ ایک آدمی نے گزشتہ رات اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی ہیں، اس نے کہا کہ آپ نے ایک ہی مرتبہ کہا تھا، ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں،: آپ کا یہ ارادہ تھا کہ آپ کی بیوی جدا ہوجائے۔ اس نے کہا : ہاں ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ وہ ویسے ہی ہے جیسے تو نے کہہ دیا۔ راوی کہتے ہیں : ایک دوسرا شخص آیا اس نے کہا کہ ایک مرد نے گزشتہ رات اپنی بیوی کو ستاروں کی تعداد کے برابر طلاقیں دے دی ہیں۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مرتبہ یہ بات کہی ہے۔ اس نے کہا : ہاں ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ تو نے اپنی بیوی کو الگ کرنے کا ارادہ کیا تھا۔ اس نے کہا : ہاں ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : وہ ویسے ہی ہے جیسے تو نے کہا۔ محمد کہتے ہیں کہ اس نے زمین والی عورتوں کے متعلق ایک بات کہی، میں اس کو یاد نہ رکھ سکا۔ فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے طلاق کا معاملہ واضح کیا جس نے طلاق دی ویسے جیسا کہ اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے تو اس کے لیے واضح ہے اور جس انسان پر معاملہ خلط ملط ہوگیا تو ہم نے بھی اس پر اسی طرح کیا۔ اللہ کی قسم ! تم اپنے اوپر معاملے کو الجھاؤ نہیں اور ہم تم سے برداشت کرتے ہیں جیسا کہ تم کہتے ہو۔
(۱۴۹۶۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا یُوسُفُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ قَالَ حَدَّثَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ قَیْسٍ قَالَ : أَتَی رَجُلٌ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ إِنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَارِحَۃَ مِائَۃً قَالَ قُلْتَہَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ تُرِیدُ أَنْ تَبِینَ مِنْکَ امْرَأَتُکَ۔ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ہُوَ کَمَا قُلْتَ قَالَ وَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ الْبَارِحَۃَ عَدَدَ النُّجُومِ قَالَ قُلْتَہَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : تُرِیدُ أَنْ تَبِینَ امْرَأَتُکَ قَالَ : نَعَمْ قَالَ : ہُوَ کَمَا قُلْتَ۔ قَالَ مُحَمَّدٌ فَذَکَرَ مِنْ نِسَائِ أَہْلِ الأَرْضِ کَلِمَۃً لاَ أَحْفَظُہَا قَالَ : قَدْ بَیَّنَ اللَّہُ أَمْرَ الطَّلاَقِ فَمَنْ طَلَّقَ کَمَا أَمَرَہُ اللَّہُ فَقَدْ تَبَیَّنَ لَہُ وَمَنْ لُبِسَ عَلَیْہِ جَعَلْنَا بِہِ لَبْسَہُ وَاللَّہِ لاَ تَلْبِسُونَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ وَنَتَحَمَّلُہُ عَنْکُمْ ہُوَ کَمَا تَقُولُونَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٣) علقمہ کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ کے پاس تھے، اس نے اس کا معنیٰ ذکر کیا ہے اور لفظ مختلف ہیں۔
(۱۴۹۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الرَّبِیعِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : کُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّہِ فَذَکَرَ مَعْنَاہُ وَاللَّفْظُ مُخْتَلِفٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ مطلقہ ثلاثہ دخول سے پہلے اس عورت کے مرتبہ پر ہے جس کے ساتھ دخول کیا گیا۔
(۱۴۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ الْکَجِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : الْمُطَلَّقَۃُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یُدْخَلَ بِہَا بِمَنْزِلَۃِ الَّتِی قَدْ دُخِلَ بِہَا۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٥) محمد بن ایاس بن بکیر کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔ پھر بعد میں اسی عورت سے نکاح کا ارادہ بنایا تو فتویٰ پوچھنے کے لیے آیا، محمد بن عبدالرحمن بن سحبان کہتے ہیں کہ میں بھی اس کے ساتھ گیا کہ میں اس کے لیے مسئلہ پوچھوں تو اس نے ابوہریرہ اور عبداللہ بن عباس (رض) سے اس بارے میں سوال کیا تو ان دونوں نے فرمایا کہ تو اس عورت سے نکاح نہ کر یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔ اس نے کہا کہ میری جانب سے صرف اس کو ایک طلاق تھی تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے کہ آپ نے اپنے ہاتھ سے جو زائد ہے بھیجی ہے۔
(۱۴۹۶۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ قَالَ : طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا ثُمَّ بَدَا لَہُ أَنْ یَنْکِحَہَا فَجَائَ یَسْتَفْتِی فَذَہَبْتُ مَعَہُ أَسْأَلُ لَہُ فَسَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَبَّاسٍ عَنْ ذَلِکَ فَقَالاَ : لاَ نَرَی أَنْ تَنْکِحَہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ قَالَ : إِنَّمَا کَانَ طَلاَقِی إِیَّاہَا وَاحِدَۃً فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّکَ أَرْسَلْتَ مِنْ یَدِکَ مَا کَانَ لَکَ مِنْ فَضْلٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٦) معاویہ بن ابی عیاش انصاری فرماتے ہیں کہ وہ عبداللہ بن زبیر اور عاصم بن عمر کے ساتھ بیٹھے تھے کہ ان کے پاس محمد بن عباس بن بکیر آئے، اس نے کہا کہ ایک دیہاتی شخص نے دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ تم دونوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے کہ ابن زبیر نے کہا کہ اس معاملہ میں ہمارا کوئی قول نہیں آپ ابوہریرہ (رض) اور ابن عباس (رض) کے پاس جائیں، میں ان دونوں کو حضرت عائشہ (رض) کے پاس چھوڑ کے آیا ہوں، ان سے جا کر سوال کرو، پھر ہمیں بھی آکر بتانا وہ گئے اور جا کر ان سے سوال کیا تو ابن عباس (رض) ابوہریرہ (رض) سے کہنے لگے : اے ابوہریرہ (رض) ! ان کو فتویٰ دو کہ آپ کے پاس مشکل معاملہ آیا ہے۔ ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک طلاق میاں بیوی کو جدا کردیتی ہے اور تین طلاقیں بیوی کو حرام کردیتی ہیں یہاں تک کہ وہ عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے۔ ابن عباس (رض) نے بھی اسی طرح فرمایا۔
(۱۴۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرٍ یَعْنِی ابْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ قَالَ فَجَائَ ہُمَا مُحَمَّدُ بْنُ إِیَاسِ بْنِ الْبُکَیْرِ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا فَمَاذَا تَرَیَانِ؟ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : إِنَّ ہَذَا لأَمْرٌ مَا لَنَا فِیہِ قَوْلٌ اذْہَبْ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ فَإِنِّی تَرَکْتُہُمَا عِنْدَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَسَلْہُمَا ثُمَّ ائْتِنَا فَأَخْبِرْنَا فَذَہَبَ فَسَأَلَہُمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَفْتِہِ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ فَقَدْ جَائَ تْکَ مُعْضِلَۃٌ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : الْوَاحِدَۃُ تُبِینُہَا وَالثَّلاَثُ تُحَرِّمُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِکَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٧) نعمان بن ابی عیاش انصاری عطاء بن یسار سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص مسئلہ پوچھنے کے لیے عبداللہ بن عمرو بن عاص کے پاس آیا کہ کسی مرد نے مجامعت سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، عطاء کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ کنواری کی طلاق ایک ہوتی ہے تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے مجھ سے کہا کہ آپ تو قصہ گو ہیں ایک طلاق بیوی کو جدا کردیتی ہے اور تین طلاقیں حرام کردیتی ہیں یہاں تک کہ وہ عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرلے۔
(۱۴۹۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الأَشَجِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِی عَیَّاشٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یَسْتَفْتِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَقَالَ عَطَاء ٌ فَقُلْتُ : إِنَّمَا طَلاَقُ الْبِکْرِ وَاحِدَۃٌ فَقَالَ لِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو : إِنَّمَا أَنْتَ قَاصٌّ الْوَاحِدَۃُ تُبِینُہَا وَالثَّلاَثُ تُحَرِّمُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب مرد دخول سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے تو یہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں جب تک کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے۔
(۱۴۹۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُمْ عَنِ الأَشْجَعِیِّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا لَمْ تَحِلَّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٦٩) نافع فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سوال کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاقیں دے دی ہیں، فرماتے ہیں : تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور اپنی بیوی کو جدا کردیا۔
(۱۴۹۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ : طَلَّقْتُ امْرَأَتِی ثَلاَثًا وَہِیَ حَائِضٌ فَقَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَفَارَقْتَ امْرَأَتَکَ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٧٠) قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے میری موجودگی میں مغیرہ بن شعبہ سے ایسے شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں پوچھا تو فرماتے ہیں : تین طلاقیں تو بیوی کو حرام کردیتی ہیں اور ٩٧ زیادہ ہیں۔
(۱۴۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ قَیْسَ بْنَ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ وَأَنَا شَاہِدٌ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃً قَالَ : ثَلاَثٌ تُحَرِّمُ وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ فَضْلٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٧١) سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ عائشہ خثعمیہ (رض) حضرت حسن بن علی (رض) کے نکاح میں تھی۔ جب حضرت علی شہید کردیے گئے تو کہنے لگیں : حضرت حسن بن علی (رض) سے کہ آپ کو خلافت مبارک ہو تو حضرت حسن کہتے ہیں : حضرت علی (رض) کے قتل پر خوشی کا اظہار کرتی ہو ! جاؤ تجھے تین طلاقیں۔ اس نے اپنے کپڑے لپیٹے اور بیٹھ گئی۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی عدت پوری کی تو حضرت حسن نے اس کی جانب باقی ماندہ حق مہر بھیجا اور دس ہزار اضافی دیا۔ جب قاصد آیا تو عائشہ (رض) کہتی ہیں : یہ قلیل مال ہے جدا ہونے والے محبوب کے مقابلہ میں۔ جب عائشہ (رض) کی بات حضرت حسن کو پہنچی تو رو پڑے، پھر فرمانے لگے : اگر میں نے اپنے نانا سے یا میرے باپ نے مجھے بیان نہ کیا ہوتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے اپنی عورت کو حیض کے موقع پر تین طلاقیں دیں یا پوشیدہ انداز سے تین طلاقیں دیں تو یہ عورت اس شخص کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرلے تو البتہ میں اس سے رجوع کرلوں گا۔
(۱۴۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِی قَیْسٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ الْخَثْعَمِیَّۃُ عِنْدَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا قُتِلَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَتْ : لِتَہْنِئْکَ الْخِلاَفَۃُ قَالَ : بِقَتْلِ عَلِیٍّ تُظْہِرِینَ الشَّمَاتَۃَ اذْہَبِی فَأَنْتِ طَالِقٌ یَعْنِی ثَلاَثًا قَالَ : فَتَلَفَّعَتْ بِثِیَابِہَا وَقَعَدَتْ حَتَّی قَضَتْ عِدَّتَہَا فَبَعَثَ إِلَیْہَا بِبَقِیَّۃٍ بَقِیَتْ لَہَا مِنْ صَدَاقِہَا وَعَشَرَۃِ آلاَفٍ صَدَقَۃً فَلَمَّا جَائَ ہَا الرَّسُولُ قَالَتْ : مَتَاعٌ قَلِیلٌ مِنْ حَبِیبٍ مَفَارِقٍ فَلَمَّا بَلَغَہُ قَوْلُہَا بَکَی ثُمَّ قَالَ : لَوْلاَ أَنِّی سَمِعْتُ جَدِّی أَوْ حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّہُ سَمِعَ جَدِّی یَقُولُ : أَیُّمَا رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا عِنْدَ الأَقْرَائِ أَوْ ثَلاَثًا مُبْہَمَۃً لَمْ تَحِلَّ لَہُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ ۔ لَرَاجَعْتُہَا۔ وَکَذَلِکَ رُوِیَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شَمِرٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی عَنْ سُوَیْدِ بْنِ غَفَلَۃَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے تین طلاقوں کو ایک شمار کیا ہے اور جو اس میں اختلاف کا بیان
(١٤٩٧٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی دو سال تک تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھیں، حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ لوگ اس معاملہ میں بہادر واقع ہوئے ہیں، اگر ہم تینوں طلاقیں ہی جاری کردیں تو حضرت عمر (رض) نے تینوں ہی جاری کردیں۔
(۱۴۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ إِسْحَاقُ وَإِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃً۔فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوا فِی أَمْرٍ کَانَتْ لَہُمْ فِیہِ أَنَاۃٌ فَلَوْ أَمْضَیْنَاہُ عَلَیْہِمْ فَأَمْضَاہُ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۷۲]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ إِسْحَاقُ وَإِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃً۔فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : إِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوا فِی أَمْرٍ کَانَتْ لَہُمْ فِیہِ أَنَاۃٌ فَلَوْ أَمْضَیْنَاہُ عَلَیْہِمْ فَأَمْضَاہُ عَلَیْہِمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَمُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۷۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৭৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے تین طلاقوں کو ایک شمار کیا ہے اور جو اس میں اختلاف کا بیان
(١٤٩٧٣) ابو صہباء حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے کہنے لگے : آپ جانتے ہیں کہ تین طلاقیں ایک ہوا کرتی تھیں، رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کی خلافت کے ابتدائی تین سال تک۔
(۱۴۹۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا الصَّہْبَائِ قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَتَعْلَمُ أَنَّمَا کَانَتِ الثَّلاَثُ تُجْعَلُ وَاحِدَۃً عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَثَلاَثٍ فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ رَوْحٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৮০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے تین طلاقوں کو ایک شمار کیا ہے اور جو اس میں اختلاف کا بیان
(١٤٩٧٤) ابو الصہبا نے ابن عباس (رض) سے کہا : اپنے دل سے بتاؤ کہ تین طلاقیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر (رض) کے دور میں ایک نہ ہوتی تھیں۔ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) کا دور آیا تو لوگوں نے مسلسل طلاقیں دینا شروع کردیں تو حضرت عمر (رض) نے تینوں طلاقوں کو ہی جاری کردیا۔
(۱۴۹۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ وَأَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا وَقَالَ أَبُو الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَیُّوبَ السَّخْتِیَانِیِّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاوُسٍ أَنَّ أَبَا الصَّہْبَائِ قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : ہَاتِ مِنْ ہَنَاتِکَ أَلَمْ یَکُنْ طَلاَقُ الثَّلاَثِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَاحِدَۃً قَالَ : قَدْ کَانَ ذَلِکَ فَلَمَّا کَانَ فِی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَتَابَعَ النَّاسُ فِی الطَّلاَقِ فَأَمْضَاہُ عَلَیْہِمْ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَہَذَا الْحَدِیثُ أَحَدُ مَا اخْتَلَفَ فِیہِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَتَرَکَہُ الْبُخَارِیُّ وَأَظُنُّہُ إِنَّمَا تَرَکَہُ لِمُخَالَفَتِہِ سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَہَذَا الْحَدِیثُ أَحَدُ مَا اخْتَلَفَ فِیہِ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ وَتَرَکَہُ الْبُخَارِیُّ وَأَظُنُّہُ إِنَّمَا تَرَکَہُ لِمُخَالَفَتِہِ سَائِرَ الرِّوَایَاتِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৮১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس شخص نے تین طلاقوں کو ایک شمار کیا ہے اور جو اس میں اختلاف کا بیان
(١٤٩٧٥) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرمات یہیں کہ { وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ } [البقرۃ ٢٢٨] ” مطلقہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روک رکھیں۔ “ الی قولہ { وَ بُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ } ” اور ان کے خاوند ان کو واپس کرنے کے زیادہ حق دار ہیں۔ “ فرماتے ہیں کہ جب مرد بیوی کو طلاق دے تو رجوع کا بھی حق رکھتا ہے۔ اگر تین طلاقیں دے دے تو یہ حق بھی ختم۔ فرمایا : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ } [البقرۃ ٢٢٩]
(۱۴۹۷۵) فَمِنْہَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوئٍ} إِلَی قَوْلِہِ {وَبُعُولَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ} الآیَۃَ وَذَلِکَ : أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فَہُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِہَا وَإِنْ طَلَّقَہَا ثَلاَثًا فَنُسِخَ ذَلِکَ فَقَالَ {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ} الآیَۃَ۔[ضعیف]
তাহকীক: