আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
خلع اور طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩১০ টি
হাদীস নং: ১৪৯৪২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٣٦) شعبی حضرت فاطمہ بنت قیس سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس معاملہ لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے رہائش اور خرچہ مقرر نہیں کیا اور آپ نے حکم دیا کہ وہ ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزارے۔ عروہ بن زبیر کی روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت قیس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے خاوند نے مجھے تین طلاقیں دے دی ہیں، میں ڈرتی ہوں کہ وہ مشکل میں پڑجائے گا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا، وہ وہاں سے چلی گئی۔
(۱۴۹۳۶) وَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدٍ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ أَنَّہَا قَالَتْ : طَلَّقَنِی زَوْجِی ثَلاَثًا فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمْ یَجْعَلْ لَہَا سُکْنَی وَلاَ نَفَقَۃً وَأَمَرَہَا أَنْ تَعْتَدَّ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ
وَفِی رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوْجِی طَلَّقَنِی ثَلاَثًا فَأَخَافُ أَنْ یَقْتَحِمَ فَأَمَرَہَا فَتَحَوَّلَتْ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۸۰]
وَفِی رِوَایَۃِ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ قَالَتْ قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوْجِی طَلَّقَنِی ثَلاَثًا فَأَخَافُ أَنْ یَقْتَحِمَ فَأَمَرَہَا فَتَحَوَّلَتْ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۸۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٣٧) قاسم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اس عورت سے کسی دوسرے شخص نے نکاح کرنے کے بعد مجامعت سے پہلے طلاق دے دی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا گیا : کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں یہاں تک کہ دوسرا خاوند اس سے مزہ چکھے جیسا کہ پہلے نے چکھا ہے۔
نوٹ : امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی تو اس سے ایک یا تین طلاقوں کا احتمال ہوسکتا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نیت کے بارے میں سوال کیا اور قسم لی اور ہمیں معلوم نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین طلاقوں سے منع کیا ہو اور حضرت عبدالرحمن نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں۔
نوٹ : امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی تو اس سے ایک یا تین طلاقوں کا احتمال ہوسکتا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی نیت کے بارے میں سوال کیا اور قسم لی اور ہمیں معلوم نہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تین طلاقوں سے منع کیا ہو اور حضرت عبدالرحمن نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی تھیں۔
(۱۴۹۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ الأَخْرَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی حَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجَہَا رَجُلٌ آخَرُ فَطَلَّقَہَا قَبْلَ أَنْ یَمَسَّہَا فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ قَالَ : لاَ حَتَّی یَذُوقَ عُسَیْلَتَہَا کَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی کِلاَہُمَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَطَلَّقَ رُکَانَۃُ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ وَہِیَ تَحْتَمِلُ وَاحِدَۃً وَتَحْتَمِلُ الثَّلاَثَ فَسَأَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ نِیَّتِہِ وَأَحْلَفَہُ عَلَیْہَا وَلَمْ نَعْلَمْہُ نَہَی أَنْ یُطَلِّقَ الْبَتَّۃَ یُرِیدُ بِہَا ثَلاَثًا وَطَلَّقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ بُنْدَارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی کِلاَہُمَا عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ الْقَطَّانِ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَطَلَّقَ رُکَانَۃُ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ وَہِیَ تَحْتَمِلُ وَاحِدَۃً وَتَحْتَمِلُ الثَّلاَثَ فَسَأَلَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- عَنْ نِیَّتِہِ وَأَحْلَفَہُ عَلَیْہَا وَلَمْ نَعْلَمْہُ نَہَی أَنْ یُطَلِّقَ الْبَتَّۃَ یُرِیدُ بِہَا ثَلاَثًا وَطَلَّقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٣٨) سلمہ ابن ابی سلمہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان کے پاس ذکر ہوا کہ تین طلاقیں ایک ہی مرتبہ دینا مکروہ ہے۔ فرماتے ہیں : حفص بن عمرو بن مغیرہ نے فاطمہ بنت قیس کو ایک ہی مرتبہ تین طلاقیں دیں ہمیں معلوم نہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عیب لگایا ہو اور حضرت عبدالرحمن بن عوف نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو کسی نے ان پر اعتراض نہیں کیا۔
نوٹ : حضرت عبداللہ بن عباس، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں : جس نے اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاقیں دے دیں تو وہ دوبارہ اتنی دیر نکاح نہیں کرسکتا، جب تک دوسرا اس سے نکاح کر کے طلاق نہ دے۔ راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) نے اکٹھے تین طلاقیں دینے پر اعتراض نہیں کیا اور حضرت عبداللہ بن عمرو نے نہیں فرمایا کہ تم نے تین طلاقیں دے کر برا کام کیا ہے۔
نوٹ : حضرت عبداللہ بن عباس، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن عاص (رض) فرماتے ہیں : جس نے اپنی بیوی کو دخول سے پہلے تین طلاقیں دے دیں تو وہ دوبارہ اتنی دیر نکاح نہیں کرسکتا، جب تک دوسرا اس سے نکاح کر کے طلاق نہ دے۔ راوی کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ (رض) نے اکٹھے تین طلاقیں دینے پر اعتراض نہیں کیا اور حضرت عبداللہ بن عمرو نے نہیں فرمایا کہ تم نے تین طلاقیں دے کر برا کام کیا ہے۔
(۱۴۹۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَیْدٍ : الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ زَنْجُوَیْہِ حَدَّثَنَا نُعَیْمُ بْنُ حَمَّادٍ عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہُ أَنَّ الطَّلاَقَ الثَّلاَثَ بِمَرَّۃٍ مَکْرُوہٌ فَقَالَ : طَلَّقَ حَفْصُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْمُغِیرَۃِ فَاطِمَۃَ بِنْتَ قَیْسٍ بِکَلِمَۃٍ وَاحِدَۃٍ ثَلاَثًا فَلَمْ یَبْلُغْنَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- عَابَ ذَلِکَ عَلَیْہِ وَطَلَّقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیْہِ أَحَدٌ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ۔
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِمَا رَوَاہُ بِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِیمَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا لاَ یَنْکِحُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ قَالَ : وَمَا عَابَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلاَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَلَیْہِ أَنْ یُطَلِّقَ ثَلاَثًا وَلَمْ یَقُلْ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو بِئْسَ مَا صَنَعْتَ حِینَ طَلَّقْتَ ثَلاَثًا۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَتِلْکَ الآثَارُ تَرِدُ بَعْدَ ہَذَا إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ [ضعیف]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ شَیْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ۔
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی ذَلِکَ أَیْضًا بِمَا رَوَاہُ بِإِسْنَادِہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِیمَنْ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَدْخُلَ بِہَا لاَ یَنْکِحُہَا حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ قَالَ : وَمَا عَابَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلاَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَلَیْہِ أَنْ یُطَلِّقَ ثَلاَثًا وَلَمْ یَقُلْ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو بِئْسَ مَا صَنَعْتَ حِینَ طَلَّقْتَ ثَلاَثًا۔
قَالَ الشَّیْخُ : وَتِلْکَ الآثَارُ تَرِدُ بَعْدَ ہَذَا إِنْ شَائَ اللَّہُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٣٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں ایک طلاق دے دی پھر باقی دو طلاقیں دو حیضوں میں دینے کا ارادہ کیا، بات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچی تو آپ نے فرمایا : اللہ نے تجھے اس طرح حکم نہیں دیا تو نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے۔ سنت طریقہ یہ ہے کہ تو ایک طہر میں طلاق دے۔ فرماتے ہیں : مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کا حکم دیا اور فرمایا : جب وہ پاک ہوجائے تو طلاق دو یا روک لو۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں نے اس کو تین طلاقیں دے دیں تو کیا میرے لیے رجوع کرنا جائز ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ آپ سے جدا ہوجائے گی اور یہ نافرمانی ہے۔
یہ زیادتی عطاء خراسانی کی روایت میں آتی ہے، کسی دوسرے کی روایت میں نہیں اور انھوں نے اس بارے میں کلام بھی کیا ہے اور اس کا قول اس کے مشابہ ہے کہ جس طرح حالت حیض میں دی گئی طلاق سے رجوع ہے تو اس طرح ایک ہی مرتبہ دی جانے والی تین طلاقیں بھی ہوجاتی ہیں۔
یہ زیادتی عطاء خراسانی کی روایت میں آتی ہے، کسی دوسرے کی روایت میں نہیں اور انھوں نے اس بارے میں کلام بھی کیا ہے اور اس کا قول اس کے مشابہ ہے کہ جس طرح حالت حیض میں دی گئی طلاق سے رجوع ہے تو اس طرح ایک ہی مرتبہ دی جانے والی تین طلاقیں بھی ہوجاتی ہیں۔
(۱۴۹۳۹) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ أَنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ حَدَّثَہُ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً وَہِیَ حَائِضٌ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُتْبِعَہَا تَطْلِیقَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ عِنْدَ الْقُرْئَیْنِ الْبَاقِیَیْنِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا ابْنَ عُمَرَ مَا ہَکَذَا أَمَرَکَ اللَّہُ إِنَّکَ قَدْ أَخْطَأْتَ السُّنَّۃَ وَالسُّنَّۃُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ الطُّہْرَ فَتُطَلِّقَ لِکُلِّ قُرْئٍ ۔ قَالَ : فَأَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَاجَعْتُہَا ثُمَّ قَالَ : إِذَا طَہَرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذَلِکَ أَوْ أَمْسِکْ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ لَوْ أَنِّی طَلَّقْتُہَا ثَلاَثًا کَانَ یَحِلُّ لِی أَنْ أُرَاجِعَہَا؟ قَالَ : کَانَتْ تَبِینُ مِنْکَ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً ۔
ہَذِہِ الزِّیَادَاتُ الَّتِی أُتِیَ بِہَا عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ لَیْسَتْ فِی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ وَقَدْ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ قَوْلُہُ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً رَاجِعًا إِلَی إِیقَاعِ مَا کَانَ یُوقِعُہُ مِنَ الطَّلاَقِ الثَّلاَثِ فِی حَال الْحَیْضِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
ہَذِہِ الزِّیَادَاتُ الَّتِی أُتِیَ بِہَا عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِیِّ لَیْسَتْ فِی رِوَایَۃِ غَیْرِہِ وَقَدْ تَکَلَّمُوا فِیہِ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ قَوْلُہُ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً رَاجِعًا إِلَی إِیقَاعِ مَا کَانَ یُوقِعُہُ مِنَ الطَّلاَقِ الثَّلاَثِ فِی حَال الْحَیْضِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٠) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں ایک طلاق دے دی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں رجوع کرنے کا حکم دیا پھر طہر تک اسے روکے رکھے۔ پھر دوسرے حیض کے بعد طہر تک مہلت دے۔ اگر طلاق دینے کا ارادہ ہو تو حالت طہر میں مجامعت سے پہلے طلاق دے دے۔ یہ وہ مدت ہے جس کے اندر اللہ رب العزت نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے اور حضرت ابن عمر (رض) سے اس بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ فرماتے کہ اگر آپ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو وہ آپ کے اوپر حرام ہوگئی، یہاں تک کہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے اور آپ نے اللہ رب العزت کے حکم کی نافرمانی کی جو اس نے عورتوں کو طلاق دینے کے بارے میں کیا۔
(۱۴۹۴۰) وَہَکَذَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ وَأَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُرَاجِعَہَا ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا فَإِنْ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلْیُطَلِّقْہَا حِینَ تَطْہُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ یُجَامِعَہَا فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ قَالَ لأَحَدِہِمْ : إِنْ کُنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ وَعَصَیْتَ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤١) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : اگر میں ایک یا دو مرتبہ طلاق دے دیتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی کا حکم دیتے۔
(ب) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا ہے اور حضرت عبداللہ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو وہ فرماتے : اگر میں اپنی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ طلاق دے دیتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے یہی حکم دیتے اگر آپ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے سے پہلے آپ پر حرام ہے اور آپ نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے عورتوں کو طلاق دینے کے بارے میں کیا ہے، یعنی تین طلاقوں کے بعد رجوع نہیں ہے اور رجوع صرف ایک یا دو طلاقوں کے بعد ہوتا ہے۔
وقولہ : وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یعنی جب آپ نے حالتِ حیض میں طلاق دی تو بات اصل مسئلہ کی طرف لوٹے گی کہ رجوع کیا جائے یا نہیں، اس کا تعلق نافرمانی سے نہیں ہے۔
نافع کی روایت : ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ احتمال ہے کہ اس سے استبراء رحم مراد ہو جو ایک طہر اور مکمل حیض سے مراد لیا جا رہا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس کی عدت وضع حمل یا حیض مقرر کی جائے یا تو حمل کا معلوم ہونے کے بعد طلاق دے یا حمل کے لیے روک لے۔ اگر اس عورت نے بغیر حمل کے طلاق کا مطالبہ کردیا تو حمل ہونے تک آپ رک جائیں۔ ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ جس حیض میں طلاق دی وہ اس سے پاک ہوجائے تو پھر طلاق دے یا روک لے۔
(ب) نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دے دی۔ اس نے حدیث کو ذکر کیا ہے اور حضرت عبداللہ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو وہ فرماتے : اگر میں اپنی بیوی کو ایک یا دو مرتبہ طلاق دے دیتا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے یہی حکم دیتے اگر آپ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنے سے پہلے آپ پر حرام ہے اور آپ نے اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کی جو اس نے عورتوں کو طلاق دینے کے بارے میں کیا ہے، یعنی تین طلاقوں کے بعد رجوع نہیں ہے اور رجوع صرف ایک یا دو طلاقوں کے بعد ہوتا ہے۔
وقولہ : وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یعنی جب آپ نے حالتِ حیض میں طلاق دی تو بات اصل مسئلہ کی طرف لوٹے گی کہ رجوع کیا جائے یا نہیں، اس کا تعلق نافرمانی سے نہیں ہے۔
نافع کی روایت : ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ احتمال ہے کہ اس سے استبراء رحم مراد ہو جو ایک طہر اور مکمل حیض سے مراد لیا جا رہا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس کی عدت وضع حمل یا حیض مقرر کی جائے یا تو حمل کا معلوم ہونے کے بعد طلاق دے یا حمل کے لیے روک لے۔ اگر اس عورت نے بغیر حمل کے طلاق کا مطالبہ کردیا تو حمل ہونے تک آپ رک جائیں۔ ابن عمر (رض) سے منقول ہے کہ جس حیض میں طلاق دی وہ اس سے پاک ہوجائے تو پھر طلاق دے یا روک لے۔
(۱۴۹۴۱) قَالَ الْبُخَارِیُّ وَزَادَ فِیہِ غَیْرُہُ عَنِ اللَّیْثِ عَنْ نَافِعٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَوْ طَلَّقْتُ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَمَرَنِی بِہَذَا۔
أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِلْحَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ قَالَ لأَحَدِہِمْ : أَمَّا أَنْتَ لَوْ طَلَّقْتَ امْرَأَتَکَ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنِی بِہَذَا وَإِنْ کُنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ بِہِ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ لاَ رَجْعَۃَ فِی الثَّلاَثِ وَإِنَّمَا الرَّجْعَۃُ فِی الْمَرَّۃِ وَالْمَرَّتَیْنِ یَعْنِی فِی التَّطْلِیقَۃِ وَالتَّطْلِیقَتَیْنِ۔
وَقَوْلُہُ وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یَعْنِی حِینَ طَلَّقْتَہَا فِی حَالِ الْحَیْضِ فَیَکُونُ قَوْلُہُ ہَذَا رَاجِعًا إِلَی أَصْلِ الْمَسْأَلَۃِ وَأَمَّا التَّفْصِیلُ فَإِنَّہُ لأَجْلِ إِثْبَاتِ الرَّجْعَۃِ وَقَطْعِہَا لاَ لِتَعْلِیقِ الْمَعْصِیَۃِ بِأَحَدِہِمَا دُونَ الآخَرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ
وَأَمَّا قَوْلُہُ فِی رِوَایَۃِ نَافِعٍ ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِکَ الاِسْتِبْرَائِ أَنْ یَکُونَ یَسْتَبْرِئُہَا بَعْدَ الْحَیْضَۃِ الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا بِطُہْرٍ تَامٍّ ثُمَّ حَیْضٍ تَامٍّ لِیَکُونَ تَطْلِیقُہَا وَہِیَ تَعْلَمُ عِدَّتَہَا الْحَمْلُ ہِیَ أَمِ الْحَیْضُ وَلِیَکُونَ یُطَلِّقُ بَعْدَ عِلْمِہِ بِحَمْلٍ وَہُوَ غَیْرُ جَاہِلٍ بِمَا صَنَعَ أَوْ یَرْغَبُ فَیُمْسِکُ لِلْحَمْلِ وَلِیَکُونَ إِنْ کَانَتْ سَأَلَتِ الطَّلاَقَ غَیْرَ حَامِلٍ أَنْ تَکُفَّ عَنْہُ حَامِلاً ثُمَّ سَاقَ کَلاَمَہُ إِلَی أَنْ قَالَ مَعَ أَنَّ غَیْرَ نَافِعٍ إِنَّمَا رَوَی عَنِ ابْنِ عُمَرَ حَتَّی تَطْہُرَ مِنَ الْحَیْضَۃِ الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَہَا وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ۔
رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ وَسَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ خِلاَفَ رِوَایَۃِ نَافِعٍ۔
قَالَ الشَّیْخُ : الرِّوَایَۃُ فِی ذَلِکَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَلِفَۃٌ فَأَمَّا عَنْ غَیْرِہِ فَعَلَی مَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح]
أَخْبَرَنَاہُ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِلْحَانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔ قَالَ : وَکَانَ عَبْدُ اللَّہِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِکَ قَالَ لأَحَدِہِمْ : أَمَّا أَنْتَ لَوْ طَلَّقْتَ امْرَأَتَکَ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنِی بِہَذَا وَإِنْ کُنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلاَثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ بِہِ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یَعْنِی وَاللَّہُ أَعْلَمُ لاَ رَجْعَۃَ فِی الثَّلاَثِ وَإِنَّمَا الرَّجْعَۃُ فِی الْمَرَّۃِ وَالْمَرَّتَیْنِ یَعْنِی فِی التَّطْلِیقَۃِ وَالتَّطْلِیقَتَیْنِ۔
وَقَوْلُہُ وَعَصَیْتَ اللَّہَ فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلاَقِ امْرَأَتِکَ یَعْنِی حِینَ طَلَّقْتَہَا فِی حَالِ الْحَیْضِ فَیَکُونُ قَوْلُہُ ہَذَا رَاجِعًا إِلَی أَصْلِ الْمَسْأَلَۃِ وَأَمَّا التَّفْصِیلُ فَإِنَّہُ لأَجْلِ إِثْبَاتِ الرَّجْعَۃِ وَقَطْعِہَا لاَ لِتَعْلِیقِ الْمَعْصِیَۃِ بِأَحَدِہِمَا دُونَ الآخَرِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ
وَأَمَّا قَوْلُہُ فِی رِوَایَۃِ نَافِعٍ ثُمَّ یُمْسِکَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرَی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتَّی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا فَقَدْ قَالَ الشَّافِعِیُّ : یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِکَ الاِسْتِبْرَائِ أَنْ یَکُونَ یَسْتَبْرِئُہَا بَعْدَ الْحَیْضَۃِ الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا بِطُہْرٍ تَامٍّ ثُمَّ حَیْضٍ تَامٍّ لِیَکُونَ تَطْلِیقُہَا وَہِیَ تَعْلَمُ عِدَّتَہَا الْحَمْلُ ہِیَ أَمِ الْحَیْضُ وَلِیَکُونَ یُطَلِّقُ بَعْدَ عِلْمِہِ بِحَمْلٍ وَہُوَ غَیْرُ جَاہِلٍ بِمَا صَنَعَ أَوْ یَرْغَبُ فَیُمْسِکُ لِلْحَمْلِ وَلِیَکُونَ إِنْ کَانَتْ سَأَلَتِ الطَّلاَقَ غَیْرَ حَامِلٍ أَنْ تَکُفَّ عَنْہُ حَامِلاً ثُمَّ سَاقَ کَلاَمَہُ إِلَی أَنْ قَالَ مَعَ أَنَّ غَیْرَ نَافِعٍ إِنَّمَا رَوَی عَنِ ابْنِ عُمَرَ حَتَّی تَطْہُرَ مِنَ الْحَیْضَۃِ الَّتِی طَلَّقَہَا فِیہَا ثُمَّ إِنْ شَائَ أَمْسَکَہَا وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ۔
رَوَاہُ یُونُسُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ وَسَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ خِلاَفَ رِوَایَۃِ نَافِعٍ۔
قَالَ الشَّیْخُ : الرِّوَایَۃُ فِی ذَلِکَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ مُخْتَلِفَۃٌ فَأَمَّا عَنْ غَیْرِہِ فَعَلَی مَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٢) ابو وائل بھی ان کے ہم معنیٰ روایت نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو رجوع کا حکم فرمایا یہاں تک وہ پاک ہوجائے۔ اس کے بعد طلاق دینا چاہے یا روکنا چاہے اس کی مرضی ہے۔
(ب) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کا حکم دیا یہاں تک کہ پاک ہوجائے۔ پھر حیض آئے اور پاک ہوجائے۔ اگر چاہے تو طلاق دے یا روک لے۔
(ب) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رجوع کا حکم دیا یہاں تک کہ پاک ہوجائے۔ پھر حیض آئے اور پاک ہوجائے۔ اگر چاہے تو طلاق دے یا روک لے۔
(۱۴۹۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ السِّجِسْتَانِیُّ قَالَ رَوَی ہَذَا الْحَدِیثَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : یُونُسُ بْنُ جُبَیْرٍ وَأَنَسُ بْنُ سِیرِینَ وَسَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ وَزِیدُ بْنُ أَسْلَمَ وَأَبُو الزُّبَیْرِ وَمَنْصُورٌ عَنْ أَبِی وَائِلٍ مَعْنَاہُمْ کُلُّہُمْ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَمَّا رِوَایَۃُ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَرِوَایَۃُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَّرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ أَوْ أَمْسَکَ۔ [صحیح]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَمَّا رِوَایَۃُ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَرِوَایَۃُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَّرَہُ أَنْ یُرَاجِعَہَا حَتَّی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ إِنْ شَائَ طَلَّقَ أَوْ أَمْسَکَ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৪৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٣) مجاہد فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عباس کے پاس تھا کہ ان کے پاس آکر ایک شخص نے کہا : اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عباس (رض) خاموش ہوگئے، ہم نے گمان کیا کہ اس کی بیوی کو واپس کردیں گے۔ پھر فرمانے لگے کہ تم میں کوئی ایک بیوقوفی والا کام کرتا ہے، پھر کہتا ہے : اے ابن عباس ! اے ابن عباس ! اللہ رب العزت فرماتے ہیں :{ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا } [طلاق ٢] ” جو اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے نکالنے کا راستہ بنا دیتا ہے۔ “ آپ اللہ سے ڈرے نہیں، میں آپ کے لیے نکالنے کی راہ نہیں پاتا، آپ نے اللہ کی نافرمانی کی ہے آپ کی بیوی آپ سے جدا ہوگئی۔ اللہ کا فرمان ہے : { یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ } ان تین روایات میں اسی طرح ہے۔
(۱۴۹۴۳) وَأَمَّا الأَثَرُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ مَسْعَدَۃَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إِنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا قَالَ فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ رَادُّہَا إِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : یَنْطَلِقُ أَحَدُکُمْ فَیَرْکَبُ الْحَمُوقَۃَ ثُمَّ یَقُولُ : یَا ابْنَ عَبَّاسٍ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَإِنَّ اللَّہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ قَالَ { وَمَنْ یَتَّقِ اللَّہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا } وَإِنَّکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّہَ فَلاَ أَجِدُ لَکَ مَخْرَجًا عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ وَإِنَّ اللَّہَ قَالَ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ } فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ ہَکَذَا فِی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ ثَلاَثًا۔
[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۱۹۷]
[صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۲۱۹۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٤) مجاہد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق سوال کیا گیا جس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی تھیں، فرماتے ہیں کہ تو نے اللہ کی نافرمانی کی تیری بیوی تجھ سے الگ ہوگئی تو اللہ سے ڈرا نہیں تاکہ اللہ تیرے لیے نکلنے کی راہ بنا دیتا۔{ یاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَآئَ فَطَلِّقُوہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ }
(۱۴۹۴۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃَ تَطْلِیقَۃٍ قَالَ : عَصَیْتَ رَبَّکَ وَبَانَتْ مِنْکَ امْرَأَتُکَ لَمْ تَتَّقِ اللَّہَ فَیُجْعَلَ لَکَ مَخْرَجاَ ثُمَّ قَرَأَ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوہُنَّ) فِی قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٥) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ایسے شخص کے بارے میں نقل فرماتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو ہزار طلاقیں دے دیں، فرمانے لگے : تین طلاقوں نے تیری بیوی کو تجھ پر حرام کردیا اور باقی تیرے ذمے گناہ ہے جو تو نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ہے تو یہ حدیث تین سے زیادہ طلاقیں دینے کے گناہ پر دلالت کرتی ہے۔
(ب) ٭حضرت عطاء ابن عباس (رض) سے ١٠٠ سو طلاقوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ ٩٧ ستانوے میں تم نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے تین سے زیادہ طلاقیں دینے پر عیب لگایا ہے۔
(ب) ٭حضرت عطاء ابن عباس (رض) سے ١٠٠ سو طلاقوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ ٩٧ ستانوے میں تم نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ہے۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے تین سے زیادہ طلاقیں دینے پر عیب لگایا ہے۔
(۱۴۹۴۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الدَّوْرَقِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ أَلْفًا قَالَ : أَمَّا ثَلاَثٌ فَتُحَرِّمُ عَلَیْکَ امْرَأَتَکَ وَبَقِیَّتُہُنَّ عَلَیْکَ وِزْرٌ اتَّخَذَتَ آیَاتِ اللَّہِ ہُزُوًا۔
فَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ جَعَلَ الْوِزْرَ فِیمَا فَوْقَ الثَّلاَثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنِ الزَّنْجِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی مِائَۃٍ قَالَ : وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ اتَّخَذْتَ آیَاتِ اللَّہِ ہُزُوًا۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ فَعَابَ عَلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ کُلَّ مَا زَادَ مِنْ عَدَدِ الطَّلاَقِ الَّذِی لَمْ یَجْعَلِ اللَّہُ إِلَیْہِ وَلَمْ یَعِبْ عَلَیْہِ مَا جَعَلَ اللَّہُ إِلَیْہِ مِنَ الثَّلاَثِ۔ [صحیح]
فَفِی ہَذَا دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ جَعَلَ الْوِزْرَ فِیمَا فَوْقَ الثَّلاَثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
وَرَوَاہُ الشَّافِعِیُّ عَنِ الزَّنْجِیِّ عَنِ ابْنِ جُرَیْحٍ عَنْ عَطَائٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی مِائَۃٍ قَالَ : وَسَبْعٌ وَتِسْعُونَ اتَّخَذْتَ آیَاتِ اللَّہِ ہُزُوًا۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ فَعَابَ عَلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ کُلَّ مَا زَادَ مِنْ عَدَدِ الطَّلاَقِ الَّذِی لَمْ یَجْعَلِ اللَّہُ إِلَیْہِ وَلَمْ یَعِبْ عَلَیْہِ مَا جَعَلَ اللَّہُ إِلَیْہِ مِنَ الثَّلاَثِ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫২
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٦) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں : جس شخص کا ارادہ مسنون طلاق کا ہو تو وہ ایسا طریقہ اختیار کرے جس کا اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے کہ وہ حیض کے بعد طہر کا انتظار کرے۔ پھر اس طہر میں بغیر جماع کے طلاق دے دے اور دو مردوں کے گواہ بنائے۔ پھر وہ حیض کے بعد طہر کا انتظار کرلے۔ اگر چاہے تو رجوع کرے چاہے تو طلاق دے دے۔
(۱۴۹۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ أَنَّ إِبْرَاہِیمَ بْنَ أَبِی اللَّیْثِ حَدَّثَہُ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : مَنْ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَ لِلسُّنَّۃِ کَمَا أَمَرَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَلْیَنْظُرْہَا حَتَّی تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ ثُمَّ لِیُطَلِّقْہَا طَاہِرًا فِی غَیْرِ جِمَاعٍ وَیُشْہِدُ رَجُلَیْنِ ثُمَّ لِیَنْظُرْہَا حَتَّی تَحِیضَ ثُمَّ تَطْہُرَ فَإِنْ شَائَ رَاجِعَ وَإِنْ شَائَ طَلَّقَ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৩
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٧) ابواحوص حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ طلاق دینے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ ہر طہر میں طلاق دی جائے۔ جب یہ آخری ہوں تو یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے۔
(ب) حفص بن غیاث اعمش سے ذکر کرتے ہیں کہ اس طرح طلاق دینا ہم مستحب سمجھتے ہیں۔
(ج) مسروق کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ سے سوال کیا کہ کسی آدمی نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں۔ کہنے لگے کہ تین کی وجہ سے وہ جدا ہوگئیں۔ باقی ساری نافرمانی کا ذریعہ ہیں۔
(ب) حفص بن غیاث اعمش سے ذکر کرتے ہیں کہ اس طرح طلاق دینا ہم مستحب سمجھتے ہیں۔
(ج) مسروق کہتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ سے سوال کیا کہ کسی آدمی نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دیں۔ کہنے لگے کہ تین کی وجہ سے وہ جدا ہوگئیں۔ باقی ساری نافرمانی کا ذریعہ ہیں۔
(۱۴۹۴۷) وَرَوَاہُ الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : طَلاَقُ السُّنَّۃِ أَنْ یُطَلِّقَہَا فِی کُلِّ طُہْرٍ تَطْلِیقَۃً فَإِذَا کَانَ آخِرُ ذَلِکَ فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللَّہُ بِہَا۔
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ وَالْقَاسِمُ ابْنَا إِسْمَاعِیلَ الْمَحَامِلِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ : سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔ وَنَحْنُ ہَکَذَا نَسْتَحِبُّ أَنْ یَفْعَلَ۔
وَقَدْ رُوِّینَا أَیْضًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ جَعَلَ الْعُدْوَانَ فِی الزِّیَادَۃِ عَلَی الثَّلاَثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَہُوَ فِیمَا رَوَاہُ یُوسُفُ الْقَاضِی عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃً قَالَ : بَانَتْ بِثَلاَثٍ وَسَائِرُ ذَلِکَ عُدْوَانٌ۔ [صحیح]
أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ وَالْقَاسِمُ ابْنَا إِسْمَاعِیلَ الْمَحَامِلِیِّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ : سَلْمُ بْنُ جُنَادَۃَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ عَنِ الأَعْمَشِ فَذَکَرَہُ۔ وَنَحْنُ ہَکَذَا نَسْتَحِبُّ أَنْ یَفْعَلَ۔
وَقَدْ رُوِّینَا أَیْضًا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّہُ جَعَلَ الْعُدْوَانَ فِی الزِّیَادَۃِ عَلَی الثَّلاَثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ وَہُوَ فِیمَا رَوَاہُ یُوسُفُ الْقَاضِی عَنْ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ عَنْ شُعْبَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ مِائَۃً قَالَ : بَانَتْ بِثَلاَثٍ وَسَائِرُ ذَلِکَ عُدْوَانٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৪
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٨) علقمہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ کے پاس آیا، اس نے کہا : میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دے دی ہیں۔ فرمایا : تین کی وجہ سے وہ جدا ہوگئیں اور باقی ساری نافرمانی ہے۔
(۱۴۹۴۸) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا ابْنُ زُہَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مَنْصُورٍ وَالأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ : إِنِّی طَلَّقْتُ امْرَأَتِی مِائَۃً قَالَ : بَانَتْ مِنْکَ بِثَلاَثٍ وَسَائِرُہُنَّ مَعْصِیَۃٌ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৫
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کو صرف ایک طلاق دینے میں اختیار کا بیان
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
امام شافعی فرماتے میں : ایسی عورت جس کے ساتھ مجامت ہوچکی ہے رجوع کرنا چاہیے اور جس عورت سے صرف منگنی ہوئی ہے اس سے نکاح کیا جائے تو اس کے لیے صرف دو یا تین طلاقوں سے اسے محروم نہ رکھا جائے۔ اللہ رب العزت نے
(١٤٩٤٩) حمید بن واقع بن سحبان فرماتے ہیں کہ ایک شخص عمران بن حصین کے پاس آیا جس وقت وہ مسجد میں تھے۔ اس شخص نے کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دی ہیں۔ فرمانے لگے : اس نے رب کی نافرمانی کی ہے اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی ہے تو آدمی نے جا کر حضرت ابو موسیٰ (رض) کے پاس ذکر کیا۔ وہ اس پر عیب کا ارادہ رکھتا تھا اور کہنے لگا : آپ کا کیا خیال ہے کہ عمران بن حصین اس طرح کہتے ہیں تو ابوموسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ رب العزت ابونجید جیسے شخص ہم میں زیادہ کردیے ہیں۔
(۱۴۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا حُمَیْدُ بْنُ وَاقِعِ بْنِ سَحْبَانَ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَقَالَ : رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا وَہُوَ فِی مَجْلِسٍ قَالَ : أَثِمَ بِرَبِّہِ وَحَرُمَتْ عَلَیْہِ امْرَأَتُہُ قَالَ : فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَذَکَرَ ذَلِکَ لأَبِی مُوسَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُرِیدُ بِذَلِکَ عَیْبَہُ فَقَالَ : أَلاَ تَرَی أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ قَالَ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ أَبُو مُوسَی أَکْثَرَ اللَّہُ فِینَا مِثْلَ أَبِی نُجَیْدٍ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৬
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٠) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ مرد اپنی عورت کو جب چاہتا طلاق دے دیتا، اگرچہ سویا اس سے زیادہ ہوتیں۔ جب عدت گزرنے سے پہلے بیوی کو واپس لاتا تو اپنی بیوی سے کہہ دیتا : نہ تو طلاق دے کر تجھے اپنے سے دور کروں گا اور نہ ہی اپنے پاس جگہ دوں گا۔ اس عورت نے کہا : وہ کیسے ؟ کہتا : میں تجھے طلاق دوں گا جب تیری عدت ختم ہونے کے قریب ہوگی، پھر میں تجھ سے رجوع کرلوں گا پھر میں تجھے طلاق دوں گا اور اس طرح کرتا رہوں گا۔ عورت نے عائشہ (رض) کے پاس شکایت کی تو حضرت عائشہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ذکر کیا، آپ خاموش ہوگئے، کچھ نہیں فرمایا، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] تو لوگوں نے نئے سر سے طلاق دینا شروع کی جو چاہے طلاق دے دے جو چاہے طلاق نہ دے۔
(۱۴۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْجُنَیْدِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ حُمَیْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ شَبِیبٍ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کَانَ الرَّجُلُ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ مَا شَائَ أَنْ یُطَلِّقَہَا وَإِنْ طَلَّقَہَا مِائَۃً أَوْ أَکْثَرَ إِذَا ارْتَجَعَہَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا حَتَّی قَالَ الرَّجُلُ لاِمْرَأَتَہِ : وَاللَّہِ لاَ أُطَلِّقُکِ فَتَبِینِی مِنِّی وَلاَ أُؤْوِیکِ إِلَیَّ قَالَتْ : وَکَیْفَ ذَاکَ؟ قَالَ : أُطَلِّقُکِ فَکُلَّمَا ہَمَّتْ عِدَّتُکِ أَنْ تَنْقَضِیَ ارْتَجَعْتُکِ ثُمَّ أُطَلِّقُکِ وَأَفْعَلُ ہَکَذَا فَشَکَتِ الْمَرْأَۃُ ذَلِکَ إِلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَذَکَرَتْ عَائِشَۃُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَسَکَتَ فَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا حَتَّی نَزَلَ الْقُرْآنُ {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} فَاسْتَأْنَفَ النَّاسُ الطَّلاَقَ مَنْ شَائَ طَلَّقَ وَمَنْ شَائَ لَمْ یُطَلِّقْ۔ وَرَوَاہُ أَیْضًا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ وَالْحُمَیْدِیُّ عَنْ یَعْلَی بْنِ شَبِیبٍ وَکَذَلِکَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ یَسَارٍ بِمَعْنَاہُ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৭
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥١) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دیتا پھر عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کرلیتا تو یہ اسی کی ہوتی، اگرچہ ہزار طلاقیں بھی دے دے تو ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ کیا، پھر مہلت دی، جب عدت ختم ہونے کے قریب ہوئی تو رجوع کر کے پھر طلاق دے دی اور اس نے کہا : نہ تو اپنے پاس رکھوں گا اور نہ ہی تجھے چھوڑوں گا تو اللہ رب العزت نے فرمایا :{ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] تو لوگوں نے اس دن سے نئے سر سے طلاق دینا شروع کی جس نے طلاق دی تھی یا نہ دی تھی۔
(۱۴۹۵۱) وَرُوِیَ نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثُمَّ ارْتَجَعَہَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِیَ عِدَّتُہَا کَانَ ذَلِکَ لَہُ وَإِنْ طَلَّقَہَا أَلْفَ مَرَّۃٍ فَعَمَدَ رَجُلٌ إِلَی امْرَأَۃٍ لَہُ فَطَلَّقَہَا ثُمَّ أَمْہَلَہَا حَتَّی إِذَا شَارَفَتِ انْقِضَائَ عِدَّتِہَا ارْتَجَعَہَا ثُمَّ طَلَّقَہَا وَقَالَ : وَاللَّہِ لاَ أُؤْوِیکِ إِلَیَّ وَلاَ تَحِلِّینَ أَبَدًا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِیحٌ بِإِحْسَانٍ} فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ الطَّلاَقَ جَدِیدًا مِنْ یَوْمِئِذٍ مَنْ کَانَ مِنْہُمْ طَلَّقَ أَوْ لَمْ یُطَلِّقْ۔
ہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح]
ہَذَا مُرْسَلٌ وَہُوَ الصَّحِیحُ قَالَہُ الْبُخَارِیُّ وَغَیْرُہُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৮
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٢) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں رفاعہ قرظی کے نکاح میں تھی تو اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں تو اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر کے ساتھ شادی کی اور اس کے ساتھ کپڑے کی جھالر کی مانند ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرائے اور فرمایا : تو رفاعہ کے پاس واپس جانا چاہتی ہے ؟ عرض کیا : ہاں۔ فرمایا : نہیں یہاں تک کہ تو اس کا ذائقہ چکھے۔ اور وہ تیرا ذائقہ چکھے ابوبکر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے اور خالد بن سعید بن عاص دروازے پر کھڑے اجازت کا انتظار کر رہے تھے۔ اس نے آواز دی : اے ابوبکر ! سن رہے ہو یہ کس بات کا اظہار نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کر رہی ہے۔
(۱۴۹۵۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہُ سَمِعَہَا تَقُولُ : جَائَ تِ امْرَأَۃُ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَتْ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی کُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَۃَ الْقُرَظِیِّ فَطَلَّقَنِی فَبَتَّ طَلاَقِی فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَہُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِیرِ وَإِنَّمَا مَعَہُ مِثْلُ ہُدْبَۃِ الثَّوْبِ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَالَ : تُرِیدِینَ أَنْ تَرْجِعِی إِلَی رِفَاعَۃَ لاَ حَتَّی تَذُوقِی عُسَیْلَتَہُ وَیَذُوقَ عُسَیْلَتَکِ ۔ وَأَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَخَالِدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ الْعَاصِ بِالْبَابِ یَنْتَظِرُ أَنْ یُؤْذَنَ لَہُ فَنَادَی فَقَالَ : یَا أَبَا بَکْرٍ أَلاَ تَسْمَعُ إِلَی مَا تَجْہَرُ بِہِ ہَذِہِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَغَیْرِہِ۔[صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৫৯
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٣) حضرت قاسم حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے تین طلاقیں دے دیں تو اس عورت نے شادی کی تو دوسرے خاوند نے طلاق دے دی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا : کیا یہ پہلے خاوند کے لیے حلال ہے ؟ فرمایا : نہیں یہاں تک کہ تو اس کا ذائقہ چکھے جیسا کہ پہلے نے چکھا تھا۔
(۱۴۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ ہُوَ ابْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَجُلاً طَلَّقَ ثَلاَثًا فَتَزَوَّجَتْ فَطَلَّقَ فَسُئِلَ النَّبِیُّ -ﷺ- أَتَحِلُّ لِلأَوَّلِ؟ قَالَ : لاَ حَتَّی تَذُوقَ عُسَیْلَتَہُ کَمَا ذَاقَ الأَوَّلُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَیْضًا بِحَدِیثِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَفَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُمَا۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ یَحْیَی
وَاحْتَجَّ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ أَیْضًا بِحَدِیثِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَفَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ وَقَدْ ذَکَرْنَاہُمَا۔
[صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬০
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٤) ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں ٢٠ سال ٹھہرا رہا، مجھے انھوں نے بیان کیا جن پر میں تہمت نہیں لگاتا کہ ابن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں تین طلاقیں دے دیں تو انھیں رجوع کا حکم دیا گیا۔ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ کیا اس کو طلاق شمار کیا گیا ؟ فرمایا : ہاں اس کو طلاق شمار کیا گیا اگرچہ وہ بیوقوفی کیوں نہ ہو۔
(۱۴۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : مَکَثْتُ عِشْرِینَ سَنَۃً یُحَدِّثُنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُہُمْ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا وَہِیَ حَائِضٌ فَأُمِرَ أَنْ یُرَاجِعَہَا فَجَعَلْتُ لاَ أَتَّہِمُہُمْ وَلاَ أَعْرِفُ الْحَدِیثَ حَتَّی لَقِیتُ أَبَا غَلاَّبٍ یُونُسَ بْنَ جُبَیْرٍ وَکَانَ ذَا ثَبَتٍ فَحَدَّثَنِی أَنَّہُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَحَدَّثَہُ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ تَطْلِیقَۃً فَأُمِرَ أَنْ یُرَاجِعَہَا قَالَ فَقُلْتُ : أَفَحُسِبَتْ عَلَیْہِ؟ قَالَ : فَمَہْ وَإِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৯৬১
خلع اور طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر تین طلاقیں اکٹھی دی جائیں تو وہ واقع ہوجاتی ہیں
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
اللہ کا فرمان : { اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ } [البقرۃ ٢٢٩] ” طلاق دو مرتبہ ہے اچھائی سے روکنا یا اچھائی سے چھوڑنا ہے۔ “ { فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ
(١٤٩٥٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دی اور باقی دو طلاقوں کو دینے کا بھی ارادہ کرلیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن عمر ! کیا اس طرح اللہ رب العزت نے حکم دیا ہے ؟ آپ نے سنت کی خلاف ورزی کی ہے اور سنت طریقہ یہ ہے کہ آپ ہر طہر میں طلاق دیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ آپ نے مجھے رجوع کرنے کا حکم دیا، پھر مجھے کہا : جب یہ پاک ہوجائے تو اس وقت طلاق دے دینا یا روک لینا، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے کہ میں اس کو تین طلاقیں دے دوں، کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں اس سے رجوع کرلوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہیں وہ تجھ سے جدا ہوجائے گی اور تو نے نافرمانی کی ہے۔
(۱۴۹۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا شُعَیْبُ بْنُ رُزَیْقٍ أَنَّ عَطَائً الْخُرَاسَانِیَّ حَدَّثَہُمْ عَنِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً وَہِیَ حَائِضٌ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یُتْبِعَہَا بِتَطْلِیقَتَیْنِ أُخْرَاوَیْنِ عِنْدَ الْقَرْئَیْنِ الْبَاقِیَیْنِ فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا ابْنَ عُمَرَ مَا ہَکَذَا أَمَرَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّکَ قَدْ أَخْطَأْتَ السُّنَّۃَ وَالسُّنَّۃُ أَنْ تَسْتَقْبِلَ الطُّہْرَ فَتُطَلِّقَ لِکُلِّ قَرْئٍ ۔ قَالَ : فَأَمَرَنِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَرَاجَعْتُہَا ثُمَّ قَالَ لِی : إِذَا ہِیَ طَہَرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذَلِکَ أَوْ أَمْسِکْ ۔ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَفَرَأَیْتَ لَوْ أَنِّی طَلَّقْتُہَا ثَلاَثًا کَانَ یَحِلُّ لِی أَنْ أُرَاجِعَہَا؟ قَالَ : لاَ کَانَتْ تَبِینُ مِنْکَ وَتَکُونُ مَعْصِیَۃً۔ [صحیح]
তাহকীক: