আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب صلوة الخسوف - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮৫ টি

হাদীস নং: ৬৩৫৮
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ چاند گرہن میں نماز پڑھنے کا بیان
(٦٣٥٨) حضرت حسن عبداللہ بن عباس (رض) سینقل فرماتے ہیں کہ چاند گرہن ہوا اور ابن عباس (رض) بصرہ میں تھے۔ انھوں نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے، پھر سوار ہوئے اور ہمیں خطبہ دیا، فرماتے ہیں : میں نے نماز پڑھائی جیسا کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا اور سورج ا ورچاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے، جب تم میں سے کوئی اسے دیکھے تو اللہ سے مدد طلب کرے۔
(۶۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا: یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنِ الْحَسَنِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ الْقَمَرَ کَسَفَ وَابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَۃِ فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَصَلَّی بِنَا رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ رَکِبَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ: إِنَّمَا صَلَّیْتُ کَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یُصَلِّی وَقَالَ: ((إِنَّمَا الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ شَیْئًا مِنْہُمَا خَاسِفًا فَلْیَکُنْ فَزَعُکُمْ إِلَی اللَّہِ))۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۴۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৫৯
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف کے بعد خطبہکا بیان
(٦٣٥٩) ہشام بن عروہ (رض) اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا قیام کیا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے ہوئے اور لمبا قیام کیا، لیکن پہلے سے مختصر۔ پھر لمبا رکوع کیا لیکن پہلے سے ذرا کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کیا۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا، پھر سلام پھیردیا اور سورج روشن ہوچکا تھا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد وثنا بیان کرنے کے بعد فرمایا : سورج اور چاند کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو۔ اللہ کی بڑائی بیان کرو اور صدقہ دو ۔ پھر فرمایا : اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ کی قسم ! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت مند نہیں کہ اس کا بندہ یا بندی زنا کرے، پھر فرمایا : اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔
(۶۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ وَہْوَ دُونَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ، ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اللَّہَ ، وَکَبِّرُوا ، وَتَصَدَّقُوا ۔ثُمَّ قَالَ: یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ۔وَاللَّہِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرَ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ ، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْلَمَۃَ الْقَعْنَبِیِّ۔وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔

[صحیح۔ تقدم ۶۳۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬০
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف کے بعد خطبہکا بیان
(٦٣٦٠) اسماء بنت أبی بکر (رض) فرماتی ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا تو میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آئی، وہ نماز پڑھ رہی تھیں۔ میں نے کہا : لوگوں کی کیا حالت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے ہیں ؟ حضرت عائشہ (رض) نے اپنے سر کے ذریعے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے کہا : یہ نشانی ہے ؟ کہنے لگیں : ہاں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بہت طویل قیام کیا، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہوگئی۔ میں نے ایک چھوٹا مشکیزہ اپنے پہلو میں رکھا اور سر پر پانی ڈالنے لگی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز سے فارغ ہوئے تو سورج روشن ہوچکا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد وثنا بیان کی پھر فرمایا : جس چیز کا بھی تمہیں وعدہ کیا گیا تھا میں نے اس کو اپنی اس جگہ پر دیکھ لیا، یہاں تک کہ جنت اور جہنم بھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری طرف وحی کی گئی ہے کہ تم قبروں میں مسیح دِ جال کے فتنے کی طرح آزمائے جاؤ گے میں نہیں جانتا یہ کیا ہے ! اسماء (رض) فرماتی ہیں : تمہارے پاس کسی صاحب کو لایا جائے گا اور اس کے بارے میں کہا جائے گا کہ اس کو جانتے ہو ؟ مومن اور یقین رکھنے والا کہے گا کہ وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں، اللہ کے رسول ہیں وہ ہمارے پاس واضح دلائل اور ہدایت لے کر آئی تھے تو ہم نے ان کی بات کو قبول کیا اور ان کی اطاعت کی، ایسا تین بار کہے گا۔ پھر اس مومن سے کہا جائے گا کہ ہم جانتے تھے کہ تو اس پر ایمان رکھتا ہے تو آرام سے سوجا اور منافق یا شکی آدمی کہے گا، میں نہیں جانتا یہ کون ہے ؟ اسماء فرماتی ہیں کہ وہ بندہ (منافق) کہے گا میں نے نہیں جانتا، میں لوگوں سے سنتا تھا کہ وہ کچھ کہتے ہیں تو میں نے بھی کہہ دیا۔
(۶۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَہِیَ تُصَلِّی فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ یُصَلُّونَ۔فَأَشَارَتْ بِرَأْسِہَا إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ: آیَۃٌ فَقَالَتْ: نَعَمْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْقِیَامَ جِدًّا حَتَّی تَجَلاَّنِی الْغَشْیُ فَأَخَذْتُ قِرْبَۃً مِنْ مَائٍ إِلَی جَنْبِی فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِی الْمَائَ فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ۔فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((أَمَّا بَعْدُ مَا مِنْ شَیْئٍ تُوعَدُونَہُ لَمْ أَکُنْ رَأَیْتُہُ إِلاَّ قَدْ رَأَیْتُہُ فِی مُقَامِی ہَذَا حَتَّی الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ ، وَإِنَّہُ قَدْ أُوحِیَ إِلَیَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِی الْقُبُورِ قَرِیبًا أَوْ مِثْلَ فِتْنَۃِ الْمَسِیحِ الدَّجَّالِ ۔لاَ أَدْرِی أَیَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ ، یُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَیُقَالُ لَہُ: مَا عِلْمُکَ بِہَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوِ الْمُوقِنُ فَیَقُولُ: ہُوَ مُحَمَّدٌ ہُوَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ نَا بِالْبَیِّنَاتِ ، وَالْہُدَی فَأَجَبْنَا ، وَاتَّبَعْنَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔فَیُقَالُ لَہُ قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ أَنَّکَ کُنْتَ تُؤْمِنُ بِہِ فَنَمْ صَالِحًا ، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوِ الْمُرْتَابُ فَیَقُولُ: لاَ أَدْرِی أَیَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ ، فَیَقُولُ: لاَ أَدْرِی سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُولُونَ شَیْئًا فَقُلْتُ))۔

قَالَ أَبُو الْفَضْلِ: وَہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ الْحُسَیْنِ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَلاَئِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ أُخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۸۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬১
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف کے بعد خطبہکا بیان
(٦٣٦١) ثعلبہ بن عبادعبدی بصری ایک دن سمرہ بن جندب (رض) کے خطبہ میں حاضر ہوئے، انھوں نے فرمایا : میں اور انصار کے بچے ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں نشانہ بازی کر رہے تھے کہ سورج آسمان کے کنارے میں دو نیزے یا تین نیزے کی مقدار کے مطابق لگ رہا تھا اور سورج بےنور ہوچکا تھا تو ہم میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا : ہمارے ساتھ مسجد چلیے۔ اللہ کی قسم ! اس سورج نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امت کے لیے نئی بات پیدا کردی ہے۔ ہم مسجد کی طرف لوٹے۔ اچانک نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ظاہر ہوئے تو ہم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موافقت کی، جس وقت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کی طرف نکلے۔ راوی فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ اتنا لمبا قیام کیا کہ اس سیپہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی ہمیں اتنا لمباقیام نہیں کروایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بھی سنائی نہ دی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اتنا لمبا رکوع کروایا، جتنا کبھی پہلے نہیں کروایا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سجدہ کروایا اور اتنا لمبا کہ پہلے کبھی اتنا لمبا سجدہ نہیں کروایا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آواز بھی سنائی نہ دی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا اور سورج روشن ہونے تک دوسری رکعت میں بیٹھے رہے۔ راوی بیان کرتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا۔ اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں، پھر فرمایا : اے لوگو ! میں انسان ہوں اور اللہ کا رسول ہوں۔ میں تمہیں اللہ کی یاد دلاتا ہوں، اگر تم جانتے ہو کہ میں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچانے میں کوتاہی کی ہے۔ جب تم مجھے خبر دو گے یہاں تک کہ میں اپنے رب کے پیغامات پہنچادوں جیسا کہ مناسب ہے کہ ان کو پہنچایا جائے۔ اگر تم جانتے ہو کہ میں نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے تو مجھے خبر دے دو ۔ راوی کہتے ہیں : لوگوں نے کھڑے ہو کر کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں۔ آپ نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے اور اپنی امت کی خیر خواہی کی اور آپ نے وہ حق ادا کیا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر تھا۔ راوی کہتے ہیں : پھر سارے خاموش ہوگئے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ چاند اور سورج کا گرہن ہونا اور ستاروں کا اپنے طلوع ہونے کی جگہوں سے زائل ہوجانا زمین والوں میں سے کسی بڑے کی موت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حالانکہ وہ جھوٹ بولتی ہیں۔ یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے نشانیاں ہیں، جس کی وجہ سے اللہ اپنے بندوں کو آزماتا ہے کہ کون مجھ سے توبہ کرتا ہے۔ اللہ کی قسم ! جب سے میں نماز کے لیے کھڑا ہوا ہوں تو میں نے وہ سب کچھ دیکھا ہے جسے تم دنیا اور آخرت میں ملنے والے ہو اور اللہ کی قسم ! اُس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک کہتیس جھوٹے آدمی نہ نکلیں گے۔ ان میں سے آخری بائیں آنکھ سے کانا دجال ہوگا۔

اس کی آنکھ ایسے ہوگی، جیسے انصار کے بوڑھے ابو یحییٰ کی آنکھ ہے۔ جب وہ نکلے گا تو اس کا گمان ہوگا کہ وہ اللہ ہے۔ جو اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق اور اتباع کی تو اس کے پہلے والے نیک عمل بھی اس کو فائدہ نہیں دیں گے اور جس نے اس کا انکار اور تکذیب کی اس کو اس کے پہلے برے اعمال کی وجہ سے سزا نہ دی جائے گی۔ وہ پوری زمین پر غلبہ پالے گا سوائے حرم اور بیت المقدس کے اور مومن لوگ بیت المقدس میں حاضر ہوجائیں گے، پھر شدید قسم کے زلزلے آئیں گے تو اللہ اسے اور اس کے لشکر کو شکست دیں گے، یہاں تک کہ اگر دیوار کے پیچھے اور درخت کی اوٹ میں کوئی ہوا تو وہ دیوار اور درخت کہے گا کہ اے مومن ! یہ کافر میرے پیچھے چھپا ہوا ہے تو اسے قتل کر دے۔ راوی کا بیان ہے کہ ہرگز اس طرح نہیں ہوگا، یہاں تک کہ تم ایسے امور کو دیکھو گے کہ ان کی شدت تمہارے دلوں میں بھی بڑھ جائے گی تو تم آپس میں سوال کرو گے کہ کیا تمہارے نبی نے تمہارے لیے کوئی چیز ذکر کی ؟ یہاں تک کہ پہاڑ بھی اپنی مقرر جگہوں سے ہٹ جائیں گے، پھر اس کے بعد موت ہے۔

پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا۔ پھر میں دوسرے خطبہ میں حاضر ہوا تو انھوں نے پھر اس حدیث کو ذکر کیا اور اس میں تقدیم و تاخیر نہیں کی۔
(۶۳۶۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ حَدَّثَنِی ثَعْلَبَۃُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِیُّ مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ: أَنَّہُ شَہِدَ خُطْبَۃً یَوْمًا لِسَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ فَذَکَرَ فِی خُطْبَتِہِ: بَیْنَا أَنَا یَوْمًا وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ نَرْمِی غَرَضًا لَنَا عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ عَلَی قَیْدِ رُمْحَیْنِ أَوْ ثَلاَثَۃٍ فِی عَیْنِ النَّاظِرِ مِنَ الأُفُقِ اسْوَدَّتْ حَتَّی آضَتْ کَأَنَّہَا تَنُّومَۃٌ فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِہِ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَاللَّہِ لِیُحْدِثَنَّ شَأْنُ ہَذِہِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی أُمَّتِہِ حَدَثًا ، فَدَفَعْنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَإِذَا ہُوَ بَارِزٌ فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ قَالَ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی بِنَا کَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ قَطُّ لاَ یُسْمَعُ لَہُ صَوْتُہُ ، ثُمَّ رَکَعَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا رَکَعَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ قَطُّ لاَ یُسْمَعُ لَہُ صَوْتُہُ ، ثُمَّ سَجَدَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِی صَلاَۃٍ قَطُّ لاَ یُسْمَعُ لَہُ صَوْتُہُ قَالَ: ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ: فَوَافَقَ تَجَلِّی الشَّمْسِ جُلُوسَہُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّہَ تَعَالَی وَأَثْنَی عَلَیْہِ وَشَہِدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَشَہِدَ أَنَّہُ عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَرَسُولُ اللَّہِ فَأُذَکِّرُکُمُ اللَّہَ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی قَصَّرْتُ عَنْ شَیْئٍ مِنْ تَبْلِیغِ رِسَالاَتِ رَبِّی لَمَا أَخْبَرْتُمُونِی حَتَّی أُبَلِّغَ رِسَالاَتِ رَبِّی کَمَا یَنْبَغِی لَہَا أَنْ تُبَلَّغَ ، وَإِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی قَدْ بَلَّغْتُ رِسَالاَتِ رَبِّی لَمَا أَخْبَرْتُمُونِی))۔قَالَ: فَقَامَ النَّاس فَقَالُوا: نَشْہَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسَالاَتِ رَبِّکَ وَنَصَحْتَ لأُمَّتِکَ وَقَضَیْتَ الَّذِی عَلَیْکَ قَالَ ثُمَّ سَکَتُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ رِجَالاً یَزْعُمُونَ أَنَّ کُسُوفَ ہَذِہِ الشَّمْسِ ، وَکُسُوفَ ہَذَا الْقَمَرِ ، وَزَوَالَ ہَذِہِ النُّجُومِ عَنْ مَطَالِعِہَا لِمَوْتِ رِجَالٍ عُظَمَائَ مِنْ أَہْلِ الأَرْضِ ، وَإِنَّہُمْ کَذَبُوا وَلَکِنْ آیَاتٌ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ یَفْتِنُ بِہَا عِبَادَہُ لِیَنْظُرَ مَنْ یُحْدِثُ مِنْہُمْ تَوْبَۃً۔وَاللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُ مُنْذُ قُمْتُ أُصَلِّی مَا أَنْتُمْ لاَقَونَ فِی دُنْیَاکُمْ وَآخِرَتَکُمْ ، وَإِنَّہُ وَاللَّہِ لاَ تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی یَخْرُجَ ثَلاَثُونَ کَذَّابًا آخِرُہُمُ الأَعْوَرُ الدَّجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَیْنِ الْیُسْرَی کَأَنَّہَا عَیْنُ أَبِی تَحْیَی لِشَیْخٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَإِنَّہُ مَتَی خَرَجَ فَإِنَّہُ یَزْعُمُ أَنَّہُ اللَّہُ۔فَمَنْ آمَنَ بِہِ وَصَدَّقَہُ وَاتَّبَعَہُ فَلَیْسَ یَنْفَعُہُ صَالِحٌ مِنْ عَمَلٍ سَلَفَ ، وَمَنْ کَفَرَ بِہِ وَکَذَّبَہُ فَلَیْسَ یُعَاقَبُ بِشَیْئٍ مِنْ عَمَلِہِ سَلَفَ ، وَإِنَّہُ سَیَظْہَرُ عَلَی الأَرْضِ کُلِّہَا إِلاَّ الْحَرَمَ وَبَیْتَ الْمَقْدِسِ وَإِنَّہُ یَحْضُرُ الْمُؤْمِنِینَ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَیُزَلْزَلُونَ زِلْزَالاً شَدِیدًا فَیَہْزِمُہُ اللَّہُ وَجُنُودَہُ حَتَّی إِنَّ جِذْمَ الْحَائِطِ ، وَأَصْلَ الشَّجَرَۃِ لَیُنَادِی: یَا مُؤْمِنُ ہَذَا کَافِرٌ یَسْتَتِرُ بِی تَعَالَ اقْتُلْہُ۔قَالَ وَلَنْ یَکُونَ ذَلِکَ حَتَّی تَرَوْا أُمُورًا یَتَفَاقَمُ شَأْنُہَا فِی أَنْفُسِکُمْ تَسْأَلُونَ بَیْنَکُمْ ہَلْ کَانَ نَبِیُّکُمْ ذَکَرَ لَکُمْ مِنْہَا ذِکْرًا؟ وَحَتَّی تَزُولَ جِبَالٌ عَنْ مَرَاسِیہَا ، ثُمَّ عَلَی إِثْرِ ذَلِکَ الْقَبْضُ))۔وَأَشَارَ بِیَدِہِ قَالَ: ثُمَّ شَہِدْتُ خُطْبَۃً أُخْرَی قَالَ فَذَکَرَ ہَذَا الْحَدِیثَ مَا قَدَّمَہَا وَلاَ أَخَّرَہَا۔ [ضعیف۔ تقدم ۶۳۴۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬২
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف کے بعد خطبہکا بیان
(٦٣٦٢) سمرۃ بن جندب (رض) فرماتے ہیں کہ جب سورج گرہن ہوا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خطبہ ارشاد فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” أَمَّا بَعْدُ “۔
(۶۳۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیِّ بْنِ حَرْبٍ الطَّائِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَدِّی: عَلِیُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ یَعْنِی الْحَفَرِیَّ عَنْ سُفْیَانَ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- حِینَ انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ خَطَبَ فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ ۔ [صحیح لغیرہٖ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৩
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ امام کا خطبہ خسوف میں لوگوں کو بھلائی پر ابھارنا، ان کو توبہ کرنے اور صدقہ وغیرہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا حکم دینا مستحب ہے
(٦٣٦٣) ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں سورج گرہن ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھبرا کر اٹھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈر رہے تھے کہ کہیں قیامت ہی قائم نہ ہوجائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں آئے اور لمبے قیام، رکوع اور سجود والی نماز پڑھائی۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہیں دیکھا کہ آپ نے ایسا کبھی نماز میں کیا ہو۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اللہ کی نشانیاں ہیں ، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے ظہور پزیر نہیں ہوتیں۔ لیکن اللہ ان کو اس لیے بھیجتا ہے کہ ان کے ذریعے وہ اپنے بندوں کو ڈرائے۔ جب تم اس میں سے کوئی چیز دیکھو تو تم اللہ کے ذکر اور اس سے دعا و استغفار میں جلدی کرو۔
(۶۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْحَارِثِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ بُرَیْدٍ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی زَمَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَامَ فَزِعًا یَخْشَی أَنْ تَکُونَ السَّاعَۃُ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَقَامَ یُصَلِّی بِأَطْوَلِ قِیَامٍ وَرُکُوعٍ وَسُجُودٍ مَا رَأَیْتُہُ یَفْعَلُہُ فِی صَلاَۃٍ قَطُّ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ ہَذِہِ الآیَاتِ الَّتِی یُرْسِلُ اللَّہُ لاَ تَکُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، وَلَکِنَّ اللَّہَ أَرْسَلَہَا یُخَوِّفُ بِہَا عِبَادَہَ فَإِذَا رَأَیْتُمْ مِنْہَا شَیْئًا فَافْزَعُوا إِلَی ذِکْرِ اللَّہِ وَدُعَائِہِ وَاسْتِغْفَارِہِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۱۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৪
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ امام کا خطبہ خسوف میں لوگوں کو بھلائی پر ابھارنا، ان کو توبہ کرنے اور صدقہ وغیرہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا حکم دینا مستحب ہے
(٦٣٦٤) ہشام اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن ہوا۔ پھر انھوں نے نماز کے بارے میں لمبی حدیث ذکر کی۔ فرماتی ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھرے تو سورج روشن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا : سورج اور چاند اللہ کی نشانیاں ہیں، ان دونوں کو کسی کی زندگی یا موت کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو۔ اللہ سے دعا کرو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔ اے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیور نہیں ہے کہ اس کا بندہ یابندی زنا کرے، اے امت محمد ! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم رونا زیادہ کردو اور ہنسنا کم کردو۔ کیا میں نے بات پہنچا دی ؟۔

(ب) ہشام بن عروہ اپنے والد سے اور وہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح بیان کرتی ہیں، اس حدیث میں ہے کہ جب تم اس کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو ‘ نماز پڑھو ‘ صدقہ کرو اور گردنیں آزاد کرو۔
(۶۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَافِظُ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ وَحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَتِہِ قَالَتْ: ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ وَإِنَّہُمَا لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَیَاتِہِ۔فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَکَبِّرُوا ، وَادْعُوا اللَّہَ ، وَصَلُّوا ، وَتَصَدَّقُوا۔یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرَ مِنَ اللَّہِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ۔یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا ، وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً أَلاَ ہَلْ بَلَّغْتُ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔

وَرُوِیَ ہَذَا الْحَدِیثُ عَنِ اللَّیْثِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ وَقَالَ فِیہِ: ((فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَادْعُوا اللَّہَ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا وَأَعْتِقُوا))۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৫
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ امام کا خطبہ خسوف میں لوگوں کو بھلائی پر ابھارنا، ان کو توبہ کرنے اور صدقہ وغیرہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا حکم دینا مستحب ہے
(٦٣٦٥) (الف) اسماء بنت أبی بکر (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حکم دیا ہے، یعنی گردنیں آزاد کرنے کا۔
(۶۳۶۵) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ فَذَکَرَہُ۔وَلَفْظُ الإِعْتَاقِ فِی رِوَایَۃِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ غَرِیبٌ وَالْمَشْہُورُ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ بِذَلِکَ۔ [صحیح۔ انظر ما تقدم]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৬
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ امام کا خطبہ خسوف میں لوگوں کو بھلائی پر ابھارنا، ان کو توبہ کرنے اور صدقہ وغیرہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا حکم دینا مستحب ہے
(٦٣٦٦) فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسوف کے وقت گردنیں آزاد کرنے کا حکم دیا ہے۔
(۶۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ قَالَ قُرِئَ عَلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَأَنَا أَسْمَعُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حُذَیْفَۃَ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ بِالْعَتَاقَۃِ عِنْدَ الْکُسُوفِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی حُذَیْفَۃَ: مُوسَی بْنِ مَسْعُودٍ وَغَیْرِہِ قَالَ الْبُخَارِیُّ: تَابَعَہُ الدَّرَاوَرْدِیُّ عَنْ ہِشَامٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۳۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৭
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ امام کا خطبہ خسوف میں لوگوں کو بھلائی پر ابھارنا، ان کو توبہ کرنے اور صدقہ وغیرہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا حکم دینا مستحب ہے
(٦٣٦٧) عبد العزیز بن محمد اس جیسی سند سے ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گردنیں آزاد کرنے کا حکم دیا ہے جب سورج گرہن لگے۔
(۶۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا جَدِّی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِ إِسْنَادِہِ قَالَتْ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِعَتَاقَۃٍ حِینَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৮
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ امام کا خطبہ خسوف میں لوگوں کو بھلائی پر ابھارنا، ان کو توبہ کرنے اور صدقہ وغیرہ سے اللہ کا قرب حاصل کرنے کا حکم دینا مستحب ہے
(٦٣٦٨) فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ خسوف کے وقت ہمیں گردنیں آزاد کرنے کا حکم دیا گیا۔
(۶۳۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ فَاطِمَۃَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَتْ: کُنَّا نُؤْمَرُ عِنْدَ الْخُسُوفِ بِالْعَتَاقَۃِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح مضی قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৬৯
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف جامع مسجد میں پڑھنا سنت ہے
(٦٣٦٩) (الف) عروہ بن زبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں سورج گرہن ہوا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد کی طرف آئے۔

(ب) ابو موسیٰ اشعری (رض) ‘ ابو بکرہ (رض) ‘ سمرۃ بن جندب (رض) ‘ اسماء بنت ابی بکر (رض) یہ تمام فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز مسجد میں ہوتی تھی۔
(۶۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُوزَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أَخْبَرَکَ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَسْجِدِ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ حَدِیثِ عَنْبَسَۃَ عَنْ یُونُسَ وَرَوَاہُ أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ وَأَبُو بَکْرَۃَ وَسَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ وَأَسْمَائُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فِی صَلاَتِہِ فِی الْمَسْجِدِ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭০
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف جامع مسجد میں پڑھنا سنت ہے
(٦٣٧٠) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں سورج گرہن لگا تو لوگ کہنے لگے : یہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے ہوا ہے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں آئے ‘ لوگوں کو نماز پڑھائی اور فرمایا : اے لوگو ! سورج اور چاند کو گرہن کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے نہیں لگتا، جب تم یہ دیکھو تو نماز کی طرف جلدی کیا کرو۔
(۶۳۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الإِیَادِیُّ الْمَالِکِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ إِسْحَاقَ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَیْرِیُّ حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَوا: إِنَّمَا انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْمَسْجِدِ فَصَلَّی بِالنَّاسِ ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذَلِکَ فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ))۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭১
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف سورج کے روشن ہونے تک پڑھی جائے جب سورج روشن ہوجائے تو پھر نماز سے ابتدا نہ کرے
(٦٣٧١) زیاد بن علاقہ فرماتے ہیں : میں نے مغیرہ (رض) بن شعبہ سے سنا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اس دن سورج گرہن ہوا جس دن ابراہیم فوت ہوئے۔ لوگوں نے کہا کہ ابراہیم کی موت کی وجہ سے سورج گرہن ہوا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب تم ان کو دیکھو تو اللہ سے دعا کرو۔ نماز پڑھو یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائیں۔
(۶۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ

(ح) قَالَ وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ زِیَادِ بْنِ عِلاَقَۃَ قَالَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یَقُولُ: انْکَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ مَاتَ إِبْرَاہِیمُ فَقَالَ النَّاسُ: انْکَسَفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاہِیمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُوہَا فَادْعُوا اللَّہَ وَصَلُّوا حتَّی تَنْکَشِفَ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ: حتَّی تَنْجَلِیَ۔ [صحیح۔ بخاری ۹۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭২
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف سورج کے روشن ہونے تک پڑھی جائے جب سورج روشن ہوجائے تو پھر نماز سے ابتدا نہ کرے
(٦٣٧٢) مغیرہ بن شعبہ کی حدیث کے الفاظ ہیں : ” حتَّی تَنْکَشِفَ “ (یہاں تک کہ وہ روشن ہوجائے) اور ابوبکرہ کی حدیث کے الفاظ ہیں : ( (حتَّی یُکْشَفَ مَا بِکُمْ ) ) (یہاں تک کہ وہ چیز روشن ہوجائے جو تمہیں لاحق ہے)
(۶۳۷۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا زَائِدَۃُ قَالَ: قَالَ زِیَادُ بْنُ عِلاَقَۃَ سَمِعْتُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یَقُولُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ۔وَقَالَ: حتَّی تَنْکَشِفَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نُمَیْرٍ۔

وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ أَبِی مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیِّ وَأَبِی بَکْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذَا الْحَدِیثِ: ((حتَّی یُکْشَفَ مَا بِکُمْ))۔ [صحیح۔ انظر قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭৩
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نمازِ خسوف سورج کے روشن ہونے تک پڑھی جائے جب سورج روشن ہوجائے تو پھر نماز سے ابتدا نہ کرے
(٦٣٧٣) عروہ بن زبیر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی سیدہ عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں، انھوں نے سورج گرہن میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کو بیان کیا جیسا کہ پہلے بحر بن نصر عن ابن وھب کی حدیث میں گزر چکا ہے۔ لیکن اس کے آخر میں کچھ الفاظ زائد ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم نماز پڑھو یہاں تک کہ یہ کیفیت تم سے دور کردی جائے۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے اپنی اس جگہ تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ میں نے چاہا کہ میں جنت کا ایک خوشہ پکڑلوں۔ تم نے اس وقت مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا اور میں نے دیکھا کہ جہنم کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے۔ جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا اور میں نے اس میں ابن لحی کو دیکھا جس نے سب سے پہلے بتوں کے نام پر جانور چھوڑے تھے۔
(۶۳۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَۃَ الْمُرَادِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی صَلاَۃِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی خُسُوفِ الشَّمْسِ کَمَا مَضَی فِی حَدِیثِ بَحْرِ بْنِ نَصْرٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَزَادَ فِی آخِرِہِ قَالَ: وَقَالَ أَیْضًا -ﷺ-: ((فَصَلُّوا حَتَّی یُفْرَجَ عَنْکُمْ))۔وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((رَأَیْتُ فِی مُقَامِی ہَذَا کُلَّ شَیْئٍ وُعِدْتُمْ حَتَّی لَقَدْ رَأَیْتُنِی أُرِیدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّۃِ حِینَ رَأَیْتُمُونِی جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ ، وَلَقَدْ رَأَیْتُ جَہَنَّمَ یَحْطِمُ بَعْضُہَا بَعْضًا حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَأَخَّرْتُ ، وَرَأَیْتُ فِیہَا ابْنَ لُحَیٍّ وَہُوَ الَّذِی سَیَّبَ السَّوَائِبَ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۵۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭৪
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ سورج کے روشن ہونے کے بعد خطبہ سے ابتدا کرنے کے جواز کی دلیل
(٦٣٧٤) عروہ بن زبیر حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج گرہن کے دن کھڑے ہوئے ، پھر تکبیر کہہ کر لمبی قرأت کی، پھر لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ کہا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی حالت میں کھڑے رہے اور لمبی قرأت کی، لیکن یہ پہلی قرأت سے کم تھی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا رکوع کیا، لیکن وہ پہلے والے رکوع سے کم تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لمبا سجدہ کیا۔ اسی طرح یہ دوسری رکعت میں کیا۔ پھر سلام پھیرا تو سورج روشن ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں۔ یہ کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے۔ جب ان کو اس حالت میں دیکھو تو نماز کی طرف جلدی کیا کرو۔
(۶۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا ابْنُ مِلْحَانَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ أَخْبَرَنِی عُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَخْبَرَتْہُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ قَامَ فَکَبَّرَ وَقَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ فَقَالَ: سَمِعَ اللَّہُ لِمَنْ حَمِدَہُ۔وَقَامَ کَمَا ہُوَ فَقَرَأَ قِرَائَ ۃً طَوِیلَۃً وَہِیَ أَدْنَی مِنَ الْقِرَائَ ۃِ الأُولَی ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِیلاً وَہُوَ أَدْنَی مِنَ الرُّکُوعِ الأَوَّلِ ، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِیلاً ، ثُمَّ فَعَلَ فِی الرَّکْعَۃِ الأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ فِی کُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ: ((إِنَّہُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللَّہِ لاَ یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَیَاتِہِ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُوہُمَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلاَۃِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ تقدم ۶۳۰۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭৫
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ جب امام حاضر نہ ہو تو آدمی اکیلا بھی نمازِ خسوف پڑھ سکتا ہے؛ اس کی دلیل جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا ہے کہ گھبراہٹ میں نماز کی طرف جلدی کی جائے
(٦٣٧٥) عبداللہ بن صفوان فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) کو دیکھا ، انھوں نے زمزم کے قریب سورج گرہن کے وقت دو رکعت نماز پڑھی اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے۔
(۶۳۷۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ عَنْ عَمْرٍو أَوْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ صَفْوَانَ قَالَ: رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ صَلَّی عَلَی ظَہْرِ زَمْزَمَ لِخُسُوفِ الشَّمْسِ رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رَکْعَتَیْنِ۔

[ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی ۳۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭৬
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ نماز خسوف کے لیے عورتیں مسجد میں حاضر ہوسکتی ہیں
(٦٣٧٦) صفیہ بنت شیبہ ‘ اسماء بنت أبی بکر (رض) سے نقل فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سورج گرہن کے وقت گھبرا گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی زرہ کو پکڑا۔ یہاں تک کہ وہ آپ کی چادر کے ساتھ پائی گئی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کے ساتھ لمبا قیام کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے رہے پھر رکوع کیا۔ اگر کوئی انسان آپ کے رکوع کرنے کے بعد آتا تو وہ رکوع نہ کرتا۔ اس لیے کہ اس کے دل میں یہ بات پیدا نہ ہوتی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکوع کیا ہے، لمبے قیام کی وجہ سے۔ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک عورت کو دیکھا جو عمر کے اعتبار سے مجھ سے بڑی تھی اور دوسری عورت جو مجھ سے زیادہ بیمار تھی، وہ کھڑی تھیں۔ میں نے کہا : میرا تجھ سے زیادہ حق بنتا ہے کہ میں زیادہ لمبا قیام کروں۔
(۶۳۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ حَدَّثَنِی مَنْصُورُ بْنُ صَفِیَّۃَ عَنْ أُمِّہِ صَفِیَّۃَ بِنْتِ شَیْبَۃَ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ أَنَّہَا قَالَتْ: فَزِعَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَوْمَ کَسَفَتِ الشَّمْسُ فَأَخَذَ دِرْعًا حَتَّی أُدْرِکَ بِرِدَائِہِ فَقَامَ بِالنَّاسِ قِیَامًا طَوِیلاً یَقُومُ ثُمَّ یَرْکَعُ ، فَلَوْ جَائَ إِنْسَانٌ بَعْدَ مَا رَکَعَ لَمْ یَکُنْ رَکَعَ شَیْئًا مَا حَدَّثَ نَفْسَہُ أَنَّہُ رَکَعَ مِنْ طُولِ الْقِیَامِ قَالَتْ: فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی ہِی أَکْبَرُ مِنِّی وَإِلَی الْمَرْأَۃِ الَّتِی ہِیَ أَسْقَمُ مِنِّی قَائِمَۃً فَأَقُولُ: أَنَا أَحَقُّ أَنْ أَصْبِرَ عَلَی طُولِ الْقِیَامِ مِنْکِ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَغَیْرِہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۰۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৬৩৭৭
کتاب صلوة الخسوف
পরিচ্ছেদঃ سورج اور چاند گرہن کے علاوہ کسی دوسری نشانی کے لیے با جماعت نماز ادا نہیں کی جائے گی امام شافعی (رح) نے دلیل لی ہے کہ عمر بن خطاب (رض) کے دور میں زلزلہ آیا تو انھوں نے لوگوں کو خطبہ دیا اور یہ ذکر نہیں کیا کہ انھوں نے نماز پڑھی۔
(٦٣٧٧) نافع صفیہ بنت ابی عبید سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے دور میں زمین پر زلزلہ آیا، یہاں تک کہ چار پائیوں نے بھی حرکت کی اور ابن عمر (رض) نماز پڑھ رہے تھے۔ انھیں معلوم نہ ہوا۔ کوئی دوسرا اس وقت نماز نہیں پڑھ رہاتھا تو ان کو بھی معلوم ہوگیا، پھر عمر بن خطاب (رض) نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا کہ تم نے نیا کام کیا۔ تم نے جلدی کی۔ صفیہ فرماتی ہیں کہ انھوں نے فرمایا :“ اگر وہ جاری رہتی تو میں ضرورتمہارے درمیان سے نکل جاتا۔
(۶۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ: مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ: الْحُسَیْنُ بْنُ أَبِی مَعْشَرٍ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ قَالَتْ: زُلْزِلَتِ الأَرْضُ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ حَتَّی اصْطَفَقَتِ السُّرُرُ وَابْنُ عُمَرَ یُصَلِّی فَلَمْ یَدْرِ بِہَا ، وَلَمْ یُوَافِقْ أَحَدًا یُصَلِّی فَدَرَی بِہَا فَخَطَبَ عُمَرُ النَّاسَ فَقَالَ: أَحْدَثْتُمْ لَقَدْ عَجِلْتُمْ قَالَتْ: وَلاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ قَالَ لَئِنْ عَادَتْ لأَخْرُجَنَّ مِنْ بَیْنِ ظَہْرَانَیْکُمْ۔ [صحیح۔ ابن ابی شیبہ ۸۳۳۵]
tahqiq

তাহকীক: