আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الصلوة - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২১৬৬ টি
হাদীস নং: ৫৩৩৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام کی اطاعت کرنا واجب ہے جب تک وہ نافرمانی کا حکم نہ دے یعنی نماز کو وقت سے مؤخر کرنے یا اس کے علاوہ
(٥٣٣٦) عبداللہ بن مسعود (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ عنقریب ایسی قوم تمہارے کاموں کی والی بن جائے گی جو سنت کو ختم کریں گے اور بدعات کو جاریس کریں گے اور نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے۔ ابن مسعود (رض) فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر میں ان کو پالوں تو کیا کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام عبد کے بیٹے ! اس کی اطاعت واجب نہیں جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات کو تین مرتبہ فرمائی۔
(۵۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مِہْرَانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: ((إِنَّہُ سَیَلِی أَمْرَکُم قَوْمٌ یُطْفِئُونَ السُّنَّۃَ ، وَیُحْدِثُونَ بِدْعَۃً ، وَیُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ مَوَاقِیتِہَا))۔ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: فَکَیْفَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَدْرَکْتُہُمْ؟ قَالَ : ((یَا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ لاَ طَاعَۃَ لِمَنْ عَصَی اللَّہَ)) قَالَہَا ثَلاَثًا۔
[ضعیف۔ تقدم برقم ۵۳۱۴]
[ضعیف۔ تقدم برقم ۵۳۱۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৩৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام کی اطاعت کرنا واجب ہے جب تک وہ نافرمانی کا حکم نہ دے یعنی نماز کو وقت سے مؤخر کرنے یا اس کے علاوہ
(٥٣٣٧) عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم ایسی اقوام کو پالو جو نمازوں کو مؤخر کر کے پڑھیں گے۔ اگر تم ایسے لوگوں کو پالو تو تم نماز اپنے گھروں میں وقت پر پڑھ لو، جس وقت کو تم پہچانتے ہو۔ پھر ان کے ساتھ نماز پڑھ لو اور اس کو نفل بنا لو۔
(۵۳۳۷) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً وَقِرَائَ ۃً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَجَّاجِ بْنِ إِیَاسٍ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لَعَلَّکُمْ سَتُدْرِکُونَ أَقْوَامًا یُصَلُّونَ الصَّلاَۃَ لِغَیْرِ وَقْتِہَا۔فَإِنْ أَدْرَکْتُمُوہُمْ فَصَلُّوا فِی بُیُوتِکُمْ لِلْوَقْتِ الَّذِی تَعْرِفُونَ ، ثُمَّ صَلُّوا مَعَہُمْ وَاجْعَلُوہَا سُبْحَۃً))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ مسلم ۵۳۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৩৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام کی اطاعت کرنا واجب ہے جب تک وہ نافرمانی کا حکم نہ دے یعنی نماز کو وقت سے مؤخر کرنے یا اس کے علاوہ
(٥٣٣٨) عبداللہ بن صامت ابو ذر (رض) سے مرفوعاً نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری ران پر ہاتھ مارا اور پوچھا : تیری کیا حالت ہوگی جب تو ایسی قوم میں باقی رہ جائے گا جو نماز کو اس کے وقت سے مؤخر کریں گے ! پھر فرمایا : نماز اس کے وقت میں پڑھ، پھر نکل۔ اگر تو مسجد میں ہو اور اقامت کہہ دی جائے تو ان کے ساتھ نماز پڑھ۔
(۵۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُوحَامِدِ بْنُ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَبْدُالصَّمَدِ بْنُ عَبْدِالْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَیُّوبَ وَبُدَیْلِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَفَعَہُ قَالَ ضَرَبَ فَخِذِی وَقَالَ: ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا بَقِیتَ فِی قَوْمٍ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا؟))۔ ثُمَّ قَالَ: ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا ثُمَّ اخْرُجْ۔ وَإِنْ کُنْتَ فِی الْمَسْجِدِ فَأُقِیمَتِ الصَّلاَۃُ فَصَلِّ مَعَہُمْ))۔
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ بُدَیْلٍ مُسْنَدًا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۱۵]
أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ بُدَیْلٍ مُسْنَدًا۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۳۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৩৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کا حکم جس سے مقتدی خوش نہ ہوں
(٥٣٣٩) عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بندوں کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتے : ایسا امام جس کو قوم ناپسند کرتی ہو اور ایسا آدمی جو نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد نماز پڑھے، ایسا آدمی جس نے آزاد کو غلام بنادیا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ایسا بندہ جو امام بنا ہوا ہے لیکن قوم اسے ناپسند کرتی ہے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، ایسی عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہو، بھاگا ہوا غلام جب تک واپس نہ لوٹے اور فرمایا : مجھے وہ علت اور وجہ یاد نہیں جس کی بناپر اہل علم اس حدیث کو ثابت کرتے ہیں۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : ایسا بندہ جو امام بنا ہوا ہے لیکن قوم اسے ناپسند کرتی ہے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، ایسی عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہو، بھاگا ہوا غلام جب تک واپس نہ لوٹے اور فرمایا : مجھے وہ علت اور وجہ یاد نہیں جس کی بناپر اہل علم اس حدیث کو ثابت کرتے ہیں۔
(۵۳۳۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِیَادٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ قَالَ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ عَبْدٍ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ مِنْہُمْ صَلاَۃً مَنْ یَؤُمُّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَرَجُلٌ أَتَی الصَّلاَۃَ دِبَارًا قَالَ وَالدِّبَارُ أَنْ یَأْتِیَ بَعْدَ فَوْتِ الْوَقْتِ ، وَرَجُلٌ اعْتَبَدَ مُحَرَّرَۃً))۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الإِمَامَۃِ فِی ہَذَا الْبَابِ یُقَالُ لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَلاَ صَلاَۃُ امْرَأَۃٍ وَزَوْجُہَا عَاتِبٌ عَلَیْہَا، وَلاَ عَبْدٌ آبِقٌ حَتَّی یَرْجِعَ، وَلَمْ أَحْفَظْہُ مِنْ وَجْہٍ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا الْمَعْنَی إِنَّمَا یُرْوَی بِإِسْنَادَیْنِ ضَعِیفَیْنِ أَحَدُہُمَا مُرْسَلٌ وَالآخَرُ مَوْصُولٌ۔
[ضعیف۔ أبو داؤد ۵۹۳]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ قَالَ حَدَّثَنِی عِمْرَانُ بْنُ عَبْدٍ الْمَعَافِرِیُّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ یَقْبَلُ اللَّہُ مِنْہُمْ صَلاَۃً مَنْ یَؤُمُّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَرَجُلٌ أَتَی الصَّلاَۃَ دِبَارًا قَالَ وَالدِّبَارُ أَنْ یَأْتِیَ بَعْدَ فَوْتِ الْوَقْتِ ، وَرَجُلٌ اعْتَبَدَ مُحَرَّرَۃً))۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ الإِمَامَۃِ فِی ہَذَا الْبَابِ یُقَالُ لاَ تُقْبَلُ صَلاَۃُ مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَلاَ صَلاَۃُ امْرَأَۃٍ وَزَوْجُہَا عَاتِبٌ عَلَیْہَا، وَلاَ عَبْدٌ آبِقٌ حَتَّی یَرْجِعَ، وَلَمْ أَحْفَظْہُ مِنْ وَجْہٍ یُثْبِتُ أَہْلُ الْعِلْمِ بِالْحَدِیثِ مِثْلَہُ۔ قَالَ الشَّیْخُ وَہَذَا الْحَدِیثُ بِہَذَا الْمَعْنَی إِنَّمَا یُرْوَی بِإِسْنَادَیْنِ ضَعِیفَیْنِ أَحَدُہُمَا مُرْسَلٌ وَالآخَرُ مَوْصُولٌ۔
[ضعیف۔ أبو داؤد ۵۹۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کا حکم جس سے مقتدی خوش نہ ہوں
(٥٣٤٠) حسن سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین شخص ایسے ہیں جن کی نمازیں ان کے سروں سے آگے نہیں گزرتیں : ایسا امام جس کو قوم ناپسند کرتی ہو اور ایسی عورت جو رات گزارتی ہے اور اس کا خاوند اس پر ناراض ہوتا ہے اور ایسا غلام جو اپنے آقا سے بھاگا ہوا ہے۔
(۵۳۴۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمْ رُئُ وسَہُمْ۔رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ ، وَامْرَأَۃٌ بَاتَتْ وَزَوْجُہَا سَاخِطٌ عَلَیْہَا وَمَمْلُوکٌ فَرَّ مِنْ مَوْلاَہُ))۔ [حسن لغیرہٖ۔ ترمذی ۳۶۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کا حکم جس سے مقتدی خوش نہ ہوں
(٥٣٤١) ابو سعید نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس جیسی حدیث نقل فرماتے ہیں۔
(۵۳۴۱) وَبِإِسْنَادِہِمَا حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- بِمِثْلِہِ۔وَحَدِیثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادٍ أَمْثَلُ مِنْ ہَذَا وَإِنْ کَانَ غَیْرَ قَوِیٍّ أَیْضًا۔ وَالْمَحْفُوظُ مِنْ حَدِیثِ قَتَادَۃَ مَا۔ [حسن لغیرہٖ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کا حکم جس سے مقتدی خوش نہ ہوں
(٥٣٤٢) معمر قتادہ سے نقل فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ وہ مرفوع ہی بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تین بندے ایسے ہیں کہ ان کی نمازیں ان کے کانوں سے تجاوز نہیں کرتیں : اپنے آقا سے بھاگا ہوا غلام یہاں تک کہ وہ اپنے آقا کے پاس واپس آجائے۔ ایسی عورت کہ اس کا خاوند اس حال میں رات گزارے کہ اس پر ناراض ہو۔ ایسا امام جس کو قوم ناپسند کرتی ہو۔
(۵۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ لاَ أَعْلَمُہُ إِلاَّ رَفَعَہُ قَالَ : ((ثَلاَثَۃٌ لاَ تُجَاوِزُ صَلاَتُہُمْ آذَانَہُمْ عَبْدٌ آبِقٌ مِنْ سَیِّدِہِ حَتَّی یَأْتِیَ فَیَضَعَ یَدَہُ فِی یَدِہِ ، وَامْرَأَۃٌ بَاتَ زَوْجُہَا غَضْبَانَ عَلَیْہَا ، وَرَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ))۔ وَرُوِیَ أَیْضًا عَنْ أَبِی غَالِبٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ وَرُوِیَ فِی الإِمَامَۃِ وَالْمَرْأَۃِ عَنْ عَطَائِ بْنِ دِینَارٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- مُرْسَلاً وَعَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْوَلِیدِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ یَرْفَعُہُ۔
[حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۲۰۴۴۹]
[حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۲۰۴۴۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ جب اکثر راضی ہوں تو کراہیت ختم ہوجاتی ہے
(٥٣٤٣) عبداللہ بن دینار ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ کیا، اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنادیا۔ اس کی امارت پر بعض لوگوں نے تنقید کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم اس کی امارت پر تنقید کرتے ہو تو تم اس کے باپ کی امارت پر بھی اس سے پہلے تنقید کرچکے ہو۔ اللہ کی قسم ! یہ پیدا ہی امارت کے لیے کیے گئے ہیں، اس کا باپ مجھے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب تھا اور یہ مجھے اس کے باپ کے بعد تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہے۔
(۵۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : جَعْفَرُ بْنُ ہَارُونَ النَّحْوِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ صَدَقَۃَ بْنِ صُبَیْحٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دِینَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِی إِمَارَتِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنْ تَطْعَنُوا فِی إِمَارَتِہِ فَقَدْ کُنْتُمْ تَطْعَنُونَ عَلَی إِمَارَۃِ أَبِیہِ مِنْ قَبْلُ۔وَایْمُ اللَّہِ إِنْ کَانَ خَلِیقًا لِلإِمَارَۃِ ، وَإِنَّ أَبَاہُ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ ، وَإِنَّ ہَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَیَّ بَعْدَہُ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔
[صحیح بخاری ۳۵۲۴]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَخْلَدٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ۔
[صحیح بخاری ۳۵۲۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت کا بیان
(٥٣٤٤) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ یقیناً تم امارت پر حریص ہو گے اور یہ قیامت کے دن تم پر حسرت و ندامت کا باعث ہوگی۔ اچھی ہے دودھ پلانے والی اور بری ہے دودھ چھڑانے والی ۔
(۵۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السِّیَارِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَجِّہِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِنَّکُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَی الإِمَارَۃِ وَإِنَّہَا سَتَکُونُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَسْرَۃً وَنَدَامَۃً فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَۃُ وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَۃُ))۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۲۹]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۲۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت کا بیان
(٥٣٤٥) ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں : جو دس آدمیوں پر امیر بنا قیامت کے دن اس طرح لایا جائے گا کہ بندھا ہوا ہوگا اور اس کا عدل اس کو رہائی دلوائے گا یا اس کا ظلم اس کو ہلاک کر دے گا اور بعض نے ” یوبقہ الجور “ کے الفاظ ذکر کیے ہیں (معنی ایک ہی ہے) ۔
(۵۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ الْہِلاَلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((مَا مِنْ أَمِیرِ عَشْرَۃٍ إِلاَّ یُؤْتَی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَغْلُولاً حَتَّی یَفُکَّ عَنْہُ الْعَدْلُ أَوْ یَنْفُقَہُ الْجَوْرُ))۔قَالَ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : ((یُوبِقَہُ الْجَوْرُ))۔
[صحیح لغیرہٖ۔ الدارمی ۲۵۱۵]
[صحیح لغیرہٖ۔ الدارمی ۲۵۱۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امارت کی کراہت کا بیان
(٥٣٤٦) ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابوذر ! میں تجھے کمزور خیال کرتا ہوں۔ میں تیرے لیے وہی پسند کرتا ہوں جو اپنے لیے۔ تو دوہرا امیر نہ بننا اور یتیم کے مال کا والی بھی نہ ہونا۔
(۵۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی جَعْفَرٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی سَالِمٍ الْجَیْشَانِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ أَنَّہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((یَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّی أَرَاکَ ضَعِیفًا وَإِنِّی أُحِبُّ لَکَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِی لاَ تَأَمَّرَنَّ عَلَی اثْنَیْنِ ، وَلاَ تَوَلَّیَنَّ مَالَ یَتِیمٍ))۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَغَیْرِہِ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۸۲۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امامت سے پیچھے ہٹنے کی کراہت کا بیان
(٥٣٤٧) سلامۃ بنت حر خزرشہ بن حر فزاری کی بہن ہیں فرماتی ہیں کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ مسجد والے امامت سے دور بھاگیں گے اور وہ ایسا شخص نہیں پائیں گے جو ان کی امامت کروائے۔
(۵۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الأَزْدِیُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ أَخْبَرَتْنِی طَلْحَۃُ أُمُّ غُرَابٍ عَنْ عَقِیلَۃَ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ مَوْلاَۃٍ لَہُمْ عَنْ سَلاَمَۃَ بِنْتِ الْحُرِّ أُخْتِ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ الْفَزَارِیِّ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَۃِ أَنْ یَتَدَافَعَ أَہْلُ الْمَسْجِدِ لاَ یَجِدُونَ إِمَامًا یُصَلِّی بِہِمْ))۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۵۸۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عام دعاؤں میں سے امام پر کیا واجب ہے
(٥٣٤٨) ابو امامہ باہلی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کوئی شخص قوم کی امامت کروائے تو ان کے علاوہ اپنے آپ کو دعا کے ساتھ خاص نہ کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو وہ ان سے خیانت کرتا ہے اور کسی کے گھر اس کی اجازت کے بغیر نظر نہ ڈالیں۔ اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی۔
(۵۳۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاس ُبْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ الْعُکَلِیُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی السَّفْرُ بْنُ نُسَیْرٍ الأَزْدِیُّ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فَلاَ یَخْتَصَّنَّ بِدُعَائٍ دُونَہُمْ۔فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَہُمْ ، وَلاَ یُدْخِلُ عَیْنَہُ فِی بَیْتِ قَوْمٍ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَہُمْ))۔
وَہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ مِنْ وُجُوہٍ ہَذَا أَحَدُہَا۔ وَالثَّانِی مَا۔ [حسن۔ ابو داؤد ۹۰]
وَہَذَا حَدِیثٌ قَدِ اخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ مِنْ وُجُوہٍ ہَذَا أَحَدُہَا۔ وَالثَّانِی مَا۔ [حسن۔ ابو داؤد ۹۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৪৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عام دعاؤں میں سے امام پر کیا واجب ہے
(٥٣٤٩) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کسی مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ پیشاب وغیرہ کو روک کر نماز پڑھے، بلکہ پہلے ان سے فارغ ہوجائے اور نہ ہی کسی کے لیے جائز ہے کہ بغیر اجازت کسی کی امامت کروائے اور نہ ہی اپنے آپ کو دعا کے لیے خاص کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو ان سے خیانت کی اور نہ ہی کسی مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ گھر کے کسی سوراخ سے دیکھے۔ اگر اس نے دیکھا تو گویا وہ گھر میں بغیر اجازت داخل ہوا ۔
(۵۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا أَصْبَغُ بْنُ زِیدٍ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی حَیٍّ الْمُؤَذِّنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ا- قَالَ : ((لاَ یَحِلُّ لِرَجُلٍ أَوْ لاِمْرِئٍ أَنْ یُصَلِّیَ وَہُوَ حَاقِنٌ حَتَّی یَتَخَفَّفَ ، وَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ یَؤُمَّ قَوْمًا إِلاَّ بِإِذْنِہِمْ ، وَلاَ یَخُصَّ نَفْسَہُ بِدَعْوَۃٍ دُونَہُمْ۔فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَہُمْ ، وَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ مُسْلِمٌ أَنْ یَنْظُرَ فِی قَعْرِ بَیْتٍ فَإِنْ نَظَرَ فَقَدْ دَمَرَ أَوْ قَالَ فَقَدْ دَخَلَ))۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ ثَوْرٍ وَقَوْلُہُ دَمَرَ یَعْنِی دَخَلَ بِغَیْرِ إِذْنِہِمْ۔
وَالْوَجْہُ الثَّالِثُ مَا۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
وَالْوَجْہُ الثَّالِثُ مَا۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عام دعاؤں میں سے امام پر کیا واجب ہے
(٥٣٥٠) ثوبان نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس طرح روایت فرماتے ہیں۔
(۵۳۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ قَالَ قَالَ لِی شُعْبَۃُ کَیْفَ حَدَّثَکَ حَبِیبُ بْنُ صَالِحٍ ارْدُدْ عَلَیَّ اشْفِنِی فَقُلْتُ حَدَّثَنِی حَبِیبُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ شُرَیْحٍ عَنْ أَبِی حَیِّ الْمُؤَذِّنِ عَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- نَحْوَہُ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ حَبِیبِ بْنِ صَالِحٍ۔ [حسن۔ انظر ما قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عام دعاؤں میں سے امام پر کیا واجب ہے
(٥٣٥١) عمرو بن شعیب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) علی بن ابی طالب کے پاس آئے، وہ نماز فجر کے لیے نکلے اور کہہ رہے تھے : اے اللہ ! مجھے معاف کر، اے اللہ ! مجھ پر رحم کر، اے اللہ ! میری توبہ قبول کر، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے کندھے پر مارا اور فرمایا : دعا کو عام کر؛ کیونکہ عام و خاص میں فضیلت کا اتنا فرق ہے جیسے آسمان و زمین فرق ہے۔
(۵۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ السَّرَّاجُ حَدَّثَنَا أَبُو شُعَیْبٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا الْعَیْشِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَتَی عَلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَدْ خَرَجْ لِصَلاَۃِ الْفَجْرِ وَعَلِیٌّ یَقُولُ اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی ، اللَّہُمَّ ارْحَمْنِی ، اللَّہُمَّ تُبْ عَلَیَّ فَضَرَبَ النَّبِیُّ -ﷺ- مَنْکِبَہُ وَقَالَ: ((اعْمُمْ فَفَضْلُ مَا بَیْنَ الْعُمُومِ والْخُصُوصِ کَمَا بَیْن السَّمَائِ وَالأَرْضِ))۔ أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ۔ [ضعیف جداً۔ ابو داؤد فی المراسیل ۳۲۵۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام کا نماز شروع کرنے سے پہلے یا بعد میں کسی چیز پر ٹیک لگانا
(٥٣٥٢) (الف) مسلم بن خباب فرماتے ہیں کہ انس بن مالک (رض) آئے اور اپنی جگہ بیٹھ گئے۔ کہنے لگے : جانتے ہو یہ لکڑی کیسی ہے ؟ ہم نے کہا : نہیں فرمایا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اس کو داہنے ہاتھ میں پکڑ لیتے اور فرماتے : سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں سیدھی کرو۔ پھر اس کو الٹے ہاتھ میں پکڑ لیتے اور فرماتے سیدھے ہو جاؤ، اپنی صفیں سیدھی کرلو۔ جب مسجد گرا دی گئی تو وہ لکڑی گم ہوگئی۔ حضرت عمر (رض) نے اس کو تلاش کیا تو اس کو پا لیا۔ پھر یہ بنو عمرو بن عوف نے لے لی اور اس کو اپنی مسجد میں رکھ لیا۔ آپ اس کو پکڑتے اور اس پر ٹیک لگاتے۔
(ب) ام قیس بنت محصن بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھاری ہوگئے تو اپنی نماز جگہ پر ایک ستون بنا لیا اس پر ٹیک لگاتے تھے۔
(ب) ام قیس بنت محصن بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھاری ہوگئے تو اپنی نماز جگہ پر ایک ستون بنا لیا اس پر ٹیک لگاتے تھے۔
(۵۳۵۲) أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ الْحَذَّائُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ الأَسْوَدِ أَبُو الأَسْوَدِ حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ خَبَّابٍ قَالَ : جَائَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَقَعَدَ مَکَانَکَ فَقَالَ : تَدْرُونَ مَا ہَذَا الْعُودُ قُلْنَا : لاَ قَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلاَۃِ أَخَذَہُ بِیَمِینِہِ فَقَالَ : ((اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَکُمْ))۔ثُمَّ أَخَذَہُ بِیَسَارِہِ فَقَالَ : ((اعْتَدِلُوا سَوُّوا صُفُوفَکُمْ))۔فَلَمَّا ہُدِمَ الْمَسْجِدُ فُقِدَ۔فَالْتَمَسَہُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَوَجَدَہُ قَدْ أَخَذَہُ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَجَعَلُوہُ فِی مَسْجِدِہِمْ فَأَخَذَہُ فَأَعَادَہُ۔
وَرَوَیْنَا فِی أَبْوَابِ الْعَمَلِ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ أُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُودًا فِی مُصَلاَّہُ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۶۷۰]
وَرَوَیْنَا فِی أَبْوَابِ الْعَمَلِ فِی الصَّلاَۃِ عَنْ أُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُودًا فِی مُصَلاَّہُ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ۔ [ضعیف۔ ابو داؤد ۶۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عورت اور اس کے علاوہ کی امامت کے ثبوت کا بیان
عورت کی امامت کا ثبوت
عورت کی امامت کا ثبوت
(٥٣٥٣) ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پاس آتے ۔ آپ نے ان کا نام شہیدہ رکھا ہوا تھا۔ ان کو قرآن یاد تھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب غزوہ بدر کے لیے نکلے تو کہنے لگیں : مجھے بھی اجازت دیں ، تاکہ میں زخمیوں کو دوائی دوں گی اور مریضوں کی تیمار داری کروں گی۔ شاید اللہ مجھے بھی شہادت دے دے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تجھے شہادت کا ہدیہ دینے والا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا نام شہیدہ لیتے تھے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنے گھر والوں کی امامت کروائے۔ ان کی لونڈی اور غلام نے مل کر ان کو عمر (رض) کے دور حکومت میں مار ڈالا۔ کہا گیا کہ ام ورقہ کو اس کے غلام اور لونڈی نے قتل کردیا ہے اور وہ دونوں بھاگ گئے۔ ان کو پکڑ کر لایا گیا اور سولی دی گئی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحیح فرمایا تھا کہ چلو ہم شہیدہ سے ملنے چلیں۔
(۵۳۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ الْمُقْرِئُ بْنُ الْحُمَّامِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ النَّجَّادُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَاکِرٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ جُمَیْعٍ حَدَّثَتْنِی جَدَّتِی عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَزُورُہَا وَیُسَمِّیہَا الشَّہِیدَۃَ ، وَکَانَتْ قَدْ جَمَعَتِ الْقُرْآنَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ غَزَا بَدْرًا قَالَتْ : تَأْذَنُ لِی فَأَخْرُجَ مَعَکَ أُدَاوِی جَرْحَاکُمْ ، وَأُمَرِّضُ مَرْضَاکُمْ لَعَلَّ اللَّہَ تَعَالَی یُہْدِی لِی شَہَادَۃً قَالَ : إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی مُہْدٍ لَکِ شَہَادَۃً ۔فَکَانَ یُسَمِّیہَا الشَّہِیدَۃَ ، وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- قَدْ أَمَرَہَا أَنْ تَؤُمَّ أَہْلَ دَارِہَا ، وَإِنَّہَا غَمَّتْہَا جَارِیَۃٌ لَہَا وَغُلاَمٌ کَانَتْ قَدْ دَبَّرَتْہُمَا فَقَتَلاَہَا فِی إِمَارَۃِ عُمَرَ فَقِیلَ : إِنَّ أُمَّ وَرَقَۃَ قَتَلَتْہَا جَارِیَتُہَا وَغُلاَمُہَا وَإِنَّہُمَا ہَرَبَا فَأُتِیَ بِہِمَا فَصَلَبَہُمَا فَکَانَا أَوَّلَ مَصْلُوبَیْنِ بِالْمَدِینَۃِ۔فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ صَدَقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((انْطَلِقُوا نَزُورُ الشَّہِیدَۃَ))۔ [ضعیف۔ احمد ۶/۴۰۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عورت اور اس کے علاوہ کی امامت کے ثبوت کا بیان
عورت کی امامت کا ثبوت
عورت کی امامت کا ثبوت
(٥٣٥٤) ابن خلاد انصاری ام ورقہ سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہمارے ساتھ چلو ہم شہیدہ کے ہاں چلیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا کہ اذان اور اقامت کہی جائے اور گھر والوں کی فرائض میں امامت کروائے۔
(۵۳۵۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ الضَّبِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ دَاوُدَ الْخُرَیْبِیُّ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ جُمَیْعٍ عَنْ لَیْلَی بِنْتِ مَالِکٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ خَلاَّدٍ الأَنْصَارِیَّ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ الأَنْصَارِیَّۃِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ : ((انْطَلِقُوا بِنَا إِلَی الشَّہِیدَۃِ فَنَزُورَہَا))۔وَأَمَرَ أَنْ یُؤَذَّنَ لَہَا وَیُقَامَ وَتَؤُمَّ أَہْلَ دَارِہَا فِی الْفَرَائِضِ۔
وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُمَیْعٍ عَنْ جَدَّتِہِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلاَّدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
وَرَوَاہُ وَکِیعٌ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جُمَیْعٍ عَنْ جَدَّتِہِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلاَّدٍ الأَنْصَارِیِّ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ أَبِی نُعَیْمٍ۔ [ضعیف۔ انظر ما قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩৫৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ عورت عورتوں کی امامت کروائے تو درمیان میں کھڑی ہو
(٥٣٥٥) میسرہ ابی حازم رائط حنفیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ عائشہ (رض) نے فرض نمازوں میں عورتوں کی امامت کروائی تو ان کے درمیان میں کھڑی ہوئیں۔
(۵۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ مَیْسَرَۃَ أَبِی حَازِمٍ عَنْ رَائِطَۃَ الْحَنَفِیَّۃِ : أَنَّ عَائِشَۃَ أَمَّتْ نِسْوَۃً فِی الْمَکْتُوبَۃِ فَأَمَّتْہُنَّ بَیْنَہُنَّ وَسَطًا۔ [حسن لغیرہٖ۔ عبد الرزاق ۵۰۸۶]
তাহকীক: