আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

کتاب الصلوة - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২১৬৬ টি

হাদীস নং: ৫২৯৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ جب فقہ اور قرأت میں برابر ہو تو اعلیٰ نسب والا امامت کروائے
(٥٢٩٦) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : خلافت کا سلسلہ قریش میں رہے گا۔ جب تک ان کے دو آدمی بھی باقی رہے۔
(۵۲۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((لاَ یَزَالُ ہَذَا الأَمْرُ فِی قُرَیْشٍ مَا بَقِیَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ))۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُونُسَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۳۱۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫২৯৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ جب فقہ اور قرأت میں برابر ہو تو اعلیٰ نسب والا امامت کروائے
(٥٢٩٧) ابن ابی حثمہ سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم قریش کو تعلیم نہ دو بلکہ ان سے سیکھو، نہ تم قریش سے آگے بڑھو اور نہ ہی ان کو پیچھے رکھو، کیونکہ ایک قریشی دو آدمیوں جتنی سمجھ رکھتا ہے۔
(۵۲۹۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ الْحَمِیدِ الأَدَمِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنِ ابْنِ أَبِی حَثْمَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((لاَ تُعَلِّمُوا قُرَیْشًا وَتَعَلَّمُوا مِنْہَا ، وَلاَ تَقَدَّمُوا قُرَیْشًا ، وَلاَ تَأَخَّرُوا عَنْہَا۔فَإِنَّ لِلْقُرَشِیِّ مِثْلَ قُوَّۃِ الرَّجُلَیْنِ مِنْ غَیْرِہِمْ))۔یَعْنِی فِی الرَّأْیِ ہَذَا مُرْسَلٌ وَرُوِیَ مَوْصُولاً وَلَیْسَ بِالْقَوِیِّ۔

[صحیح لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبہ ۳۲۳۸۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫২৯৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ جب فقہ اور قرأت میں برابر ہو تو اعلیٰ نسب والا امامت کروائے
(٥٢٩٨) انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امرأ قریش سے ہوں گے۔
(۵۲۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ عَنْ شَیْبَانَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَہْلٍ یُکْنَی أَبَا أَسَدٍ عَنْ بُکَیْرٍ الْجَزَرِیِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((الأَئِمَّۃُ مِنْ قُرَیْشٍ))۔ [صحیح لغیرہٖ۔ احمد ۳/۱۲۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫২৯৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ اگر حدیث صحیح ہو تو امامت وہ کرائے جو زیادہ خوبصورت ہو
(٥٢٩٩) أبی زید عمرو بن اخطب انصاری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب تین ہوں تو امامت وہ کروائے جو قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہے۔ اگر قرأت میں برابر ہوں تو بڑی عمر والا اور اگر عمر میں بھی برابر ہوں تو خوبصورت چہرے والا۔
(۵۲۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ یَزِیدَ الْحَافِظُ وَأَنَا سَأَلْتُہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ الْعَسْقَلاَنِیُّ وَکَانَ مِنْ أَمَاثِلِ الشَّامِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُعَاوِیَۃَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَبُو خَالِدٍ الْقَاضِی مِنْ وَلَدِ عَتَّابِ بْنِ أُسَیْدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا عَزْرَۃُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ عَلْبَائَ بْنِ أَحْمَرَ عَنْ أَبِی زَیْدٍ الأَنْصَارِیِّ وَہُوَ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً فَلْیَؤُمَّہُمْ أَقْرَؤُہُمْ لِکِتَابِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَإِنْ کَانُوا فِی الْقِرَائَ ۃِ سَوَائً فَأَکْبَرُہُمْ سِنًّا ، فَإِنْ کَانُوا فِی السِّنِّ سَوَائً فَأَحْسَنُہُمْ وَجْہًا))۔ [منکر۔ اخرجہ الدیلمی کما فی الفوائد المخموعۃ ۱/۳۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کے پیچھے نماز کا حکم جس کے کام کی تعریف نہیں کی جاتی
(٥٣٠٠) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پر جہاد واجب ہے۔ ہر نیک اور برے امیر کے ساتھ اور نماز تم پر فرض ہے ہر نیک و بد مسلمان کے پیچھے۔ اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا بھی ارتکاب کرے۔ نماز فرض ہے ہر مسلمان نیک وبد پر اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب بھی کرے۔
(۵۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((الْجِہَادُ وَاجِبٌ عَلَیْکُمْ مَعَ کُلِّ أَمِیرٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِرًا ، وَالصَّلاَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَیْکُمْ خَلْفَ کُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ ، وَالصَّلاَۃُ وَاجِبَۃٌ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا کَانَ أَوْ فَاجِرًا وَإِنْ عَمِلَ الْکَبَائِرَ))۔ [ضعیف۔ أبو داؤد ۲۵۳۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کے پیچھے نماز کا حکم جس کے کام کی تعریف نہیں کی جاتی
اس حدیث کا ترجمہ نہیں ہے۔
(۵۳۰۱) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ اعْتَزَلَ بِمِنًی فِی قِتَالِ ابْنِ الزُّبَیْرِ وَالْحَجَّاجُ بِمِنًی فَصَلَّی مَعَ الْحَجَّاجِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کے پیچھے نماز کا حکم جس کے کام کی تعریف نہیں کی جاتی
(٥٣٠٢) عمیر بن ھانی کہتے ہیں کہ عبد الملک بن مروان نے مجھے خط دے کہ حجاج کی طرف بھیجا۔ میں اس کے پاس آیا تو اس نے بیت اللہ پر چالیس منجنیقیں نصب کی ہوئی تھیں۔ میں نے ابن عمر (رض) کو دیکھا، وہ حجاج کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہیں، جب ابن زبیر آئے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھی۔ میں نے ان سے کہا : اے ابو عبد الرحمن ! آپ ان کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور ان کے یہ اعمال ہیں تو انھوں نے فرمایا : اے شامی بھائی ! میں ان کی تعریف کرنے والا نہیں ہوں اور نہ ہی خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کرنے والا ہوں۔ فرماتے ہیں : میں نے کہا : آپ شام والوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ فرمایا : میں ان کی تعریف کرنے والا نہیں ہوں ۔ میں نے کہا : مکہ والوں کے بارے میں کیا خیال ہے ؟ فرمایا : میں ان کا عذر قبول کرنے والا نہیں ہوں۔ وہ دنیا کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں اور اپنے آپ کو جہنم میں گرا رہے ہیں۔ جیسے مکھیاں شوربے میں گرتی ہیں۔ میں نے کہا : آپ کا اس بیعت کے بارے میں کیا خیال ہے جو مروان نے لی۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا : جب ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سمع اور اطاعت پر بیعت کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے دیا کرتے تھے کہ جتنی تم طاقت رکھو۔
(۵۳۰۲) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّی حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ عَنْ عُمَیْرِ بْنِ ہَانِئٍ قَالَ : بَعَثَنِی عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ بِکُتُبٍ إِلَی الْحَجَّاجِ فَأَتَیْتُہُ وَقَدْ نَصَبَ عَلَی الْبَیْتِ أَرْبَعِینَ مَنْجَنِیقًا ، فَرَأَیْتُ ابْنَ عُمَرَ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ مَعَ الْحَجَّاجِ صَلَّی مَعَہُ ، وَإِذَا حَضَرَ ابْنُ الزُّبَیْرِ صَلَّی مَعَہُ۔فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتُصَلِّی مَعَ ہَؤُلاَئِ وَہَذِہِ أَعْمَالُہُمْ۔فَقَالَ : یَا أَخَا أَہْلِ الشَّامِ مَا أَنَا لَہُمْ بِحَامِدٍ ، وَلاَ نُطِیعُ مَخْلُوقًا فِی مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ ۔قَالَ قُلْتُ : مَا تَقُولُ فِی أَہْلِ الشَّامِ؟ قَالَ : مَا أَنَا لَہُمْ بِحَامِدٍ۔قُلْتُ : فَمَا قُولُکُ فِی أَہْلِ مَکَّۃَ؟ قَالَ : مَا أَنَا لَہُمْ بِعَاذِرٍ۔یَقْتَتِلُونَ عَلَی الدُّنْیَا یَتَہَافَتُونَ فِی النَّارِ تَہَافُتَ الذُّبَانِ فِی الْمَرَقِ۔ قُلْتُ : فَمَا قَوْلُکَ فِی ہَذِہِ الْبَیْعَۃِ الَّتِی أَخَذَ عَلَیْنَا مَرْوَانُ۔قَالَ ابْنُ عُمَرَ : کُنَّا إِذَا بَایَعْنَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ یُلَقِّنُنَا ((فِیمَا اسْتَطَعْتُمْ))۔ [لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبہ ۲/۸۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کے پیچھے نماز کا حکم جس کے کام کی تعریف نہیں کی جاتی
(٥٣٠٣) جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حسن و حسین دونوں مروان کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ راوی کہتے ہیں : پھر انھوں نے پوچھا : وہ اپنے گھروں میں لوٹ کر نماز نہیں پڑھتے تھے ؟ فرمایا : نہیں، اللہ کی قسم ! وہ ائمہ کی نماز سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔
(۵۳۰۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَانَا یُصَلِّیَانِ خَلْفَ مَرْوَانَ قَالَ فَقَالَ : مَا کَانَا یُصَلِّیَانِ إِذَا رَجَعَا إِلَی مَنَازِلِہِمَا؟ فَقَالَ لاَ وَاللَّہِ مَا کَانَا یَزِیدَانِ عَلَی صَلاَۃِ الأَئِمَّۃِ۔ [ضعیف۔ ابن ابی شیبہ ۷۵۶۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کے پیچھے نماز کا حکم جس کے کام کی تعریف نہیں کی جاتی
(٥٣٠٤) عبد الکریم بکاء فرماتے ہیں : میں نے دس صحابہ کو پایا جو تمام ظالم امرأ کے پیچھے نماز پڑھ لیتے تھے۔
(۵۳۰۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْفَارِسِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ فَارِسٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیُّ قَالَ قَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّہِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ الْبَکَّائِ قَالَ: أَدْرَکْتُ عَشْرَۃً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- کُلُّہُمْ یُصَلِّی خَلْفَ أَئِمَّۃِ الْجَوْرِ۔

[ضعیف۔ بخاری فی تاریخہٖ ۶/۹۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ایسے امام کے پیچھے نماز کا حکم جس کے کام کی تعریف نہیں کی جاتی
(٥٣٠٥) نافع بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر (رض) خشبیہ اور خوارج کو سلام کہتے تھے اور وہ آپس میں لڑتے بھی تھے۔ فرماتے تھے : جو کہتا ہے نماز کی طرف آؤ، میں اس کی بات کو قبول کرتا ہوں اور جو کہتا ہے ” حی الفلاح “ میں اس کی بات بھی قبول کرتا ہوں اور جو کہے گا کہ اپنے مسلمان بھائی کو قتل کر یا اس کا مال لوٹنے کے لیے آؤ تو میں انکار کر دوں گا۔
(۵۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی دَاوُدَ الْمُنَادِی الْمُخَرَّمِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا یُونُسُ وَہُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الْمُؤَدِّبُ حَدَّثَنَا أَبُو شِہَابٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یُسَلِّمُ عَلَی الْخَشَبِیَّۃِ ، وَالْخَوَارِجِ۔ وَہُمْ یَقْتَتِلُونَ فَقَالَ مَنْ قَالَ حَیَّ عَلَی الصَّلاَۃِ أَجَبْتُہُ ، وَمَنْ قَالَ حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ أَجَبْتُہُ ، وَمَنْ قَالَ حَیَّ عَلَی قَتْلِ أَخِیکَ الْمُسْلِمِ وَأَخْذِ مَالِہِ قُلْتُ : لاَ۔ [حسن۔ ابو نعیم فی العلیۃ ۱/۳۰۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے حکم سے نماز پڑھنا
(٥٣٠٦) سھل بن سعد فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو عمرو بن عوف کی طرف صلح کی خاطر گئے اور نماز کا وقت ہوگیا۔ مؤذن ابوبکر (رض) کے پاس آئے تاکہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ اقامت ہوچکی ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : ٹھیک، آپ (رض) نے نماز پڑھائی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور لوگ نماز میں تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جدا ہوئے اور صف میں کھڑے ہوگئے۔ پھر لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کردیا، ابوبکر (رض) نماز میں التفات نہیں کرتے تھے۔ جب لوگوں نے کثرت سے تالیاں بجائیں تو ابوبکر (رض) نے التفات کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا کہ اپنی جگہ پر رہو۔ ابوبکر (رض) نے اپنے ہاتھ اٹھالیے اور اللہ کی حمد بیان کی، جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حکم دیا تھا۔ پھر ابوبکر پیچھے ہٹے اور صف میں کھڑے ہوگئے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگے بڑھے اور نماز پڑھائی۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا : اے ابوبکر ! کس چیز نے آپ کو منع کیا کہ آپ اپنی جگہ پر ثابت رہیں ؟ ابوبکر (رض) نے عرض کیا : یہ بات ابن ابی قحافہ کو لائق نہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے نماز پڑھائے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں بہت زیادہ تالیاں بجاتے دیکھتا ہوں۔ جب کوئی مسئلہ نماز میں پیش آئے تو سبحان اللہ کہا کرو۔ کیونکہ سبحان اللہ کی وجہ سے اس کی جانب التفات کیا جائے گا اور تالیاں بجانا تو عورتوں کا کام ہے۔
(۵۳۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ مَسْلَمَۃَ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِی حَازِمِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَہَبَ إِلَی بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ وَحَانَتِ الصَّلاَۃُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : أَتُصَلِّی بِالنَّاسِ فَأُقِیمَ۔قَالَ نَعَمْ : فَصَلَّی أَبُوبَکْرٍ۔ فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَالنَّاسُ فِی الصَّلاَۃِ۔فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِی الصَّفِّ۔فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ لاَ یَلْتَفِتُ فِی الصَّلاَۃِ ، فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِیقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ، فَأَشَارَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنِ امْکُثْ مَکَانَکَ۔فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ یَدَیْہِ فَحَمِدَ اللَّہَ عَلَی مَا أَمَرَہُ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ ذَلِکَ ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُوبَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَتَّی اسْتَوَی فِی الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: یَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ۔ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: مَا کَانَ لاِبْنِ أَبِی قُحَافَۃَ أَنْ یُصَلِّیَ بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا لِی رَأَیْتُکُمْ أَکْثَرْتُمُ مِنَ التَّصْفِیحِ مَنْ نَابَہُ شَیْئٌ فِی صَلاَتِہِ فَلْیُسَبِّحْ فَإِنَّہُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَیْہِ۔فَإِنَّمَا التَّصْفِیحُ لِلنِّسَائِ))۔

أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ۔ [صحیح۔ تقدم برقم ۵۲۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ حاکم کے حکم سے نماز پڑھنا
(٥٣٠٧) سھل بن سعد فرماتے ہیں کہ بنو عمرو بن عوف کے درمیان لڑائی ہوئی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر ملی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ظہر کے بعد ان کے درمیان صلح کے لیے آئے۔ بلال سے فرمایا : اگر عصر کا وقت ہوجائے تو ابوبکر (رض) کو کہنا کہ وہ نماز پڑھائیں۔ جب عصر کا وقت ہوا تو بلال نے اذان دی۔ پھر اقامت کہی، پھر ابوبکر (رض) سے کہا، وہ آگے بڑھے۔ اس حدیث کے آخر میں ہے کہ جب نماز میں کوئی چیز پیش آئے تو مردوں کے لیے سبحان اللہ اور عورتوں کے لیے تالیاں بجانے کا حکم ہے۔
(۵۳۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : کَانَ قِتَالٌ بَیْنَ بَنِی عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَأَتَاہُمْ لِیُصْلِحَ بَیْنَہُمْ بَعْدَ الظُّہْرِ۔فَقَالَ لِبِلاَلٍ : ((إِنْ حَضَرَتْ صَلاَۃُ الْعَصْرِ وَلَمْ آتِکَ فَمُرْ أَبَا بَکْرٍ فَلْیُصَلِّ بِالنَّاسِ)) فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ أَذَّنَ بِلاَلٌ ، ثُمَّ أَقَامَ ، ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَتَقَدَّمَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔قَالَ فِی آخِرِہِ: (إِذَا نَابَکُمْ شَیْئٌ فِی الصَّلاَۃِ فَلْیُسَبِّحِ الرِّجَالُ وَلْتُصَفِّقِ النِّسَائُ))۔

قَالَ الشَّیْخُ قَوْلُہُ لِبِلاَلٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ زِیَادَۃٌ حَفِظَہَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَالزِّیَادَۃُ مِنْ مِثْلِہِ مَقْبُولَۃٌ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امیر کے حکم کے بغیر نماز
(٥٣٠٨) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ وہ غزوہ تبوک میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلے، جب فجر قریب ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک طرف کو ہوئے، میں بھی ایک جانب ہوگیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی سواری کو بٹھایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے، میرے پاس پانی کا ایک لوٹا تھا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے تو مجھے حکم دیا، میں نے لوٹے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ دھویا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے بازو جبہ سے نکال رہے تھے جب جبہ کی آستین تنگ ہوئیں تو آپ نے اپنے ہاتھ جبہ کے نیچے سے نکال لیے اور ان کو کہنیوں تک دھویا۔ پھر سر اور موزوں کا مسح کیا اور وضو کیا۔ پھر متوجہ ہوئے اور آپ کے ساتھ مغیرہ بھی تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نماز کی حالت میں پایا اور عبدالرحمن بن عوف نماز پڑھا رہے تھے۔ عبد الرحمن بن عوف نے ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنے سے قبل فجر کی ایک رکعت پڑھائی۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آ کر دوسری رکعت میں لوگوں کے ساتھ عبد الرحمن بن عوف کے پیچھے صف بنائی۔ جب عبد الرحمن نے سلام پھیرا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کی۔ لوگ اس وجہ سے گھبرا گئے اور اکثر نے سبحان اللہ کہنا شروع کردیا۔ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو فرمایا : تم درستگی کو پہنچ گئے یا فرمایا : تم نے درست کام کیا۔
(۵۳۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَنَّہُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبَّادُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ وَحَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنِی اللَّیْثُ حَدَّثَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنِی عَبَّادُ بْنُ زِیَادٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَحَمْزَۃَ ابْنَیِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّہُمَا سَمِعَا الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ یُخْبِرُ : أَنَّہُ سَارَ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَزْوَۃِ تَبُوکَ فَلَمَّا دَنَا الْفَجْرُ عَدَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَعَدَلْتُ مَعَہُ فَأَنَاخَ فَتَبَرَّزَ وَمَعِی إِدَاوَۃٌ فِیہَا مَائٌ۔فَلَمَّا جَائَ نِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَنِی فَسَکَبْتُ عَلَی یَدِہِ مِنَ الإِدَاوَۃِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ غَسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَجْہَہُ ، ثُمَّ ذَہَبَ یَحْسِرُ عَنْ ذِرَاعَیْہِ فَضَاقَ کُمَّا جُبَّۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ، فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ فِی جُبَّتِہِ فَأَخْرَجَہُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّۃِ فَغَسَلَہُمَا إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ، وَتَوَضَّأَ عَلَی خُفَّیْہِ ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقْبَلَ مَعَہُ الْمُغِیرَۃُ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ أَقَامُوا الصَّلاَۃَ وَقَدَّمُوا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ یُصَلِّی لَہُمْ۔فَصَلَّی بِہِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ رَکْعَۃً مِنْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ یَأْتِیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔فَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَفَّ مَعَ النَّاسِ وَرَائَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ ، فَلَمَّا سَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یُتِمُّ صَلاَتَہُ فَفَزِعَ النَّاسُ لِذَلِکَ ، وَأَکْثَرُوا التَّسْبِیحَ ، فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَتَہُ قَالَ لِلنَّاسِ : ((قَدْ أَصَبْتُمْ أَوْ أَحْسَنْتُمْ))۔

کَذَا قَالاَ فِی إِسْنَادِہِ عَنْ عَبَّادٍ عَنْ عُرْوَۃَ وَحَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۵۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩০৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امیر کے حکم کے بغیر نماز
(٥٣٠٩) مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز مکمل کی تو صحابہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا : تم نے اچھا کیا یا فرمایا : تم نے درستگی کو پا لیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان پر رشک کیا کہ انھوں نے اپنی نماز کو وقت پر پڑھا ہے۔
(۵۳۰۹) وَقَدْ رَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ عَنْ یُونُسَ بْنِ یَزِیدَ فَقَالَ عَنْ عُرْوَۃَ فَقَطْ۔ وَرَوَاہُ ابْنُ جُرَیْجٍ فَقَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ عَنْ حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ زِیَادٍ أَنَّ عُرْوَۃَ بْنَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ أَخْبَرَہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ إِلَیَّ أَنْ قَالَ فَلَمَّا قَضَی النَّبِیُّ -ﷺ- صَلاَتَہُ أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ ، ثُمَّ قَالَ : ((أَحْسَنْتُمْ أَوْ قَدْ أَصَبْتُمْ))۔ یَغْبِطُہُمْ أَنْ صَلَّوْا الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا۔

قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ نَحْوَ حَدِیثِ عَبَّادٍ قَالَ الْمُغِیرَۃُ فَأَرَدْتُ تَأْخِیرَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : دَعْہُ ۔أَخْبَرَنَا بِذَلِکَ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَإِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ۔ [صحیح۔ فی مسلم ۴۲۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩১০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امیر کے حکم کے بغیر نماز
(٥٣١٠) ابن ازھر کے غلام ابو عبید فرماتے ہیں کہ میں نے عید کی نماز حضرت عمر اور حضرت علی (رض) کے ساتھ ادا کی ہے اور عثمان (رض) محصور تھے۔
(۵۳۱۰) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ قَعْنَبٍ وَابْنُ بُکَیْرٍ عَنْ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی عُبَیْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْہَرَ قَالَ : شَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَشَہِدْتُ الْعِیدَ مَعَ عَلِیٍّ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ۔ [صحیح۔ مالک ۴۲۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩১১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امیر کے حکم کے بغیر نماز
(٥٣١١) عبید اللہ بن عدی حضرت عثمان کے پاس آئے جب کہ وہ محصور تھے۔ علی (رض) لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ فرماتے ہیں کہ میں آیا تاکہ میں ان لوگوں کے ساتھ نماز پڑھوں اور آپ امام ہوں تو حضرت عثمان (رض) نے فرمایا : نماز لوگوں کے تمام اعمال سے بہتر ہے۔ جب تو دیکھے کہ وہ نیکی کرتے ہیں تو تو بھی ان کے ساتھ نیکی کر اور جب تو دیکھے کہ لوگ برائی کرتے ہیں تو تو ان سے بچ۔
(۵۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَدِیٍّ یَعْنِی ابْنَ الْخِیَارِ أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی عُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ مَحْصُورٌ وَعَلِیٌّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُصَلِّی بِالنَّاسِ فَقَالَ : إِنِّی أُحْرَجُ أَنْ أُصَلِّیَ مَعَ ہَؤُلاَئِ وَأَنْتَ الإِمَامُ قَالَ فَقَالَ لَہُ عُثْمَانُ : إِنَّ الصَّلاَۃَ أَحْسَنُ مَا عَمِلَ النَّاسُ۔فَإِذَا رَأَیْتَہُمْ یُحْسِنُونَ فَأَحْسِنْ مَعَہُمْ ، وَإِذَا رَأَیْتَہُمْ یُسِیئُونَ فَاجْتَنِبْ سِیئَہُمْ۔

[صحیح۔ بخاری ۶۶۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩১২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امیر کے حکم کے بغیر نماز
(٥٣١٢) قاری ابو جعفر فرماتے ہیں کہ اس نے صاحب مقصورہ کو فتنہ کے دور میں دیکھا، جب نماز کا وقت ہوتا تو وہ نکلتے اور لوگ بھی ان کی پیروی کرتے اور پوچھتے : لوگوں کو کون نماز پڑھائے گا ؟ وہ عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس پہنچ گئے تو عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جب آپ آگے بڑھ ہی گئے ہیں تو لوگوں کو امامت کراؤ۔
(۵۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْعَدْلُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ الْقَارِیِّ : أَنَّہُ رَأَی صَاحِبَ الْمَقْصُورَۃِ فِی الْفِتْنَۃِ حِینَ حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ خَرَجَ یَتْبَعُ النَّاسَ یَقُولُ : مَنْ یُصَلِّی لِلنَّاسِ حَتَّی انْتَہَی إِلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ : إِذًا تَقَدَّمْ أَنْتَ فَصَلَّی بَیْنَ یَدَیِ النَّاسِ۔ [صحیح۔ ابن قدامہ المفتی ۲/۹۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩১৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام کے نماز کو مؤخر کرنے کا حکم جب کہ لوگ اس سے ڈرتے نہ ہوں
(٥٣١٣) قاسم بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ولید بن عقبہ نے کوفہ میں نماز کو مؤخر کردیا اور میں اپنے والد کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا۔ عبداللہ (رض) کھڑے ہوئے، تکبیر کہی اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ ولید نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ کو اس پر کس چیز نے ابھارا۔ کیا امیر المؤمنین کی جانب سے کوئی اطاعت کا حکم آیا یا آپ نے اپنی جانب سے اس کی ابتدا کی ہے ؟ کہنے لگے : نہ تو امیرالمؤمنین کی جانب سے کوئی حکم آیا اور نہ ہی میں نے بدعت جاری کی ہے، بلکہ اللہ اور اس کے رسول اس بات سے منع کرتے ہیں کہ ہم اپنی نمازوں میں تمہارا انتظار کریں اور تم اپنے کاموں میں مصروف رہو۔
(۵۳۱۳) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحَارِثِ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَکِّیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّ أَبَاہُ أَخْبَرَہُ أَنَّ الْوَلِیدَ بْنَ عُقْبَۃَ أَخَّرَ الصَّلاَۃَ بِالْکُوفَۃِ وَأَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِی فِی الْمَسْجِدِ۔فَقَامَ عَبْدُ اللَّہِ فَثَوَّبَ بِالصَّلاَۃِ فَصَلَّی بِالنَّاسِ۔فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ الْوَلِیدُ : مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ أَجَائَ کَ مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ أَمْرٌ فَسَمْعٌ وَطَاعَۃٌ ، أَمِ ابْتَدَعْتَ الَّذِی صَنَعْتَ؟ قَالَ : لَمْ یَأْتِنَا مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ أَمْرٌ وَمَعَاذَ اللَّہِ أَنْ أَکُونَ ابْتَدَعْتُ۔أَبَی اللَّہُ عَلَیْنَا وَرَسُولُہُ أَنْ نَنْتَظِرَکَ فِی صَلاَتِنَا وَتَتْبَعُ حَاجَتَکَ۔

[حسن۔ احمد ۱/۴۵۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩১৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام کے نماز کو مؤخر کرنے کا حکم جب کہ لوگ اس سے ڈرتے نہ ہوں
(٥٣١٤) عبداللہ بن مسعود اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بعد ایسے امیر ہوں گے جو نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے اور بدعات جاری کریں گے۔ ابن مسعود (رض) نے عرض کیا : اگر میں ان کو پالوں تو کیا کروں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام عبد کے بیٹے ! مجھ سے سوال کرتے ہو تم کیا کرو ! جو اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت نہیں۔
(۵۳۱۴) وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ الْفَاکِہِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی بْنُ أَبِی مَسَرَّۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ الأَزْرَقِیُّ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : ((سَیَکُونُ بَعْدِی أُمَرَائُ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ مَوَاقِیتِہَا ، وَیُحْدِثُونَ الْبِدْعَۃَ))۔

فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : فَکَیْفَ أَصْنَعُ إِنْ أَدْرَکْتُہُمْ؟ قَالَ : ((تَسْأَلُنِی ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ کَیْفَ تَصْنَعُ۔لاَ طَاعَۃَ لِمَنْ عَصَی اللَّہَ))۔

تَابَعَہُ إِسْمَاعِیلُ بْنُ زَکَرِیَّا عَنِ ابْنِ خُثَیْمٍ وَزَادَ فِیہِ یُطْفِئُونَ السُّنَّۃَ۔ [ضعیف۔ ابن ماجہ ۲۸۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৫৩১৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ امام نماز کو مؤخر کرتا ہے اور لوگ اس کے غلبہ سے ڈرتے ہیں
(٥٣١٥) عبداللہ بن صامت ابو ذر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس وقت کیا کرو گے جب امیر تم پر نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے یا فرمایا : نمازوں کا وقت نکال دیا کریں گے ؟ میں نے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ فرمایا : نماز کو اس کے وقت پر پڑھ اگر ان کے ساتھ نماز کو پالو تو وہ نماز تمہارے لیے نفل ہوجائے گی۔
(۵۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ قَالَ قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((کَیْفَ أَنْتَ إِذَا کَانَتْ عَلَیْکَ أُمَرَائُ یُؤَخِّرُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا أَوْ قَالَ یُمِیتُونَ الصَّلاَۃَ عَنْ وَقْتِہَا))۔قَالَ قُلْتُ : فَمَا تَأْمُرُنِی۔قَالَ : ((صَلِّ الصَّلاَۃَ لِوَقْتِہَا۔ فَإِنْ أَدْرَکْتَہَا مَعَہُمْ فَصَلِّ فَإِنَّہَا لَکَ نَافِلَۃٌ))۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ [صحیح۔ مسلم ۶۴۸]
tahqiq

তাহকীক: