আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الصلوة - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২১৬৬ টি
হাদীস নং: ৩৫৫৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدہ کے اثر سے ہے “
(٣٥٥٦) ابونضر سالم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا ابن عمر (رض) کے پاس آکر سلام کہا، انھوں نے پوچھا : تم کون ہو ؟ اس نے کہا : میں تمہاری پرورش کرنے والا فلاں شخص ہوں۔ ابن عمر (رض) نے اس کی آنکھوں کے درمیان سیاہ رنگ کا نشان دیکھا تو پوچھا : یہ تمہاری آنکھوں کے درمیان نشان کیسا ہے ؟ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، ابوبکر، عمر اور عثمان (رض) کی صحبت اختیار کی ہے کیا تو نے وہاں بھی کوئی چیز دیکھی ؟
(۳۵۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: جُنَاحُ بْنُ نَذِیرِ بْنِ جُنَاحٍ الْمُحَارِبِیُّ بِالْکُوفَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرِ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا الْعُمَرِیُّ عَنْ سَالِمٍ أَبِی النَّضْرِ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عُمَرَ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ قَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا حَاضِنُکَ فُلاَنٌ۔ وَرَأَی بَیْنَ عَیْنَیْہِ سَجْدَۃً سَوْدَائَ فَقَالَ: مَا ہَذَا الأَثَرُ بَیْنَ عَیْنَیْکَ؟ فَقَدْ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَہَلْ تَرَی ہَا ہُنَا مِنْ شَیْئٍ ؟ [ضعیف۔ ہذا اسناد ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدہ کے اثر سے ہے “
(٣٥٥٧) ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے ابوشعثاء (رض) پر سجدے کا نشان دیکھا تو فرمایا : اے اللہ کے بندے ! آدمی کی صورت اس کا چہرہ ہوتا ہے، اس کو عیب دار مت بنا۔
(۳۵۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبِرْتِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّہُ رَأَی أَثَرًا فَقَالَ: یَا عَبْدَ اللَّہِ إِنَّ صُورَۃَ الرَّجُلِ وَجْہُہُ ، فَلاَ تَشِنْ صُورَتَکَ۔ [صحیح۔ ہذا اسناد صحیح متصل]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدہ کے اثر سے ہے “
(٣٥٥٨) ابو عون بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابودرداء (رض) نے ایک عورت کے چہرے میں بکری کے گھٹنے کی طرح نشان دیکھا تو فرمایا : اگر تیرے چہرے میں یہ نشان نہ ہوتا تو تیرے لیے بہت اچھا تھا۔
(ب) سائب بن یزید سے روایت ہے کہ انھوں نے اس کو صحیح نہ سمجھا اور کہا : اللہ کی قسم یہ نشان علامت نہیں ہے۔
(ب) سائب بن یزید سے روایت ہے کہ انھوں نے اس کو صحیح نہ سمجھا اور کہا : اللہ کی قسم یہ نشان علامت نہیں ہے۔
(۳۵۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ الْہَیْثَمِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ أَبِی اللَّیْثِ الأَشْجَعِیُّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ ثَوْرِ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی عَوْنٍ قَالَ: رَأَی أَبُو الدَّرْدَائِ امْرَأَۃً بِوَجْہِہَا أَثَرٌ مِثْلُ ثَفِنَۃِ الْعَنْزِ ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ یَکُنْ ہَذَا بِوَجْہِکِ کَانَ خَیْرًا لَکِ۔
وَرُوِّینَا عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ: أَنَّہُ أَنْکَرَہُ وَقَالَ: وَاللَّہِ مَا ہِیَ سِیمَائُ۔ [ضعیف جداً]
وَرُوِّینَا عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ: أَنَّہُ أَنْکَرَہُ وَقَالَ: وَاللَّہِ مَا ہِیَ سِیمَائُ۔ [ضعیف جداً]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدہ کے اثر سے ہے “
(٣٥٥٩) حمید ابن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ ہم سائب بن یزید کے پاس تھے، اچانک ان کے پاس زبیر بن سہیل بن عبدالرحمن بن عوف تشریف لائے تو انھوں نے فرمایا اس نے اپنا چہرہ خراب کردیا ہے۔ اللہ کی قسم ! یہ (وہ) نشان نہیں ہے۔ اللہ کی قسم میں نے اتنی اتنی نمازیں پڑھیں لیکن میرے چہرے میں سجدوں نے کوئی نشان نہیں چھوڑا۔
(۳۵۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِشْرٍ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ الْخُرَاسَانِیُّ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ حُمَیْدٍ ہُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: کُنَّا عِنْدَ السَّائِبِ بْنِ یَزِیدَ إِذْ جَائَ ہُ الزُّبَیْرُ بْنُ سُہَیْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ: قَدْ أَفْسَدَ وَجْہَہُ ، وَاللَّہِ مَا ہِیَ سِیمَائُ ، وَاللَّہِ لَقَدْ صَلَّیْتُ عَلَی وَجْہِی مُذْ کَذَا وَکَذَا ، مَا أَثَّرَ السُّجُودُ فِی وَجْہِی شَیْئًا۔ [صحیح۔ اخرجہ الطبرانی فی الکبیر ۶۶۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدہ کے اثر سے ہے “
(٣٥٦٠) منصور بیان کرتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے پوچھا { سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ } [الفتح : ٢٩] ” ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کی وجہ سے ہے “ کیا اس سے مراد انسان کے چہرے میں سجدوں کے نشانات ہیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : نہیں ! تم میں سے کسی آنکھوں کے درمیان بکری کے گھٹنے کی طرح کوئی چیز ہو تو وہ جس طرح کہ اللہ چاہتا ہے شر ہوگا۔ لیکن وہ خشوع کی وجہ سے ہوگا۔
(ب) سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ شبنم کا پاک ہونا اور زمین کا گیلا ہونا۔
(ب) سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ شبنم کا پاک ہونا اور زمین کا گیلا ہونا۔
(۳۵۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ: الْعَبَّاسُ بْنُ فَضْلٍ الضَّبِّیُّ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ قُلْتُ لِمُجَاہِدٍ {سِیمَاہُمْ فِی وُجُوہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ} [الفتح: ۲۹] أَہُوَ أَثَرُ السُّجُودِ فِی وَجْہِ الإِنْسَانِ؟ فَقَالَ: لاَ إِنَّ أَحَدَہُمْ یَکُونُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ مِثْلُ رُکْبَۃِ الْعَنْزِ وَہُوَ کَمَا شَائَ اللَّہُ یَعْنِی مِنَ الشَّرِّ وَلَکِنَّہُ الْخُشُوعُ۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ ثَعْلَبَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی مُغِیرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: نَدَی الطَّہُورِ وَثَرَی الأَرْضِ۔
[صحیح۔ اخرجہ الطبری فی لغیرہ ۱۱/ ۳۶۹]
قَالَ وَحَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ ثَعْلَبَۃَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی مُغِیرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: نَدَی الطَّہُورِ وَثَرَی الأَرْضِ۔
[صحیح۔ اخرجہ الطبری فی لغیرہ ۱۱/ ۳۶۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦١) (ا) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نماز میں اختصار سے منع کیا گیا ہے۔
(ب) بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے : عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ ۔۔
(ب) بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے : عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ ۔۔
(۳۵۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُونَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُوعَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نُہِیَ عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ: نُہِیَ عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۱]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادٍ وَقَالَ: نُہِیَ عَنِ الْخَصْرِ فِی الصَّلاَۃِ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
(۳۵۶۲) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٣) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آدمی کو نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
(ب) ایک دوسری روایت میں نہی کے الفاظ ہیں۔
(ب) ایک دوسری روایت میں نہی کے الفاظ ہیں۔
(۳۵۶۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: نَہَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یُصَلِّیَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی خَالِدٍ وَأَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ ہَکَذَا وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ لَکِنَّہُ أَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ ہِشَامٍ: نُہِیَ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۲۔ ومسلم ۵۴۵]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ الْمُبَارَکِ وَأَخْرَجَہُ أَیْضًا مِنْ حَدِیثِ أَبِی خَالِدٍ وَأَبِی أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامٍ ہَکَذَا وَأَشَارَ إِلَیْہِ الْبُخَارِیُّ لَکِنَّہُ أَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ یَحْیَی الْقَطَّانِ عَنْ ہِشَامٍ: نُہِیَ۔[صحیح۔ اخرجہ البخاری ۱۱۶۲۔ ومسلم ۵۴۵]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٤) محمد بن سیرین، ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ نماز میں اختصار یعنی کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔ میں نے ہشام سے کہا : کیا انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کیا ہے ؟ تو انھوں نے اپنے سر کے اشارے سے بتایا : ہاں۔
(۳۵۶۴) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: نُہِیَ عَنْ الاِخْتِصَارِ فِی الصَّلاَۃِ۔ فَقُلْتُ لِہِشَامٍ: ذَکَرَہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ فَقَالَ بِرَأْسِہِ: أَیْ نَعَمْ۔[صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۴۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٥) (ا) امام احمد کی سند سے اسی کی مثل حدیث منقول ہے، لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ ہم نے ہشام سے پوچھا : اختصار کیا ہوتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : دوران نماز آدمی اپنا ہاتھ کو لہوں پر رکھے۔
(ب) ابوہریرہ (رض) بھی اسی طرح تفسیر کرتے ہیں۔
(ب) ابوہریرہ (رض) بھی اسی طرح تفسیر کرتے ہیں۔
(۳۵۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ یَعْنِی ابْنَ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ زَادَ فَقَالَ قُلْنَا لِہِشَامٍ: مَا الاِخْتِصَارُ؟ قَالَ: یَضَعُ یَدَہُ عَلَی خَصْرِہِ وَہُوَ یُصَلِّی۔
وَرَوَی سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعْنَی ہَذَا التَّفْسِیرِ۔[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲/ ۲۹۰]
وَرَوَی سَلَمَۃُ بْنُ عَلْقَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَعْنَی ہَذَا التَّفْسِیرِ۔[صحیح۔ اخرجہ احمد ۲/ ۲۹۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৬
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٦) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنا جہنمیوں کے خوش ہونے کا ذریعہ ہے۔
(۳۵۶۶) وَرُوِیَ عَنْ عِیسَی بْنِ یُونُسَ عَنْ ہِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الاِخْتِصَارُ فِی الصَّلاَۃِ رَاحَۃُ أَہْلِ النَّارِ))۔
أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنَا جَدِّی أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ۔[منکر۔ اخرجہ ابن خزیمۃ ۹۰۹]
أَخْبَرَنَا الإِمَامُ أَبُو عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ أَخْبَرَنَا جَدِّی أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ الْحَرَّانِیُّ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ فَذَکَرَہُ۔[منکر۔ اخرجہ ابن خزیمۃ ۹۰۹]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৭
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٧) سیدنا ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
(۳۵۶۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ: إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ النَّسَائِیُّ حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ مضیٰ سابقا برقم ۳۵۶۲]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ أَبُو ہِلاَلٍ الرَّاسِبِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ۔ [صحیح۔ مضیٰ سابقا برقم ۳۵۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৮
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اختصار کی کراہت کا بیان
(٣٥٦٨) زیاد بن صبیح بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کے پہلو میں نماز پڑھی اور میں انھیں پہچانتا تھا۔ میں نے نماز میں اپنا ہاتھ اپنی کوکھ میں رکھا تو انھوں نے میرے ہاتھ کو دھکا دیا۔ جب میں نے نماز مکمل کی تو عرض کیا : تمہیں مجھ سے کیا سروکار تھا ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا : تو نے اس طرح کیا ہے حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز میں سولی سے منع فرماتے تھے۔
(ب) اس حدیث کو مکی بن ابراہیم سعید سے روایت کرتے ہیں اور وہ نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔
(ج) سیدہ عائشہ اور ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ دونوں اس کو مکروہ کہتے تھے۔
(ب) اس حدیث کو مکی بن ابراہیم سعید سے روایت کرتے ہیں اور وہ نماز میں کو لہوں پر ہاتھ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔
(ج) سیدہ عائشہ اور ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ دونوں اس کو مکروہ کہتے تھے۔
(۳۵۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ الْمِہْرَجَانِیُّ بِہَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ حَدَّثَنِی زِیَادُ بْنُ صُبَیْحٍ قَالَ: صَلَّیْتُ إِلَی جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَأَنَا لاَ أَعْرِفُہُ ، فَوَضَعْتُ یَدِی عَلَی خَاصِرَتِی فَنَحَّی یَدِی ، فَلَمَّا قَضَیْتُ الصَّلاَۃَ قُلْتُ: مَا أَرَدْتَ إِلَیَّ؟ قَالَ: أَنْتَ ہُوَ أَنْتَ ہُوَ - قَالَ - إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَنْہَی عَنِ الصَّلْبِ فِی الصَّلاَۃِ۔ (ت) وَرَوَاہُ مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ عَنْ سَعِیدٍ وَقَالَ: عَنِ التَّخَصُّرِ فِی الصَّلاَۃِ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَائِشَۃَ وَابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّہُمَا کَرِہَا ذَلِکَ۔ [جید۔ اخرجہ ابوداود ۹۰۳]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں اٹھتے وقت ایک ٹانگ کو آگے کرنے کی کراہت کا بیان سیدنا ابن عباس سے مروی ہے کہ وہ اس کو مکروہ خیال کرتے تھے۔
(٣٥٦٩) معاذ بن جبل (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو قدم ایسے ہیں کہ ان میں سے ایک اللہ کو بہت محبوب ہے اور دوسرا سخت ناپسند ہے۔ جو قدم اللہ کو محبوب ہے وہ ہے کہ آدمی صف میں کو خلا دیکھے تو اس کو پُر کر دے اور جو قدم اللہ کو سخت ناپسند ہے وہ ہے کہ آدمی (نماز میں) جب کھڑا ہونے لگے تو داہنی ٹانگ کو آگے کر کے اس پر ہاتھ رکھے اور بائیں کو اسی طرح رکھ کر کھڑا ہو۔
(۳۵۶۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عُتْبَۃَ: أَحْمَدُ بْنُ الْفَرَجِ حَدَّثَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((خُطْوَتَانِ إِحْدَاہُمَا أَحَبُّ الْخُطَا إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، وَالأُخْرَی أَبْغَضُ الْخُطَا إِلَی اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَأَمَّا الْخُطْوَۃُ الَّتِی یُحِبُّہَا اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فَرَجُلٌ نَظَرَ إِلَی خَلَلٍ فِی الصَّفِّ فَسَدَّہُ ، وَأَمَّا الَّتِی یُبْغِضُ اللَّہُ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ یَقُومَ مَدَّ رِجْلَہُ الْیُمْنَی وَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیْہَا ، وَأَثْبَتَ الْیُسْرَی ثُمَّ قَامَ))۔ [ضعیف۔ اخرجہ الحاکم۱/۵۰۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ دورانِ نماز قدموں کو ملانے کے مکروہ ہونے کا بیان
(٣٥٧٠) (ا) ابوعبیدہ سیدنا عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ایک شخص کو دیکھا جس نے نماز میں اپنے قدم ملائے ہوئے تھے تو فرمایا : اس نے حدیث سمجھنے میں غلطی کی۔ اگر یہ ان میں فاصلہ کرلیتا تو مجھے زیادہ اچھا لگتا۔
(ب) ہمیں عبداللہ بن زبیر (رض) کے واسطے سے حدیث بیان کی گئی کہ انھوں نے نماز میں اپنے قدموں کو ملایا تھا۔
(ج) عبداللہ بن زبیر (رض) کی روایت گزر چکی ہے کہ نماز میں قدموں کو ملانا اور ہاتھ پر ہاتھ رکھنا سنت ہے۔
(ب) ہمیں عبداللہ بن زبیر (رض) کے واسطے سے حدیث بیان کی گئی کہ انھوں نے نماز میں اپنے قدموں کو ملایا تھا۔
(ج) عبداللہ بن زبیر (رض) کی روایت گزر چکی ہے کہ نماز میں قدموں کو ملانا اور ہاتھ پر ہاتھ رکھنا سنت ہے۔
(۳۵۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ: مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدِ بْنِ حَمُّوَیْہِ النَّسَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ الْفَرَجِ الأَزْرَقِ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَیْسَرَۃَ عَنِ الْمِنْہَالِ عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ: أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً صَفَّ بَیْنَ قَدَمَیْہِ یَعْنِی فِی الصَّلاَۃِ فَقَالَ: أَخْطَأَ السُّنَّۃَ ، أَمَّا إِنَّہُ لَوْ رَاوَحَ کَانَ أَحَبَّ إِلَیَّ۔ وَرُوِّینَا عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ أَنَّہُ صَفَّ قَدَمَیْہِ وَضَمَّہُمَا فِی الصَّلاَۃِ۔ فِیمَا مَضَی أَنَّہُ قَالَ: صَفُّ الْقَدَمَیْنِ وَوَضْعُ الْیَدِ عَلَی الْیَدِ مِنَ السُّنَّۃِ۔
وَحَدِیثُ ابْنِ الزُّبَیْرِ مَوْصُولٌ ، وَحَدِیثُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلٌ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔
[ضعیف۔ اخرجہ النسائی ۸۹۲]
وَحَدِیثُ ابْنِ الزُّبَیْرِ مَوْصُولٌ ، وَحَدِیثُ أَبِی عُبَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ مُرْسَلٌ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔
[ضعیف۔ اخرجہ النسائی ۸۹۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭১
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ جب نماز میں لمبا قیام کرنے میں دشواری پیش آئے تو عصا وغیرہ پر سہارا لینا جائز ہے
(٣٥٧١) ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ میں رقہ (شام کے ایک شہر) گیا، میرے بعض دوستوں نے کہا : کیا تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کسی صحابی کو دیکھنا چاہتے ہو ؟ میں نے کہا : یہ تو بڑی سعادت ہے۔ ہم وابصہ (رض) کے پاس گئے۔ میں نے اپنے دوست سے کہا : سب سے پہلے ہم ان کی ظاہری صورت و سیرت کا دیدار کریں گے۔ ہم نے دیکھا کہ وہ ایک ایسی ٹوپی پہنے ہوئے تھے۔ جو سر سے چپکی ہوئی تھی، اس کے دو کنارے تھے اور وہ اون کی بنی ہوئی خاکی رنگ کی ٹوپی بھی پہنے ہوئے تھے اور انھوں نے نماز کے دوران لاٹھی پر ٹیک لگائی ہوئی تھی۔ ہم نے انھیں سلام کہنے کے بعد اس سے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا : ام قیس بنت محصن (رض) نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب عمر رسیدہ اور بھاری جسم والے ہوگئے تھے تو انھوں نے اپنی جائے نماز کے پاس ایک ستون بنوایا، آپ (نماز کے دوران) اس کا سہارا لیتے تھے۔
(۳۵۷۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَۃَ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الزُّہْرِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یِسَافٍ قَالَ: قَدِمْتُ الرَّقَّۃَ فَقَالَ لِی بَعْضُ أَصْحَابِی ہَلْ لَکَ فِی رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ-؟ قَالَ قُلْتُ: غَنِیمَۃٌ فَدَفَعْنَا إِلَی وَابِصَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ فَقُلْتُ لِصَاحِبِی: نَبْدَأُ فَنَنْظُرُ إِلَی دَلِّہِ فَإِذَا عَلَیْہِ قَلَنْسُوَۃٌ لاَطِیَۃٌ ذَاتُ أُذُنَیْنِ وَبُرْنُسُ خَزٍّ أَغْبَرُ ، وَإِذَا ہُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَی عَصًا فِی صَلاَتِہِ ، فَقُلْنَا لَہُ بَعْدَ أَنْ سَلَّمْنَا فَقَالَ: حَدَّثَتْنِی أُمُّ قَیْسٍ بِنْتُ مِحْصَنٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لَمَّا أَسَنَّ وَحَمَلَ اللَّحْمَ اتَّخَذَ عَمُودًا فِی مُصَلاَّہُ یَعْتَمِدُ عَلَیْہِ۔ [صحیح۔ اخرجہ الحاکم ۱/ ۳۹۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭২
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ جب نماز میں لمبا قیام کرنے میں دشواری پیش آئے تو عصا وغیرہ پر سہارا لینا جائز ہے
(٣٥٧٢) عطاء بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) نماز میں لاٹھی پر ٹیک لگایا کرتے تھے۔
(۳۵۷۲) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَطَائٍ قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَتَوَکَّئُونَ عَلَی الْعُصِیِّ فِی الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ ۳۴۰۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭৩
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز میں ہاتھ کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کرنے کی کراہت کا بیان
(٣٥٧٣) (ا) اسماعیل بن امیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نافع سے اس شخص کے بارے میں دریافت کیا جو ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کر کے نماز پڑھتا ہے، ابن عمر (رض) نے فرمایا : یہ یہودیوں کی نماز ہے۔
(ب) کعب بن عجرہ کی حدیث جو وضو اور نماز شروع کرنے کے بعد انگلیوں میں تشبیک کے بارے میں ہے۔ اس کا مقام کتاب الجمعہ میں ہے۔
(ب) اگر یہ حدیث ثابت ہو تو یہ حکم تمام نمازوں کے لیے ہوگا۔
(ب) کعب بن عجرہ کی حدیث جو وضو اور نماز شروع کرنے کے بعد انگلیوں میں تشبیک کے بارے میں ہے۔ اس کا مقام کتاب الجمعہ میں ہے۔
(ب) اگر یہ حدیث ثابت ہو تو یہ حکم تمام نمازوں کے لیے ہوگا۔
(۳۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ ہِلاَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثُ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ: سَأَلْتُ نَافِعًا عَنِ الرَّجُلِ یُصَلِّی وَہُوَ مُشَبِّکٌ یَدَہُ قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: تِلْکَ صَلاَۃُ الْمَغْضُوبِ عَلَیْہِمْ۔
وَحَدِیثُ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فِی النَّہْیِ عَنِ التَّشْبِیکِ بَیْنَ الأَصَابِعِ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ أَوْ بَعْدَ مَا یَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃِ مَوْضِعُہُ کِتَابُ الْجُمُعَۃِ۔
وَہُوَ إِنْ ثَبَتَ عَامٌّ فِی جَمِیعِ الصَّلَوَاتِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۹۳۔ ابوداود ۵۶۲]
وَحَدِیثُ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فِی النَّہْیِ عَنِ التَّشْبِیکِ بَیْنَ الأَصَابِعِ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّأُ أَوْ بَعْدَ مَا یَدْخُلُ فِی الصَّلاَۃِ مَوْضِعُہُ کِتَابُ الْجُمُعَۃِ۔
وَہُوَ إِنْ ثَبَتَ عَامٌّ فِی جَمِیعِ الصَّلَوَاتِ۔ [صحیح۔ اخرجہ ابوداود ۹۹۳۔ ابوداود ۵۶۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭৪
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ دوران نماز انگلیوں کو چٹخانے کی کراہت کا بیان
حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ انگلیوں کو چٹخانے سے منع فرمایا کرتے تھے اور اسے مکروہ سمجھتے تھے۔
حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ وہ انگلیوں کو چٹخانے سے منع فرمایا کرتے تھے اور اسے مکروہ سمجھتے تھے۔
(٣٥٧٤) سہل بن معاذ اپنے والد سیدنا معاذ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں بلند آواز سے ہنسنے والا، اپنی انگلیوں کو چٹخانے والا اور ادھر ادھر دیکھنے والا ایک جیسے ہیں۔
(۳۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَیْدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَخْبَرَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ أَنَّ سَہْلَ بْنَ مُعَاذٍ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِیہِ مُعَاذٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((الضَّاحِکُ فِی الصَّلاَۃِ وَالْمُلْتَفِتُ وَالْمُتَفَقِّعُ أَصَابِعَہُ بِمَنْزِلَۃٍ وَاحِدَۃٍ))۔
مُعَاذُ ہُوَ ابْنُ أَنَسٍ الْجُہَنِیُّ۔ (ج) وَزَبَّانُ بْنُ فَائِدٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ احمد ۳/ ۴۳۸]
مُعَاذُ ہُوَ ابْنُ أَنَسٍ الْجُہَنِیُّ۔ (ج) وَزَبَّانُ بْنُ فَائِدٍ غَیْرُ قَوِیٍّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [منکر۔ اخرجہ احمد ۳/ ۴۳۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭৫
کتاب الصلوة
পরিচ্ছেদঃ نماز اور غیر نماز میں جمائی کی کراہت اور جمائی آنے پر حکم کا بیان
(٣٥٧٥) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو سننے والے مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ یرحمک اللہ کہے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اس کو روکنے کی کوشش کرے، کیونکہ تم میں سے جب کوئی جمائی کے وقت آواز نکالتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔
(۳۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ: بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْمُودٍ التَّمِیمِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَاقَرْحِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ ، فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ وَحَمِدَ اللَّہَ کَانَ حَقًّا عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ یَسْمَعُہُ أَنْ یَقُولَ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرُدَّ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَالَ ہَاہْ ضَحِکَ الشَّیْطَانُ مِنْہُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۸۷۲]
(ح) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْبَاقَرْحِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی بْنِ سُلَیْمَانَ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((إِنَّ اللَّہَ تَعَالَی یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ ، فَإِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ وَحَمِدَ اللَّہَ کَانَ حَقًّا عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ یَسْمَعُہُ أَنْ یَقُولَ: یَرْحَمُکَ اللَّہُ ، وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ ، فَإِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُکُمْ فَلْیَرُدَّ مَا اسْتَطَاعَ ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَالَ ہَاہْ ضَحِکَ الشَّیْطَانُ مِنْہُ))۔ [صحیح۔ اخرجہ البخاری ۵۸۷۲]
তাহকীক: