আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الاستسقائ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১২১ টি
হাদীস নং: ৬৪৪৩
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٤٣) مطلب بن حنطب بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بارش کے وقت کہا کرتے تھے : ” اے اللہ ! ہمیں رحمت پلا۔ عذاب نہ پلا اور نہ ہی آفت۔ نہ گھرمنہدم ہوں اور نہ ہی غرق کرنے والا ۔ اے اللہ ! ایسی بارش پہاڑوں اور جنگلات میں برسا، اے اللہ ! اسے ہمارے ارد گرد برساہم پر نہ برسا۔ یہ مرسل ہے۔
(۶۴۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ حَنْطَبٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ عِنْدَ الْمَطَرِ : ((اللَّہُمَّ سُقْیَا رَحْمَۃٍ ، وَلاَ سُقْیَا عَذَابٍ ، وَلاَ بَلاَئٍ ، وَلاَ ہَدْمٍ ، وَلاَ غَرَقٍ ، اللَّہُمَّ عَلَی الظِّرَابِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ ، اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف جداً۔ أخرجہ الشافعی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪৪
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء میں ہاتھوں کا اٹھانا
(٦٤٤٤) انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں : اہل مدینہ کو قحط نے آلیا۔ ایک مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمیں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے تو ایک آدمی کھڑا ہو اور کہنے لگا کہ مال مویشی اور بکریاں ہلاک ہوگئیں ۔ سو آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں پانی پلائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی۔ انس (رض) کہتے ہیں : اس وقت آسمان شیشے کی مانند صاف تھا ، ہوا چلی اور اس نے بادل پیدا کیے اور جمع کیے۔ پھر آسمان نے اپنے پرنالے کھول دیے تو ہم پانی میں بھیگتے ہوئے نکلے یہاں تک کہ ہم اپنے گھروں میں پہنچے اور آئندہ جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی آدمی یا کوئی اور آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گھر گرپڑے ہیں اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، وہ بارش روک لے تو رسول مکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا :” اے اللہ ! ہمارے ارد گرد لے جا، ہم پر نہ برسا۔ “ انس (رض) کہتے ہیں : میں نے بادلوں کو دیکھا، وہ مدینے کے ارد گرد کمان کی طرح پھیل گئے۔
(۶۴۴۴) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الشَّہِیدُ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَیُونُسَ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أَصَابَ أَہْلَ الْمَدِینَۃِ قَحْطٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَبَیْنَمَا ہُوَ -ﷺ- یَخْطُبُنَا یَوْمَ جُمُعَۃٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَ الْکُرَاعُ ، وَہَلَکَ الشَّائُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَسْقِیَنَا فَمَدَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ وَدَعَا قَالَ أَنَسٌ : وَإِنَّ السَّمَائَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَۃِ فَہَاجَتْ رِیحٌ ، ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابًا ، ثُمَّ اجْتَمَعَ ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَائُ عَزَالَیْہَا فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَائَ حَتَّی أَتَیْنَا مَنَازِلَنَا فَلَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَقَامَ إِلَیْہِ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَوْ غَیْرُہُ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَحْبِسَہُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ قَالَ أَنَسٌ : فَنَظَرْتُ إِلَی السَّحَابِ تَصَدَّعَ حَوْلَ الْمَدِینَۃِ کَأَنَّہَا إِکْلِیلٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪৫
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء میں ہاتھوں کا اٹھانا
(٦٤٤٥) انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی بھی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھایا کرتے تھے سوائے استسقاء کے ۔ بیشک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھوں کو اس قدر اٹھاتے کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی۔
(۶۴۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی وَابْنُ أَبِی عَدِیٍّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ جَمِیعًا عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ دُعَائِہِ إِلاَّ فِی الاِسْتِسْقَائِ فَإِنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ إِبْطَیْہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْہُمَا۔
[صحیح۔ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ جَمِیعًا عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لاَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی شَیْئٍ مِنْ دُعَائِہِ إِلاَّ فِی الاِسْتِسْقَائِ فَإِنَّہُ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ إِبْطَیْہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْہُمَا۔
[صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪৬
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء میں ہاتھوں کا اٹھانا
(٦٤٤٦) حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، یہاں تک کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بغلوں کی سفیدی دیکھی گئی یعنی استسقاء کی دعا میں۔
(۶۴۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الدُّعَائِ حَتَّی یُرَی بَیَاضُ إِبْطَیْہِ یَعْنِی فِی الاِسْتِسْقَائِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی بُکَیْرٍ۔ [صحیح۔ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪৭
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء میں ہاتھوں کا اٹھانا
(٦٤٤٧) انس (رض) بن مالک بیان کرتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور آپ نے ایسے ایسے کیا اور اپنے ہاتھوں کو اٹھایا اور اپنے ہاتھوں کے پیٹ کو زمین کی طرف کیا یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی کو دیکھا۔ علی نے یہ لفظ زیادہ کیے ” وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ “ کہ آپ منبر پر تھے۔
(۶۴۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُوسَلَمَۃَ وَعَلِیُّ بْنُ عُثْمَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- اسْتَسْقَی فَقَالَ ہَکَذَا وَمَدَّ یَدَیْہِ وَجَعَلَ بُطُونَہُمَا مِمَّا یَلِی الأَرْضَ حَتَّی رَأَیْتُ بَیَاضَ إِبْطَیْہِ۔ زَادَ عَلِیٌّ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ۔
[صحیح۔ ابو داؤد]
[صحیح۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪৮
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء میں ہاتھوں کا اٹھانا
(٦٤٤٨) حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ بیشک نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور اپنے ہاتھوں کی پشت کے ساتھ آسمان کی طرف اشارہ کیا۔
(۶۴۴۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی الأَشْیَبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- اسْتَسْقَی فَأَشَارَ بِظَہْرِ کَفَّیْہِ إِلَی السَّمَائِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ بْنِ حُمَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَی۔ [صحیح۔ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪৯
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء میں لوگوں کا امام کے ساتھ ہاتھوں کو اٹھانا
(٦٤٤٩) حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں : دیہاتیوں میں سے ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جمعہ کے دن آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جانور ہلاک ہوگئے، اہل و عیال اور عام لوگ ہلاک ہوگئے ہیں تو رسول اللہ دعا کیلئے اپنے ہاتھ اٹھائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ لوگوں نے بھی ہاتھ اٹھائے اور انھوں نے بھی دعا کی۔ انس (رض) کہتے ہیں کہ ابھی ہم مسجد سے نہیں نکلے تھے کہ ہمیں بارش نے آلیا اور دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مسافر کیچڑ میں پھنس گئے ہیں اور راستے مسدود ہوچکے ہیں۔
(۶۴۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ: عَبْدُالْخالِقِ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِالْخَالِقِ الْمُؤَذِّنُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَنْبٍ الْبَغْدَادِیُّ بِبُخَارَی أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْمَاعِیلَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ التِّرْمِذِیُّ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ قَالَ قَالَ یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ: أَتَی رَجُلٌ أَعْرَابِیٌّ مِنْ أَہْلِ الْبَدْوِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الْمَاشِیَۃُ ، ہَلَکَ الْعِیَالُ ہَلَکَ النَّاسُ۔فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ یَدْعُو وَرَفَعَ النَّاسُ أَیْدِیَہُمْ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَدْعُونَ قَالَ فَمَا خَرَجْنَا مِنَ الْمَسْجِدِ حَتَّی مُطِرْنَا فَمَا زِلْنَا نُمْطَرُ حَتَّی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی فَأَتَی الرَّجُلُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَثِقَ الْمُسَافِرُ وَمُنِعَ الطَّرِیقُ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ البخاری]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ فَقَالَ وَقَالَ أَیُّوبُ بْنُ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫০
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ مختلف اقسام سے بارش طلب کرنا مکروہ ہے
(٦٤٥٠) زید بن خالدجہنی بیان کرتے ہیں کہ ہمیں پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ میں صبح کی نماز پڑھائی۔ بادلوں کے نشانات (کیچڑ میں) جو رات سے تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پھرے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ تو انھوں نے کہا :” اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں “ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے بندوں میں سے کچھ نے ایمان کی حالت میں صبح کی ہے اور کچھ نے کفر کی حالت میں۔ سو جس نے کہا کہ ہم اللہ کے فضل اور رحمت سے بارش دیے گئے ہیں وہ مجھ پر ایمان لایا اور ستاروں کا انکار کرنے والا ہے اور جنہوں نے کہا کہ ہم فلاں فلاں وجہ سے بارش دیے گئے ہیں وہ میرا انکار اور ستاروں پر ایمان رکھنے والے ہیں۔
(۶۴۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ : صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فِی إِثْرِ سَمَائٍ کَانَتْ مِنَ اللَّیْلِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ عَزَّ وَجَلَّ؟))۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ((أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِی مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ مُؤْمِنٌ بِی کَافِرٌ بِالْکَوْکَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذَلِکَ کَافِرٌ بِی مُؤْمِنٌ بِالْکَوْکَبِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ۔ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ وَکَأَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہُمَا۔ [صحیح۔ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ : صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَلاَۃَ الصُّبْحِ بِالْحُدَیْبِیَۃِ فِی إِثْرِ سَمَائٍ کَانَتْ مِنَ اللَّیْلِ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ : ((ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ عَزَّ وَجَلَّ؟))۔ قَالُوا : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ قَالَ : ((أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِی مُؤْمِنٌ بِی وَکَافِرٌ۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ مُؤْمِنٌ بِی کَافِرٌ بِالْکَوْکَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذَلِکَ کَافِرٌ بِی مُؤْمِنٌ بِالْکَوْکَبِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْعَزِیزِ الْمَاجِشُونُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ۔ وَرَوَاہُ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ وَکَأَنَّہُ سَمِعَہُ مِنْہُمَا۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫১
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ مختلف اقسام سے بارش طلب کرنا مکروہ ہے
(٦٤٥١) ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم دیکھتے نہیں کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : جب بھی میں اپنے بندوں پر کوئی انعام کرتا ہوں تو ان میں سے کچھ لوگ اس نعمت کے انکاری ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں : فلاں ستارے کا کرشمہ ہے فلاں ستارے کی وجہ سے ہے۔
(۶۴۵۱) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ
أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((أَلَمْ تَرَوْا إِلَی مَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالَ مَا أَنْعَمْتُ عَلَی عِبَادِی مِنْ نِعْمَۃٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِیقٌ مِنْہُمْ بِہَا کَافِرِینَ یَقُولُونَ الْکَوْکَبُ وَبِالْکَوْکَبِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ وَغَیْرِہِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو یُونُسَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ((أَلَمْ تَرَوْا إِلَی مَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالَ مَا أَنْعَمْتُ عَلَی عِبَادِی مِنْ نِعْمَۃٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِیقٌ مِنْہُمْ بِہَا کَافِرِینَ یَقُولُونَ الْکَوْکَبُ وَبِالْکَوْکَبِ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَوَّادٍ وَغَیْرِہِ۔ وَرَوَاہُ أَبُو یُونُسَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ بِمَعْنَاہُ۔ وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ أخرجہ النسائی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫২
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ مختلف اقسام سے بارش طلب کرنا مکروہ ہے
(٦٤٥٢) عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لوگوں کو بارش دی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آج کچھ لوگوں نے شکر کرتے ہوئے اور کچھ لوگوں نے کفر کرتے ہوئے صبح کی ہے۔ شاکر لوگوں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے یہ اپنی رحمت نازل کی ہے۔ انکاریوں نے کہا : فلاں ستارے کا فلاں جگہ پہنچنا درست ہوا اور فلاں وجہ سے بارش ہوئی اور یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی : ” سو قسم ہے مجھے ستاروں کے واقع ہونے کی “ آیت ٧٥ سے لے کر آیت نمبر ٨٢ ” اور تم نے اس کا شکریہ اس طرح ادا کیا ہے کہ اس کی نعمتوں کو جھٹلا دیا “ تلاوت کی۔
(۶۴۵۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِیمِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : مُطِرَ النَّاسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاکِرٌ، وَمِنْہُمْ کَافِرٌ قَالُوا: ہَذِہِ رَحْمَۃٌ وَضَعَہَا اللَّہُ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: لَقَدْ صَدَقَ نَوْئُ کَذَا وَکَذَا))۔ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَلاَ أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ}[الواقعۃ: ۷۵] حَتَّی بَلَغَ {وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ أَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ} [الواقعۃ:۸۲] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْعَظِیمِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔
[صحیح۔ أخرجہ مسلم]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ بْنِ مِہْرَانَ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِالْعَظِیمِ الْعَنْبَرِیُّ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ قَالَ حَدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ : مُطِرَ النَّاسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاکِرٌ، وَمِنْہُمْ کَافِرٌ قَالُوا: ہَذِہِ رَحْمَۃٌ وَضَعَہَا اللَّہُ وَقَالَ بَعْضُہُمْ: لَقَدْ صَدَقَ نَوْئُ کَذَا وَکَذَا))۔ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {فَلاَ أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ}[الواقعۃ: ۷۵] حَتَّی بَلَغَ {وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ أَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ} [الواقعۃ:۸۲] رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْعَظِیمِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ۔
[صحیح۔ أخرجہ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৩
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ مختلف اقسام سے بارش طلب کرنا مکروہ ہے
(٦٤٥٣) زید بن خالد جھنی کی حدیث کے متعلق امام شافعی کہتے ہیں : میرا خیال آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے بارے میں یہ ہے کہ جس نے کہا کہ ہم اللہ کی رحمت اور اس کے فضل سے بارش دیے گئے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ پر ایمان ہے کہ اس کے سوا نہ کوئی بارش دے سکتا ہے نہ ہی کچھ اور۔ جس نے یہ کہا کہ ہم فلاں قسم کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں جو اہل شرک کا نظریہ تھا کہ فلاں ستارے نے بارش برسائی ہے اور فلاں وجہ سے بارش آئی ہے۔ یہ کف رہے جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ’ نوئ ‘ وقت ہے اور وقت مخلوق ہے جو نہ اپنے لیے کچھ اختیار رکھتا ہے اور نہ دوسرے کیلئے۔ نہ وہ بارش برسا سکتا ہے اور نہ کچھ اور کرسکتا ہے اور جس نے کہا : ہم فلاں وجہ سے بارش دیے گئے ہیں ، یعنی فلاں وقت کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں۔ بیشک یہ بھی ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ فلاں ماہ میں بارش دیے گئے ہیں۔ یہ کہنا اور اس جیسی دوسری بات کہنا کفر نہ ہوتا اور یہ بات مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے اور مجھے پسند ہے کہ یہ بات ایسے کہی جاتی کہ ” ہم فلاں وقت میں بارش دیے گئے ہیں “۔
امام شافعی کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ کچھ صحابہ جب وہ بارش دیے گئے اور انھوں نے صبح کی تو کہنے لگے کہ ہم فلاں کامیابی کسی قسم سے بارش دیے گئے ہیں۔ پھر آپ اس آیت کو پڑھتے ” جیسے اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے کھولتے ہیں اسے کوئی بند کرنے والا نہیں “۔ [فاطر : ٢]
امام شافعی (رح) کہتے ہیں : عمر (رض) سے بیان کیا گیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کے دن منبر پر فرمایا کہ ’ ثریا ‘ کی قسم کتنی باقی ہے ؟ تو عباس (رض) کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا کہ ’ العوائ ‘ کے بغیر کچھ باقی نہیں ہے۔ پھر عمر (رض) نے دعا کی اور دیگر لوگوں نے بھی دعا کی، یہاں تک کہ وہ منبر سے اترے تو بارش برسنا شروع ہوگئی اور اس سے لوگ زندگی دیے گئے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عمر (رض) کا قول اسے واضح کرتا ہے جو میں نے بیان کیا ؛کیونکہ ان کی مرادیہ تھی کہ ثریا کا کتنا وقت باقی ہے۔ یہ بات اس علم کی بناء پر کہی جو وہ جانتے تھے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے ان اوقات میں بارش کو مقدر کیا ہے جس طرح تجربے سے یہ بات جانی گئی ہے کہ فلاں وقت کو اللہ تعالیٰ سردی اور گرمی کے لیے مقدر کیا ہے اور وہ کہتے ہیں : مجھے یہ بات بھی پہنچی ہے کہ عمر بن خطاب بنو تمیم کے ایک بوڑھے پر ناراض ہوگئے جب وہ عکاز کے بازار میں ٹیک لگائے بیٹھا تھا اور لوگ بارش دیے گئے تھے۔ اس نے کہا : آج صبح پچھتر (ستاروں) نے سیراب کردیا ہے مگر عمر (رض) نے اس کی بات کا انکار کردیا، پچھتر کو بارش کی طرف منسوب کیے جانے کی وجہ سے یہ بات کہی۔
امام شافعی کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ کچھ صحابہ جب وہ بارش دیے گئے اور انھوں نے صبح کی تو کہنے لگے کہ ہم فلاں کامیابی کسی قسم سے بارش دیے گئے ہیں۔ پھر آپ اس آیت کو پڑھتے ” جیسے اللہ تعالیٰ لوگوں کیلئے کھولتے ہیں اسے کوئی بند کرنے والا نہیں “۔ [فاطر : ٢]
امام شافعی (رح) کہتے ہیں : عمر (رض) سے بیان کیا گیا ہے کہ انھوں نے جمعہ کے دن منبر پر فرمایا کہ ’ ثریا ‘ کی قسم کتنی باقی ہے ؟ تو عباس (رض) کھڑے ہوئے اور انھوں نے کہا کہ ’ العوائ ‘ کے بغیر کچھ باقی نہیں ہے۔ پھر عمر (رض) نے دعا کی اور دیگر لوگوں نے بھی دعا کی، یہاں تک کہ وہ منبر سے اترے تو بارش برسنا شروع ہوگئی اور اس سے لوگ زندگی دیے گئے۔
امام شافعی کہتے ہیں : عمر (رض) کا قول اسے واضح کرتا ہے جو میں نے بیان کیا ؛کیونکہ ان کی مرادیہ تھی کہ ثریا کا کتنا وقت باقی ہے۔ یہ بات اس علم کی بناء پر کہی جو وہ جانتے تھے کہ بیشک اللہ تعالیٰ نے ان اوقات میں بارش کو مقدر کیا ہے جس طرح تجربے سے یہ بات جانی گئی ہے کہ فلاں وقت کو اللہ تعالیٰ سردی اور گرمی کے لیے مقدر کیا ہے اور وہ کہتے ہیں : مجھے یہ بات بھی پہنچی ہے کہ عمر بن خطاب بنو تمیم کے ایک بوڑھے پر ناراض ہوگئے جب وہ عکاز کے بازار میں ٹیک لگائے بیٹھا تھا اور لوگ بارش دیے گئے تھے۔ اس نے کہا : آج صبح پچھتر (ستاروں) نے سیراب کردیا ہے مگر عمر (رض) نے اس کی بات کا انکار کردیا، پچھتر کو بارش کی طرف منسوب کیے جانے کی وجہ سے یہ بات کہی۔
(۶۴۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ فِی حَدِیثِ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ أُرَی مَعْنَی قَوْلِہِ -ﷺ- وَاللَّہُ أَعْلَمُ : أَنْ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّہِ وَرَحْمَتِہِ فَذَلِکَ إِیمَانُ بِاللَّہِ لأَنَّہُ یَعْلَمُ أَنَّہُ لاَ یُمْطِرُ وَلاَ یُعْطِی إِلاَّ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا عَلَی مَا کَانَ بَعْضُ أَہْلِ الشِّرْکِ یَعْنُونَ مِنْ إِضَافَۃِ الْمَطَرِ إِلَی أَنَّہُ أَمْطَرَہُ نَوْئُ کَذَا فَذَلِکَ کُفْرٌ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لأَنَّ النَوْئَ وَقْتٌ وَالْوَقْتُ مَخْلُوقٌ لاَ یَمْلِکُ لِنَفْسِہِ وَلاَ لِغَیْرِہِ شَیْئًا وَلاَ یُمْطِرُ وَلاَ یَصْنَعُ شَیْئًا۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ : مُطِرْنَا بِنُوْئِ کَذَا عَلَی مَعْنَی مُطِرْنَا فِی وَقْتِ نَوئِ کَذَا فَإِنَّمَا ذَلِکَ کَقَوْلِہِ مُطِرْنَا فِی شَہْرِ کَذَا فَلاَ یَکُونُ ہَذَا کُفْرًا وَغَیْرُہُ مِنَ الْکَلاَمِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْہُ أُحِبُّ أَنْ یَقُولَ مُطِرْنَا فِی وَقْتِ کَذَا قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا أَصْبَحَ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ قَالَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ الْفَتْحِ ، ثُمَّ یَقْرَأُ {مَا یَفْتَحُ اللَّہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَۃٍ فَلاَ مُمْسِکَ لَہَا} [فاطر: ۲]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَامَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : لَمْ یَبْقَ مِنْہُ شَیْء ٌ إِلاَّ الْعَوَّائَ فَدَعَا وَدَعَا النَّاسُ حَتَّی نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ فَمُطِرَ مَطَرًا أُحْیِیَ النَّاسُ مِنْہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا یُبَیِّنُ مَا وَصَفْتُ لأَنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ کَمْ بَقِیَ مِنْ وَقْتِ الثُّرَیَّا لِمَعْرِفَتِہِمْ بِأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَدَّرَ الأَمْطَارَ فِی أَوْقَاتٍ فِیمَا جَرَّبُوا کَمَا عَلِمُوا أَنَّہُ قَدَّرَ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ فِیمَا جَرَّبُوا فِی أَوْقَاتٍ۔ قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْجَفَ بِشَیْخٍ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ غَدَا مُتَّکِئًا عَلَی عُکَّازٍ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ فَقَالَ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمُجَیْدِحُ الْبَارِحَۃَ فَأَنْکَرَ عُمَرُ قَوْلَہُ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمِجْدَحُ لإِضَافَتِہِ الْمَطَرَ إِلَی الْمِجْدَحِ۔
قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا کُلُّہُ کَلاَمُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَالَّذِی رَوَاہُ عَنْ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ فِی نَوْئِ الْفَتْحِ مَرْوِیٌّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح۔ الام للشافعی]
قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِیَ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ جُمُعَۃٍ وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَامَ الْعَبَّاسُ فَقَالَ : لَمْ یَبْقَ مِنْہُ شَیْء ٌ إِلاَّ الْعَوَّائَ فَدَعَا وَدَعَا النَّاسُ حَتَّی نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ فَمُطِرَ مَطَرًا أُحْیِیَ النَّاسُ مِنْہُ۔
قَالَ الشَّافِعِیُّ وَقَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ہَذَا یُبَیِّنُ مَا وَصَفْتُ لأَنَّہُ إِنَّمَا أَرَادَ کَمْ بَقِیَ مِنْ وَقْتِ الثُّرَیَّا لِمَعْرِفَتِہِمْ بِأَنَّ اللَّہَ تَعَالَی قَدَّرَ الأَمْطَارَ فِی أَوْقَاتٍ فِیمَا جَرَّبُوا کَمَا عَلِمُوا أَنَّہُ قَدَّرَ الْحَرَّ وَالْبَرْدَ فِیمَا جَرَّبُوا فِی أَوْقَاتٍ۔ قَالَ : وَبَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَوْجَفَ بِشَیْخٍ مِنْ بَنِی تَمِیمٍ غَدَا مُتَّکِئًا عَلَی عُکَّازٍ وَقَدْ مُطِرَ النَّاسُ فَقَالَ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمُجَیْدِحُ الْبَارِحَۃَ فَأَنْکَرَ عُمَرُ قَوْلَہُ : أَجَادَ مَا أَفْرَی الْمِجْدَحُ لإِضَافَتِہِ الْمَطَرَ إِلَی الْمِجْدَحِ۔
قَالَ الإِمَامُ أَحْمَدُ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا کُلُّہُ کَلاَمُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ وَالَّذِی رَوَاہُ عَنْ بَعْضِ الصَّحَابَۃِ فِی نَوْئِ الْفَتْحِ مَرْوِیٌّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ ۔ [صحیح۔ الام للشافعی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৪
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ مختلف اقسام سے بارش طلب کرنا مکروہ ہے
(٦٤٥٤) مالک بیان کرتے ہیں کہ انھیں یہ بات پہنچی کہ ابو ہریرہ (رض) یہی بات کہتے ہیں۔ سو انھوں نے اس بات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ مجھے قسم ہے جو بات انھوں نے پہلے عمربن خطاب سے بیان کی وہی ہے۔
(۶۴۵۴) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ أَنَّہُ بَلَغَہُ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَانَ یَقُولُ فَذَکَرَہُ۔
وَالَّذِی رَوَاہُ أَوَّلاً عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہُوَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
وَالَّذِی رَوَاہُ أَوَّلاً عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَہُوَ۔ [ضعیف۔ أخرجہ مالک]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৫
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ مختلف اقسام سے بارش طلب کرنا مکروہ ہے
(٦٤٥٥) ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے تھے کہ قوم کو کوئی نعمت رات کے وقت ملتی ہے پھر وہ صبح اس حال میں کرتے ہیں کہ اکثر ان میں سے اس کا انکار کرنے والے ہوتے ہیں اور وہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہم فلاں فلاں قسم کی وجہ سے بارش دیے گئے ہیں۔
سعید کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بات ابو ہریرہ (رض) سے سنی اور انھوں نے اس سے مجھے حدیث بیان کی جس پر تہمت نہیں لگا سکتا۔ بیشک وہ عمر (رض) بن خطاب کی صلوٰۃ الاستسقاء میں شامل ہوا اور وہ قحط سالی میں لوگوں کیلئے بارش مانگ رہے تھے۔ عمر (رض) اور لوگوں نے بارش کیلئے دیر تک دعا والتجاء کی اور عباس بن عبد المطلب سے کہا : اے عباس ! ” ثریا “ کی فلاں قسم کتنی باقی ہے ؟ انھوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اہل علم خیال کرتے ہیں، سات دن کے بعد وہ افق کے کناروں سے ہٹ جائے گا۔ راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! وہ سات دن ہی گزرنے پائے تھے لوگوں کو بارش دے دی گئی۔
سعید کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بات ابو ہریرہ (رض) سے سنی اور انھوں نے اس سے مجھے حدیث بیان کی جس پر تہمت نہیں لگا سکتا۔ بیشک وہ عمر (رض) بن خطاب کی صلوٰۃ الاستسقاء میں شامل ہوا اور وہ قحط سالی میں لوگوں کیلئے بارش مانگ رہے تھے۔ عمر (رض) اور لوگوں نے بارش کیلئے دیر تک دعا والتجاء کی اور عباس بن عبد المطلب سے کہا : اے عباس ! ” ثریا “ کی فلاں قسم کتنی باقی ہے ؟ انھوں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اہل علم خیال کرتے ہیں، سات دن کے بعد وہ افق کے کناروں سے ہٹ جائے گا۔ راوی کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! وہ سات دن ہی گزرنے پائے تھے لوگوں کو بارش دے دی گئی۔
(۶۴۵۵) فِیمَا أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو الأَزْہَرِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبِی عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّیْمِیُّ عَنْ سَلْمَانَ الأَغَرِّ مَوْلَی جُہَیْنَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَیُبَیِّتُ الْقَوْمَ بِالنِّعْمَۃِ ثُمَّ یُصْبِحُونَ وَأَکْثَرُہُمْ بِہَا کَافِرٌ یَقُولُونَ : مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا))۔
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَلْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ سَعِیدٌ : نَحْنُ قَدْ سَمِعْنَا ذَاکَ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ أَنَّہُ شَہِدَ ہَذَا الْمُصَلَّی مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَسْتَسْقِی بِالنَّاسِ عَامَ الرَّمَادَۃِ قَالَ فَدَعَا وَالنَّاسُ طَوِیلاً وَاسْتَسْقَی طَوِیلاً وَقَالَ یَا عَبَّاسُ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَالَ لَہُ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ أَہْلَ الْعِلْمِ بِہَا یَزْعُمُونَ أَنَّہَا تَعْتَرِضُ بِالأُفُقِ بَعْدَ وُقُوعِہَا سَبْعًا قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا مَضَتْ تِلْکَ السَّبْعُ حَتَّی أُغِیثَ النَّاسُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَجْہُ الْجَمْعِ بَیْنَہُمَا مَا ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ فَحَدَّثْتُ ہَذَا الْحَدِیثُ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ عَنْ سَلْمَانَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ فَقَالَ سَعِیدٌ : نَحْنُ قَدْ سَمِعْنَا ذَاکَ مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَقَدْ حَدَّثَنِی مَنْ لاَ أَتَّہِمُ أَنَّہُ شَہِدَ ہَذَا الْمُصَلَّی مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُوَ یَسْتَسْقِی بِالنَّاسِ عَامَ الرَّمَادَۃِ قَالَ فَدَعَا وَالنَّاسُ طَوِیلاً وَاسْتَسْقَی طَوِیلاً وَقَالَ یَا عَبَّاسُ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : کَمْ بَقِیَ مِنْ نَوْئِ الثُّرَیَّا؟ فَقَالَ لَہُ الْعَبَّاسُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ إِنَّ أَہْلَ الْعِلْمِ بِہَا یَزْعُمُونَ أَنَّہَا تَعْتَرِضُ بِالأُفُقِ بَعْدَ وُقُوعِہَا سَبْعًا قَالَ : فَوَاللَّہِ مَا مَضَتْ تِلْکَ السَّبْعُ حَتَّی أُغِیثَ النَّاسُ۔
قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَجْہُ الْجَمْعِ بَیْنَہُمَا مَا ذَکَرَہُ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ۔ [صحیح لغیرہٖ۔ أخرجہ احمد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৬
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کے لیے جسم ننگا کرنا
(٦٤٥٦) انس (رض) کہتے ہیں کہ ہمیں بارش آپہنچی اور ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے تو آپ نے اپنے کپڑے کو ہٹایا یہاں تک کہ آپ کے جسم کو بارش کے قطرات پہنچے ۔ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسا کیوں کیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ آپ کے رب کا نیا تحفہ ہے۔
(۶۴۵۶) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ الْفَرَّائُ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَرَشِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَرْقُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ النَّسَوِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ : أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَطَرٌ قَالَ : فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَوْبَہُ حَتَّی أَصَابَہُ مِنَ الْمَطَرِ۔ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَ صَنَعْتَ ہَذَا؟ قَالَ : لأَنَّہُ حَدِیثُ عَہْدٍ بِرَبِّہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرُوِیَ فِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ السلم]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَرْقُوَیْہِ حَدَّثَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ النَّسَوِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ : أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مَطَرٌ قَالَ : فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَوْبَہُ حَتَّی أَصَابَہُ مِنَ الْمَطَرِ۔ فَقُلْنَا : یَا رَسُولَ اللَّہِ لِمَ صَنَعْتَ ہَذَا؟ قَالَ : لأَنَّہُ حَدِیثُ عَہْدٍ بِرَبِّہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَرُوِیَ فِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ۔ [صحیح۔ السلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৭
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ پانی بہنے کا بیان
(٦٤٥٧) یزید بن العماد بیان کرتے ہیں کہ جب پانی بہہ پڑتا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے : ہمارے ساتھ اس طرح نکلو ” اس کو اللہ نے طاہر بنایا ہے “ ہم اس سے پاکیزگی حاصل کریں اور اس پر اللہ کی حمد بیان کریں۔
(۶۴۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَنْ لاَ أَتَّہِمُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا سَالَ السَّیْلُ قَالَ : اخْرُجُوا بِنَا إِلَی ہَذَا الَّذِی جَعَلَہُ اللَّہُ طَہُورًا فَنَتَطَہَّرُ مِنْہُ وَنَحْمَدُ اللَّہَ عَلَیْہِ ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ وَرُوِیَ فِیہِ عَنْ عُمَرَ۔ [ضعیف۔ شافعی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৮
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ پانی بہنے کا بیان
(٦٤٥٨) عمرو بن سعد بیان کرتے ہیں جو عمر بن خطاب کے غلام ہیں کہ ہمارے پاس سے عمر بن خطاب گزرے۔ وہ حج سے آئے تھے اور ان کے ساتھ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کی ایک جماعت تھی ۔ انھوں نے کہا : دریا سے غسل کرلو۔ یہ بیشک بابرکت ہے۔ پھر انھوں نے رومال منگوائے، اترے اور غسل کیا۔
(۶۴۵۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ فِی الْحَرْبِیۃِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَیْرِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعْدٍ صَاحِبِ الْجَارِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : مَرَّ بِنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ آتِیًا مِنَ الْحَجِّ وَمَعَہُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اغْتَسِلُوا مِنَ الْبَحْرِ فَإِنَّہُ مُبَارَکٌ ثُمَّ دَعَا بِمَنَادِیلَ فَنَزَلُوا وَاغْتَسَلُوا۔ [ضعیف۔ أخرجہ ابن ابی شیبہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৫৯
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کے نزول کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہے
(٦٤٥٩) سھل بن سعد (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” دو دعائیں ایسی ہیں جو رد نہیں کی جاتیں یا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بہت کم ہی رد کی جاتی ہیں : ایک اذان کے وقت اور دوسری لڑائی کے وقت جب ایک دوسرے کو کاٹ رہا ہوتا ہے۔ نیز سھل بن سعد (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :” اور بارش میں “۔
(۶۴۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذَ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ یَعْقُوبَ الزَّمْعِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((ثِنْتَانِ لاَ تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّمَا تُرَدَّانِ الدُّعَائُ عِنْدَ النِّدَائِ وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِینَ یُلْحِمُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا))۔
قَالَ مُوسَی وَحَدَّثَنِی رِزْقُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((وَتَحْتَ الْمَطَرِ))۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ عُفَیْرَ بْنَ مَعْدَانَ عَلَی طَرِیقَۃٍ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
قَالَ مُوسَی وَحَدَّثَنِی رِزْقُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَدَنِیُّ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ: ((وَتَحْتَ الْمَطَرِ))۔ وَرُوِیَ فِی ذَلِکَ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- إِلاَّ أَنَّ عُفَیْرَ بْنَ مَعْدَانَ عَلَی طَرِیقَۃٍ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৬০
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کے نزول کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہے
(٦٤٦٠) ابو امامۃ کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور چار مواقع پر دعا قبول کی جاتی ہے :1 صفوں کے درست کرتے وقت۔ 2 بارش کے نزول کے وقت۔ 3 نماز کی اقامت کے وقت۔ 4 بیت اللہ کی زیارت کے وقت۔
(۶۴۶۰) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ خَارِجَۃَ أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عُفَیْرِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَنَا سُلَیْمُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ سَمِعَہُ یُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : ((تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَائِ وَیُسْتَجَابُ الدُّعَائُ فِی أَرْبَعَۃِ مَوَاطِنَ عِنْدَ الْتِقَائِ الصُّفُوفِ ، وَعِنْدَ نُزُولِ الْغَیْثِ ، وَعِنْدَ إِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ ، وَعِنْدَ رُؤْیَۃِ الْکَعْبَۃِ))۔ [منکر۔ أخرجہ الطبرانی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৬১
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ تیز آندھی کے آنے اور بادل دیکھنے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا
(٦٤٦١) انس بن مالک (رض) کہتے ہیں : جب سخت آندھی چلتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے (اس کی شدت) پہچانی جاتی۔
(۶۴۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی مَرْیَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی کَثِیرٍ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ قَالَ : کَانَتِ الرِّیحُ الشَّدِیدَۃُ إِذَا ہَبَّتْ عُرِفَ ذَلِکَ فِی وَجْہِ النَّبِیِّ -ﷺ-۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৬২
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ تیز آندھی کے آنے اور بادل دیکھنے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا
(٦٤٦٢) سیدہ عائشہ (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھلکھلا کے ہنسے ہوں کہ آپ کی ڈاڑھیں بھی دکھائی دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو صرف مسکرایا کرتے تھے اور وہ کہتی ہیں : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بادل دیکھتے یا آندھی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے محسوس ہوجاتا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! جب لوگ بادل دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اس امید سے کہ اس میں بارش ہوگی۔ میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیکھتے ہیں تو ناپسندیدگی آپ کے چہرے سے عیاں ہوتی ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے کون سی چیز اس سے بےخوف کرسکتی ہے کہ اس میں عذاب ہو، جبکہ قوموں کو آندھی کے ساتھ عذاب دیا گیا اور ایسے ہی قوم نے عذاب بھی دیکھا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی ” سو جب انھوں نے اسے اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو کہنے لگے : یہ آنے والا ہمیں بارش دے گا “۔ [الأحقاف : ٢٤]
(۶۴۶۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہَا قَالَتْ : مَا رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِکًا حَتَّی أَرَی مِنْہُ لَہَوَاتَہُ إِنَّمَا کَانَ یَتَبَسَّمُ قَالَتْ وَکَانَ إِذَا رَأَی غَیْمًا أَوْ رِیحًا عُرِفَ فِی وَجْہِہِ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْغَیْمَ فَرِحُوا رَجَائَ أَنْ یَکُونَ فِیہِ الْمَطَرُ ، وَأَرَاکَ إِذَا رَأَیْتَہُ عُرِفَ فِی وَجْہِکَ الْکَرَاہِیَۃُ قَالَ : ((یَا عَائِشَۃُ وَمَا یُؤَمِّنُنِی أَنْ یَکُونَ فِیہِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّیحِ وَقَدْ رَأَی قَوْمٌ الْعَذَابَ))۔ وَتَلاَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- {فَلَمَّا رَأَوْہُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِیَتِہِمْ قَالُوا ہَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا} [الأحقاف: ۲۴] الآیَۃَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عِیسَی وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ وَغَیْرِہِ کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক: