আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
کتاب الاستسقائ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১২১ টি
হাদীস নং: ৬৪২৩
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ خطبہ استسقاء میں استغفار اور کثرت سے یہ آیت پڑھنا مستحب ہے { اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ۔۔۔}
(٦٤٢٣) شعبی بیان کرتے ہیں کہ عمر (رض) کے دور میں لوگوں کو قحط سالی نے آلیا تو عمر (رض) منبر پر چڑھے ۔ انھوں نے بارش کی دعا کروائی مگر توبہ و استغفار کے علاوہ کچھ نہ کیا۔ یہاں تک کہ وہ منبر سے اتر آئے تو لوگوں نے کہا کہ ہم نے نہیں سنا کہ آپ نے بارش بھی مانگی ہو۔ اے امیر المؤمنین ! تو انھوں نے کہا کہ میں نے بارش ہی طلب کی ہے آسمان کی ان چابیوں سے جس سے بارش نازل کی جاتی ہے۔ پھر انھوں نے یہ آیت مبارکہ تلاوت کی { اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا } { وَیَزِدْکُمْ قُوَّۃً إِلَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِینَ } [ھود : ٥٢] { وَاسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ } [ھود : ٩٠] میں نے اسے ہی اپنی کتاب میں پایا ہے (بِمَفَاتِیحِ السَّمَائِ ) مطرف نے کہا (بِمَجَادِیحِ السَّمَائِ ) آسمان کے یہ نالے۔
(۶۴۲۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : مُجَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُجَالِدٍ الْبَجَلِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : مُسْلِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مُسْلِمٍ التَّمِیمِیُّ حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : أَصَابَ النَّاسَ قَحْطٌ فِی عَہْدِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَصَعِدَ عُمَرُ الْمِنْبَرَ فَاسْتَسْقَی فَلَمْ یَزِدْ عَلَی الاِسْتِغْفَارِ حَتَّی نَزَلَ فَقَالُوا لَہُ : مَا سَمِعْنَاکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اسْتَسْقَیْتَ فَقَالَ : لَقَدْ طَلَبْتُ الْغَیْثَ بِمَفَاتِیحِ السَّمَائِ الَّتِی بِہَا یُسْتَنْزَلُ الْمَطَرُ ، ثُمَّ قَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ {اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا} {وَیَزِدْکُمْ قُوَّۃً إِلَی قُوَّتِکُمْ وَلاَ تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِینَ} [ھود: ۵۲] {وَاسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ} [ھود: ۹۰] کَذَا وَجَدْتُہُ فِی کِتَابِی بِمَفَاتِیحِ السَّمَائِ ۔ وَرَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ مُطَرِّفٍ فَقَالَ : بِمَجَادِیحِ السَّمَائِ ۔ [حسن لغیرہٖ۔ أخرجہ عبد الرزاق]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪২৪
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ خطبہ استسقاء میں استغفار اور کثرت سے یہ آیت پڑھنا مستحب ہے { اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ۔۔۔}
(٦٤٢٤) شعبی بیان کرتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) بارش مانگنے کیلئے نکلے اور انھوں نے صرف استغفار ہی کیا اس کے علاوہ کچھ بھی نہ کیا اور پلٹ آئے تو ان سے کہا گیا کہ ہم نے تو نہیں دیکھا کہ آپ نے بارش مانگی ہو تو عمر (رض) نے کہا کہ میں نے بارش مانگی ہے آسمان کے پرنالوں میں سے جہاں سے بارش اترتی ہے۔ پھر انھوں نے یہ آیت تلاوت کی { اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا } { وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا } [ھود : ٥٢] ۔
(۶۴۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ وَہُشَیْمٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَسْتَسْقِی فَلَمْ یَزِدْ عَلَی الاِسْتِغْفَارِ حَتَّی رَجَعَ فَقِیلَ لَہُ : مَا رَأَیْنَاکَ اسْتَسْقَیْتَ فَقَالَ : لَقَدْ طَلَبْتُ الْمَطَرَ بِمَجَادِیحِ السَّمَائِ الَّذِی یُسْتَنْزَلُ بِہِ الْمَطَرُ ، ثُمَّ قَرَأَ {اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا) ( وَیَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَیْہِ یُرْسِلِ السَّمَائَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًا} [ھود: ۵۲] [حسن لغیرہٖ۔ ابن ابی شیبۃ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪২৫
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا اس سے کروانا جس کی دعا کی برکت کی امید ہو
(٦٤٢٥) عبداللہ بن دینار اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ابن عمر سے سنا، وہ تمثل بیان کرتے ہیں ابو طالب کے اس شعر سے۔
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
ترجمہ : وہ سفید چہرے والا جس سے بادل بھی فیض حاصل کرتے ہیں۔ یتیموں کا فریاد رس اور بیواؤں کو کھلانے والا۔
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
ترجمہ : وہ سفید چہرے والا جس سے بادل بھی فیض حاصل کرتے ہیں۔ یتیموں کا فریاد رس اور بیواؤں کو کھلانے والا۔
(۶۴۲۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا بِسْطَامُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ یَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ أَبِی طَالِبٍ فِی النَّبِیِّ -ﷺ- :
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری]
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ عَنْ أَبِی قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪২৬
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا اس سے کروانا جس کی دعا کی برکت کی امید ہو
(٦٤٢٦) سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بسا اوقات میں شاعر کے شعر کو یاد کرتا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے کو دیکھتا جو منبر پر کھڑے بارش مانگ رہے ہوتے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے نہ اترتے کہ ہر پر نالہ جوش سے بہنے لگتا اور مجھے شاعر کا قول یاد آجاتا۔
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
اور انھوں نے کہا کہ یہ ابو طالب کا قول ہے۔
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
اور انھوں نے کہا کہ یہ ابو طالب کا قول ہے۔
(۶۴۲۶) قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ یَعْنِی مَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ
حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رُبَّمَا ذَکَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَسْتَسْقِی۔ فَمَا یَنْزِلُ حَتَّی یَجِیشَ کُلُّ مِیزَابٍ فَأَذْکُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
قَالَ : وَہُوَ قَوْلُ أَبِی طَالِبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
حَدَّثَنَا سَالِمٌ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : رُبَّمَا ذَکَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- عَلَی الْمِنْبَرِ یَسْتَسْقِی۔ فَمَا یَنْزِلُ حَتَّی یَجِیشَ کُلُّ مِیزَابٍ فَأَذْکُرُ قَوْلَ الشَّاعِرِ
وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْہِہِ ثِمَالُ الْیَتَامَی عِصْمَۃٌ لِلأَرَامِلِ
قَالَ : وَہُوَ قَوْلُ أَبِی طَالِبٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪২৭
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا اس سے کروانا جس کی دعا کی برکت کی امید ہو
(٦٤٢٧) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ عمر (رض) بن خطاب جب قحط زدہ ہوجاتے تو وہ عباس بن عبد المطلب کے ساتھ دعا کرتے اور کہتے کہ اے اللہ ! ہم تیری طرف تیرے نبی کا وسیلہ لے کر آتے تھے تو تو ہمیں بارش دے دیتا تھا، آج ہم تیری طرف تیرے نبی کے چچا کو وسیلہ لے کر آئے ہیں سو تو ہمیں بارش عطا کر دے تو وہ بارش دے دیے جاتے۔ امام بخاری (رح) نے اپنے اپنی صحیح میں حسن بن محمد زعفرانی سے بیان کیا اور انھوں نے کہا : یہ روایت بغیر کسی شک کے انس بن مالک (رض) سے مروی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے ابو محمد کی کتاب سے ان کا نام ساقط ہوگیا ہے۔
(۶۴۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی أَبِی : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَنَسٍ یَعْنِی عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَانَ إِذَا قُحِطُوا اسْتَسْقَی بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّا کُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّنَا -ﷺ- فَتَسْقِینَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ الْیَوْمَ بِعَمِّ نَبِیِّنَا -ﷺ- فَاسْقِنَا فَیُسْقَوْنَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیِّ۔ وَقَالَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ وَکَانَ ذِکْرُ أَنَسٍ سَقَطَ مِنْ کِتَابِ شَیْخِنَا أَبِی مُحَمَّدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔
وَقَدْ رَوَاہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ وَغَیْرُہُ عَنِ الأَنْصَارِیِّ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیِّ۔ وَقَالَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ مِنْ غَیْرِ شَکٍّ وَکَانَ ذِکْرُ أَنَسٍ سَقَطَ مِنْ کِتَابِ شَیْخِنَا أَبِی مُحَمَّدٍ رَحِمَہُ اللَّہُ۔
وَقَدْ رَوَاہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ وَغَیْرُہُ عَنِ الأَنْصَارِیِّ مَوْصُولاً۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪২৮
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ امام لوگوں کیلئے بارش طلب کرتا ہے تو اللہ انھیں پلا دیتا ہے تاکہ وہ دیکھے کہ لوگ شکر کیسے ادا کرتے ہیں
(٦٤٢٨) عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ جب پیارے پیغمبر نے لوگوں کو دین سے منہ موڑتے دیکھا تو آپ نے بد دعا کی : (اللَّہُمَّ سَبْعٍ کَسَبْعِ یُوسُف) اے اللہ ! انھیں یوسف جیسی قحط سالی سے دو چار کر۔ تو انھیں قحط سالی نے آلیا یہاں تک کہ انھوں مردار چمڑے اور ہڈیاں تک کھائیں تو ابو سفیان اور اہل مکہ پیارے پیغمبر کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد ! تیرا خیال ہے کہ تو رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے اور تیری قوم ہلاک ہو رہی ہے تو ان کیلئے اللہ سے دعا کر ۔ پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی ۔ ان کو بارش دے دی گئی اور سات دن متواتر بارش ہوتی رہی، پھر لوگوں نے بارش کے زیادہ ہوجانے کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا (اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا) اے اللہ ! اسے ہمارے ارد گرد برسا اور ہم پر نہ برسا تو بادل آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر سے چھٹ گئے ۔ راوی کہتے ہیں کہ ارد گرد کے لوگوں پر بارش ہوتی رہی۔ ابن مسعود کہتے ہیں : جو آیت دخان گزری ہے اس سے وہی قحط سالی مراد ہے جو انھیں پہنچی اور یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ (بیشک ہم عذاب کو تھوڑی دیر کے لیے ہٹانے والے ہیں کیونکہ تم پھر لوٹنے والے ہو )[الدخان : ١٥] سو رہ روم کی آیت ّ ” بطشۃ الکبریٰ “ یوم بدر اور اشقاق القتر ہے۔ ١ ؎
(۶۴۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ بْنِ عُتْبَۃَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِی الضُّحَی عَنْ مَسْرُوقٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ : لَمَّا رَأَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا قَالَ: ((اللَّہُمَّ سَبْعٍ کَسَبْعِ یُوسُفَ))۔ فَأَخَذَتْہُمْ سَنَۃٌ حَتَّی أَکَلُوا الْمَیْتَۃَ وَالْجُلُودَ وَالْعِظَامَ فَجَائَ ہُ أَبُو سُفْیَانَ وَنَاسٌ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ فَقَالُوا: یَا مُحَمَّدُ إِنَّکَ تَزْعُمُ أَنَّکَ بُعِثْتَ رَحْمَۃً وَإِنَّ قَوْمَکَ قَدْ ہَلَکُوا فَادْعُ اللَّہَ لَہُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَسُقُوا الْغَیْثَ فَأَطْبَقَتْ عَلَیْہِمْ سَبْعًا وَشَکَی النَّاسُ کَثْرَۃَ الْمَطَرِ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ فَانْحَدَرَتِ السَّحَابَۃُ عَنْ رَأْسِہِ قَالَ فَأُسْقِیَ النَّاسُ حَوْلَہُمْ قَالَ : لَقَدْ مَضَتْ آیَۃُ الدُّخَانِ وَہُوَ الْجُوعُ الَّذِی أَصَابَہُمْ وَذَلِکَ قَوْلُہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّا کَاشِفُوا الْعَذَابَ قَلِیلاً إِنَّکُمْ عَائِدُونَ} [الدخان: ۱۵] وَآیَۃُ الرُّومِ ، وَالْبَطْشَۃُ الْکُبْرَی یَوْمَ بَدْرٍ ، وَانْشِقَاقُ الْقَمَرِ۔
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَنْصُورٍ وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَۃِ أَسْبَاطٍ بِزِیَادَتِہِ الَّتِی جَائَ بِہَا فِی الْحَدِیثِ مِنْ دُعَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِجَابَۃِ دَعْوَتِہِ۔ [صحیح۔ البخاری]
أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَنْصُورٍ وَأَشَارَ الْبُخَارِیُّ إِلَی رِوَایَۃِ أَسْبَاطٍ بِزِیَادَتِہِ الَّتِی جَائَ بِہَا فِی الْحَدِیثِ مِنْ دُعَائِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَإِجَابَۃِ دَعْوَتِہِ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪২৯
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ امام لوگوں کیلئے بارش کی دعا کرتا ہے ان کو بارش نہیں دی جاتی اور وہ پلٹ جاتے ہیں پھر وہ دعا کیلئے لوٹتے ہیں حتیٰ کہ ان کو بارش دے دی جاتی ہے اور وہ نہیں کہتا کہ ” میں نے دعا کی مگر میری دعا قبول نہ کی گئی
(٦٤٢٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :” انسان کی دعا ہمیشہ قبول کی جاتی رہتی ہے جب تک وہ کوئی گناہ کی دعا نہیں کرتا یا پھر قطع رحمی کرنے والا ، جب تک جلدی کا مطالبہ نہیں کرتا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا گیا ؛اے اللہ کے رسول !” استعجال “ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بندہ کہتا ہے ” میں نے بہت دعا کی میں نے بہت دعا کی مگر میری دعا قبول نہیں کی گئی تب وہ تھک جاتا ہے اور دعا کو چھوڑ دیتا ہے
(۶۴۲۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی أَبُو الطَّاہِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ یَزِیدَ عَنْ أَبِی إِدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ قَالَ : ((لاَ یَزَالُ یُسْتَجَابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ یَدْعُ بِإِثْمٍ ، أَوْ قَطِیعَۃِ رَحِمٍ مَا لَمْ یَسْتَعْجِلْ))۔ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الاِسْتِعْجَالُ؟ قَالَ ((یَقُولُ : قَدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ یُسْتَجَبْ لِی فَیَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذَلِکَ وَیَدَعُ الدُّعَائَ))
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔
[صحیح۔ البخاری]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ مُخْتَصَرًا۔
[صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩০
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ خوشحالی (سربندی) میں رہنے والے امام کا قحط سالی والوں کیلئے اور تمام مسلمانوں کیلئے دعا کرنا
(٦٤٣٠) نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل ایمان کی آپس میں محبت، نرمی اور ہمدردی کی مثال جسد واحد کی سی ہے جب اس میں سے کسی عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم تھکاوٹ اور بخار کی وجہ سے بےچین ہوجاتا ہے۔
(۶۴۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِینَ فِی تَوَادِّہِمْ وَتَعَاطُفِہِمْ وَتَرَاحُمِہِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَکَی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعَی سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّہَرِ وَالْحُمَّی))۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ زَکَرِیَّا۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩১
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ خوشحالی (سربندی) میں رہنے والے امام کا قحط سالی والوں کیلئے اور تمام مسلمانوں کیلئے دعا کرنا
(٦٤٣١) ام درداء بیان کرتی ہیں کہ مجھے میرے سرتاج نے حدیث بیان کی ۔ انھوں نے رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے کہ جس نے اپنے بھائی کیلئے اس کی عدم موجودگی میں دعا کی تو ” ملک مؤکل “ اس پر آمین کہتا ہے اور کہتا ہے دعا کرنے والے تیرے لیے بھی ایسے ہی ہو۔
(۶۴۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ثَرْوَانَ الْمُعَلِّمُ حَدَّثَنِی طَلْحَۃُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ کَرِیزٍ الْخُزَاعِیُّ قَالَ حَدَّثَتْنِی أُمُّ الدَّرْدَائِ قَالَتْ : حَدَّثَنِی سَیِّدِی أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ((مَنْ دَعَا لأَخِیہِ بِظَہْرِ الْغَیْبِ قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِہِ آمِینَ وَلَکَ بِمِثْلٍ))۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ مسلم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩২
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا بغیر صلوٰۃ الاستسقاء کے جمعے کے دن منبر پر کرنا
(٦٤٣٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جمعے کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ لوگ کھڑے ہو کر چیخنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ! بارش کا قحط ہے اور درخت زرد پڑگئے ہیں اور چوپائے ہلاک ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بارش پلائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا کی اور کہا :” اے اللہ ! تو ہمیں پلا اے اللہ تو ہمیں پلا “ انس (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہم آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نہیں دیکھ رہے تھے مگر اچانک بادل پیدا کر دے گئے اور پھیلا دیے گئے اور وہ برس پڑے۔ آپ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے اور نماز پڑھی اور پھرگئے مگر بارش پورا ہفتہ جاری رہی۔ پھر جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دینے کیلئے کھڑے ہوئے تو لوگ چیخنے لگے کہ اے اللہ کے رسول ! گھر گرپڑے، راستے کٹ گئے ہیں۔ سو اللہ تعالیٰ سے دعاکریں کہ اس کو ہم سے روک لے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرا دیے اور التجاء کی : ” اے اللہ ! ہم پر نہیں مگر ہمارے ارد گرد “ مدینے سے بادل چھٹ گئے اور ارد گرد برسنا شروع ہوگئے مگر مدینے پر نہیں برس رہے تھے حتیٰ کہ قطرہ بھی ، گویا کہ وہ ایک وادی کی مانند ہیں (جو اطراف میں تھے) ۔
(۶۴۳۲) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَلِیمِ یَعْنِی الْبَیْہَقِیَّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی الصَّنْعَانِیُّ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ قَالُوا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَحَطَ الْمَطَرُ ، وَاحْمَرَّ الشَّجَرُ ، وَہَلَکَتِ الْبَہَائِمُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَسْقِیَنَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِنَا اللَّہُمَّ اسْقِنَا ۔ قَالَ : وَایْمُ اللَّہِ مَا نَرَی فِی السَّمَائِ قَزَعَۃً مِنْ سَحَابٍ فَأُنْشِأَتْ سَحَابَۃٌ فَانْتَشَرَتْ ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی وَانْصَرَفَ فَلَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ صَاحُوا فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَحْبِسَہَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ فَتَقَشَّعَتْ عَنِ الْمَدِینَۃِ فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوْلَہَا وَمَا تُمْطِرُ بِالْمَدِینَۃِ قَطْرَۃً فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ کَأَنَّہَا لَفِی مِثْلِ الإِکْلِیلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْہُ وَعَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی الصَّنْعَانِیُّ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ قَالُوا حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ہُوَ ابْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللَّہِ قَحَطَ الْمَطَرُ ، وَاحْمَرَّ الشَّجَرُ ، وَہَلَکَتِ الْبَہَائِمُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَسْقِیَنَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِنَا اللَّہُمَّ اسْقِنَا ۔ قَالَ : وَایْمُ اللَّہِ مَا نَرَی فِی السَّمَائِ قَزَعَۃً مِنْ سَحَابٍ فَأُنْشِأَتْ سَحَابَۃٌ فَانْتَشَرَتْ ، ثُمَّ أَمْطَرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَصَلَّی وَانْصَرَفَ فَلَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَی الْجُمُعَۃِ الأُخْرَی ، فَلَمَّا قَامَ النَّبِیُّ -ﷺ- یَخْطُبُ صَاحُوا فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللَّہِ تَہَدَّمَتِ الْبُیُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یَحْبِسَہَا عَنَّا فَتَبَسَّمَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا))۔ فَتَقَشَّعَتْ عَنِ الْمَدِینَۃِ فَجَعَلَتْ تُمْطِرُ حَوْلَہَا وَمَا تُمْطِرُ بِالْمَدِینَۃِ قَطْرَۃً فَنَظَرْتُ إِلَی الْمَدِینَۃِ کَأَنَّہَا لَفِی مِثْلِ الإِکْلِیلِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْہُ وَعَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৩
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا بغیر صلوٰۃ الاستسقاء کے جمعے کے دن منبر پر کرنا
(٦٤٣٣) انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پیارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس شکایت کی کہ مال مویشی ہلاک ہوچکے ہیں اور اہل و عیال لا غرو کمزور ہوچکے ہیں۔ انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ سے دعا کی تو وہ بارش دے دیے گئے۔ انھوں نے چادر پلٹانے کا تذکرہ نہیں کیا اور نہ ہی قبلے کی طرف متوجہ ہونے کا۔
بخاری نے اپنی صحیح میں حسن بن بشر سے بیان کیا اور اس کے ساتھ عبداللہ بن زید کی حدیث جو گزر چکی ہے کو دلیل کے طور پر لیا ہے اس بات پر کہ استسقاء کا خطبہ خطبہ جمعہ کے طریقے سے مختلف ہوتا ہے۔
بخاری نے اپنی صحیح میں حسن بن بشر سے بیان کیا اور اس کے ساتھ عبداللہ بن زید کی حدیث جو گزر چکی ہے کو دلیل کے طور پر لیا ہے اس بات پر کہ استسقاء کا خطبہ خطبہ جمعہ کے طریقے سے مختلف ہوتا ہے۔
(۶۴۳۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَافَی بْنُ عِمْرَانَ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ : أَنَّ رَجُلاً اشْتَکَی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ہَلاَکَ الْمَالِ وَجَہْدَ الْعِیَالِ قَالَ : فَدَعَا اللَّہَ فَسُقِیَ وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ حَوَّلَ رِدَائَ ہُ ، وَلاَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ بِشْرٍ وَفِیہِ مَعَ مَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ إِنَّمَا یُسَنَّ فِی خُطْبَۃِ الاِسْتِسْقَائِ دُونَ خُطْبَۃِ الْجُمُعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ البخاری]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ بِشْرٍ وَفِیہِ مَعَ مَا مَضَی مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زَیْدٍ کَالدِّلاَلَۃِ عَلَی أَنَّ ذَلِکَ إِنَّمَا یُسَنَّ فِی خُطْبَۃِ الاِسْتِسْقَائِ دُونَ خُطْبَۃِ الْجُمُعَۃِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৪
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا بغیر صلوٰۃ الاستسقاء کے جمعے کے دن منبر پر کرنا
(٦٤٣٤) سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی گئی کہ ابو لبابہ آسمان سے کہتا ہے : تو لمبا ہوجا، یعنی وہ قحط اپنے کھجوروں کے پھل کے خرچ ہونے کیلئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اس کو بھیج دے (یعنی بارش نازل کر دے) یہاں تک کہ ابو لبابہ اپنے باڑے کے سوراخ کو اپنی چادر سے بند کرنے پر مجبور ہوجائے تو اللہ تعالیٰ نے بارش نازل فرما دی سو جب بارش کا پانی ابو لبابہ کے پھل تک پہنچا اور وہ اپنے کھجوروں کے باڑے میں تھا تو ابو لبابہ اپنی چادر کی طرف مجبور ہوا تو اس نے اس کے ساتھ اپنے باڑے کے سوراخ کو بند کیا۔
(۶۴۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْمُزَنِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا أَبُو الْیَمَانِ أَخْبَرَنِی شُعَیْبٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ أَخْبَرَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُخْبِرَ : أَنَّ أَبَا لُبَابَۃَ یَقُولُ لِلسَّمَائِ : أَمِدِّی یَدْعُو بِالْجَدْبِ لِنَفاَقِ ثَمَرَۃِ نَخْلِہِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اللَّہُمَّ أَرْسِلْہَا حَتَّی یَسُدَّ أَبُو لُبَابَۃَ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہِ بِرِدَائِہِ ۔ فَأَرْسَلَ اللَّہُ السَّمَائَ ، فَلَمَّا صَارَ السَّیْلُ بِثَمَرِ أَبِی لُبَابَۃَ وَہُوَ فِی الْمِرْبَدِ اضْطُرَّ أَبُو لُبَابَۃَ إِلَی إِزَارِہِ فَسَدَّ بِہِ ثَعْلَبَ الْمِرْبَدِ))۔
[ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
[ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৫
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ بارش کی دعا بغیر صلوٰۃ الاستسقاء کے جمعے کے دن منبر پر کرنا
(٦٤٣٥) ابو لبابہ بن عبد المنذر انصاری بیان کرتے ہیں کہ جمعے کے دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بارش کی دعا کی اور کہا : ” اے اللہ ! ہمیں بارش دے ، اے اللہ ! ہمیں بارش دے “ تو ابو لبابہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! کھجوریں باڑے میں پڑی ہیں اور ہم آسمان میں کوئی بادل بھی نہیں دیکھ رہے تو رسول اللہ نے فرمایا : اے اللہ ! ہمیں بارش دے اس قدر کہ ابو لبابہ ننگا کھڑا ہو اور اپنے باڑے کے سوراخ کو اپنے تہہ بند کے ساتھ بند کرے۔ راوی کہتے ہیں کہ آسمان ابر آلود ہوگیا اور بارش برسی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں نماز پڑھائی۔ راوی کہتے ہیں کہ انصاری ابو لبابہ کے پاس گئے اور کہنے لگے : اے ابو لبابہ ! اللہ کی قسم ! اتنی دیر آسمان صاف نہیں ہوگا یہاں تک کہ تو ننگا کھڑا ہو کر اپنی چادر سے باڑے کے سوراخ کو بند نہیں کرے گا جس طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے تو پھر ابو لبابہ ننگا کھڑا ہوا اور اپنی چادر سے باڑے کے سوراخ کو بند کیا تو آسمان صاف ہوگیا۔
(۶۴۳۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَمَّادٍ الطِّہْرَانِیُّ بِالرَّیِّ أَخْبَرَنَا أَبِی أَخْبَرَنَا السِّنْدِیُّ یَعْنِی ابْنَ عَبْدُوَیْہِ الدَّہَکِیَّ عَنْ عَبْدِاللَّہِ بْنِ عَبْدِاللَّہِ الْمَدَنِیِّ ہُوَ أَبُو أُوَیْسٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی لُبَابَۃَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الأَنْصَارِیِّ قَالَ : اسْتَسْقَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا اللَّہُمَّ اسْقِنَا))۔ فَقَامَ أَبُو لُبَابَۃَ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ التَّمَرَ فِی الْمَرَابِدِ قَالَ وَمَا فِی السَّمَائِ سَحَابٌ نَرَاہُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا حَتَّی یَقُومَ أَبُو لُبَابَۃَ عُرْیَانًا یَسُدُّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہِ بِإِزَارِہِ))۔ قَالَ فَاسْتَہَلَّتِ السَّمَائُ فَأَمْطَرَتْ وَصَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ ثُمَّ طَافَتِ الأَنْصَارُ بِأَبِی لُبَابَۃَ یَقُولُون لَہُ : یَا أَبَا لُبَابَۃَ إِنَّ السَّمَائَ وَاللَّہِ لَنْ تُقْلِعَ أَبَدًا حَتَّی تَقُومَ عُرْیَانًا فَتَسُدَّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِکَ بِإِزَارِکَ کَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ فَقَامَ أَبُو لُبَابَۃَ عُرْیَانًا فَسَدَّ ثَعْلَبَ مِرْبَدِہِ بِإِزَارِہِ قَالَ فَأَقْلَعَتِ السَّمَائُ۔ [ضعیف۔ أخرجہ الطبرانی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৬
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٣٦) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن ایک آدمی مسجد کے دروازے سے داخل ہوا جو ” دارالقضائ “ کی طرف تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے خطبہ دے رہے تھے۔ وہ بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اموال ہلاک ہوگئے ، راستے منقطع ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہماری مدد فرمائے۔ انس (رض) کہتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور کہنے لگے : اے اللہ ! ہماری مدد فرما ” اللھم اغثنا “ اے اللہ ! ہماری مدد فرما تین مرتبہ کہا تو انس (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہمیں آسمان پر بادل تو کیا بادل کا ٹکڑا بھی نظر نہیں آ رہا تھا جبکہ ہمارے اور سلع ہاڑ کے درمیان کوئی گھر وغیرہ بھی نہیں تھا (کہ بادل ہم سے چھپے) راوی کہتے ہیں کہ سطح کے پیچھے سے ڈھال کی طرح بادل نمودار ہوئے جب آسمان کے وسط میں آئے تو پھیل گئے اور بارش برسائی۔ انس (رض) کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! ہم نے پورے چھ دن سورج نہ دیکھا۔ انس کہتے ہیں : پھر وہی شخص آئندہ جمعے اسی دروازے سے داخل ہوا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھڑے خطبہ دے رہے تھے اور وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اموال ہلاک ہوگئے اور راستے منقطع ہوچکے، اللہ سے دعا کیجئے اس بارش کو ہم سے روک دے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور کہا : اے اللہ ! اب ہم پر نہیں ہمارے ارد گرد برسا ۔ اے اللہ ! انھیں پہاڑوں ‘ جوہڑوں ‘ وادیوں اور درختوں کی جڑوں میں برسا۔ انس (رض) کہتے ہیں : بادل چھٹ گئے ہم جب مسجد سے نکلے تو دھوپ میں چل رہے تھے ۔ شریک کہتے ہیں : میں نے انس (رض) سے پوچھا کہ وہ شخص پہلے ہی والا تھا تو انھوں نے کہا : میں نہیں جانتا۔
(۶۴۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ بَابٍ کَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَائِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمًا ثُمَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یُغِیثَنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَغِثْنَا اللَّہُمَّ أَغِثْنَا اللَّہُمَّ أَغِثْنَا))۔ ثَلاَثًا قَالَ أَنَسٌ : فَلاَ وَاللَّہِ مَا نَرَی فِی السَّمَائِ سَحَابَۃً وَلاَ قَزَعَۃً ، وَمَا بَیْنَنَا وَبَیْنَ سَلْعٍ مِنْ بَیْتٍ وَلاَ دَارٍ قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِہِ سَحَابَۃٌ مِثْلُ التُّرْسِ ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَائَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ قَالَ أَنَسٌ : فَلاَ وَاللَّہِ مَا رَأَیْنَا الشَّمْسَ سِتًّا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِکَ الْبَابِ فِی الْجُمُعَۃِ الْمُقْبِلَۃِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَہُ قَائِمًا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ یُمْسِکْہَا عَنَّا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا ، اللَّہُمَّ عَلَی الآکَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِیَۃِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ))۔ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِی فِی الشَّمْسِ قَالَ شَرِیکٌ فسَأَلْتُ أَنَسًا أَہُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ؟ فَقَالَ : لاَ أَدْرِی۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَقُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ کُلُّہُمْ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ البخاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شَرِیکِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ہُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکٌ عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ مِنْ بَابٍ کَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَائِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمًا ثُمَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ أَنْ یُغِیثَنَا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ أَغِثْنَا اللَّہُمَّ أَغِثْنَا اللَّہُمَّ أَغِثْنَا))۔ ثَلاَثًا قَالَ أَنَسٌ : فَلاَ وَاللَّہِ مَا نَرَی فِی السَّمَائِ سَحَابَۃً وَلاَ قَزَعَۃً ، وَمَا بَیْنَنَا وَبَیْنَ سَلْعٍ مِنْ بَیْتٍ وَلاَ دَارٍ قَالَ فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِہِ سَحَابَۃٌ مِثْلُ التُّرْسِ ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَائَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ قَالَ أَنَسٌ : فَلاَ وَاللَّہِ مَا رَأَیْنَا الشَّمْسَ سِتًّا قَالَ ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِکَ الْبَابِ فِی الْجُمُعَۃِ الْمُقْبِلَۃِ وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَائِمٌ یَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَہُ قَائِمًا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ہَلَکَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّہَ یُمْسِکْہَا عَنَّا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدَیْہِ ثُمَّ قَالَ : ((اللَّہُمَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا ، اللَّہُمَّ عَلَی الآکَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الأَوْدِیَۃِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ))۔ قَالَ فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِی فِی الشَّمْسِ قَالَ شَرِیکٌ فسَأَلْتُ أَنَسًا أَہُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ؟ فَقَالَ : لاَ أَدْرِی۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ إِسْمَاعِیلَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَیَحْیَی بْنِ أَیُّوبَ وَقُتَیْبَۃَ وَعَلِیِّ بْنِ حُجْرٍ کُلُّہُمْ عَنْ إِسْمَاعِیلَ۔ [صحیح۔ البخاری]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৭
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٣٧) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تاجر لوگ آئے (اور کہنے لگے) تو آپ نے دعا کی ” اے اللہ ! تو ہمیں بارش عطا فرما جومفید، سیراب کرنے والی، سرسبزی لانے والی ، جلد جو تاخیر سے آنے والی نہ ہو، جو سودمند (نافع) ہو نقصان دہ نہ ہو “ تو بادل پلیٹ کی طرح چھا گئے۔
ابو عباس ایک حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قبیلہ ہوازن کے لوگ دعا کے لیے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم کہو ” اللَّہُمَّ اسْقِنَا “ اے اللہ ! ہمیں پلا۔
ابو عباس ایک حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس قبیلہ ہوازن کے لوگ دعا کے لیے آئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : تم کہو ” اللَّہُمَّ اسْقِنَا “ اے اللہ ! ہمیں پلا۔
(۶۴۳۷) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- بَوَاکِی فَقَال : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا مَرِیعًا عَاجِلاً غَیْرَ آجِلٍ نَافِعًا غَیْرَ ضَارٍّ))۔ فَأَطْبَقَتْ عَلَیْہِمْ۔ ہَکَذَا أَخَبَرَنَا بِہِ فِی کِتَابِ الْمُسْتَدْرَکِ وَأَخْبَرَنَا بِہِ فِی الْفَوَائِدِ الْکَبِیرِ لأَبِی الْعَبَّاسِ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- ہَوَازِنُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ((قُولُوا اللَّہُمَّ اسْقِنَا))۔ [صحیح۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৮
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٣٨) ابو عباس (رح) بیان کرتے ہیں اور انھوں نے تذکرہ کیا اور کہا : وہ ہوازن تھے مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نہیں کہا تھا کہ ” قولوا “ ابو سلیمان خطابی بیان کرتے ہیں ـ: انھوں نے کہا : میں نے دیکھا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے اور دعا کر رہے تھے۔
(۶۴۳۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأُشْنَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ فَذَکَرَہُ وَقَال : ہَوَازِنُ وَلَمْ یَقُلْ قُولُوا۔ ہَکَذَا رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ وَکَذَلِکَ ہُوَ فِی نُسْخَتِنَا لِکِتَابِ أَبِی دَاوُدَ۔
وَکَانَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَسْتَقْرِئُہُ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَاکَی ثُمَّ فَسَّرَہُ فَقَالَ : قَوْلُہُ تَوَاکَی مَعْنَاہُ التَّحَامُلُ إِذَا رَفَعَہُمَا وَمَدَّہُمَا فِی الدُّعَائِ ۔ [صحیح۔ ابوداؤد]
وَکَانَ أَبُو سُلَیْمَانَ الْخَطَّابِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ یَسْتَقْرِئُہُ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَوَاکَی ثُمَّ فَسَّرَہُ فَقَالَ : قَوْلُہُ تَوَاکَی مَعْنَاہُ التَّحَامُلُ إِذَا رَفَعَہُمَا وَمَدَّہُمَا فِی الدُّعَائِ ۔ [صحیح۔ ابوداؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৩৯
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٣٩) ہمیں حدیث بیان کی محمد بن عبید نے انھوں نے پہلے الفاظ کا تذکرہ کیا تو عبداللہ نے کہا : میں نے یہ حدیث اپنے باپ کے سامنے بیان کی تو میرے باپ نے کہا کہ محمد بن عبید نے ہمیں ایک رقعہ (تحریر) دیا جو مستر سے تھا مگر ہم نے اسے منسوخ کردیا اور اس میں یہ حدیث نہیں تھی گویا انھوں نے اسے منکر جانا ہے۔
(۶۴۳۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی مُجَاہِدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ فَذَکَرَہُ عَلَی اللَّفْظِ الأَوَّلِ قَال عَبْدُ اللَّہِ فَحَدَّثْتُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَبِی فَقَالَ أَبِی : أَعْطَانَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ کِتَابَہُ عَنْ مِسْعَرٍ فَنَسَخْنَاہُ وَلَمْ یَکُنْ ہَذَا الْحَدِیثُ فِیہِ۔ لَیْسَ ہَذَا بِشَیْئٍ کَأَنَّہُ أَنْکَرَہُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ أَبِی فَحَدَّثَنَاہُ یَعْلَی أَخُو مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ یَزِیدَ الْفَقِیرِ مُرْسَلاً وَلَمْ یَقُلْ بَوَاکِی خَالَفَہُ۔ [صحیح۔ ابن خزیمہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪০
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٤٠) کعب بن مرۃ کہتے ہیں : ہمیں حدیث بیان کی جو انھوں نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی تھی، وہ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ” مضر “ کیلئے بد دعا کی تو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا ، میں نے کہا : یا رسول اللہ ! بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا کردیا اور آپ کی دعا کو قبول کرلیا اور بیشک آپ کی قوم ہلاک ہوچکی ہے۔ آپ ان کیلئے دعا کریں تو آپ نے دعا کی : ” اے اللہ ! تو بلا ہمیں مفید بارش جو سیراب کرنے والی ہو ، شادابی لانے والی جو آسودہ کرنے والی اور فراوانی لانے والی ہو ، جلدی آنے والی ہو دیر سے آنے والی نہ ہو، فائدہ مند ہو نقصان دہ نہ ہو “ پس نہیں گزرا جمعہ یا اس کے برابر وقت مگر وہ بارش دے دیے گئے۔
(۶۴۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ السِّمْطِ أَنَّہُ قَالَ لِکَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ أَوْ مُرَّۃَ بْنِ کَعْبٍ حَدِّثْنَا حَدِیثًا سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَعَا عَلَی مُضَرَ فَأَتَیْتُہُ فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ اللَّہَ قَدْ أَعْطَاکَ وَاسْتَجَابَ لَکَ وَإِنَّ قَوْمَکَ قَدْ ہَلَکُوا فَادْعُ اللَّہَ لَہُمْ فَقَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا مَرِیعًا غَدَقًا طَبَقًا عَاجِلاً غَیْرَ رَائِثٍ نَافِعًا غَیْرَ ضَارٍّ ۔ فَمَا کَانَتْ إِلاَّ جُمُعَۃً أَوْ نَحْوَہَا حَتَّی سُقُوا))۔ [ضعیف۔ أخرجہ الحاکم]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪১
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٤١) عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ بیشک جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بارش طلب کرتے تو کہتے :” اے اللہ ! تو پلا اپنے بندوں اور چوپاؤں کو اور پھیلا دے اپنی رحمت کو اور زندہ کر مردہ شہروں کو۔
(۶۴۴۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ نِیخَابٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمِنْقَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ الأَشَلُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَسْقَی قَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَبَہَائِمَکَ وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ وَأَحْیِ بَلَدَکَ الْمَیِّتَ ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ مُرْسَلاً ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَلِیُّ بْنُ قَادِمٍ عَنِ الثَّوْرِیِّ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ وَرَوَاہُ مَالِکٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَقُولُ مُرْسَلاً ۔ [حسن۔ ابو داؤد]
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪৪২
کتاب الاستسقائ
পরিচ্ছেদঃ استسقاء کی دعا کا بیان
(٦٤٤٢) عبداللہ بن جراد بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بارش کی دعا کرتے تو کہتے :” اے اللہ ! تو پلا ہمیں بارش جو ہماری مدد گار ہو اور سیراب کرنے والی ہو جس کے ساتھ تو اپنے بندوں کو فراخی عطا کرتا ہے ‘ دودھ بڑھاتا ہے اور کھیتوں کو زندہ کرتا ہے اور انھوں نے ’ ان الفاظ کا بھی اضافہ کیا ” ھنیا مریا “ جو خوشی شادابی والی ہو۔
(۶۴۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَفْصٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَرَادٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَسْقَی قَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا تُوسِعُ بِہِ لِعِبَادِکَ ، تُغْزِرُ بِہِ الضَّرْعَ ، وَتُحْیِی بِہِ الزَّرْعَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الأَشْدَقِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَرَادٍ قَال : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ وَزَادَ ہَنِیئًا مَرِیًّا۔ [ضعیف جدا۔ عصدۃ القاری]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ الأَصْبَہَانِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا یَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَرَادٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَانَ إِذَا اسْتَسْقَی قَالَ : ((اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا مَرِیًّا تُوسِعُ بِہِ لِعِبَادِکَ ، تُغْزِرُ بِہِ الضَّرْعَ ، وَتُحْیِی بِہِ الزَّرْعَ))۔ لَفْظُ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ وَفِی حَدِیثِ ابْنِ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ الأَشْدَقِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ جَرَادٍ قَال : کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَذَکَرَہُ وَزَادَ ہَنِیئًا مَرِیًّا۔ [ضعیف جدا۔ عصدۃ القاری]
তাহকীক: