আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩২৯২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٨٦) عبداللہ بن عباس (رض) اللہ پاک کے ارشاد : { وَمَا کُنْتَ تَتْلُو مِنْ قَبْلِہِ مِنْ کِتَابٍ وَلاَ تَخُطُّہُ بِیَمِینِکَ } [العنکبوت ٤٨] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ پڑھتے تھے اور نہ لکھتے تھے۔
(۱۳۲۸۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ سِرَاجٍ الْمِصْرِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ أَخِی حُسَیْنٍ الْجُعْفِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ إِدْرِیسَ الأَوْدِیِّ عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَۃَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ {وَمَا کُنْتَ تَتْلُو مِنْ قَبْلِہِ مِنْ کِتَابٍ وَلاَ تَخُطُّہُ بِیَمِینِکَ} قَالَ : لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقْرَأُ وَلاَ یَکْتُبُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٨٧) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہم لوگ ان پڑھ ہیں نہ تو ہم لکھ سکتے ہیں اور نہ ہم حساب کتاب جانتے ہیں، مہینہ تو اس طرح ہوتا ہے یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں ہاتھوں کو ملایا اور تین دفعہ اشارہ کیا کہ مہینہ تیس دن کا ہوتا ہے۔
(۱۳۲۸۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الطَّابَرَانِیُّ بِہَا حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الصَّائِغُ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ سَمِعْتُ الأَسْوَدَ بْنَ قَیْسٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ عَنِ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّا أُمَّۃٌ أُمِّیَّۃٌ لاَ نَکْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ وَالشَّہْرُ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا ۔ وَقَبَضَ أَحَدَ أَصَابِعِہِ وَہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا یَعْنِی ثَلاَثِینَ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۹۱۳۔ مسلم ۱۰۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٨٨) حضرت برائ (رض) سے روایت ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عمرے کا ارادہ کرتے تو اہل مکہ کی طرف پیغام بھیجتے اور ان سے اجازت طلب کرتے تاکہ وہ مکہ میں داخل ہونے دیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے شرط لگاتے کہ وہ تین دنوں سے زیادہ قیام نہیں کریں گے اور وہ اسلحہ اتار کر داخل ہوں گے اور وہاں کسی کو بھی نہیں پکاریں گے تو وہ شرطیں حضرت علی بن ابو طالب (رض) لکھ رہے تھے کہ یہ فیصلہ وہ ہے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا جو اللہ کے رسول ہیں تو انھوں نے کہا کہ اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رسول اللہ ہوتے تو ہم آپ کو منع بھی نہ کرتے اور آپ کی بیعت بھی کرلیتے پھر تو جھگڑا ہی نہ تھا، تم محمد بن عبداللہ لکھو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں محمد بن عبداللہ بھی ہوں اور اللہ کی قسم ! میں محمد رسول اللہ بھی ہوں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت علی (رض) کو فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مٹا دو ۔ حضرت علی نے کہا کہ میں کبھی نہیں مٹاؤں گا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے دکھاؤ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ سے اس کو مٹا دیا۔

جب مکہ میں داخل ہوئے اور مدت پوری ہوگئی تو وہ حضرت علی (رض) کے پاس آئے اور کہا : اپنے نبی کو حکم دو کہ وہ چلا جائے تو حضرت علی (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کا ذکر کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بالکل ہم چلے جاتے ہیں۔
(۱۳۲۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ الْخَثْعَمِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکِیمٍ الأَوْدِیُّ حَدَّثَنَا شُرَیْحُ بْنُ مَسْلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ یَعْنِی ابْنَ یُوسُفَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنِی الْبَرَائُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لَمَّا أَرَادَ أَنْ یَعْتَمِرَ أَرْسَلَ إِلَی أَہْلِ مَکَّۃَ یَسْتَأْذِنُہُمْ لِیَدْخُلَ مَکَّۃَ فَاشْتَرَطُوا عَلَیْہِ أَنْ لاَ یُقِیمَ بِہَا إِلاَّ ثَلاَثَ لَیَالٍ وَلاَ یَدْخُلَہَا إِلاَّ بِجُلُبَّانِ السِّلاَحِ وَلاَ یَدْعُوَ مِنْہُمْ أَحَدًا

قَالَ فَأَخَذَ یَکْتُبُ الشَّرْطَ بَیْنَہُمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ کَتَبَ : ہَذَا مَا قَاضَی عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّہِ فَقَالُوا لَوْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللَّہِ لَمْ نَمْنَعْکَ وَلَبَایَعْنَاکَ وَلَکِنِ اکْتُبْ ہَذَا مَا قَاضَی عَلَیْہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ فَقَالَ : : أَنَا وَاللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَأَنَا وَاللَّہِ رَسُولُ اللَّہِ ۔ قَالَ : وَکَانَ لاَ یَکْتُبُ قَالَ فَقَالَ لِعَلِیٍّ : امْحُ رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ عَلِیٌّ : وَاللَّہِ لاَ أَمْحَاہُ أَبَدًا۔ قَالَ : فَأَرِنِیہِ ۔ فَأَرَاہُ إِیَّاہُ فَمَحَاہُ النَّبِیُّ -ﷺ- بِیَدِہِ

فَلَمَّا دَخَلَ وَمَضَی الأَجَلُ أَتَوْا عَلِیًّا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالُوا : مُرْ صَاحِبَکَ فَلْیَرْتَحِلْ فَذَکَرَ ذَلِکَ عَلِیٌّ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَعَمْ أَرْتَحِلُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُثْمَانَ الأَوْدِیُّ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ حَدِیثِ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ بِمَعْنَاہُ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِیلَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْکِتَابَ وَلَیْسَ یُحْسِنُ یَکْتُبُ۔

[صحیح۔ بخاری ۳۱۸۴۔ مسلم ۷۸۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٨٩) ایضاً اس میں صرف اس بات کا اضافہ ہے کہ آپ نے فرمایا : اے علی ! رسول اللہ مٹا دو تو حضرت علی (رض) نے فرمایا : میں کبھی بھی نہیں مٹاؤں گا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود خط پکڑا اور آپ اچھے طریقے سے لکھ نہیں سکتے تھے۔
(۱۳۲۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ حَدِیثَ الْقَضِیَّۃِ وَذَکَرَ فِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : یَا عَلِیُّ امْحُ رَسُولَ اللَّہِ ۔ قَالَ : وَاللَّہِ لاَ أَمْحُوکَ أَبَدًا فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْکِتَابَ وَلَیْسَ یُحْسِنُ یَکْتُبُ۔ وَفِی رِوَایَۃِ یُوسُفَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِیہِ عَنِ الْبَرَائِ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ قَالَ فَقَالَ : أَرِنِیہِ ۔ فَأَرَاہُ إِیَّاہُ فَمَحَاہُ بِیَدِہِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٩٠) عون بن عبداللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت نہیں ہوئے، یہاں تک کہ لکھ لیا اور پڑھ لیا، یعنی سیکھ لیا۔
(۱۳۲۹۰) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ فِی آخَرِینَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ سَہْلٍ الدِّمْیَاطِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ مَنْصُورٍ الْقُشَیْرِیُّ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ : ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِیلٍ : یَحْیَی بْنُ الْمُتَوَکِّلِ حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنِی عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی کَتَبَ وَقَرَأَ۔ قَالَ مُجَالِدٌ : فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلشَّعْبِیِّ فَقَالَ : قَدْ صَدَقَ قَدْ سَمِعْتُ مِنْ أَصْحَابِنَا یَذْکُرُونَ ذَلِکَ فَہَذَا حَدِیثٌ مُنْقَطِعٌ وَفِی رُوَاتِہِ جَمَاعَۃٌ مِنَ الضُّعَفَائِ وَالْمَجْہُولِینَ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٩١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی بھی شعر کو ملا کر نہیں پڑھا، ایک ایک مصرع کر کے پڑھتے تھے۔
(۱۳۲۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نُعَیْمٍ وَکِیلُ الْمُتَّقِی بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہِلاَلٍ النَّحْوِیُّ الضَّرِیرُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَمْرُو الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْتَ شِعْرٍ قَطُّ إِلاَّ بَیْتًا وَاحِدًا : تَفَائَ لْ بِمَا تَہْوَی یَکُنْ فَلَقَلَّمَا یُقَالُ لِشَیْئٍ کَانَ إِلاَّ تَحَقَّقَ۔

قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : وَلَمْ یَقُلْ تَحَقَّقَا لِئَلاَّ یُعْرِبَہُ فَیَصِیرَ شِعْرًا۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہِ : لِمْ أَکْتُبْہُ إِلاَّ بِہَذَا الإِسْنَادِ وَفِیہِمْ مَنْ یُجْہَلُ حَالُہُ وَأَمَّا الرَّجَزُ فَقَدْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٩٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دفعہ ٹھنڈی صبح کو مہاجرین اور انصار کی طرف نکلے تو وہ خندق کھود رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! بہترین بھلائی آخرت کی بھلائی ہے۔ انصار اور مہاجرین کو معاف کر دے انھوں نے جواب دیا۔ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بات کی بیع کی ہے کہ جب تک زندہ رہیں گے جہاد کرتے رہیں گے۔
(۱۳۲۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ : عُبْدُوسُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ السِّمْسَارُ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ : مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی حُمَیْدٌ الطَّوِیلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فِی غَدَاۃٍ بَارِدَۃٍ وَالْمُہَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ یَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ

فَقَالَ اللَّہُمَّ إِنَّ الْخَیْرَ خَیْرُ الآخِرَہْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُہَاجِرَہْ

فَأَجَابُوہُ :

نَحْنُ الَّذِینَ بَایَعُوا مُحَمَّدَا عَلَی الْجِہَادِ مَا بَقِینَا أَبَدَا

أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ حُمَیْدٍ۔ [بخاری ۲۸۳۴۔ مسلم ۱۸۰۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২৯৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٩٣) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خندق والے دن دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مٹی پھینک رہے تھے اور مٹی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینے کے بالوں میں چھپ رہی تھی، کیونکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سینے کے بال بہت زیادہ تھے اور آپ عبداللہ بن رواحہ (رض) کے رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے۔

اللَّہُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا



وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا

فَأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا



وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَیْنَا

إِنَّ الأَعْدَائَ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا



وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَۃً أَبَیْنَا

ترجمہ : اے اللہ ! اگر آپ نہ ہوتے تو ہمیں ہدایت نہ ملتی اور نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے۔

ہم پر سکینہ نازل فرما اور جنگ کے وقت ہمارے قدموں کو ثابت قدم رکھ۔

دشمنوں نے ہم سے بغاوت کی ہے اگر وہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہمیں انکار ہے۔

ان کو اونچی آواز سے پڑھتے تھے۔ [صحیح۔ بخاری ٢٨٧٣۔ مسلم ١٠٨٣]
(۱۳۲۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْخَنْدَقِ وَہُوَ یَنْقُلُ التُّرَابَ حَتَّی وَارَی التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِہِ وَکَانَ رَجُلاً کَثِیرَ الشَّعَرِ وَہُوَ یَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ رَوَاحَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ

اللَّہُمَّ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اہْتَدَیْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا

فَأَنْزِلَنْ سَکِینَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَیْنَا

إِنَّ الأَعْدَائَ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَۃً أَبَیْنَا

یَرْفَعُ بِہَا صَوْتَہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُسَدَّدٍ۔

وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ شُعْبَۃَ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ وَقَالَ شُعْبَۃُ فِی رِوَایَتِہِ : وَقَدْ وَارَی التُّرَابُ بَیَاضَ بَطْنِہِ وَہُوَ یَقُولُ وَقَالَ إِنَّ الأُلَی قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا

أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَنْقُلُ التُّرَابَ مَعَنَا یَوْمَ الأَحْزَابِ ثُمَّ ذَکَرَہُ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ أَبِی الْوَلِیدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٩٤) براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہا : اے ابو عمارہ ! کیا تم حنین والے دن بھاگ آئے تھے ؟ کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، بیشک وہ بھاگے نہیں، لیکن لوگوں نے جلدی کی اور انھیں ہو اذن اور ابوسفیان بن حارث نے اپنے تیروں کا نشانہ بنا لیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سفید خچر کے سر کو پکڑے ہوئے کہہ رہے تھے أَنَا النَّبِیُّ لاَ کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ

ترجمہ : میں نبی ہوں ، یہ جھوٹی بات نہیں ۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔
(۱۳۲۹۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبَوُ الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ الْعَبْدِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : وَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ لَہُ : یَا أَبَا عُمَارَۃَ أَوَلَّیْتُمْ یَوْمَ حُنَیْنٍ قَالَ : أَمَّا أَنَا فَأَشْہَدُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنَّہُ لَمْ یُوَلِّ وَلَکِنْ عَجِلَ سَرَعَانُ الْقَوْمِ وَقَدْ رَشَقَتْہُمْ ہَوَازِنُ وَأَبُو سُفْیَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِرَأْسِ بَغْلَتِہِ الْبَیْضَائِ وَہُوَ یَقُولُ

أَنَا النَّبِیُّ لاَ کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سُفْیَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شعر سیکھے اور نہ لکھنا جانتے تھے اللہ کا ارشاد ہے : { وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ } اور نہ ہم نے انھیں شعر سکھایا اور نہ ان کے لیے مناسب ہے اور فرمایا : { فَآمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ النَّبِیِّ الأُمِّیِّ } ” سو ایمان لاؤ الل
(١٣٢٩٥) جندب کہتے ہیں : ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غار میں تھے، آپ کی انگلی کو کاٹ لیا گیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :

ہَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِیتِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا لَقِیتِ

” تیری حقیقت ایک زخمی انگلی کے سوا کیا ہے اور تجھے یہ اللہ کے راستے میں ملا ہے۔ “
(۱۳۲۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ عَنْ جُنْدُبٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی غَارٍ فَنُکِبَتْ إِصْبَعُہُ فَقَالَ

ہَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِیتِ وَفِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا لَقِیتِ

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ الأَسْوَدِ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۸۰۲۔ مسلم ۱۷۹۶]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شرک کرتے تو آپ کے اعمال بھی ضائع ہوجاتے
(١٣٢٩٦) جابر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! واجب کرنے والی کیا چیز ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو بندہ اس حال میں مرگیا کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا تھا، وہ جنت میں داخل ہوجائے گا اور جو اس حال میں مرا کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا تھا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
(۱۳۲۹۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحِ بْنُ أَبِی طَاہِرٍ الْعَنْبَرِیُّ أَخْبَرَنَا جَدِّی یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَا الْمُوجِبَتَانِ؟ فَقَالَ : مَنْ مَاتَ لاَ یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ مَاتَ یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا دَخَلَ النَّارَ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۹۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں میں جو فوت ہوا اس کا قرض آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذمہ ہے
(١٣٢٩٧) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک آدمی کو لایا جاتا (یعنی میت) (راوی کہتا ہے کہ میرا خیال ہے قرض دار آدمی کو) تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پوچھتے : اس نے کوئی چیز چھوڑی کہ اس کا قرض ادا کیا جاسکے ؟ اگر بتایا جاتا ہے کہ اس نے مال وغیرہ چھوڑا ہے تو آپ نماز جنازہ پڑھ دیتے اور اگر کوئی چیز نہ ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صحابہ کرام (رض) کو فرماتے اپنے ساتھی پر نماز جنازہ پڑھو، جب بہت زیادہ فتوحات ہونے لگیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مومنین کا ان کی جانوں سے زیادہ حق دار ہوں جو بندہ فوت ہوجائے اور اس پر قرض ہو تو میں اس کو ادا کروں گا، جو بندہ مال چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے۔
(۱۳۲۹۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُؤْتَی بِالرَّجُلِ أَظُنُّہُ عَلَیْہِ الدَّیْنُ فَیَسْأَلُ : ہَلْ تَرَکَ لِدَیْنِہِ مِنْ قَضَائٍ ۔ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّہُ تَرَکَ وَفَائً صَلَّی عَلَیْہِ وَإِلاَّ قَالَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْفُتُوحَ قَالَ : أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ فَمَنْ تُوُفِّیَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ فَعَلَیَّ قَضَاؤُہُ وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ یُونُسَ۔

[بخاری، مسلم ۱۶۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ برائی کو اچھائی سے دور کرو جیسا کہ قرآن پاک میں ہے : { ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ }

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ (حکم) اس لیے ہے کہ ابوجہل (اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر غضب ناک تھے اور اسے دی
(١٣٢٩٨) { وَلاَ تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلاَ السَّیَِّٔۃُادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ } ابوجہل (اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے) وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو ناپسند کرتے تھے تو اللہ پاک نے اپنے نبی کو یہ حکم دیا کہ صبر اور درگزر کرو ۔ فرمایا : جب آپ یہ کرلیں گے تو ” وہ شخص جس کے اور آپ کے درمیان دشمنی ہے “ یعنی ابوجہل وہ آپ کا دنیا میں دوست بن جائے گا اور حمیم ہوگا یعنی آپ کے نسب کا خیال کر کے آپ پر شفقت کرے گا۔
(۱۳۲۹۸) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو إِسْحَاقَ : إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الإِمَامُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِی أَبِی عَنِ الْہُذَیْلِ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ سُلَیْمَانَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {وَلاَ تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلاَ السَّیِّئَۃُ ادْفَعْ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ} وَذَلِکَ أَنَّ أَبَا جَہْلٍ لَعَنَہُ اللَّہُ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ -ﷺ- وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لَہُ مُبْغِضًا یَکْرَہُ رُؤْیَتَہُ فَأَمَرَہُ اللَّہُ تَعَالَی بِالْعَفْوِ وَالصَّفْحِ یَقُولُ فَإِذَا فَعَلْتَ ذَلِکَ {فَإِذَا الَّذِی بَیْنَکَ وَبَیْنَہُ عَدَاوَۃٌ} یَعْنِی أَبَا جَہْلٍ {کَأَنَّہُ وَلِیٌّ} فِی الدُّنْیَا {حَمِیمٌ} لَکَ فِی النَّسَبِ الشَّفِیقُ عَلَیْکَ

وَقَالَ فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {ادْفَعْ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ السَّیِّئَۃَ} نَزَلَتْ فِی النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَبِی جَہْلٍ حِینَ جَہِلَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ-۔[ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ برائی کو اچھائی سے دور کرو جیسا کہ قرآن پاک میں ہے : { ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ }

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ (حکم) اس لیے ہے کہ ابوجہل (اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر غضب ناک تھے اور اسے دی
(١٣٢٩٩) ابن عباس (رض) سے { وَلاَ تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلاَ السَّیَِّٔۃُادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ } کے بارے میں منقول ہے کہ اللہ پاک نے مومنوں کو حکم دیا ہے کہ غصے کے وقت صبر کریں، جہالت کے وقت بردباری اور برے وقت میں معاف کریں جب وہ یہ کام کرلیں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو شیطان سے بچا لے گا اور دشمن کو ذلیل کر دے گا گویا کہ وہ بڑا گرم جوش دوست ہے۔
(۱۳۲۹۹) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی {ادْفَعْ بِالَّتِی ہِیَ أَحْسَنُ} قَالَ : أَمَرَ اللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی الْمُؤْمِنِینَ بِالصَّبْرِ عِنْدَ الْغَضَبِ وَالْحِلْمِ عِنْدَ الْجَہْلِ وَالْعَفْوِ عِنْدَ الإِسَائَ ۃِ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمَہُمُ اللَّہُ مِنَ الشَّیْطَانِ وَخَضَعَ لَہُمْ عَدُوُّہُمْ کَأَنَّہُ وَلِیٌّ حَمِیمٌ۔ ذَکَرَ الْبُخَارِیُّ مَتْنَہُ فِی التَّرْجَمَۃِ۔ وَکَأَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا ذَہَبَ إِلَی أَنَّہُ وَإِنْ خَاطَبَ بِہِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَالْمُرَادُ بِہِ ہُوَ وَغَیْرُہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ برائی کو اچھائی سے دور کرو جیسا کہ قرآن پاک میں ہے : { ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ }

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ (حکم) اس لیے ہے کہ ابوجہل (اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر غضب ناک تھے اور اسے دی
(١٣٣٠٠) عطاء بن یسار فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن عاص سے ملا، میں نے اس کو کہا کہ جو توراۃ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوصاف ذکر ہوئے ہیں مجھے اس کی خبر دو ۔ اس نے کہا : ہاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جو صفات قرآن میں ہیں، ان میں سے بعض صفات توراۃ میں ذکر کی گئی ہیں، یعنی اے نبی ! ہم نے آپ کو گواہ بنا کر خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا اور ڈرانے والا اور ان پڑھوں کو اس بات کی ترغیب دلانے والا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے بندے اور میرے رسول ہیں۔ میں نے آپ کا نام اللہ پر توکل کرنے والا رکھا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہ تو برے اخلاق والے ہیں اور نہ ہی سخت طبیعت والے ہیں اور نہ ہی بازار میں چیخ چیخ کر بولنے والے ہیں اور نہ ہی برائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں، بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو درگزر کرتے اور معاف کرتے ہیں۔ میں آپ کو ہرگز فوت نہیں کروں گا، یہاں تک کہ ٹیڑھے سیدھے کھڑے ہوجائیں اور وہ یہ کہہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں تیرے ذریعے اندھوں کو آنکھیں دوں گا، بہروں کو کان اور غافل دلوں کو دل عطا کروں گا۔

عطاء کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں کعب عالم سے ملا، میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا تو انھوں نے بھی یہی جواب دیا اور ایک حرف کا بھی فرق نہیں آیا، سوائے ان الفاظ کہ أَعْیُنًا عُمُومَی وَقُلُوبًا غُلُوفَی وَآذَانًا صُمُومَی۔ کہ ہمارے آنکھیں اندھی ہیں، دل پردے میں ہیں اور کانوں میں ڈاٹ ہے۔
(۱۳۳۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ نَصْرٍ الْبَزَّازُ دُوسْتُ حَدَّثَنَا سُرَیْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : لَقِیتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقُلْتُ لَہُ : أَخْبِرْنِی عَنْ صِفَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِی التَّوْرَاۃِ؟ فَقَالَ : أَجَلْ وَاللَّہِ إِنَّہُ لَمَوْصُوفٌ فِی التَّوْرَاۃِ بِبَعْضِ صِفَتِہِ فِی الْفُرْقَانِ : یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاہِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِیرًا وَحِرْزًا لِلأُمِّیِّینَ أَنْتَ عَبْدِی وَرَسُولِی سَمَّیْتُکَ الْمُتَوَکِّلَ لَیْسَ بِفَظٍّ وَلاَ غَلِیظٍ وَلاَ صَخِبٍ بِالأَسْوَاقِ وَلاَ یَدْفَعُ السَّیِّئَۃَ بِالسَّیِّئَۃِ وَلَکِنْ یَعْفُو وَیَغْفِرُ وَلَنْ أَقْبِضَہُ حَتَّی أُقِیمَ بِہِ الْمِلَّۃَ الْعَوْجَائَ أَنْ یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَفْتَحُ بِہِ أَعْیُنًا عُمْیًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا۔ قَالَ عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ رَحِمَہُ اللَّہُ : ثُمَّ لَقِیتُ کَعْبَ الْحَبْرَ فَسَأَلْتُہُ فَمَا اخْتَلَفَا فِی حَرْفٍ إِلاَّ أَنَّ کَعْبًا یَقُولُ : أَعْیُنًا عُمُومَی وَقُلُوبًا غُلُوفَی وَآذَانًا صُمُومَی۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ فُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۱۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ برائی کو اچھائی سے دور کرو جیسا کہ قرآن پاک میں ہے : { ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ }

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ (حکم) اس لیے ہے کہ ابوجہل (اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر غضب ناک تھے اور اسے دی
(١٣٣٠١) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فحش کلامی کرنے والے نہ تھے اور نہ ہی اس کو پسند کرتے تھے اور نہ بازار میں چیخ کر بولنے والے اور نہ ہی برائی کا بدلہ برائی کے ساتھ دیتے، بلکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) معاف کرتے اور درگزر کرتے تھے۔
(۱۳۳۰۱) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ : حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ قَالَ أَنْبَأَنِی أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ الْجَدَلِیِّ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : لَمْ یَکُنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِفَاحِشٍ وَلاَ مُتَفَحِّشٍ وَلاَ سَخَّابٍ فِی الأَسْوَاقِ وَلاَ یَجْزِی بِالسَّیِّئَۃِ مِثْلَہَا وَلَکِنْ یَعْفُو وَیَصْفَحُ۔ [صحیح۔ الطیالسی ۱۶۲۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ برائی کو اچھائی سے دور کرو جیسا کہ قرآن پاک میں ہے : { ادْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ }

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ (حکم) اس لیے ہے کہ ابوجہل (اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف دیتا تھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر غضب ناک تھے اور اسے دی
(١٣٣٠٢) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں میں سے کسی کو کبھی نہیں مارا، نہ اپنے خادموں کو اور نہ اپنے دائیں ہاتھ سے کوئی چیز ماری سوائے جہاد فی سبیل اللہ کے اور ایسی بھی کوئی چیز نہیں پائی گئی کہ آپ نے اپنی ذات کے لیے انتقام لیا ہو اور جب بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دو چیزوں میں اختیار دیا گیا تو آپ نے ہمیشہ آسان چیز کو پسند کیا، جب تک اس میں کوئی برائی نہ ہو۔ اگر اس میں کوئی برائی ہوتی تو آپ لوگوں کی نسبت اس چیز سے زیادہ دور ہوتے۔
(۱۳۳۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ ہُوَ ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہَا قَالَتْ : مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَحَدًا مِنْ نِسَائِہِ قَطُّ وَلاَ ضَرَبَ خَادِمًا قَطُّ وَلاَ ضَرَبَ شَیْئًا بِیَمِینِہِ قَطُّ إِلاَّ أَنْ یُجَاہِدَ فِی سَبِیلِ اللَّہِ وَمَا نِیلَ مِنْہُ شَیْء ٌ قَطُّ فَانْتَقَمَ لِنَفْسِہِ إِلاَّ أَنْ تُنْتَہَکَ مَحَارِمُ اللَّہِ فَیَنْتَقِمَ لَہَا وَمَا خُیِّرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَمْرَیْنِ قَطُّ أَحَدُہُمَا أَیْسَرُ مِنَ الآخَرِ إِلاَّ اخْتَارَ أَیْسَرَہُمَا إِلاَّ أَنْ یَکُونَ إِثْمًا فَإِذَا کَانَ إِثْمًا کَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ ہِشَامٍ۔

[صحیح۔ بخاری، مسلم ۲۳۲۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩০৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مشورہ کا حکم دیا، فرمایا : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ }
(١٣٣٠٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بڑھ کر میں نے کسی کو بھی نہیں دیکھا جو سب سے زیادہ اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرتا ہو۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان : { وَاَمْرُہُمْ شُوْرٰی بَیْنَہُمْ }۔ [الشوریٰ ٣٨]
(۱۳۳۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا : یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَکْثَرَ مُشَاوَرَۃً لأَصْحَابِہِ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ وَقَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ {وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ} ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩১০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مشورہ کا حکم دیا، فرمایا : { وَشَاوِرْہُمْ فِی الأَمْرِ }
(١٣٣٠٤) امام شافعی (رح) سے روایت ہے کہ امام حسن بصری (رح) فرماتے تھے : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مشاورت سے مستغنی تھے، تاکہ آپ کے بعد حکام اس کو سنت بنالیں۔
(۱۳۳۰۴) وَفِیمَا أَجَازَ لِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ رِوَایَتَہُ عَنْہُ عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ عَنِ الرَّبِیعِ عَنِ الشَّافِعِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ الْحَسَنُ الْبَصْرِیُّ : إِنْ کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- لَغَنِیًّا عَنِ الْمُشَاوَرَۃِ وَلَکِنَّہُ أَرَادَ أَنْ یَسْتَنَّ بِذَلِکَ الْحُکَّامُ بَعْدَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩১১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آخرت کو دنیا پر اختیار کرنے اور اپنی آنکھوں کو دنیا کی خوبصورتی میں محو نہ کرنے کا حکم دیا
(١٣٣٠٥) حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر داخل ہوا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اوپر آپ کی چادر تھی اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہ تھا اور چٹائی کے نشانات آپ کے پہلو پر پڑگئے تھے۔ میں نے نگاہ دوڑائی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی الماری میں چند جو تھے جو تقریباً ایک صاع تھے اور اس کے برابر سلم کے تھے ایک کمرے کے کونے میں پڑے ہوئے تھے اور کچا چمڑا بھی لٹکا ہوا تھا۔

میری آنکھیں بہہ پڑیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے ابن خطاب ! تمہیں کس چیز نے رونے پر مجبور کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں کیوں نہ روؤں، یہ چٹائی کے نشانات اور میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی الماری میں کچھ نہیں دیکھا (وہ بھی خالی ہے) قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں ہوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہو کر بھی اتنی سادگی میں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ابن خطاب ! کیا تو اس بات سے راضی نہیں ہے کہ یہ سب چیزیں ہمارے لیے آخرت میں ہوں اور ان کے لیے دنیا میں۔ میں نے کہا : کیوں نہیں۔
(۱۳۳۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِی أَبُو زُمَیْلٍ : سِمَاکٌ الْحَنَفِیُّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ فِی اعْتِزَالِ النَّبِیِّ -ﷺ- نِسَائَ ہُ قَالَ : فَدَخَلْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَہُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَی حَصِیرٍ فَجَلَسْتُ فَإِذَا عَلَیْہِ إِزَارُہُ وَلَیْسَ عَلَیْہِ غَیْرُہُ وَإِذَا الْحَصِیرُ قَدْ أَثَّرَ فِی جَنْبِہِ فَنَظَرْتُ فِی خِزَانَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَۃٍ مِنْ شَعِیرٍ نَحْوِ الصَّاعِ وَمِثْلُہَا قَرَظٍ فِی نَاحِیَۃِ الْغُرْفَۃِ وَإِذَا أَفِیقٌ مُعَلَّقٌ قَالَ فَابْتَدَرَتْ عَیْنَایَ فَقَالَ : مَا یُبْکِیکَ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ ۔ قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اللَّہِ وَمَا لِی لاَ أَبْکِی وَہَذَا الْحَصِیرُ قَدْ أَثَّرَ فِی جَنْبِکَ وَہَذِہِ خِزَانَتُکَ لاَ أَرَی فِیہَا إِلاَّ مَا أَرَی وَذَلِکَ قَیْصَرُ وَکِسْرَی فِی الثِّمَارِ وَالأَنْہَارِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّہِ وَصَفْوَتُہُ وَہَذِہِ خِزَانَتُہُ فَقَالَ : یَا ابْنَ الْخَطَّابِ أَلاَ تَرْضَی أَنْ تَکُونَ لَنَا الآخِرَۃُ وَلَہُمُ الدُّنْیَا ۔قُلْتُ : بَلَی۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ : أُولَئِکَ قَوْمٌ عُجِّلَتْ لَہُمْ طَیِّبَاتُہُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۷۹]
tahqiq

তাহকীক: