আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩৩৩২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ” میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا “ کا بیان
(١٣٣٢٦) ایضاً
(۱۳۳۲۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : غَیْلاَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْبَزَّازُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ عَنْ مَنْصُورٍ وَرُقْبَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ بِمِثْلِہِ سَوَائً ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ جَرِیرٍ عَنْ مَنْصُورٍ بِمَعْنَاہُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ” میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا “ کا بیان
(١٣٣٢٧) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے نبی کی طرف ایک فرشتہ بھیجا اور جبرائیل (علیہ السلام) بھی ساتھ تھے۔ فرشتے نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہا : اللہ تعالیٰ نے آپ کو اختیار دیا ہے کہ آپ رسول نبی بننا چاہتے ہیں کہ بندہ نبی بننا چاہتے ہیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جبرائیل (علیہ السلام) کی طرف دیکھا، گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے مشورہ کر رہے تھے۔ جبرائیل (علیہ السلام) نے اشارہ کیا کہ آپ تواضع اختیار کریں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں بندہ نبی بننا چاہتا ہوں۔

راوی کا بیان ہے کہ ان کلمات کے بعد آپ نے کبھی بھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھایا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔
(۱۳۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : حَیْوَۃُ بْنُ شُرَیْحٍ أَخْبَرَنَا بَقِیَّۃُ بْنُ الْوَلِیدِ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ أَنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ أَرْسَلَ إِلَی نَبِیِّہِ -ﷺ- مَلَکًا مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ مَعَہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ الْمَلَکُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ یُخَیِّرُکَ بَیْنَ أَنْ تَکُونَ عَبْدًا نَبِیًّا وَبَیْنَ أَنْ تَکُونَ مَلِکًا نَبِیًّا فَالْتَفَتَ نَبِیُّ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ کَالْمُسْتَشِیرِ لَہُ فَأَشَارَ جِبْرِیلُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ تَوَاضَعْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : بَلْ أَکُونُ عَبْدًا نَبِیًّا ۔ قَالَ فَمَا أَکَلَ بَعْدَ تِلْکَ الْکَلِمَۃِ طَعَامًا مُتَّکِئًا حَتَّی لَقِیَ رَبَّہُ عَزَّ وَجَلَّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ” أُمِرْتُ بِالسِّوَاکِ حَتَّی خِفْتُ أَنْ یُدْرِدَنِی “ کا بیان
(١٣٣٢٨) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جبرائیل مجھے ہمیشہ مسواک کی وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ ڈر محسوس ہونے لگا کہ کہیں میں اپنی داڑھوں کو نہ چھیل لوں۔

شیخ فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ہر نماز کے ساتھ وضو کرنے کا حکم دیا خواہ ہم وضو سے ہوں یا بغیر وضو کے، جب ہم پر یہ مشکل ہوگیا تو آپ نے ہمیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیا۔
(۱۳۳۲۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا أَبُو تُمَیْلَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِی بِالسِّوَاکِ حَتَّی خَشِیتُ عَلَی أَضْرَاسِی۔ وَکَذَلِکَ رَوَاہُ غَیْرُہُ عَنْ أَبِی تُمَیْلَۃَ: یَحْیَی بْنِ وَاضِحٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ ہَذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ۔

[موضوع]

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ قَدْ رُوِّینَا فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ حَنْظَلَۃَ بْنِ أَبِی عَامِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أُمِرَ بِالْوُضُوئِ لِکُلِّ صَلاَۃٍ طَاہِرًا أَوْ غَیْرَ طَاہِرٍ فَلَمَّا شَقَّ عَلَیْہِ ذَلِکَ أُمِرَ بِالسِّوَاکِ لِکُلِّ صَلاَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان ” أُمِرْتُ بِالسِّوَاکِ حَتَّی خِفْتُ أَنْ یُدْرِدَنِی “ کا بیان
(١٣٣٢٩) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے مسواک کو اتنا لازم پکڑا کہ مجھے خوف محسوس ہونے لگا کہ میں اپنا منہ زخمی کرلوں گا۔
(۱۳۳۲۹) وَأَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ إِجَازَۃً أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ یُوسُفَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لَقَدْ لَزِمْتُ السِّوَاکَ حَتَّی تَخَوَّفْتُ أَنْ یُدْرِدَنِی ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لہسن اور پیاز نہیں کھاتے تھے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میرے پاس فرشتے نہ آتے ہوتے تو میں انھیں ضرور کھاتا
(١٣٣٣٠) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے لہسن اور پیاز کھایا وہ ہم سے علیحدہ ہوجائے یا ہماری مسجد سے علیحدہ ہوجائے اور وہ اپنے گھر میں بیٹھ جائے۔

آپ کے پاس بدر والے دن سرسبز سبزیاں لائیں گئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی بدبو کو محسوس کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا کہ سبزیوں کی بدبو ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو بعض صحابہ کے نزدیک کر دو جو آپ کے ساتھ تھے۔ جب دیکھا کہ وہ بھی ناپسند کرتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھالیا اور فرمایا : کھاؤ میں اس سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم سرگوشی نہیں کرتے، یعنی (فرشتے) ۔
(۱۳۳۳۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنُ شِہَابٍ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ أَکَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً فَلْیَعْتَزِلْنَا أَوْ لِیَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْیَقْعُدْ فِی بَیْتِہِ ۔ وَإِنَّہُ أُتِیَ بِبَدْرٍ فِیہِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ فَوَجَدَ لَہَا رِیحًا فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِیہَا مِنَ الْبُقُولِ فَقَالَ : قَرِّبُوہَا ۔ إِلَی بَعْضِ أَصْحَابِہِ کَانَ مَعَہُ فَلَمَّا رَآہُ کَرِہَ أَکْلَہَا قَالَ : کُلْ فَإِنِّی أُنَاجِی مَنْ لاَ تُنَاجِی ۔ قَالَ أَحْمَدُ : بِبَدْرٍ فَسَّرَہُ ابْنُ وَہْبٍ : طَبَقٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۸۵۴۔ مسلم ۵۶۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وحی کے بغیر نہیں بولتے تھے
(١٣٣٣١) حضرت یعلی حضرت عمر (رض) سے فرماتے تھے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جعرانہ مقام پر تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کپڑا تھا، جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سایہ کیا ہوا تھا، آپ کے ساتھ صحابہ میں سے کچھ لوگ بھی تھے۔ ایک آدمی آیا جو کہ خوشبو میں لت پت تھا، اس نے کہا : اے اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا اس بندے کے بارے میں کیا خیال ہے، جو اپنے جبہ کو احرام بنا لیتا ہے خوشبو لگانے کے بعد ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لمحہ کے لیے اس کو دیکھا، پھر وحی آگئی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ جس نے عمرہ کے بارے میں ابھی ابھی سوال کیا ہے ؟ ایک آدمی نے اس کو تلاش کیا اور پھر اس کو لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو خوشبو تجھے لگی ہوئی ہے، اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جو جبہ ہے اس کو اتار لو۔ پھر اپنے عمرے میں ہر وہ کام کر جو اپنے حج میں کرتا ہے۔
(۱۳۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی عَطَاء ٌ أَخْبَرَنِی صَفْوَانُ بْنُ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ : أَنَّ یَعْلَی کَانَ یَقُولُ لِعُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : لَیْتَنِی أَرَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ یُنْزَلُ عَلَیْہِ

فَلَمَّا کَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْجِعْرَانَۃِ وَعَلَیْہِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَیْہِ وَمَعَہُ فِیہِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ إِذْ جَائَ ہُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِیبٍ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ تَرَی فِی رَجُلٍ أَحْرَمَ فِی جُبَّۃٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِیبٍ فَنَظَرَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ -ﷺ- سَاعَۃً فَجَائَ ہُ الْوَحْیُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَی یَعْلَی رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا بِیَدِہِ أَنْ تَعَالَ فَجَائَ ہُ یَعْلَی فَأَدْخَلَ رَأْسَہُ فَإِذَا ہُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْہِ یَغِطُّ کَذَلِکَ سَاعَۃً ثُمَّ سُرِّیَ عَنْہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَیْنَ الَّذِی سَأَلَنِی عَنِ الْعُمْرَۃِ آنَفًا ۔ فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَأُتِیَ بِہِ فَقَالَ : أَمَّا الطِّیبُ الَّذِی بِکَ فَاغْسِلْہُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّۃُ فَانْزِعْہَا ثُمَّ اصْنَعْ فِی عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِی حَجِّکِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَفِی حَدِیثِ ہَمَّامٍ عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- وَہُوَ بِالْجِعْرَانَۃِ وَعَلَیْہِ جُبَّہٌ وَعَلَیْہِ أَثَرُ خَلُوقٍ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَاہُ وَفِیہِ قَالَ ہَمَّامٌ أَحْسِبُہُ قَالَ کَغَطِیطِ الْبَکْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی نُعَیْمٍ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ شَیْبَانَ کُلُّہُمْ عَنْ ہَمَّامٍ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا یَحْیَی فَذَکَرَہُ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ۔

[صحیح۔ بخاری، مسلم ۱۱۸۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وحی کے بغیر نہیں بولتے تھے
(١٣٣٣٢) ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! سب سے بہترین ٹکڑا کون سا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معلوم نہیں۔ پھر اس نے کہا : سب سے بدترین ٹکڑا کون سا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : معلوم نہیں۔ راوی کہتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے تو آپ نے اس سے پوچھا : اے جبرائیل ! سب سے بہترین ٹکڑا کون سا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : مجھے پتہ نہیں تو پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : اے جبرائیل ! سب سے بدترین ٹکڑا کون سا ہے ؟ تو انھوں نے کہا : معلوم نہیں۔ اپنے رب سے سوال کریں، راوی کہتا ہے کہ جبرائیل (علیہ السلام) پر کپکپی طاری ہوگئی، قریب تھا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بےہوش ہو کر گرجاتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں سوال نہیں کروں گا، اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین سے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تجھ سے پوچھا : کون سی جگہ سب سے بہتر ہے ؟ تو تو نے کہا : مجھے معلوم نہیں، آپ انھیں بتلا دیجیے مساجد سب سے بہترین جگہ ہے اور بازار سب سے بری جگہ ہے۔
(۱۳۳۳۲) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو خَلِیفَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ فِرَاسٍ بِمَکَّۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَفْصٍ : عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُمَحِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ الطَّالَقَانِیُّ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَیُّ الْبِقَاعِ خَیْرٌ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی ۔ فَقَالَ : أَیُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی ۔ قَالَ : فَأَتَاہُ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ لَہُ : یَا جِبْرِیلُ أَیُّ الْبِقَاعِ خَیْرٌ؟ ۔ قَالَ : لاَ أَدْرِی۔ قَالَ : أَیُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ؟ ۔ قَالَ : لاَ أَدْرِی قَالَ : سَلْ رَبَّکَ ۔ قَالَ : فَانْتَفَضَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ انْتِفَاضَۃً کَادَ یُصْعَقُ مِنْہَا مُحَمَّدٌ -ﷺ- فَقَالَ : مَا أَسْأَلُہُ عَنْ شَیْئٍ فَقَالَ اللَّہُ جَلَّ وَعَلاَ لِجِبْرِیلَ : سَأَلَکَ مُحَمَّدٌ أَیُّ الْبِقَاعِ خَیْرٌ فَقُلْتَ لاَ أَدْرِی وَسَأَلَکَ أَیُّ الْبِقَاعِ شَرٌّ فَقُلْتُ لاَ أَدْرِی فَأَخْبِرْہُ أَنَّ خَیْرَ الْبِقَاعِ الْمَسَاجِدُ وَأَنَّ شَرَّ الْبِقَاعِ الأَسْوَاقُ۔ وَفِی ہَذَا الْمَعْنَی أَخْبَارٌ کَثِیرَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৩৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس چیز کا بیان جس سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے، اس قول میں { وَلاَ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ }
(١٣٣٣٣) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد ہے : { وَمَا آتَیْتُمْ مِنْ رِبًا لِیَرْبُوَ فِی أَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ یَرْبُو عِنْدَ اللَّہِ } فرمایا کہ یہ سود حلال ہے کہ وہ اس نیت سے ہدیہ دے کہ اس کو زیادہ دیا جائے۔ اس میں کوئی اجر نہیں اور نہ کوئی بوجھ ہے اور اس سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خاص طور پر منع کیا اور یہ آیت پڑھی : { وَلاَ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ } [المدثر ٦] اور تو احسان نہ کرتا کہ زیادہ لو۔

ابن عباس (رض) اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں { وَلاَ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ } [المدثر ٦] تو کسی آدمی کو (مال) نہ دے تاکہ وہ تجھ کو زیادہ دے۔
(۱۳۳۳۳) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنِ الأَوْزَاعِیِّ عَنِ ابْنِ عَطَائٍ - قَالَ زَکَرِیَّا أُرَاہُ عُمَرَ - عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قَوْلِہِ تَعَالَی { وَمَا آتَیْتُمْ مِنْ رِبًا لِیَرْبُوَ فِی أَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ یَرْبُو عِنْدَ اللَّہِ } قَالَ : ہُوَ الرِّبَا الْحَلاَلُ أَنْ یُہْدَی یُرِیدُ أَکْثَرَ مِنْہُ فَلاَ أَجْرَ فِیہِ وَلاَ وِزْرَ وَنَہَی عَنْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- خَاصَّۃً {وَلاَ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ}

وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سَلَمَۃُ بْنُ سَابُورَ عَنْ عَطِیَّۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {وَلاَ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ} قَالَ : لاَ تُعْطِ رَجُلاً لِیُعْطِیَکَ أَکْثَرَ مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٣٤) ایک فرشتہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : ” پڑھ “ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے پھر کہا : پڑھیے، میں نے کہا : میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے پھر اس بات کو لوٹایا۔ پھر اس نے کہا : پڑھیے، اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا جس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔
(۱۳۳۳۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ بْنُ شَرِیکٍ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ : أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ الأَنْصَارِیَّ کَانَ یَسْکُنُ دِمَشْقَ أَخْبَرَہُ : أَنَّ الْمَلَکَ جَائَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : اقْرَأْ قَالَ فَقُلْتُ : مَا أَنَا بِقَارِئٍ ۔ ثُمَّ عَادَ إِلَی مِثْلِ ذَلِکَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ اقْرَأْ فَقُلْتُ : مَا أَنَا بِقَارِئٍ ۔ فَعَادَ إِلَی مِثْلِ ذَلِکَ ثُمَّ أَرْسَلَنِی فَقَالَ (اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِی خَلَقَ خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ) قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ : فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِذَلِکَ۔

قَالَ ابْنُ شِہَابٍ فَسَمِعْتُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ یَقُولُ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجُ النَّبِیِّ -ﷺ- : فَرَجَعَ إِلَی خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا یَرْجُفُ فُؤَادُہُ فَقَالَ : زَمِّلُونِی زَمِّلُونِی ۔ فَزُمِّلَ فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْہُ قَالَ لِخَدِیجَۃَ : لَقَدْ أَشْفَقْتُ عَلَی نَفْسِی لَقَدْ أَشْفَقْتُ عَلَی نَفْسِی ۔ قَالَتْ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَبْشِرْ فَوَاللَّہِ لاَ یُخْزِیکَ اللَّہُ أَبَدًا إِنَّکَ لَتَصْدُقُ الْحَدِیثَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ انْطَلَقْ بِنَا فَانْطَلَقَتْ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا إِلَی وَرَقَۃَ بْنِ نَوْفَلٍ وَکَانَ رَجُلاً قَدْ تَنَصَّرَ شَیْخًا أَعْمَی یَقْرَأُ الإِنْجِیلَ بِالْعَرَبِیَّۃِ فَقَالَتْ لَہُ خَدِیجَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَیِ ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِیکَ فَقَالَ لَہُ وَرَقَۃُ : مَاذَا تَرَی؟ فَأَخْبَرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالَّذِی رَأَی مِنْ ذَلِکَ۔ فَقَالَ لَہُ وَرَقَۃُ : ہَذَا النَّامُوسُ الَّذِی أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ یَا لَیْتَنِی أَکُونُ حِینَ یُخْرِجُکَ قَوْمُکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَوَمُخْرِجِیَّ ہُمْ ۔ قَالَ : نَعَمْ لَمْ یَأْتِ رَجُلٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِہِ إِلاَّ عُودِیَ وَإِنْ یُدْرِکْنِی یَوْمُکَ أَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم ۱۶۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٣٥) عبداللہ انصاری نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا : پھر وحی کچھ دنوں کے لیے رک گئی۔ ایک دفعہ میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان سے آواز سنی، میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو ایک فرشتہ کرسی پر بیٹھا ہوا تھا اور آسمان اور زمین کے درمیان تھا۔ میں نے اس سے خوف محسوس کیا اور نیچے زمین کی طرف اترنا شروع کردیا اور میں اپنے گھر والوں کی طرف آیا، میں نے ان کو کہا : مجھے چادر اوڑھا دو ، مجھے چادر اوڑھا دو تو اللہ پاک نے یہ آیت نازل کیں، { یاَیُّہَا الْمُدَّثِّرُ } { قُمْ فَاَنذِرْ }
(۱۳۳۳۵) وَبِہَذَا الإِسْنَادِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَۃَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَقُولُ أَخْبَرَنِی جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : ثُمَّ فَتَرَ الْوَحْیُ عَنِّی فَبَیْنَمَا أَنَا أَمْشِی سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَائِ فَرَفَعْتُ بَصَرِی قِبَلَ السَّمَائِ فَإِذَا الْمَلَکُ الَّذِی کَانَ یَجِیئُنِی قَاعِدٌ عَلَی کُرْسِیٍّ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ فَجُئِثْتُ مِنْہُ فَرَقًا حَتَّی ہَوَیْتُ إِلَی الأَرْضِ فَجِئْتُ إِلَی أَہْلِی فَقُلْتُ لَہُمْ : زَمِّلُونِی ۔ فَزَمَّلُونِی فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی (یَا أَیُّہَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ) قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ الرُّجْزُ : الأَوْثَانُ قَالَ ثُمَّ جَائَ الْوَحْیُ بَعْدُ وَتَتَابَعَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ بِالإِسْنَادَیْنِ جَمِیعًا دُونَ کَلاَمِ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٣٦) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم وہ چیز جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو گے اور زیادہ رؤ وں گے۔
(۱۳۳۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ الشَّرْقِیِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ ہَاشِمٍ حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٣٧) ابوذر فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھا : { ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَانِ حِینٌ مِنَ الدَّہْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَذْکُورًا } یہاں تک کہ سورت ختم کردی، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں وہ چیز دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے، آسمان چرچراتا اور اس کا حق ہے کہ وہ چرچرائے اور آسمان میں ایک انگلی کے برابر بھی جو جگہ ہے وہاں فرشتہ اپنی جبین کو سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم ! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو گے اور زیادہ رؤ و گے اور جو تم بستروں پر عورتوں سے لذت حاصل کرتے ہو تو تم جنگلوں کی طرف نکل جاؤ گے اور اللہ سے پناہ مانگو گے۔ راوی فرماتے ہیں : کاش ! میں درخت ہوتا اور کاٹ دیا جاتا۔ یہ ابوذر (رض) کے الفاظ ہیں۔
(۱۳۳۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ الشَّیْبَانِیُّ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَازِمٍ الْغِفَارِیُّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ : قَرَأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- { ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَانِ حِینٌ مِنَ الدَّہْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَذْکُورًا } حَتَّی خَتَمَہَا ثُمَّ قَالَ : إنِّی لأَرَی مَا لاَ تَرَوْنَ وَأَسْمَعُ مَا لاَ تَسْمَعُونَ أَطَّتِ السَّمَائُ وَحُقَّ لَہَا أَنْ تَئِطَّ مَا فِیہَا قَدْرُ مَوْضِعِ إِصْبَعٍ إِلاَّ مَلَکٌ وَاضِعٌ جَبْہَتَہُ سَاجِدًا لِلَّہِ وَاللَّہِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَائِ عَلَی الْفُرُشِ وَلَخَرَجْتُمْ إِلَی الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَی اللَّہِ تَعَالَی۔ وَاللَّہِ لَوَدِدْتُ أَنِّی شَجَرَۃٌ تُعْضَدُ فَقَالَ : إِنَّ قَوْلَہُ وَاللَّہِ لَوَدِدْتُ أَنِّی شَجَرَۃٌ تُعْضَدُ مِنْ قَوْلِ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٣٨) سماک بن حرب فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ (رض) سے کہا : کیا تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : ہاں، کئی دفعہ، آپ اپنی نماز والی جگہ سے اس وقت تک نہیں اٹھتے تھے، جب تک سورج طلوع نہ ہوجاتا، جب طلوع ہوجاتا کھڑے ہوتے اور وہ کھڑے ہوئے باتیں کرتے اور جاہلیت والے قصے سناتے اور لوگ یعنی صحابہ کرام (رض) ہنستے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف مسکراتے تھے۔
(۱۳۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَکُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : نَعَمْ کَثِیرًا کَانَ لاَ یَقُومُ مِنْ مُصَلاَّہُ الَّذِی یُصَلِّی فِیہِ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتْ قَامَ وَکَانُوا یَتَحَدَّثُونَ فَیَأْخُذُونَ فِی أَمْرِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَیَضْحَکُونَ وَیَتَبَسَّمُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ مسلم ۲۳۲۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٣٩) سماک بن حرب نے جابر بن سمرہ (رض) کو کہا : کیا تم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہو ؟ تو انھوں نے کہا : جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بہت لمبی دیر خاموش رہتے، کم ہنستے تھے اور بسا اوقات صحابہ کرام (رض) شعر پڑھتے یا کسی اور چیز کا ذکر کرتے وہ ہنستے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صرف مسکراتے تھے۔
(۱۳۳۳۹) وَحَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ وَقَیْسٌ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ : أَکُنْتَ تُجَالِسُ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَ : نَعَمْ قَالَ کَانَ طَوِیلَ الصَّمْتِ قَلِیلَ الضَّحِکِ وَکَانَ أَصْحَابُہُ رُبَّمَا تَنَاشَدُوا عِنْدَہُ الشِّعْرَ وَالشَّیْئَ مِنْ أُمُورِہِمْ فَیَضْحَکُونَ وَرُبَّمَا تَبَسَّمَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لوگوں کے سامنے نفس نفیس ادا کلام کے ساتھ مشاہدہ حق کی رویت کا حق بتا کر کسی سے کوئی چیز مانگنا
(١٣٣٤٠) ایک جماعت زید بن ثابت (رض) کے پاس آئی، انھوں نے کہا : ہمیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اخلاق کے بارے میں کوئی حدیث سنائیں تو زید بن ثابت (رض) نے فرمایا : میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پڑوسی تھا، جب وحی نازل ہوتی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف پیغام بھیجتے تو میں وحی کو لکھ دیا کرتا اور ہم جب دنیا کا ذکر کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ساتھ ذکر کرتے اور جب ہم آخرت کو یاد کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی کرتے اور جب ہم کھانے کا ذکر کرتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی کرتے تھے۔ ہم یہ تمام چیزیں تمہیں آپ سے بیان کرتے ہیں۔
(۱۳۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ دُرُسْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ أَبِی الْوَلِیدِ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ خَارِجَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْ خَارِجَہَ بْنِ زَیْدٍ : أَنَّ نَفَرًا دَخَلُوا عَلَی أَبِیہِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالُوا : حَدِّثْنَا عَنْ بَعْضِ أَخْلاَقِ النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : کُنْتُ جَارَہُ فَکَانَ إِذَا نَزَلَ الْوَحْیُ بَعَثَ إِلَیَّ فَأَتَیْتُہُ فَأَکْتُبُ الْوَحْیَ وَکُنَّا إِذَا ذَکَرْنَا الدُّنْیَا ذَکَرَہَا مَعَنَا وَإِذَا ذَکَرْنَا الآخِرَۃَ ذَکَرَہَا مَعَنَا وَإِذَا ذَکَرْنَا الطَّعَامَ ذَکَرَہُ مَعَنَا أَوَکُلَّ ہَذَا نُحَدِّثُکُمْ عَنْہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کا دل بھول اور غفلت کا شکار ہوجائے تو وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ اور استغفار دن میں سو مرتبہ کرے
(١٣٣٤١) حضرت اغر مزنی سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کبھی میرا دل بھی غافل ہوجاتا ہے۔ میں ایک دن میں سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔
(۱۳۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ عَنِ الأَغَرِّ الْمُزَنِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّہُ لَیُغَانُ عَلَی قَلْبِی وَإِنِّی لأَسْتَغْفِرُ اللَّہَ فِی الْیَوْمِ مِائَۃَ مَرَّۃٍ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَبِی الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیِّ۔ [مسلم ۲۷۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وحی کو لیتے وقت دنیا سے لا تعلق ہونا کیونکہ وحی کو لیتے وقت صرف احکامات مطلوب ہوتے
(١٣٣٤٢) حارث بن ہشام نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ آپ پر وحی کیسے نازل ہوتی ہے ؟ تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کبھی کبھی وحی گھنٹی کی آواز کی طرح آتی ہے اور یہ مجھ پر بہت زیادہ سخت ہوتی ہے۔ مجھ پر پیش کیا جاتا ہے اور پھر میں اس کو یاد کرلیتا ہوں، جو کچھ فرشتے نے کہا ہوتا ہے اور کبھی فرشتہ انسانی شکل میں آتا ہے وہ مجھے پڑھاتا ہے اور میں اس کو یاد کرلیتا ہوں۔
(۱۳۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ الْعَنَزِیُّ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ فِیمَا قَرَأَ عَلَی مَالِکٍ۔

قَالَ وَحَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ ہِشَامٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ یَأْتِیکَ الْوَحْیُ؟۔ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : یَأْتِینِی أَحْیَانًا فِی مِثْلِ صَلْصَلَۃِ الْجَرَسِ وَہُوَ أَشَدُّہُ عَلَیَّ فَیُفْصَمُ عَنِّی وَقَدْ وَعَیْتُ مَا قَالَ الْمَلَکُ وَأَحْیَانًا یَتَمَثَّلُ لِیَ الْمَلَکُ رَجُلاً فَیُعَلِّمُنِی فَأَعِی مَا یَقُولُ ۔ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَلَقَدْ رَأَیْتُہُ یَنْزِلُ عَلَیْہِ الْوَحْیُ فِی الْیَوْمِ الشَّدِیدِ الْبَرْدِ فَیُفْصَمُ وَإِنَّ جَبِینَہُ لَیَتَفَصَّدُ عَرَقًا قَالَ الْقَعْنَبِیُّ : فَیُکَلِّمُنِی ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ عَنْ مَالِکٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامٍ۔ [بخاری ۲۔ مسلم ۲۳۳۳]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৪৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وحی کو لیتے وقت دنیا سے لا تعلق ہونا کیونکہ وحی کو لیتے وقت صرف احکامات مطلوب ہوتے
(١٣٣٤٣) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جب وحی نازل ہوتی تو اس کی وجہ سے تکلیف ہوتی اور چہرہ سرخ ہوجاتا یا کانپ جاتا۔
(۱۳۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُوطَاہِرٍ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ أَبِی أُسَامَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الرَّقَاشِیِّ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ عَقَبِیًّا بَدْرِیًّا أَحَدَ نُقَبَائِ الأَنْصَارِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ کُرِبَ لِذَلِکَ وَتَرَبَّدَ لَہُ وَجْہُہُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ۔[صحیح۔ مسلم ۱۶۹۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وحی کو لیتے وقت دنیا سے لا تعلق ہونا کیونکہ وحی کو لیتے وقت صرف احکامات مطلوب ہوتے
(١٣٣٤٤) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک آدمی تھا جو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سرگوشی کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے باپ سے اعراض کر رہے تھے، ہم آپ کے پاس سے چلے تو میرے باپ نے مجھ سے کہا : کیا تو نے میرے بھتیجے کی طرف دیکھا گویا کہ وہ مجھ سے اعراض کررہا تھا، میں نے ان سے کہا : ابا جان ان کے پاس ایک آدمی تھا، جن سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، انھوں نے کہا : کیا ان کے پاس کوئی موجود تھا، میں نے کہا : جی ہاں، ہم واپس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے عبداللہ سے اس اس طرح کہا تو انھوں نے مجھے ویسے ہی جواب دیا، کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : ہاں، میں نے پوچھا : کون ؟ کہا : وہ جبرائیل تھے جن کے ساتھ میں مصروف تھا۔
(۱۳۳۴۴) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ وَسُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِی عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُنْتُ مَعَ أَبِی عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَعَ النَّبِیِّ -ﷺ- رَجُلٌ یُنَاجِیہِ فَکَانَ کَالْمُعْرِضِ عَنْ أَبِی فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِہِ فَقَالَ لِی : أَلَمْ تَرَ إِلَی ابْنِ عَمِّکَ کَانَ کَالْمُعْرِضِ عَنِّی؟ فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَہْ کَانَ عِنْدَہُ رَجُلٌ یُنَاجِیہِ۔ قَالَ : وَکَانَ أَحَدٌ؟ قُلْتُ : نَعَمْ فَرَجَعْنَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنِّی قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّہِ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ لِی کَذَا وَکَذَا فَہَلْ کَانَ عِنْدَکَ أَحَدٌ؟ فَقَالَ : نَعَمْ ، رَأَیْتَہُ یَا عَبْدَ اللَّہِ؟ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ قَالَ : ذَاکَ جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ہُوَ الَّذِی شَغَلَنِی عَنْکَ ۔ [صحیح۔ مسند احمد ۲۶۷۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ (حکم تھا کہ) اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے جس پر قرض ہو پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا
(١٣٣٤٥) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس فوت شدہ آدمی جس پر قرض ہوتا لایا جاتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوال کرتے : کیا اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز ہے ؟ اگر کہا جاتا کہ موجود ہے تو نماز جنازہ پڑھا دیتے، اس کے علاوہ کہہ دیتے کہ اپنے بھائی پر نماز جنازہ پڑھو، جب فتوحات کا سلسلہ زیادہ ہوا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مومنوں کا ان کے نفسوں سے زیادہ حق دار ہوں، جو مسلمان فوت ہوجائے اور اس نے قرض چھوڑا ہو تو وہ مجھ پر ہے (یعنی ادائیگی) اور جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے۔
(۱۳۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ عُقَیْلٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یُؤْتَی بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّی عَلَیْہِ الدَّیْنُ فَیَسْأَلُ : ہَلْ تَرَکَ لِدَیْنِہِ مِنْ قَضَائٍ ؟ ۔ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّہُ تَرَکَ وَفَائً صَلَّی عَلَیْہِ وَإِلاَّ قَالَ لِلْمُسْلِمِینَ : صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ۔ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِ الْفُتُوحَ قَامَ فَقَالَ : أَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ فَمَنْ تُوُفِّیَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَتَرَکَ دَیْنًا فَعَلَیَّ قَضَاؤُہُ وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَہُوَ لِوَرَثَتِہِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنِ اللَّیْثِ۔

[صحیح۔ بخاری، مسلم ۱۴۱۹]
tahqiq

তাহকীক: