আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩৩৫২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی بیوی کو دوسری بیوی سے بدلنا جائز نہ تھا، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا
(١٣٣٤٦) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ آیات نازل ہوئیں : { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ } نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو اختیار دیا۔ انھوں نے اللہ اور رسول کو چن لیا اور آخرت کو تو اللہ تعالیٰ نے ان کی قدر دانی کرتے ہوئے یہ آیات نازل کیں : { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ }
(۱۳۳۴۶) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی بْنِ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ الْہَمْدَانِیِّ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : نَزَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لأَزْوَاجِکَ إِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَاۃَ الدُّنْیَا وَزِینَتَہَا} إِلَی آخِرِ الآیَتَیْنِ فَخَیَّرَہُنَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَاخْتَرْنَ اللَّہَ وَرَسُولَہِ وَالدَّارَ الآخِرَۃَ فَشَکَرَ اللَّہُ لَہُنَّ ذَلِکَ وَأَنْزَلَ عَلَیْہِ {لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ یَمِینُکَ} [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی بیوی کو دوسری بیوی سے بدلنا جائز نہ تھا، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا
(١٣٣٤٧) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیویوں کو اختیار دیا اور انھوں نے اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو منتخب کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر یہ بات بند کردی اور آیات نازل کردی : { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ }
(۱۳۳۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَیَّانَ حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَیَّارٍ حَدَّثَنَا عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : لَمَّا خَیَّرَہُنَّ اخْتَرْنَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَصَرَہُ عَلَیْہِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ } [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی بیوی کو دوسری بیوی سے بدلنا جائز نہ تھا، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا
(١٣٣٤٨) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے فوت ہونے تک عورتوں سے شادی کرنا جائز تھا۔
(۱۳۳۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ السُّلَمِیُّ امْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِیدِ : حَسَّانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الْقُرَشِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أُحِلَّ لَہُ النِّسَائُ ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : کَأَنَّہَا تَعْنِی اللاَّتِی حُظِرْنَ عَلَیْہِ فِی قَوْلِہِ { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ }

قَالَ وَأَحْسَبُ قَوْلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أُحِلَّ لَہُ النِّسَائُ بِقَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ } إِلَی قَوْلِہِ { خَالِصَۃً لَکَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِینَ} [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی بیوی کو دوسری بیوی سے بدلنا جائز نہ تھا، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا
(١٣٣٤٩) ابن جریج اللہ تعالیٰ کے ارشاد { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ } کے بارے میں فرماتے ہیں : سیدہ عائشہ (رض) فرماتی تھیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت نہیں ہوئے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے حلال کردیا کہ وہ شادی کریں اور وہ حلال کی گئی جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہجرت کی اور یہ آیات میں واضح ہے۔
(۱۳۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ عِصْمَۃَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الْمُعَدَّلُ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ حَدَّثَنِی ابْنُ جُرَیْجٍ فِی قَوْلِ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ { لاَ تَحِلُّ لَکَ النِّسَائُ مِنْ بَعْدُ وَلاَ أَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ } قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ فَحَدَّثَنِی عَطَاء ٌ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : مَا تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی أَحَلَّ اللَّہُ لَہُ أَنْ یَتَزَوَّجَ وَإِنَّمَا أُحِلَّ لَہُ مِنَ اللاَّتِی ہَاجَرْنَ مَعَہُ وَذَلِکَ بَیِّنٌ فِی الآیَۃِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی بیوی کو دوسری بیوی سے بدلنا جائز نہ تھا، پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا
(١٣٣٥٠) ام ہانی فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری طرف نکاح کا پیغام بھیجا میں نے آپ کی طرف عذر پیش کیا اور آپ نے عذر قبول کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کردیں۔ { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ۔۔۔} ۔

فرماتی ہیں : پھر میں آپ کے لیے حلال نہ ہوئی کیونکہ میں نے آپ کے ساتھ ہجرت نہیں کی اور میں طلاق یافتہ عورت تھی۔
(۱۳۳۵۰) وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَحْبُوبِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ عَنِ السُّدِّیِّ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أُمِّ ہَانِئٍ قَالَتْ: خَطَبَنِی النَّبِیُّ -ﷺ- فَاعْتَذَرْتُ إِلَیْہِ فَعَذَرَنِی وَأَنْزَلَ اللَّہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَکَ أَزْوَاجَکَ} إِلَی قَوْلِہِ {اللاَّتِی ہَاجَرْنَ مَعَکَ} قَالَتْ : فَلَمْ أَکُنْ أَحِلُّ لَہُ لَمْ أُہَاجِرْ مَعَہُ کُنْتُ مِنَ الطُّلَقَائِ ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چار سے زیادہ عورتیں جائز ہیں

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ” بیشک ہم نے آپ کے لیے آپ کی بیویاں حلال کر دیں۔۔۔ یہ خالص آپ کے لیے ہے مومنین کے لیے نہیں۔ آپ کے لیے آپ کی بیویوں کے علاوہ بھی چند عورتیں حلال کی گئیں۔ آپ کی چچا زاد، آپ کی پھوپھی زاد آپ
(١٣٣٥١) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی عورتوں پر رات اور دن میں ایک چکر لگاتے اور وہ گیارہ تھیں، قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس (رض) سے کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی طاقت رکھتے تھے ؟ تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بتایا جاتا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تیس عورتوں سے شادی کی طاقت دی گئی ہے۔
(۱۳۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو أَحْمَدَ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَرُوبَۃَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ: عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَدُورُ عَلَی نِسَائِہِ مِنَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ فِی السَّاعَۃِ وَہُنَّ إِحْدَی عَشْرَۃَ قُلْتُ لأَنَسٍ: ہَلْ کَانَ یُطِیقُ ذَلِکَ؟ قَالَ : کُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّہُ أُعْطِیَ قُوَّۃَ ثَلاَثِینَ۔ ہَذَا لَفْظُ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ وَبِمَعْنَاہُ حَدِیثُ ابْنِ بَشَّارٍ وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ الْمُثَنَّی قُوَّۃَ أَرْبَعِینَ۔ وَقَالَ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ: فِی السَّاعَۃِ مِنَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ وَقَالَ : قُوَّۃَ ثَلاَثِینَ۔ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَہُمْ : تِسْعُ نِسْوَۃٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۶۸۔ مسلم ۳۰۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے چار سے زیادہ عورتیں جائز ہیں

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ” بیشک ہم نے آپ کے لیے آپ کی بیویاں حلال کر دیں۔۔۔ یہ خالص آپ کے لیے ہے مومنین کے لیے نہیں۔ آپ کے لیے آپ کی بیویوں کے علاوہ بھی چند عورتیں حلال کی گئیں۔ آپ کی چچا زاد، آپ کی پھوپھی زاد آپ
(١٣٣٥٢) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رات میں اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور آپ کے پاس ان دنوں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی (٩) نو بیویاں تھیں۔
(۱۳۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ نَصْرٍ وَأَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ زُرَیْعٍ حَدَّثَنَا سَعِیدٌ عَنْ قَتَادَۃَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ حَدَّثَہُمْ : أَنَّ نَبِیَّ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَطُوفُ عَلَی نِسَائِہِ فِی اللَّیْلَۃِ الْوَاحِدَۃِ وَلَہُ یَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ کِتَابِہِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৫৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو عورت اپنے آپ کو ہبہ کر دے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہے
(١٣٣٥٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جس عورت نے اپنے آپ کو ہبہ کیا وہ خولۃ بنت حکیم تھیں۔
(۱۳۳۵۳) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِیٍّ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ الْبِسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِی مُزَاحِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الْمُؤَدِّبُ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتِ : الَّتِی وَہَبَتْ نَفْسَہَا لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَوْلَۃُ بِنْتُ حَکِیمٍ۔

أَشَارَ الْبُخَارِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ إِلَی ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ وَأَخْرَجَہُ مِنْ حَدِیثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَیْلٍ عَنْ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : کَانَتْ خَوْلَۃُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا مِنَ اللاَّتِی وَہَبْنَ أَنْفُسَہُنَّ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ ہَذِہِ اللَّفْظَۃَ مِنْ قَوْلِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو عورت اپنے آپ کو ہبہ کر دے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہے
(١٣٣٥٤) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں ان عورتوں پر غیرت کرتی جنہوں نے اپنا آپ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پیش کردیا اور میں کہتی کہ کیا عورت بھی اپنے آپ کو ہبہ کرسکتی ہے ؟ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں : { تُرْجِی مَنْ تَشَائُ مِنْہُنَّ وَتُؤْوِی إِلِیْکَ مَنْ تَشَائُ } تو میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں تو سمجھتی ہوں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا رب آپ کی مراد بلاتا خیر پوری کردیتا ہے۔
(۱۳۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : کُنْتُ أَغَارُ عَلَی اللاَّتِی وَہَبْنَ أَنْفُسَہُنَّ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَأَقُولُ أَتَہَبُ الْمَرْأَۃُ نَفْسَہَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ { تُرْجِی مَنْ تَشَائُ مِنْہُنَّ وَتُؤْوِی إِلِیْکَ مَنْ تَشَائُ } فَقُلْتُ : وَاللَّہِ مَا أُرَی رَبَّکَ إِلاَّ یُسَارِعُ لَکَ فِی ہَوَاکَ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ زَکَرِیَّا وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ کِلاَہُمَا عَنْ أَبِی أُسَامَۃَ۔

[بخاری ۴۷۸۸۔ مسلم ۱۴۶۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو عورت اپنے آپ کو ہبہ کر دے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہے
(١٣٣٥٥) شعبی فرماتے ہیں کہ عورتوں نے اپنے آپ کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہبہ کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض پر داخل ہوئے اور بعض کی امید رکھتے تھے لیکن ان قریب نہیں گئے حتیٰ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فوت ہوگئے، انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد نکاح نہیں کیا، ان میں سے ام شریک بھی تھیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { تُرْجِی مَنْ تَشَائُ مِنْہُنَّ وَتُؤْوِی إِلَیْکَ مَنْ تَشَائُ وَمَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکَ }
(۱۳۳۵۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : وَہَبْنَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- نِسَاء ٌ أَنْفُسَہُنَّ فَدَخَلَ بِبَعْضِہِنَّ وَأَرْجَا بَعْضَہُنَّ وَلَمْ یَقْرَبْہُنَّ حَتَّی تُوُفِّیَ وَلَمْ یَنْکِحْنَ بَعْدَہُ مِنْہُنَّ أُمُّ شَرِیکٍ فَذَلِکَ قَوْلُہُ تَعَالَی { تُرْجِی مَنْ تَشَائُ مِنْہُنَّ وَتُؤْوِی إِلَیْکَ مَنْ تَشَائُ وَمَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکَ } کَذَا قَالَ الشَّعْبِیُّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو عورت اپنے آپ کو ہبہ کر دے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہے
(١٣٣٥٦) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی عورت نہیں تھی جس نے اپنے آپ کو ہبہ کیا ہو، اس حدیث کی بنا پر اگرچہ اس کی سند صحیح ہے گویا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے شادی کرنے کو ملتوی کردیتے تھے اور انھیں قبول نہ کرتے تھے اگرچہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے حلال تھیں۔ واللہ اعلم
(۱۳۳۵۶) وَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدٍ الصَّیْرَفِیُّ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ حَدَّثَنَا یُونُسُ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ الأَزْہَرِ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمْ یَکُنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- امْرَأَۃٌ وَہَبَتْ نَفْسَہَا لَہُ فَعَلَی ہَذَا إِنْ صَحَّ إِسْنَادُہُ کَأَنَّہُ -ﷺ- أَرْجَاہُنَّ وَلَمْ یَقْبَلْہُنَّ وَإِنْ کَانَتْ حَلاَلاً وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو عورت اپنے آپ کو ہبہ کر دے وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہے
(١٣٣٥٧) ابن قسیط سے روایت ہے کہ ایک آدمی کو ایک نوجوان لڑکی ملنے کی خوشخبری دی گئی تو اس آدمی نے کہا : وہ مجھے ہبہ کر دو تو اس نے کہا : وہ تیرے لیے ہے، سعید بن مسیب سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد ہبہ کسی کے لیے جائز نہیں اور اگر وہ اسے ایک کوڑا ہی حق مہر دے تو وہ اس کے لیے حلال ہے۔
(۱۳۳۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا أَبُو مَنْصُورٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی عَنِ ابْنِ قُسَیْطٍ قَالَ : بُشِّرَ رَجُلٌ بِجَارِیَۃٍ فَقَالَ رَجُلٌ : ہَبْہَا لِی فَقَالَ : ہِیَ لَکَ فَسُئِلَ عَنْہَا سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ فَقَالَ : لاَ تَحِلُّ الْہِبَۃُ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَلَوْ أَصْدَقَہَا سَوْطًا حَلَّتْ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے (کسی عورت سے) بغیر ولی اور دو گواہوں کے نکاح جائز ہے اور یہ استدلال موہوبہ کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہونے سے ہے
(١٣٣٥٨) انس بن مالک فرماتے ہیں کہ دحیہ کے حصے میں ایک لونڈی آئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا گیا کہ اے اللہ کے نبی ! دحیہ کے حصے میں خوبصورت لونڈی آئی ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو سات ارؤس کے بدلے خرید لیا ۔ پھر اس کو ام سلیم کی طرف لوٹا دیا تاکہ وہ اس کو تیار کردیں، راوی کہتا ہے کہ میرا خیال ہے وہ اپنے گھر میں عدت گزار رہی تھیں ور وہ صفیہ بنت حیی تھیں، آپ نے کھجور پنیر اور گھی سے ولیمہ کیا۔ زمین کُرید کُرید کر برابر کردی گئی اور پھر دستر خوان لایا گیا، وہ بچھایا گیا۔ پھر کھجور، پنیر اور گھی کو لایا گیا اور لوگ سیراب ہوگئے۔ راوی کہتا ہے کہ لوگوں نے کہا : ہم نہیں جانتے کہ یہ لونڈی ہے کہ بیوی۔ راوی کہتا ہے : انھوں نے کہا : اگر اس نے پردہ کیا تو یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی ہے، اگر پردہ نہ کیا تو لونڈی ہوگی۔ جب انھوں نے سوار ہونے کا ارادہ کیا تو اس نے پردہ کرلیا یہاں تک کہ وہ اونٹ کی پچھلی طرف بیٹھ گئیں تو انھوں نے پہچان لیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کرلی ہے۔
(۱۳۳۵۸) وَبِمَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ بَطْحَا قَالُوا حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : وَقَعَ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ فَقِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّہُ وَقَعَتْ فِی سَہْمِ دِحْیَۃَ جَارِیَۃٌ جَمِیلَۃٌ قَالَ فَاشْتَرَاہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِسَبْعَۃِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَہَا إِلَی أُمِّ سُلَیْمٍ تَصْنَعُہَا وَتُہَیِّئُہَا قَالَ وَأَحْسَبُہُ قَالَ تَعْتَدُّ فِی بَیْتِہَا وَہِیَ صَفِیَّۃُ بِنْتُ حُیَیٍّ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَلِیمَتَہَا التَّمْرَ وَالأَقِطَ وَالسَّمْنَ قَالَ فُحَصَتِ الأَرْضُ أَفَاحِیصَ وَجِیئَ بِالأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِیہَا ثُمَّ جِیئَ بِالأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ قَالَ وَقَدْ قَالَ النَّاسُ : لاَ نَدْرِی أَتَزَوَّجَہَا أَمِ اتَّخَذَہَا أُمَّ وَلَدٍ قَالَ فَقَالُوا : إِنْ حَجَبَہَا فَہِیَ امْرَأَتُہُ وَإِنْ لَمْ یَحْجُبْہَا فَہِیَ أُمُّ وَلَدٍ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَبَ حَجَبَہَا حَتَّی قَعَدَتْ عَلَی عَجُزِ الْبَعِیرِ فَعَرَفُوا أَنَّہُ قَدْ تَزَوَّجَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَفَّانَ۔[صحیح۔ بخاری، مسلم ۱۳۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے (کسی عورت سے) بغیر ولی اور دو گواہوں کے نکاح جائز ہے اور یہ استدلال موہوبہ کا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے جائز ہونے سے ہے
(١٣٣٥٩) ابو سعید سے روایت ہے کہ ولی کے بغیر گواہوں اور حق مہر کے بغیر نکاح نہیں ہوتا، علاوہ اس کے جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔
(۱۳۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الأَصْبَہَانِیِّ حَدَّثَنَا شَرِیکٌ عَنْ أَبِی ہَارُونَ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ قَالَ : لاَ نِکَاحَ إِلاَّ بِوَلِیٍّ وَشُہُودٍ وَمَہْرٍ إِلاَّ مَا کَانَ للنَّبِیِّ -ﷺ-۔ [ضعیف جداً]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اللہ کی طرف سے نکاح کرنا جائز ہے، یہ بھی جائز ہے کہ عورت کے ساتھ نکاح اس کے مشورے کے بغیر کرلیں
(١٣٣٦٠) انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب زینب (رض) کی عدت پوری ہوگئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زید کو کہا : وہ زینب کے پاس جائے اور اس کے پاس میرا ذکر کرے، زید کہتے ہیں کہ میں چلا، میں نے اس کو دیکھا کہ وہ اپنے رخساروں کو چھپائے ہوئے تھیں، پس میں طاقت نہ رکھ سکا کہ میں اس کو طرف دیکھوں تو میرے دل میں ان کے لیے عظمت بڑھ گئی ۔ جب میں نے جان لیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ذکر کیا ہے تو میں نے کہا کہ تجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یاد کیا ہے، تو اس نے کہا : جب تک میں اپنے رب سے مشورہ نہ کرلوں، میں کچھ بھی نہیں کروں گی۔ وہ اپنی نماز والی جگہ پر کھڑی ہوئی اور قرآن نازل ہوا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بغیر اجازت کے اس پر داخل ہوگئے۔
(۱۳۳۶۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنَ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّۃُ زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِزَیْدٍ : اذْہَبْ إِلَیْہَا فَاذْکُرْہَا عَلَیَّ ۔ قَالَ زَیْدٌ : فَانْطَلَقْتُ فَلَمَّا رَأَیْتُہَا وَجَدْتُہَا تُخَمِّرُ عَجِینَتَہَا فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَنْظُرَ إِلَیْہَا مِنْ عِظَمِہَا فِی صَدْرِی حِینَ عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُہَا فَقُلْتُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَذْکُرُکِ۔ قَالَتْ : مَا أَنَا بِصَانِعَۃٍ شَیْئًا حَتَّی أُؤَامِرَ رَبِّی فَقَامَتْ إِلَی مَسْجِدِہَا وَنَزَلَ الْقُرْآنُ وَجَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہَا بِغَیْرِ إِذْنٍ۔

قَالَ قَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَلَقَدْ رَأَیْتُنَا أَطْعَمَنَا عَلَیْہَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ حَتَّی امْتَدَّ النَّہَارُ فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِیَ رِجَالٌ یَتَحَدَّثُونَ فِی الْبَیْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ۔ قَالَ أَنَسٌ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَاتَّبَعْتُہُ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَتْبَعُ حُجَرَ نِسَائِہِ وَیُسَلِّمُ عَلَیْہِنَّ فَیَقُلْنَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَیْفَ وَجَدْتَ أَہْلَکَ قَالَ : فَمَا أَدْرِی أَنَا أَخْبَرْتُہُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أُخْبِرَ فَانْطَلَقَ حَتَّی أَتَی الْبَیْتَ فَدَخَلَ فَذَہَبْتُ أَدْخُلُ مَعَہُ فَأَلْقَی السِّتْرَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ وَنَزَلَ الْحِجَابُ وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا فَقَالَ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ } حَتَّی بَلَغَ {إِنَّ ذَلِکُمْ کَانَ عِنْدَ اللَّہِ عَظِیمًا } أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہَیْنِ آخَرَیْنِ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ۔ [صحیح۔ بخاری، مسلم ۱۴۲۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اللہ کی طرف سے نکاح کرنا جائز ہے، یہ بھی جائز ہے کہ عورت کے ساتھ نکاح اس کے مشورے کے بغیر کرلیں
(١٣٣٦١) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ زید بن حارثہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور زینت (رض) کی شکایت کر رہے تھے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کو فرما رہے تھے کہ اللہ سے ڈرو اور اسے اپنی بیوی بنا کر رکھو، انس (رض) کہتے ہیں : اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی چیز چھپانے والے تھے تو وہ یہی بات تھی اور حضرت زینب باقی بیویوں پر فخر کرتی تھیں کہ تمہارا نکاح تمہارے گھر والوں نے کیا ہے اور میرا نکاح اللہ پاک نے سات آسمانوں کے اوپر کیا ہے۔
(۱۳۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ الْمُقَدَّمِیُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : جَائَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَشْکُو زَیْنَبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : اتَّقِ اللَّہَ وَأَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ قَالَ أَنَسٌ : فَلَوْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- کَاتِمًا شَیْئًا لَکَتَمَ ہَذِہِ قَالَ : فَکَانَتْ تَفْتَخِرُ عَلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ زَوَّجَکُنَّ أَہَالِیکُنَّ وَزَوَّجَنِی اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ فَوْقِ سَبْعِ سَمَوَاتٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اللہ کی طرف سے نکاح کرنا جائز ہے، یہ بھی جائز ہے کہ عورت کے ساتھ نکاح اس کے مشورے کے بغیر کرلیں
(١٣٣٦٢) انس (رض) فرماتے ہیں کہ زینب بنت جحش باقی بیویوں پر فخر کرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرا نکاح آسمان پر کیا ہے اور ان کے بارے میں پردے کی آیت نازل ہوئی۔ راوی کہتا ہے کہ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نکلے پھر واپس گئے، دوبارہ نکلے تو لوگ بیٹھے ہوئے تھے۔ گویا آپ کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھے گئے، (اس وجہ سے) پردے کی آیت نازل ہوئی : { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلاَّ أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ }
(۱۳۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو سَہْلٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ طَہْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : کَانَتْ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَفْخَرُ عَلَی أَزْوَاجِ النَّبِیِّ -ﷺ- تَقُولُ : اللَّہُ أَنْکَحَنِی مِنَ السَّمَائِ وَفِیہَا نَزَلَتْ آیَۃُ الْحِجَابِ قَالَ فَقَعَدَ الْقَوْمُ فِی بَیْتِ النَّبِیِّ -ﷺ- ثُمَّ جَائَ فَخَرَجَ فَجَائَ وَالْقَوْمُ کَمَا ہُمْ فَرُئِیَ ذَلِکَ فِی وَجْہِہِ فَنَزَلَتْ آیَۃُ الْحِجَابِ { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلاَّ أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ} رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ خَلاَّدِ بْنِ یَحْیَی عَنْ عِیسَی بْنِ طَہْمَانَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৬৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب عورت سے اس کی رائے پوچھے بغیر آپ کے لیے اس سے نکاح کرنا جائز ہے تو پھر یہ بھی جائز ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ولی سے بھی مشاورت نہ کریں، اللہ تعالیٰ نے اس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص کردیا کہ نبی مومنوں کے جانوں سے بھی زیادہ قریب ہیں
(١٣٣٦٣) ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اپنے آپ کو پیش کیا تو آپ نے فرمایا : مجھے عورتوں سے کوئی غرض نہیں۔ ایک صحابی نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس کو میرے نکاح میں دے دیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے پاس کچھ ہے ؟ اس نے کہا : نہیں میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، کیا تجھے قرآن آتا ہے تو اس نے کہا : جی فلاں فلاں سورت تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تیری اس سے شادی قرآن کی وجہ سے کردیتا ہوں۔
(۱۳۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَعَرَضَتْ نَفْسَہَا عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا لِی بِالنِّسَائِ مِنْ حَاجَۃٍ ۔ فَقَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللَّہِ زَوِّجْنِیہَا۔ قَالَ : مَا عِنْدَکَ؟ ۔ قَالَ : مَا عِنْدِی مِنْ شَیْئٍ ۔ قَالَ : مَا عِنْدَکَ مِنَ الْقُرْآنِ؟ ۔ قَالَ : کَذَا وَکَذَا۔ قَالَ : قَدْ مُلِّکْتَہَا بِمَا عِنْدَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَارِمٍ وَرَوَاہُ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْنٍ عَنْ حَمَّادٍ قَالَ : فَقَدْ زَوَّجْتُکَہَا بِمَا مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ۔ وَکَذَلِکَ قَالَ مُسَدَّدٌ وَغَیْرُہُ عَنْ حَمَّادٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ خَلَفِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۵۱۴۱۔ مسلم ۱۴۲۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب عورت سے اس کی رائے پوچھے بغیر آپ کے لیے اس سے نکاح کرنا جائز ہے تو پھر یہ بھی جائز ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ولی سے بھی مشاورت نہ کریں، اللہ تعالیٰ نے اس کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص کردیا کہ نبی مومنوں کے جانوں سے بھی زیادہ قریب ہیں
(١٣٣٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں ہر مومن کی خیر خواہی کا دنیا اور آخرت میں زیادہ حق دار ہوں اگر تم چاہو تو یہ پڑھو : { النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ } جس نے مال چھوڑا وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے اور جس نے کوئی بوجھ وغیرہ چھوڑا تو میں اس کی طرف سے ادا کرنے والا ہوں۔
(۱۳۳۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنْ ہِلاَلِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلاَّ وَأَنَا أَوْلَی بِہِ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ اقْرَئُ وا إِنْ شِئْتُمُ { النَّبِیُّ أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ } فَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِمَوَالِیہِ وَمَنْ تَرَکَ کَلاًّ أَوْ ضَیَاعًا فَأَنَا وَلِیُّہُ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِی عَامِرٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۷۴۵۔ مسلم ۱۶۱۹]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح احرام میں جائز ہے
(١٣٣٦٥) ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے احرام کی حالت میں نکاح کیا۔

عمرو کہتے ہیں کہ حضرت میمونہ بنت حارث سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے شادی حل میں کی تھی، اس نکاح کے متعلق روایات مختلف ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حالت احرام میں نکاح کیا، جیسا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ محرم نہ اپنا نکاح کرے گا نہ کسی کا پڑھائے گا تو یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تخصیص ہے۔
(۱۳۳۶۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَہْلٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَکَحَ وَہُوَ مُحْرِمٌ قَالَ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۸۳۷۔ مسلم ۱۴۱۰]

عَمْرٌو فَحَدَّثْتُ ابْنَ شِہَابٍ حَدِیثَ أَبِی الشَّعْثَائِ فَقَالَ حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَکَحَ وَہُوَ غَیْرُ مُحْرِمٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی غَسَّانَ عَنْ سُفْیَانَ دُونَ حَدِیثِ ابْنِ شِہَابٍ۔ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنِ ابْنِ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ أَیْ حَدِیثَ ابْنِ شِہَابٍ۔ وَیَزِیدُ بْنُ الأَصَمِّ قَدْ رَوَاہُ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- تَزَوَّجَہَا وَہُوَ حَلاَلٌ۔ فَالرِّوَایَۃُ مُخْتَلِفَۃٌ فِی نِکَاحِہِ -ﷺ- وَہُوَ مُحْرِمٌ فَإِنْ صَحَّ أَنَّہُ نَکَحَ وَہُوَ مُحْرِمٌ وَقَدْ قَالَ : لاَ یَنْکِحُ الْمُحْرِمُ وَلاَ یُنْکَحُ ۔ فَحِینَئِذٍ یُتَصَوَّرُ التَّخْصِیصُ۔
tahqiq

তাহকীক: