আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৬৬ টি

হাদীস নং: ১৩৩৭২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ سے شادی کی اور حق مہر اس کی آزادی کو بنایا
(١٣٣٦٦) انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ کو آزاد کیا اور حق مہر اس کی آزادی کو بنایا۔
(۱۳۳۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنِی أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ ثَابِتٍ وَشُعَیْبِ یَعْنِی ابْنَ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَعْتَقَ صَفِیَّۃَ وَجَعَلَ عِتْقَہَا صَدَاقَہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ جَمِیعًا فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ، مسلم ۱۳۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ سے شادی کی اور حق مہر اس کی آزادی کو بنایا
(١٣٣٦٧) انس (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صفیہ کو آزاد کیا اور پھر اس سے شادی کی۔ میں نے ثابت (رض) سے پوچھا کہ حق مہر کیا تھا ؟ تو انھوں نے کہا : اس کا نفس۔
(۱۳۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَعْتَقَ صَفِیَّۃَ وَتَزَوَّجَہَا۔ فَسَأَلْتُ ثَابِتًا : مَا أَصْدَقَہَا؟ قَالَ : نَفْسَہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال غنیمت تقسیم کرنے سے پہلے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کچھ حصہ خاص کرنا جائز ہے
(١٣٣٦٨) یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہم مربد نامی جگہ پر تھے کہ ایک آدمی آیا، جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، اس کے ہاتھ میں سرخ چمڑے کا ٹکڑا تھا، ہم نے اس کو کہا کہ لگتا ہے تو دیہات سے آیا ہے۔ اس نے کہا : جی ہاں ! ہم نے اس کو کہا کہ یہ چمڑے کا ٹکڑا ہم کو دو تو اس نے ہمیں دے دیا۔ ہم نے اس میں جو کچھ تھا وہ پڑھا اس میں یہ لکھا تھا : یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے ہے بنی زہیر بن اقیش کی طرف، اگر تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرتے رہو اور زکوۃ ادا کرتے رہو اور مال غنیمت میں خمس دیتے رہو اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اور وہ حصہ جو حاکم کے لیے خاص ہے دیتے رہو تو تم اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے امن میں ہو، ہم نے اس آدمی سے پوچھا کہ یہ کس نے لکھا ہے ؟ تو اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے۔
(۱۳۳۶۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا قُرَّۃُ قَالَ سَمِعْتُ یَزِیدَ بْنَ عَبْدِاللَّہِ یَعْنِی ابْنَ الشِّخِّیرِ قَالَ: کُنَّا بِالْمِرْبَدِ فَجَائَ رَجُلٌ أَشْعَثُ الرَّأْسِ بِیَدِہِ قِطْعَۃُ أَدِیمٍ أَحْمَرَ فَقُلْنَا: کَأَنَّکَ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ قَالَ: أَجَلْ۔ قُلْنَا: نَاوِلْنَا ہَذِہِ الْقِطْعَۃَ الأَدِیمَ فَنَاوَلَنَاہَا فَقَرَأْنَا مَا فِیہَا فَإِذَا فِیہَا : مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّہِ إِلَی بَنِی زُہَیْرِ بْنِ أُقَیْشٍ إِنَّکُمْ إِنْ شَہِدْتُمْ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہِ وَأَقَمْتُمُ الصَّلاَۃَ وَآتَیْتُمُ الزَّکَاۃَ وَأَدَّیْتُمُ الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ وَسَہْمَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَسَہْمَ الصَّفِیِّ أَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ فَقُلْنَا : مَنْ کَتَبَ لَکَ ہَذَا ؟ قَالَ : رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-۔

[صحیح۔ احمد ۵/ ۷۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مال غنیمت میں سے چار خمس اور غنیمت کے پانچویں حصے کا خمس مباح ہے
(١٣٣٦٩) مالک بن اوس سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے میری طرف ایک آدمی بھیجا، میں آپ (رض) کے پاس آیا اور آپ ایک ڈھیرپر بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا : اے مالک ! تیری قوم کے لوگ میرے پاس دوڑے ہوتے آئے ہے، آپ یہ مال لے جائیے اور ان میں تقسیم کردیں، میں نے کہا، امیرالمومنین ! میرے علاوہ کسی دوسرے کو امیر بنادیں، انھوں نے کہا : اے شخص ! تو لے لے، میں بیٹھ گیا تو ان کا غلام یرفاء آیا اور کہا : عبدالرحمن، طلحہ، زبیر اور سعد (رض) آئے ہیں، کیا انھیں اجازت ہے ؟ حضرت عمر (رض) نے کہا : ان سے کہو کہ اندر آجائیں، وہ اندر آئے۔ پھر یرفاء آیا اور کہا : حضرت علی (رض) اور عباس (رض) بھی ہیں، کیا انھیں بھی اجازت ہے ؟ کہا : انھیں کہو، اندر آجائیں، وہ دونوں اندر آئے اور ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کے متعلق بات کررہا تھا، جب وہ بیٹھ گئے تو انھوں نے کہا : امیرالمومنین ! ان کے درمیان فیصلہ کیجیے اور ان پر ترس کریں، حضرت عمر (رض) نے کہا : میں تم دونوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، جس کے حکم کے ساتھ آسمانوں و زمین قائم ہیں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہم جو صدقہ چھوڑ جائیں اس کا وارث نہیں بناتے تو انھوں نے کہا : جی ہاں، پھر دوسرے لوگوں سے پوچھا : انھوں نے بھی ہاں میں جواب دیا، پھر حضرت عمر (رض) نے کہا : بنو نضیر کے اموال جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دیے ان میں مسلمانوں نے گھوڑے اور سواریاں نہیں روکیں اور وہ حصہ خالص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تھا جسے آپ اپنے اہل و عیال پر ایک سال کے خرچ کے طور پر خرچ کرتے تھے اور جو اس سے باقی بچ جاتا اسے گھوڑوں اور اسلحہ وغیرہ پر لگا دیتے جو جہاد فی سبیل اللہ کی تیاری تھی، پھر وہ حصہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص تھا۔
(۱۳۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَیْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ : أَرْسَلَ إِلَیَّ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَدَعَانِی فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ وَہُوَ عَلَی رِمَالٍ فَقَالَ : یَا مَالِ إِنَّہُ قَدْ نَزَلَ عَلَیْنَا دَوَافٌّ مِنْ قَوْمِکَ فَخُذْ ہَذَا الْمَالَ فَاقْسِمْہُ بَیْنَہُمْ فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَلِّ ذَلِکَ غَیْرِی فَقَالَ : خُذْہَا عَنْکَ أَیُّہَا الرَّجُلُ فَجَلَسْتُ فَجَائَ یَرْفَأُ فَقَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَطَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ وَسَعْدٍ قَالَ قُلْ لَہُمْ فَلْیَدْخُلُوا فَدَخَلُوا قَالَ : ہَلْ لَکَ فِی عَلِیٍّ وَعَبَّاسٍ قَالَ : قُلْ لَہُمَا فَلْیَدْخُلاَ فَدَخَلاَ وَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا یُکَلِّمُ صَاحِبَہُ فَلَمَّا جَلَسُوا قَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اقْضِ بَیْنَہُمَا وَأَرِحْہُمَا قَالَ : أَنْشُدُکُمَا اللَّہَ الَّذِی بِإِذْنِہِ تَقُومُ السَّمَوَاتُ وَالأَرْضُ ہَلْ عَلِمْتُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّا لاَ نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ ۔ یَعْنِی فَقَالَ : نَعَمْ ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ لِلآخَرِینَ فَقَالَ الْقَوْمُ نَعَمْ قَالَ وَقَالَ : إِنَّ أَمْوَالَ بَنِی النَّضِیرِ کَانَتْ مِمَّا أَفَائَ اللَّہُ عَلَی رَسُولِہِ مِمَّا لَمْ یُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَیْہِ بِخَیْلٍ وَلاَ رِکَابٍ فَکَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خَالِصَۃً یُنْفِقُ مِنْہَا عَلَی أَہْلِہِ نَفَقَۃَ سَنَۃٍ وَمَا بَقِیَ جَعَلَہُ فِی الْکُرَاعِ وَالسِّلاَحِ عُدَّۃً فِی سَبِیلِ اللَّہِ ثُمَّ ہِیَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- خَاصَّۃً۔ أَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ مُخْتَصَرًا۔ [مسلم ۱۷۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے مال غنیمت میں سے چار خمس اور غنیمت کے پانچویں حصے کا خمس مباح ہے
(١٣٣٧٠) مالک بن اوس (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) نے جب فیصلہ کیا تو فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تین قسم کے اموال تھے : بنو نضیر، خیبر اور فدک کا مال، بنو نضیر والا مال آفات میں استعمال کے لیے، فدک کا مال مسافروں کے لیے اور خبیر والے مال کے تین حصے کیے، دو حصے مسلمانوں کے لیے، تیسرا حصہ اپنے اہل و عیال کے خرچ کے لیے، اگر ان کی ضرورت سے زائد ہوتا تو مسلمان فقراء میں تقسیم کردیے۔
(۱۳۳۷۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ یُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِیسَی عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ : کَانَ فِیمَا احْتَجَّ بِہِ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنْ قَالَ : کَانَتْ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثُ صَفَایَا بَنُو النَّضِیرِ وَخَیْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمَّا بَنُو النَّضِیرِ فَکَانَتْ حُبْسًا لِنَوَائِبِہِ وَأَمَّا فَدَکُ فَکَانَتْ حُبْسًا لاِبْنِ السَّبِیلِ وَأَمَّا خَیْبَرُ فَجَزَّأَہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثَلاَثَۃَ أَجْزَائٍ جُزْئَ یْنِ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ وَجُزْئً ا لِنَفَقَۃِ أَہْلِہِ فَمَا فَضَلَ عَنْ نَفَقَۃِ أَہْلِہِ جَعَلَہُ بَیْنَ فُقَرَائِ الْمُسْلِمِینَ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَأَمَّا الْخُمُسُ فَالآیَۃُ نَاطِقَۃٌ بِہِ مَعَ مَا رُوِّینَا فِی کِتَابِ قَسْمِ الْفَیْئِ وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔

[ضعیف۔ اخرجہ السجستانی ۲۹۶۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک قول یہ ہے کہ چراگاہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خاص ہے
(١٣٣٧١) صعب بن جثامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چراگاہ، صرف اللہ اور اس کے لیے ہے، یعنی وہی محفوظ کرسکتے ہیں۔ چنانچہ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ نقیع کی چراگاہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنوائی اور ربزہ اور شرف کی چراگاہ حضرت عمر (رض) نے بنوائی۔
(۱۳۳۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لاَ حِمَی إِلاَّ لِلَّہِ وَرَسُولِہِ ۔ قَالَ وَبَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- حَمَی النَّقِیعَ وَأَنَّ عُمَرَ حَمَی الشَّرَفَ وَالرَّبَذَۃَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ بُکَیْرٍ۔ [بخاری ۲۳۷۹۔ مسلم ۱۷۴۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونا اور اس میں لڑائی کرنے کا بیان
(١٣٣٧٢) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں داخل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سیاہ رنگ کا عمامہ تھا اور بغیر احرام کے داخل ہوئے۔
(۱۳۳۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی أَخْبَرَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الدُّہْنِیُّ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی دَارِمٍ الْحَافِظُ بِالْکُوفَۃِ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمَّارٍ الدُّہْنِیُّ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیِّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ وَعَلَیْہِ عِمَامَۃٌ سَوْدَائُ بِغَیْرِ إِحْرَامٍ۔ لَفْظُ حَدِیثِ قُتَیْبَۃَ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَقُتَیْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۳۵۸]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৭৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونا اور اس میں لڑائی کرنے کا بیان
(١٣٣٧٣) حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ میں جس سال وہ فتح ہوا داخل ہوئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر پر ٹوپ تھا، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اتارا تو ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ابن خطل کعبہ کے غلاف کے ساتھ چمٹا ہوا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کو قتل کر دو ۔
(۱۳۳۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشَّیِرَازِیُّ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکٍ حَدَّثَکَ ابْنُ شِہَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مَکَّۃَ وَعَلَی رَأْسِہِ مِغْفَرٌ فَلَمَّا نَزَعَہُ جَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْکَعْبَۃِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اقْتُلُوہُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَأَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۳۵۷]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونا اور اس میں لڑائی کرنے کا بیان
(١٣٣٧٤) حضرت عمرو بن سعید (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے مکہ کو حرام بنایا ہے لیکن لوگوں نے اس کو حرم نہیں سمجھا۔ کسی آدمی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان لاتا ہو وہ اس میں خون بہائے اور نہ وہ اس کے درخت کو کاٹے۔ ایک دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قتال کی رخصت دی گئی پس تم کہو کہ اللہ پاک نے اپنے رسول کو اجازت دی ہے اور تم کو اجازت نہیں دی اور مجھے بھی دن کی ایک گھڑی میں اجازت دی ہے اور اس کی حرمت اسی طرح جاری ہے جس طرح کل تھی۔ جو حاضر (موجود) ہے، وہ غائب کو یہ باتیں پہنچا دے۔
(۱۳۳۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مِلْحَانَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْعَدَوِیِّ أَنَّہُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِیدٍ وَہُوَ یَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّۃَ : ائْذَنْ لِی أَیُّہَا الأَمِیرُ أَنْ أُحَدِّثَ قَوْلاً قَامَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَمَنَ یَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی وَبَصُرَتْہُ عَیْنَایَ حِینَ تَکَلَّمَ أَنَّہُ حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ : إِنَّ مَکَّۃَ حَرَّمَہَا اللَّہُ وَلَمْ یُحَرِّمْہَا النَّاسُ فَلاَ یَحِلُّ لاِمْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ یَسْفِکَ بِہَا دَمًا وَلاَ یَعْضِدَ بِہَا شَجَرَۃً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فِیہَا فَقُولُوا لَہُ إِنَّ اللَّہَ أَذِنَ لِرَسُولِہِ وَلَمْ یَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِی سَاعَۃً مِنْ نَہَارٍ وَعَادَتْ حُرْمَتُہَا الْیَوْمَ کَحُرْمَتِہَا بِالأَمْسِ فَلْیُبْلِغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ ۔ فَقِیلَ لأَبِی شُرَیْحٍ مَاذَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو؟ قَالَ : أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِکَ مِنْکَ یَا أَبَا شُرَیْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لاَ یُعِیذُ عَاصِیًا وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ وَلاَ فَارًّا بِخُرْبَۃٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنِ اللَّیْثِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ بخاری ۱۰۴۔ مسلم ۱۳۵۴]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے یا مرد یا عورت آپ کی ہجو کرے اس کے قتل کرنے کے جواز کا بیان
(١٣٣٧٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک نابینا تھا، اس کی ایک لونڈی تھی، جس سے اس کی اولاد تھی اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں بکتی اور برا بھلا کہتی تھی۔ وہ اسے منع کرتا تھا مگر نہ مانتی تھی، وہ اسے ڈانٹتا تھا وہ نہ سمجھتی تھی، ایک رات وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بدگوئی کرنے لگی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں دینے لگی تو اس نابینے نے ایک برجھا لیا اور اس لونڈی کے پیٹ پر رکھ کر اس پر اپنا بوجھ ڈال دیا اور اس طرح اسے قتل کر ڈالا، اس لونڈی کے پاؤں میں ایک بچہ آگیا اس نے اس جگہ کو خون سے لت پت کردیا، جب صبح ہوئی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے قتل کا ذکر کیا گیا اور لوگ اکٹھے ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب اس آدمی کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے یہ کام کیا ہے، میرا اس پر حق ہے کہ وہ کھڑا ہوجائے، وہ نابینا کھڑا ہوگیا اور گردنیں پھلانگتا ہوا آیا، اس کے قدم لرز رہے تھے، حتیٰ کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے آ بیٹھا اور بولا : اے اللہ کے رسول ! میں اس کا قاتل ہوں۔ یہ آپ کو گالیاں بکتی اور برا بھلا کہتی تھی، میں اسے منع کرتا تھا مگر وہ باز نہ آتی۔ میں اسے ڈانٹتا مگر وہ نہ سمجھتی، میرے اس سے دو موتیوں جیسے بچے ہیں، میرا بڑا اچھا ساتھ دینے والی تھی، گزشتہ رات جب آپ کو گالیاں دینے لگی تو میں نے چھرا لیا، اس کے پیٹ پر رکھا اور اپنا سارا بوجھ اس پر ڈال دیا اور اس کو قتل کردیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : گواہ ہوجاؤ، اس لونڈی کا خون ضائع ہے۔
(۱۳۳۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْبَخْتَرِیِّ الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : کَانَتْ أُمُّ وَلَدِ رَجُلٍ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ -ﷺ- تُکْثِرُ الْوَقِیعَۃَ فِی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَتَشْتُمُہُ فَیَنْہَاہَا فَلاَ تَنْتَہِی وَیَزْجُرُہَا فَلاَ تَنْزَجِرُ۔

فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ ذَکَرَتِ النَّبِیَّ -ﷺ- فَوَقَعَتْ فِیہِ قَالَ فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَی الْمِعْوَلِ فَأَخَذْتُہُ فَوَضَعْتُہُ فِی بَطْنِہَا ثُمَّ اتَّکَیْتُ عَلَیْہَا حَتَّی قَتَلْتُہَا قَالَ فَوَقَعَ طِفْلاَہَا بَیْنَ رِجْلَیْہَا مُلَطَّخَانِ بِالدَّمِ فَأَصْبَحْتُ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ-

قَالَ فَجَمَعَ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ : أَنْشُدُ بِاللَّہِ رَجُلاً رَأَی لِلنَّبِیِّ -ﷺ- حَقًّا فَعَلَ مَا فَعَلَ إِلاَّ قَامَ ۔ قَالَ فَأَقْبَلَ الأَعْمَی یَعْنِی الْقَاتِلَ یَتَزَلْزَلُ وَذَکَرَ کَلِمَۃً قَالَ أَبُو الْحُسَیْنِ ذَہَبَتْ عَلَیَّ فَقَالَ : وَإِنْ کَانَتْ لَرَفِیقَۃً لَطِیفَۃً وَلَکِنَّہَا کَانَتْ تُکْثِرُ الْوَقِیعَۃَ فِیکَ وَتَشْتُمُکَ فَأَنْہَاہَا فَلاَ تَنْتَہِی وَأَزْجُرَہَا فَلاَ تَنْزَجِرُ فَلَمَّا کَانَ الْبَارِحَۃَ ذَکَرَتْکَ فَوَقَعَتْ فِیکَ فَلَمْ أَصْبِرْ أَنْ قُمْتُ إِلَی الْمِعْوَلِ فَوَضَعْتُہُ فِی بَطْنِہَا فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ-: اشْہَدُوا أَنَّ دَمَہَا ہَدَرٌ۔ [صحیح۔ ابوداود ۴۳۶۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے یا مرد یا عورت آپ کی ہجو کرے اس کے قتل کرنے کے جواز کا بیان
(١٣٣٧٦) ایک یہودیہ جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالیاں دیتی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گستاخی کرتی تھی تو ایک آدمی نے اس کا گلا دبا دیا اور اس کو مار دیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خون کو رائیگاں قرار دے دیا۔
(۱۳۳۷۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ جَرِیرٍ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ یَہُودِیَّۃً کَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِیَّ -ﷺ- وَتَقَعُ فِیہِ فَخَنَقَہَا رَجُلٌ حَتَّی مَاتَتْ فَأَبْطَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- دَمَہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے یا مرد یا عورت آپ کی ہجو کرے اس کے قتل کرنے کے جواز کا بیان
(١٣٣٧٧) ایک آدمی نے ابوبکر (رض) کو گالی دی تو راوی کہتا ہے کہ کیا میں اس کو قتل نہ کردوں اے اللہ کے رسول کے خلیفہ ! تو ابوبکر (رض) نے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد یہ کسی اور کے لائق نہیں ہے۔
(۱۳۳۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَرْزُوقٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ تَوْبَۃَ الْعَنْبَرِیِّ عَنْ أَبِی السَّوَّارِ عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ: أَنَّ رَجُلاً سَبَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقُلْتُ أَلاَ أَضْرِبُ عُنُقَہُ یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ: لاَ لَیْسَتْ ہَذِہِ لأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے یا مرد یا عورت آپ کی ہجو کرے اس کے قتل کرنے کے جواز کا بیان
(١٣٣٧٨) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ کوئی کسی کو گالی دینے کی وجہ سے قتل نہ کرے، سوائے اس کے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گالی دے۔
(۱۳۳۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِینِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِیٍّ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ الْعُکْبَرِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ الْوَاسِطِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یُقْتَلُ أَحَدٌ بِسَبِّ أَحَدٍ إِلاَّ بِسَبِّ النَّبِیِّ -ﷺ-۔قَالَ أَبُو أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللَّہُ : ہَذَا الْحَدِیثُ یُعْرَفُ بِیَحْیَی بْنِ إِسْمَاعِیلَ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کو ڈانٹا تو وہ اس کے لیے رحمت کا سبب ہوگا اور اس کی بھی دلیل ہے کہ ڈانٹنا آپ کے لیے مباح تھا
(١٣٣٧٩) ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : اے اللہ ! جو مومن بندہ ہو اور میں اس کو ڈانٹوں تو قیامت والے دن اس کی وجہ سے اس کو اپنے قریب کرلینا۔
(۱۳۳۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَرَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : اللَّہُمَّ فَأَیُّمَا عَبْدٍ مُؤْمِنٍ سَبَبْتُہُ فَاجْعَلْ ذَلِکَ لَہُ قُرْبَۃً إِلَیْکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ صَالِحٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [بخاری ۶۳۶۱۔ مسلم ۲۶۰۱]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کو ڈانٹا تو وہ اس کے لیے رحمت کا سبب ہوگا اور اس کی بھی دلیل ہے کہ ڈانٹنا آپ کے لیے مباح تھا
(١٣٣٨٠) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! میں نے تجھ سے وعدہ کیا ہے کہ اس کی خلاف ورزی نہیں کروں گا، بیشک میں ایک انسان ہوں، جو بھی مومن ہو کہ اس کو میں ڈانٹوں یا سرزنش کروں یا اس کو ماروں یا اس کو لعنت دوں، پس تو اسے اس کے لیے رحمت پاکیزگی اور قربت کا ذریعہ بنادینا قیامت والے دن۔
(۱۳۳۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ

(ح) وَحَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ بَالُوَیْہِ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُوسُفَ السُّلَمِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ہَمَّامِ بْنِ مُنَبِّہٍ قَالَ ہَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ إِنِّی اتَّخَذَتُ عِنْدَکَ عَہْدًا لَنْ تُخْلِفَہُ إِنَّمَا أَنَا بِشْرٌ فَأَیُّ الْمُؤْمِنِینَ آذَیْتُہُ أَوْ شَتَمْتُہُ أَوْ جَلَدْتُہُ أَوْ لَعَنْتُہُ فَاجْعَلْہَا لَہُ صَلاَۃً وَزَکَاۃً وَقُرْبَۃً تُقَرِّبُہُ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ السُّلَمِیِّ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ فِی بَعْضِ النُّسَخِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَأَخْرَجَاہُ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کو ڈانٹا تو وہ اس کے لیے رحمت کا سبب ہوگا اور اس کی بھی دلیل ہے کہ ڈانٹنا آپ کے لیے مباح تھا
(١٣٣٨١) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو مومن ہو اور میں اس کو تکلیف دوں، اس کو ماروں یا سخت سست کہوں تو یہ اس کے لیے پاکیزگی اور رحمت بنادینا۔
(۱۳۳۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی صَالِحٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ أَیُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُہُ أَوْ جَلَدْتُہُ أَوْ لَعَنْتُہُ فَاجْعَلْہَا لَہُ زَکَاۃً وَرَحْمَۃً ۔

وَعَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی سُفْیَانَ عَنْ جَابِرٍ مِثْلَہُ وَزَادَ فِیہِ : زَکَاۃً وَأَجْرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَأَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کو ڈانٹا تو وہ اس کے لیے رحمت کا سبب ہوگا اور اس کی بھی دلیل ہے کہ ڈانٹنا آپ کے لیے مباح تھا
(١٣٣٨٢) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک میں ایک بشر ہوں اور میں یہ نے اپنے رب سے وعدہ کیا ہے کہ جب مسلمان کو میں ماروں یا سرزنش کروں اس کے لیے اس کی وجہ سے پاک کردینا اور اجر عطا کرنا۔
(۱۳۳۸۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الأَعْوَرُ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ یَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنِّی اشْتَرَطْتُ علَی رَبِّی أَیُّ عَبْدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ضَرَبْتُہُ أَوْ شَتَمْتُہُ أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ زَکَاۃً وَأَجْرًا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرِہِ عَنْ حَجَّاجٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৮৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کو ڈانٹا تو وہ اس کے لیے رحمت کا سبب ہوگا اور اس کی بھی دلیل ہے کہ ڈانٹنا آپ کے لیے مباح تھا
(١٣٣٨٣) سیدہ عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر دو بندے داخل ہوئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر ناراض ہوئے تو سب نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہر شخص کو آپ سے خیر ملتی ہے اور ان دونوں کو آپ کی جانب سے بھلائی نہیں ملی، آپ نے فرمایا : کیا تو نہیں جانتی کہ میں نے اپنے رب سے کیا وعدہ کیا ہے ؟ تو میں نے کہا : کیا وعدہ کیا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے کہا : اے اللہ جو بھی مومن ہو اور میں اس کو گالی دوں یا لعنت کروں تو اس کے عوض اس کو معاف کردینا اور اس کو عافیت دینا اور ایسے ایسے دینا۔
(۱۳۳۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- رَجُلاَنِ فَأَغْلَظَ لَہُمَا فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ لَمَنْ أَصَابَ مِنْکَ خَیْرًا مَا أَصَابَ مِنْکَ ہَذَانِ خَیْرًا فَقَالَ : أَوَمَا عَلِمْتِ مَا عَاہَدْتُ عَلَیْہِ رَبِّی؟ ۔ قُلْتُ : وَمَا عَاہَدْتَ عَلَیْہِ رَبَّکَ؟ قَالَ : قُلْتُ اللَّہُمَّ أَیُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُہُ أَوْ لَعَنْتُہُ فَاجْعَلْہَا لَہُ مَغْفِرَۃً وَعَافِیَۃً وَکَذَا وَکَذَا ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی کُرَیْبٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۰۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৯০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلسل روزے آپ کے لیے جائز تھے کسی دوسرے کے لیے نہیں
(١٣٣٨٤) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلسل روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ کہا گیا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو مسلسل روزہ رکھتے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں تمہاری طرح نہیں ہوں، مجھے کھلایا بھی جاتا ہے اور پلایا بھی جاتا ہے۔
(۱۳۳۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی ابْنِ وَہْبٍ أُخْبَرَکَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اللَّیْثِیُّ وَغَیْرُہُمَا أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَہُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنِ الْوِصَالِ فَقِیلَ لَہُ إِنَّکَ تُوَاصِلُ فَقَالَ : إِنِّی لَسْتُ کَہَیْئَتِکُمْ إِنِّی أُطْعَمُ وَأُسْقَی ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ وَثَبَتَ مَعْنَاہُ مِنْ حَدِیثِ أَبِی ہُرَیْرَۃَ وَأَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَعَائِشَۃَ بِنْتِ الصِّدِّیقِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ جَمِیعًا عَنِ النَّبِیِّ اللَّہِ -ﷺ-۔ [بخاری ۱۹۲۲۔ مسلم ۱۱۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩৯১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوتے اور وضو نہ کرتے
(١٣٣٨٥) ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ کے گھر رات گزاری اور اس رات نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پکڑا اور دائیں طرف کھڑا کیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس رات تیرہ رکعات نماز پڑھیں۔ پھر سو گئے یہاں تک کہ سونے کی آواز بھی آنے لگی اور جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سوئے تو مجھے آواز آتی تھی، پھر موذن آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نماز کے لیے نکلے، لیکن وضو نہیں کیا۔
(۱۳۳۸۵) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ حَسَنِ بْنِ مُہَاجِرٍ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ سَعِیدٍ الأَیْلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ رَبِّہِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّہُ قَالَ : بِتُّ عِنْدَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَرَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا وَرَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- عِنْدَہَا تِلْکَ اللَّیْلَۃَ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَامَ یُصَلِّی فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ فَأَخَذَنِی فَجَعَلَنِی عَنْ یَمِینِہِ فَصَلَّی فِی تِلْکَ اللَّیْلَۃِ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً ثُمَّ نَامَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حَتَّی نَفَخَ وَکَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ ثُمَّ أَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ فَصَلَّی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ قَالَ عَمْرٌو فَحَدَّثْتُ بِہَا بُکَیْرَ بْنَ الأَشَجِّ فَقَالَ حَدَّثَنِی کُرَیْبٌ بِذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ۔ [بخاری، مسلم ۷۶۳]
tahqiq

তাহকীক: