আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مہر کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৭১ টি
হাদীস নং: ১৪৫৯৮
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر مجھے پائے کھانے کی دعوت دی جائے تو میں قبول کروں گا اگر دستی یا بازو مجھے تحفے میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا۔ لیکن وکیع نے والذی نفسی بیدہ کے لفظ ذکر نہیں کیے۔
(۱۴۵۹۲) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْعَبْسِیُّ أَخْبَرَنَا وَکِیعٌ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ السَّیَّارِیُّ بِمَرْوٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَی الْبَاشَانِیُّ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِی حَازِمٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ دُعِیتُ إِلَی کُرَاعٍ لأَجَبْتُ وَلَوْ أُہْدِیَ إِلَیَّ ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ ۔ وَلَمْ یَذْکُرْ وَکِیعٌ قَوْلَہُ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۶۸۔ ۵۱۷۸]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدَانَ عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۲۵۶۸۔ ۵۱۷۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯৯
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٣) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابو طلحہ (رض) نے ام سلیم (رض) سے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کمزور سی آواز سنی ہے جس سے میں نے پہچانا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھوکے ہیں، کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے ؟ ام سلیم (رض) کہتی ہیں : ہاں تو ام سلیم نے جَو کا آٹا نکالا۔ پھر ام سلیم نے اس کا خمار نکالا، پھر اس کی روٹی پکا کر میرے ہاتھ کے نیچے چھپا دی اور پھر اس کا کچھ حصہ مجھے ویسے دے کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیج دیا۔ کہتے ہیں : جب میں وہ لے کر گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں لوگوں کے ساتھ موجود تھے، میں کھڑا رہا یا میں نے سلام کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : آپ کو ابو طلحہ نے بھیجا ہے۔ میں نے کہا : جی ہاں، فرمایا : کیا کھانے کے لیے ؟ میں نے کہا : جی ہاں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ساتھیوں سے کہا : اٹھو۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے، میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آگے آگے چل رہا تھا کہ میں نے آکر ابوطلحہ کو خبر دے دی ابو طلحہ کہنے لگے : اے ام سلیم (رض) ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو لے کر آگئے اور ہمارے پاس ان کو کھلانے کے لیے کھانا بھی نہیں ہے، حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ابوطلحہ (رض) جا کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابو طلحہ دونوں گھر میں داخل ہوئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے ام سلیم ! جو آپ کے پاس ہے لاؤ وہ روٹیاں لے کر آگئیں۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا، روٹیاں ٹکڑے ٹکڑے کردی گئیں اور ام سلیم نے سالن والی تھیلی نچوڑ دی۔ پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں جو چاہا کیا، پھر فرمایا : دس آدمیوں کو اجازت دو تو ابو طلحہ (رض) نے دس آدمیوں کو بلایا۔ انھوں نے سیر ہو کر کھایا اور چلے گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دس آدمی اور بلاؤ، انھوں نے بھی سیر ہو کر کھایا اس طرح تمام لوگوں نے سیر ہو کر کھانا کھایا اور لوگوں کی تعداد ستر یا اسی تھی۔
(۱۴۵۹۳) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ غَالِبٍ الْخَوَارِزْمِیُّ الْحَافِظُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْدَانَ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنِی مَالِکٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ لأُمِّ سُلَیْمٍ : لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- ضَعِیفًا أَعْرِفُ فِیہِ الْجُوعَ فَہَلْ عِنْدَکِ مِنْ شَیْئٍ ؟ قَالَتْ : نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِیرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَہَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِہِ ثُمَّ دَسَّتْہُ تَحْتَ یَدِی وَرَدَّتْنِی بِبَعْضِہِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِی إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَذَہَبْتُ بِہِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فِی الْمَسْجِدِ وَمَعَہُ النَّاسُ فَقُمْتُ أَوْ فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : آرْسَلَکَ أَبُو طَلْحَۃَ؟ ۔ فَقُلْتُ : نَعَمْ۔ فَقَالَ : أَلِطَعَامٍ ۔ قُلْتُ : نَعَمْ۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِمَنْ مَعَہُ : قُومُوا ۔ قَالَ فَانْطَلَقَ فَانْطَلَقْتُ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ حَتَّی جِئْتُ أَبَا طَلْحَۃَ فَأَخْبَرْتُہُ قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : یَا أُمَّ سُلَیْمٍ قَدْ جَائَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالنَّاسِ وَلَیْسَ عِنْدَنَا مِنَ الطَّعَامِ مَا نُطْعِمُہُمْ۔ قَالَتْ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ : فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَۃَ حَتَّی لَقِیَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَأَبُو طَلْحَۃَ حَتَّی دَخَلاَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : ہَلُمِّی یَا أُمَّ سُلَیْمٍ مَا عِنْدَکِ فَأَتَتْہُ بِذَلِکَ الْخُبْزِ قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَیْمٍ عُکَّۃً لَہَا فَأَدَمَتْہُ یَعْنِی الإِدَامَ ثُمَّ قَالَ فِیہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ثُمَّ قَالَ : ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ ۔ فَأَذِنَ لَہُمْ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَۃٍ۔ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا حَتَّی أَکَلَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ۔
[صحیح۔ بخاری ، مسلم ۲۰۴۰]ق
[صحیح۔ بخاری ، مسلم ۲۰۴۰]ق
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০০
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٤) یحییٰ بن یحییٰ فرماتے ہیں کہ میں نے امام مالک پر پڑھا تو انھوں نے اس کی مثل حدیث کو پڑھا کہ اس نے میرے کپڑے کے نیچے چھپا دیا اور کچھ مجھے ویسے دے دیا۔
(ب) سعد بن سعید حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور اس میں اضافہ ہے کہ جب ام سلیم اس کھانے کے پاس آئیں جب تمام لوگ کھا کر چلے گئے تو کھانا ویسے کا ویسا ہی تھا۔
(ب) سعد بن سعید حضرت انس بن مالک (رض) سے نقل فرماتے ہیں اور اس میں اضافہ ہے کہ جب ام سلیم اس کھانے کے پاس آئیں جب تمام لوگ کھا کر چلے گئے تو کھانا ویسے کا ویسا ہی تھا۔
(۱۴۵۹۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَخْتُوَیْہِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ثُمَّ دَسَّتْہُ تَحْتَ ثَوْبِی وَرَدَّتْنِی بِبَعْضِہِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ : ثُمَّ ہَیَّأَہَا فَإِذَا ہِیَ مِثْلُہَا حِینَ أَکَلُوا مِنْہَا۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔ وَرَوَاہُ سَعْدُ بْنُ سَعِیدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَزَادَ فِیہِ قَالَ : ثُمَّ ہَیَّأَہَا فَإِذَا ہِیَ مِثْلُہَا حِینَ أَکَلُوا مِنْہَا۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০১
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٥) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں اس کہ ایک درزی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کھانے کی دعوت دی۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں : میں بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھانا کھانے گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے جَو کی روٹی اور شوربہ لایا گیا، جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا، آپ پلیٹ کے کناروں سے کدو تلاش کر رہے تھے۔ میں بھی اس دن کے بعد کدو کو پسند کرتا ہوں۔
(۱۴۵۹۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : زَیْدُ بْنُ أَبِی ہَاشِمٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ ہُوَ ابْنُ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ ح وَأَخْبَرَنَا الْفَقِیہُ أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ الطُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْکَارِزِیُّ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ أَنَّہُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : إِنَّ خَیَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لِطَعَامٍ صَنَعَہُ لَہُ قَالَ أَنَسٌ : فَذَہَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی ذَلِکَ الطَّعَامِ فَقَرَّبَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- خُبْزًا مِنْ شَعِیرٍ وَمَرَقًا فِیہِ دُبَّاء ٌ وَقَدِیدٌ۔ قَالَ أَنَسٌ: فَرَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَتْبَعُ الدُّبَّائَ مِنْ حَوَالَیِ الصَّحْفَۃِ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّائَ بَعْدَ ذَلِکَ الْیَوْمِ۔
وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ بَعْدَ یَوْمِئِذٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۱]
وَفِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ بَعْدَ یَوْمِئِذٍ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ الْقَعْنَبِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ قُتَیْبَۃَ عَنْ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۱]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০২
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٦) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا : کھڑے ہوجاؤ، جابر (رض) نے دعوت پکائی ہے۔
(ب) حجاج بن شاعر ابو عاصم (رض) سے ایک لمبی حدیث ذکر کرتے ہیں اور اس حدیث کا سیاق دلالت کرتا ہے کہ یہ کھانے کی دعوت شادی کے علاوہ تھی۔
(ب) حجاج بن شاعر ابو عاصم (رض) سے ایک لمبی حدیث ذکر کرتے ہیں اور اس حدیث کا سیاق دلالت کرتا ہے کہ یہ کھانے کی دعوت شادی کے علاوہ تھی۔
(۱۴۵۹۶) أَخْبَرَنَا أَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَبُو حَامِدِ بْنُ بِلاَلٍ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِیلُ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لأَصْحَابِہِ : قُومُوا فَقَدْ صَنَعَ جَابِرٌ سُوْرًا ۔
قَالَ أَبُو الْفَضْلِ وَہُوَ الدُّورِیُّ وَإِنَّمَا یُرَادُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَکَلَّمَ بِالْفَارِسِیَّۃِ۔ سُوْرٌ عُرْسٌ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ بِطُولِہِ۔ وَسِیَاقُہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ فِی دَعْوَۃٍ إِلَی طَعَامٍ فِی غَیْرِ عُرْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۷۰]
قَالَ أَبُو الْفَضْلِ وَہُوَ الدُّورِیُّ وَإِنَّمَا یُرَادُ بِہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- تَکَلَّمَ بِالْفَارِسِیَّۃِ۔ سُوْرٌ عُرْسٌ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَلِیٍّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ الشَّاعِرِ عَنْ أَبِی عَاصِمٍ بِطُولِہِ۔ وَسِیَاقُہُ یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ قَالَ ذَلِکَ فِی دَعْوَۃٍ إِلَی طَعَامٍ فِی غَیْرِ عُرْسٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۰۷۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৩
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٧) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) فرماتے ہیں : جب خندق کے دن لوگوں کو سخت بھوک لگی تو میں نے اپنی بیوی سے کہا : کیا تیرے پاس کوئی چیز ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دے تو کہنے لگی کہ ہمارے پاس صرف ایک صاع جو کا ہے۔ جابر (رض) کہتے ہیں : میں نے اس سے کہا : تو اس کو پیس اور میں نے بکری کا بچہ جو ہمارے پاس تھا ذبح کر ڈالا۔ کہتے ہیں : میرے فارغ ہونے تک وہ بھی فارغ ہوگئی۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دعوت دے دی، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس جَو کا ایک صاع بکری یا بکری کا بچہ تھا جو ذبح کر ڈالا۔ جابر (رض) کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ (رض) میں اعلان کروا دیا، چلو جابر (رض) نے دعوت پکائی ہے۔ جابر (رض) کہتے ہیں : میں لوگوں کے آگے آگے چلتا ہوا اپنی بیوی کے پاس آیا تو وہ کہنے لگی کہ آج ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے رسوا نہ کرا دینا۔ جابر (رض) کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے، آپ نے فرمایا : اپنی ہنڈیا رکھو، کہتے ہیں : انھوں نے اس میں گوشت رکھ دیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں تھوکا اور برکت کی دعا کی، پھر فرمایا کہ روٹی پکانے والیوں سے کہو کہ وہ روٹی پکائیں۔ انھوں نے روٹی پکانی شروع کردی۔ جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دس دس آدمی آتے جاؤ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو ڈال کر دے رہے تھے۔ وہ کھانے گئے یہاں تک کہ ان کا آخری آدمی آیا اور ہماری ہنڈیا اور آٹا ویسے کا ویسا ہی تھا۔
(۱۴۵۹۷) أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ صَخْرٍ الدَّارِمِیُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِیُّ وَہَذَا حَدِیثُہُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَنْظَلَۃُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مِینَائَ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَنْصَارِیُّ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ الْخَنْدَقِ أَصَابَ النَّاسُ خَمَصًا شَدِیدًا قَالَ فَقُلْتُ لأَہْلِی : ہَلْ عِنْدَکِ شَیْء ٌ حَتَّی نَدْعُوَ النَّبِیَّ -ﷺ-؟ قَالَتْ : مَا عِنْدَنَا إِلاَّ صَاعٌ مِنْ شَعِیرٍ قَالَ فَقُلْتُ لَہَا اطْحَنِیہِ قَالَ وَذَبَحْتُ عَنَاقًا عِنْدَنَا قَالَ فَفَرَغَتْ إِلَی فَرَاغِی فَانْطَلَقْتُ أَدْعُو النَّبِیَّ -ﷺ- فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ عِنْدَنَا صَاعًا مِنْ شَعِیرٍ وَعِنْدَنَا عَنَاقٌ أَوْ شَاۃٌ فَذَبَحْنَاہَا قَالَ فَصَاحَ النَّبِیُّ -ﷺ- فِی أَصْحَابَہُ : قُومُوا فَقَدْ صَنَعَ جَابِرٌ سُوْرًا ۔ قَالَ : فَانْطَلَقْتُ أَمَامَ الْقَوْمِ فَأَتَیْتُ امْرَأَتِی فَقَالَتْ : بِکَ وَبِکَ لاَ تَفْضَحْنِی الْیَوْمَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : ضَعُوا بُرْمَتَکُمْ۔ قَالَ: فَوَضَعُوا فِیہَا اللَّحْمَ فَبَسَقَ فِیہَا وَبَارَکَ ثُمَّ قَالَ : انْظُرُوا خَابِزَۃً تَخْبِزُ لَکُمْ ۔ قَالَ : فَجَعَلَتِ الْخَابِزَۃُ تَخْبِزُ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : ادْخُلُوا عَشْرَۃً عَشْرَۃً ۔ قَالَ : فَجَعَلَ یَغْرِفُ لَہُمْ فَیَأْکُلُونَ حَتَّی أَتَی عَلَی آخِرِہِمْ وَإِنَّا لَنَقْدَحُ فِی بُرْمَتِنَا وَإِنَّ عَجِینَنَا لَیُخْبَزُ کَمَا ہُوَ وَإِنَّ قِدْرَنَا لَتَغِطُّ کَمَا ہِیَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৪
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے کی دعوت کو قبول کرنا مستحب ہے اگرچہ کوئی وجہ نہ بھی ہو
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بازو مجھے تحفہ میں دیا جائے تو میں قبول کروں گا، اگر پائے کھانے کی دعوت تو جائے تب بھی قبول کروں گا۔
(١٤٥٩٨) عبداللہ بن بسر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے والد کے پاس سے گزرے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے سفید خچر پر سوار تھے۔ اس نے آکر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خچر کی لگام کو پکڑ لیا اور کہا : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اتریں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے پاس پڑاؤ کیا تو کھجور اور ستو لائے گئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کھا رہے تھے اور گٹھلی کو شہادت یا درمیان والی انگلی کے اوپر یا دونوں کے اوپر رکھ کر پھینک دیتے۔ راوی کہتے ہیں تو انھوں نے آپ کے لیے کھانا بنایا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھایا۔ پھر اس کے بعد دودھ یا ستو کا پیالہ لایا گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیا، پھر اس کو دیا جو آپ کے دائیں جانب تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چلنے یا کوچ کا ارادہ کیا تو اس نے کہا : ہمارے لیے دعا کیجیے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! ان کے رزق میں برکت دے اور ان کو معاف کر اور ان پر رحم فرما۔
(۱۴۵۹۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الْمَحْبُوبِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَۃُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُمَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ بُسْرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- مَرَّ بِأَبِیہِ وَہُوَ عَلَی بَغْلَۃٍ لَہُ بَیْضَائَ فَأَتَاہُ فَأَخَذَ بِلِجَامِہَا فَقَالَ : انْزِلْ عَلَیَّ۔ قَالَ : فَنَزَلَ عَلَیْنَا فَأُتِیَ بِتَمْرٍ وَسَوِیقٍ فَجَعَلَ یَأْکُلُ مِنْہُ ثُمَّ یَضَعُ النَّوَی عَلَی ظَہْرِ السَّبَّابَۃِ أَوِ الْوُسْطَی أَوْ عَلَیْہِمَا جَمِیعًا ثُمَّ یَرْمِی بِہِ قَالَ وَصَنَعَ لَہُ طَعَامًا فَجَعَلَ یَأْکُلُ مِنْہُ ثُمَّ أَتَاہُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ أَوْ سَوِیقٍ فَشَرِبَ مِنْہُ ثُمَّ أَعْطَاہُ الَّذِی عَنْ یَمِینِہِ فَأَرَادَ أَنْ یَسِیرَ أَوْ یَرْتَحِلَ فَقَالَ : ادْعُ لَنَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِیمَا رَزَقْتَہُمْ وَاغْفِرْ لَہُمْ وَارْحَمْہُمْ ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ غُنْدَرٍ وَابْنِ أَبِی عَدِیٍّ وَیَحْیَی بْنِ حَمَّادٍ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৫
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ دو مقابلہ بازی کرنے والے اور ریاکاری اور فخر کرنے والے کے کھانے کا بیان کہ کون دوسرے پر غالب آتا ہے
(١٤٥٩٩) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مقابلہ باز یعنی فخر کرنے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔
(۱۴۵۹۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَبِی الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ خِرِّیتٍ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ : إِنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- نَہَی عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِیَیْنِ أَنْ یُؤْکَلَ۔
قَالَ أَبُو دَاوُدَ : أَکْثَرُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ جَرِیرٍ لاَ یَذْکُرُ فِیہِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہَارُونُ النَّحْوِیُّ ذَکَرَ فِیہِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَیْضًا وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
[ضعیف۔ اخرجہ السجستانی ۳۷۵۴]
قَالَ أَبُو دَاوُدَ : أَکْثَرُ مَنْ رَوَاہُ عَنْ جَرِیرٍ لاَ یَذْکُرُ فِیہِ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا وَہَارُونُ النَّحْوِیُّ ذَکَرَ فِیہِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَیْضًا وَحَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ لَمْ یَذْکُرِ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا۔
[ضعیف۔ اخرجہ السجستانی ۳۷۵۴]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৬
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ غیر کے مال سے تھوڑا کھانا منسوخ ہے جب اس کے کھانے کی اجازت ہو
(١٤٦٠٠) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ { لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْکُمْ } [النساء ٢٩] ” تم اپنے مالوں کو آپس میں باطل طریقے سے نہ کھاؤ، مگر یہ کہ تم آپس میں رضا مندی سے تجارت کرو۔ “ اس آیت کے نزول کے بعد مرد کسی کے پاس کھانا کھانے میں حرج محسوس کرتے تھے تو سورة نور والی آیت نے اس کو منسوخ کردیا { وَلَا عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ وَلَا عَلٰی اَنفُسِکُمْ اَنْ تَاْکُلُوْا مِنْ بُیُوتِکُمْ الی قولہ اَشْتَاتًا } [النور ٦١] ” اور تمہارے نفس پر بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ۔ الی قولہ یا متفرق۔ “ اس طرح اس قول سے بھی یہی مراد ہے : { لَیْسَ عَلَی الْاَعْمَی حَرَجٌ وَلَا عَلٰی الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ وَلَا عَلٰی اَنفُسِکُمْ اَنْ تَاْکُلُوْا مِنْ بُیُوتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ آبَائِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اُمَّہَاتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اِخْوَانِکُمْاَوْ بُیُوتِ اِخْوَانِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اَخَوَاتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اَعْمَامِکُمْ اَوْ بُیُوتِ عَمَّاتِکُمْ اَوْ بُیُوتِ اَخْوَالِکُمْ اَوْ بُیُوتِ خَالَاتِکُمْ اَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَفَاتِحَہُ اَوْ صَدِیقِکُمْ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْکُلُوْا جَمِیْعًا اَوْ اَشْتَاتًا } ” نابینے انسان پر بھی تنگی نہیں اور نہ ہی لنگڑے پر کوئی تنگی ہے اور بیمار پر بھی کوئی تنگی نہیں ہے اور نہ ہی تمہیں آپس میں یہ کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا جن کی چابیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوست کے گھر سے۔ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اکٹھے کھاؤ یا متفرق۔ “ کہتے ہیں کہ غنی آدمی اپنے خاندان والے کسی غریب کو دعوت دیتا اور پھر اس کے ساتھ مل کر کھانے کو گناہ خیال کرتا اور مسکین کہتا کہ ور مجھ سے زیادہ حق دار ہے اور ان کے لیے وہ کھانا جائز رکھا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال رکھا۔
(ب) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں کہ { لَیْسَ عَلَی الْاَعْمَی حَرَجٌ} [النور ٦١] ” جب مسلمان جہاد میں جاتے تو اپنے گھروں کی چابیاں دوسروں کو دے جاتے اور کہہ دیتے : جو ہمارے گھروں میں موجود ہے کھا لینا لیکن وہ پھر بھی حرج محسوس کرتے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرما کر رخصت عنایت فرما دی۔
(ب) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں کہ { لَیْسَ عَلَی الْاَعْمَی حَرَجٌ} [النور ٦١] ” جب مسلمان جہاد میں جاتے تو اپنے گھروں کی چابیاں دوسروں کو دے جاتے اور کہہ دیتے : جو ہمارے گھروں میں موجود ہے کھا لینا لیکن وہ پھر بھی حرج محسوس کرتے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرما کر رخصت عنایت فرما دی۔
(۱۴۶۰۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِیُّ حَدَّثَنِی عَلِیُّ بْنُ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ یَزِیدَ النَّحْوِیِّ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ {لاَ تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ} فَکَانَ الرَّجُلُ یُحَرِّجُ أَنْ یَأْکُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فَنَسَخَ ذَلِکَ الآیَۃُ الَّتِی فِی النُّورِ فَقَالَ { لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ بُیُوتِکُمْ} إِلَی قَوْلِہِ {أَشْتَاتًا} کَذَا قَالَ یُرِیدُ قَوْلَہُ {لَیْسَ عَلَی الأَعْمَی حَرَجٌ وَلاَ عَلَی الأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلاَ عَلَی الْمَرِیضِ حَرَجٌ وَلاَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ بُیُوتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ آبَائِکُم أَوْ بُیُوتِ أُمَّہَاتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ إِخْوَانِکُمْ أَوْ بُیُوتِ أَخَوَاتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ أَعْمَامِکُمْ أَوْ بُیُوتِ عَمَّاتِکُمْ أَوْ بُیُوتِ أَخْوَالِکُمْ أَوْ بُیُوتِ خَالاَتِکُمْ أَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَفَاتِحَہُ أَوْ صَدِیقِکُمْ لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْکُلُوا جَمِیعًا أَوْ أَشْتَاتًا} قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ الْغَنِیُّ یَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَہْلِہِ إِلَی الطَّعَامِ قَالَ إِنِّی لأَجْنَحُ أَنْ آکُلَ مِنْہُ وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ وَیَقُولُ الْمِسْکِینُ أَحَقُّ بِہِ مِنِّی فَأَحَلَّ فِی ذَلِکَ أَنْ یَأْکُلُوا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ وَأَحَلَّ طَعَامَ أَہْلِ الْکِتَابِ۔
وَذَکَرَ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ فِی قَوْلِہِ {لَیْسَ عَلَی الأَعْمَی حَرَجٌ} الآیَۃَ : أَنَّ الْمُسْلِمِینَ کَانُوا إِذَا غَزَوْا خَلَّفُوا زَمْنَاہُمْ فِی بُیُوتِہِمْ فَدَفَعُوا إِلَیْہِمْ مَفَاتِیحَ أَبْوَابِہِمْ وَیَقُولُوا : قَدْ أَحْلَلْنَا لَکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِمَّا فِی بُیُوتِنَا فَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ مِنْ ذَلِکَ یَقُولُونَ لاَ نَدْخُلُہَا وَہُمْ غُیَّبٌ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ رُخْصَۃً لَہُمْ۔
ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُرْسَلاً
وَعَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ مُرْسَلاً بِمَعْنَاہُ وَأَتَمَّ مِنْہُ۔ [حسن لغیرہ]
وَذَکَرَ الزُّہْرِیُّ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ فِی قَوْلِہِ {لَیْسَ عَلَی الأَعْمَی حَرَجٌ} الآیَۃَ : أَنَّ الْمُسْلِمِینَ کَانُوا إِذَا غَزَوْا خَلَّفُوا زَمْنَاہُمْ فِی بُیُوتِہِمْ فَدَفَعُوا إِلَیْہِمْ مَفَاتِیحَ أَبْوَابِہِمْ وَیَقُولُوا : قَدْ أَحْلَلْنَا لَکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِمَّا فِی بُیُوتِنَا فَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ مِنْ ذَلِکَ یَقُولُونَ لاَ نَدْخُلُہَا وَہُمْ غُیَّبٌ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ رُخْصَۃً لَہُمْ۔
ہَکَذَا رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی الْمَرَاسِیلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَیْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ مُرْسَلاً
وَعَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ یَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ صَالِحِ بْنِ کَیْسَانَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَابْنِ الْمُسَیَّبِ مُرْسَلاً بِمَعْنَاہُ وَأَتَمَّ مِنْہُ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৭
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ غیر کے مال سے تھوڑا کھانا منسوخ ہے جب اس کے کھانے کی اجازت ہو
(١٤٦٠١) ابوداؤد اس کو ذکر کرتے ہیں اور دوسری روایت میں ہے کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں یہ دل کی خوشی سے نہ ہو اگرچہ انھوں نے کہہ بھی دیا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی۔
(۱۴۶۰۱) وَرَوَاہُ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَخْزَمَ عَنْ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ صَالِحٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا
قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَالصَّحِیحُ حَدِیثُ یَعْقُوبَ وَمَعْمَرٍ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی قَالُوا : نَخْشَی أَنْ لاَ تَکُونَ أَنْفُسُہُمْ طَیِّبَۃٌ وَإِنْ قَالُوہُ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ۔ [صحیح۔ للسجستانی]
قَالَ أَبُو دَاوُدَ : وَالصَّحِیحُ حَدِیثُ یَعْقُوبَ وَمَعْمَرٍ أَخْبَرَنَاہُ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ الْفَسَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ اللُّؤْلُؤِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ فَذَکَرَہُ وَفِی رِوَایَۃٍ أُخْرَی قَالُوا : نَخْشَی أَنْ لاَ تَکُونَ أَنْفُسُہُمْ طَیِّبَۃٌ وَإِنْ قَالُوہُ فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ۔ [صحیح۔ للسجستانی]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৮
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ غیر کے مال سے تھوڑا کھانا منسوخ ہے جب اس کے کھانے کی اجازت ہو
(١٤٦٠٢) مجاہد فرماتے ہیں کہ کچھ نابینے، لنگڑے اور ضرورت مند کسی کے پیچھے ان کے گھر تک جاتے۔ اگر وہ اشخاص اپنے گھروں میں ان کے لیے کھانا نہ پاتے تو ان کو اپنے والدین کے گھروں پر لے جاتے۔ جو انھوں نے اپنے گھروں کے ساتھ تعمیر کیے ہوتے تھے تو پیچھے جانے والے اس کو برا خیال کرتے اور کہتے کہ وہ اپنے گھروں سے دوسرے گھروں کی طرف لے جاتے ہیں تو اس کے بارے میں اللہ نے یہ آیت نازل کی : { لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ } [البقرۃ ٢٣٦] ” ان کے لیے کھانا حلال ہے جہاں بھی وہ پائیں۔ “
شیخ (رح) فرماتے ہیں مالک کے رضا مندی کے باوجود حرج محسوس کرنا درست نہیں کیونکہ مالک کی رضا سے حرج ختم ہوچکا۔
شیخ (رح) فرماتے ہیں مالک کے رضا مندی کے باوجود حرج محسوس کرنا درست نہیں کیونکہ مالک کی رضا سے حرج ختم ہوچکا۔
(۱۴۶۰۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: کَانَ رِجَالٌ زَمْنَی عُمْیٌ وَعُرْجٌ أُولِی حَاجَۃٍ یَسْتَتْبِعُہُمْ رِجَالٌ إِلَی بُیُوتِہِمْ فَإِنْ لَمْ یَجِدُوا لَہُمْ فِی بُیُوتِہِمْ طَعَامًا ذَہَبُوا بِہِمْ إِلَی بُیُوتِ آبَائِہِمْ وَبُیُوتِ أُمَّہَاتِہِمْ وَمَنْ عُدَّ مَعَہُمْ مِنَ الْبُیُوتِ فَکَرِہَ ذَلِکَ الْمُسْتَتْبِعُونَ وَقَالُوا: یَذْہَبُونَ بِنَا إِلَی بُیُوتٍ غَیْرِ بُیُوتِہِمْ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی ذَلِکَ {لاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ} فِی ذَلِکَ وَأَحَلَّ لَہُمُ الطَّعَامَ مِنْ حَیْثُ وَجَدُوہُ۔
قَالَ الشَّیْخُ : یَعْنِی إِذَا رَضِیَ بِہِ مَالِکُہُ وَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ مَعَ رِضَا الْمَالِکِ بِہِ فَرُفِعَ الْحَرَجُ إِذَا کَانَ ذَلِکَ بِرِضَاہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
قَالَ الشَّیْخُ : یَعْنِی إِذَا رَضِیَ بِہِ مَالِکُہُ وَکَانُوا یَتَحَرَّجُونَ مَعَ رِضَا الْمَالِکِ بِہِ فَرُفِعَ الْحَرَجُ إِذَا کَانَ ذَلِکَ بِرِضَاہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬০৯
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ دو دعوت دینے والوں کا اکٹھا ہوجانا
(١٤٦٠٣) حمید بن عبدالرحمن حمیری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے ہیں فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب دو دعوت دینے والے اکٹھے ہوجائیں تو قریبی دروازے والے کی دعوت قبول کر؛ کیونکہ گھر کے قریبی دروازے والا زیادہ قریبی ہمسایہ ہے، اگر کوئی پہلے آجائے تو پہلے کی دعوت کو قبول کر۔
(۱۴۶۰۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا ہِلاَلُ بْنُ الْعَلاَئِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَیْلٍ ح قَالَ وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَالِسِیُّ حَدَّثَنَا النُّفَیْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنِی یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّالاَنِیُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہَنَّادُ بْنُ السَّرِیِّ عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ أَبِی خَالِدٍ الدَّالاَنِیِّ عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ الأَوْدِیِّ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِیَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَہُمَا بَابًا فَإِنَّ أَقْرَبَہُمَا بَابًا أَقْرَبُہُمَا جِوَارًا وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُہُمَا فَأَجِبِ الَّذِی سَبَقَ ۔ [حسن]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১০
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھوں کو دھونے کا بیان
(١٤٦٠٤) زاذان حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ توراۃ میں موجود تھا کہ کھانے سے پہلے وضو کرنے میں برکت ہے۔ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا برکت ہے۔
قیس بن ربیع مضبوط راوی نہیں ہے، اس لیے کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
قیس بن ربیع مضبوط راوی نہیں ہے، اس لیے کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا حدیث سے ثابت نہیں ہے۔
(۱۴۶۰۴) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ حَدَّثَنَا قَیْسٌ ہُوَ ابْنُ الرَّبِیعِ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ عَنْ زَاذَانَ عَنْ سَلْمَانَ قَالَ : فِی التَّوْرَاۃِ إِنَّ بَرَکَۃَ الطَّعَامِ الْوُضُوئُ قَبْلَہُ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : بَرَکَۃُ الطَّعَامِ الْوُضُوئُ قَبْلَہُ وَبَعْدَہُ ۔
قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَمْ یَثْبُتْ فِی غَسْلِ الْیَدِ قَبْلَ الطَّعَامِ حَدِیثٌ۔ [ضعیف]
قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ غَیْرُ قَوِیٍّ وَلَمْ یَثْبُتْ فِی غَسْلِ الْیَدِ قَبْلَ الطَّعَامِ حَدِیثٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১১
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھوں کو دھونے کا بیان
(١٤٦٠٥) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے رات گزاری اور اس کے ہاتھ میں چکناہٹ تھی، اس کو کسی چیز نے ڈس لیا تو وہ صرف اپنے نفس کو ملامت کرے۔
(۱۴۶۰۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ وَعَبَّاسٌ قَالاَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا وُہَیْبٌ عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ بَاتَ وَفِی یَدِہِ غَمَرٌ فَأَصَابَہُ شَیْء ٌ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔
وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح]
وَرَوَاہُ عُقَیْلٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১২
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھوں کو دھونے کا بیان
(١٤٦٠٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو سو گیا اور اس کے ہاتھ میں چکناہٹ ہو، اس کو دھویا نہیں، پھر کسی چیز نے ڈس لیا تو وہ اپنے نفس کو ملامت کرے۔
(ب) سوید بن نعمان کی حدیث ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ (رض) ستو کھانے کے بعد کلی کرتے تھے اور کتاب الطہارۃ میں حدیث کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کے بارے میں حسن ہے اور کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا، یہ ضعیف حدیث ہے۔
(ج) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ بیت الخلاء آئے اور واپس پلٹے تو کھانا لایا گیا تو کہا گیا : کیا آپ اللہ کے رسول وضو نہ فرمائیں گے ؟ آپ نے پوچھا : کیوں ؟ میں نماز پڑھوں گا تو وضو کرلوں گا۔
(ب) سوید بن نعمان کی حدیث ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ (رض) ستو کھانے کے بعد کلی کرتے تھے اور کتاب الطہارۃ میں حدیث کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کے بارے میں حسن ہے اور کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا، یہ ضعیف حدیث ہے۔
(ج) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ بیت الخلاء آئے اور واپس پلٹے تو کھانا لایا گیا تو کہا گیا : کیا آپ اللہ کے رسول وضو نہ فرمائیں گے ؟ آپ نے پوچھا : کیوں ؟ میں نماز پڑھوں گا تو وضو کرلوں گا۔
(۱۴۶۰۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ یُونُسَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا سُہَیْلٌ عَنْ أَبِیہِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ نَامَ وَفِی یَدِہِ غَمَرٌ وَلَمْ یَغْسِلْہُ فَأَصَابَہُ شَیْء ٌ فَلاَ یَلُومَنَّ إِلاَّ نَفْسَہُ ۔
وَحَدِیثُ سُوَیْدِ بْنِ النُّعْمَانِ فِی مَضْمَضَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَمَضْمَضَتِہِمْ بَعْدَ أَکْلِہِمُ السَّوِیقَ دَلِیلٌ فِی ہَذَا الْبَابِ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ فَالْحَدِیثُ فِی غَسْلِ الْیَدِ بَعْدَ الطَّعَامِ حَسَنٌ وَہُوَ قَبْلَ الطَّعَامِ ضَعِیفٌ وَفِی الْحَدِیثِ الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَتَی الْخَلاَئَ ثُمَّ رَجَعَ فَأُتِیَ بِطَعَامٍ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تَتَوَضَّأُ قَالَ : لِمَ؟ أُصَلِّی فَأَتَوَضَّأَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ، دون قولہ یغسلہ]
وَحَدِیثُ سُوَیْدِ بْنِ النُّعْمَانِ فِی مَضْمَضَۃِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَمَضْمَضَتِہِمْ بَعْدَ أَکْلِہِمُ السَّوِیقَ دَلِیلٌ فِی ہَذَا الْبَابِ وَقَدْ مَضَی فِی کِتَابِ الطَّہَارَۃِ فَالْحَدِیثُ فِی غَسْلِ الْیَدِ بَعْدَ الطَّعَامِ حَسَنٌ وَہُوَ قَبْلَ الطَّعَامِ ضَعِیفٌ وَفِی الْحَدِیثِ الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَتَی الْخَلاَئَ ثُمَّ رَجَعَ فَأُتِیَ بِطَعَامٍ فَقِیلَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَلاَ تَتَوَضَّأُ قَالَ : لِمَ؟ أُصَلِّی فَأَتَوَضَّأَ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ، دون قولہ یغسلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১৩
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان
(١٤٦٠٧) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : جب کوئی شخص اپنے گھر میں دعا پڑھ کر داخل ہوتا ہے اور کھانے کے وقت بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ تمہارے لیے نہ توراۃ گذارنے کی ہے اور نہ ہی شام کا کھانا۔ جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان کہتا ہے تم نے رات گزارنے کی جگہ پا لی اور جب کھانے کے وقت بسم اللہ نہیں پڑھتا تو شیطان کہتا ہے کہ تم کو رات گزارنے کی جگہ اور شام کا کھانا بھی مل گیا۔
(۱۴۶۰۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مَنْصُورٍ الْہَرَوِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَیْتَہُ فَذَکَرَ اللَّہَ عِنْدَ دُخُولِہِ وَعِنْدَ طَعَامِہِ قَالَ الشَّیْطَانُ : لاَ مَبِیتَ لَکُمْ وَلاَ عَشَائَ وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ یَذْکُرِ اللَّہَ عِنْدَ دُخُولِہِ قَالَ الشَّیْطَانُ أَدْرَکْتُمُ الْمَبِیتَ فَإِذَا لَمْ یَذْکُرِ اللَّہَ عِنْدَ طَعَامِہِ قَالَ أَدْرَکْتُمُ الْمَبِیتَ وَالْعَشَائَ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۱۸]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِی عَاصِمٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۱۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১৪
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کھانے پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان
(١٤٦٠٨) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے چھ صحابہ کے ساتھ مل کر کھا رہے تھے تو ایک بھوکا دیہاتی آیا، اس نے دو لقمے کھائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے اللہ کا ذکر کیا، یعنی بسم اللہ پڑھی تو یہ تمہیں کفایت کر جائے گا، جب تم کھانا کھاؤ تو اللہ کا نام لیا کرو۔ اگر شروع میں اللہ کا نام لینا بھول جائے تو یہ دعا پڑھے : بِسْمِ اللَّہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ ۔ شروع اور آخیر میں اللہ کا نام ہے۔
(۱۴۶۰۸) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ہِشَامٌ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدٌ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہَا أُمُّ کُلْثُومٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْکُلُ فِی سِتَّۃٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ جَائِعٌ فَأَکَلَہُ بِلُقْمَتَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ لَوْ ذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ لَکَفَاکُمْ فَإِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ نَسِیَ أَنْ یُسَمِّیَ فِی أَوَّلِہِ فَلْیَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدٌ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ الْمَیْمُونِیُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ عَنْ بُدَیْلٍ الْعُقَیْلِیِّ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ اللَّیْثِیِّ عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہَا أُمُّ کُلْثُومٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- کَانَ یَأْکُلُ فِی سِتَّۃٍ مِنْ أَصْحَابِہِ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ جَائِعٌ فَأَکَلَہُ بِلُقْمَتَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَمَا إِنَّہُ لَوْ ذَکَرَ اسْمَ اللَّہِ لَکَفَاکُمْ فَإِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَذْکُرِ اسْمَ اللَّہِ فَإِنْ نَسِیَ أَنْ یُسَمِّیَ فِی أَوَّلِہِ فَلْیَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ۔ لَفْظُ حَدِیثِ رَوْحِ بْنِ عُبَادَۃَ۔ [حسن لغیرہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১৫
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا
(١٤٦٠٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے؛ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔
(۱۴۶۰۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو یَحْیَی : زَکَرِیَّا بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِینِہِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِینِہِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہِ ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔
(ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۰]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔
(ت) وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১৬
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا
(١٤٦١٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی کھائے اور پیے تو دائیں ہاتھ سے؛ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے۔
(۱۴۶۱۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِینِہِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِینِہِ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہِ۔
قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ لِمَعْمَرٍ فَإِنَّ الزُّہْرِیَّ حَدَّثَنِی بِہِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ مَعْمَرٌ فَإِنَّ الزُّہْرِیَّ کَانَ یَذْکُرُ الْحَدِیثَ عَنِ النَّفَرِ فَلَعَلَّہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا۔
قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا مُحْتَمَلٌ فَقَدْ رَوَاہُ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ لِمَعْمَرٍ فَإِنَّ الزُّہْرِیَّ حَدَّثَنِی بِہِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ لَہُ مَعْمَرٌ فَإِنَّ الزُّہْرِیَّ کَانَ یَذْکُرُ الْحَدِیثَ عَنِ النَّفَرِ فَلَعَلَّہُ عَنْہُمَا جَمِیعًا۔
قَالَ الشَّیْخُ : ہَذَا مُحْتَمَلٌ فَقَدْ رَوَاہُ عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِیہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৬১৭
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ دائیں ہاتھ سے کھانا پینا
(١٤٦١١) ایاس بن سلمہ بن اکوع اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بشر بن راعیٔ عیر کو دیکھا، وہ بائیں ہاتھ سے کھا رہا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دائیں ہاتھ سے کھاؤ، کہتا ہے : میں طاقت نہیں رکھتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو طاقت نہ ہی رکھے تو اس کے بعد اس کا ہاتھ منہ تک نہیں پہنچا۔
(ب) سلمی کی روایت میں ہے کہ اس کا ہاتھ کبھی نہیں پہنچا۔
(ج) صحیح مسلم میں ایک دوسری سند سے ہے کہ حضرت عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ تکبر نے اس کو روکا تھا۔
(ب) سلمی کی روایت میں ہے کہ اس کا ہاتھ کبھی نہیں پہنچا۔
(ج) صحیح مسلم میں ایک دوسری سند سے ہے کہ حضرت عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ تکبر نے اس کو روکا تھا۔
(۱۴۶۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْخَلِیلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ إِیَاسِ بْنِ سَلَمَۃَ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ ح وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ ہُوَ ابْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا إِیَاسُ بْنُ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ عَنْ أَبِیہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : أَبْصَرَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِشْرَ ابْنَ رَاعِی الْعِیرِ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ قَالَ : کُلْ بِیَمِینِکَ۔ قَالَ: لاَ أَسْتَطِیعُ۔ قَالَ : لاَ اسْتَطَعْتَ ۔ قَالَ : فَمَا وَصَلَتْ یَدُہُ إِلَی فِیہِ بَعْدُ۔
وَفِی رِوَایَۃِ السُّلَمِیِّ: فَمَا وَصَلَتْ یَمِینُہُ وَقَالَ بُسْرٌ بِضَمِّ الْبَائِ وَبِالسِّینِ غَیْرِ مُعْجَمَۃٍ وَالصَّحِیحُ بِشْرٌ بِخَفْضِ الْبَائِ وَبِالشِّینِ مُعْجَمَۃً ہَکَذَا ذَکَرَہُ ابْنُ مَنْدَۃَ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ زَادَ: وَمَا مَنَعَہُ إِلاَّ الْکِبْرُ قَالَ: فَمَا رَفَعَہَا إِلَی فِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۱]
وَفِی رِوَایَۃِ السُّلَمِیِّ: فَمَا وَصَلَتْ یَمِینُہُ وَقَالَ بُسْرٌ بِضَمِّ الْبَائِ وَبِالسِّینِ غَیْرِ مُعْجَمَۃٍ وَالصَّحِیحُ بِشْرٌ بِخَفْضِ الْبَائِ وَبِالشِّینِ مُعْجَمَۃً ہَکَذَا ذَکَرَہُ ابْنُ مَنْدَۃَ وَغَیْرُہُ مِنَ الْحُفَّاظِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عِکْرِمَۃَ زَادَ: وَمَا مَنَعَہُ إِلاَّ الْکِبْرُ قَالَ: فَمَا رَفَعَہَا إِلَی فِیہِ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۰۲۱]
তাহকীক: