আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)
السنن الكبرى للبيهقي
مہر کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৭১ টি
হাদীস নং: ১৪৫৭৮
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٢) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے تصویر بنائی اسے عذاب دیا جائے گا اور روح پھونکنے کا مکلف ٹھہرا جائے گا لیکن وہ روح پھونک نہ سکے گا اور جس نے جھوٹا خواب بیان کیا اس کو مکلف ٹھہرایا جائے گا کہ وہ دو جَو کے درمیان گرا لگائے حالانکہ وہ گرا نہ لگا سکے گا اور جس نے کسی قوم کی بات کو سننا چاہا جس کو وہ سنانا ناپسند کرتے ہیں کل قیامت کے دن اس کے کانوں میں شیشہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔
(٣٨) باب الرُّخْصَۃِ فِیمَا یُوطَأُ مِنَ الصُّوَرِ أَوْ یُقْطَعُ رُئُ وسُہَا وَفِی صُوَرِ غَیْرِ ذَوَاتِ الأَرْوَاحِ مِنَ الأَشْجَارِ وَغَیْرِہَا
جس تصویر کو روندا جائے یا اس کے سر کو کاٹا جائے یا غیرذی روح اشیاء کی تصاویر ہو تو ان میں رخصت ہے
(٣٨) باب الرُّخْصَۃِ فِیمَا یُوطَأُ مِنَ الصُّوَرِ أَوْ یُقْطَعُ رُئُ وسُہَا وَفِی صُوَرِ غَیْرِ ذَوَاتِ الأَرْوَاحِ مِنَ الأَشْجَارِ وَغَیْرِہَا
جس تصویر کو روندا جائے یا اس کے سر کو کاٹا جائے یا غیرذی روح اشیاء کی تصاویر ہو تو ان میں رخصت ہے
(۱۴۵۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ قَالَ سَمِعْتُ عِکْرِمَۃَ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً عُذِّبَ وَکُلِّفَ أَنْ یَنْفُخَ فِیہَا وَلَیْسَ بِنَافِخٍ وَمَنْ تَحَلَّمَ کَاذِبًا عُذِّبَ وَکُلِّفَ أَنْ یَعْقِدَ بَیْنَ شَعِیرَتَیْنِ وَلَیْسَ بِعَاقِدٍ وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَی حَدِیثِ قَوْمٍ وَہُمْ لَہُ کَارِہُونَ صُبَّ فِی أُذُنِہِ الآنُکُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ۔ قَالَ سُفْیَانُ : الآنُکُ الرَّصَاصُ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۰]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۱۰]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৭৯
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٣) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سفر سے آئے تو میں نے ایک طاقچہ پر پردہ ڈال رکھا تھا، جس میں تصاویر تھیں، جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پردہ کو دیکھا تو پھاڑ ڈالا اور فرمایا : قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس کو ہوگا جو اللہ کی پیدائش کی مشابہت کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں : پھر ہم نے کاٹ کر ایک یا دو تکیے بنا لیے۔
(۱۴۵۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا تَقُولُ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ سَفَرٍ وَقَدْ سَتَرْتُ بِقِرَامٍ عَلَی سَہْوَۃٍ لِی فِیہِ تَمَاثِیلُ فَلَمَّا رَآہُ ہَتَکَہُ وَقَالَ : إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الَّذِینَ یُضَاہُونَ بِخَلْقِ اللَّہِ ۔ قَالَتْ : فَقَطَعْنَاہُ فَجَعَلْنَا مِنْہُ وِسَادَۃً أَوْ وِسَادَتَیْنِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۷]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمَدِینِیِّ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ وَغَیْرِہِ عَنْ سُفْیَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۱۰۷]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮০
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٤) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے تصاویر والا پردہ لٹکا رکھا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کاٹ کر دو تکیے بنا دیے۔ مجلس سے ربیعہ بن عطاء جو بنو زہرہ کے غلام تھے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : کیا آپ نے ابو محمد سے سنا وہ حضرت عائشہ (رض) سے ذکر کرتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان دونوں پر ٹیک لگاتے تھے تو ابن قاسم کہتے ہیں : نہیں بلکہ ان کا ارادہ تھا کہ قاسم بن محمد تھے۔
(۱۴۵۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ قَالَ حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنَّہَا نَصَبَتْ سِتْرًا فِیہِ تَصَاوِیرُ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَنَزَعَہُ فَقَطَعَہُ وِسَادَتَیْنِ فَقَالَ رَجُلٌ فِی الْمَجْلِسِ حِینَئِذٍ یُقَالُ لَہُ رَبِیعَۃُ بْنُ عَطَائٍ مَوْلَی بَنِی زُہْرَۃَ أَمَا سَمِعْتَ أَبَا مُحَمَّدٍ یَذْکُرُ أَنَّ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : فَکَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَرْتَفِقُ عَلَیْہِمَا۔ قَالَ ابْنُ الْقَاسِمِ : لاَ۔قَالَ : لَکِنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ۔ یُرِیدُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ۔ وَفِی رِوَایَۃِ أَبِی زَکَرِیَّا قَالَ ابْنُ الْقَاسِمِ : لَکَأَنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ ہَارُونَ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ عَلَی لَفْظِ حَدِیثِ أَبِی عَبْدِ اللَّہِ۔
[صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮১
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٥) قاسم بن محمد حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت عائشہ (رض) کے گھر آئے تو وہاں تصاویر والا پردہ تھا، فرماتی ہیں : میں نے آپ کے چہرہ سے غصہ کو پہچان لیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آکر پھاڑ ڈالا۔ فرماتی ہیں : میں نے اس کو دو تکیوں میں تقسیم کردیا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان دونوں پر گھر میں ٹیک لگاتے تھے۔
(۱۴۵۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ اللَّیْثِ الْجَوْہَرِیُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَخِی الْمَاجِشُونِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : دَخَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- فَإِذَا بِسِتْرٍ فِیہِ صُوَرٌ قَالَتْ : فَعَرَفْتُ فِی وَجْہِہِ الْغَضَبَ ثُمَّ جَائَ فَہَتَکَہُ قَالَتْ فَأَخَذْتُہُ فَجَعَلْتُہُ مِرْفَقَتَیْنِ قَالَتْ فَکَانَ یَرْتَفِقُ بِہِمَا فِی الْبَیْتِ -ﷺ-۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ الْخُزَاعِیِّ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮২
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میرے پاس جبرائیل آئے اور فرمایا : میں گزشتہ رات اس وجہ سے نہ آیا کہ گھر کے دروازے پر مرد کی تصویر اور پردہ پر تصاویر تھیں اور گھر میں کتیا کا بچہ تھا تو گھر کی تصاویر کے سر کاٹنے کا حکم دیں اور پردہ کو کاٹ کر تکیے بنانے کا حکم فرمائیں، جن کو روندا جائے اور کتیا کے بچے کو گھر سے نکالنے کا حکم دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی کیا۔ وہ کتا یا کتے کا بچہ حسن و حسین کا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو نکالنے کا حکم فرمایا۔
(۱۴۵۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ : إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ الطَّنَافِسِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : أَتَانِی جِبْرِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فَقَالَ : إِنِّی أَتَیْتُکَ الْبَارِحَۃَ فَلَمْ یَمْنَعْنِی مِنْ أَنْ أَدْخُلَ عَلَیْکَ الْبَیْتَ الَّذِی کُنْتَ فِیہِ إِلاَّ أَنَّہُ قَدْ کَانَ فِی بَابِ الْبَیْتِ تِمْثَالُ رَجُلٍ وَسِتْرٌ فِیہِ تِمْثَالٌ وَکَانَ فِی الْبَیْتِ جِرْوٌ فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِی فِی الْبَیْتِ فَلْیُقْطَعْ وَمُرْ بِالسِّتْرِ فَلْیُقْطَعْ فَلْتُجْعَلْ مِنْہُ وِسَادَتَیْنِ تُبْتَذَلاَنِ وَتُوطَئَانِ وَمُرْ بِالْکَلْبِ فَلْیُخْرَجْ۔ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَإِذَا کَلْبٌ أَوْ جِرْوٌ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَأَمَرَ بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَأُخْرِجَ۔ [صحیح۔ اخرجہ عبدالرزاق ۱۹۴۸۸]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৩
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل امین نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آواز پہچان لی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داخل ہوجاؤ تو وہ کہنے لگے : گھر کی دیوار پر پردہ تھا جس میں تصویریں تھیں۔ ان کے سر کاٹ کر چٹائی یا تکیے بنا لو اور ان کو روندو۔ کیونکہ ہم تصاویر والے گھر نہیں آتے۔
(۱۴۵۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ مُجَاہِدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ جِبْرَئِیلَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- صَوْتَہُ فَقَالَ : ادْخُلْ ۔ فَقَالَ : إِنَّ فِی الْبَیْتِ سِتْرًا فِی الْحَائِطِ فِیہِ تَمَاثِیلُ فَاقْطَعُوا رُئُ وسَہَا وَاجْعَلُوہُ بُسُطًا أَوْ وَسَائِدَ فَأَوْطِئُوہُ فَإِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ تَمَاثِیلُ۔
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
وَکَذَلِکَ رَوَاہُ زَیْدُ بْنُ أَبِی أُنَیْسَۃَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৪
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٨) یونس بن ابی اسحاق نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ گھر کے دروازے والی تصاویر کے سر کاٹ کر درختوں کی مانند بنا لو۔
(۱۴۵۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ : مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَازِیُّ عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ فَذَکَرَہُ بِإِسْنَادِہِ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِی فِی بَابِ الْبَیْتِ یُقْطَعْ فَیَصِیرَ کَہَیْئَۃِ الشَّجَرَۃِ ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৫
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٧٩) سعید بن ابو حسن فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور کہنے لگا : تصاویر بنانا میرا پیشہ ہے، میں اس سے روزی کماتا ہوں تو ابن عباس (رض) نے فرمایا : میرے قریب ہو جاؤ؛ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے دنیا میں تصویر بنائی قیامت کے دن اس کو مکلف ٹھہرایا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے حالانکہ وہ روح پھونک نہ سکے گا۔ اس شخص نے زیادہ بحث کی تو فرمانے لگے : تو ہلاک ہو اگر بنانی ہیں تو درختوں کی تصاویر بنا لیا کرو جس میں روح نہیں ہوتی۔
(۱۴۵۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَخْبَرَنَا عَوْفٌ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحَسَنِ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَقَالَ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ إِنِّی إِنْسَانٌ إِنَّمَا مَعِیشَتِی مِنْ صَنْعَۃِ یَدِی إِنِّی أَصْنَعُ ہَذِہِ التَّصَاوِیرَ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : ادْنُہْ ادْنُہْ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ صَوَّرَ صُورَۃً فِی الدُّنْیَا کُلِّفَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَنْ یَنْفُخَ فِیہَا الرُّوحَ وَلَیْسَ بِنَافِخٍ ۔ قَالَ : فَرَبَا لَہَا الرَّجُلُ رَبْوَۃً شَدِیدَۃً وَقَالَ : وَیْحَکَ إِنْ أَبَیْتَ إِلاَّ أَنْ تَصْنَعَ فَعَلَیْکَ بِالشَّجَرِ وَمَا لَیْسَ فِیہِ الرُّوحُ۔
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۲۲۲۵۔ ۷۰۴۲]
أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَوْفٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ سَعِیدٍ۔
[صحیح۔ بخاری ۲۲۲۵۔ ۷۰۴۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৬
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٨٠) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ تصویر سر ہی تو ہے جب سر کاٹ دیا جائے تو وہ تصویر نہیں ہوتی۔
(۱۴۵۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا وَہْبٌ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ : الصُّورَۃُ الرَّأْسُ فَإِذَا قُطِعَ الرَّأْسُ فَلَیْسَ بِصُورَۃٍ۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৭
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٨١) حضرت عکرمہ لٹکائی گئی تصاویر کو ناپسند کرتے تھے لیکن جو پاؤں میں روندی جائیں ان میں کوئی حرج محسوس نہ کرتے تھے۔
(۱۴۵۸۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ : کَانُوا یَکْرَہُونَ مَا نُصِبَ مِنَ التَّمَاثِیلِ نَصْبًا وَلاَ یَرَوْنَ بِمَا وَطِئَتْہُ الأَقْدَامُ بَأْسًا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৮
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ تصاویر کی ممانعت میں سختی کا بیان
(١٤٥٨٢) حضرت مسور بن مخرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی بیمار پرسی کے لیے گئے تو ان پر مزین قسم کا لباس دیکھا یعنی ریشم کا تو کہنے لگے : اے ابن عباس ! یہ کیا کپڑا ہے ؟ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : ریشم۔ فرمانے لگے : تکبر کرنے والے کے لیے جائز نہیں ہے۔ کہنے لگے : یہ قالین پر کیسی تصاویر ہیں ؟ فرمانے لگے : میں اس کو آگ سے جلا دوں گا۔ جب مسور چلے گئے تو ابن عباس (رض) فرمانے لگے : اس قالین یا کپڑے کو مجھ سے دورلے جاؤ۔ ان تصاویر کے سر کاٹ دو تو انھوں نے کاٹ ڈالے۔
(۱۴۵۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَۃَ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَۃَ دَخَلَ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ یَعُودُہُ فَرَأَی عَلَیْہِ ثَوْبَ إِسْتَبْرَقٍ فَقَالَ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ مَا ہَذَا الثَّوْبُ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : وَمَا ہُوَ؟ قَالَ : الإِسْتَبْرَقُ۔ قَالَ : إِنَّمَا کُرِہَ ذَلِکَ لِمَنْ یَتَکَبَّرُ فِیہِ۔ قَالَ : مَا ہَذِہِ التَّصَاوِیرُ فِی الْکَانُونِ؟ قَالَ : لاَ جَرَمَ أَلَمْ تَرَ کَیْفَ أُحْرِقُہَا بِالنَّارِ۔ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ : انْزِعُوا ہَذَا الثَّوْبَ عَنِّی وَاقْطَعُوا رُئُ وسَ ہَذِہِ التَّصَاوِیرِ الَّتِی فِی الْکَانُونِ فَقَطَعَہَا۔ [صحیح]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৮৯
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کپڑے پر نقش ونگار کی اجازت کا بیان
(١٤٥٨٣) حضرت ابو طلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تصویر والے گھر داخل نہیں ہوتے۔ بشر کہتے ہیں کہ پھر زید بن خالد نے شکایت کی تو ہم نے ان کی بیمار پرسی کی۔ گھر کے دروازے کے پردہ پر تصاویر تھیں تو میں نے عبیداللہ خولانی جو حضرت میمونہ کے پروردہ تھے کہا : کیا آج ہی ہمیں زید نے تصاویر کے بارے میں خبر نہ دی تھی ؟ تو عبیداللہ فرمانے لگے : کیا آپ نے اس وقت نہ سنا تھا، جب انھوں نے کہا کہ کپڑوں میں نقش و نگار ہوتا ہے۔
(۱۴۵۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالاَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا اللَّیْثُ عَنْ بُکَیْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ۔ قَالَ بُسْرٌ : ثُمَّ اشْتَکَی زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاہُ فَإِذَا عَلَی بَابِہِ سِتْرٌ فِیہِ صُورَۃٌ فَقُلْتُ لِعُبَیْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیِّ رَبِیبِ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَلَمْ یُخْبِرْنَا زَیْدٌ عَنِ الصُّورَۃِ الْیَوْمَ الأَوَّلَ قَالَ عُبَیْدُ اللَّہِ : أَلَمْ تَسْمَعْہُ حِینَ قَالَ : إِلاَّ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ۔
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۲۲۶]
رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ قَالَ الْبُخَارِیُّ وَقَالَ ابْنُ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ بخاری ۳۲۲۶]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯০
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کپڑے پر نقش ونگار کی اجازت کا بیان
(١٤٥٨٤) حضرت ابو طلحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فرشتے تصاویر والے گھر میں داخل نہیں ہوتے۔ بشر کہتے ہیں کہ زید بیمار ہوگئے تو ہم نے ان کی تیمارداری کی۔ ان کے گھر تصاویر والا پردہ تھا تو میں نے عبیداللہ سے کہا : کیا آپ مجھے بیان نہیں کرتے ؟ فرمانے لگے : یہ تو کپڑے میں نقش و نگار ہے، کیا آپ نے سنا نہیں ! کہتے ہیں : کیوں نہیں اس کا ذکر کیا گیا تھا۔
(۱۴۵۸۴) فَذَکَرَ مَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَیَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَیْرًا حَدَّثَہُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ أَنَّ زَیْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُہَنِیَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- حَدَّثَہُ وَمَعَ بُسْرِ بْنِ سَعِیدٍ عُبَیْدُ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیُّ الَّذِی کَانَ فِی حَجْرِ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- حَدَّثَہُمَا زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ حَدَّثَہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ صُورَۃٌ ۔ قَالَ بُسْرٌ : فَمَرِضَ زَیْدٌ فَعُدْنَاہُ فَإِذَا فِی بَیْتِہِ سِتْرٌ فِیہِ تَصَاوِیرُ فَقُلْتُ لِعُبَیْدِ اللَّہِ الْخَوْلاَنِیِّ : أَلَمْ یُحَدِّثْنَا۔ قَالَ : إِنَّہُ قَدْ قَالَ إِلاَّ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ أَلَمْ تَسْمَعْہُ؟ قُلْتُ : لاَ۔ قَالَ : بَلَی قَدْ ذَکَرَ ذَلِکَ۔
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الطَّاہِرِ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯১
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کپڑے پر نقش ونگار کی اجازت کا بیان
(١٤٥٨٥) عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود حضرت ابو طلحہ کی تیمارداری کے لیے آئے تو ان کے پاس سہل بن حنیف بھی تھے۔ ابو طلحہ نے کسی انسان کو بلایا۔ اس نے سہل بن حنیف کے نیچے سے چٹائی کھینچ لی۔ سہل بن حنیف نے کہا : تو نے کیوں کھینچی ہے ؟ اس نے کہا کہ اس میں تصاویر ہیں، کیا آپ جانتے نہیں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں فرمایا تو سہل کہنے لگے : کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ نہ فرمایا تھا کہ کپڑے منقش بھی ہوتے ہیں، فرمانے لگے : یہ مجھے اچھا لگتا ہے۔ إِلاَّ رَقْمًا فِی ثَوْبٍ ، سے مراد ایسی تصاویر ہیں جو روح والی اشیاء کی نہ ہوں۔
(۱۴۵۸۵) أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ یَعُودُہُ قَالَ فَوَجَدْنَا عِنْدَہُ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ قَالَ فَدَعَا أَبُو طَلْحَۃَ إِنْسَانًا فَنَزَعَ نَمَطًا تَحْتَہُ فَقَالَ لَہُ سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ : لِمَ تَنْزِعُہُ؟ قَالَ : لأَنَّ فِیہِ تَصَاوِیرَ وَقَدْ قَالَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَدْ عَلِمْتَ فَقَالَ سَہْلٌ : أَلَمْ یَقُلْ : إِلاَّ مَا کَانَ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ ۔ قَالَ : بَلَی وَلَکِنَّہُ أَطْیَبُ لِنَفْسِی۔
قَوْلُہُ إِلاَّ رَقْمًا فِی ثَوْبٍ۔ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ صُورَۃَ غَیْرِ ذَوَاتِ الأَرْوَاحِ وَہُوَ فِی حَدِیثِ أَبِی طَلْحَۃَ غَیْرُ مُبَیَّنٍ وَفِی الأَخْبَارِ قَبْلَ ہَذَا الْبَابِ مُبَیَّنٌ فَالْوَاجِبُ حَمْلُ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَا الْبَابِ عَلَی مَا رُوِّینَا فِی الْبَابِ قَبْلَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۸۰۲]
(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: کَامِلُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُسْتَمْلِی وَأَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَیُّوبَ الصِّبْغِیُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ زِیَادٍ السُّرِّیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِی النَّضْرِ مَوْلَی عُمَرَ بْنِ عُبَیْدِ اللَّہِ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ دَخَلَ عَلَی أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ یَعُودُہُ قَالَ فَوَجَدْنَا عِنْدَہُ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ قَالَ فَدَعَا أَبُو طَلْحَۃَ إِنْسَانًا فَنَزَعَ نَمَطًا تَحْتَہُ فَقَالَ لَہُ سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ : لِمَ تَنْزِعُہُ؟ قَالَ : لأَنَّ فِیہِ تَصَاوِیرَ وَقَدْ قَالَ فِیہَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مَا قَدْ عَلِمْتَ فَقَالَ سَہْلٌ : أَلَمْ یَقُلْ : إِلاَّ مَا کَانَ رَقْمًا فِی الثَّوْبِ ۔ قَالَ : بَلَی وَلَکِنَّہُ أَطْیَبُ لِنَفْسِی۔
قَوْلُہُ إِلاَّ رَقْمًا فِی ثَوْبٍ۔ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمُرَادُ بِہِ صُورَۃَ غَیْرِ ذَوَاتِ الأَرْوَاحِ وَہُوَ فِی حَدِیثِ أَبِی طَلْحَۃَ غَیْرُ مُبَیَّنٍ وَفِی الأَخْبَارِ قَبْلَ ہَذَا الْبَابِ مُبَیَّنٌ فَالْوَاجِبُ حَمْلُ مَا رُوِّینَا فِی ہَذَا الْبَابِ عَلَی مَا رُوِّینَا فِی الْبَابِ قَبْلَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۸۰۲]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯২
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ گھروں کو کس چیز سے ڈھانپا جائے
(١٤٥٨٦) حضرت ابو طلحہ انصاری فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا : جس گھر میں کتا یا تصویر ہو وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ کہتے ہیں : میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس آیا تو ان سے کہا انھوں نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے، میں نے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے ؟ فرماتی ہیں : لیکن میں تمہیں بیان کرتی ہوں جو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک غزوہ میں گئے تو میں نے ایک پردہ لے کر دروازے پر ڈال دیا۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس آئے تو پردے کو دیکھا۔ میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کراہت کو محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پردہ کو پھاڑ یا کاٹ دیا اور فرمایا کہ اللہ رب العزت نے ہمیں پتھروں اور مٹی کو پہنانے سے منع کیا ہے۔ فرماتی ہیں : ہم نے اس پردے کے دو تکیے بنا لیے اور ان کو کھجور کے پتوں سے بھر لیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے اوپر عیب نہیں لگایا۔ سہل کی حدیث میں ہے کہ پتھر اور اینٹوں کے لفظ آتے ہیں اور یہ دلالت کرتے ہیں دیواروں پر پردے ڈالنے کی کراہت پر، اگرچہ دوسری حدیث میں کراہت تصاویر کے بارے میں ہے۔
(۱۴۵۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ عَنْ سُہَیْلٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ یَسَارٍ أَبِی الْحُبَابِ مَوْلَی بَنِی النَّجَّارِ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُہَنِیِّ عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ الأَنْصَارِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِکَۃُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ تَمَاثِیلُ ۔ قَالَ : فَأَتَیْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا فَقُلْتُ لَہَا : إِنَّ ہَذَا یُخْبِرُنِی أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ الْمَلاَئِکَۃَ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ کَلْبٌ وَلاَ تَمَاثِیلُ ۔ فَہَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- ذَکَرَ ذَلِکَ قَالَتْ : لاَ وَلَکِنْ سَأُحَدِّثُکُمْ مَا رَأَیْتُہُ فَعَلَ رَأَیْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- خَرَجَ فِی غَزَاتِہِ فَأَخَذْتُ نَمَطًا فَسَتَرْتُہُ عَلَی الْبَابِ فَلَمَّا قَدِمَ فَرَأَی النَّمَطَ عَرَفْتُ الْکَرَاہِیَۃَ فِی وَجْہِہِ فَجَذَبَہُ حَتَّی ہَتَکَہُ أَوْ قَطَعَہُ وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَأْمُرْنَا أَنْ نَکْسُوَ الْحِجَارَۃَ وَالطِّینَ ۔ قَالَتْ : فَقَطَعْنَا مِنْہُ وِسَادَتَیْنِ وَحَشَوْتُہُمَا لِیفًا فَلَمْ یَعِبْ ذَلِکَ عَلَیَّ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَرَوَاہُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ سُہَیْلٍ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : الْحِجَارَۃَ وَاللَّبِنَ۔
(ق) وَہَذِہِ اللَّفْظَۃُ تَدُلُّ عَلَی کَرَاہِیَۃِ کِسْوَۃِ الْجِدَارِ وَإِنْ کَانَ سَبَبُ اللَّفْظِ فِیمَا رُوِّینَا مِنْ طُرُقِ ہَذَا الْحَدِیثِ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْکَرَاہِیَۃَ کَانَتْ لِمَا فِیہِ مِنَ التِّمْثَالِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبل الذی قبلہ]
(ق) وَہَذِہِ اللَّفْظَۃُ تَدُلُّ عَلَی کَرَاہِیَۃِ کِسْوَۃِ الْجِدَارِ وَإِنْ کَانَ سَبَبُ اللَّفْظِ فِیمَا رُوِّینَا مِنْ طُرُقِ ہَذَا الْحَدِیثِ یَدُلُّ عَلَی أَنَّ الْکَرَاہِیَۃَ کَانَتْ لِمَا فِیہِ مِنَ التِّمْثَالِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ تقدم قبل الذی قبلہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯৩
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ گھروں کو کس چیز سے ڈھانپا جائے
(١٤٥٨٧) محمد بن کعب کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن یزید کو کھانے کی دعوت دی گئی۔ جب انھوں نے گھر کی زیب وزینت دیکھی تو باہر بیٹھ کر رونے لگے۔ ان سے کہا گیا : آپ کو کس چیز نے رلا دیا ؟ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب لشکر ترتیب دیتے اور انھیں الوداع کہنے کے لیے پہنچتے تو فرماتے : میں تمہارا دین، تمہاری امانتیں اور تمہارے اعمال کا اختتام اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ کہتے ہیں کہ آپ نے ایک دن ایک شخص کی چادر کو پیوند لگے ہوئے دیکھا تو سورج کے طلوع ہونے کی طرف متوجہ ہوئے اور اس طرح اپنے ہاتھ پھیلائے کہ عفان نے اپنے ہاتھ پھیلا کر دیکھائے اور فرمانے لگے کہ تمہیں دنیا وافر مل گئی ہے، تین مرتبہ فرمایا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ ہمارے اوپر گرپڑیں گے۔ پھر فرمانے لگے : تم آج بہتر ہو یا جب صبح کے وقت تمہارے سامنے ایک پلیٹ ہو اور شام کے وقت دوسری اور صبح تم ایک جوڑے میں کرو اور شام دوسرے میں اور تم اپنے گھروں کو پردوں سے اس طرح ڈھانپوں جیسے بیت اللہ کو ڈھانپا جاتا ہے اور عبداللہ بن یزید کہتے ہیں کہ کیا میں نہ رؤں کہ میں باقی ہوں یہاں تک کہ تم نے اپنے گھروں کو پردوں سے چھپالیا ہے جیسا کہ بیت اللہ کو چھپایا جاتا تھا۔
(۱۴۵۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الدُّورِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِیُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ : دُعِیَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ إِلَی طَعَامٍ فَلَمَّا جَائَ رَأَی الْبَیْتَ مُنَجَّدًا فَقَعَدَ خَارِجًا وَبَکَی قَالَ فَقِیلَ لَہُ : مَا یُبْکِیکَ؟ قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِذَا شَیَّعَ جَیْشًا فَبَلَغَ عَقَبَۃَ الْوَدَاعِ قَالَ : أَسْتَوْدِعُ اللَّہَ دِینَکُمْ وَأَمَانَاتِکُمْ وَخَوَاتِیمَ أَعْمَالِکُمْ ۔ قَالَ : فَرَأَی رَجُلاً ذَاتَ یَوْمٍ قَدْ رَقَّعَ بُرْدَۃً لَہُ بِقِطْعَۃٍ قَالَ فَاسْتَقْبَلَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَقَالَ ہَکَذَا وَمَدَّ یَدَیْہِ وَمَدَّ عَفَّانُ یَدَیْہِ وَقَالَ : تَطَالَعَتْ عَلَیْکُمُ الدُّنْیَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ أَیْ أَقْبَلَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنْ یَقَعَ عَلَیْنَا ثُمَّ قَالَ : أَنْتُمُ الْیَوْمَ خَیْرٌ أَمْ إِذَا غَدَتْ عَلَیْکُمْ قَصْعَۃٌ وَرَاحَتْ أُخْرَی وَیَغْدُو أَحَدُکُمْ فِی حُلَّۃٍ وَیَرُوحُ فِی أُخْرَی وَتَسْتُرُونَ بُیُوتَکُمْ کَمَا تُسْتَرُ الْکَعْبَۃُ ۔ فَقَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ : أَفَلاَ أَبْکِی وَقَدْ بَقِیتُ حَتَّی تَسْتُرُونَ بُیُوتَکُمْ کَمَا تُسْتَرُ الْکَعْبَۃُ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯৪
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ گھروں کو کس چیز سے ڈھانپا جائے
(١٤٥٨٨) حضرت عبداللہ بن عباس (رض) مرفوع حدیث روایت کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چیز کے لیے ایک شرف ہوتا ہے اور تمام مجالس سے شرف والی مجلس وہ ہے جس کے ذریعے قبلہ کی طرف متوجہ ہوا جاتا ہے۔ تم سونے والے اور بدعتی آدمی کے پیچھے نماز نہ پڑھو اور تم سانپ اور بچھو کو نماز کی حالت میں قتل کر دو اور دیواروں پر پردے نہ لٹکاؤ۔
(۱۴۵۸۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْعُطَارِدِیُّ حَدَّثَنَا أَبِی حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ الضَّبِّیُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِیِّ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ شَرَفًا وَأَشْرَفُ الْمَجَالِسِ مَا اسْتُقْبِلَ بِہِ الْقِبْلَۃُ لاَ تُصَلُّوا خَلْفَ نَائِمٍ وَلاَ مُتَحَدِّثٍ وَاقْتُلُوا الْحَیَّۃَ وَالْعَقْرَبَ وَإِنْ کُنْتُمْ فِی صَلاَتِکُمْ وَلاَ تَسْتُرُوا الْجُدُرَ بِالثِّیَابِ ۔ وَذَکَرَ الْحَدِیثَ۔
(ت) وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ ہِشَامِ بْنِ زِیَادٍ أَبِی الْمِقْدَامِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَلَمْ یَثْبُتْ فِی ذَلِکَ إِسْنَادٌ۔ [ضعیف]
(ت) وَرُوِیَ ذَلِکَ أَیْضًا عَنْ ہِشَامِ بْنِ زِیَادٍ أَبِی الْمِقْدَامِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَرُوِیَ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ مُنْقَطِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ وَلَمْ یَثْبُتْ فِی ذَلِکَ إِسْنَادٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯৫
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ گھروں کو کس چیز سے ڈھانپا جائے
(١٤٥٨٩) حضرت علی بن حسین فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیواروں کو پردے لٹکانے سے ڈھانپا منع کیا ہے۔
(۱۴۵۸۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ عَنْ حَکِیمِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- نَہَی أَنْ تُسْتَرَ الْجُدُرُ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔ [ضعیف]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯৬
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ گھروں کو کس چیز سے ڈھانپا جائے
(١٤٥٩٠) ربیعہ بن عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے بیٹے کی شادی پر قاسم بن محمد اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر کو دعوت دی، جب وہ دونوں دروازے پر پہنچے تو عبیداللہ نے گھر کے دروازے پر ریشمی پردے لٹکے ہوئے دیکھے تو واپس چلے گئے۔ لیکن قاسم بن محمد گھر میں داخل ہوگئے۔ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! آپ نے واپس جا کر مجھے ناراض کیا ہے۔ میں نے کہا : اللہ آپ کی اصلاح کرے، اللہ کی قسم ! میں نے یہ کام نہیں کیا، یہ کام تو عورتوں نے زبردستی کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اپنے بیٹے سالم کی شادی کی تو انھوں نے لوگوں کو شادی کی دعوت دی جس میں ابوایوب انصاری بھی تھے جب ابوایوب نے گھر کو ریشم کے پردوں سے مزین دیکھا تو گھر کے دروازے پر ٹھہر گئے اور فرمانے لگے : اے ابوعبدالرحمن ! تم نے یہ کیا ہے کہ تم نے دیواروں پر پردے لٹکا رکھے ہیں ! پھر چلے گئے۔ دوسری روایت میں ہے کہ ابن عمر (رض) نے ابوایوب (رض) کو دعوت دی۔ ابوایوب نے گھر میں دیواروں پر لٹکے ہوئے پردے دیکھے تو ابن عمر (رض) کہنے لگے : عورتیں ہم پر غالب آگئیں تو ابوایوب فرماتے ہیں : جس چیز کا میں لوگوں پر خوف کھاتا تھا مجھے آپ سے ڈر نہیں تھا، اللہ کی قسم ! میں آپ کا کھانا نہیں کھاؤں گا۔
(۱۴۵۹۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عَطَائٍ قَالَ : عَرَّسْتُ ابْنًا لِی فَدَعَوْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَعُبَیْدَ اللَّہِ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا وَقَفَا عَلَی الْبَابِ رَأَی عُبَیْدُ اللَّہِ الْبَیْتَ قَدْ سُتِرَ بِالدِّیبَاجِ فَرَجَعَ وَدَخَلَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ فَقُلْتُ : وَاللَّہِ لَقَدْ مَقَتَنِی حِینَ انْصَرَفَ فَقُلْتُ : أَصْلَحَکَ اللَّہُ وَاللَّہِ إِنَّ ذَلِکَ لَشَیْء ٌ مَا صَنَعْتُہُ وَمَا ہُوَ إِلاَّ شَیْء ٌ صَنَعَہُ النِّسَائُ وَغَلَبُونَا عَلَیْہِ۔ قَالَ فَحَدَّثَنِی أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا زَوَّجَ ابْنَہُ سَالِمًا فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ عُرْسِہِ دَعَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ نَاسًا فِیہِمْ أَبُو أَیُّوبَ الأَنْصَارِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَی الْبَابِ رَأَی أَبُو أَیُّوبَ فِی الْبَیْتِ سُتُورًا مِنْ قَزٍّ فَقَالَ : لَقَدْ فَعَلْتُمُوہَا یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ سَتَرْتُمُ الْجُدُرَ ثُمَّ انْصَرَفَ۔
وَفِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ قَالَ : دَعَا ابْنُ عُمَرَ أَبَا أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَرَأَی فِی الْبَیْتِ سِتْرًا عَلَی الْجِدَارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : غَلَبَنَا عَلَیْہِ النِّسَائُ فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ أَخْشَی عَلَیْہِ فَلَمْ أَکُنْ أَخْشَی عَلَیْکَ وَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُ لَکَ طَعَامًا فَرَجَعَ۔ [صحیح۔ فصہ سالم مع ابیہ]
وَفِی غَیْرِ ہَذِہِ الرِّوَایَۃِ قَالَ : دَعَا ابْنُ عُمَرَ أَبَا أَیُّوبَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ فَرَأَی فِی الْبَیْتِ سِتْرًا عَلَی الْجِدَارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : غَلَبَنَا عَلَیْہِ النِّسَائُ فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ أَخْشَی عَلَیْہِ فَلَمْ أَکُنْ أَخْشَی عَلَیْکَ وَاللَّہِ لاَ أَطْعَمُ لَکَ طَعَامًا فَرَجَعَ۔ [صحیح۔ فصہ سالم مع ابیہ]
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৪৫৯৭
مہر کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ گھروں کو کس چیز سے ڈھانپا جائے
(١٤٥٩١) ابن جریج کہتے ہیں : سلیمان نے ابو قرۃ کندی سے شادی کی۔ جب ان کے پاس گئے تو کہنے لگے : اے عورت ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے نصیحت کی تھی اگر اللہ تیرے نصیب میں شادی کرے تو سب سے پہلی چیز جس پر تم دونوں کا اجتماع ہو وہ اطاعت ہے۔ اس عورت نے کہا : آپ ایسے شخص کی مجلس میں بیٹھتے رہے جس کے حکم کی اطاعت کی جاتی ہے تو وہ اس عورت سے کہنے لگے کہ میری قوم ہمارے لیے دعا کرے گی اور ہم ان کی دعوت کریں گے۔ ان دونوں نے ایسا کیا۔ جب اس نے گھر کو پردوں سے ڈھکا ہوا دیکھا تو کہنے لگے : تمہارے گھر کو سیاہ کس نے کردیا یا کعبہ کندہ میں آگیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہ تو وہ سیاہ ہے اور نہ ہی کعبہ کندہ میں منتقل ہوا ہے تو کہنے لگے : جب تک تمام پردے پھاڑ نہ دیے جائیں سوائے دروازے کے پردے میں گھر میں داخل نہ ہوں گا اور دوسری روایت میں حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اس کی کراہت منقول ہے اور یہ فضول خرچی کے مشابہہ ہے۔
(۱۴۵۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو حَازِمٍ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمْزَۃَ الْہَرَوِیُّ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَجْدَۃَ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ قَالَ : تَزَوَّجَ سَلْمَانُ إِلَی أَبِی قُرَّۃَ الْکِنْدِیِّ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَیْہَا قَالَ : یَا ہَذِہِ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَوْصَانِی إِنْ قَضَی اللَّہُ لَکَ أَنْ تَزَوَّجَ فَیَکُونُ أَوَّلُ مَا تَجْتَمِعَانِ عَلَیْہِ طَاعَۃً فَقَالَتْ : إِنَّکَ جَلَسْتَ مَجْلِسَ الْمَرْئِ یُطَاعُ أَمْرُہُ فَقَالَ لَہَا : قَوْمِی نُصَلِّی وَنَدْعُو فَفَعَلاَ فَرَأَی بَیْتًا مُسَتَّرًا فَقَالَ : مَا بَالُ بَیْتِکُمْ مَحْمُومٌ أَوَتَحَوَّلَتِ الْکَعْبَۃُ فِی کِنْدَۃَ؟ فَقَالُوا : لَیْسَ مَحْمُومًا وَلَمْ تَتَحَوَّلِ الْکَعْبَۃُ فِی کِنْدَۃَ فَقَالَ: لاَ أَدْخُلُہُ حَتَّی یُہْتَکَ کُلُّ سِتْرٍ إِلاَّ سِتْرًا عَلَی الْبَابِ۔ ہَذَا مُنْقَطِعٌ۔وَرُوِّینَا فِی کَرَاہِیَۃِ ذَلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَیُشْبِہُ أَنْ یَکُونَ ذَلِکَ لِمَا فِیہِ مِنَ السَّرَفِ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔
[ضعیف]
[ضعیف]
তাহকীক: