আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

لعان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮৭ টি

হাদীস নং: ১৫৩৫৭
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تہمت لگانے والے کے سوال پر بیوی کو جدا کرنا
(١٥٣٥١) بکیر بن معروف حضرت مقاتل بن حیان سے اللہ کے اس قول : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً } [النور ٤] ” وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ بھی نہیں لاتے انھیں ٨٠ کوڑے مارو۔ “ کے متعلق فرماتے ہیں کہ عاصم بن عدی نے کھڑے ہو کر اس شخص کا قصہ بیان کردیا جس نے اپنی بیوی کے پیٹ پر دوسرے آدمی کو دیکھا کہ زنا کررہا ہے اور لعان کی آیات کا نزول ہوا۔ اس کے چچا زاد ہلال بن امیہ نے اپنے چچا زاد شریک بن سحماء کے ساتھ اپنی بیوی کو تہمت لگائی کہ وہ اس سے حاملہ ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خلیل، عورت اور خاوند کو بلایا وہ سارے آپ کے پاس جمع ہوگئے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے خاوند ہلال بن امیہ سے کہا : تجھ پر افسوس ! اپنے چچا کی بیٹی اور بیٹے اور اپنے دوست کے بارے میں کیا کہہ رہا ہے، تو ان پر تہمت لگا رہا ہے ؟ تو خاوند نے کہہ دیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میں قسم اٹھاتا ہوں، میں نے اسے اس کے پیٹ پر دیکھا ہے، یہ اس سے حاملہ ہے، میں تو چار ماہ سے اس کے قریب تک نہیں گیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیوی سے پوچھا : تیرا خاوند کیا کہہ رہا ہے ؟ اس نے کہا : میں اللہ کی قسم اٹھاتی ہوں یہ جھوٹا ہے اور اس نے کوئی چیز اس طرح کی نہیں دیکھی جو شک پیدا کرے تو انکار میں اس نے لمبی بات کی تو خلیل سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو اپنے چچا زاد کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اس نے کہا : میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہوں، اس نے نہیں دیکھا جو کہہ رہا ہے وہ جھوٹ ہے۔ اس نے بھی لمبی بات چیت کی انکار میں۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میاں، بیوی سے کہا : تم کھڑے ہو کر قسمیں اٹھاؤ۔ وہ عصر کی نماز کے بعد منبر کے پاس کھڑے ہوگئے تو اس کے خاوند ہلال بن امیہ نے قسمیں اٹھائیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں سچا ہوں، اس نے لعان اور لعان کا طریقہ واضح کیا اور خاوند کے لعان میں ذکر کیا کہ وہ میرے غیر سے حاملہ ہے، میں سچا ہوں۔ پھر اس نے شریک کے قسم اٹھانے کا تذکرہ نہیں کیا۔ صرف نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ذکر کیا ہے کہ جب وہ بچے کو جنم دے تو میرے پاس لانا۔ اس نے سخت سیاہ بچہ جنم دیا گویا کہ وہ حبشہ سے ہے، جب آپ نے دیکھا تو مشابہت شریک کے ساتھ دیکھی۔ وہ ایک حبشی عورت کا بیٹا تھا۔ فرمایا : اگر لعان نہ ہوچکا ہوتا تو پھر میں اس عورت سے نپٹتا یعنی رجم کردیتا۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شریک سے پوچھا تو اس نے انکار کردیا، لیکن آپ نے اس سے قسم نہیں لی۔ ممکن ہے یہ قول انھوں نے اہل تفسیر سے لیا ہو، کیونکہ موصول روایات میں یہ موجود نہیں ہے اور امام شافعی (رح) نے احکام القرآن میں جو بات کہی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی اس کو بلایا ہی نہیں۔ کسی روایت میں اس کا اس طرح تذکرہ نہیں آتا۔ سوائے مشابہت کے تذکرہ کے۔ گویا ایک معین شخص کے ساتھ تہمت لگائی۔ لیکن بلانے کا تذکرہ موجود نہیں ہے۔ عویمر عجلانی نے اپنے چچا زاد پر تہمت لگائی لیکن اس کے لعان کے بعد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شریک پر حد نہیں لگائی اور محمد بن عمر واقدی کی سند سے یہ ملتا ہے کہ عجلانی نے اپنی بیوی کو شریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیا۔
(۱۵۳۵۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْکَعْبِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِی بُکَیْرُ بْنُ مَعْرُوفٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ فِی قَوْلِہِ ( وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوہُمْ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً) الآیَۃَ قَالَ فَقَامَ عَاصِمُ بْنُ عَدِیٍّ فَذَکَرَ قِصَّۃَ سُؤَالِہِ فِی رَجُلٍ یَرَی رَجُلاً عَلَی بَطْنِ امْرَأَتِہِ یَزْنِی بِہَا وَنُزُولِ آیَۃِ اللِّعَانِ وَرَمْیِ ابْنِ عَمِّہِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ امْرَأَتَہُ بِابْنِ عَمِّہِ شَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ وَإِنَّہَا حُبْلَی قَالَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- إِلَی الْخَلِیلِ وَالْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ فَاجْتَمَعُوا عِنْدَہُ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِزَوْجِہَا ہِلاَلٍ : وَیْحَکَ مَا تَقُولُ فِی بِنْتِ عَمِّکَ وَابْنِ عَمِّکَ وَخَلِیلِکَ أَنْ تَقْذِفَہَا بِبُہْتَانٍ؟ ۔ فَقَالَ الزَّوْجُ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ یَا رَسُولَ اللَّہِ لَقَدْ رَأَیْتُہُ مَعَہَا عَلَی بَطْنِہَا وَإِنَّہَا لَحُبْلَی وَمَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ أَرْبَعَۃِ أَشْہُرٍ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْمَرْأَۃِ : وَیْحَکِ مَا یَقُولُ زَوْجُکِ؟ ۔

قَالَتْ : أَحْلِفُ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَکَاذِبٌ وَمَا رَأَی مِنَّا شَیْئًا یَرِیبُہُ۔ وَذَکَرَ کَلاَمًا طَوِیلاً فِی الإِنْکَارِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْخَلِیلِ : وَیْحَکَ مَا یَقُولُ ابْنُ عَمِّکَ؟ ۔ فَقَالَ : أُقْسِمُ بِاللَّہِ مَا رَأَی مَا یَقُولُ وَإِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَذَکَرَ کَلاَمًا طَوِیلاً فِی الإِنْکَارِ قَالَ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- لِلْمَرْأَۃِ والزَّوْجِ : قُومَا فَاحْلِفَا بِاللَّہِ ۔ فَقَامَا عِنْدَ الْمِنْبَرِ فِی دُبُرِ صَلاَۃِ الْعَصْرِ فَحَلَفَ زَوْجُہَا ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَقَالَ : أَشْہَدُ بِاللَّہِ أَنِّی لَمِنَ الصَّادِقِینَ فَذَکَرَ لِعَانَہُ وَصِفَۃَ لِعَانِہَا وَذَکَرَ فِی لِعَانِ الزَّوْجِ أَنَّہَا لَحُبْلَی مِنْ غَیْرِی وَأَنِّی لَمِنَ الصَّادِقِینَ ثُمَّ لَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ أَحْلَفَ شَرِیکًا وَإِنَّمَا ذَکَرَ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- إِذَا وَلَدَتْ فَأْتُونِی بِہِ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ جَعْدًا کَأَنَّہُ مِنَ الْحَبَشَۃِ فَلَمَّا أَنْ نَظَرَ إِلَیْہِ فَرَأَی شَبَہَہُ بِشَرِیکٍ وَکَانَ ابْنَ حَبَشِیَّۃٍ قَالَ : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنَ الأَیْمَانِ لَکَانَ لِی فِیہَا أَمْرٌ ۔ یَعْنِی الرَّجْمَ۔

(ق) فَقَوْلُ الشَّافِعِیِّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَسَأَلَ النَّبِیُّ -ﷺ- شَرِیکًا فَأَنْکَرَ فَلَمْ یُحَلِّفْہُ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ إِنَّمَا أَخَذَہُ عَنْ أَہْلِ التَّفْسِیرِ فَإِنَّہُ کَانَ مَسْمُوعًا لَہُ وَلَمْ أَجِدْہُ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَوْصُولَۃِ وَالَّذِی قَالَ الشَّافِعِیُّ فِی کِتَابِ أَحْکَامِ الْقُرْآنِ وَلَمْ یُحْضِرْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَرْمِیَّ بِالْمَرْأَۃِ إِنَّمَا قَالَہُ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ وَالْمَرْمِیُّ بِالْمَرْأَۃِ لَمْ یُسَمَّ فِی قِصَّۃِ الْعَجْلاَنِیِّ فِی الرِّوَایَاتِ الَّتِی عِنْدَنَا إِلاَّ أَنَّ قَوْلَ النَّبِیِّ -ﷺ- : إِنْ جَائَ تْ بِہِ ۔ بِنَعْتِ کَذَا وَکَذَا فِی تِلْکَ الْقِصَّۃِ أَیْضًا یَدُلُّ عَلَی أَنَّہُ رَمَاہَا بِرَجُلٍ بِعَیْنِہِ وَلَمْ یُنْقَلْ فِیہَا أَنَّہُ أَحْضَرَہُ فَقَالَ الشَّافِعِیُّ فِی الإِمْلاَئِ أَظُنُّہُ وَقَدْ قَذَفَ الرَّجُلُ الْعَجْلاَنِیُّ امْرَأَتَہُ بِابْنِ عَمِّہِ وَابْنُ عَمِّہِ شَرِیکُ بْنُ السَّحْمَائِ ثُمَّ سَاقَ الْکَلاَمَ إِلَی أَنْ قَالَ وَالْتَعَنَ الْعَجْلاَنِیُّ فَلَمْ یَحُدَّ النَّبِیُّ -ﷺ- شَرِیکًا بِالْتِعَانِہِ وَالَّذِی فِی مَا رُوِّینَا مِنَ الأَحَادِیثِ أَنَّ الَّذِی رَمَی زَوْجَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ الْوَاقِفِیُّ مِنْ بَنِی الْوَاقِفِ وَلاَ أَعْلَمُ أَحَدًا سَمَّی فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ رَمْیَہُ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ إِلاَّ مِنْ جِہَۃِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ الْوَاقِدِیِّ بِإِسْنَادٍ لَہُ قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیمَا مَضَی وَہُوَ أَیْضًا فِی رِوَایَۃِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا کَمَا مَضَی فِی الرِّوَایَاتِ الْمَشْہُورَۃِ وَإِنَّمَا سُمِّیَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَیُشْبِہُ أَنْ تَکُونَ الْقِصَّتَانِ وَاحِدَۃً فَقَدْ ذُکِرَ فِی الرِّوَایَاتِ الْمَوْصُولَۃِ فِی قِصَّۃِ الْعَجْلاَنِیِّ أَنَّہُ أَمَرَ عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ لِلسَّؤَالِ عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ نَزَلَتِ الآیَۃُ وَجَائَ عُوَیْمِرٌ الْعَجْلاَنِیُّ فَلاَعَنَ النَّبِیُّ -ﷺ- بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ قَالَ إِنْ جَائَ تْ بِہِ کَذَا وَکَذَا وَذُکِرَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ أَیْضًا نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ وَأَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ فَقَالَ إِنْ جَائَ تْ بِہِ کَذَا وَکَذَا وَذَکَرَ مُقَاتِلُ بْنُ حَیَّانَ فِی قِصَّۃِ ہِلاَلٍ سُؤَالَ عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَإِمَّا أَنْ تَکُونَا قِصَّۃً وَاحِدَۃً وَاخْتَلَفَ الرُّوَاۃُ فِی اسْمِ الرَّامِی فَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی إِحْدَی الرِّوَایَتَیْنِ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یُسَمِّیَانِہِ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ وَسَہْلُ بْنُ سَعْدٍ یُسَمِّیہِ عُوَیْمِرَ الْعَجْلاَنِیَّ وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی رِوَایَۃِ ابْنِ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْہُ یَقُولُ لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ فَرَّقَ بَیْنَ أَخَوَیْ بَنِی الْعَجْلاَنِ وَابْنُ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَیَکُونُ قَوْلُہُ فِی الإِمْلاَئِ خَارِجًا عَلَی بَعْضِ مَا رُوِیَ مِنَ الاِخْتِلاَفِ فِی اسْمِ الرَّجُلِ وَإِمَّا أَنْ تَکُونَا قِصَّتَیْنِ وَکَانَ عَاصِمٌ حِینَ سَأَلَ عَنْ ذَلِکَ إِنَّمَا سَأَلَ لِعُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ فَابْتُلِیَ بِہِ أَیْضًا ہِلاَلُ بْنُ أُمَیَّۃَ فَنَزَلَتِ الآیَۃُ فَحِینَ حَضَرَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ وَأُضِیفَ نُزُولُ الآیَۃِ فِیہِ إِلَیْہِ فَعَلَی ہَذَا یَنْبَغِی أَنْ یَکُونَ مَا وَقَعَ فِی الإِمْلاَئِ خَطَأً مِنَ الْکَاتِبِ أَوْ تَقْلِیدًا لِمَا رُوِیَ فِی حَدِیثِ أَبِی الزِّنَادِ وَحَدِیثِ الْوَاقِدِیِّ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫৮
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٢) نافع سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لعان کیا اور اپنے بچے کی نفی کردی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق کردی اور بچے کو ماں کے ساتھ ملا دیا۔
(۱۵۳۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَہُ فِی زَمَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِہَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَۃِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫৯
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٣) نافع سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں اپنی بیوی سے لعان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق ڈال دی اور بچہ ماں کو دے دیا ؟ فرماتے ہیں : ہاں۔
(۱۵۳۵۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قُلْتُ لِمَالِکٍ حَدَّثَکَ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّہِ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ بُکَیْرٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬০
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٤) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے متعلق فرمایا : تمہارا حساب اللہ کے سپرد، تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ تجھے بیوی پر کوئی اختیار نہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا مال میرا مال۔ فرمایا : اگر تو سچا ہے تو مال شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض گیا۔ اگر تو نے جھوٹ بولا ہے تو یہ اس سے بھی دور کی بات ہے۔

(ب) سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو لعان کرنے والے تفریق کے بعد کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔
(۱۵۳۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نُمَیْرٍ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ : حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَالِی مَالِی۔ قَالَ : إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ عَلَیْہَا فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَیْہَا فَہُوَ أَبْعَدُ لَکَ مِنْہُ ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ کَمَا مَضَی۔ وَرُوِّینَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : الْمُتَلاَعِنَانِ إِذَا تَفَرَّقَا لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬১
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٥) عکرمہ سیدنا عبداللہ بن عباس (رض) سے ہلال بن امیہ اور اس کی بیوی کے قصہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان لعان کروایا۔ اس عورت نے خاوند کے لعان کے بعد چار گواہیاں اللہ کی قسم اٹھا کردیں کہ وہ جھوٹا ہے، جب پانچویں گواہی کی باری آئی تو اس سے کہا گیا : اللہ سے ڈر۔ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ترین ہے اور یہ اللہ کے عذاب کو واجب کردینے والی ہے۔ وہ تھوڑی دیر خاموش رہی۔ اس کے بعد کہنے لگی : میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی۔ اس نے پانچویں گواہی بھی دے دی کہ اس پر اللہ کا غضب ہو اگر وہ سچا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں میں تفریق کروا دی۔ اور فرمایا : بچے کو باپ کی طرف منسوب نہ کیا جائے گا۔ لیکن بچے اور والدہ پر تہمت بھی نہ لگائی جائے۔ جس نے والدہ یا بچے پر تہمت لگائی اسے حد لگائی جائے گی اور آپ نے فیصلہ فرمایا کہ خاوند کے ذمہ نہ رہائش اور نہ ہی خوراک ہے کیونکہ دونوں میں تفریق بغیر طلاق و وفات کے ہوئی ہے۔
(۱۵۳۵۵) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَامْرَأَتِہِ وَأَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَہُمَا وَأَنَّہَا شَہِدَتْ بَعْدَ الْتِعَانِ الزَّوْجِ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ فَلَمَّا کَانَتِ الْخَامِسَۃُ قِیلَ لَہَا اتَّقِی اللَّہَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابَ الآخِرَۃِ وَإِنَّ ہَذِہِ الْمُوجِبَۃُ الَّتِی تُوجِبُ عَلَیْکِ الْعَذَابَ فَسَکَتَتْ سَاعَۃً ثُمَّ قَالَتْ : وَاللَّہِ لاَ أَفْضَحُ قَوْمِی فَشَہِدَتْ فِی الْخَامِسَۃِ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِینَ فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَضَی أَنْ لاَ یُدْعَی وَلَدُہَا لأَبٍ وَلاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا فَعَلَیْہِ الْحَدُّ وَقَضَی أَنْ لاَ بَیْتَ لَہَا عَلَیْہِ وَلاَ قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬২
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٦) سہل بن سعد کی حدیث لعان کرنے والوں کے بارے میں ہے کہ لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی اور بعد میں کبھی جمع نہ ہوں گے۔
(۱۵۳۵۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ وَغَیْرُہُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی حَدِیثِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ : فَمَضَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا ثُمَّ لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৩
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٧) زہری سہل بن سعد سے لعان کرنے والوں کے قصہ کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان تفریق پیدا کردی اور فرمایا : یہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔
(۱۵۳۵۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ وَعَمْرٌو قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی قِصَّۃِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ : فَتَلاَعَنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৪
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٨) زر اور سیدنا علی (رض) فرماتے ہیں کہ لعان کرنے والوں میں سنت طریقہ یہی ہے کہ وہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔
(۱۵۳۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ النَّیْسَابُورِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ سَعِیدِ بْنِ مُسَلَّمٍ حَدَّثَنَا الْہَیْثَمُ بْنُ جَمِیلٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ وَقَیْسٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ قَالاَ : مَضَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ أَنْ لاَ یَجْتَمِعَا أَبَدًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৫
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٥٩) ابراہیم سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : جب دو لعان کرنے والے لعان کرتے ہیں تو ان کے درمیان ابدی تفریق ہوجاتی ہے۔ یہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔
(۱۵۳۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الأَرْدَسْتَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ الْعِرَاقِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْوَلِیدِ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ إِذَا تَلاَعَنَا قَالَ : یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا وَلاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৬
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خاوند کے لعان کے بعد جدائی، بچے کی نفی اور عورت کی حد کا بیان اگر وہ لعان کرے
(١٥٣٦٠) جہم بن دینار ابراہیم سے نقل فرماتے ہیں کہ جب لعان کے بعد انسان اپنی تکذیب کرلے تو اسے حد لگائی جائے گی۔ بچے کی نسبت اس کی جانب ہوگی اور یہ دونوں کبھی اکٹھے نہ ہوں گے۔
(۱۵۳۶۰) قَالَ وَحَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ الْوَاسِطِیِّ عَنْ جَہْمِ بْنِ دِینَارٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : إِذَا أَکْذَبَ نَفْسَہُ بَعْدَ اللِّعَانِ ضُرِبَ الْحَدَّ وَأُلْزِقَ بِہِ الْوَلَدُ وَلاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৭
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب تک خاوند بیوی پر صریح زنا کی تہمت نہ لگائے لعان نہیں ہوتا
(١٥٣٦١) علقمہ سیدنا عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات مسجد میں تھے کہ ایک شخص نے کہا : اس نے اپنی عورت کے ساتھ کسی دوسرے مرد کو دیکھا ہے کیا وہ اس کو قتل کرے تو تم اس کو قصاصاً قتل کر دو گے۔ اگر بات کرے گا تو تم کوڑے لگاؤ گے۔ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے تذکرہ کروں گا تو اس کے بیان کے بعد اللہ نے لعان کی آیت نازل فرمائی۔ پھر اس شخص نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان لعان کروا دیا اور فرمایا : شاید وہ سخت سیاہ بچہ جنم دے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے سخت سیاہ بچہ جنم دیا۔
(۱۵۳۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : کُنَّا فِی الْمَسْجِدِ لَیْلَۃَ جُمُعَۃٍ فَقَالَ رَجُلٌ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ قَتَلْتُمُوہُ وَإِنْ تَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ لأَذْکُرَنَّ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَہُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی آیَاتِ اللِّعَانِ ثُمَّ جَائَ الرَّجُلُ فَقَذَفَ امْرَأَتَہُ فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لَعَلَّہَا أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ عَنْ عَبْدَۃَ بْنِ سُلَیْمَانَ۔ [صحیح۔ مسلم ۱۴۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৮
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشارے/ کنایہ کی بنا پر حد یا لعان نہیں ہوتا
(١٥٣٦٢) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک دیہاتی شخص آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !۔۔۔ امام شافعی کی روایت ہے کہ ایک دیہاتی شخص نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آکر کہا کہ میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ان کی رنگت کیسی ہے ؟ اس نے کہا : سرخ ! پوچھا کیا ان میں خاکستری رنگ کے بھی ہیں۔ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے خیال میں وہ کہاں سے آگئے۔ اس نے کہا : شاید کسی رگ نے کھینچا ہو۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید اس کو بھی کسی رگ نے کھینچا ہو۔
(۱۵۳۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ ابْنِ بَرْزَۃَ بِہَمَذَانَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ إِسْمَاعِیلَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- جَائَ ہُ رَجُلٌ أَعْرَابِیٌّ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ۔ وَفِی رِوَایَۃِ الشَّافِعِیِّ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ لَہُ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَمَا أَلْوَانُہَا؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ۔ قَالَ : فَہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : أَنَّی تَرَی ذَلِکَ؟ ۔ قَالَ : لَعَلَّ عِرْقًا نَزَعَہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : فَلَعَلَّ ہَذَا نَزَعَہُ عِرْقٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৬৯
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشارے/ کنایہ کی بنا پر حد یا لعان نہیں ہوتا
(١٥٣٦٣) سعید بن مسیب سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ بنو فزارہ کے ایک دیہاتی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آ کر کہا کہ میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : کیا تیرے پاس اونٹ ہیں ؟ اس نے کہا : ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ان کی رنگت کیا ہے، اس نے کہا : سرخ۔ آپ نے پوچھا : ان میں خاکستری رنگ کے اونٹ بھی ہیں ؟ اس نے کہا : ان میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : یہ کہاں سے آگیا، اس نے کہا : شاید کسی رگ کی وجہ سے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بھی کسی رگ کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

(ب) قتیبہ کی روایت میں ہے کہ بنو فزارہ کا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور آپ نے فرمایا : ممکن ہے کسی رگ نے اس کو کھینچا ہو۔
(۱۵۳۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْفَقِیہُ الشِّیرَازِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَاذَانَ حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ الْمُسَیَّبِ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ۔ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- : ہَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ؟ ۔ قَالَ : نَعَمْ۔ قَالَ : فَمَا أَلْوَانُہَا؟ ۔ قَالَ : حُمْرٌ۔ قَالَ : ہَلْ فِیہَا مِنْ أَوْرَقَ؟ ۔ قَالَ : إِنَّ فِیہَا لَوُرْقًا۔ قَالَ : فَأَنَّی أَصَابَہَا ذَلِکَ؟ ۔ قَالَ : لَعَلَّہُ عِرْقٌ نَزَعَہُ۔فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : وَہَذَا لَعَلَّہُ نَزَعَہُ عِرْقٌ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ الشَّافِعِیِّ وَفِی رِوَایَۃِ قُتَیْبَۃَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی فَزَارَۃَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ : عَسَی أَنْ یَکُونَ نَزَعَہُ عِرْقٌ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ قُتَیْبَۃَ وَجَمَاعَۃٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭০
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشارے/ کنایہ کی بنا پر حد یا لعان نہیں ہوتا
(١٥٣٦٤) معمر زہری سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میری بیوی نے سیاہ بچہ جنم دیا ہے وہ اصل میں بچے کی نفی کا اشارہ کررہا تھا۔
(۱۵۳۶۴) وَرَوَاہُ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَقَالَ فِی الْحَدِیثِ : إِنَّ رَجُلاً قَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَہُوَ حِینَئِذٍ یُعَرِّضُ بِأَنْ یَنْفِیَہُ ثُمَّ ذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ فَذَکَرَہُ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭১
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشارے/ کنایہ کی بنا پر حد یا لعان نہیں ہوتا
(١٥٣٦٥) ابن ابی ذئب زہری سے ابن عیینہ کی حدیث کے ہم معنی نقل فرماتے ہیں اور حدیث کے آخر میں کچھ اضافہ ہے کہ آپ نے بچے کی نفی کے بارے میں رخصت نہ دی۔
(۱۵۳۶۵) وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ بِمَعْنَی حَدِیثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ وَزَادَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ : فَلَمْ یُرَخِّصْ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ یَنْتَفِیَ مِنْہُ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭২
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشارے/ کنایہ کی بنا پر حد یا لعان نہیں ہوتا
(١٥٣٦٦) ابو سلمہ، سیدنا ابوہریرہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہا : میری بیوی نے سیاہ بچے کو جنم دیا ہے، میں اس کا انکار کرتا ہوں۔
(۱۵۳۶۶) وَرَوَاہُ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ أَعْرَابِیًّا أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : إِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَإِنِّی أَنْکَرْتُہُ۔ ثُمَّ ذَکَرَ مَعْنَی حَدِیثِ سُفْیَانَ۔ أَخْبَرَنَاہُ أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ الْجُرْجَانِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ فَذَکَرَہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ رَحِمَہُ اللَّہُ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭৩
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنی بیوی کے حمل یا بچے کا ایک مرتبہ اقرار کرلے تو پھر اس کی نفی کی اجازت نہیں ہے
(١٥٣٦٧) قبیصہ بن ذوئب، سیدنا عمر بن خطاب (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایسے شخص کے بارے میں فیصلہ دیا جس نے اپنی بیوی کے حمل کا انکار کیا، پھر اعتراف کرلیا، جب بچہ پیدا ہوا تو انکار کردیا۔ سیدنا عمر (رض) نے اس کو تہمت کی حد اسی کوڑے لگائے اور پھر بچہ بھی خاوند کو دے دیا۔
(۱۵۳۶۷) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ حَدَّثَنَا قُدَامَۃُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَخْرَمَۃُ بْنُ بُکَیْرٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مُسْلِمِ بْنِ شِہَابٍ یَزْعُمُ أَنَّ قَبِیصَۃَ بْنَ ذُؤَیْبٍ کَانَ یُحَدِّثُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّہُ قَضَی فِی رَجُلٍ أَنْکَرَ وَلَدَ امْرَأَتِہِ وَہُوَ فِی بَطْنِہَا ثُمَّ اعْتَرَفَ بِہِ وَہُوَ فِی بَطْنِہَا حَتَّی إِذَا وُلِدَ أَنْکَرَہُ فَأَمَرَ بِہِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَجُلِدَ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً لِفِرْیَتِہِ عَلَیْہَا ثُمَّ أَلْحَقَ بِہِ وَلَدَہَا۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭৪
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنی بیوی کے حمل یا بچے کا ایک مرتبہ اقرار کرلے تو پھر اس کی نفی کی اجازت نہیں ہے
(١٥٣٦٨) قاضی شریح سیدنا عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب آدمی آنکھ جھپکنے کے برابر اپنے بچے کا اقرار کرلے تو پھر اس کی نفی کرنا مناسب نہیں ہے۔
(۱۵۳۶۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِیدٍ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ شُرَیْحٍ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : إِذَا أَقَرَّ الرَّجُلُ بِوَلَدِہِ طَرْفَۃَ عَیْنٍ فَلَیْسَ لَہُ أَنْ یَنْفِیَہُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭৫
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ بستر والے کا ہے لونڈی اور نکاح کے بعد بیوی سے صحبت کی بنا پر
(١٥٣٦٩) سیدنا ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔
(۱۵۳۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ سَعِیدِ بْنِ مَنْصُورٍ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৭৬
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ بستر والے کا ہے لونڈی اور نکاح کے بعد بیوی سے صحبت کی بنا پر
(١٥٣٧٠) سیدنا ابوہریرہ (رض) نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔
(۱۵۳۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ سَمِعَ النَّبِیَّ -ﷺ- یَقُولُ : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ عَنْ شُعْبَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: