আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

لعان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮৭ টি

হাদীস নং: ১৫৩৩৭
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ صاحب فراش کا ہی ہے جب تک وہ لعان کے ذریعے بچے کی نفی نہ کر دے
(١٥٣٣١) حسن بن سعد رباح سے نقل فرماتے ہیں کہ میرے گھر والوں نے اپنی رومی لونڈی سے میری شای کردی، میں اس پر داخل ہوا تو اس نے سیاہ بچہ جنم دیا میں نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا۔ پھر میں اس پر واقع ہوا، پھر اس نے میرے جیسا سیاہ بچہ جنم دیا تو میں نے اس کا نام عبیداللہ رکھ دیا۔ کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام کا اس سے تعلق قائم ہوگیا، جس کا نام یوحنس تھا، اس نے فارسی زبان میں بات کی تو اس نے چھپکلی جیسا بچہ جنم دیا، میں نے اس سے کہا : یہ کیا ہے اس نے کہا : یہ یوحنس کا بیٹا ہے تو معاملہ حضرت عثمان بن عفان (رض) کے پاس پہنچا، جب لونڈی سے سوال ہوا تو اس نے اعتراف کرلیا۔ حضرت عثمان بن عفان (رض) فرمانے لگے : کیا تم دونوں راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کی مانند فیصلہ کروں۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کا فیصلہ صاحب فراش کے لیے کیا ہے۔ مہدی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ غلام اور لونڈی کو کوڑے مارے گئے۔

(ب) روذ باری کی روایت میں یوحنہ ہے فرماتے ہیں : میرے گمان میں مہدی نے کہا کہ جب ان دونوں (غلام اور لونڈی) سے سوال ہوا تو انھوں نے اعتراف کیا۔ اس کے آخر میں ہے کہ ان دونوں کو کوڑے لگائے گئے اور وہ دونوں غلام تھے۔
(۱۵۳۳۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ أَبُو یَحْیَی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُقْرِئُ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْقَاضِی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَائَ حَدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ رَبَاحٍ أَنَّہُ قَالَ : زَوَّجَنِی أَہْلِی أَمَۃً لَہُمْ رُومِیَّۃً فَوَقَعْتُ عَلَیْہَا فَوَلَدَتْ لِی غُلاَمًا أَسْوَدَ مِثْلِی فَسَمَّیْتُہُ عَبْدَ اللَّہِ ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَیْہَا فَوَلَدَتْ لِی غُلاَمًا أَسْوَدَ مِثْلِی فَسَمَّیْتُہُ عُبَیْدَ اللَّہِ قَالَ فَطَبِنَ لَہَا غُلاَمٌ لأَہْلِی یُقَالُ لَہُ یُوحَنَّسُ فَرَاطَنَہَا بِلِسَانِہِ فَوَلَدَتْ غُلاَمًا کَأَنَّہُ وَزَغَۃٌ فَقُلْتُ لَہَا : مَا ہَذَا فَقَالَتْ : ہُوَ ابْنُ یُوحَنَّسَ فَرُفِعَتْ إِلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ أَحْسِبُہُ قَالَ فَسَأَلَہَا فَاعْتَرَفَتْ فَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ تَرْضَیَانِ أَنْ أَقْضِیَ بَیْنَکُمَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ۔ قَالَ مَہْدِیٌّ وَأَحْسِبُہُ قَالَ وَجَلَدَہَا وَجَلَدَہُ وَکَانَا مَمْلُوکَیْنِ لَفْظُ حَدِیثِ الْمُقْرِئِ وَفِی رِوَایَۃِ الرُّوذْبَارِیِّ یُوحَنَّہْ قَالَ أَحْسِبُہُ قَالَ مَہْدِیٌّ فَسَأَلَہُمَا فَاعْتَرَفَا وَقَالَ فِی آخِرِہِ قَالَ فَجَلَدَہَا وَجَلَدَہُ وَأَحْسِبُہُ قَالَ وَکَانَا مَمْلُوکَیْنِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩৮
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ صاحب فراش کا ہی ہے جب تک وہ لعان کے ذریعے بچے کی نفی نہ کر دے
(١٥٣٣٢) محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب رباح سے اس کے ہم معنیٰ نقل فرماتے ہیں اور اس کے آخر میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے کا فیصلہ بستر والے کے لیے دیا اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ وہ تیرا بیٹا ہے تو اس کا وارث ہے وہ تیرا وارث ہے۔ میں نے کہا : سبحان اللہ ! میں اس کی نسبت ان دونوں کے درمیان کرتا ہوں، یہ دونوں سیاہ ہیں اور یہ سفید۔
(۱۵۳۳۲) وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ فُورَکَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ حَبِیبٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ وَمَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ عَنْ رَبَاحٍ فَذَکَرَہُ بِمَعْنَاہُ وَقَالَ فِی آخِرِہِ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی أَن َّالْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرَ ہُوَ ابْنُکَ تَرِثُہُ وَیَرِثُکَ قُلْتُ سُبْحَانَ اللَّہِ قَالَ ہُوَ ذَاکَ فَکُنْتُ أُنِیمُہُ بَیْنَہُمَا ہَذَانِ أَسْوَدَانِ وَہَذَا أَبْیَضُ وَاللَّہُ أَعْلَمُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩৯
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا کسی دوسری قوم کے بچے کو اپنی قوم میں داخل کرنے کی مذمت اور مرد کے بچے کی نفی کا بیان
(١٥٣٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا، جب لعان کی آیات نازل ہوئی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس عورت نے اپنی قوم پر ایسے بچے کو داخل کردیا جو ان میں سے نہیں ہے تو اللہ کا ذمہ اس عورت کے بارے میں نہیں اور اللہ اس کو ہرگز جنت میں داخل نہ فرمائیں گے اور جس شخص نے جان بوجھ کر اپنے بچے کا انکار کردیا تو اللہ رب العزت اس سے پردہ میں ہوجائیں گے اور اس کو پہلی اور آخری تمام مخلوقات کے سامنے رسوا کریں گے۔
(۱۵۳۳۳) أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ أَنَّہُ سَمِعَ الْمَقْبُرِیَّ یُحَدِّثُ الْقُرَظِیَّ قَالَ الْمَقْبُرِیُّ حَدَّثَنِی أَبُو ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ آیَۃُ الْمُلاَعَنَۃِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : أَیُّمَا امْرَأَۃٍ أَدْخَلَتْ عَلَی قَوْمٍ مَنْ لَیْسَ مِنْہُمْ فَلَیْسَتْ مِنَ اللَّہِ فِی شَیْئٍ وَلَنْ یُدْخِلَہَا اللَّہُ جَنَّتَہُ وَأَیُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَہُ وَہُوَ یَنْظُرُ إِلَیْہِ احْتَجَبَ اللَّہُ مِنْہُ وَفَضَحَہُ بِہِ عَلَی رُئُ وسِ الْخَلاَئِقِ بَیْنَ الأَوَّلِینَ وَالآخِرِینَ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪০
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا کسی دوسری قوم کے بچے کو اپنی قوم میں داخل کرنے کی مذمت اور مرد کے بچے کی نفی کا بیان
(١٥٣٣٤) خالی۔
(۱۵۳۳۴) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ السُّوسِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِیُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ ابْنِ الْہَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُونُسَ عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ فَذَکَرَہُ بِمِثْلِہِ مَرْفُوعًا۔

قَالَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُونُسَ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِیُّ وَسَعِیدٌ الْمَقْبُرِیُّ یُحَدِّثُ بِہَذَا الْحَدِیثِ فَقَالَ : بَلَغَنِی ہَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ-۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪১
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب نسبت کردی
(١٥٣٣٥) حضرت ابو ذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف جان بوجھ کر نسبت کی اس نے کفر کیا، جس نے دعویٰ کردیا کہ وہ اس کا نہیں وہ ہم سے نہیں اور وہ اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے اور جس نے کسی شخص کے متعلق کفر یا اللہ کے دشمن ہونے کا دعویٰ کردیا، حالانکہ وہ اس طرح کا نہیں ہے تو یہ دعویٰ کرنے والے پر بات لوٹ آئے گی اگرچہ وہ بھی اس طرح کا نہیں ہے۔
(۱۵۳۳۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَعْمَرٍ النَّضْرَوِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَعْمُرَ عَنْ أَبِی الأَسْوَدِ الدِّیلِیِّ عَنْ أَبِی ذَرٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنِ ادَّعَی إِلَی غَیْرِ أَبِیہِ وَہُوَ یَعْلَمُہُ فَقَدْ کَفَرَ وَمَنِ ادَّعَی مَا لَیْسَ لَہُ فَلَیْسَ مِنَّا وَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ وَمَنِ ادَّعَی رَجُلاً بِالْکُفْرِ أَوْ قَالَ عَدُوَّ اللَّہِ وَلَیْسَ کَذَلِکَ فَقَدْ حَارَ أَوْ جَارَ عَلَیْہِ إِنْ لَمْ یَکُنْ کَذَلِکَ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی مَعْمَرٍ وَأَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ مِنْ وَجْہٍ آخَرَ عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪২
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب نسبت کردی
(١٥٣٣٦) ابو عثمان حضرت سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے اپنے باپ کے علاوہ کا دعویٰ کیا اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات ابوبکرہ سے بیان کی تو انھوں نے فرمایا : میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا۔
(۱۵۳۳۶) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْحَمَّامِیِّ الْمُقْرِئُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَلِیٍّ الْخُطَبِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ إِسْحَاقَ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّائُ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنِ ادَّعَی إِلَی غَیْرِ أَبِیہِ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّہُ غَیْرُ أَبِیہِ فَالْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ ۔

قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لأَبِی بَکْرَۃَ فَقَالَ : سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ عَنْ مُسَدَّدٍ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৩
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب نسبت کردی
(١٥٣٣٧) ابو خالد ابو عثمان سے نقل فرماتے ہیں کہ جب معاویہ نے زیاد کا دعویٰ کردیا تو میں ابوبکرہ سے ملا، میں نے کہا : تم نے یہ کیا کیا ؟ میں نے سعد سے سنا تھا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کو اپنے کانوں سے سنا اور میرے دل نے اس کو یاد رکھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : جس نے اسلام میں کسی کا دعویٰ کردیا اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔
(۱۵۳۳۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُؤَمَّلِ بْنِ حَسَنِ بْنِ عِیسَی حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسَیَّبٍ الشَّعْرَانِیُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : لَمَّا ادَّعَی مُعَاوِیَۃُ زِیَادًا لَقِیتُ أَبَا بَکْرَۃَ فَقُلْتُ : مَا ہَذَا الَّذِی صَنَعْتُمْ فَإِنِّی سَمِعْتُ سَعْدًا یَقُولُ سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنِ ادَّعَی أَبًا فِی الإِسْلاَمِ وَہُوَ یَعْلَمُ أَنَّہُ غَیْرُ أَبِیہِ فَالْجَنَّۃُ عَلَیْہِ حَرَامٌ ۔

قَالَ أَبُو بَکْرَۃَ وَأَنَا سَمِعْتُہُ مِنْہُ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَمْرٍو النَّاقِدِ عَنْ ہُشَیْمٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৪
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جوڑے (میاں بیوی) کا لعان مسلمانوں کے گروہ کی موجودگی میں ہونے کا بیان
(١٥٣٣٨) ابن شہاب سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کرنے والوں کے نزدیک میں حاضر تھا اور اس وقت میری عمر پندرہ برس تھی۔
(۱۵۳۳۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : شَہِدْتُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَۃَ سَنَۃً ثُمَّ سَاقَ الْحَدِیثَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৫
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جوڑے (میاں بیوی) کا لعان مسلمانوں کے گروہ کی موجودگی میں ہونے کا بیان
(١٥٣٣٩) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو لعان کرنے والوں کے بارے میں کہ تمہارا حساب اللہ کے سپرد ہے۔ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، خاوند کو بیوی پر کوئی اختیار نہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرا مال ! میرا مال ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کوئی مال نہیں، اگر تو سچا ہے تو یہ مال اس کی شرمگاہ کو حلال کرنے کے عوض گیا اور اگر تو نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو یہ اس سے بھی دور کی بات ہے۔
(۱۵۳۳۹) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا الْحُمَیْدِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ یَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ : حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا ۔ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَالِی مَالِی۔ قَالَ : لاَ مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَیْہَا فَذَاکَ أَبْعَدُ لَکَ فِیہِ أَوْ فِیہَا ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ کَمَا مَضَی۔ وَقَدْ رَوَی قِصَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ وَفِی ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی شُہُودِہِمْ مَعَ غَیْرِہِمْ تَلاَعُنَہُمَا وَاللَّہُ تَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৬
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کیسے کیا جائے

عویمر عجلانی کے قصہ میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے قرآن میں تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں نازل کردیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو لعان کا حکم دیا، جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔
(١٥٣٤٠) سہل بن سعد عویمر عجلانی کے قصہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قرآن نازل کردیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو لعان کرنے کا حکم دیا، جس کا نام اللہ نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔
(۱۵۳۴۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا الْفِرْیَابِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ الْقُرْآنَ فِیکَ وَفِی صَاحِبَتِکَ ۔ فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمُلاَعَنَۃِ بِمَا سَمَّی اللَّہُ تَعَالَی فِی کِتَابِہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنِ الْفِرْیَابِیِّ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৭
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کیسے کیا جائے

عویمر عجلانی کے قصہ میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے قرآن میں تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں نازل کردیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو لعان کا حکم دیا، جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔
(١٥٣٤١) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں ایک شخص نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی اور اپنے بچے کا انکار کردیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو لعان کا حکم دیا تو انھوں نے ویسے لعان کیا جیسے اللہ رب العزت نے فرمایا تھا اور بچے کا فیصلہ عورت کے حق میں کردیا اور لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروا دی۔
(۱۵۳۴۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مَعْقِلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ حَدَّثَنِی مُقَدَّمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِی عَمِّی الْقَاسِمُ بْنُ یَحْیَی عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَقَدْ سَمِعَ مِنْہُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً رَمَی امْرَأَتَہُ وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِہَا فِی زَمَنِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَتَلاَعَنَا کَمَا قَالَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَضَی بِالْوَلَدِ لِلْمَرْأَۃِ وَفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ ہَکَذَا۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৮
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کیسے کیا جائے

عویمر عجلانی کے قصہ میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے قرآن میں تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں نازل کردیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو لعان کا حکم دیا، جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔
(١٥٣٤٢) سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ مجھ سے مصعب بن زبیر کے دور میں دو لعان کرنے والوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ان کے درمیان تفریق کروا دی جائے ؟ میں نہ سمجھا، جو میں نے کہا تھا، میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے گھر جا کر اجازت طلب کی تو کہا گیا : وہ سوئے ہوئے ہیں، انھوں نے میری آواز سنی تو فرمایا : ابن جبیر کو اجازت دو ، کہتے ہیں : میں ان کے پاس گیا تو حضرت عبداللہ (رض) فرمانے لگے : آپ اس وقت کس کام سے آئے ہیں کہ وہ اپنی سواری بچھائے ہوئے تھے اور کھجور کے پتوں سے بھرے ہوئے تکیے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ میں نے کہا : اے ابوعبدالرحمن ! لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق ڈالی جائے گی ؟ فرمانے لگے : سبحان اللہ۔ ہاں کیونکہ سب سے پہلے فلاں بن فلاں نے آکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تھا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا کیا خیال ہے، اگر ہم میں سے کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھ لے تو کیا کرے اگر وہ کلام کرتا ہے اگر وہ کلام کرتا ہے تو بہت بڑے معاملے کے بارے میں کلام کرے گا، اگر وہ خاموش رہتا ہے تو اس جیسے معاملے پر ہی خاموش رہے گا، فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو کوئی جواب نہ دیا۔ جب اس کے بعد وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جس مسئلہ کے بارے میں میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تھا میں اس میں مبتلا کردیا گیا ہوں، اللہ رب العزت نے سورة نور کی آیات نازل فرما دیں : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ } (النور : ٦) کہتے ہیں : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو بلا کر اس آیت کی تلاوت کی اور واضح نصیحت فرمائی اور فرمایا : دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے۔ اس نے کہا : اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، میں نے اس پر جھوٹ نہیں بولا۔ راوی کہتے ہیں : پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کو بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی اور واضح نصیحت کی اور فرمایا : دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے ہلکا ہے، اس ذات کی قسم جس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اس نے سچ نہیں جھوٹ بولا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مرد سے ابتدا کی اور اس نے چار قسمیں کھائیں کہ وہ سچوں میں سے ہے اور پانچویں بار کی گواہی میں اس نے کہا : اللہ کی لعنت ہو اس پر جو جھوٹا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عورت کی طرف متوجہ ہوئے، اس نے چار گواہیاں دیں کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں بار کی گواہی میں کہا کہ اس پر اللہ کا غصب ہو اگر وہ سچوں میں سے ہے۔ راوی کہتے ہیں : پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کروا دی۔
(۱۵۳۴۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ : عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو الرَّزَّازُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُنَادِی حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ أَبِی سُلَیْمَانَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ فِی زَمَنِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَیْرِ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا فَمَا دَرَیْتُ مَا أَقُولُ فَقُمْتُ إِلَی مَنْزِلِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَیْہِ فَقِیلَ ہُوَ نَائِمٌ فَسَمِعَ صَوْتِی فَقَالَ : ابْنُ جُبَیْرٍ فَائْذَنُوا لَہُ۔ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَقَالَ : مَا جَائَ بِکَ ہَذِہِ السَّاعَۃِ إِلاَّ حَاجَۃٌ۔ فَإِذَا ہُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَۃَ رَحْلِہِ مُتَوَسِّدًا بِوِسَادَۃٍ حَشْوُہَا لِیفٌ أَوْ سَلَبٌ قَالَ : السَّلَبُ یَعْنِی لِیفَ الْمُقْلِ فَقُلْتُ : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ یُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا۔ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّہِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ہَذَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَی عَلَی امْرَأَتِہِ رَجُلاً کَیْفَ یَصْنَعُ إِنْ تَکَلَّمَ تَکَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِیمٍ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ۔ قَالَ : فَلَمْ یُجِبْہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ الَّذِی کُنْتُ سَأَلْتُ عَنْہُ قَدِ ابْتُلِیتُ بِہِ قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ الآیَاتِ الَّتِی فِی سُورَۃِ النُّورِ (وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ) إِلَی آخِرِ الآیَاتِ قَالَ : فَدَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِالرَّجُلِ فَتَلاَ عَلَیْہِ وَوَعَظَہُ وَأَخْبَرَہُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَۃِ فَقَالَ : وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا کَذَبْتُ عَلَیْہَا قَالَ ثُمَّ دَعَا النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْمَرْأَۃِ فَتَلاَہُنَّ عَلَیْہَا وَوَعَظَہَا وَذَکَّرَہَا وَأَخْبَرَہَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا أَہْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَۃِ فَقَالَتْ : لاَ وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا صَدَقَکَ لَقَدْ کَذَبَکَ۔ قَالَ : فَبَدَأَ النَّبِیُّ -ﷺ- بِالرَّجُلِ فَشَہِدَ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الصَّادِقِینَ وَفِی الْخَامِسَۃِ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ ثُمَّ ثَنَّی النَّبِیُّ -ﷺ- بِالْمَرْأَۃِ فَشَہِدَتْ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الْکَاذِبِینَ وَالْخَامِسَۃَ أَنَّ غَضَبَ اللَّہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِین قَالَ ثُمَّ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا۔ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৪৯
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کیسے کیا جائے

عویمر عجلانی کے قصہ میں منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے قرآن میں تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں نازل کردیا ہے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو لعان کا حکم دیا، جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔
(١٥٣٤٣) عاصم بن کلیب اپنے والد سے اور وہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کروانے والے شخص کو حکم دیا کہ وہ لعان کرنے والے کے منہ پر پانچویں قسم کے موقعہ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور کہے : یہ عذاب کو واجب کرنے والی ہے۔
(۱۵۳۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ : وَإِنَّمَا أَمَرْتُ بِوَقْفِہِمَا وَتَذْکِیرِہِمَا أَنَّ سُفْیَانَ أَخْبَرَنَا عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- أَمَرَ رَجُلاً لاَعَنَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ أَنْ یَضَعَ یَدَہُ عَلَی فِیہِ عِنْدَ الْخَامِسَۃِ وَقَالَ : إِنَّہَا مُوجِبَۃٌ ۔ وَاللَّہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی أَعْلَمُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫০
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٤٤) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کا ایسے شخص کے بارہ میں کیا خیال ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے تم اس کو قتل کر دو گے، یا وہ کیا کرے ؟ اس کے ساتھ اللہ رب العزت نے لعان کے بارے میں قرآن میں ذکر کردیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں فیصلہ کردیا گیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : ان دونوں نے لعان کیا اور میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ اس شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو اپنی بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو اس نے جدا کردیا تو اس کے بعد یہ طریقہ جاری ہوگیا کہ لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی۔ وہ عورت حاملہ تھی تو خاوند نے اس کے حمل کا انکار کردیا تھا اور بیٹے کی نسبت ماں کی طرف کردی گئی۔ پھر وراثت میں ماں بیٹے کی اور بیٹا ماں کا وارث ہوگا جو حصے اللہ نے ان کے لیے مقرر کیے ہیں۔
(۱۵۳۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنِی أَبُو سَہْلٍ بِشْرُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا أَبُو یَعْلَی أَحْمَدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ الْمُثَنَّی الْمَوْصِلِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحٌ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً رَأَی مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ بِہِ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنَ التَّلاَعُنِ فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ قُضِیَ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا فَکَانَتْ سُنَّۃً بَعْدُ فِیہِمَا أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَیْہَا ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمَوَارِیثِ أَنْ یَرِثَہَا وَتَرِثَ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔ وَقَدْ رُوِّینَا قَوْلَہُ وَکَانَتْ حَامِلاً فِی حَدِیثِ ابْنِ جُرَیْجٍ وَیُونُسَ بْنِ یَزِیدَ الأَیْلِیِّ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫১
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٤٥) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ہم جمعہ کی رات مسجد میں تھے، ایک انصاری شخص آیا اور کہا : اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے۔ اگر وہ بات کرے تو تم کوڑے لگاؤ گے اگر قتل کرے تم اس کو قتل کر دو گے، اگر خاموش رہے تو غصے والی بات پر خاموش رہے گا، اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ضرور سوال کروں گا، جب صبح ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر اس نے سوال کیا کہ کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پائے وہ ملامت کرے تم کوڑے لگاؤ گے اگر قتل کرے تو تم قتل کر دو گے۔ اگر خاموش رہے تو غصے والی بات پر خاموش رہے گا۔ اس نے کہا : اے اللہ ! تو اس معاملے کو حل فرما اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا کر رہے تھے تو لعان والی آیات نازل ہوئی : { وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ اِلَّا اَنفُسُہُمْ } [النور ٦] ” وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور صرف خود ہی گواہ ہیں۔ “ یہی شخص اس میں مبتلا کردیا گیا تو میاں، بیوی نے آکر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لعان کیا۔ مرد نے چار گواہیاں دیں کہ وہ سچا ہے اور پانچویں بار کی قسم میں اس نے کہا : اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹا ہے، وہ عورت لعان کے لیے آئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : رک جا۔ اس نے لعان کرلیا، جب جانے لگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید یہ سیاہ گھنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دے تو اس نے سیاہ گھنگھریالے بالوں والا بچہ جنم دیا۔
(۱۵۳۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِی شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا جَرِیرٌ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنِی أَبُو عَمْرِو بْنُ أَبِی جَعْفَرٍ وَاللَّفْظُ لَہُ أَخْبَرَنَا أَبُو یَعْلَی حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنِ الأعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللَّہِ قَالَ: کُنَّا لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ فِی الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَإِنْ تَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ وَإِنْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوہُ وَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَیْظٍ وَاللَّہِ لأَسْأَلَنَّ عَنْہُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَہُ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَتَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوہُ أَوْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَیْظٍ۔ فَقَالَ : اللَّہُمَّ افْتَحْ ۔ وَجَعَلَ یَدْعُو فَنَزَلَتْ آیَۃُ اللِّعَانِ {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلاَّ أَنْفُسُہُمْ} ہَذِہِ الآیَاتُ فَابْتُلِیَ بِہِ الرَّجُلُ مِنْ بَیْنِ النَّاسِ فَجَائَ ہُوَ وَامْرَأَتُہُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَتَلاَعَنَا فَشَہِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللَّہِ إِنَّہُ لَمِنَ الصَّادِقِینَ ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَۃَ أَنَّ لَعْنَۃَ اللَّہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِینَ فَذَہَبَتْ لِتَلْتَعِنَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: مَہْ۔ فَلَعَنَتْ فَلَمَّا أَدْبَرَا قَالَ : لَعَلَّہَا أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا فَجَائَ تْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاہِیمَ وَزُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِی شَیْبَۃَ۔

[صحیح۔ مسلم ۱۴۹۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫২
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٤٦) علقمہ حضرت عبداللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل پر لعان کروایا۔
(۱۵۳۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَارِثِ أَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو : یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاہِیمَ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لاَعَنَ بِالْحَمْلِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫৩
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٤٧) عبدالاعلیٰ فرماتے ہیں کہ ہشام بن حسان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے اپنی بیوی پر الزام لگا دیا تھا تو ہشام بن حسان نے محمد سے نقل فرمایا کہ میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے اس کے بارے میں سوال کیا تھا، میرے خیال میں ان کے پاس اس بارے میں علم تھا تو فرمانے لگے کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ الزام لگا دیا اور یہ براء بن مالک کے ماں کی طرف سے بھائی تھے۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے لعان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان لعان کردیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کا انتظار کرو۔ اگر یہ سفید، سیدھے بالوں، موٹی آنکھوں والا بچہ جنم دے تو ہلال بن امیہ کا ہے، اگر سیاہ گھنگھریالے بالوں، باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دے تو یہ شریک بن سحماء کا ہے، کہتے ہیں : مجھے خبر دی گئی کہ اس نے سیاہ گھنگھریالے بالوں اور باریک پنڈلیوں والا بچہ جنم دیا۔

(ب) عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے مکمل حدیث نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر کتاب اللہ کا فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا تو میں اس سے نپٹتا۔ یہ تمام احادیث حمل پر لعان کے بارے میں دلالت کرتی ہیں۔
(۱۵۳۴۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی الْوَزِیرِ التَّاجِرُ حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِیسَ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنِی ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ

(ح) قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ الْفَضْلِ وَاللَّفْظُ لَہُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَی قَالَ : سُئِلَ ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنِ الرَّجُلِ یَقْذِفُ امْرَأَتَہُ فَحَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ : سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ عَنْ ذَلِکَ وَأَنَا أَرَی أَنَّ عِنْدَہُ مِنْ ذَلِکَ عِلْمًا فَقَالَ : إِنَّ ہِلاَلَ بْنَ أُمَیَّۃَ قَذَفَ امْرَأَتَہُ بِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ وَکَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِکٍ لأُمِّہِ وَکَانَ أَوَّلَ مَنْ لاَعَنَ فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- یَعْنِی بَیْنَہُمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَبْیَضَ سَبْطًا أَقْضَی الْعَیْنَیْنِ فَہُوَ لِہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَیْنِ فَہُوَ لِشَرِیکِ بْنِ سَحْمَائَ ۔ قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّہَا جَائَ تْ بِہِ أَکْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی۔

(ت) وَقَدْ رُوِّینَاہُ فِی حَدِیثِ ہِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَتَمَّ مِنْ ذَلِکَ وَفِیہِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : لَوْلاَ مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّہِ لَکَانَ لِی وَلَہَا شَأْنٌ۔

(ق) وَفِی کُلِّ ذَلِکَ دَلاَلَۃٌ عَلَی أَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُمَا عَلَی الْحَمْلِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫৪
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٤٨) قاسم بن محمد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس دو لعان کرنے والوں کا تذکرہ کیا گیا تو عاصم بن عدی اس کے بارے میں ایک بات کہتے ہیں کہ پھر آپ چلے گئے، پھر اس کی قوم کا ایک شخص آیا، اس نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پایا ہے اور یہ شخص زرد رنگ، کم گوشت، سیدھے بالوں والا تھا اور جس آدمی کے متعلق دعویٰ کیا، وہ گندم گو رنگ، بھاری جسم، گھنگھریلے بالوں والا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملے کو واضہ فرما۔ تو عورت نے اسی کے مثل بچے کو جنم دیا جو خاوند نے مشابہت ذکر کی تھی۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان لعان کروایا تو مجلس میں ایک شخص نے عبداللہ بن عباس (رض) سے کہا : یہ وہ عورت تھی جس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا : اگر میں کسی کو بغیر دلیل کے رجم کرتا تو یہ عورت تھی۔ عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ عورت تھی جس نے برائی کو اسلام میں ظاہر کیا۔

شیخ (رح) فرماتے ہیں : ان روایات سے وہم پیدا ہوتا ہے کہ لعان وضع حمل کے بعد کیا گیا اور یہ بھی احتمال ہے کہ بعض راویوں سے وضع حمل کی حکایت پہلے بیان کردی گئی اور لعان کی بعد میں۔ یہ عویمر عجلانی کا قصہ ہے۔

(ب) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان لعان کروایا تو اس کی بیوی حاملہ تھی۔
(۱۵۳۴۸) وَأَمَّا الْحَدِیثُ الَّذِی أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ : عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الأَسْفَاطِیُّ وَإِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ: أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ قَالَ: ذُکِرَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِیٍّ فِی ذَلِکَ قَوْلاً فَانْصَرَفَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِہِ فَذَکَرَ لَہُ أَنَّہُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِیتُ بِہَذَا إِلاَّ بِقَوْلِی فَجَائَ بِہِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَخْبَرَہُ بِالَّذِی وَجَدَ عَلَیْہِ امْرَأَتَہُ وَکَانَ ذَلِکَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِیلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ وَکَانَ الَّذِی ادَّعَی أَنَّہُ وَجَدَ عِنْدَ أَہْلِہِ آدَمَ خَدْلاً کَثِیرَ اللَّحْمِ جَعْدًا قَطَطًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: اللَّہُمَّ بَیِّنْ۔ فَوَضَعَتْ شَبِیہًا بِالَّذِی ذَکَرَ زَوْجُہَا أَنَّہُ وَجَدَہُ عِنْدَہَا فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِی الْمَجْلِسِ ہِیَ الَّتِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ-: لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَیْرِ بَیِّنَۃٍ لَرَجَمْتُ ہَذِہِ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہِ عَنْہُمَا: لاَ تِلْکَ امْرَأَۃٌ کَانَتْ تُظْہِرُ السُّوئَ فِی الإِسْلاَمِ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ یُوسُفَ عَنِ ابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ۔ قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ فَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ تُوہِمُ أَنَّہُ لاَعَنَ بَیْنَہُمَا بَعْدَ الْوَضْعِ وَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ بَعْضُ رُوَاتِہِ قَدَّمَ حِکَایَۃَ وَضْعِہَا فِی الرِّوَایَۃِ عَلَی حِکَایَۃِ اللِّعَانِ فَہَذِہِ قِصَّۃُ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ۔ وَقَدْ رُوِّینَا عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فِی قِصَّۃِ عُوَیْمِرٍ الْعَجْلاَنِیِّ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حَامِلاً۔ وَرَوَی ابْنُ جُرَیْجٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ہَذِہِ الْقَصَّۃَ وَقَدَّمَ رِوَایَۃَ اللِّعَانِ عَلَی حِکَایَۃِ الْوَضْعِ نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ إِلاَّ أَنَّہُ تَرَکَ مِنْ إِسْنَادِہِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ۔[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫৫
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٤٩) قاسم بن محمد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! میرے گھروں کا میرے سے کوئی ملاپ نہیں، جب سے کھجور کو پہلی مرتبہ سیراب کیا تھا، فرماتے ہیں کہ عفاریہ ہے کہ جب سے کھجوروں کی تعبیر کی گئی ہے۔ ٤٠ دن تک کھجور پر گابھا لگایا تھا تو قلم لگانے کے بعد اس کو سیراب نہیں کیا گیا۔ فرماتے ہیں : میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک شخص کو پایا اور اس کا خاوند زردرنگ، باریک پنڈلیوں اور سیدھے بالوں والا تھا۔ جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی۔ مکمل سیاہ، گھنگھریالے بالوں والا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملے کو واضح فرما۔ پھر ان دونوں کے درمیان لعان کروایا گیا تو اس نے اس کے مشابہہ اس نے بچہ جنم دیا جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی۔ ابو الزناد قاسم بن محمد سے وہ حضرت عبیداللہ بن عباس سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ آپ نے میاں بیوی کے درمیان لعان کروایا تو وہ حاملہ تھی۔
(۱۵۳۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَصَمُّ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أَنَّ یَحْیَی بْنَ سَعِیدٍ حَدَّثَہُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ وَاللَّہِ مَا لِی عَہْدٌ بِأَہْلِی مُنْذُ عَفَارِ النَّخْلِ قَالَ وَعَفَارُہَا أَنَّہَا إِذَا کَانَتْ تُؤَبَّرُ تُعَفَّرُ أَرْبَعِینَ یَوْمًا لاَ تُسْقَی بَعْدَ الإِبَارِ قَالَ : فَوَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِی رَجُلاً قَالَ : وَکَانَ زَوْجُہَا مُصْفَرٍّا حَمْشَ السَّاقَیْنِ سَبْطَ الشَّعَرِ وَالَّذِی رُمِیَتْ بِہِ خَدْلاً إِلَی السَّوَادِ جَعْدًا قَطَطًا مُسْتَہًا۔ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ بَیِّنْ ۔ ثُمَّ لاَعَنَ بَیْنَہُمَا فَجَائَ تْ شَبِیہًا بِالرَّجُلِ الَّذِی رُمِیَتْ بِہِ۔ رَوَاہُ أَبُو الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حَامِلاً وَکَانَ الَّذِی رُمِیَتْ بِہِ ابْنَ السَّحْمَائِ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৫৬
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حمل پر لعان کا بیان
(١٥٣٥٠) قاسم بن محمد حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ عجلانی اور اس کی بیوی کے درمیان کروایا گیا تو اس کی بیوی حاملہ تھی۔ اس کے خاوند نے کہا : میں اس کے قریب نہیں گیا جب سے ہم کھجور پر گابھا لگا کر فارغ ہوئے ہیں اور عفر کہتے ہیں کہ کھجور کو قلم لگانے کے دو مہینہ کے بعد تک پانی نہ دیا جائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! معاملہ واضح فرما تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خاوند کو بلایا، وہ باریک بازو اور پنڈلیوں اور بھورے بالوں والا تھا اور وہ شخص جس کے ساتھ تہمت لگائی گئی تھی وہ شریک بن سحماء تھا، اس عورت نے سیاہ سرمیلی آنکھوں، گھنگھریالے بال، موٹے موٹے بازو، بھری ہوئی پنڈلیوں والا بچہ جنم دیا۔ قاسم کہتے ہیں کہ ابن شداد بن الہاد نے ابن عباس (رض) سے کہا : کیا یہی عورت ہے جس کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بغیر دلیل کے رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کردیتا۔ فرمایا : نہیں بلکہ اس نے اسلام میں اعلانیہ برائی کی تھی۔

(ب) ابن ابی الزناد اپنے والد سے اسی سند سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عجلانی اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کروایا وہ حاملہ تھی، اور اس کے خاوند نے کہا تھا : میں کھجوروں کو قلم لگانے کے بعد اس کے قریب نہیں گیا۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! اس معاملے کو واضح فرما اور ان کا گمان تھا کہ اس کا خاوند باریک بازو والا تھا۔
(۱۵۳۵۰) أَنْبَأَنِی أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیُّ إِجَازَۃً أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ : عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ السِّمِّذِیَّ أَخْبَرَہُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا بِنْدَارٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِی الزِّنَادِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَقَالَ زَوْجُہَا : وَاللَّہِ مَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ عَفَّرْنَا قَالَ وَالْعَفَرُ أَنْ یُسْقَی النَّخْلُ بَعْدَ أَنْ یُتْرَکَ مِنَ السَّقْیِ بَعْدَ الإِبَارِ شَہْرَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ بَیِّنْ ۔ فَدَعَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- زَوْجَ الْمَرْأَۃِ حَمْشَ الذِّرَاعَیْنِ وَالسَّاقَیْنِ أَصْہَبَ الشَّعَرَ وَکَانَ الَّذِی رُمِیَتْ بِہِ ابْنَ السَّحْمَائِ فَجَائَ تْ بِغُلاَمٍ أَسْوَدَ أَکْحَلَ جَعْدًا عَبْلَ الذِّرَاعَیْنِ خَدْلَ السَّاقَیْنِ۔ قَالَ الْقَاسِمُ قَالَ ابْنُ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ لاِبْنِ عَبَّاسٍ : أَہِیَ الْمَرْأَۃُ الَّتِی قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَوْ کُنْتُ رَاجِمًا أَحَدًا بِغَیْرِ بَیِّنَۃٍ لَرَجَمْتُہَا ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لاَ تِلْکَ الْمَرْأَۃُ أَعْلَنَتِ السُّوئَ فِی الإِسْلاَمِ۔

وَرَوَاہُ ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ بِإِسْنَادِہِ : أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- لاَعَنَ بَیْنَ الْعَجْلاَنِیِّ وَامْرَأَتِہِ وَکَانَتْ حُبْلَی وَقَالَ زَوْجُہَا : وَاللَّہِ مَا قَرِبْتُہَا مُنْذُ عَفَّرْنَا النَّخْلَ وَذَکَرَ تَفْسِیرَ الْعَفَرِ وَقَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اللَّہُمَّ بَیِّنْ ۔ وَزَعَمُوا أَنَّ زَوْجَ الْمَرْأَۃِ کَانَ حَمْشَ الذِّرَاعَیْنِ فَذَکَرَہُ بِنَحْوِہِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ : أَجْلَی بَدَلَ أَکْحَلَ وَزَادَ قَطَطًا۔ قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ أَبِی الزِّنَادِ عَنْ أَبِیہِ حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فَذَکَرَہُ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক: