আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

لعان کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৮৭ টি

হাদীস নং: ১৫৩১৭
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١١) خالی
(۱۵۳۱۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الشِّیرَازِیُّ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ وَجَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَحْیَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِنَحْوِہِ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یُوسُفَ وَابْنِ أَبِی أُوَیْسٍ عَنْ مَالِکٍ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩১৮
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٢) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آئے اور کہا : اے عاصم بن عدی ! ایسے شخص کے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کریں جو اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پاتا ہے اگر وہ قتل کرے کیا اسے قتل کیا جائے گا یا وہ کیا کرے۔ عاصم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر عیب لگایا، عویمر نے عاصم سے پوچھا : کیا کیا بھئی ؟ عاصم نے کہا : میں نے کچھ نہیں کیا، تیری طرف سے بھلائی نہیں آئی، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کرنے والے پر عیب لگایا تو عویمر کہتے ہیں : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ کے پاس آکر ضرور سوال کروں گا، جب عویمر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو ان کے بارے میں قرآن نازل ہوچکا تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو بلا کر لعان کروا دیا، عویمر نے کہا : اگر میں اس کو ساتھ لے کر جاؤں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم دینے سے پہلے ہی بیوی کو جدا کردیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس کا خیال رکھنا، اگر یہ زیادہ سیاہ، موٹے بڑے بڑے سرینوں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے کہ عویمر سچا ہے۔ اگر بچہ سرخ رنگ کا ہو گویا کہ کھی میرا ہے پھر میرا خیال ہے کہ عویمر جھوٹا ہے۔ اس نے انھیں مکروہ اوصاف پر بچے کو جنم دیا، ابن شہاب کہتے ہیں : یہ دو لعان کرنے والوں کا طریقہ ہے۔
(۱۵۳۱۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَہُ قَالَ : جَائَ عُوَیْمِرٌ الْعَجْلاَنِیُّ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَقَالَ : یَا عَاصِمُ بْنَ عَدِیٍّ سَلْ لِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ أَیُقْتَلُ بِہِ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَسَأَلَ عَاصِمٌ النَّبِیَّ -ﷺ- فَعَابَ النَّبِیُّ -ﷺ- الْمَسَائِلَ فَلَقِیَہُ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ : مَا صَنَعْتُ إِنَّکَ لَمْ تَأْتِنِی بِخَیْرٍ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَعَابَ الْمَسَائِلَ۔ قَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لآتِیَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَلأَسْأَلَنَّہُ فَأَتَاہُ فَوَجَدَہُ قَدْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ فِیہِمَا فَدَعَاہُمَا فَلاَعَنَ بَیْنَہُمَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : لَئِنِ انْطَلَقْتُ بِہَا لَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ عَظِیمَ الأَلْیَتَیْنِ فَمَا أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُحَیْمِرَ کَأَنَّہُ وَحَرَۃٌ فَمَا أُرَاہُ إِلاَّ کَاذِبًا ۔ فَجَائَتْ بِہِ عَلَی النَّعْتِ الْمَکْرُوہِ۔ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : فَصَارَتْ سُنَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩১৯
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٣) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ عویمر عاصم کے پاس آئے اور کہا : آپ کا کیا خیال ہے ایسے شخص کے بارے میں جو اپنی بیوی کے پاس کسی دوسرے مرد کو پاتا ہے اور اسے قتل کردیتا ہے کیا تم اس کے بدلے اس کو قتل کرو گے، اے عاصم ! رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ کر بتاؤ، عاصم نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کو ناپسند فرمایا، عاصم عویمر کے پاس واپس آئے اور بتایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کو ناپسند کرتے ہوئے عیب لگایا ہے، عویمر کہنے لگے : اللہ کی قسم ! میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاتا ہوں، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تو قرآن عاصم کے خلاف نازل ہوچکا تھا، عویمر نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تمہارے بارے میں قرآن نازل ہوچکا ہے، پھر ان دونوں نے آکر لعان کیا۔ پھر کہا : اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی جدا کردیا۔ یہ طریقہ دو لعان کرنے والوں کے متعلق گزر چکا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اس عورت کا انتظار کرو، اگر یہ سرخ رنگ چھوٹے قد، گویا کہ کھچیرا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے عویمر نے جھوٹ بولا ہے۔ اگر یہ سرمیلی آنکھوں، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے عویمر نے سچ بولا تو اس نے عویمر کی تصدیق والے اوصاف پر ہی بچے کو جنم دیا۔
(۱۵۳۱۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا وَأَبُو بَکْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ عُوَیْمِرًا جَائَ إِلَی عَاصِمٍ فَقَالَ : أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ أَتَقْتُلُونَہُ؟ سَلْ لِی یَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَسَأَلَ النَّبِیَّ -ﷺ- فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا فَرَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی عُوَیْمِرٍ فَأَخْبَرَہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- کَرِہَ الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لآتِیَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَجَائَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَقَدْ نَزَلَ الْقُرْآنُ خِلاَفَ عَاصِمٍ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : قَدْ نَزَلَ فِیکُمَا الْقُرْآنُ فَتَقَدَّمَا فَتَلاَعَنَا ۔ ثُمَّ قَالَ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَمْسَکْتُہَا۔ فَفَارَقَہَا وَمَا أَمَرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَمَضَتْ سُنَّۃُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : انْظُرُوہَا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَحْمَرَ قَصِیرًا کَأَنَّہُ وَحَرَۃٌ فَلاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ قَدْ کَذَبَ عَلَیْہَا وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْحَمَ أَعْیَنَ ذَا أَلْیَتَیْنِ فَلاَ أَحْسِبُہُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا ۔ فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی النَّعْتِ الْمَکْرُوہِ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২০
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٤) ابن شہاب بنو ساعدہ کے ایک شخص سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں ایک انصاری شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کوئی شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پائے تو کیا وہ اسے قتل کر دے پھر آپ اس کو قتل کرو گے یا کیا وہ کرے ؟ تو اللہ رب العزت نے قرآن نے لعان کرنے والوں کے حکم کو نازل فرما دیا۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں فیصلہ ہوچکا۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا، ان دونوں کے لعان کے وقت میں بھی موجود تھا، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہی بیوی کو چھوڑ دیا، پھر یہی طریقہ رہا ہے کہ لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جاتی ہے۔ وہ عورت حاملہ تھی تو خاوند نے اس کے حمل کا انکار کردیا، پھر بیٹے کو ماں کی طرف منسوب کردیا گیا۔
(۱۵۳۱۴) أَخْبَرَنَا أَبُوبَکْرٍ وَأَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخِی بَنِی سَاعِدَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِی شَأْنِہِ مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنْ أَمْرِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ قُضِیَ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ ثُمَّ فَارَقَہَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- فَکَانَتْ سُنَّۃً بَعْدَہُمَا أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَہُمَا أَیِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا فَکَانَ ابْنُہُ یُدْعَی إِلَی أُمِّہِ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২১
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٥) سہل بن سعد فرماتے ہیں : دو لعان کرنے والوں کے بارے میں یہ طریقہ ہے۔
(۱۵۳۱۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ فِی حَدِیثِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ دَلِیلٌ عَلَی أَنَّ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ : کَانَتْ سُنَّۃَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَفِی حَدِیثِ مَالِکٍ وَإِبْرَاہِیمَ بْنِ سَعْدٍ کَأَنَّہُ قَوْلُ ابْنِ شِہَابٍ وَقَدْ یَکُونُ ہَذَا غَیْرَ مُخْتَلِفٍ یَقُولُہُ مَرَّۃً ابْنُ شِہَابٍ وَلاَ یَذْکُرُ سَہْلاً وَیَقُولُہُ أُخْرَی وَیَذْکُرُ سَہْلاً وَوَافَقَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ إِبْرَاہِیمَ بْنَ سَعْدٍ فِیمَا زَادَ فِی آخِرِ الْحَدِیثِ عَلَی حَدِیثِ مَالِکٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২২
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٦) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ عویمر عاصم بن عدی کے پاس آئے۔
(۱۵۳۱۶) قَالَ الشَّیْخُ أَمَّا حَدِیثُ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ فَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو سَعْدٍ : أَحْمَدُ بْنُ یَعْقُوبَ بْنِ أَحْمَدَ الثَّقَفِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ السَّدُوسِیُّ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِیٍّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ : أَنَّ عُوَیْمِرًا جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِیٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی رِوَایَۃِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ نَافِعٍ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ آدَمَ بْنِ أَبِی إِیَاسٍ عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৩
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٧) ابن جریج ابن شہاب سے دو لعان کرنے والوں کے بارے میں نقل فرماتے ہیں اور ان کے طریقہ کے متعلق سہل بن سعد کی حدیث ہے کہ ایک انصاری شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی شخص کو پاتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے یا کیا کرے ؟ تو اللہ رب العزت نے دو لعان کرنے والوں کے معاملہ کے بارے میں قرآن نازل کردیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ نے تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ فرما دیا۔ راوی کہتے ہیں : انھوں نے مسجد میں لعان کیا اور میں بھی موجود تھا، جب وہ لعان سے فارغ ہوئے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔ اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی تین طلاقیں دے دیں، لعان سے فراغت کے بعد اور اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہی بیوی کو جدا کردیا۔ راوی کہتے ہیں : یہ دو لعان کرنے والوں کے درمیان جدائیگی کا طریقہ ہے۔

ابن جریج اور ابن شہاب کہتے ہیں : دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق ڈالنے کا ان کے بعد یہ طریقہ بن گیا اور وہ عورت حاملہ تھی اور بچے کی نسبت ماں کی طرف کی گئی اور وراثت میں یہ طریقہ جاری ہوا کہ یہ عورت بچے کی اور بچہ ماں کا وارث ہوگا، جتنا حصہ اللہ رب العزت نے ان دونوں کے لیے مقرر کیا۔ سہل بن سعد کی حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر وہ سرخ رنگ چھوٹے قد کا کھچیرا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے اس عورت نے سچ بولا اور عویمر نے جھوٹ ہے۔ اگر یہ عورت سرمیلی آنکھوں والا، بھاری سرینوں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے عویمر نے سچ بولا ہے تو عورت نے عویمر کی تصدیق والے اوصاف پر بچے کو جنم دیا۔
(۱۵۳۱۷) وَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ جُرَیْجٍ فَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ وَعَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ وَہَذَا حَدِیثُ أَحْمَدَ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَعَنِ السُّنَّۃِ فِیہِمَا عَنْ حَدِیثِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ أَحَدِ بَنِی سَاعِدَۃَ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ فِی شَأْنِہِ مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ مِنْ أَمْرِ الْمُتَلاَعِنَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : قَدْ قَضَی اللَّہُ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا فِی الْمَسْجِدِ وَأَنَا شَاہِدٌ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- حِینَ فَرَغَا مِنَ التَّلاَعُنِ فَفَارَقَہَا عِنْدَ النَّبِیِّ -ﷺ- وَقَالَ : ذَاکَ تَفْرِیقٌ بَیْنَ کُلِّ مُتَلاَعِنَیْنِ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ ابْنُ شِہَابٍ : کَانَتِ السُّنَّۃُ بَعْدَہُمَا أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی لأُمِّہِ ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ فِی مِیرَاثِہَا أَنَّہَا تَرِثُہُ وَیَرِثُ مِنْہَا مَا فَرَضَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُمَا قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی ہَذَا الْحَدِیثِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : إِنْ جَائَ تْ بِہِ أَحْمَرَ قَصِیرًا أَوْحَرَ فَمَا أُرَاہَا إِلاَّ قَدْ صَدَقَتْ وَکَذَبَ عَلَیْہَا وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْوَدَ أَعْیَنَ ذَا أَلْیَتَیْنِ فَلاَ أُرَاہُ إِلاَّ قَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا ۔ فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی الْمَکْرُوہِ مِنْ ذَلِکَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ یَحْیَی وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَافِعٍ کِلاَہُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَقَدْ رَوَاہُ جَمَاعَۃٌ سِوَاہُمْ عَنِ الزُّہْرِیِّ مِنْہُمُ الأَوْزَاعِیُّ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৪
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٨) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ عویمر عاصم بن عدی کے پاس آئے اور وہ بنو عجلان کے سردار تھے۔ اس نے کہا : آپ ایسے شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پائے کیا وہ اس کو قتل کر دے تو تم اس کو قتل کر دو گے یا وہ کیا کرے ؟ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس بارے میں پوچھیں۔ راوی کہتے ہیں : عاصم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پاتا ہے کیا وہ اس کو قتل کر دے پھر آپ اس کو قتل کر دو گے یا کیا وہ کرے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کرنے والے کو ناپسند جانا۔ عویمر نے پوچھا تو اس نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سوال کو ناپسند کیا اور اس پر عیب لگایا ہے۔ عویمر نے کہا : میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس کے بارے میں پوچھوں گا۔ راوی کہتے ہیں عویمر ائے اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پاتا ہے تو کیا وہ اس کو قتل کر دے پھر آپ اس کو قتل کر دو گے یا وہ کیا کرے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ رب العزت نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قران نازل کردیا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کو لعان کا حکم دیا، جس کا نام اللہ رب العزت نے اپنی کتاب میں لیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : ان دونوں نے لعان کیا۔ پھر اس نے کہا اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر ظلم کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں : اس نے طلاق دے دی تو اس کے بعد لعان کرنے والوں کے لیے یہی طریقہ رہا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم انتظار کرو اگر یہ عورت سیاہ رنگ، سیاہ آنکھیں، بھاری سرین، موٹی پنڈلیاں والا بچہ جنم دے تو میرا خیال ہے کہ عویمر نے اس عورت کے بارے میں سچ کہا ہے اور اگر یہ عورت سرخ رنگ، گویا کہ کھچیرا بچہ دے تو میرا گمان ہے کہ عویمر نے عورت پر جھوٹ بولا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ اس عورت نے عویمر کی تصدیق کے لیے جو اوصاف رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کیے تھے، ان پر بچے کو جنم دیا تو اس کے بچے کو ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔

(ب) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ ان دونوں نے لعان کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان تفریق کروا دی اور فرمایا : یہ کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔
(۱۵۳۱۸) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یُوسُفَ الْفَارَیَابِیُّ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ عُوَیْمِرًا أَتَی عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ وَکَانَ سَیِّدَ بَنِی الْعَجْلاَنِ قَالَ : کَیْفَ تَقُولُ فِی رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ قَالَ : سَلْ لِی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَأَتَی عَاصِمُ النَّبِیَّ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَکَرِہَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- الْمَسَائِلَ فَسَأَلَہُ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَدْ کَرِہَ الْمَسَائِلَ وَعَابَہَا فَقَالَ عُوَیْمِرٌ : وَاللَّہِ لاَ أَنْتَہِی حَتَّی أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- عَنْ ذَلِکَ قَالَ فَجَائَ عُوَیْمِرٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَصْنَعُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ الْقُرْآنَ فِیکَ وَفِی صَاحِبَتِکَ ۔ فَأَمَرَہُمَا رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِالْمُلاَعَنَۃِ بِمَا سَمَّی اللَّہُ فِی کِتَابِہِ قَالَ فَلاَعَنَہَا ثُمَّ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ حَبَسْتُہَا فَقَدْ ظَلَمْتُہَا قَالَ فَطَلَّقَہَا وَکَانَتْ بَعْدُ سُنَّۃً لِمَنْ کَانَ بَعْدَہُمَا مِنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : أَبْصِرُوا فَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَیْنَیْنِ عَظِیمَ الأَلْیَتَیْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَیْنِ فَلاَ أَحْسِبُ عُوَیْمِرًا إِلاَّ وَقَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا وَإِنْ جَائَ تْ بِہِ أُحَیْمِرَ کَأَنَّہُ وَحَرَۃٌ فَلاَ أَحْسِبُ عُوَیْمِرًا إِلاَّ وَقَدْ کَذَبَ عَلَیْہَا ۔ قَالَ : فَجَائَ تْ بِہِ عَلَی النَّعْتِ الَّذِی نَعَتَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ تَصْدِیقِ عُوَیْمِرٍ قَالَ فَکَانَ یُنْسَبُ بَعْدَ ذَلِکَ لأُمِّہِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ إِسْحَاقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یُوسُفَ۔

وَرَوَاہُ الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فَذَکَرَ فِیہِ فَتَلاَعَنَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَقَالَ : لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৫
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣١٩) خالی
(۱۵۳۱۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو الأَدِیبُ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی حَسَّانَ مِنْ أَصْلِ کِتَابِہِ وَہُوَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی حَسَّانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ ہُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالاَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ فَذَکَرَہُ وَلَمْ یُذْکَرْ فِیہِ قِصَّۃَ الطَّلاَقِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৬
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٠) سہل بن سعد انصاری فرماتے ہیں کہ عویمر انصاری عاصم بن عدی کے پاس آئے۔۔۔ انھوں نے مالک کی حدیث کے ہم معنیٰ حدیث ذکر کی، جب وہ لعان سے فارغ ہوئے تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے، پھر اس نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی تین طلاقیں دے دیں۔ ان دونوں کی جدائی بعد میں لعان کرنے والوں کے لیے سنت بن گئی، سہل کہتے ہیں : وہ حاملہ تھی اور بیٹے کو ماں کی جانب منسوب کیا جاتا تھا، پھر یہی طریقہ جاری ہوگیا کہ ماں بیٹے کی بیٹا ماں کا وارث ہو جو اللہ نے ان کے حصے مقرر کیے۔
(۱۵۳۲۰) وَمِنْہُمْ یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ الأَیْلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَحْمَدَ التَّاجِرُ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حَرْمَلَۃُ بْنُ یَحْیَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ أَخْبَرَنِی سَہْلُ بْنُ سَعْدٍ الأَنْصَارِیُّ : أَنَّ عُوَیْمِرَ الأَنْصَارِیَّ مِنْ بَنِی الْعَجْلاَنِ أَتَی عَاصِمَ بْنَ عَدِیٍّ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَی حَدِیثِ مَالِکٍ إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلاَعُنِہِمَا قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ یَأْمُرَہُ النَّبِیُّ -ﷺ- فَکَانَ فِرَاقُہُ إِیَّاہَا بَعْدُ سُنَّۃً فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ سَہْلٌ : وَکَانَتْ حَامِلاً وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَی أُمِّہِ ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ أَنَّہُ یَرِثُہَا وَتَرِثُ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ لَہَا۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ حَرْمَلَۃَ بْنِ یَحْیَی۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৭
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢١) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ کا ایسے شخص کے بارہ میں خیال ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھتا ہے کیا وہ اسے قتل کر دے تو آپ اس کو قتل کردیں گے یا کیا وہ کرے ؟ اللہ رب العزت نے لعان کرنے والوں کے بارے میں قرآن میں حکم نازل فرما دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تیرا اور تیری بیوی کا فیصلہ فرما دیا۔ سہل کہتے ہیں : ان دونوں کے لعان کے وقت میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا، عویمر کہنے لگے : اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے، اس نے اس کو جدا کردیا اور سنت بھی یہی ہے کہ دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی جائے گی۔ عورت حاملہ تھی خاوند نے حمل کا انکار کردیا، بچے کی نسبت ماں کی طرف کردی گئی اور اللہ نے جو حصہ وراثت میں ماں بیٹے کا رکھا ہے، وہ دونوں ایک دوسرے وارث ہوں گے۔ ابو یعلیٰ کہتے ہیں : تیرے بارے فیصلہ کردیا گیا ہے، ابوالحسن کہتے ہیں : اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر میں اس کو بیوی بنائے رکھوں۔
(۱۵۳۲۱) وَمِنْہُمْ فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ أَبُو عَمْرٍو الْبَسْطَامِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : یُوسُفُ بْنُ یَعْقُوبَ الْحَمَّادِیُّ وَالْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ النَّسَوِیُّ وَأَبُو یَعْلَی الْمَوْصِلِیُّ وَأَخْبَرَنِی أَبُو الْقَاسِمِ الْبَغَوِیُّ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الصَّیْرَفِیُّ وَأَخْبَرَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدِ السَّلاَمِ السُّلَمِیُّ الْبَصْرِیُّ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِیعِ الزَّہْرَانِیُّ حَدَّثَنَا فُلَیْحُ بْنُ سُلَیْمَانَ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ أَرَأَیْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً أَیَقْتُلُہُ فَتَقْتُلُونَہُ أَمْ کَیْفَ یَفْعَلُ ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیہِمَا مَا ذُکِرَ فِی الْقُرْآنِ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : قَدْ قَضَی اللَّہُ فِیکَ وَفِی امْرَأَتِکَ ۔ قَالَ : فَتَلاَعَنَا وَأَنَا شَاہِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : إِنْ أَمْسَکْتُہَا فَقَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا فَفَارَقَہَا وَکَانَتِ السُّنَّۃُ فِیہِمَا أَنْ یُفَرِّقَا بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَکَانَتْ حَامِلاً فَأَنْکَرَ حَمْلَہَا وَکَانَ ابْنُہَا یُدْعَی إِلَیْہَا ثُمَّ جَرَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمِیرَاثِ أَنْ یَرِثَہَا وَتَرِثَ مِنْہُ مَا فَرَضَ اللَّہُ لَہَا۔ قَالَ أَبُو یَعْلَی : قَدْ قُضِیَ فِیکَ۔ قَالَ ہُوَ وَالْحَسَنُ: فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ إِنْ أَمْسَکْتُہَا۔

وَقَالَ : فَکَانَتْ سُنَّۃً بَیْنَہُمْ۔ وَحَدِیثُہُمْ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ وَاحِدٌ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی الرَّبِیعِ۔

[صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৮
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٢) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تین طلاقیں دے دیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں نافذ بھی فرما دیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کیے گئے کام کو سنت ٹھہرا دیا گیا، سہل فرماتے ہیں : میں اس وقت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا، بعد میں لعان کرنے والوں کے لیے یہی سنت مقرر کردی گئی کہ ان کے درمیان تفریق ڈال دی جائے گی۔ پھر وہ کبھی جمع نہ ہوں گے۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ ]
(۱۵۳۲۲) وَمِنْہُمْ عِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیِّ وَغَیْرِہِ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ فِی ہَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثَ تَطْلِیقَاتٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَنْفَذَہُ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَصَارَ مَا صُنِعَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- سُنَّۃً۔ قَالَ سَہْلٌ : وحَضَرْتُ ہَذَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَمَضَتِ السُّنَّۃُ بَعْدُ فِی الْمُتَلاَعِنَیْنِ أَنْ یُفَرَّقَ بَیْنَہُمَا ثُمَّ لاَ یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩২৯
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٣) زہری سہل بن سعد سے نقل فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں لعان کرنے والوں کے پاس موجود تھا، ان میں تفریق ڈلوا دی گئی۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر میں اس کو بیوی بنا کر رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔
(۱۵۳۲۳) وَمِنْہُمْ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یُتْقِنْہُ إِتْقَانَ ہَؤُلاَئِ وَزَادَ فِیہِ : فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَحَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ إِمْلاَئً أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدٍ : أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِیَادٍ الْبَصْرِیُّ بِمَکَّۃَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ سَمِعَ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّعْدِیَّ یَقُولُ : شَہِدْتُ الْمُتَلاَعِنَیْنِ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ : قَدْ کَذَبْتُ عَلَیْہَا إِنْ أَنَا أَمْسَکْتُہَا۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیٍّ عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩০
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٤) ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن عیینہ کی کسی ایک نے بھی متابعت نہیں کہ آپ نے لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق ڈال دی۔
(۱۵۳۲۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَاسَۃَ قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُدَ : لَمْ یُتَابِعِ ابْنَ عُیَیْنَۃَ أَحَدٌ عَلَی أَنَّہُ فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ قَالَ الشَّیْخُ یَعْنِی بِذَلِکَ فِی حَدِیثِ الزُّہْرِیِّ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ إِلاَّ مَا رُوِّینَا عَنِ الزُّبَیْدِیِّ عَنِ الزُّہْرِیِّ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩১
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو عجلان کے دو بھائیوں میں تفریق کروائی۔

(ب) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شہادت والی انگلی اور وسطیٰ کو ملایا اور فرمایا : بلاشبہ تم سے ایک جھوٹا ہے، کیا تم میں سے کوئی توبہ کے لیے تیار ہے ؟

(ج) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کردی۔
(۱۵۳۲۵) فَأَمَّا حَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَدْ أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ یَقُولُ : فَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ أَخَوَیْ بَنِی عَجْلاَنَ۔

وَقَالَ ہَکَذَا بِإِصْبَعِہِ الْمُسَبِّحَۃِ وَالْوُسْطَی فَقَرَنَہُمَا الْوُسْطَی وَالَّتِی تَلِیہَا یَعْنِی الْمُسَبِّحَۃَ وَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ یَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَہَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ ۔ أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ سُفْیَانَ۔

(ت) وَبِمَعْنَاہُ رَوَاہُ حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ وَإِسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ عَنْ أَیُّوبَ وَرَوَاہُ عَزْرَۃُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩২
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٦) سعید بن جبیر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کو فرمایا تمہارا حساب اللہ کے سپرد، تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ تیرا اپنی بیوی پر کوئی اختیار نہیں۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا مال ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تیرا کوئی مال نہیں۔ اگر تو نے اس پر سچ بولا ہے تو وہ اس سے فائدہ اٹھانے کے عوض ختم۔ اگر تو نے اس پر جھوٹ بولا ہے تو یہ تو پھر اس سے بھی دور کی بات ہے۔
(۱۵۳۲۶) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ الأَعْرَابِیِّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِیُّ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ الْحَسَنِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ قَالَ سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ یَقُولُ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنِ دِینَارٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَیْنِ : حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّہِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لاَ سَبِیلَ لَکَ عَلَیْہَا ۔ قَالَ : یَا رَسُولَ اللَّہِ مَالِی قَالَ : لاَ مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ عَلَیْہَا فَہُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَیْہَا فَذَلِکَ أَبْعَدُ لَکَ مِنْہَا أَوْ مِنْہُ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَلِیِّ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَجَمَاعَۃٍ کُلُّہُمْ عَنْ سُفْیَانَ بْنِ عُیَیْنَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩৩
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٧) عذرہ سعید بن جبیر سے نقل فرماتے ہیں کہ مصعب نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق نہیں کروائی۔ سعید کہتے ہیں : یہ بات ابن عمر (رض) کے پاس ذکر کی گئی تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروائی تھی۔
(۱۵۳۲۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَضْلِ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ ہِشَامٍ حَدَّثَنِی أَبِی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ عَزْرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ : لَمْ یُفَرِّقِ الْمُصْعَبُ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ قَالَ سَعِیدٌ فَذُکِرَ ذَلِکَ لاِبْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : قَدْ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ۔ [صحیح۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩৪
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا طریقہ، بچے کا انکار، بچے کو والدہ کی طرف منسوب کرنے وغیرہ کا بیان
(١٥٣٢٨) نافع حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اپنے بچے کا انکار کردیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دونوں کے درمیان تفریق کروا دی اور بچہ عورت کو دے دیا۔

نوٹ : سہل کی حدیث میں تین طلاقوں کا احتمال ہے؛ کیونکہ انھیں اپنے بارے میں سچائی کا علم تھا اور بیوی کے جھوٹے ہونے کا یقین اور اس کے انکار پر جرأت کی وجہ سے انھوں نے تین طلاقیں لا علمی کی وجہ سے دے دیں، کیونکہ لعان بذات خود جدائی ہے۔ جیسا کہ بیع سلف میں عہد کی شرط لگانا حالانکہ یہ لازم ہی ہوتا ہے شرط لگائے یا نہ لگائے۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروائی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا تفریق کروانا یہ خاوند کے الگ کرنے کے علاوہ ہے، یہ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تفریق کا حکم دیا ہے۔

عکرمہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ والدہ اور بچے کو عار نہ دلائی جائے اور جو کوئی تہمت لگائے اسے حد لگائی جائے اور اس عورت کے لیے خوراک، رہائش نہ ہوگی؛ کیونکہ ان کے درمیان تفریق طلاق اور وفات کے بغیر ہوئی ہے۔
(۱۵۳۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ دَاوُدَ الْعَلَوِیُّ إِمْلاَئً حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الشَّرْقِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَحْیَی الذُّہْلِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا : أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَہُ وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِہَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بَیْنَہُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَۃِ۔ أَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیحِ مِنْ حَدِیثِ مَالِکٍ۔ (ش) قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : یَحْتَمِلُ طَلاَقُہُ ثَلاَثًا یَعْنِی فِی حَدِیثِ سَہْلٍ أَنْ یَکُونَ بِمَا وَجَدَ فِی نَفْسِہِ بِعِلْمِہِ بِصِدْقِہِ وَکَذِبِہَا وَجُرْأَتِہَا عَلَی النَّہْیِ فَطَلَّقَہَا ثَلاَثًا جَاہِلاً بِأَنَّ اللِّعَانَ فُرْقَۃٌ فَکَانَ کَمَنْ طَلَّقَ مَنْ طُلِّقَ عَلَیْہِ بِغَیْرِ طَلاَقِہِ وَکَمَنْ شَرَطَ الْعُہْدَۃَ فِی الْبَیْعِ وَالضَّمَانَ فِی السَّلَفِ وَہُوَ یَلْزَمُہُ شَرَطَ أَوْ لَمْ یَشْرِطْ۔ قَالَ : وَزَادَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ فَرَّقَ بَیْنَ الْمُتَلاَعِنَیْنِ وَتَفْرِیقُ النَّبِیِّ -ﷺ- غَیْرُ فُرْقَۃِ الزَّوْجِ إِنَّمَا ہُوَ تَفْرِیقُ حُکْمٍ۔ (ت) قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَقَدْ رُوِّینَا فِی حَدِیثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا فِی قِصَّۃِ ہِلاَلِ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ وَقَضَی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَنْ لاَ تُرْمَی وَلاَ یُرْمَی وَلَدُہَا وَمَنْ رَمَاہَا أَوْ رَمَی وَلَدَہَا جُلِدَ الْحَدَّ وَلَیْسَ لَہَا عَلَیْہِ قُوتٌ وَلاَ سُکْنَی مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ بِغَیْرِ طَلاَقٍ وَلاَ مُتَوَفَّی عَنْہَا۔ وَہَذِہِ الرِّوَایَۃُ تُؤَکِّدُ مَا قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ تَعَالَی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩৫
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ صاحب فراش کا ہی ہے جب تک وہ لعان کے ذریعے بچے کی نفی نہ کر دے
(١٥٣٢٩) ابوہریرہ (رض) سے یا سفیان سے منقول ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔
(۱۵۳۲۹) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی وَأَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَوْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ الشَّکُّ مِنْ سُفْیَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاہِرِ الْحَجَرُ ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ عَنْ سُفْیَانَ۔

[صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩৩৬
لعان کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ صاحب فراش کا ہی ہے جب تک وہ لعان کے ذریعے بچے کی نفی نہ کر دے
(١٥٣٣٠) عبیداللہ بن ابی یزید اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بنو زہرہ کے ایک بزرگ کی جانب پیغام بھیجا، وہ ہمارے گھر میں رہتے تھے تو میں انھیں لے کر حضرت عمر (رض) کے پاس گیا۔ اس نے جاہلیت کی اولاد کے بارے میں پوچھا اور کہا : بستر کسی کا اور نطفہ کسی کا ؟ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ بستر والے کے لیے کیا ہے۔
(۱۵۳۳۰) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَخْبَرَنَا الرَّبِیعُ أَخْبَرَنَا الشَّافِعِیُّ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَرْسَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ إِلَی شَیْخٍ مِنْ بَنِی زُہْرَۃَ کَانَ یَسْکُنُ دَارَنَا فَذَہَبْتُ مَعَہُ إِلَی عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَسَأَلَ عَنْ وِلاَدٍ مِنْ وِلاَدِ الْجَاہِلِیَّۃِ فَقَالَ : أَمَّا الْفِرَاشُ فَلِفُلاَنٍ وَأَمَّا النُّطْفَۃُ فَلِفُلاَنٍ فَقَالَ عُمَرُ: صَدَقْتَ وَلَکِنْ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَضَی بِالْفِرَاشِ۔[صحیح]
tahqiq

তাহকীক: