আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২০৯৬৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٦٣) یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی قوم کے پاس سے گزرے، جو نرد کھیل رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : ان کے دل مشغول ہیں اور ہاتھ کام کرنے والے ہیں اور زبانیں لغو باتیں کرتی ہیں۔
(۲۰۹۶۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِیُّ أَنْبَأَنَا عَامِرُ بْنُ یَسَافٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- بِقَوْمٍ یَلْعَبُونَ بِالنَّرْدِ فَقَالَ : قُلُوبٌ لاَہِیَۃٌ وَأَیْدٌ عَامِلَۃٌ وَأَلْسِنَۃٌ لاَغِیَۃٌ۔ ہَذَا مُرْسَلٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٦٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے سچا شعر جو شعراء کہتے ہیں یہ ہے : خبردار ! اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے۔
(۲۰۹۶۴) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَحْبُوبٍ التَّاجِرُ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَیْلٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ

(ح) قَالَ وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ أَصْدَقَ بَیْتٍ قَالَتْہُ الشُّعَرَائُ أَلاَ کَلُّ شَیْئٍ مَا خَلاَ اللَّہَ بَاطِلُ ۔ لَفْظُ حَدِیثِ النَّضْرِ وَفِی رِوَایَۃِ غُنْدَرٍ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُثَنَّی۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٦٥) انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں باطل سے نہیں اور باطل مجھ سے نہیں۔ یہ معنی ابوعبیدہ نے بیان کیا ہے۔

شیخ فرماتے ہیں : ابوعبیدقاسم بن سلام فرماتے ہیں کہ الرد سے مراد کھیل کود ہے۔
(۲۰۹۶۵) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ زَیْدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْعَلَوِیُّ بِالْکُوفَۃِ مِنْ أَصْلِ سَمَاعِہِ أَنْبَأَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دُحَیْمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَیْنِ بْنِ أَبِی الْحُنَیْنِ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمَدِینِیِّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَیْسٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِی عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : لَسْتُ مِنْ دَدٍ وَلاَ دَدٌ مِنِّی ۔ قَالَ عَلِیُّ بْنُ الْمَدِینِیِّ : سَأَلْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ صَاحِبَ الْعَرَبِیَّۃِ عَنْ ہَذَا فَقَالَ یَقُولُ لَسْتُ مِنَ الْبَاطِلِ وَلاَ الْبَاطِلُ مِنِّی

قَالَ الشَّیْخُ وَقَالَ أَبُو عُبَیْدٍ الْقَاسِمُ بْنُ سَلاَّمٍ الدَّدُ ہُوَ اللَّعِبُ وَاللَّہْوُ۔

وَقِیلَ عَنْ عَمْرٍو عَنِ الْمُطَّلِبِ عَنْ مُعَاوِیَۃَ وَرُوِیَ ذَلِکَ فِی حَدِیثِ أَبِی الزُّبَیْرِ عَنْ جَابِرٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٦٦) عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ مجھے یہ زیادہ محبوب ہے کہ میں اس بت کی دوبارہ عبادت شروع کر دوں جس کی جاہلیت میں کیا کرتا تھا اس سے کہ میں جوا کھیلوں ۔ یہ لکڑی ہوتی تھی جس کے ذریعہ زمین پرکھیلا جاتا تھا۔
(۲۰۹۶۶) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ حَدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا أَبُو قَبِیلٍ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : لأَنْ أَعْبُدَ صَنَمًا یُعْبَدُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ أَلْعَبَ بِذِی الْمَیْسِرِ أَوْ قَالَ الْقِنِّینِ قَالَ وَہِیَ عِیدَانٌ کَانَ یُلْعَبُ فِیہَا فِی الأَرْضِ وَرَأَیْتُہُ فِی مَوْضِعٍ آخَرَ بِذِی الْعَشَرَۃِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٦٧) فضالہ بن عبید فرماتے ہیں کہ میں کبل سے کھیلوں یا خنزیر کے خون سے وضو کر کے نماز ادا کروں ایک جیسا ہے۔
(۲۰۹۶۷) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی ابْنُ لَہِیعَۃَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ ہُبَیْرَۃَ عَنْ حَنَشِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ قَالَ : مَا أُبَالِی لَعِبْتُ بِالْکَبْلِ أَوْ تَوَضَّأْتُ بِدَمِ خِنْزِیرٍ ثُمَّ قُمْتُ إِلَی الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٦٨) ابن عمر (رض) دو بچوں کے پاس سے گزرے جو کجہ (بچوں کا کھیل جس میں کپڑے کی دھجی کو گند کی شکل بنا کر کھیلتے ہیں) کے ساتھ کھیل رہے تھے یعنی لکڑی میں سوراخ کر کے کھیلتے تھے، حضرت ابن عمر (رض) نے ان کو روکا اور منع کردیا، پھر اس کے بعد وہ نہیں کھیلے۔
(۲۰۹۶۸) قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ مَرَّ بِغِلْمَانٍ یَلْعَبُونَ بِالْکُجَّۃِ وَکَانَتْ حُفَرًا فِیہَا حَطَبٌ یَلْعَبُونَ بِہَا فَسَدَّہَا ابْنُ عُمَرَ وَنَہَاہُمْ عَنْہَا قَالَ فَمَا فُتِحَتْ إِلاَّ بَعْدُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٦٩) نافع حضرت صفیہ سے نقل فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اپنے گھر والوں کے پاس آئے تو وہشہاردۃ سے کھیل رہے تھے، اس نے توڑ دیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے حماد سے سنا کہ انھوں نے سر کے اوپر رکھ کر توڑ دیا۔
(۲۰۹۶۹) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ أَیُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ صَفِیَّۃَ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ دَخَلَ عَلَی بَعْضِ أَہْلِہِ وَہُمْ یَلْعَبُونَ بِہَذِہِ الشَّہَارْدَۃِ فَکَسَرَہَا قَالَ وَسَمِعْتُ حَمَّادًا مَرَّۃً یَقُولُ کَسَرَہَا عَلَی رَأْسِہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٧٠) سلمہ بن اکوع اپنے بیٹوں کو کھیلوں سے منع فرماتے۔ پوچھا : منع کیوں کرتے ہو ؟ تو وہ فرمانے لگے کہ یہ قسمیں اٹھاتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : جائز حلال کھیل کو کھیلنے والے کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔
(۲۰۹۷۰) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی الْمَعْرُوفِ الْفَقِیہُ الإِسْفَرَائِینِیُّ بِہَا أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرٍو إِسْمَاعِیلُ بْنُ نُجَیْدٍ أَنْبَأَنَا أَبُو مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی عُبَیْدٍ عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَکْوَعِ : أَنَّہُ کَانَ یَنْہَی بَنِیہِ عَنْ لَعِبِ الأَرْبَعَ عَشْرَۃَ فَقِیلَ لَہُ تَنْہَاہُمْ۔ قَالَ إِنَّہُمْ یَحْلِفُونَ وَیَکْذِبُونَ

وَرُوِّینَا عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ أَنَّہَا کَرِہَتْہَا۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَمَنْ لَعِبَ بِشَیْئٍ مِنْ ہَذَا عَلَی الاِسْتِحْلاَلِ لَہُ لَمْ تُرَدُّ شَہَادَتُہُ

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَہَذَا لِلاِخْتِلاَفِ فِیہِ أَوْ فِی بَعْضِہِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٧١) بشام بن عبداللہ صیرفی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے شطرنج کے بارے میں پوچھا تو وہ اس کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے : علی بن حسین کے گھر والے شہاردہ سے کھیلتے تھے۔

امام شافعی (رح) فرماتے ہیں : اگر اس کی وجہ سے غفلت زیادہ ہوجائے اور نماز کا وقت چلا جائے تو اس کی شہادت نماز کو حقیر سمجھنے کی وجہ سے رد کی جائے گی۔
(۲۰۹۷۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ عَنْ بَسَّامِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ الصَّیْرَفِیِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَنِ النَّرْدَشِیرِ فَکَرِہَہُ وَقَالَ کَانَ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ یُلاَعِبُ أَہْلَہُ بِالشَّہَارْدَۃِ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ : وَإِنْ غَفَلَ بِہِ عَنِ الصَّلاَۃِ فَأَکْثَرَ حَتَّی تَفُوتَہُ ثُمَّ یَعُودُ لَہُ حَتَّی تَفُوتَہُ رَدَدْنَا شَہَادَتَہُ عَلَی الاِسْتِخْفَافِ بِمَوَاقِیتِ الصَّلاَۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٧٢) یحییٰ بن حبان ابن محریز سے نقل فرماتے ہیں کہ کنانہ کا ایک آدمی جس کو مخدجی کہا جاتا تھا۔ اس نے شام کے ایک آدمی جس کو ابو محمد کہہ کر بلایا جاتا ہے، وہ کہتا ہے : وتر واجب ہے، محذجی کہتے ہیں کہ میں عبادہ بن صامت کے پاس گیا۔ ان کو خبر دی تو عبادہ کہنے لگے : ابو محمد نے غلطی کی ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہے ، آپ نے فرمایا : اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو ان کو حقیر سمجھ کر ضائع نہ کرے گا، اللہ اس کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ جو ان نمازوں کو نہ پڑھے گا اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے۔ اگر چاہے تو عذاب دے اگر چاہے تو جنت میں داخل کر دے۔
(۲۰۹۷۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِیُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ یُدْعَی الْمَخْدِجِیَّ سَمِعَ رَجُلاً بِالشَّامِ یُدْعَی أَبَا مُحَمَّدٍ یَقُولُ إِنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ قَالَ الْمَخْدِجِیُّ فَرُحْتُ إِلَی عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ فَأَخْبَرْتُہُ فَقَالَ عُبَادَۃُ کَذِبَ أَبُو مُحَمَّدٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَہُنَّ اللَّہُ عَلَی الْعِبَادِ فَمَنْ جَائَ بِہِنَّ لَمْ یُضَیِّعْ مِنْہُنَّ شَیْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّہِنَّ کَانَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَہْدً أَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ وَمَنْ لَمْ یَأْتِ بِہِنَّ فَلَیْسَ لَہُ عِنْدَ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ عَہْدٌ إِنْ شَائَ عَذَّبَہُ وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَہُ الْجَنَّۃَ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৭৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٧٣) ابو سلمہ کہتے ہیں : میں نے قاسم بن محمد سے پوچھا : میسرہ کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا : ہر وہ چیز جو اللہ کے ذکر سے غافل کر دے اور نماز سے بھی یہ میسرہ ہے۔
(۲۰۹۷۳) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ قَالَ قُلْتُ لِلقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ : مَا الْمَیْسِرُ؟ فَقَالَ کُلُّ مَا أَلْہَی عَنْ ذِکْرِ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ فَہِیَ مَیْسِرٌ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہر کھیل مکروہ ہے جو بھی لوگ کھیلتے ہیں جیسے لکڑی کے اندر سوراخ کر کے کھلینا اور مرغوں کی لڑائی
(٢٠٩٧٤) عمر بن عبید اللہ قاسم بن محمد سے کہتے تھے کہ نرد میسرہ ہے، شطرنج کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کیا یہ میسرہ ہے ؟ تو قاسم بن محمد کہنے لگے : ہر وہ چیز جو اللہ کے ذکر اور نماز سے غافل کر دے یہ میسرہ ہے۔
(۲۰۹۷۴) قَالَ یَحْیَی وَحَدَّثَنِی عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ أَنَّہُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عُبَیْدِ اللَّہِ یَقُولُ لِلقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ہَذِہِ النَّرْدُ مَیْسِرٌ أَرَأَیْتَ الشَّطْرَنْجَ أَمَیْسِرٌ ہِیَ؟ قَالَ الْقَاسِمُ کُلُّ مَا أَلْہَی عَنْ ذِکْرِ اللَّہِ وَعَنِ الصَّلاَۃِ فَہِیَ مَیْسِرٌ۔

[صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی کھیل سے منع نہ کیا جائے
(٢٠٩٧٥) ابو سلام کہتے ہیں کہ خالد بن زید نے مجھے بیان کیا کہ میں تیر انداز تھا تو عقبہ بن عامر مجھے بلایا کرتے تھے کہ خالد آؤ ہم تیر اندازی کریں، ایک دن میں لیٹ ہوگیا تو کہنے لگے : آؤ میں تمہیں بیان کروں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے بیان کیا تھا یا میں وہ بات کہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہی تھی۔ کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ ایک تیر کی وجہ سے تین بندوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے : 1 تیر بنانے والا جس کا بھلائی کا ارادہ ہو۔ 2 تیر اندازی کرنے والا 3 تیر پکڑانے والا۔ تیر اندازی کرو، سواری کرو، تیر اندازی کرو، یہ مجھے گھوڑ سواری سے زیادہ محبوب ہے۔ کھیل صرف تین طرح کے ہیں : 1 گھوڑے کو سدھانا 2 اپنی بیوی سے کھیلنا 3 تیر اندازی کرنا۔ جس نے تیر اندازی سیکھ کر چھوڑ دی، اس سے بےرغبتی کرتے ہوئے اس نے ایک نعمت کی ناشکری۔
(۲۰۹۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ أَنْبَأَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِیدِ یَعْنِی ابْنَ مَزْیَدٍ أَخْبَرَنِی أَبِی حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُثْمَانَ وَسَعِیدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِی أَبُو سَلاَّمٍ حَدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً رَامِیًا فَکَانَ عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ یَدْعُونِی فَیَقُولُ اخْرُجْ بِنَا یَا خَالِدُ نَرْمِی فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْہُ فَقَالَ تَعَالَ أُحَدِّثْکَ مَا حَدَّثَنِی بِہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- أَوْ أَقُولُ لَکَ مَا قَالَ لِی رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ ثَلاَثَۃَ نَفَرٍ الْجَنَّۃَ صَانِعَہُ یَحْتَسِبُ فِی صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَالرَّامِیَ بِہِ وَمُنْبِلَہُ فَارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا وَلَیْسَ مِنَ اللَّہْوِ إِلاَّ ثَلاَثَۃٌ تَأْدِیبُ الرَّجُلِ فَرَسَہُ وَمُلاَعَبَتُہُ امْرَأَتَہُ وَرَمْیُہُ بِقَوْسِہِ وَنَبْلِہِ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْیَ بَعْدَ مَا عَلِمَہُ رَغْبَۃً عَنْہُ فَإِنَّہَا نِعْمَۃٌ کَفَرَہَا ۔

لَفْظُ حَدِیثِ الْوَلِیدِ بْنِ مَزْیَدٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی کھیل سے منع نہ کیا جائے
(٢٠٩٧٦) عقبہ بن عامرجہنی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ تمام وہ کھیل جو آدمی کھیلتا ہے باطل ہیں۔ 1 لیکن تیر اندازی کرنا 2 گھوڑے کو سدھانا 3 اپنی بیوی سے کھیلنا یہ حق ہے۔ جس نے تیر اندازی کو ترک کردیا تو اس نے اپنے سیکھے ہوئے کام کی بےقدری کی۔
(۲۰۹۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی طَالِبٍ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ أَنْبَأَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتُوَائِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ عَنْ أَبِی سَلاَّمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ یَزِیدَ الزُّرَقِیِّ أَنَّ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ الْجُہَنِیَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَذَکَرَ الْحَدِیثَ بِمَعْنَاہُ قَالَ : وَکُلُّ شَیْئٍ یَلْہُو بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْیَ الرَّجُلِ بِقَوْسِہِ وَتَأْدِیبَہُ فَرَسَہُ وَمُلاَعَبَتَہُ امْرَأَتَہُ فَإِنَّہُنَّ مِنَ الْحَقِّ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْیَ بَعْدَ مَا عَلِمَہُ فَقَدْ کَفَرَ الَّذِی عَلِمَہُ ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ کَذَا فِی کِتَابِی عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ وَقَالَ غَیْرُہُ عَنْ ہِشَامٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ زَیْدٍ الأَزْرَقُ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی کھیل سے منع نہ کیا جائے
(٢٠٩٧٧) عروہ حضرت عائشہ (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس آئے اور میرے پاس دو بچیاں گانے والی تھیں۔ جو جنگ بکات کے متعلق اشعار پڑھ رہی تھی۔ آپ لیٹ گئے اور چہرہ پھیرلیا۔ ابوبکر آئے، انھوں نے مجھے ڈانٹا اور کہا : یہ شیطانی ساز ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے متوجہ ہو کر فرمایا : ان دونوں کو چھوڑ دو ۔ جب وہ غافل ہوئے تو میں نے چپکے سے دونوں کو نکال دیا۔ فرماتی ہیں : جب عید کا دن تھا اس دن سودانتیروں اور نیزوں وغیرہ سے کھیل رہے تھے، میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا آپ دیکھنا چاہتیں ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : اے بنوارفدہ ! تیر اندازی کو لازم پکڑو۔ یہاں تک کہ میں تھک گئی۔ آپ نے فرمایا : کافی ہے۔ میں نے کہا : ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جاؤ۔
(۲۰۹۷۷) أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الأَدِیبُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ الإِسْمَاعِیلِیُّ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ سُفْیَانَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِیسَی حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَنْبَأَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَہُ عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- وَعِنْدِی جَارِیَتَانِ تُغَنِّیَانِ بِغِنَائِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَی الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْہَہُ ودَخَلَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَانْتَہَرَنِی وَقَالَ مِزْمَارَۃُ الشَّیْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَأَقْبَلَ عَلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ : دَعْہُمَا ۔ فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُہُمَا فَخَرَجَتَا وَقَالَتْ کَانَ یَوْمَ عِیدٍ یَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- وَإِمَّا قَالَ : تَشْتَہِینَ تَنْظُرِینَ ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَتْ فَأَقَامَنِی وَرَائَ ہُ خَدِّی عَلَی خَدِّہِ وَہُوَ یَقُولُ : دُونَکُمْ یَا بَنِی أَرْفِدَۃَ ۔ حَتَّی إِذَا مَلِلْتُ قَالَ حَسْبُکِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ اذْہَبِی

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَحْمَدَ وَرَوَاہُ مُسْلِمٌ عَنْ ہَارُونَ بْنِ سَعِیدٍ وَیُونُسَ بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی کُلُّہُمْ عَنِ ابْنِ وَہْبٍ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی کھیل سے منع نہ کیا جائے
(٢٠٩٧٨) عامرشعبی حضرت عیاض شعری سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ انبار میں عید کے دن حاضر ہوئے۔ فرمانے لگے : تم کھیلتے کیوں نہیں، حالانکہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں کھیلا کرتے تھے۔ یوسف بن عدی فرماتے ہیں کہ تقلیس کا یہ معنی ہے کہ بچیاں اور بچے راستوں پر بیٹھ کر طبل سے کھیلا کرتے تھے۔

شیخ فرماتے ہیں : عید پڑھنے کے بعد دف بجانا سنت ہے۔
(۲۰۹۷۸) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ سَعْدٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا یُوسُفُ بْنُ عَدِیٍّ حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ عَنْ مُغِیرَۃَ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِیِّ عَنْ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیِّ : أَنَّہُ شَہِدَ عِیدًا بِالأَنْبَارِ فَقَالَ مَا لِی لاَ أَرَاکُمْ تُقَلِّسُونَ کَانُوا فِی زَمَانِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَفْعَلُونَہُ۔ قَالَ یُوسُفُ بْنُ عَدِیٍّ التَّقْلِیسُ أَنْ تَقْعُدَ الْجَوَارِی وَالصِّبْیَانُ عَلَی أَفْوَاہِ الطُّرُقِ یَلْعَبُونَ بِالطَّبْلِ وَغَیْرِ ذَلِکَ۔

قَالَ الشَّیْخُ رَحِمَہُ اللَّہُ وَرَوَاہُ ہُشَیْمٌ عَنِ الْمُغِیرَۃِ غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ فَإِنَّہُ مِنَ السُّنَّۃِ فِی الْعِیدَیْنِ یَعْنِی ضَرْبَ الدُّفِّ عِنْدَ الاِنْصِرَافِ۔ وَرَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ عَنْ شَرِیکٍ فَقَالَ زِیَادُ بْنُ عِیَاضٍ الأَشْعَرِیُّ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کونسی کھیل سے منع نہ کیا جائے
(٢٠٩٧٩) قیس بن سعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں عید کے بعد اس دن صرف کھیل ہوا کرتی تھی۔

(ب) محمد اسرائیل سے نقل فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے کھیلا کرتے تھے اور تقلیس کھیل ہی کو کہتے ہیں۔
(۲۰۹۷۹) وَأَخْبَرَنَا أَبُوعَبْدِاللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُوالْعَبَّاسِ: مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحِیمِ الْہَرَوِیُّ بِسَافِرِیَّۃَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِی إِیَاسٍ حَدَّثَنَا شَیْبَانُ وَإِسْرَائِیلُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : مَا کَانَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- إِلاَّ وَقَدْ رَأَیْتُہُ یُعْمَلُ بَعْدَہُ إِلاَّ شَیْء ٌ وَاحِدٌ کَانَ یُقَلَّسُ لَہُ یَوْمَ الْفِطْرِ۔

وَرَوَاہُ عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْرَائِیلَ قَالَ کَانَ یُقَلَّسُ لِرَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَوْمَ الْعِیدِ وَالتَّقْلِیسُ اللَّعِبُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن کی تلاوت، نفل نماز، کوئی اور علمی کام انسان کو نماز سے غافلنہ رکھے

امام شافعی (رح) نے فرمایا : فرض نماز تمام نفل نمازوں سے زیادہ واجب ہے۔
(٢٠٩٨٠) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ فرماتے ہیں : جس نے میرے ولی سے دشمنی کی اس نے مجھے لڑائی کی دعوت دی اور جو بندہ مجھ سے قرب حاصل کرتا ہے میری فرض کردہ اشیاء کے ذریعہ، سے ہی ہمیشہ بندہ نوافل کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں۔ جب میں اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ سنتا ہے، میں اس کی آنکھیں بن جاتا ہوں جن کے ذریعہ وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس کے ساتھ وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ چلتا ہے۔ اگر میرا بندہ مجھ سے سوال کرے تو میں اس کو عطا کردیتا ہوں۔ اگر مجھ سے پناہ مانگے تو عطا کردیتا ہوں اور جو میں مومن سے ہٹانا چاہتا ہوں ہٹا دیتا ہوں وہ موت کو ناپسند کرتا ہے، میں اس کی دلیری کو ناپسند کرتا ہوں۔
(۲۰۹۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی الْمُزَکِّی إِمْلاَئً حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ أَخْبَرَنِی شَرِیکُ بْنُ عَبْدِاللَّہِ بْنِ أَبِی نَمِرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ مَنْ عَادَی لِی وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَنِی بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَیَّ عَبْدِی بِشَیْئٍ أَحَبَّ إِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَیْہِ وَمَا یَزَالُ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّہُ فَإِذَا أَحْبَبْتُہُ کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِی یَسْمَعُ بِہِ وَبَصَرَہُ الَّذِی یُبْصِرُ بِہِ وَیَدَہُ الَّتِی یَبْطِشُ بِہَا وَرِجْلَہُ الَّتِی یَمْشِی بِہَا وَلَئِنْ سَأَلَنِی عَبْدِی أَعْطَیْتُہُ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِی لأُعِیذَنَّہُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَیْئٍ أَنَا فَاعِلُہُ تَرَدُّدِی عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ یَکْرَہُ الْمَوْتَ وَأَکْرَہُ مَسَائَ تَہُ۔

رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ فِی الصَّحِیحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَۃَ۔ [صحیح۔ بخاری ۶۵۰۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچوں کے ساتھ کھیلنے کا بیان
(٢٠٩٨١) ہشام بن عروہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاسگڑیوں کے ساتھ کھیلا کرتی تھی۔ میری سہلیاں آتیں، لیکن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کے وقت وہ چھپ جاتیں تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو میرے پاس روانہ کرتے تاکہ وہ میرے ساتھ کھیلیں۔
(۲۰۹۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو طَاہِرٍ الْفَقِیہُ وَأَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ أَنْبَأَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا أَنَّہَا قَالَتْ : کُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- وَکَانَ یَأْتِینِی صَوَاحِبِی فَکُنَّ یَنْقَمِعْنَ مِنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَتْ وَکَانَ النَّبِیُّ -ﷺ- یُسِرُّبِہِنَّ إِلَیَّ فَیَلْعَبْنَ مَعِی قَالَ أَنَسٌ یَنْقَمِعْنَ یَفْرِرْنَ۔أَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ مِنْ أَوْجُہٍ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ۔ [صحیح۔ متفق علیہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৮৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچوں کے ساتھ کھیلنے کا بیان
(٢٠٩٨٢) ابوسلمہ بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غزوہ تبوک سے واپس آئے اور میں نے اپنے حجرہ کے دروازے پر چادر تان رکھی تھی۔ میرے گھر کی چوڑائی کی جانب پردہ تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گھر میں داخل ہوئے پردہ دیکھا اور فرمایا : اے عائشہ ! یہ دینا۔ آپ نے پردہ پھاڑ دیا اور زمین پر گرا دیا۔ اس طاق کے اندر میری گڑیاں تھیں۔ ہوا کے چلنے کی وجہ سے وہ نظر آنے لگی۔ آپ نے پوچھا : اے عائشہ ! یہ کیا ہے ؟ عرض کیا : میرے کھلونے۔ آپ نے دیکھا : ان کے درمیان ایک گھوڑا تھا جس کے کپڑے کے پر تھے، آپ نے پوچھا : یہ درمیان میں کیا ہے ؟ کہنے لگی : گھوڑا۔ آپ نے پوچھا : اس کے اوپر کیا ہے ؟ کہتی ہیں : اس کے دو پر۔ آپ نے فرمایا : گھوڑے کے پر ہوتے ہیں۔ کہنے لگیں : کیا آپ نے نہیں سنا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس گھوڑا تھا، اس کے پر تھے۔ آپ ہنس پڑے یہاں تک داڑھیں ظاہر ہوگئی۔

(ب) ایک حدیث میں ہے کہ آپ غزوہ تبوک یا خیبر سے واپس ہوئے ۔ آپ سے تصاویر کی حرمت ثابت ہے، ممکن ہے یہ واقعہ حرمت سے پہلے کا ہو۔ حضرت ابوہریرہ (رض) ممانعت والی حدیث کے راوی ہیں۔ یہ غزوہ خیبر کے زمانہ میں مسلمان ہوئے ہیں۔ ممکن ہے ان کا سماع بعد میں ہو۔

حضرت جابر کی حدیث میں ہے کہ آپ نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فتح مکہ کے زمانہ میں جب وہ بطحامقام پر تھے حکم دیا کہ کعبہ سے تمام تصاویر ختم کردی جائیں، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کعبہ میں داخل ہوئے جب تمام صورتیں ختم کردی گئی۔

شیخ (رح) فرماتے ہیں : فتح کا زمانہ خیبر کے بعد کا ہے۔ اس وقت وہ چھوٹی تھیں، جب ان کی رخصتی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کی گئی۔ ان کے ساتھ کھلونے تھے۔
(۲۰۹۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِیدٍ الدَّارِمِیُّ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی مَرْیَمَ أَنْبَأَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنِی عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ التَّیْمِیَّ حَدَّثَہُ عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا قَالَتْ : قَدِمَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ وَقَدْ نَصَبْتُ عَلَی بَابِ حُجْرَتِی عَبَائَ ۃً وَعَلَی عَرْضِ بَیْتِی سِتْرٌ إِرْمِنِیُّ فَدَخَلَ الْبَیْتَ فَلَمَّا رَآہُ قَالَ : مَا لِی یَا عَائِشَۃُ وَالدُّنْیَا ۔ فَہَتَکَ السِّتْرَ حَتَّی وَقَعَ بِالأَرْضِ وَفِی سَہْوَتِہَا سِتْرٌ فَہَبَّتْ رِیحٌ فَکَشَفَتْ نَاحِیَۃَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَۃَ لُعَبٍ فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا عَائِشَۃُ؟ ۔قَالَتْ بَنَاتِی قَالَتْ وَرَأَی بَیْنَ طُوبِہَا فَرَسًا لَہُ جَنَاحَانِ مِنْ رُقَعٍ قَالَ : فَمَا ہَذَا الَّذِی أَرَی فِی وَسْطِہِنَّ؟ ۔ قَالَتْ : فَرَسٌ۔ قَالَ : مَا ہَذَا الَّذِی عَلَیْہِ؟ ۔ قَالَتْ : جَنَاحَانِ۔ قَالَ : فَرَسٌ لَہُ جَنَاحَانِ؟ ۔ قَالَتْ أَوَمَا سَمِعْتَ أَنَّ لِسُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُدَ خَیْلاً لَہُ أَجْنِحَۃٌ قَالَتْ : فَضَحِکَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُہُ۔

رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ فِی السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ وَقَالَ فِی الْحَدِیثِ مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ أَوْ خَیْبَرَ۔ وَقَدْ ثَبَتَ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- النَّہْیُ عَنِ التَّصَاوِیرِ وَالتَّمَاثِیلِ مِنْ أَوْجُہٍ کَثِیرَۃٍ عَنْہُ فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُونَ الْمَحْفُوظُ فِی رِوَایَۃِ أَبِی سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قُدُومَہُ مِنْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ وَأَنَّ ذَلِکَ کَانَ قَبْلَ تَحْرِیمِ الصُّوَرِ وَالتَّمَاثِیلِ ثُمَّ کَانَ تَحْرِیمُہَا بَعْدَ ذَلِکَ فَمِنْ جُمْلَۃِ مَنْ رَوَی النَّہْیَ عَنْہَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَبُو ہُرَیْرَۃَ وَإِسْلاَمُہُ کَانَ زَمَنَ خَیْبَرَ فَیَکُونُ السَّمَاعُ بَعْدَہُ وَفِی حَدِیثِ جَابِرٍ : أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- أَمَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ زَمَنَ الْفَتْحِ وَہُوَ بِالْبَطْحَائِ أَنْ یَأْتِیَ الْکَعْبَۃَ فَیَمْحُوَ کُلَّ صُورَۃٍ فِیہَا فَلَمْ یَدْخُلْہَا النَّبِیُّ -ﷺ- حَتَّی مُحِیَتْ کُلُّ صُورَۃٍ فِیہَا۔

قَالَ الشَّیْخُ وَزَمَنُ الْفَتْحِ کَانَ بَعْدَ خَیْبَرَ وَأَیْضًا فَإِنَّہَا کَانَتْ صَغِیرَۃً فِی الْوَقْتِ الَّذِی زُفَّتْ فِیہِ إِلَی النَّبِیِّ -ﷺ- وَمَعَہَا اللُّعَبُ ثَبَتَ ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক: