আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২০৯৪৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی، شطرنج یا اس کے علاوہ کے ساتھ جوا کھیلنے والی کی شہادت رد کی جائے گی

قال اللہ تعالیٰ : { اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ } [المائدۃ ٩٠] الآیۃ ” شراب اور جوا۔ “
(٢٠٩٤٣) ابن عباس (رض) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے تمہارے اوپر شراب، جوا اور شطرنج کھیلنا حرام کردیا ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
(۲۰۹۴۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا حَمْزَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ دَنُوقَا حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی عَدِیٍّ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو

(ح) وَأَخْبَرَنَا عَلِیُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدَانَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَیْدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّوْطِیُّ وَعَبَّاسُ الْفَضْلُ قَالاَ حَدَّثَنَا جَنْدَلُ بْنُ وَالِقٍ حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللَّہِ بْنُ عَمْرٍو الرَّقِّیُّ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ عَنْ قَیْسِ بْنِ حَبْتَرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : إِنَّ اللَّہَ حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْخَمْرَ وَالْمَیْسِرَ وَالْکُوبَۃَ ۔ وَقَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔ [صحیح۔ اخرجہ السجستانی ۳۶۹۲]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی، شطرنج یا اس کے علاوہ کے ساتھ جوا کھیلنے والی کی شہادت رد کی جائے گی

قال اللہ تعالیٰ : { اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ } [المائدۃ ٩٠] الآیۃ ” شراب اور جوا۔ “
(٢٠٩٤٤) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ میسر سے مراد جوا ہے۔
(۲۰۹۴۴) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعِیَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْفِہْرِیُّ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ الْمَیْسِرُ الْقِمَارُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی، شطرنج یا اس کے علاوہ کے ساتھ جوا کھیلنے والی کی شہادت رد کی جائے گی

قال اللہ تعالیٰ : { اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ } [المائدۃ ٩٠] الآیۃ ” شراب اور جوا۔ “
(٢٠٩٤٥) مجاہد اللہ کے اس قول کے بارے میں فرماتے ہیں : الْمَیْسِرِ فارسیوں کی نرد ہے اور عرب کے نزدیک جوے کے تیر اور ہر قسم کا جوا ہے۔
(۲۰۹۴۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ الْحُسَیْنِ حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ عَنْ مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ الْمَیْسِرِ قَالَ کِعَابُ فَارِسَ وَقِدَاحُ الْعَرَبِ وَالْقِمَارُ کُلُّہُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کبوتر بازی، شطرنج یا اس کے علاوہ کے ساتھ جوا کھیلنے والی کی شہادت رد کی جائے گی

قال اللہ تعالیٰ : { اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ } [المائدۃ ٩٠] الآیۃ ” شراب اور جوا۔ “
(٢٠٩٤٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ الْمَیْسِرُ سے مراد جوا ہے۔ الجوز، وہ کھلونا جس کے ساتھ بچے کھیلتے ہیں۔
(۲۰۹۴۶) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ عَنْ لَیْثٍ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : الْمَیْسِرُ الْقِمَارُ کُلُّہُ حَتَّی الْجُوزُ الَّذِی یَلْعَبُ بِہِ الصِّبْیَانُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرابیوں کی شہادت

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے شراب کو جان بوجھ کر پیا اس کو شہادت رد کردی جائے گی؛ کیونکہ اللہ کی کتاب میں اس کی حرمت ہے، اس کے علاوہ جو نشہ آور چیز کو پیے گا، وہ گناہ گار ہے۔ اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔

امام شافعی (رح) نے فرمایا : اگر وہ
(٢٠٩٤٧) عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ ابن عباس فرماتے ہیں : اصل شراب تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہے اور نشہ ہر شراب سے ہوتا ہے اس سے اور اس جیسی چیزوں کی وجہ سے اس شخص کو شبہ ہوا جس نے تھوڑی شراب کو جائز قرار دیا ہے۔ ہم تو اس کا تھوڑا بھی حرام خیال کرتے ہیں جس کا زیادہ نشہ دے۔

(ب) سعد بن ابی وقاص (رض) اور ابن عمر (رض) دونوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تم کو اس سے منع کردیاجس کی زیادہ مقدار نشہ دے۔ جس کی زیادہ مقدار نشہ دے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے اور فرمایا : ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور حرام ہے۔ ابن عباس (رض) کی حدیث میں ہے کہ ہر نشہ آور چیز شراب ہے۔
(۲۰۹۴۷) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ ہِلاَلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحَفَّارُ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ یَحْیَی بْنِ عَیَّاشٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ السُّرَیِّ حَدَّثَنَا جَرِیرٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ أَبِی عَوْنٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : حُرِّمَتِ الْخَمْرُ لِعَیْنِہَا قَلِیلُہَا وَکَثِیرُہَا وَالسَّکَرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ فَمِنْ ہَذَا وَمَا أَشْبَہَہُ وَقَعَتْ شُبْہَۃُ مَنْ أَبَاحَ الْقَلِیلَ مِنْ سَائِرِ الأَشْرِبَۃِ وَأَمَّا نَحْنُ فَلاَ نُبِیحُ شَیْئًا مِنْہُ إِذَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ لِمَا رُوِّینَاہُ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ وَابْنِ عُمَرَ وَغَیْرِہِمَا عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- : أَنْہَاکُمْ عَنْ قَلِیلِ مَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ ۔ وَقَالَ : مَا أَسْکَرَ کَثِیرُہُ فَقَلِیلُہُ حَرَامٌ ۔ وَقَالَ : کُلُّ مُسْکِرٍ خَمْرٌ وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ ۔

وَرُوِّینَا فِی حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ ہَذَا أَنَّہُ قَالَ وَالْمُسْکِرُ مِنْ کُلِّ شَرَابٍ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرابیوں کی شہادت

امام شافعی (رح) نے فرمایا : جس نے شراب کو جان بوجھ کر پیا اس کو شہادت رد کردی جائے گی؛ کیونکہ اللہ کی کتاب میں اس کی حرمت ہے، اس کے علاوہ جو نشہ آور چیز کو پیے گا، وہ گناہ گار ہے۔ اس کی شہادت رد نہ کی جائے گی۔

امام شافعی (رح) نے فرمایا : اگر وہ
(٢٠٩٤٨) ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تھا جب ہم سوار تھے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میرا خیال ہے کہ وہ ہم سے مطالبہ کر رہے تھے، راوی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی آیا ، وہ رو رہا تھا۔ پوچھا : تیری کیا حالت ہے اگر تو مقروض ہے تو ہم تیری مدد کریں گے۔ اگر تو ڈرتا ہے توہم تجھے پناہ دیں گے۔ اگر تو نے کسی جان کو قتل کیا تو قصاصاً قتل کردیا جائے گا، اگر تو اپنی قوم کے پڑوس کو ناپسند کرتا ہے تو ہم تجھے تبدیل کردیں گے۔ اس نے کہا : میں نے شراب پی ہے اور بنو تمیم کا آدمی ہوں۔ ابو موسیٰ نے مجھے کوڑے لگائے۔ گنجا کیا، چہرہ سیاہ کیا۔ اور لوگوں کا چکر لگوایا۔ اور کہا نہ تو ان کے ساتھ بیٹھے گا اور نہ ہی ان کے ساتھ کھائے گا تو میرے دل میں تینوں باتوں میں ایک آئی : 1 ابوسیٰ کو قتل کر دوں۔ 2 آپ مجھے شام منتقل کردیں وہاں مجھے کوئی نہیں جانتا ۔ 3 میں دشمن سے مل جاؤں ان کے ساتھ مل کر کھاؤں اور شراب پیا کروں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) رو پڑے اور کہنے لگے : جو تو نے کیا اس نے مجھے خوش کردیا اور بیشک عمر اسی طرح تھا۔ میں جاہلیت میں لوگوں کو شراب پلایا کرتا تھا۔ یہ زنا کی مانند نہیں ہے اور ابوموسیٰ کو خط لکھا۔ تجھ پر سلام ہو، فلاں بن فلاں شخص نے مجھے یہ خبر دی ہے۔ اللہ کی قسم ! اگر آپ نے آئندہ ایسا کیا تو میں تیرا چہرہ سیاہ کر کے لوگوں کا چکر لگواؤں گا۔ اگر تو سچ خیال کرتا ہے جو میں کہہ رہا ہوں تو لوگوں کو حکم دو کہ وہ آپس میں مل جل کر بیٹھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھائیں۔ اگر وہ توبہ کرلے تو اس کی شہادت بھی قبول کرو اور ان کو دو سو درہم دے دو ۔ حضرت عمر (رض) نے خبر دی : شرابی کی شہادت مقبول نہیں جب تک وہ توبہ نہ کرے اور امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ شراب فروخت کرنے والی کی شہادت بھی مردود ہے؛ کیونکہ مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں کہ اس کی فروخت حرام ہے۔
(۲۰۹۴۸) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو سَہْلِ بْنُ زِیَادٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْحَسَنِ الْحَرْبِیُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ حَدَّثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْہَادِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فِی حَجٍّ أَوْ عُمْرَۃٍ فَإِذَا نَحْنُ بِرَاکِبٍ فَقَالَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَرَی ہَذَا یَطْلُبُنَا قَالَ فَجَائَ الرَّجُلُ فَبَکَی قَالَ : مَا شَأْنُکَ إِنْ کُنْتَ غَارٍمًا أَعَنَّاکَ وَإِنْ کُنْتَ خَائِفًا أَمَّنَّاکَ إِلاَّ أَنْ تَکُونَ قَتَلْتَ نَفْسًا فَتُقْتَلَ بِہَا وَإِنْ کُنْتَ کَرِہْتَ جِوَارَ قَوْمٍ حَوَّلْنَاکَ عَنْہُمْ؟ قَالَ إِنِّی شَرِبْتُ الْخَمْرَ وَأَنَا أَحَدُ بَنِی تَیْمٍ وَإِنَّ أَبَا مُوسَی جَلَدَنِی وَحَلَقَنِی وَسَوَّدَ وَجْہِی وَطَافَ بِی فِی النَّاسِ وَقَالَ : لاَ تُجَالِسُوہُ وَلاَ تُؤَاکِلُوہُ فَحَدَّثْتُ نَفْسِی بِإِحْدَی ثَلاَثٍ إِمَّا أَنْ أَتَّخِذَ سَیْفًا فَأَضْرِبَ بِہِ أَبَا مُوسَی وَإِمَّا أَنْ آتِیَکَ فَتُحَوِّلُنِی إِلَی الشَّامِ فَإِنَّہُمْ لاَ یَعْرِفُونَنِی وَإِمَّا أَنْ أَلْحَقَ بِالْعَدُوِّ وَآکُلَ مَعَہُمْ وَأَشْرَبَ ۔ قَالَ فَبَکَی عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَقَالَ مَا یَسُرُّنِی أَنَّکَ فَعَلْتَ وَإِنَّ لِعُمَرَ کَذَا وَکَذَا وَإِنِّی کُنْتُ لأَشْرَبُ النَّاسِ لَہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَإِنَّہَا لَیْسَتْ کَالزِّنَا وَکَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی سَلاَمٌ عَلَیْکَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ التَّیْمِیَّ أَخْبَرَنِی بِکَذَا وَکَذَا وَایْمُ اللَّہِ لَئِنْ عُدْتَ لأَسُوِّدَنَّ وَجْہَکَ وَلأَطُوفَنَّ بِکَ فِی النَّاسِ فَإِنْ أَرَدْتَ أَنْ تَعْلَمَ حَقَّ مَا أَقُولُ لَکَ فَعُدْ فَأْمُرِ النَّاسَ أَنْ یُجَالِسُوہُ وَیُؤَاکِلُوہُ وَإِنْ تَابَ فَاقْبَلُوا شَہَادَتَہُ وَحَمَلَہُ وَأَعْطَاہُ مِائَتَیْ دِرْہَمٍ۔

فَأَخْبَرَ عُمَرُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّ شَہَادَتَہُ تَسْقُطُ بِشُرْبِہِ الْخَمْرَ وَأَنَّہُ إِذَا تَابَ حِینَئِذٍ تُقْبَلُ شَہَادَتُہُ۔

قَالَ الشَّافِعِیُّ رَحِمَہُ اللَّہُ وَبَائِعُ الْخَمْرِ مَرْدُودُ الشَّہَادَۃِ لأَنَّہُ لاَ خِلاَفَ بَیْنَ أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی أَنَّ بَیْعَہَا مُحَرَّمٌ

قَالَ الشَّیْخُ وَقَدْ مَضَتِ الدَّلاَلَۃُ عَلَی تَحْرِیمِ بَیْعِہَا مَعَ الإِجْمَاعِ فِی کِتَابِ الْبُیُوعِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٤٩) سلیمان بن بریدہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرد شیر کے ساتھ کھیلتا ہے گویا اس نے اپنیہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگے ہیں۔

(ب) عبدالرحمن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتے ہیں کہ جو نرد شیر سے کھیلتا ہے گویا اس نے اپنے ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگے ہیں۔
(۲۰۹۴۹) أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یُوسُفَ الأَصْبَہَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو سَعِیدِ ابْنُ الأَعْرَابِیِّ

(ح) وَأَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ قَالاَ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ قَالاَ حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ یُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ بُرَیْدَۃَ عَنْ أَبِیہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِیرِ فَہُوَ کَمَنْ غَمَسَ یَدَہُ فِی لَحْمِ الْخِنْزِیرِ وَدَمِہِ ۔

لَفْظُ حَدِیثِ إِسْحَاقَ وَفِی رِوَایَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ النَّبِیَّ -ﷺ- قَالَ : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدَشِیرِ فَکَأَنَّمَا صَبَغَ یَدَہُ فِی لَحْمِ خِنْزِیرٍ وَدَمِہِ ۔

أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ أَبِی خَیْثَمَۃَ زُہَیْرِ بْنِ حَرْبٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۶۰]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٠) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرد سے کھیلتا ہے، اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔
(۲۰۹۵۰) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمُزَکِّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْعَبْدِیُّ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ مُوسَی بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- قَالَ : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَزِیدُ بْنُ الْہَادِ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥١) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو نرد سے کھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
(۲۰۹۵۱) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ أَبِی حَامِدٍ الْمُقْرِئُ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ -ﷺ- : مَنْ لَعِبَ بِالنَّرْدِ فَقَدْ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ یَحْیَی الْقَطَّانُ عَنْ عُبَیْدِ اللَّہِ وَرَوَاہُ أَیُّوبُ السَّخْتِیَانِیُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِیدٍ عَنْ أَبِی مُوسَی مِنْ قَوْلِہِ غَیْرَ مَرْفُوعٍ وَاخْتُلِفَ فِیہِ عَلَی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ فَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِیہِ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِی مُوسَی عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- فِی الْکِعَابِ وَقِیلَ عَنْہُ عَنْ أَبِی مُوسَی نَحْوَ رِوَایَۃِ الْجَمَاعَۃِ وَہُوَ أَوْلَی۔

[ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٢) ابوموسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : جو نرد کو الٹ پلٹ کرتا ہے کہ اس کی باری آئے۔ اس نے اللہ اور رسول کی نافرمانی کی۔
(۲۰۹۵۲) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا أَبُو خَیْثَمَۃَ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْجُعَیْدُ عَنْ یَزِیدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ بَشِیرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ حَدَّثَنِی أَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : لاَ یُقَلِّبُ کَعَبَاتَہَا أَحَدٌ یَنْتَظِرُ مَا تَأْتِی بِہِ إِلاَّ عَصَی اللَّہَ وَرَسُولَہُ ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৫৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٣) عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میرے والدنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ نے فرمایا : اس آدمی کی مثال جو نرد سے کھیلتا ہے پھر وہ نماز پڑھتا ہے ایسے ہے جیسے پیپ سے اور خنزیر کے خون سے وضو کیا پھر نماز پڑھنے لگا۔
(۲۰۹۵۳) أَخْبَرَنَا أَبُو الْفَتْحِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِی الْفَوَارِسِ الْحَافِظُ رَحِمَہُ اللَّہُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الإِسْمَاعِیلِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ زُہَیْرٍ الْحُلْوَانِیُّ حَدَّثَنَا مَکِّیُّ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا الْجُعَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُوسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یَعْنِی الْخَطْمِیَّ : أَنَّہُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ کَعْبٍ وَہُوَ یَسْأَلُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَخْبِرْنِی مَا سَمِعْتَ أَبَاکَ یَقُولُ عَنْ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَثَلُ الَّذِی یَلْعَبُ بِالنَّرْدِ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی مَثَلُ الَّذِی یَتَوَضَّأُ بِالْقَیْحِ وَدَمِ الْخِنْزِیرِ ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّی ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٤) عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دو نردوں سے بچو، جن کی وجہ سے ڈانٹ ہے۔ یہ عجمیوں کا جوا ہیں۔
(۲۰۹۵۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ أَیُّوبَ حَدَّثَنَا زِیَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الْبَکَّائِیُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاہِیمُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : اتَّقُوا ہَذَیْنِ الْکَعْبَتَیْنِ الْمَوْسُومَتَیْنِ اللَّتَیْنِ تُزْجَرَانِ زَجْرًا فَإِنَّہُمَا مِنْ مَیْسِرِ الْعَجَمِ ۔

رَفَعَہُ الْبَکَائِیُّ عَنْ إِبْرَاہِیمَ وَسُوَیْدٍ عَنْ أَبِی مُعَاوِیَۃَ عَنْ إِبْرَاہِیمَ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : ان دو قسم کی نرد سے بچو جن کی وجہ سے ڈانٹ پلائی جاتی ہے، یہ دونوں قسمیں عجمیوں کا جوا ہیں۔
(۲۰۹۵۵) وَالْمَحْفُوظُ مَوْقُوفٌ أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الشَّیْبَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَہَّابِ أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَنْبَأَنَا إِبْرَاہِیمُ الْہَجَرِیُّ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ : اتَّقُوا ہَاتَیْنِ الْکَعْبَتَیْنِ الْمَوْسُومَتَیْنِ اللَّتَیْنِ إِنَّمَا تُزْجَرَانِ زَجْرًا فَإِنَّہُمَا مَیْسِرُ الْعَجَمِ۔

وَکَذَلِکَ رَوَاہُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ وَغَیْرُہُ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ مَوْقُوفًا۔ [ضعیف۔ تقدم قبلہ]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٦) زید بن صلت نے حضرت عثمان بن عفان کو منبر پر سنا، وہ کہہ رہے تھے : لوگو ! جوئے سے بچو۔ نرد کا ارادہ تھا۔ مجھے معلوم ہوا ہے تمہارے لوگوں کے گھروں میں ہے، جس کے گھر میں ہو وہ اس کو جلا دے یا توڑ ڈالے۔ دوسری مرتبہ پھر منبر پر تھے، کہنے لگے : اے لوگو ! میں نے تمہارے ساتھ نرد کے متعلق بات کی تھی، لیکن تم نے اس کو نکالا نہیں، لیکن اب میں نے ارادہ کیا ہے کہ لکڑیاں جمع کروا کر ان کو گھروں سمیت جلا دوں۔
(۲۰۹۵۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ بْنُ سُلَیْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ وَہْبٍ أَنْبَأَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ حَدَّثَنِی الْجُعَیْدُ عَنْ مُوسَی عَنْ أَبِی سُہَیْلٍ عَنْ زُیَیْدِ بْنِ الصَّلْتِ أَنَّہُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ وَہُو عَلَی الْمِنْبَرِ یَقُولُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِیَّاکُمْ وَالْمَیْسِرَ یُرِیدُ النَّرْدَ فَإِنَّہَا قَدْ ذُکِرَتْ لِی أَنَّہَا فِی بُیُوتِ نَاسٍ مِنْکُمْ فَمَنْ کَانَتْ فِی بَیْتِہِ فَلْیَحْرِقْہَا أَوْ فَیَکْسِرْہَا قَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ مَرَّۃً أُخْرَی وَہُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی قَدْ کَلَّمْتُکُمْ فِی ہَذَا النَّرْدِ وَلَمْ أَرَکُمْ أَخْرَجْتُمُوہَا وَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحُزَمِ الْحَطَبِ ثُمَّ أُرْسِلَ إِلَی بُیُوتِ الَّذِینَ ہِیَ فِی بُیُوتِہِمْ فَأُحَرِّقَہَا عَلَیْہِمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٧) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ نرد جوا ہے۔
(۲۰۹۵۷) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : النَّرْدُ ہِیَ الْمَیْسِرُ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٨) نافع ابن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ کسی گھر میں پاتے تو اس کو توڑنے کا حکم دیتے اور اس کی وجہ سے مارتے بھی۔ پھر اسے آگ سے جلا دیا جاتا۔
(۲۰۹۵۸) أَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ حَدَّثَنَا بَحْرٌ حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ أَخْبَرَنِی یُونُسُ بْنُ یَزِیدَ عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ إِذَا وَجَدَہَا مَعَ أَحَدٍ مِنْ أَہْلِہِ أَمَرَ بِہَا فَکُسِرَتْ وَضَرَبَہُ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَأُحْرِقَتْ بِالنَّارِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٥٩) نافع عبداللہ بن عمر (رض) سے نقل فرماتے ہیں کہ جب وہ گھر والوں میں سے کسی کو نرد سے کھیلتا پاتے تو اس کو مارتے اور توڑ دیتے۔
(۲۰۹۵۹) أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْمِہْرَجَانِیُّ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا ابْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ : کَانَ إِذَا وَجَدَ أَحَدًا مِنْ أَہْلِہِ یَلْعَبُ بِالنَّرْدِ ضَرَبَہُ وَکَسَرَہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٦٠) حضرت عائشہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل فرماتی ہیں کہ آپ کو خبر ملی کہ ایک گھر جس میں رہائش ہے وہاں نرد بھی ہے۔ آپ نے ان کی طرف روانہ کیا، اگر تم نے اس کو نہ نکالا تو ہم تمہیں گھر سے نکال دیں گے۔ اس نے ان پر انکار کردیا۔
(۲۰۹۶۰) وَبِإِسْنَادِہِ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ أَبِی عَلْقَمَۃَ عَنْ أُمِّہِ عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ -ﷺ- أَنَّہُ بَلَغَہَا : أَنَّ أَہْلَ بَیْتٍ فِی دَارِہَا کَانُوا سُکَّانًا فِیہَا عِنْدَہُمْ نَرْدٌ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِمْ لَئِنْ لَمْ تُخْرِجُوہَا لأُخْرِجَنَّکُمْ مِنْ دَارِی وَأَنْکَرَتْ ذَلِکَ عَلَیْہِمْ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٦١) عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نرد کے ساتھ کھیلنا جوا ہے اور ایسے ہے جیسے خنزیر کا گوشت کھانا اور نرد کے علاوہ سے بغیر جوئے کے کھیلناجی سے خنزیر کی چربی سے تیل لگانا۔
(۲۰۹۶۱) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ أَنْبَأَنَا الْحُسَیْنُ بْنُ صَفْوَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی الدُّنْیَا حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ حَدَّثَنَا سَلاَمُ بْنُ مِسْکِینٍ حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ عَنْ أَبِی أَیُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : الْمُلاَعِبُ بِالنَّرْدِ قِمَارٌ کَأَکْلِ لَحْمِ الْخِنْزِیرِ وَاللاَّعِبُ بِہَا عَنْ غَیْرِ قِمَارٍ کَالْمُدَّہِنِ بِوَدَکِ الْخِنْزِیرِ۔

وَرَوَاہُ أَیْضًا عَمْرُو بْنُ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ مَوْقُوفًا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৯৬৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احادیث کے ثبوت کی کثرت کی وجہ سے نرد کے ساتھ کھیلنا زیادہ ناپسندیدہ ہے
(٢٠٩٦٢) ربیعہ بن کلثوم فرماتے ہیں کہ میرے والدنے بیان کیا کہ ابن زبیر نے ہمیں مکہ میں خطبہ ارشاد فرمایا، کہنے لگے : اے اہل مکہ ! مجھے خبر ملی ہے کہ قریشی نرد سے کھیلتے ہیں اور اللہ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں : { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ } [المائدۃ ٩٠] ” اے ایمان والو ! شراب، جوا اور پانسے کے تیر شیطانی پلید عمل ہیں تم اس سے بچو۔ “

میں اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں جو نرد کھیلنے والا مرد میرے پاس لایا گیا تو میں اس کو جسمانی سزا دوں گا اور اس کا مال میں لانے والے کو دے دوں گا۔
(۲۰۹۶۲) أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا رَبِیعَۃُ بْنُ کُلْثُومٍ حَدَّثَنِی أَبِی قَالَ : خَطَبَنَا ابْنُ الزُّبَیْرِ بِمَکَّۃَ فَقَالَ یَا أَہْلَ مَکَّۃَ بَلَغَنِی أَنَّ رِجَالاً مِنْ قُرَیْشٍ یَلْعَبُونَ لُعْبَۃً یُقَالُ لَہَا النَّرْدَشِیرُ وَإِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ یَقُولُ فِی کِتَابِہِ {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوہُ} [المائدۃ ۹۰] الآیَۃَ کُلَّہَا وَإِنِّی أُقْسِمُ بِاللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ لاَ أُوتِیَ بِرَجُلٍ لَعِبَ بِہَذِہِ إِلاَّ عَاقَبْتُہُ فِی شَعَرِہِ وَبَشَرِہِ وَأَعْطَیْتُ سَلَبَہُ مَنْ أَتَانِی بِہِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক: