আসসুনানুল কুবরা (বাইহাক্বী) (উর্দু)

السنن الكبرى للبيهقي

گواہیوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৫ টি

হাদীস নং: ২০৮৭৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٣) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قدریہ کے ساتھ نہ بیٹھو اور نہ تم ان سے فیصلہ جات کراؤ۔
(۲۰۸۷۳) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّیْرَفِیُّ بِمَرْوٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ الْفَضْلِ الْبَلْخِیُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ دِینَارٍ حَدَّثَنِی حَکِیمُ بْنُ شَرِیکٍ الْہُذَلِیُّ عَنْ یَحْیَی بْنِ مَیْمُونٍ الْحَضْرَمِیِّ عَنْ رَبِیعَۃَ الْجُرَشِیِّ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ -ﷺ- قَالَ : لاَ تُجَالِسُوا أَہْلَ الْقَدَرِ وَلاَ تُفَاتِحُوہُمْ ۔

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنِ الْمُقْرِئِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٤) ابن دیلمی فرماتے ہیں کہ تقدیر کے بارے میں میرے دل میں شک سا پیدا ہوا تو میں ابی بن کعب کے پاس آگیا اور میں نے کہا : اے ابومنذر ! میرے دل میں تقدیر کے بارے میں کچھ واقع ہوا ، میں خطرہ محسوس کرتا ہوں کہ میرا دین برباد نہ ہوجائے، اس نے کہا : اے بھتیجے ! اگر اللہ آسمانوں اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ اس میں ظالم نہیں ہے۔ اگر وہ رحمت کرے تو اس کی رحمت سب سے زیادہ وسیع ہے، اگر آپ کے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اس کو خرچ کردیں تو اللہ قبول نہ فرمائیں گے اگر تیرا تقدیر پر ایمان نہ ہوا اور آپ جان لیں جو آپ کو پہنچے والا ہے پہنچ کر رہے گا اور جو نہیں ملنا وہ آپ کو نہ ملس کے گا۔ اگر آپ تقدیر کے عقیدہ کے بغیر مرگئے تو جہنم میں جاؤ گے اور جب میرے بھائی عبداللہ بن مسعود آئیں تو ان سے سوال کرلینا۔ پھر میں عبداللہ مسعود کے پاس آیا، ان سے سوال کیا تو انھوں نے بھی ویسا ہی جواب دیا۔

اسحاق فرماتے ہیں انھوں نے فرمایا : حذیفہ بن یمان کے پاس جاکر سوال کرنا۔ میں حذیفہ بن یمان کے پاس آیا، اس نے بھی مجھے ایسا ہی جواب دیا اور وہ مجھ سے کہنے لگے : زید بن ثابت کے پاس جانا، میں زید بن ثابت کے پاس آیا میں نے ان سے سوال کیا، انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا کہ اگر اللہ آسمانوں اور زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو وہ اس میں ظالم نہ ہوگا، اگر وہ رحمت کرنا چاہے تو اس کی رحمت تمام اعمال سے بہتر ہے۔ اگر تیرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو آپ خرچ کریں تو اللہ قبول نہ فرمائیں گے جب تک آپ کا تقدیر پر ایمان نہ ہو۔ آپ جان لیں جو آپ کو پہنچنے والا ہے وہ پہنچ کر ہی رہے گا اور جس نے آپ سے خطا کی وہ آپ کو نہ پہنچ سکے گا۔ اگر اس عقیدہ پر فوت نہ ہوا تو جہنم میں جائے گا۔
(۲۰۸۷۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ بِشْرَانَ الْعَدْلُ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَلِیٍّ إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُکْرَمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ أَنْبَأَنَا أَبُو سِنَانٍ سَعِیدُ بْنُ سِنَانٍ الشَّیْبَانِیُّ قَالَ سَمِعْتُ وَہْبَ بْنَ خَالِدٍ الْحِمْصِیَّ یُحَدِّثُنَا عَنِ ابْنِ الدَّیْلَمِیِّ قَالَ : وَقَعَ فِی نَفْسِی شَیْء ٌ مِنَ الْقَدَرِ فَأَتَیْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَقُلْتُ یَا أَبَا الْمُنْذِرِ وَقَعَ فِی نَفْسِی شَیْء ٌ مِنَ الْقَدَرِ خِفْتُ أَنْ یَکُونَ فِیہِ ہَلاَکُ دِینِی وَأَمْرِی فَقَالَ یَا ابْنَ أَخِی إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَوْ عَذَّبَ أَہْلَ سَمَوَاتِہِ وَأَہْلَ أَرْضِہِ لَعَذَّبَہُمْ وَہُوَ غَیْرُ ظَالِمٍ لَہُمْ وَلَوْ رَحِمَہُمْ لَکَانَتْ رَحْمَتُہُ لَہُمْ خَیْرًا مِنَ أَعْمَالِہِمْ وَلَوْ أَنَّ لَکَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا أَنْفَقْتَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا قَبِلَہُ اللَّہُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ وَأَنَّکَ إِذَا مُتَّ عَلَی غَیْرِ ہَذَا دَخَلْتَ النَّارَ وَلاَ عَلَیْکَ أَنْ تَأْتِیَ أَخِی عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَتَسْأَلَہُ۔

فَأَتَیْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ

قَالَ إِسْحَاقُ قَصَّ الْقِصَّۃَ کُلَّہَا کَمَا قَالَ غَیْرَ أَنِّی اخْتَصَرْتُہُ وَقَالَ لِی لاَ عَلَیْکَ أَنْ تَأْتِیَ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ فَتَسْأَلَہُ۔

فَأَتَیْتُ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ فَسَأَلْتُہُ وَقَالَ لِی مِثْلَ ذَلِکَ وَقَالَ ائْتِ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَسَلْہُ۔

فَأَتَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ لَوْ عَذَّبَ أَہْلَ سَمَوَاتِہِ وَأَہْلَ أَرْضِہِ لَعَذَّبَہُمْ وَہُوَ غَیْرُ ظَالِمٍ لَہُمْ وَلَوْ رَحِمَہُمْ کَانَتْ رَحْمَتُہُ خَیْرًا لَہُمْ مِنْ أَعْمَالِہِمْ وَلَوْ أَنَّ لَکَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا أَنْفَقْتَہُ فِی سَبِیلِ اللَّہِ مَا قَبِلَہُ اللَّہُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ وَأَنَّہُ إِنْ مَاتَ عَلَی غَیْرِ ہَذَا دَخَلَ النَّارَ ۔

أَخْرَجَہُ أَبُو دَاوُدَ فِی کِتَابِ السُّنَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَثِیرٍ عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ أبِی سِنَانٍ۔ وَرُوِّینَا فِی ذَلِکَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ وَعُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَسَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ وَغَیْرِہِمْ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٥) عبادہ بن صامت اپنے بیٹے سے فرماتے ہیں : اے میرے بیٹے ! آپ ایمان کے ذائقے کو نہیں پاسکتے۔ یہاں تک کہ جو چیز آپ کو پہنچنے والی ہے، وہ پہنچ کر ہی رہے گی۔ جو نہیں پہنچنی وہ کبھی نہ پہنچ سکے گی۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ فرماتے ہیں : اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور فرمایا : لکھ۔ اس نے کہا : اے میرے رب ! میں کیا لکھوں ؟ فرمایا : قیامت تک ہر چیز کی تقدیر لکھ دو ۔

اے میرے بیٹے ! جو اس عقیدہ کے بغیر مرا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
(۲۰۸۷۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِیٍّ الرُّوذْبَارِیُّ فِی کِتَابِ السُّنَنِ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ الْہُذَلِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بْنُ رَبَاحٍ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِی عَبْلَۃَ عَنْ أَبِی حَفْصَۃَ قَالَ قَالَ عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ لاِبْنِہِ : یَا بُنَیَّ إِنَّکَ لَنْ تَجِدَ طَعْمَ حَقِیقَۃِ الإِیمَانِ حَتَّی تَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَمَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّہُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَہُ اکْتُبْ قَالَ رَبِّ وَمَاذَا أَکْتُبُ قَالَ اکْتُبْ مَقَادِیرَ کُلِّ شَیْئٍ حَتَّی تَقُومَ السَّاعَۃُ ۔

[صحیح۔ احمد ۲۲۱۹۷]

یَا بُنَیَّ إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : مَنْ مَاتَ عَلَی غَیْرِ ہَذَا فَلَیْسَ مِنِّی ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٦) ابوحجاج ازدی حضرت سلمان سے نقل فرماتے ہیں کہ ان سے تقدیر کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمانے لگے : تو جان لے جو تجھے پہنچنے والا ہے، وہ پہنچ کر ہی رہے گا۔ جو نہیں پہنچنا وہ کبھی نہ ملے گا۔ [ضعیف ]
(۲۰۸۷۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ الْفَقِیہُ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنْ أَبِی الْحَجَّاجِ الأَزْدِیِّ عَنْ سَلْمَانَ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الإِیمَانِ بِالْقَدَرِ قَالَ تَعْلَمُ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٧) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے کوفہ میں منبر پر خطبہ ارشاد فرمایا : اس کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں جو اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہیں رکھتا۔ [ضعیف ]
(۲۰۸۷۷) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِیفَۃَ عَنِ الْہَیْثَمِ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ أَنَّہُ خَطَبَ النَّاسَ عَلَی مِنْبَرِ الْکُوفَۃِ فَقَالَ : لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یُؤْمِنْ بِالْقَدَرِ خَیْرِہِ وَشَرِّہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٨) حارث حضرت علی (رض) سے نقل فرماتے ہیں : جو بندہ تقدیر پر ایمان نہیں رکھتا، وہ ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتا۔
(۲۰۸۷۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَیَّانَ الأَنْصَارِیُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَنْبَأَنَا شُعْبَۃُ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ قَالَ : لاَ یَجِدُ عَبْدٌ طَعْمَ الإِیمَانِ حَتَّی یُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٧٩) مجاہد فرماتے ہیں کہ میں ایک آدمی کو لے کر ابن عباس (رض) کے پاس آیا، میں نے کہا : یہ تقدیر کے بارے میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہے، فرمانے لگے : اس کو میرے قریب کر دو ۔ میں نے کہا : کیا اپ اس کے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں ؟ فرمانے لگے : اگر آپ اس کو میرے قریب کردیتے تو میں اپنا ہاتھ اس کی گردن پر رکھ دیتا اور اس وقت تک جدا نہ کرتا جب تک اس کو کچل نہ دیتا۔
(۲۰۸۷۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا مُوسَی بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْہَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ : أَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِرَجُلٍ فَقُلْتُ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ ہَذَا یُکَلِّمُکَ فِی الْقَدَرِ قَالَ أَدْنِہِ مِنِّی فَقُلْتُ ہُوَ ذَا تُرِیدُ أَنْ تَقْتُلَہُ قَالَ إِی وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَوْ أَدْنَیْتَہُ مِنِّی لَوَضَعْتُ یَدِی فِی عُنُقِہِ فَلَمْ یُفَارِقْنِی حَتَّی أَدُقَّہَا۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٠) عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں : میں ابن عباس (رض) کے پاس آیا، وہ آب زمزم نکال رہے تھے۔ ان کے کپڑوں کے نیچے والا حصہ تر ہوچکا تھا۔ میں نے کہا : تقدیر کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ فرمانے لگے : کیا ؟ انھوں نے ایسا کیا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں۔ فرمانے لگے : اللہ کی قسم ! یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی : { ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ ۔ اِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍ ۔ } [القمر ٤٨۔ ٤٩] یہ اس امت کے بدترین لوگ ہیں۔ ان کے بیماروں کی تیماداری نہ کرو۔ ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو۔ اگر ان میں سے میں کسی کو دیکھ لیتا تو اپنی انگلیوں کے ساتھ ان کی آنکھیں نکال دیتا۔
(۲۰۸۸۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عُبَیْدِ اللَّہِ بْنُ بُرْہَانَ وَأَبُو الْحُسَیْنِ بْنُ الْفَضْلِ الْقَطَّانُ وَأَبُو مُحَمَّدٍ السُّکَّرِیُّ بِبَغْدَادَ قَالُوا أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَۃَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ الْجَزَرِیُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ قَالَ : أَتَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَہُوَ یَنْزِعُ فِی زَمْزَمَ قَدِ ابْتَلَّتْ أَسَافِلُ ثِیَابِہِ فَقُلْتُ لَہُ قَدْ تُکُلِّمَ فِی الْقَدَرِ فَقَالَ : أَوَقَدْ فَعَلُوہَا؟ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَوَاللَّہِ مَا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ إِلاَّ فِیہِمْ {ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا کُلَّ شَیْئٍ خَلَقْنَاہُ بِقَدَرٍ} [القمر ۴۸۔ ۴۹] أُولَئِکَ شِرَارُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ لاَ تَعُودُوا مَرْضَاہُمْ وَلاَ تُصَلُّوا عَلَی مَوْتَاہُمْ إِنْ أَرَیْتَنِی أَحَدًا مِنْہُمْ فَقَأْتُ عَیْنَیْہِ بِإِصْبَعَیَّ ہَاتَیْنِ۔ [حسن]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨١) نافع فرماتے ہیں کہ ابن عمر (رض) کا اہل شام کا رہنے والا ایک دوست تھا جو ان کو خط وغیرہ لکھتا تھا تو ابن عمر (رض) نے فرمایا : مجھے خبر ملی ہے کہ آپ نے تقدیر کے بارے میں باتیں کی ہیں، آئندہ مجھے خط نہ لکھنا۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت کے اندر ایسے لوگ ہوں گے جو تقدیر کا انکار کریں گے۔
(۲۰۸۸۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ : مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ ہَانِئٍ حَدَّثَنَا السَّرِیُّ بْنُ خُزَیْمَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ یَزِیدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی أَیُّوبَ أَخْبَرَنِی أَبُو صَخْرٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ : کَانَ لاِبْنِ عُمَرَ صَدِیقٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یُکَاتِبُہُ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عَبْدُ اللَّہِ بْنُ عُمَرَ إِنَّہُ بَلَغَنِی أَنَّکَ تَکَلَّمْتَ فِی شَیْئٍ مِنَ الْقَدَرِ فَإِیَّاکَ أَنْ تَکْتُبَ إِلَیَّ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُ : إِنَّہُ سَیَکُونُ فِی أُمَّتِی أَقْوَامٌ یُکَذِّبُونَ بِالْقَدَرِ ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٢) طاؤس یمانی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ فرماتے تھے کہ ہر چیز تقدیر کے مطابق ہے، طاؤس کہتے ہیں : میں نے عبداللہ بن عمر (رض) سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہر چیز تقدیر کے ساتھ ہیقتی کہ عاجزی اور دانائی بھی۔
(۲۰۸۸۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَخْبَرَنِی أَبُو النَّضْرِ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ الإِمَامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ النَّرْسِیُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زِیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ الْیَمَانِیِّ أَنَّہُ قَالَ : أَدْرَکْتُ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- یَقُولُونَ کُلُّ شَیْئٍ بِقَدَرٍ۔قَالَ طَاوُسٌ وَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ -ﷺ- : کُلُّ شَیْئٍ بِقَدَرٍ حَتَّی الْعَجْزُ وَالْکَیْسُ أَوِ الْکَیْسُ وَالْعَجْزُ ۔

رَوَاہُ مُسْلِمٌ فِی الصَّحِیحِ عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی بْنِ حَمَّادٍ۔ [صحیح۔ مسلم ۲۶۵۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৮৯
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٣) مالک اپنے چچا سہیل بن مالک سے نقل فرماتے ہیں کہ میں عمر بن عبدالعزیز کے ساتھ چل رہا تھا، فرمانے لگے : قدریہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : میں ان سے توبہ طلب کروں گا، اگر وہ قبول کرلیں تو ٹھیک وگرنہ میں ان کو تلوار پر پیش کروں گا تو عمر بن عبدالعزیز کہنے لگے : میری بھی یہی رائے ہے، امام مالک (رح) فرماتے ہیں : میری بھی یہی رائے ہے۔
(۲۰۸۸۳) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو عَمْرِو بْنُ نُجَیْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ بُکَیْرٍ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَمِّہِ أَبِی سُہَیْلِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ قَالَ : کُنْتُ أَسِیرُ مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ فَقَالَ : مَا رَأْیُکَ فِی ہَؤُلاَئِ الْقَدَرِیَّۃِ؟ قَالَ قُلْتُ أَرَی أَنْ تَسْتَتِیبَہُمْ فَإِنْ قَبِلُوا وَإِلاَّ عَرَضْتَہُمْ عَلَی السَّیْفِ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : ذَلِکَ رَأْیِی۔

قَالَ مَالِکٌ وَذَلِکَ أَیْضًا رَأْیِی۔ [صحیح۔ اخرجہ مالک ۱۶۶۵]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯০
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٤) ابو سہیل نافع بن مالک فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ان سے کہا : قدریہ کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ فرمایا : ان سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے اگر توبہ کرلیں تو ٹھیک وگرنہ ان کو قتل کردیا جائے۔ عمر فرماتے ہیں : میری بھی یہی رائے تھی۔ یہ ایک آیت ہی کافی ہے : { فَاِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوْنَ ۔ مَا اَنْتُمْ عَلَیْہِ بِفَاتِنِیْنَ ۔ اِلَّا مَنْ ہُوَ صَالِی الْجَحِیْمِ ۔ } [الصافات ١٦١۔ ١٦٣] ” سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو خدا کے خلاف بہکا نہیں سکتے مگر اس کو جو جہنم میں جانے والا ہے اور ہم میں سے ہر ایک کا مقام مقرر ہے۔ “
(۲۰۸۸۴) أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ : عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَیْدِ اللَّہِ الْحُرْفِیُّ بِبَغْدَادَ أَنْبَأَنَا أَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ سَلْمَانَ الْفَقِیہُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّہِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِیَاضٍ حَدَّثَنِی نَافِعُ بْنُ مَالِکٍ أَبُو سُہَیْلٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ قَالَ لَہُ : مَا تَرَی فِی الَّذِینَ یَقُولُونَ لاَ قَدَرَ؟ قَالَ : أَرَی أَنْ یُسْتَتَابُوا فَإِنْ تَابُوا وَإِلاَّ ضُرِبَتْ أَعْنَاقُہُمْ۔ قَالَ عُمَرُ : ذَاکَ الرَّأْیُ فِیہِمْ لَوْ لَمْ تَکُنْ إِلاَّ ہَذِہِ الآیَۃُ الْوَاحِدَۃُ کَفَی بِہَا { فَإِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مَا أَنْتُمْ عَلَیْہِ بِفَاتِنِینَ إِلاَّ مَنْ ہُوَ صَالِ الْجَحِیمِ} [الصافات ۱۶۱۔ ۱۶۳]۔ [صحیح۔ اخرجہ احمد]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯১
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٥) حکم بن سلیمان کندی فرماتے ہیں کہ میں نے اوزاعی سے سنا، ان سیقدریہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو کہنے لگے : ان کے ساتھ نہ بیٹھا کرو۔
(۲۰۸۸۵) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ دَارِمٍ الْحَافِظُ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْقَمَّاطُ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِیدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْکِنْدِیُّ قَالَ : سَمِعْتُ الأَوْزَاعِیَّ وَسُئِلَ عَنِ الْقَدَرِیَّۃِ فَقَالَ لاَ تُجَالِسُوہُمْ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯২
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٦) ابوالحسن محمد بن اسحاق بن راہویہ جو مرو کے قاضی ہیں فرماتے ہیں کہ میرے والد سے سوال کیا گیا میں قرآن سن رہا تھا، انھوں نے کہا : قرآن اللہ کا کلام، یہ اس کی وحی اور علم ہے، مخلوق نہیں ہے۔ سفیان بن عیینہ حضرت عمر بن دینار سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شیوخ کو ٧٠ سال تک پایا، وہ یہی کہتے تھے۔

(ب) سفیان بن عیینہ عمرو بن دینار سے نقل فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو پایا ٧٠ سال تک پایا، وہ کہا کرتے تھے کہ اللہ خالق باقی سب مخلوق اور قرآن اللہ کا کلام ہے۔
(۲۰۸۸۶) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ أَنْبَأَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ : الْحَسَنُ بْنُ حَلِیمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ رَاہُویَہْ الْقَاضِی بِمَرْوٍ قَالَ سُئِلَ أَبِی وَأَنَا أَسْمَعُ عَنِ الْقُرْآنِ فَقَالَ : الْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ وَعِلْمُہُ وَوَحْیُہُ لَیْسَ بِمَخْلُوقٍ وَلَقَدْ ذَکَرَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ أَدْرَکْتُ مَشْیَخَتَنَا مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃً

(ح) وَأَخْبَرَنَا أَبُو زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ سَعِیدٍ الدَّارِمِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاہِیمَ الْحَنْظَلِیَّ یَقُولُ قَالَ سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ قَالَ أَدْرَکْتُ النَّاسَ مُنْذُ سَبْعِینَ سَنَۃً یَقُولُونَ اللَّہُ الْخَالِقُ وَمَا سِوَاہُ مَخْلُوقٌ وَالْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ عَزَّ وَجَلَّ۔

قَالَ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ أَبِی وَقَدْ أَدْرَکَ عَمْرُو بْنُ دِینَارٍ أَجِلَّۃَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّہِ -ﷺ- مِنَ الْبَدْرِیِّینَ وَالْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ مِثْلَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّہِ وَأَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّہِ بْنِ الزُّبَیْرِ وَأَجِلَّۃِ التَّابِعِینَ وَعَلَی ہَذَا مَضَی صَدْرُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ۔ [صحیح]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯৩
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٧) عبدالرحمن بن محمد بن حبیب بن ابی حبیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل فرماتے ہیں کہ میں خالد بن عبداللہ قسری کے پاس آیا۔ انھوں نے واسط شہر میں عیدالاضحی کا خطبہ ارشاد فرمایا، کہنے لگے : لوگو جاؤ قربانی کرو، اللہ تمہاری قربانی قبول فرمائے، میں تو جعد بن ابراہیم کی قربانی کروں گا۔ اس کا خیال ہے کہ اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنا دوست نہیں بنایا اور موسیٰ سے کلام نہیں ہوا۔ پھر منبر سے اتر کر اس کو ذبح کر ڈالا۔ ابو رجاء فرماتے ہیں کہ جعد بن ابراہیم سے جہم نے یہ کلام لی ہے۔
( ۲۰۸۸۷) أَخْبَرَنَا أَبُو نَصْرِ بْنُ قَتَادَۃَ أَنْبَأَنَا أَبُو الْحَسَنِ : مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدَۃَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ : مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْبُوشَنْجِیُّ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ قُتَیْبَۃُ بْنُ سَعِیدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ ہُوَ بَغْدَادِیٌّ ثِقَۃٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ یَعْنِی ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ حَبِیبِ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ : شَہِدْتُ خَالِدَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ الْقَسْرِیَّ وَقَدْ خَطَبَہُمْ فِی یَوْمِ أَضْحَی بِوَاسِطَ فَقَالَ : ارْجِعُوا أَیُّہَا النَّاسُ فَضَحُّوا تَقْبَلَّ اللَّہُ مِنْکُمْ فَإِنِّی مُضَحٍّی بِالْجَعْدِ بْنِ دِرْہَمٍ فَإِنَّہُ زَعَمَ أَنَّ اللَّہَ لَمْ یَتَّخِذْ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلاً وَلَمْ یُکَلِّمْ مُوسَی تَکْلِیمًا سُبْحَانَہُ وَتَعَالَی عَمَّا یَقُولُ الْجَعْدُ بْنُ دِرْہَمٍ قَالَ ثُمَّ نَزَلَ فَذَبَحَہُ ۔

قَالَ أَبُو رَجَائٍ وَکَانَ الْجَہْمُ أَخَذَ ہَذَا الْکَلاَمَ مِنَ الْجَعْدِ بْنِ دِرْہَمٍ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯৪
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٨) قیس بن ربیع فرماتے ہیں کہ میں نے جعفر بن محمد سے قرآن کے بارے میں سوال کیا تو کہنے لگے : یہ اللہ کا کلام ہے، میں نے کہا : مخلوق ؟ فرمایا : نہیں۔ میں نے کہا : جو مخلوق کہتا ہے، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : قتل کیا جائے، توبہ کا مطالبہ بھی نہ کیا جائے۔
(۲۰۸۸۸) وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو عُثْمَانَ سَعِیدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حُسْنُونُ الْبَنَّائُ الْکُوفِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ خَالِدٍ حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الرَّبِیعِ قَالَ : سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقُرْآنِ فَقَالَ کَلاَمُ اللَّہِ۔ قُلْتُ : فَمَخْلُوقٌ؟ قَالَ : لاَ۔ قُلْتُ : فَمَا تَقُولُ فِیمَنْ زَعَمَ أَنَّہُ مَخْلُوقٌ قَالَ : یُقْتَلُ وَلاَ یُسْتَتَابُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯৫
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٨٩) یحییٰ بن خلف مقری فرماتے ہیں کہ میں مالک بن انس کے پاس تھا، ایک آدمی آیا، اس نے کہا : جو قرآن کو مخلوق کہے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ کہنے لگے : میرے نزدیک وہ کافر ہے اس کو قتل کر دو ۔

(ب) یحییٰ بن خلف فرماتے ہیں کہ میں نے لیث بن سعد اور ابن لہیعہ سے سوال کیا : جو قران کو مخلوق کہتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ ان دونوں نی فرمایا : وہ کافر ہے۔
(۲۰۸۸۹) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو بَکْرٍ : أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْقَاضِی قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ : مُحَمَّدُ بْنُ یَعْقُوبَ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَیَّۃَ الطَّرْسُوسِیُّ حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ الْمُقْرِئُ قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فَجَائَ ہُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا تَقُولُ فِیمَنْ یَقُولُ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ قَالَ عِنْدِی کَافِرٌ فَاقْتُلُوہُ۔

وَقَالَ یَحْیَی بْنُ خَلَفٍ فَسَأَلْتُ اللَّیْثَ بْنَ سَعْدٍ وَابْنَ لَہِیعَۃَ عَمَّنْ قَالَ الْقُرْآنُ مَخْلُوقٌ فَقَالاَ کَافِرٌ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯৬
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٩٠) عبداللہ بن یزید مقری فرماتے ہیں کہ جن سے میں نے علم سیکھا ان تمام کا خیال ہے کہ ایمان قول، عمل کا نام ہے، اس میں اضافہ اور کمی ہوتی رہتی ہے اور قرآن اللہ کا کلام ہے۔ یہ اس کی صفت ہے مخلوق نہیں ہے اور جس نے کہا : مخلوق ہے وہ اللہ کے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔
(۲۰۸۹۰) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا زَکَرِیَّا یَحْیَی بْنَ مُحَمَّدٍ الْعَنْبَرِیَّ یَقُولُ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ مُوسَی الْجُرْجَانِیَّ بِنَیْسَابُورَ یَقُولُ سَمِعْتُ سُوَیْدَ بْنَ سَعِیدٍ یَقُولُ سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ أَنَسٍ وَحَمَّادَ بْنَ زَیْدٍ وَسُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَۃَ وَالْفُضَیْلَ بْنَ عِیَاضٍ وَشَرِیکَ بْنَ عَبْدِ اللَّہِ وَیَحْیَی بْنَ سُلَیْمٍ وَمُسْلِمَ بْنَ خَالِدٍ وَہِشَامَ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَخْزُومِیَّ وَجَرِیرَ بْنَ عَبْدِ الْحَمِیدِ وَعَلِیَّ بْنَ مُسْہِرٍ وَعَبْدَۃَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ إِدْرِیسَ وَحَفْصَ بْنَ غِیَاثٍ وَوَکِیعًا وَمُحَمَّدَ بْنَ فُضَیْلٍ وَعَبْدَ الرَّحِیمِ بْنَ سُلَیْمَانَ وَعَبْدَ الْعَزِیزِ بْنَ أَبِی حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِیَّ وَإِسْمَاعِیلَ بْنَ جَعْفَرٍ وَحَاتِمَ بْنَ إِسْمَاعِیلَ وَعَبْدَ اللَّہِ بْنَ یَزِیدَ الْمُقْرِئَ وَجَمِیعَ مَنْ حَمَلْتُ عَنْہُمُ الْعِلْمَ یَقُولُونَ : الإِیمَانُ قَوْلٌ وَعَمَلٌ وَیَزِیدُ وَیَنْقُصُ وَالْقُرْآنُ کَلاَمُ اللَّہِ مِنْ صِفَۃِ ذَاتِہِ غَیْرُ مَخْلُوقٍ وَمَنْ قَالَ إِنَّہُ مَخْلُوقٌ فَہُوَ کَافِرٌ بِاللَّہِ الْعَظِیمِ

وَرُوِّینَاہُ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْمُبَارَکِ وَیَزِیدَ بْنِ ہَارُونَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَہْدِیٍّ وَیَحْیَی بْنِ یَحْیَی وَمُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیلَ الْبُخَارِیِّ وَمُسْلِمِ بْنِ الْحَجَّاجِ وَأَبِی عُبَیْدٍ الْقَاسِمِ بْنِ سَلاَّمٍ وَغَیْرِہِمْ مِنْ أَئِمَّتِنَا رَحِمَہُمُ اللَّہُ۔

[ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯৭
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٩١) ابویوسف خراسان میں فرماتے تھے کہ دو قسم کے لوگ مجھے سب سے زیادہ ناپسند ہیں : 1 مقاتلیہ 2 جہمیہ۔
(۲۰۸۹۱) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ وَأَبُو سَعِیدِ بْنُ أَبِی عَمْرٍو قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ ہُوَ الأَصَمُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ الصَّغَانِیُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَشْکِیبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا یُوسُفَ بِخُرَاسَانَ یَقُولُ : صِنْفَانِ مَا عَلَی الأَرْضِ أَبْغَضُ إِلَیَّ مِنْہُمَا الْمُقَاتِلِیَّۃُ وَالْجَہْمِیَّۃُ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৮৯৮
گواہیوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواہشات کے پیروکار کی شہادت رد کی جائے گی

بعض لوگوں نے اللہ کی صفات جو کتاب وسنت میں آئی ہیں ان کا رد کیا ہے، جیسے کلام، قدرت، علم ومشیت اور افعال سارے مخلوق ہیں، ان کا انکار کرنے والوں کو کام قرار دیا گیا ہے اور اس امت کے سلف صالحین اس طرح کے لوگوں سے ب
(٢٠٨٩٢) محمد بن حسن فرماتے ہیں کہ جہمیہ کی شہادت جائز نہیں ہے۔
(۲۰۸۹۲) أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّہِ الْحَافِظُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَبِیبٍ : مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَی الْمَصَاحِفِیُّ یَقُولُ سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ سَمِعْتُ أَیُّوبَ بْنَ الْحَسَنِ الْفَقِیہَ یَقُولُ : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ لاَ یُجِیزُ شَہَادَۃَ الْجَہْمِیَّۃِ۔ [ضعیف]
tahqiq

তাহকীক: